خطاب حضور انور

جلسہ سالانہ یو کے 2016ء کے موقع پر حضور انور کا دوسرے دن بعد دوپہر کا خطاب

خدا تعالیٰ کے فضل سے اس وقت تک دنیا کے 209 ممالک میں احمدیت کا پودا لگ چکا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سےگزشتہ 32 سالوں میں (84ء سے لے کر اب تک) 118ممالک اللہ تعالیٰ نے احمدیت کو عطا فرمائے ہیں۔

اس سال دو نئے ممالک پیراگوئے (Paraguay)اور کیمن آئی لینڈز (Cayman Islands) میں احمدیت کا نفوذ ہوا ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال دنیا بھر میں جو نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں (پاکستان سے باہر) ان کی تعداد 721ہے۔

اور ان جماعتوں کے علاوہ 964 نئے مقامات پر پہلی بار احمدیت کا پودا لگا ہے۔

اس سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے جو مساجد جماعت نے بنائیں یا تعمیر کیں یا ملیں ان کی مجموعی تعداد 299 ہے

جن میں سے 120نئی مساجد تعمیر ہوئی ہیں اور 179 بنی بنائی عطا ہوئی ہیں۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے دوران سال ہمارے مشن ہاؤسز میں 121 کا اضافہ ہوا ہے۔

وکالت تصنیف ، وکالت اشاعت (طباعت)، وکالت اشاعت (ترسیل)، رقیم پریس کی مساعی کی رپورٹس

اس سال 981 مختلف کتب، پمفلٹ اور فولڈر وغیرہ 58 زبانوں میں ایک کروڑ 56 لاکھ 20 ہزار 68 کی تعداد میں طبع ہوئے۔

یہ تعداد گزشتہ سال کی نسبت 33 لاکھ سے زائد ہے۔

اس سال دنیا بھر میں 580 بک فیئرز میں جماعت نے حصہ لیا اس کے علاوہ 1566نمائشیں اور 13453بک سٹالز کا انعقاد ہوا۔

ان پروگراموں کے ذریعہ چالیس لاکھ انیس ہزار سے زائد افراد تک جماعت احمدیہ کا پیغام پہنچا۔

اس سال دنیا بھر کے 101ممالک میںمجموعی طور پر ایک کروڑ گیارہ لاکھ سے زائد لیف لیٹس تقسیم ہوئے

اور اس ذریعہ سے دو کروڑ چھیانوے لاکھ سے زائد افراد تک پیغام پہنچا۔

أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ۔ أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ- بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ ۔اِیَّا کَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ۔صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ۔

جیسا کہ روایت ہے اس وقت مَیں رپورٹ پیش کروں گا۔

خدا تعالیٰ کے فضل سے اس وقت تک دنیا کے 209 ممالک میں احمدیت کا پودا لگ چکا ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے گزشتہ 32 سالوں میں (84ء سے لے کر اب تک) 118 ممالک اللہ تعالیٰ نے احمدیت کو عطا فرمائے ہیں۔

نئے ممالک میں نفوذ

اس سال دو نئے ممالک پیراگوئے (Paraguay) اور کیمن آئی لینڈز (Cayman Islands) میں احمدیت کا نفوذ ہوا ہے۔

یہ ملک پیراگوئے (Paraguay)جو ہے یہ ساؤتھ امریکہ کا ملک ہے۔ ارجنٹائن اور برازیل اور بولیویا سے ان کی سرحدیں ملتی ہیں۔ سپینش ان کی مقامی زبان ہے۔ سپینش اور مقامی زبان گورانی (Guarani) یہاں بولی جاتی ہے۔ اس ملک کی آبادی 68لاکھ سے اوپر ہے اور یہاں ہمارے مبلغین کینیڈا سے بھی جاتے رہے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے فضل سے کام کیا اور جماعت کا قیام ہوا۔ یہاں آٹھ مقامی افراد اور دو پاکستانی افراد پر مشتمل جماعت قائم ہو چکی ہے۔

اس طرح کیمن آئی لینڈز (Cayman Islands) ہے۔ یہ بھی شمالی امریکہ کا ملک ہے۔ تین جزائر پر مشتمل ہے۔ یہ Caribbean Sea میں واقع ہے اور سیاحتی اعتبار سے بھی کافی مشہور ہے۔ یہاں بھی کینیڈا کے مربیان اور بلیز (Belize)کے مربیان کو جاکے تبلیغ کرنے کی توفیق ملی اور چار افراد نے اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدیت قبول کی۔

دوران سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے 49ممالک میں وفود بھیج کر احمدیت میں نئے شامل ہونے والوں سے رابطے کئے گئے۔ تعلیمی و تربیتی پروگرام بنائے گئے۔ جماعتی سینٹرز کے کام اور جماعت کی رجسٹریشن کے حوالے سے جائزے لئے گئے اور اخبارات میں انٹرویو اور آرٹیکل شائع ہوئے۔ لٹریچر تقسیم کیا گیا اور بہت اچھے تاثرات سامنے آئے۔

نئی جماعتوں کا قیام

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال دنیا بھر میں جو نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں (پاکستان سے باہر) ان کی تعداد 721ہے۔ اور ان جماعتوں کے علاوہ 964 نئے مقامات پر پہلی بار احمدیت کا پودا لگا ہے۔ نائیجر سرفہرست ہے جہاں امسال 174 نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں اور اس کے بعد پھر بینن 103، مالی 75 اور اس طرح مختلف جماعتیں ہیں۔

نئی جماعتیں قائم ہونے کے واقعات تو بہت سارے ہیں۔ ایک واقعہ امیر صاحب گیمبیا لکھتے ہیں کہ نیامینا ڈسٹرکٹ کے ایک گاؤں کودونگ (Kudang) میں جماعت کا قیام ہوا تو وہاں کے احمدیوں کو دیگر مسلمانوں کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک دن اس گاؤں میں احمدیوں نے ایک تبلیغی پروگرام رکھا جس میں سارے گاؤں والوں کو دعوت دی۔ چنانچہ جب ہمارے مشنری نے وہاں تقریر کی اور انہیں اسلام کی تعلیمات کے بارے میں بتایا تو اس گاؤں کے چیف نے سارے مجمع کے سامنے کھڑے ہو کر یہ کہا کہ میں نے جماعت کے خلاف بہت کچھ سن رکھا تھا لیکن آج جماعت احمدیہ کے مبلغ کی تبلیغ کا آغاز ہی کلمہ، سورۃ فاتحہ اور درود شریف کے ساتھ ہوا ہے اور جونہی میں نے مبلغ کے منہ سے کلمہ اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت سنی اسی وقت میرے تمام شکوک دور ہو گئے۔ موصوف نے اسی وقت اعلان کیاکہ میں جماعت احمدیہ میں شامل ہو رہا ہوں اور باقی لوگوں کو بھی یہی کہوں گا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس گاؤں کے 635افراد نے اس جگہ پر بیعت کی۔

مساجد کی تعداد

نئی مساجد کی تعمیر اور جماعت کو عطا ہونے والی مساجد۔ اس سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے جو مساجد جماعت نے بنائیں یا تعمیر کیں یا ملیں ان کی مجموعی تعداد 299 ہے جن میں سے 120نئی مساجد تعمیر ہوئی ہیں اور 179 بنی بنائی عطا ہوئی ہیں۔ جس میں دنیا کے مختلف ممالک کی مساجد ہیں۔ اس کی تفصیل لمبی ہے اس کو میں چھوڑتا ہوں۔ برازیل میں مسجد بیت الاول کی تعمیر مکمل ہوئی۔ وہاں کی یہ پہلی مسجد ہے اور بڑی خوبصورت دو منزلہ مسجد ہے۔ جاپان کی مسجد تعمیر ہوئی۔ جزائر قموروز (Comoros) میں پہلی مسجد تعمیر ہوئی۔ بیلجیم میں تعمیر جاری ہے۔ ری یونین آئی لینڈ میں مرکز قائم ہوا۔ اسی طرح اور بہت ساری جگہوں پہ ہیں۔

مساجد کے تعلق میں ایک دو واقعات پیش کر دیتا ہوں۔

وہاں بینن سے ہمارے ایک مبلغ لکھتے ہیں کہ پاراکو شہر سے 85کلو میٹر دور اور مین روڈ سے سات کلو میٹر دور جنگل میں واقع براندو (Borandou) گاؤں میں 2009ء سے ہماری جماعت قائم ہے اور اس گاؤں کے لوگ فولانی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ سارا دن جنگلوں میں گائیاں چرانے میں گزارتے ہیں۔ دوران سال جب یہاں مسجد کی تعمیر شروع کی تو مقامی جماعت کے مردو زن نے دن رات وقار عمل کیا اور سخت محنت کے ساتھ کام کر کے جماعت کی ایک کثیر رقم بچائی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک دور دراز علاقے میں اس سال جنوری میں دو سبز میناروں والی خوبصورت مسجد تکمیل کو پہنچی جس میں ڈیڑھ سو کے قریب نمازی نماز پڑھ سکتے ہیں۔

تنزانیہ میں مٹوارا شہر سے 53 کلو میٹر کے فاصلے پر ’پومبے‘ میں ایک نئی جماعت قائم ہوئی اور اس جماعت کی اکثر تجنید خدام پر مشتمل ہے۔ ان خدام نے خود چندہ اکٹھا کر کے مسجد کے لئے ایک ایکڑ کا پلاٹ خریدا اور اپنی کوشش سے پھر نو ہزار اینٹیں یا بلاک بنائے۔ مسجد کی چھت بنائی۔ مسجد کی چھت کے لئے پیسے ختم ہو گئے تو انہوں نے قرض لے کے مسجد کی تعمیر مکمل کی۔ تو یہ نئی قائم ہونے والی جماعتیں بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑی قربانیاں کر رہی ہیں۔

بینن کے امیر صاحب لکھتے ہیں کہ باسیلا شہر کی مسجد کے افتتاح کے موقع پر عیسائی چرچ کے پادری نے کہا کہ جب مجھے مسجد کے افتتاح کا دعوت نامہ ملا تو مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ مسلمان تو ہم عیسائیوں سے بہت نفرت کرتے ہیں۔ یہ کون سا اسلام ہے جو ایک عیسائی چرچ کو بھی اپنی طرف بلاتا ہے۔ تو مجھے یہاں آ کر بہت خوشی ہوئی اور یہ بھائی چارے کی فضا مجھے بہت اچھی لگ رہی ہے۔

مشن ہاؤسز اور تبلیغی مراکز

اللہ تعالیٰ کے فضل سے دوران سال ہمارے مشن ہاؤسز میں 121 کا اضافہ ہوا ہے۔ اب تک گزشتہ سالوں کو شامل کر کے 124ممالک میں ہمارے مشن ہاؤسز کی کل تعداد 2594 ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ تبلیغی مراکز کی کل تعداد 450 ہو چکی ہے۔

مشن ہاؤسز کے قیام میں انڈیا کی جماعت سر فہرست ہے جہاں دوران سال 17 مشن ہاؤسز کا اضافہ ہوا۔ تنزانیہ دوسرے نمبر پر ہے یہاں 15 مشن ہاؤسز کا اضافہ ہوا۔ پھر برکینا فاسو ہے یہاں دس کا اضافہ ہوا۔ اور اسی طرح باقی ممالک ہیں۔

وقارعمل

افریقہ کے ممالک میں جماعت مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر میں وقار عمل کے ذریعہ حصہ لیتی ہیں۔ اسی طرح دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی جماعتیں اپنی مساجد، سینٹرز اور تبلیغی مراکز کی تعمیر میں بجلی پانی اور دیگر فٹنگ کا کام اور رنگ و روغن وغیرہ وقار عمل کے ذریعہ سے انجام دیتے ہیں چنانچہ 78 ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق چھیالیس ہزار نو سو چھیاسی وقار عمل کئے گئے جن کے ذریعہ سے چوبیس لاکھ گیارہ ہزار یوایس ڈالرز سے اوپر کی بچت ہوئی۔

بشارت الرحمن بٹ صاحب مبلغ ڈوڈومہ لکھتے ہیں کہ نیشنل ڈے کے موقع پر تنزانیہ کے صدر کی طرف سے اعلان ہوا کہ سارا ملک نیشنل ڈے کی مناسبت سے ہفتہ صفائی منائے تا کہ قومی دن کے موقع پر ہم اپنی نسل کو یہ پیغام دیں کہ انہوں نے ملک کوتمام تر گندگی سے صاف رکھنا ہے چنانچہ اس اعلان کے بعد ڈوڈومہ شہر کے ریجنل کمشنر سے رابطہ کر کے ایک مارکیٹ کے راستے اور گندے نالے کی صفائی کا پروگرام بنایا گیا۔ یہ پارلیمنٹ ہاؤس کے بہت قریب ہے اور اس جگہ ایسی صفائی کی گئی، وقار عمل کیا گیا کہ شہر کا ہر شخص حیران تھا اور پھر یہ بھی حیران تھے کہ ہم نے کام وقار عمل سے کیا ہے اور بغیر کسی معاوضے کے کیا ہے۔

وکالت تصنیف

وکالت تصنیف کی رپورٹ ہے کہ قرآن کریم کا انگریزی ترجمہ مع مختصر تفسیری نوٹس جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کے ترجمہ اور تفسیر پر مبنی ہے اور ملک غلام فرید صاحب کا ایڈٹ کردہ ہے کافی عرصے سے دستیاب نہیں تھا۔ اس کی از سر نو ٹائپ سیٹنگ وغیرہ کی اغلاط کی درستی کے بعد چھپ کر یہ تیار ہو گیا ہے اور بک سٹال پر دستیاب ہے۔

اس کے علاوہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی درج ذیل کتب انگریزی میں طبع ہوئی ہیں جو بک سٹال پر موجود ہیں۔ کشتی نوح (Ark of Noah) ۔ اس کتاب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے طاعون کے بارے میں بتایا ہے۔بہرحال اس کا انگریزی ترجمہ شائع ہو گیا ہے۔ براہین احمدیہ حصہ چہارم کا انگریزی ترجمہ شائع ہو گیا ہے ۔ کشف الغطاء،The truth unveiled کے نام سے انگریزی ترجمہ شائع ہو گیا ہے۔ راز حقیقت، The Hidden Truth کے نام سے انگریزی ترجمہ شائع ہو گیا ہے۔ احمدی اور غیر احمدی میں کیا فرق ہے؟ The Advent of the Promised Messiah کے نام سے انگریزی ترجمہ شائع ہو گیا ہے۔ محمود کی آمین انگریزی ترجمہ شائع ہو گیا ہے۔ اسلامی اصول کی فلاسفی کا صومالین ترجمہ شائع ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ اور بہت سی کتب ہیں جو شائع کی گئی ہیں اور بک سٹالز پر دستیاب ہیں۔

قرآن شریف کی بھی اشاعت کی خدمت کی توفیق جماعت احمدیہ کو اللہ تعالیٰ دے رہا ہے۔ امیر صاحب ماریشس لکھتے ہیں کہ ایک غیر احمدی عربی پروفیسر ماریشس میں بک فیئر پر آئے اور بتانے لگے کہ جس ہوٹل میں وہ ٹھہرے ہیں وہاں کمرے میں جماعت احمدیہ کی طرف سے شائع کردہ قرآن کریم دیکھنے کو ملا۔ کہنے لگے کہ میں قرآن کریم دیکھ کر سوچ میں پڑ گیا کہ کتنے مسلمان ملک اور کتنے ہی مسلمان فرقے دنیامیں ہیں لیکن قرآن کریم کی خدمت کی اگر کسی کو توفیق مل رہی ہے تو وہ جماعت احمدیہ ہی ہے۔

کتب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام پر تبصرے اور بیعتیں

کتب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر تبصرے اور اس کے ذریعہ سے بیعتیں۔ کینیڈا سے ہمارے مربی لکھتے ہیںکہ لیف لیٹس کی تقسیم کے لئے ہم گزشتہ سال گوئٹے مالا گئے تھے۔ پچھلے سال یہ جامعہ کینیڈا سے فارغ ہوئے ہیں۔ وہاں ایک نو احمدی جارج ولز (George Velazqez) نے بتایا کہ میں عیسائیت کے غلط عقائد کی وجہ سے متنفر ہو چکا تھا۔ میرے اندر ہر قسم کی برائی پائی جاتی تھی۔ شراب نوشی کی کثرت کی کوئی انتہا نہیں تھی۔ ان حالات میں عیسائیت نے مجھے دہریہ بننے پر مجبور کر دیا۔ اسی دوران ایک مسلمان عورت سے میری ملاقات ہوئی۔ وہ جب بھی مجھے اسلام کی دعوت دیتی تو میں اس کو دھتکار دیتا۔ ایک دن میں جماعت احمدیہ کی مسجد گیا تو وہاں ایک احمدی دوست داریو (Dario) صاحب سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے مجھے ’اسلامی اصول کی فلاسفی‘ پڑھنے کے لئے دی۔ اس کتاب کو پڑھ کر میرا وجود لرز گیا۔ اس کتاب نے مجھے اسلام قبول کرنے پر مجبور کر دیا اور اس کتاب کا مجھ پر احسان ہے کہ میں اس کتاب کو پڑھ کر احمدی مسلمان ہوں اور مجھے اس پر فخر ہے۔

مصر کے ایک صاحب ہیں انہوں نے بیعت کی۔ کہتے ہیں کہ میں نے ویب سائٹ پر جماعت میں شمولیت کی خواہش کا پیغام بھیجا تو چند روز کے بعد جماعت احمدیہ مصر کے ایک دوست نے مجھ سے رابطہ کیا اور پھر جب ہماری ملاقات ہوئی تو اس نے مجھے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب ’اسلامی اصول کی فلاسفی‘ دی۔ یہ کتاب غیرمعمولی تصنیف ہے۔ ایسے روحانی خیالات کو پڑھ کر روح وجد میں آ گئی اور یقین ہو گیا کہ اس کتاب کا مؤلف خدا کا فرستادہ ہے۔ چنانچہ میں نے اس احمدی دوست کو فون کر کے بیعت کا اظہار کیا۔

پھر فرنچ گیانا کے ایک سیرین مہاجر ہیں بہاء الدین صاحب کہتے ہیں کہ میں نے شام کے مخدوش حالات کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑ دیا اور طویل اور تھکا دینے والے سفر کے بعد اپنی اہلیہ اور بیٹے کے ہمراہ فرنچ گیانا پہنچا۔ یہاں پہنچ کر میری ملاقات یہاں کے مبلغین سے ہوئی۔ میں نے اپنی مشکلات کے حوالے سے ان سے ذکر کیا تو انہوں نے مجھے مشن ہاؤس میں ہی ایک کمرہ دے دیا۔ یہاں آنے سے پہلے میں نے کبھی جماعت احمدیہ کا نام نہیں سنا تھا۔ چنانچہ مشن ہاؤس میں رہنا شروع کیا تو جماعت احمدیہ کے حوالے سے دلچسپی پیدا ہوئی۔ چنانچہ میں نے عربی زبان میں ترجمہ شدہ کتب کشتی نوح، ضرورۃ الامام، الخلافۃ والنبوۃ، براہین احمدیہ، مکتوبات احمد اور حقیقۃ الوحی کا مطالعہ کیا۔ شروع میں ان تحریرات نے مجھے اپنی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے ورطہ حیرت میں ڈال دیا پھر جلد ہی میں نے دیکھا کہ ان کتب کے مضامین بھی بہت گہرے ہیں۔ میں ویسے تو مسلمان ہوں لیکن میں سچے دل سے کہتا ہوں کہ جو علوم میں نے ان کتب سے سیکھے ہیں وہ کہیں اور نہیں دیکھے۔ یہ کتب پڑھ کر میں کہہ سکتا ہوں کہ جماعت احمدیہ کی تعلیمات کی سچائی میں کوئی بھی شک نہیں ہے اور جماعت احمدیہ کے بانی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام سچے ہیں۔ موصوف کا تعلق بڑے پڑھے لکھے خاندان سے ہے اور اب یہ اپنے خاندان کو بھی احمدیت کے بارے میں تبلیغ کررہے ہیں۔

وکالت اشاعت (طباعت)

وکالت اشاعت (طباعت) کی رپورٹ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال 126 ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق دوران سال 891 مختلف کتب، پمفلٹ اور فولڈر وغیرہ 58زبانوں میں ایک کروڑ چھپن لاکھ بیس ہزار اڑسٹھ کی تعداد میں طبع ہوئے اور اس طرح گزشتہ سال کی نسبت تینتیس لاکھ سے زیادہ تعداد میں لٹریچر طبع ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب لاکھوں بلکہ کروڑوں میں لٹریچر کی اشاعت ہوتی ہے۔

وکالت اشاعت (ترسیل)

وکالت اشاعت (ترسیل) ایک علیحدہ شعبہ ہے۔جو کتب شائع ہوتی ہیں ان کو مختلف جماعتوں میں، ممالک میں بھجواتا ہے۔ ان کی رپورٹ یہ ہے کہ مختلف 47زبانوں میں تین لاکھ بارہ ہزار کی تعداد میں کتب دنیا کے مختلف ممالک کو بھجوائی گئیں۔ ان کتب کی کل مالیت تقریباً چار لاکھ اٹھارہ ہزار پاؤنڈ سے اوپر ہے۔

قادیان سے بیرونی ممالک کو کتب کی ترسیل وکالت تعمیل و تنفیذ کے زیر انتظام ہوئی اور دوران سال قادیان سے جماعت احمدیہ مڈگاسکر کی تین ریجنل لائبریریز اور جماعت مایوٹے آئی لینڈ کی ایک لائبریری کے لئے کتب بھجوائی گئیں جن کی مالیت چار لاکھ پانچ ہزار روپے تھی۔

فری لٹریچر کی تقسیم

جماعت کے ذریعہ فری لٹریچر کی تقسیم۔ مختلف ممالک میں مختلف عناوین پر مشتمل تین ہزار ایک سو سترہ کتب، فولڈرز اور پمفلٹس ایک کروڑ چونتیس لاکھ بارہ ہزار سے اوپر کی تعداد میں مفت تقسیم کئے گئے۔ اس طرح کل دو کروڑ چالیس لاکھ سے زائد افراد تک پیغام پہنچایا گیا۔

ریجنل اور مرکزی لائبریریوں کا قیام

جماعتوں میں ریجنل اور مرکزی لائبریریز کا قیام ہوا۔ 380 سے زائد ریجنل اور مرکزی لائبریریوں کے مختلف ممالک میں قیام ہو چکے ہیں جن کے لئے لندن اور قادیان سے کتب بھجوائی گئیں۔

وکالت تعمیل و تنفیذ (لندن)

دوران سال ہندوستان کے مختلف اضلاع میں لائبریریوں کے قیام کے حوالے سے جو کارروائی کی گئی اس کے مطابق مجموعی طور پر 103ضلعی لائبریریاں ہندوستان میں قائم کی گئیں اور اسی طرح بیرون ممالک کو بھی لٹریچر بھجوایا گیا۔ وہاں شعبہ پریس اور میڈیا کو بھی فعال کیا گیا ہے۔ اخبارات میں شائع ہونے والی مخالفانہ خبروں کی فوری تردید کرنے اور جماعتی مؤقف کی صحیح رنگ میں اشاعت کے لئے بھی خصوصی کوشش کی گئی۔ شعبہ نور الاسلام کے کاموں میں بہتری پیدا کی گئی اور مختلف ذریعوں سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب تبلیغ بھی کی جا رہی ہے اور مخالفین کے اعتراضوں کے جواب بھی دئیے جا رہے ہیں۔

رقیم پریس اور افریقن ممالک کے احمدیہ پریس

رقیم پریس اور افریقن ممالک کے احمدیہ پریس۔ رقیم پریس اسلام آباد سے قریبی شہر فارن ہائم (Farnham) میں ایک نئی عمارت میں منتقل ہو چکا ہے۔ اس سال پریس کے ذریعہ چھپنے والی کتب کی تعداد چھ لاکھ چوہتّر ہزار سے اوپر ہے۔ یہ تعداد گزشتہ سال کی نسبت تین گنا زیادہ ہے۔ الفضل انٹرنیشنل، چھوٹے پمفلٹ، لیف لیٹس اور مختلف جماعتی لٹریچر وغیرہ یہاں سے شائع ہوتا ہے۔ یہاں نئی مشینوں کا بھی اضافہ ہوا ہے۔

بینن میں پرنٹنگ پریس کا قیام ہوا ہے اور اب افریقہ کے آٹھ ممالک میں پریس کام کر رہے ہیں ۔ افریقہ میں لٹریچر کی اشاعت میں ہمارے پریسوں کے ذریعہ چھپنے والی کتب و رسائل کی تعداد دس لاکھ پینتیس ہزار ہے۔

سیرالیون کے پرنٹنگ پریس سے جماعتی لٹریچر کے علاوہ حکومتی اور نجی کمپنیوں کے لئے بھی طباعت کا کام ہوتا ہے۔ باہر سے کمپنیاں کام کرواتی ہیں۔ نائیجیریا کے پریس نے بھی نئی کلر پرنٹنگ مشینیں خریدی ہیں۔ نائیجیریا کے پریس سے (یوروبا )اور سادہ قرآن کریم چار ہزار کی تعداد میں طبع کیا گیا۔

نمائشیں اور بک سٹالز اور بک فیئرز

اس سال دنیا بھر میں 580 بک فیئرز میں جماعت نے حصہ لیا اس کے علاوہ 1566نمائشیں اور 13453بک سٹالز کا انعقاد ہوا۔ ان پروگراموں کے ذریعہ چالیس لاکھ انیس ہزار سے زائد افراد تک جماعت احمدیہ کا پیغام پہنچا۔

نمائشوں کے حوالے سے ایک دو واقعات سنا دیتا ہوں۔

امیر صاحب ماریشس کہتے ہیں کہ قرآن کریم کی نمائش میں ایک خاتون تشریف لائیں اور سوال کرنے لگیں کہ مسلمان دوسروں کو قتل کیوں کرتے ہیں۔ ان کو ان کے سوال کا جواب دیا گیا اورپھر موصوفہ نے ساری نمائش دیکھی۔ نمائش سے واپس جاتے وقت کہنے لگیں کہ میں اس سوچ کے ساتھ آپ کی نمائش میں داخل ہوئی تھی کہ سب مسلمان دہشتگرد ہیں۔ لیکن اب یہ سوچ اور رائے لے کر واپس جا رہی ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک امن کے پیامبر ہیں۔

کانگو برازاویل سے مبلغ لکھتے ہیں کہ کانگو برازاویل میں نمائش کے دوران ایک جرنلسٹ سے رابطہ ہوا جس کا تعلق کانگو کے نیشنل ٹی وی سے تھا۔ اس کو جماعت کو تعارف کروایا اور پمفلٹ اور کچھ کتابیں دیں۔ اس نے کہا کہ آپ کا پیغام بڑا واضح اور امن پسند ہے۔ میں آپ کا رابطہ ٹی وی کے جنرل ڈائریکٹر سے کرواتا ہوں۔ چنانچہ اگلے دن ہی اس صحافی کا فون آیا کہ ڈائریکٹر سے آ کر مل لو۔ ہم نے ان سے ملاقات کے دوران کتاب جو میرے مختلف لیکچر ہیں "World Crisis and Pathway to Peace” ان کا ذکر کیا اور کتاب دی۔ موصوف نے جماعت کا پیغام سن کر بڑی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ میں جرنلسٹ کو کہہ دیتا ہوں کہ وقتاً فوقتاً آپ لوگوں کو بھی پروگرام میں مدعو کر لیا کریں۔ ملاقات کے تین دن بعد ہی جرنلسٹ نے ہمیں اپنے ٹی وی پروگرام میں مدعو کیا۔ اس طرح نصف گھنٹے کا پروگرام بغیر کسی معاوضے کے ہوا جس سے ملک بھر میں جماعت کا تعارف ہوا۔

بک سٹالز، بک فیئرز کے حوالے سے بعض واقعات ہیں۔ کولون شہر میں تبلیغی سٹال پر ایک جرمن سیاح آیا اور سٹال سے کچھ لٹریچر لے کر چلا گیا اگلے ہفتے وہ شخص دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ آپ لوگوں نے مجھے جو لٹریچر دیا تھا وہ میں نے سارا پڑھ لیا تھا۔ میں یہاں سیر کے لئے آیا تھا اور واپس جانا تھا مگر میں نے اپنا قیام لمبا کر لیاتا کہ آپ سے دوبارہ ملاقات ہو سکے۔ کہنے لگا کہ آپ کی کتابوں میں جو کچھ پڑھا ہے اگر آپ لوگ ان باتوں پر عمل بھی کرتے ہیں تو پھر دنیا میں کوئی قوم آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

بیلجیم سے مربی سلسلہ لکھتے ہیں وہاں ایک دوست کمال کدورے صاحب جن کا اصل تعلق مراکش سے ہے ایک روز ایک مارکیٹ سے گزر رہے تھے کہ انہیں جماعتی بک سٹال نظر آیا۔ انہیں جماعت کے پمفلٹ دئیے گئے جس پر ایم ٹی اے العربیۃ کی فریکوئینسی بھی درج تھی۔ چنانچہ موصوف نے واپس جا کر ایم ٹی اے العربیۃ دیکھنا شروع کر دیا اور اس دوران دعا بھی کرتے رہے۔ کہتے ہیں کہ ایم ٹی اے کے پروگراموں کی وجہ سے میرے علم میں اتنا اضافہ ہو گیا کہ میں اپنے حلقہ احباب میں بھی ان مسائل کے حوالے سے بات چیت کرنے لگا۔ اسی طرح ایک دن وفات مسیح کے حوالے سے بات ہوئی تو ان کے ایک دوست نے کہا کہ ان کا بھائی احمدی ہے اور اس کا بھی یہی عقیدہ ہے۔ چنانچہ موصوف نے اپنے دوست کے بھائی سے ملاقات کی اور اس کے ذریعہ سے جماعت سے رابطہ ہو گیا۔ موصوف بیعت کے لئے پہلے ہی تیار تھے۔ چنانچہ جلد ہی بیعت کر کے جماعت احمدیہ میں شامل ہو گئے۔

آگرہ ضلع کے مبلغ انچارج لکھتے ہیں کہ ایک آرمی افسر نے بک سٹال سے جماعتی کتب خرید کر نہ صرف مطالعہ کیا بلکہ اہلیہ کو بھی وہ کتب دیں۔ مطالعہ کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں بہت سی تنظیمیں اور فلاحی ادارے مختلف جہات سے کام کر رہی ہیں لیکن جماعت کا کام اس لئے قابل تعریف اور حیران کن ہے کہ مسلمانوں میں بھی ایک ایسی تنظیم ہے جو قیام امن کے لئے اعلیٰ اور وسیع پیمانے پر کام کر رہی ہے۔ اس پر میں جماعت احمدیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

لیف لیٹس کی تقسیم

لیف لیٹس، فلائرز کی تقسیم کا منصوبہ۔ اس سال دنیا بھر کے 101ممالک میںمجموعی طور پر ایک کروڑ گیارہ لاکھ سے زائد لیف لیٹس تقسیم ہوئے اور اس ذریعہ سے دو کروڑ چھیانوے لاکھ سے زائد افراد تک پیغام پہنچا۔ اس کے حوالہ سے امریکہ اور یورپ کے ممالک میں کافی کام ہوا ہے۔

سپین میں لیف لیٹس کی تقسیم ۔ یہاں پچھلے دو تین سال سے جامعہ کے سٹوڈنٹس کو بھجوایا جاتا ہے ۔وہ شاہدین مربی جو آخری کلاس سے پاس ہو کر جامعہ سے نکلتے ہیںکچھ عرصے کے لئے ان کو وہاں بھجواتا ہوں تا کہ لیف لیٹس تقسیم کریں۔ امیر صاحب لکھتے ہیںکہ ان مبلغین کے آنے سے پہلے ہم نے سپین کے پچاس صوبوں کے سول گورنرز کو خط لکھا کہ اس طرح یوکے اور جرمنی سے ہمارے مبلغین لیف لیٹس تقسیم کے لئے آ رہے ہیں اور آپ کے صوبے میں بھی آئیں گے۔ ہر جگہ سے ہمیں خطوط اور فون کے ذریعہ خوش آمدید کہا گیا۔ ان مربیان کو مختلف گروپس کی شکل میں سپین کے مختلف علاقوں میں بھیجا گیا اور پھر ’’جنگ عظیم سے بچاؤ اور انسانیت کو تباہی سے بچانے کے لئے کوشش‘‘ کے عنوان سے لیف لیٹس تقسیم کئے گئے۔ مختلف صوبہ جات کے 247 مقامات پر چھ لاکھ گیارہ ہزار سے اوپر کی تعداد میں تقسیم ہوا۔

سپین کا ایک شہر سیوٹا (Ceuta) جزیرہ کی شکل میں مراکش کی سرحد پر واقع ہے۔ ان کو کہا تھا وہاں جا کر لٹریچر تقسیم کریں۔ کہتے ہیں کہ یہ شہر عربی مسلمانوں کا گڑھ ہے ہم اس شہر میں لیف لیٹس تقسیم کرنا سب سے مشکل سمجھتے تھے اور اندیشہ تھا کہ بہت مخالفت ہو گی۔ بہرحال جانے سے پہلے ہم نے وہاں کے گورنر کو اطلاع کر دی۔ اسی طرح اس کے سیکرٹری سے بھی فون پر بات ہو گئی کہ آج ہم آپ کے شہر میں لیف لیٹس تقسیم کریں گے۔ چنانچہ شہر کو چار حصوں میں تقسیم کر کے لیف لیٹنگ شروع کر دی گئی۔ اور کہتے ہیں کہ ہماری توقعات سے بہت بڑھ کر ہمیں رسپانس ملا اور ایک مبلغ کو وہاں کے لوکل امام مسجد ملے۔ انہیں جب لیف لیٹ دیا گیا تو موصوف دوبارہ واپس آئے اور مزید دس لیف لیٹس لے گئے اور سپین اور مراکش کا اپنا رابطہ نمبر بھی دیا۔ اسی طرح مقامی اخبار کے نمائندوں کو دیا گیا۔ ان سے بھی رابطے ہوئے۔

میکسیکو میں تبلیغ اور فلائرز کی تقسیم کا منصوبہ اور غیر معمولی کامیابیاں وہاں بھی ہو رہی ہیں۔ میکسیکو دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں سپینش بولی جاتی ہے۔ اس کی آبادی 125ملین ہے۔ میکسیکو میں اس وقت تین مبلغین کام کر رہے ہیں اور جامعہ کینیڈا سے اس سال فارغ التحصیل ہونے والے کلاس کے طلباء کو بھی وہاں گروپ کی صورت میں فلائر تقسیم کرنے کے لئے بھجوایا گیا تھا۔ وہاں میریڈا (Merida) شہر میں اور دوسرے علاقوں میں بہت بڑی تعداد میں فلائر تقسیم کئے۔ مجموعی طور پر ایک ملین کی تعداد میں لیف لیٹس تقسیم ہوئے جن کے ذریعہ ایک ملین لوگوں تک پیغام پہنچا اور اس کے نتیجہ میں چھ سو ستّر بیعتیں ہوئیں۔

لیف لیٹس کی تقسیم کے دوران پیش آنے والے واقعات

امیر صاحب گیمبیا لکھتے ہیں کہ ہمارے ایک معمر داعی الی اللہ ابراہیم صاحب ہیں جن کی عمر 73سال ہو چکی ہے۔ بڑے شوق سے تبلیغ کرتے ہیں۔ کئی کئی میل پیدل سفر کر کے تبلیغ کرتے ہیں اور جماعتی لیف لیٹس لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ دوران سال انہوں نے اکیلے ہی تین ہزار سے زیادہ لیف لیٹس تقسیم کئے۔ موصوف کا کہنا ہے کہ میں نے ساری عمر اپنی فیملی کا پیٹ پالنے کے لئے مختلف نوکریاںکی ہیں لیکن پھر بھی فیملی کا گزارہ نہیں ہو پاتا تھا۔ لیکن جب سے میں نے تبلیغ کے لئے وقت دینا شروع کیا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجھ پر خاص فضل ہوا ہے اور میری ضرورت سے بڑھ کر انعامات سے اللہ تعالیٰ مجھے نواز رہا ہے۔

سوئٹزرلینڈ سے ایک سوئس کو جماعتی لٹریچر لیف لیٹ دیا گیا تو وہ کہتے ہیں کہ جب میں نے اس لیف لیٹ کو پڑھا جو میری پوسٹ میں ڈالا گیا تھا تو مجھے بیحد خوشی ہوئی کہ شکر ہے کہ اسلام کے اندر کوئی ایسی جماعت ہے جو اسلام کا اصل پیغام پھیلا رہی ہے۔ یہ تعریف صرف اس ای میل کی حد تک نہیں بلکہ میں آپ کی جماعت کا پیغام اپنے فیس بُک پر بھی شائع کر رہا ہوں۔ آپ لوگوں پر سلامتی ہو۔

اسی طرح ہندوستان میں ایک عورت کے ہاتھ ہمارا لیف لٹ آیا۔ کہنے لگی کہ مجھے لیف لیٹ باہر سڑک پر گرا ہوا ملا ہے۔ میں اس کے مضمون سے بہت متاثر ہوئی ہوں۔ اور اگر آپ لوگ یہ لیف لیٹ تقسیم کر رہے ہیں تو مجھے اس قسم کا مزید لٹریچر دیں۔ میں بھی اسلام کی اس خوبصورت تعلیم کا مطالعہ کرنا چاہتی ہوں۔

(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button