نمازجنازہ حاضر وغائب (22؍دسمبر 2016ء)
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ 22دسمبر 2016ء بروز جمعرات، 10:30بجے صبح حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نیمکر مہ نصرت بیگم صاحبہ( اہلیہ نعیم احمد گوندل صاحب۔لندن)کی نمازجنازہ حاضر پڑھائی۔
آپ 16دسمبر2016ء کو 59سال کی عمر میں بقضائے الہٰی وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت چوہدری غلام محمد گوندل صاحب صحابی حضرت مسیح موعودؑ کی نواسی تھیں۔آپ نے تقریباً 15سال تک لجنہ ویسٹ ہِل میں بطور سیکرٹری ضیافت خدمت کی توفیق پائی۔ جلسہ سالانہ پر بہت خوشی کے ساتھ مہمانوںکی خدمت کیا کرتی تھیں۔ نمازوں کی پابند ، تہجد گزار،بہت خوش اخلاق اور ہر دل عزیز خاتون تھیں۔ خلافت سے والہانہ لگائو تھا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ چاربیٹے اور چار پوتے پوتیاں یادگار چھوڑے ہیں۔
نماز جنازہ غائب:
مکرم چوہدری بشیر الدین محمود صاحب (ابن مکرم چوہدری مہر دین صاحب۔ ڈرگ روڈ۔کراچی )
9؍دسمبر2016ء کو 62 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے دادا حضرت چوہدری لیکڑھ خان صاحب صحابی حضرت مسیح موعود ؑ کے ذریعہ آئی ۔1968ء تک کئی سال جلسہ سالانہ کے موقعہ پر انچارج روٹی لنگر خانہ کے فرائض سرانجام دیتے رہے ۔کراچی آنے پر سیکرٹری جائیداد ضلع کراچی کے علاوہ حلقہ ڈرگ روڈ کراچی کے صدر اور زعیم انصاراللہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ساری زندگی جماعتی خدمات میں پیش پیش رہے ۔مرکزی وفود کی مہمان نوازی بڑی خوش دلی سے کرتے تھے اور اپنی استطاعت سے بڑھ کر خیال رکھتے تھے۔ بیماروں اور ضرورتمندوں کی مالی اعانت بھی کیا کرتے تھے۔ چندوں میں باقاعدہ تھے ۔ آپ نماز باجماعت کے پابند،خلافت کے لئے بے پناہ محبت اور غیرت رکھنے والے مخلص اور باوفا انسان تھے۔مرحوم موصی تھے ۔
اللہ تعالیٰ ان مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
………………………
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ5 جنوری2017ء بروز جمعرات نماز ظہر و عصر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے باہر تشریف لا کرمکرمہ نویدہ عامر صاحبہ(اہلیہ مکرم عامر انیس صاحب۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
آپ یکم جنوری 2017ء کو 46سال کی عمر میں بعارضہ کینسر وفات پا گئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم چوہدری منور احمد صاحب آف دار الصدر شمالی ربوہ کی بیٹی اور مکرم چوہدری ظہور احمد صاحب باجوہ مرحوم کی بھانجی تھیں۔ آپ کو ناصر پبلک سکول ربوہ میں بطور ٹیچر کام کرنے کا موقعہ ملا۔ ربوہ قیام کے دوران لجنہ اماء اللہ ربوہ کی سرگرم رکن رہیں اور صدر صاحبہ لجنہ کے ساتھ کئی سال خدمت کی توفیق پائی۔ یوکے آنے کے بعد یہاں بھی لجنہ میں خدمت بجا لاتی رہیں۔ بیماری کے باوجود اپنے بچوں کو 5سال کی عمر میں قرآن کریم کا پہلا دور مکمل کروایا۔ بہت نیک، دعاگو، صوم و صلوٰۃ کی پابند، فدائی اور مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں اپنے میاں کے علاوہ تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
نماز جنازہ غائب:
(1) مکر مہ حسن آراء منیر صاحبہ(اہلیہ مکرم میجر منیر احمد صاحب شہید۔لاہور)
6 ؍نومبر2016ء کوبرین ہیمبرج کی طویل علالت کے بعد وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے پاک بھارت جنگ میں اپنے میاں کی شہادت کے بعد نہایت صبر واستقلال اور جوانمردی سے حالات کا مقابلہ کیا اور بچوں کی بہت اچھی تعلیم وتربیت کی۔آپ نے نائب صدر لجنہ ضلع لاہور کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔اس کے علاوہ لمبا عرصہ سیکرٹری ناصرات ضلع لاہور کی حیثیت سے خدمت بجالاتی رہیں۔آپ کو تبلیغ کا بھی بہت موقع ملا۔ سوال وجواب کی مجالس میں غیر احمدیوں کے اعتراضات کا جواب دینے کی خداداد صلاحیت رکھتی تھیں۔ آپ کو قرآن کریم، کتب حضرت مسیح موعود ؑ اور اخبار الفضل کے مطالعہ کا بہت شوق تھا۔بہت سے بچوں کو قرآن کریم پڑھایا۔ صوم و صلوٰۃ کی پابند،غریبوں کی ہمدرد، بہت نیک مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔
(2) مکرم محمد رشید چوہدری صاحب (ابن مکرم چوہدری محمدنذیر صاحب۔امریکہ)
6 نومبر 2016ء کو 86 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت چوہدری غلام رسول صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پوتے تھے۔آپ نے 1962ء میں امریکہ سے پیٹرلیم انجینئرنگ کی ڈگری مکمل کی۔کچھ سال امریکہ میں ملازمت کے بعد والدین کی خواہش پر پاکستان چلے گئے وہاں پر محکمہ سوئی گیس میں ملازمت اختیار کی۔ وہاں پچیس سال سروس مکمل کرنے کے بعد چیف انجینئر کی پوزیشن سے ریٹائر ہوئے اور پھر واپس امریکہ آگئے۔آپ کو مسجد بیت الرحمان کی تعمیر میں پراجیکٹ مینجرکے علاوہ کئی جماعتی عہدوں پر خدمت کی توفیق ملی۔ آپ کو خلافت کے ساتھ بے انتہا عشق اور محبت تھی۔نظام جماعت اور عہدیدار ان کے خلاف کوئی بات سننا گوارا نہ کرتے تھے۔نمازیں باقاعدگی سے باجماعت ادا کرتے اورمالی قربانی میںبڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ سرکاری سہولتوں کو ذاتی کاموں میں استعمال کرنے کو سخت نا پسند کرتے تھے۔آپ کی ایمانداری اور سچائی پرآپ کے ساتھ کام کرنے والے بھی رشک کیا کرتے تھے۔بہت خو ددار تھے یہاں تک کہ اپنے بچوں سے بھی مدد لینے پر عار محسوس کرتے تھے۔ بڑی فعال اور سادہ زندگی گزاری۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے ایک نواسے مکرم طلحہ چوہدری صاحب وقف کرکے شعبہ فنانس میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
(3)مکرم چوہدری عبدالرحیم نذیر صاحب (ابن مکرم چوہدری عبد اللہ خان صاحب۔ربوہ)
21 جولائی 2016ء کو 93سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ پنجوقتہ نمازوں کے پابند، تہجد گزار، دعاگو،مخلص اور باوفا انسان تھے۔ باقاعدہ قرآن کریم کی تلاوت کرنا اور دیگر جماعتی کتب واخبارات کا مطالعہ کرنا آپ کا معمول تھا۔ تحریک جدید کے پانچ ہزار مجاہدین میں شامل تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد قادیان میں حفاظت مرکز کی ڈیوٹی کی توفیق پائی۔
(4)مکرمہ نعیمہ فرحت صا حبہ (اہلیہ مکرم عبدالماجد خاں صاحب مرحوم۔ربوہ)
2نومبر 2016ء کو 63 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت چوہدری عبدالحئی خان صاحب صحابی حضرت مسیح موعودؑ کی نواسی اور مکرم چوہدری بشیر احمد صا حب کاٹھگڑی کی سب سے بڑی بیٹی تھیں۔آپ نے لاہور میں اپنے حلقہ میں لجنہ اماء اللہ کی سیکرٹری تحریک ِ جدید اور سیکرٹری مال کے علاوہ مختلف جماعتی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کو حضرت مرزا شریف احمد صا حب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں خدمت کی بھی توفیق ملی۔اپنے عزیز رشتہ داروں کی خوشی غمی میں شریک ہوتی تھیںا ورسب کی ضرورتوں کا خیال رکھتی تھیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند، غریبوں کی ہمدرد، بہت نیک مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ آپ مکرم حافظ مدبر احمد مربی سلسلہ ریسرچ سیل ربوہ کی پھوپھی تھیں۔
(5)مکرمہ نذیر بیگم صا حبہ (اہلیہ مکرم چوہدری نذیر احمد گھمن صا حب۔گولارچی۔ضلع بدین)
15 دسمبر2016ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ بہت مہمان نواز تھیں۔ واقفین زندگی کی بہت عزت کرتی تھیں۔ غریبوں کی ہمدرد اور ان کی ضرورتوں کا خیال رکھتی تھیں۔ مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔اپنا تمام زیور خود اپنے ہاتھوں سے مریم شادی فنڈ اورمقامی مسجد کے لئے جمع کروا یا۔ صوم و صلوٰۃ کی پابند، بہت نیک مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔آپ مکرم خلیل احمد تنویر صا حب (وائس پرنسپل جامعہ احمدیہ سینئرسیکشن) ربوہ کی والدہ تھیں۔
(6)مکرم خلیل احمد خالدصاحب (سابق معلم وقف جدید۔ حال جرمنی)
29 جولائی2016ء کو79 سال کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے سے وفات پا گئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے والد کے ذریعہ ہواجنہوں نے 1933ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ اس پر آپ کے بھائیوں نے آپ کو گھر سے اور تمام جائیداد سے بے دخل کر دیا اور آپ ربوہ آکر آباد ہو گئے اور محنت مزدوری کر کے اپنی فیملی کی کفالت کرنے لگے۔آپ کو تعلیم الاسلام کالج میں بطور لیبارٹری اسسٹنٹ خدمت کرنے کی توفیق ملی۔ پھر کچھ عرصہ بعد زندگی وقف کردی اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ جو کہ اس وقت وقف جدید کے انچارج تھے انہوں نے آپ کومعلم وقف جدید کے طور پر سیالکوٹ کے علاقہ بھڈال میں تعینات کیا۔ بعدازاں چک 98 شمالی سرگودھا میں خدمت بجا لا تے رہے۔ آپ کامیاب داعی الی اللہ تھے۔ تبلیغ کے ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت کرنے کا بھی جنون کی حد تک شوق تھا۔ کئی سال گاؤں میں بچوں کو قرآن پڑھانے کی توفیق ملی اور ایلوپیتھی کا علم ہونے کی وجہ سے لوگوںکا مفت علاج بھی کرتے تھے۔اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ میں بہت شفا رکھی تھی۔ آپ 15 سال سے زیادہ عرصہ تک اورنگی ٹاؤں کراچی کے صدر بھی رہے۔ 1990ء میں آپ جرمنی چلے گئے اور آپ کو جرمنی میں بھی فولڈاجماعت کے صدر کے طور پر خدمت بجا لانے کی توفیق ملی۔ خلافت کے ساتھ ایک مضبوط تعلق تھا اور اپنے بچوں کو بھی خلافت سے پختہ تعلق قائم رکھنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور چھ بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
(7)مکرم فیض احمد فیض صاحب (آف سوئٹزرلینڈ)
18؍اگست 2016ء کو 80 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ 1992ء میں سوئٹزر لینڈ آئے تھے۔ جماعت کی خدمت کے لئے جب بھی بلایا جاتا تو آپ فورا ًحاضر ہو جاتے تھے۔ آپ کو لمبا عرصہ بطور صدر جماعت خدمت بجا لانے کی توفیق ملی۔ آپ ایک کامیاب داعی اللہ تھے۔ تبلیغ کا بھی بہت شوق تھا۔ جب بھی Winterthur کے شہر میں بک سٹال لگا یا جاتا تو اس میں آپ ضرور شرکت کرتے اور ہمیشہ بھر پور وقت دیتے۔ Wigoltingen میں جب مسجد نور کی جگہ خریدی گئی تو جماعت نے ان سے کہا کہ اس جگہ کو آباد کرنا ہے تو یہ فوراً لبیک کہتے ہوئے اس جگہ شفٹ ہو گئے اور ایک لمبا عرصہ بطور خادم مسجد کے طور پرخدمت سرانجام دیتے رہے۔صوم و صلوٰۃ کے پابند، بہت نیک، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میںچھ بیٹیاں اور دو بیٹے یادگارچھوڑے ہیں۔
(8)مکرم سید مبارک احمد شاہ صا حب (آف ہمبرگ۔ جرمنی)
22دسمبر2016ء کو 96سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ حضرت سید محمد سرور شاہ صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بیٹے تھے۔بہت نیک، دعا گو، انتہائی صا بر و شاکر، عبادت گزار، خلافت کے لئے بے پناہ محبت اور غیرت رکھنے والے مخلص اور باوفا انسان تھے۔بے حد ملنسار اور مہمان نواز تھے اور دوسروں کو دعا کی اہمیت کی طرف توجہ دلاتے رہتے تھے۔ آپ لوگوں کے غم اورخوشی میں شریک ہوتے تھے۔آپ مکرم سید کمال یوسف صاحب(ریٹائرڈ مبلغ سلسلہ ناروے) کے ماموںتھے۔
(9)مکرم شیخ قمر محمود صاحب(آف کوبلنز۔جرمنی)
16دسمبر2016ء کو 45سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کافی عرصہ سے برین ٹیومر کی وجہ سے بیمار تھے اور طویل بیماری کا بڑی ہمت اور صبر سے مقابلہ کیا۔آپ نے ریجنل امیر اور کوبلنز جماعت کے صدرکے علاوہ مختلف جماعتی عہدوں پرخدمت کی توفیق پائی۔مسجد طاہر کوبلنز کی تعمیر میں بھی کلیدی کردار ادا کرنے کی توفیق ملی۔نظام جماعت اور خلافت سے نہایت اخلاص کا تعلق تھا۔بہت عبادت گزار، ملنسار،صابر وشاکر، نیک اور باوفا انسان تھے۔ جماعتی کاموں میں بڑے ذوق وشوق سے حصہ لیتے تھے۔تبلیغ کا بھی بہت شوق تھا۔ تبلیغی پروگراموںمیں اپنے جرمن دوستوں کو لایا کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین