خطبہ نکاح فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 07 مارچ 2015ءبروز ہفتہ مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا:۔
خطبہ مسنونہ کی تلاوت کےبعدحضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:۔
اس وقت مَیں چند نکاحوں کے اعلان کروں گا۔ کل کے خطبہ میں بھی مَیں نے نکاح کے حوالہ سے کچھ باتیں کی تھیں۔ پس ہمیشہ نئے قائم ہونے والے رشتوں کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہر وقت اس بات پر نظر رہے کہ رشتے نبھانے کے لئے بھی اللہ تعالیٰ نے جو ہدایات دی ہیں،اللہ تعالیٰ کے جو احکامات ہیں ان پر عمل کریں ۔ اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس دنیا میں پیدا کرکے چھوڑ نہیں دیا بلکہ اللہ تعالیٰ کی ہر کام پر نظر ہے اور ہر کام جو انسان بجا لاتا ہے یا کرتا ہے اس کی اسے خبر ہے ۔ اس لئے ایک مومن کو، جو مومن ہونے کا دعویٰ کرتا ہے ، ایک احمدی مسلمان کو جو زمانہ کے امام کو ماننے کا دعویٰ کرتا ہے ، اس کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہمارا دین ہماری دنیا پر مقدم ہو۔اور اس کےمطابق ہم اپنی زندگیاں ڈھالنے والے ہوں۔اور ہمیشہ یہ خیال رہےکہ اللہ تعالیٰ میرے ہر کام سے با خبر ہے اور اس کا علم رکھتا ہے۔ اور اس نے جو ذمہ داریاں مجھ پر ڈالی ہیں اگر میں نہیں بجا لاؤں گا تو پھر میں اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ بھی ہوں گا ۔ پس اگر ان باتوں کا خیال رکھیں،نئے قائم ہونے والے رشتے بھی اور جو لڑکا لڑکی ہیں ان کے عزیز رشتہ دار بھی تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑے خوب صورت طریقہ سے زندگیاں گزرتی ہیں اور آئندہ نسلیں بھی اللہ کے فضل سے پھر نیکیوں پر قائم رہنے والی، دین پر قائم رہنے والی ، اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے والی اور گھروں کے سکون قائم رکھنے والی ہوتی ہیں۔ اللہ کرے کہ یہ قائم ہونے والے رشتے ہر لحاظ سے با برکت ہوں۔ اور ان باتوں کا خیال رکھنے والے ہوں جن کی طرف اللہ تعالیٰ نے ہمیں توجہ دلائی ہے۔
پہلا نکاح عزیزہ حانیہ ایمن بنت مکرم مرزا سلطان احمد صاحب کا ہے جو عزیزم مرزا قمر احمد ابن مکرم مرزا احسن احمد صاحب کینیڈا کے ساتھ پچیس ہزار کنیڈین ڈالر حق مہر پر طے پایا ہے۔حانیہ ایمن عزیزم ڈاکٹر مرزا سلطان احمد کی بیٹی ہیں جو حضرت مرزا سلطان احمد صاحب،جو حضرت مسیح مو عود علیہ السلام کے سب سے بڑے بیٹے تھے ان کی نسل میں سے ہیں اور حضرت مسیح مو عود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ایک الہام کو کہ تین کو چار کرنے والا ہے جو کہ مصلح مو عود کے بارہ میں ہے اس کےحضرت مصلح موعود جہاں مصداق بنتے ہیں، مرزا سلطان احمد صاحب بھی اس کا ذریعہ بنے کہ تین بھائیوں کو انہوں نے حضرت خلیفة المسیح الثانی کی بیعت کر کے چار بنایا۔ عزیزم ڈاکٹرمرزا سلطان احمد جو ہیں یہ حضرت مرزا سلطان احمد صاحب کے پڑ پوتے ہیں ۔ گویا حضرت مرزا سلطان احمد صاحبؓ کی یہ چوتھی نسل ہے۔
اسی طرح مرزا قمر احمد عزیزم مرزا احسن احمد کے بیٹے اور حضرت خلیفة المسیح الثانی ؓکے پڑ پوتے ہیں ۔ اور اس لحاظ سے ان دونوںکو، جو خاندان اس رشتہ میں بندھ رہے ہیں، یاد رکھنا چاہیے کہ صرف حضرت مسیح مو عودو علیہ الصلوٰۃ و السلام سے خونی رشتہ قائم ہو جانا کوئی بڑائی کی بات نہیں ہے بلکہ ہمیشہ خاندان کے افراد کو ان باتوں کی طرف توجہ دینی چاہیے اور ان مقاصد کی طرف توجہ دینی چاہیے جس مقصد کے لئے اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح مو عود علیہ الصلوٰۃ و السلام کو بھیجا ہے اور ان کےتقویٰ پر چلنے کےمعیار بہر حال دوسروں سے بہتر ہونےچاہئیں ورنہ صرف رشتہ داری ہی یا خون کا رشتہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اس لحاظ سے یہ بھی دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس قائم ہونے والے رشتے اور ان کی آئندہ نسلوں کو اپنے آباؤ اجداد کا حق ادا کرنے والا بھی بنائے۔ آمین
دونوں لڑکی اور لڑکا کی طرف سے وکیل ہی مقرر کئے گئے ہیں ۔اس موقع پر حضور انور نے دریافت فرمایا:۔ لڑکے کا وکیل باپ کیوں نہیں بنایا گیا ؟
عرض کی گئی کہ پیپر ورک سارا پہلے مکمل ہو گیا تھا۔
حضورانور نے فرمایا:۔ اچھا ٹھیک ہے۔
پھر فرمایا:۔لڑکی کی طرف سے وکیل مرزا محمود احمد ہیں۔ اور باوجود اس کے کہ لڑکے کے والد موجود ہیں لڑکے کی طرف سے خلیفہ فلاح الدین صاحب وکیل ہیں ۔
اس کے بعد حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:۔
دوسرا نکاح عزیزہ نائلہ حق بنت مکرم فتح الحق صاحب کاہے۔ جو عزیزم عطاءالناصر ماجد صاحب ابن مکرم عبدالماجد طاہر صاحب ایڈیشنل وکیل التبشیرکے ساتھ دس ہزار پاؤ نڈ حق مہر پر طے پایا ہے ۔ ماجد صاحب بھی واقف زندگی ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ خاندان بھی سلسلہ کی خدمت انجام دینے والا ہے ۔ اسی طرح نائلہ حق کے والد بھی جماعت کی طوعی خدمت بجا لا رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس قائم ہونے والے رشتہ کو بھی ہر لحاظ سے بابرکت کرے ، ان کو بھی توفیق دے اوران کی نسلوں کو بھی توفیق دے کہ ہمیشہ جماعت کی خدمت کرنے والے ہوں۔
فریقین میں ایجاب و قبول کرواتے ہوئے حضور انور نے لڑکی والوں سے پہلےلڑکے سے ایجاب و قبول کروا لیا اور پھر فرمایا:۔Sorry پہلے تو لڑکی والوں سےدریافت کرناتھا، چلیں کوئی بات نہیں، اب منظوری آ گئی ہے۔
اور پھر لڑکی والوں سے ایجاب و قبو ل کروایا۔ اور ایجاب و قبول کے بعد فرمایا:۔ عزیزہ نائلہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کےصحابی حضرت حاجی نصیر الحق صاحب کی پڑ پوتی ہیں اور ننہال، ددھیال دونوں طرف سے یہ صحابیوں کی اولادیں ہیں۔
حضور انور نے دوسرے نکاح کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا:۔
اگلانکاح عزیزہ ملاحت خولہ واقفۂ نو کا ہے جو مکرم محمد اسحاق ساجد صاحب کی بیٹی ہیں جو عزیزم سفیر الدین قمرؔ واقف نو ابن مکرم بشیر الدین قمرؔ صاحب مرحوم لندن کے ساتھ تین ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے ۔
عزیزہ خولہ واقفۂ نَو ہیں، سفیر الدین قمر بھی واقف نَو ہیں اور اس وقت ایم ٹی اے میں خدمت بجا لا رہے ہیں ۔ یہ خاندان سفیر الدین قمر کا بھی پرانے صحابہ کی اولاد میں سے ہے اور ان کے دادا حضرت مولوی قمرالدین صاحب سلسلہ کے بڑے خادم تھے۔ اسی طرح یہاں بھی ان کے عزیز رشتہ دار،چچا وغیرہ خد مت کر رہے ہیں۔ اور لڑکی بھی حضرت مسیح موعود کے صحابی میاں خیر الدین صاحب سیکھوانی کی نسل میں سے ہے۔ تو گویا دونوں ایک ہی خاندان کے ہیں، سیکھوانی خاندان کے۔اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو بھی اور آئندہ نسلوں کو بھی اپنےآباؤ اجداد کی قربانیوں کو اور ان کے دینی معیاروں کو اور خدمت دین کو قائم رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کے دوران دلہے کے دھیمی آواز میں جواب دینے پرفرمایا کہ: اونچی بولو۔ جس پر دلہے نے نسبتاً اونچی آواز میں جواب دیا۔
حضور انور نے تیسرے نکاح کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا:۔
اگلا نکاح عزیزہ طاہرہ عنبر خان بنت مکرم شوکت محمود خان صاحب کا ہےجو عزیزم عدنان شہزادزاہد واقف نو جو رشید احمد زاہدصاحب کے بیٹے ہیں، کے ساتھ چھ ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے۔ عدنان شہزاد بھی ایم ٹی اے میں خدمت کر رہے ہیں اور ان کے والد کو بھی ربوہ اور سپین میں خدمت کی توفیق ملی۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:۔
ان سب رشتوں کے با برکت ہونے کیلئے دعا کر لیں۔
(مرتبہ:۔ظہیر احمد خان مربی سلسلہ۔انچارج شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)