حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے بعض الہامات کا تذکرہ
ز ۔۔۔تیرے پر سلام، تُو مبارک کیا گیا۔ز ۔۔۔ تُو دنیا اور آخرت میں مبارک ہے۔ز ۔۔۔ تیرے ذریعہ سے (روحانی اورجسمانی)مریضوں پر برکت نازل ہوگی۔ز ۔۔۔خوش خوش چل کہ تیراوقت نزدیک آپہنچاہے اور محمدی گروہ کاپائوں ایک بہت اونچے مینارپر مضبوطی سے قائم ہوگیاہے۔٭(اصل الہام فارسی زبان میں ہے۔ ’’بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید و پائے محمد یاں برمنار بلند تر محکم افتاد‘‘)پاک محمد مصطفٰے نبیوں کا سردار۔ خدا تیرے سب کام درست کر دے گا۔ ــ اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا۔ز ۔۔۔رَبُّ الافواج اِس طرف توجہ کرے گا۔ اس نشان کا مدعا یہ ہے کہ قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے مُنہ کی باتیں ہیں۔ز ۔۔۔اے عیسیٰ مَیں تجھے وفات دوں گا اور تجھے اپنی طرف اُٹھائوں گا اور مَیں تیرے تابعین کو تیرے منکروں پر قیامت تک غالب رکھوں گا۔ز ۔۔۔ ان میں سے ایک پہلا گرو ہ ہوا اور ایک پچھلا۔ز ۔۔۔ مَیں اپنی چمکار دکھلائوں گا۔ اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اُٹھائوں گا۔ز ۔۔۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اُس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اُسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اُس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ ز ۔۔۔تُو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تفرید۔ پس وہ وقت آتا ہے کہ تو مدد دیا جائے گا اور دنیا میں مشہور کیا جائے گا۔ز ۔۔۔تُو مجھ سے بمنزلہ میرے عرش کے ہے۔ز ۔۔۔تُو مجھ سے بمنزلہ میرے فرزند کے ہے۔٭(٭ خدا تعالیٰ اس بات سے پاک ہے کہ اس کاکوئی بیٹاہولیکن یہ بطور استعارہ ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشادفَاذْکُرُوا اللہَ کَذِکْرِکُمْ اٰبَآءُکُمْ(تم اللہ کو ویسے ہی یاد کرو جیسے تم اپنے باپوں کو یاد کرتے ہو) قرآن میں بکثرت استعارے ہیں۔ اہل علم و عرفان کے نزدیک ان پر کوئی اعتراض نہیں۔ لہٰذا یہ قول کوئی نامانوس قول نہیں ہے اورتُو ایسے استعارات کی مثالیں الٰہی کتابوں اور ان روحانی لوگوں کے اقوال میں پائے گاجنہیں صوفیاء کہا جاتاہے۔ سو اے اہل دانش! ہمارے بارے میں جلدی نہ کرو۔ منہ)ز ۔۔۔تو مجھ سے بمنزلہ اس انتہائی قُرب کے ہے جس کو دنیا نہیں جان سکتی۔ ز ۔۔۔ہم تمہارے متولّی اور متکفّل دنیا اور آخرت میں ہیں۔ز ۔۔۔جس پر تو غضبناک ہو مَیں غضبناک ہوتا ہوں۔ز ۔۔۔اور جن سے تو محبت کرے مَیں بھی محبت کرتا ہوں۔ ز ۔۔۔اور جو شخص میرے ولی سے دشمنی رکھے میں لڑنے کے لئے اُس کو متنبّہ کرتا ہوں۔ز ۔۔۔ مَیں اِس رسول کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ اور اُس شخص کو ملامت کروں گا جو اُس کو ملامت کرے۔ اور تجھے وہ چیزدوں گا جو ہمیشہ رہے گی۔ز ۔۔۔کشائش تجھے ملے گی۔اِس ابراہیم پر سلام۔٭(٭ میرے رب نے میرا نام ابراہیم رکھا۔اسی طرح آدم سے لے کر حضرت خاتم المرسلین اور خیرالاصفیاء (محمدﷺ) تک جتنے بھی نبی ہیں ان سب کے نام مجھے دیئے گئے۔ اس کا ذکر میں نے اپنی کتاب براہین احمدیہ میں کیا ہوا ہے۔ طالب حق کو چاہئے کہ وہ اُس کی طرف رجوع کرے۔منہ)ز ۔۔۔ہم نے اس سے صاف دوستی کی اور غم سے نجات دی۔ز ۔۔۔ ہم اس امر میں اکیلے ہیں۔سو تم اس ابراہیم کے مقام سے عبادت کی جگہ بنائو یعنی اس نمونہ پر چلو۔ز ۔۔۔ ہم نے اس کو قادیان کے قریب اُتارا ہے۔ز ۔۔۔اورہم نے حق کے ساتھ اس کو اتارا اورضرورتِ حقّہ کے موافق وہ اُترا۔ز ۔۔۔ خدا اور اُس کے رسول کی پیشگوئی پوری ہوئی اور خدا کا ارادہ پُورا ہونا ہی تھا۔ز ۔۔۔ اُس خدا کی تعریف ہے جس نے تجھے مسیح ابن مریم بنایا ہے۔ز ۔۔۔وہ اپنے کاموں سے پُوچھا نہیں جاتا اور لوگ پوچھے جاتے ہیں ۔ ز ۔۔۔خدا نے تجھے ہر ایک چیز میں سے چُن لیا۔ز ۔۔۔آسمان سے کئی تخت اُترے پر تیرا تخت سب سے اُوپر بچھایا گیا۔ز ۔۔۔ اِرادہ کریں گے کہ خدا کے نُور کو بُجھا دیں۔ز ۔۔۔ خبردار ہو کہ انجام کار خدا کی جماعت ہی غالب ہوگی۔ز ۔۔۔ کچھ خوف مت کرتُو ہی غالب ہوگا۔ ز ۔۔۔کچھ خوف مت کر کہ میرے رسول میرے قرب میں کسی سے نہیں ڈرتے۔ ز ۔۔۔ دشمن اِرادہ کریں گے کہ اپنے مُنہ کی پھونکوں سے خدا کے نور کو بجھا دیں۔ اور خدا اپنے نُور کو پورا کرے گا اگرچہ کافر کراہت ہی کریں۔ز ۔۔۔ ہم آسمان سے تیرے پر کئی پوشیدہ باتیں نازل کریں گے۔ز ۔۔۔ اور دشمنوں کے منصوبوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔ز ۔۔۔اور فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر کو وہ ہاتھ دکھاویں گے جس سے وہ ڈرتے ہیں۔ ز ۔۔۔پس اُن کی باتوں سے کچھ غم مت کر کہ تیرا خدا اُن کی تاک میں ہے۔ز ۔۔۔کوئی نبی نہیں بھیجا گیا جس کے آنے کے ساتھ خدا نے اُن لوگوں کو رُسوا نہیں کیا جو اُس پر ایمان نہیں لائے تھے۔ز ۔۔۔ہم تجھے نجات دیں گے۔ ہم تجھے غالب کریں گے اور مَیں تجھے ایسی بزرگی دُوں گا جس سے لوگ تعجب میں پڑیں گے۔ز ۔۔۔ میں تجھے آرام دُوں گا اور تیرا نام نہیں مٹائوں گا اور تجھ سے ایک بڑی قوم پیدا کروں گا۔ اور تیرے لئے ہم بڑے بڑے نشان دکھاویں گے اور ہم اُن عمارتوں کو ڈھا دیں گے جو بنائی جاتی ہیں۔ز ۔۔۔تُووہ بزرگ مسیح ہے جس کا وقت ضائع نہیں کیاجائے گا۔تیرے جیسا موتی ضائع نہیں ہو سکتا۔
(الاستفتاء مع اردو ترجمہ صفحہ 194تا198۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)