امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی 2017ء
لندن (برطانیہ) سے روانگی اور فرینکفرٹ (جرمنی) میں ورودمسعود۔ بیت السبوح فرینکفرٹ میں والہانہ استقبال
8 اپریل2017ء بروز ہفتہ
لندن (برطانیہ) سے روانگی اور فرینکفرٹ (جرمنی) میں ورودمسعود
سیدنا حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جرمنی کے سفر پر روانہ ہونے کے لئے صبح پونے دس بجے اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو الوداع کہنے کے لئے صبح سے ہی احباب جماعت مردوخواتین مسجد فضل لندن کے بیرونی احاطہ میں جمع تھے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ازراہ شفقت کچھ دیر کے لئے احباب کے درمیان رونق افروز رہے۔ ہر ایک شخص اپنے پیارے آقا کے شرف زیارت سے فیضیاب ہوا۔ حضور انور نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب موجود حاضرین کو السلام علیکم کہا اور اجتماعی دعا کروائی۔ بعدازاں سات گاڑیوں پر مشتمل قافلہ برطانیہ کے شہر Dover کی طرف روانہ ہوا۔
Dover برطانیہ کی ایک مشہور بندرگاہ ہے۔ لندن اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں آباد لوگ یورپ کا سفر بذریعہ Ferries اسی بندرگاہ سے کرتے ہیں۔
Doverسے گیارہ میل پہلے Folkestone کے علاقہ میں وہ مشہور Channel Tunnel آتی ہے جو سمندر کے نیچے سے برطانیہ اور فرانس کے ساحلی علاقوں کو آپس میں ملاتی ہے۔ اِس Tunnel (سرنگ)کے ذریعہ کاریں اور دیگر بڑی گاڑیاں بذریعہ ٹرین فرانس کےساحلی شہر Calais تک پہنچتی ہیں۔ آج اسی چینل ٹنل کے ذریعہ سفر کا پروگرام تھا۔
لندن سے مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے، مکرم عطاء المجیب راشد صاحب مبلغ انچارج یوکے، مکرم ڈاکٹر اعجازالرحمٰن صاحب صدر مجلس انصاراللہ یوکے، مکرم صاحبزادہ مرزا وقاص احمدصاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوکے، مکرم اخلاق احمد انجم صاحب (دفتر وکالت تبشیر) مکرم غالب جاوید صاحب (دفتر پرائیویٹ سیکرٹری) مکرم مرزا محمود احمد صاحب (مرکزی آڈیٹر) مکرم ناصر انعام صاحب (پرنسپل جامعہ احمدیہ یوکے) اور مکرم سیّد محمد احمد ناصر صاحب نائب افسر حفاظت خاص اور خدام کی سیکیورٹی ٹیم حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو الوداع کہنے کے لئے چینل ٹنل تک قافلہ کے ساتھ آئے تھے۔
قریباً ایک گھنٹہ پچیس منٹ کے سفر کے بعد سواگیارہ بجے چینل ٹنل پہنچے۔ لندن سے ساتھ آنے والے احباب نے اپنے پیارے آقا کو الوداع کہا۔
ایک خصوصی پروٹوکول کے انتظام کے تحت، امیگریشن کی کارروائی کے بعد قریباً گیارہ بج کر پینتالیس منٹ پر گاڑیاں ٹرین پر بورڈ کی گئیں۔ چینل ٹنل میں جو ٹرینیں چلتی ہیں ان میں بعض دو منازل پر مشتمل ہیں اور ایک ٹرین میں 180 سے زائد گاڑیاں بورڈ کی جاتی ہیں۔
ٹرین اپنے وقت کے مطابق بارہ بجے، 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے فرانس کے ساحلی شہر Calais کے لئے روانہ ہوئی۔
اس سرنگ (Channel Tunnel) کی کُل لمبائی 31 میل ہے اور اس میں سے 24 میل کا حصہ سمندر کے نیچے ہے۔ اس سرنگ کا گہرا ترین حصہ سمندر کی تہہ سے 75 میٹر یعنی 250 فٹ نیچے ہے۔ اب تک پانی کے نیچے بننے والی ٹنل میں سے یہ دنیا کی سب سے بڑی ٹنل ہے۔ قریباً 35 منٹ کے سفر کے بعد فرانس کے مقامی وقت کے مطابق ایک بج کر 35 منٹ پر فرانس کے شہر Calais پہنچے۔ فرانس کا وقت برطانیہ سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔
ٹرین رکنے کے بعد قریباً پانچ منٹ کے وقفہ سے گاڑیاں ٹرین سے باہر آئیں اور موٹروے پر سفر شروع ہوا۔ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق یہاں سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ایک پٹرول پمپ کے پارکنگ ایریا میں جماعت جرمنی سے آئے ہوئے وفد نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کرنا تھا۔
جرمنی سےمکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت جرمنی، مکرم حیدرعلی ظفر صاحب مبلغ انچارج جرمنی، مکرم محمد الیاس مجوکہ صاحب جنرل سیکرٹری، مکرم جری اللہ صاحب (مبلغ سلسلہ) نائب جنرل سیکرٹری، مکرم یحییٰ زاہد صاحب اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری، مکرم حسنات احمد صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی، مکرم ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب، مکرم عبداللہ سپرا صاحب اور مکرم حماد احمد صاحب مہتم عمومی خدام الاحمدیہ جرمنی اپنے خدام کی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ اپنے پیارے آقا کو خوش آمدید کہنے کے لئے موجود تھے۔
جونہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز گاڑی سے باہر تشریف لائے تو مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت جرمنی اور مکرم حیدرعلی ظفر صاحب مبلغ انچارج جرمنی اور جرمنی سے آنے والے وفد کے دیگر ممبران نے اپنے پیارے آقا سے شرف مصافحہ حاصل کیا۔
بعدازاں یہاں سے آگے سفر شروع ہوا۔ جرمنی سے آنے والی تین گاڑیوں میں سے ایک گاڑی نے قافلہ کو Escort کیا اور باقی خدام کی دو گاڑیاں قافلہ کے پیچھے تھیں۔
یہاں Calais سے 55 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد فرانس کا بارڈر کراس کرکے ملک بیلجیم میں داخل ہوئے۔
پروگرام کے مطابق بارڈر کراس کرنے کے مزید 55کلومیٹر بعد موٹر وے پر ہی ایک ریسٹورنٹ Hotel Brugge – Oostkamp میں نماز ظہر و عصر کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ جرمنی سے خدام کی ایک ٹیم اِن امور کی تکمیل کے لئے پہلے سے ہی یہاں پہنچی ہوئی تھی۔
قریباً تین بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی یہاں تشریف آوری ہوئی۔ نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کا انتظام ہوٹل کے ایک علیحدہ ہال میں کیا گیا تھا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔
نمازوں کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کے بعد ساڑھے چار بجے یہاں سے فرینکفرٹ کے لئے روانگی ہوئی۔
بیلجیم میں مزید 223 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد بیلجیم کا بارڈر کراس کرکے جرمنی کی حدود میں داخل ہوئے۔ یہاں بارڈر سے دس منٹ کی مسافت پر جرمنی کا شہر آخن (Aachen) آباد ہے۔ یہاں ایک ریسٹورنٹ کے پارکنگ ایریا میں کچھ دیر کے لئے رُکے۔ یہاں سے فرینکفرٹ کا فاصلہ 360 کلومیٹر ہے۔ قریباً دو گھنٹے کے سفر کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جماعت جرمنی کے مرکز ’’بیت السبوح‘‘ فرینکفرٹ میں ورودمسعود ہوا۔
جونہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کار سے باہر تشریف لائے تو فرینکفرٹ اور اس کے اردگرد کی جماعتوں اور جرمنی کے بعض مختلف شہروں سے آئے ہوئے احباب جماعت مردو خواتین اور بچوں بچیوں نے اپنے پیارے آقا کا بڑا پُرجوش اور والہانہ انداز میں استقبال کیا۔ بچیاں اور بچے ایک ہی رنگ میں ملبوس مختلف گروپس کی صورت میں دعائیہ نظمیں اور خیرمقدمی گیت پیش کر رہے تھے۔ فرط عقیدت اور محبت سے ہر طرف سے ہاتھ بلند تھے اور اھلاً و سھلاً و مرحبا کی صدائیں ہر طرف سے بلند ہورہی تھیں۔
مکرم ادریس احمد صاحب لوکل امیر فرینکفرٹ اور مکرم محمد اشرف ضیاء صاحب مبلغ سلسلہ فرینکفرٹ اور مکرم عبدالسمیع صاحب شعبہ جائیداد بیت السبوح نے حضور انور کو خوش آمدید کہتے ہوئے شرف مصافحہ حاصل کیا۔
اپنے پیارے آقا کا استقبال کرنے والے یہ احباب فرینکفرٹ شہر کے مختلف حلقوں کے علاوہ Gross Gerau, Wiesbaden, Bad Homburg, Russelsheim, Raunheim, Hanau, Maintal, Oberurssel, Morfelden, Escborn اور Friedberg کی جماعتوں سے آئے تھے۔
اپنے آقا کے استقبال کے لئے یہ لوگ بڑے لمبے سفر طے کرکے آئے تھے۔ کوبلنز (Koblenz) سے آنے والے 130 کلومیٹر ، کولون (Koln) سے آنے والے 170 کلومیٹر اور Nurnberg سے آنے والے 350 کلومیٹر کا سفر طے کرکے پہنچے تھے۔
ان استقبال کرنے والے احباب مردوخواتین اور بچے بچیوں کی تعداد سولہ صد سے زائد تھی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا اور دو رویہ کھڑے اپنے عشّاق کے درمیان سے گزرتے ہوئے اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
نو بج کر پانچ منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لاکر نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استقبال کے لئے جرمنی کی مختلف جماعتوں سے جو احباب مردو خواتین پہنچے تھے ان سبھی نے اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز مغرب و عشاء ادا کرنے کی سعادت پائی۔
ان میں سے ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی تھی جو دوران سال پاکستان سے کسی ذریعہ سے یہاں پہنچے تھے اور ان کی زندگی میں اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں یہ پہلی نماز تھی۔ یہ سبھی احباب اپنی اس خوش نصیبی اور سعادت پر بیحد خوش تھے اور ان مبارک اور بابرکت لمحات سے فیضیاب ہو رہے تھے جو اُن کی زندگیوں میں پہلی مرتبہ آئے تھے اور ان کو آب حیات عطا کر رہے تھے۔
اللہ تعالیٰ یہ سعادتیں اور یہ برکتیں اور یہ انعامات ہم سب کے لئے مبارک فرمائے، ہماری آئندہ نسلیں اور اولادیں بھی ان انعامات خداوندی سے ہمیشہ فیض پاتی رہیں۔ آمین (باقی آئندہ)