خدائے رحمان کی طرف سے ہدایت کے نشان ظاہر ہو گئے اور ان نشانوں کی وجہ سے عارفوں کے گروہ (خدا کے حضور) سجدہ ریز ہو گئے۔ مگر بدبخت لوگ اپنی بدبختی کی و جہ سے انکار کر رہے ہیں وہ ان روشنیوں سے ہدایت نہیں پا رہے۔
(ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام)
جَائَ تْ خِیَارُ النَّاسِ شَوْقًا بَعْدَمَا
شَمُّوْا رِیَاحَ الْمِسْکِ مِنْ تِلْقَائِیْ
نیک آدمی میرے پاس شوق سے آئے ہیں بعد اس کے کہ میری جانب سے انہوں نے کستوری کی خوشبو سونگھی۔
طَارُوْا اِلَیَّ بِاُلْفَۃٍ وَّ اِرَادَۃٍ
کَالطَّیْرِاِذْ یَأْوِیْ اِلَی الدَّفْوَائِ
وہ میری طرف الفت اور ارادت سے پرواز کر کے آئے اس پرندے کی طرح جو بڑے درخت پر پناہ لیتا ہے۔
لَفَظَتْ اِلَیَّ بِلَادُنَا اَ کْـبَادَھَا
مَابَقِیَ اِلاَّ فَضْلَۃُ الْفُضَـلَائِ
ہمارے ملک نے ہماری طرف اپنے جگر گوشوں کو پھینک دیا ہے اور اب فاضلوں میں سے صرف بچے کھچے ہی باقی رہ گئے ہیں۔
اَوْ مِنْ رِجَالِ اللّٰہِ اُخْفِیَ سِرُّھُمْ
یَأْ تُوْنَنِیْ مِنْ بَعْدُ کَالشُّھَدَائِ
یا وہ مردانِ خدا باقی رہ گئے ہیں جن کے حالات پوشیدہ ہیں اور وہ ان کے بعد میرے پاس گواہوں کی طرح آئیں گے۔
ظَھَرَتْ مِنَ الرَّحْمٰنِ اٰ یَاتُ الْھُدٰی
سَجَدَتْ لَھَا اُمَمٌ مِّنَ الْعُرَفَائِ
خدائے رحمان کی طرف سے ہدایت کے نشان ظاہر ہو گئے اور ان نشانوں کی وجہ سے عارفوں کے گروہ (خدا کے حضور) سجدہ ریز ہو گئے۔
اَمَّا اللِّئَامُ فَیُنْکِرُوْنَ شَقَاوَۃً
ایَھْتَدُوْنَ بِھٰذِہِ الْاَضْوَائِ
مگر بدبخت لوگ اپنی بدبختی کی و جہ سے انکار کر رہے ہیں وہ ان روشنیوں سے ہدایت نہیں پا رہے۔
ھُمْ یَأْکُلُوْنَ الْجِیْفَ مِثْلَ کِـلَابِنَا
ھُمْ یَشْرَھُوْنَ کَأَنْسُرِ الصَّحْرَائِ
وہ ہمارے کتوں کی طرح مردار کھا رہے ہیں وہ صحرا کے گدِھوں کی طرح (مردار کے) حریص ہیں۔
خَشَّوْاؔ وَ لَا تَخْشَی الرِّجَالُ شَجَاعَۃً
فِیْ نَائِبَاتِ الدَّھْرِ وَالْھَیْجَآئِ
انہوں نے (مجھے) ڈرایا حالانکہ بہادر مرد شجاعت کی وجہ سے زمانے کے حوادث اور لڑائی میں ڈرا نہیں کرتے۔
لَمَّارَأَیْتُ کَمَالَ لُطْفِ مُھَیْمِنِیْ
غَابَ الْبَـلَائُ فَمَا اُحِسُّ بَـلَا ئِـیْ
جب میں نے اپنے نگہبان خدا کی کمال مہربانی کو دیکھا تو مصیبت جاتی رہی سو میں اپنی کوئی مصیبت محسوس نہیں کرتا۔
مَاخَابَ مِثْلِیْ مُؤْمِنٌ بَلْ خَصْمُنَا
قَدْ خَابَ بِالتَّکْفِیْرِ وَالْاِفْتَائِ
میرے جیسا مومن نامراد نہیں رہا بلکہ ہمارا دشمن تکفیر اور فتویٰ بازی میں نامراد ہو گیا۔
اَلْغُمْرُ یَبْدُو ٭ نَاجِذَیْہِ تَغَیُّظًا
اُنْظُرْ اِلٰی ذِیْ لَوْثَۃٍ عَجْمَائِ
جاہل آدمی غصّے سے اپنے دانت دکھاتا ہے (تو) اس احمق چوپائے کی طرف نگاہ کر۔
قَدْ اَسْخَطَ الْمَوْلٰی لِیُرْضِیَ غَیْرَہُ
وَاللّٰہُ کَانَ اَحَقَّ لِـلْاِرْضَائِ
اس نے اپنے مولیٰ کو ناراض کر دیا تاکہ اس کے غیر کو خوش کرے اور خدا کا راضی کیا جانا زیادہ سزا وار اور مناسب ہے۔
کَسَّرْتُ ظَرْفَ عُلُوْمِھِمْ کَزُجَاجَۃٍ
فَـتَطَایَرُوْا کَتَطَایُرِ الْوَقْعَائِ
میں نے ان کے علوم کے برتن کو شیشے کی طرح توڑ دیا پس وہ غبار کے اڑنے کی طرح اڑ گئے۔
قَدْ کَفَّرُوْا مَنْ قَالَ اِنِّیْ مُسْلِمٌ
لِمَقَالَۃِ ابْنِ بَطَالَۃٍ وَّ عُوَائِ
انہوں نے اس شخص کو کافر قرار دیا جو کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ ان کی یہ بات (شیخ) بٹالوی کے قول
اور اس کے چیخنے چلّانے کی وجہ سے ہے۔
خَوْفُ الْمُھَیْمِنِ مَا أَرٰی فِیْ قَلْبِھِمْ
فَارَتْ عُیُوْنُ تَمَرُّدٍ وَّاِبَائِ
میں ان کے دلوں میں خدائے مھیمن کا خوف نہیں دیکھتا بلکہ (ان کے) سرکشی اور انکار کے چشموں نے جوش مارا ہے۔
قَدْ کُنْتُ ٰاٰمُلُ اَنَّھُمْ یَخْشَوْنَہُ
فَالْیَوْمَ قَدْ مَالُوْا اِلَی الْاَھْوَائِ
میں امید کرتا تھا کہ وہ اس سے ڈریں گے پر آج تو وہ حرص و ہوا کی طرف جھک گئے ہیں۔
نَضَّوا الثِّیَابَ ثِیَابَ تَقْوٰی کُلُّھُمْ
مَا بَقِیَ اِلاَّ لِبْسَـۃُ الْاِغْوَائِ
ان سب نے تقویٰ کے جامے اتار پھینکے اور ان پر بہکانے کے لباس کے سوا کچھ باقی نہیں رہا۔
ھَلْ مِنْ عَفِیْفٍ زَاھِدٍ فِيْ حِزْبِھِمْ
اَوْصَالِحٍ یَخْشٰی زَمَانَ جَزَائِ
کیا ان کے گروہ میں کوئی پرہیز گار اور زاہد باقی ہے؟ یا ایسا صالح جو یومِ جزاء سے ڈرتا ہو؟
وَاللّٰہِ مَااَدْرِیْ تَقِیًّا خَائِفًا
فِیْ فِرْقَۃٍ قَامُوْا لِھَدْمِ بِنَائِی
خدا کی قسم! میں نہیں پاتا کوئی ڈرنے والا پرہیزگار اس گروہ میں جو میری عمارت کو ڈھانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے۔
مَااِنْ اَرَی غَیْرَ الْعَمَائِمِ وَاللُّحٰی
اَوْ اٰنُفًا زَاغَتْ مِنَ الْخُیَـلَائِ
میں پگڑیوں اور داڑھیوں یا ایسے ناکوں کے سوا جو تکبّر سے ٹیڑھے ہو گئے ہیں اور کچھ نہیں دیکھتا۔
ا ؔضَیْرَ اِنْ رَدُّوْا کَـلَامِیْ نَخْوَۃً
فَسَیَنْجَعَنْ فِیْ اٰ خَرِیْنَ نِدَائِیْ
کچھ مضائقہ نہیں اگر انہوں نے میرے کلام کو تکبّر سے ردّ کر دیا ہے پس عنقریب دوسروں میں میری آواز ضرور اثر انداز ہو کر رہے گی۔
ا تَنْظُرَنْ غَرْوًا اِلٰی اِفْتَائِ ھِمْ
غُسٌّ تَـلَا غُسًّا بِنَقْعِ عَمَائِ
ان کے فتووں کو تعجب سے نہ دیکھ ۔ ایک کمینہ اندھے پن کے غبار کی وجہ سے (دوسرے) کمینے کی پیروی کر رہا ہے۔
قَدْ صَارَ شَیْطَانٌ رَّجِیْمٌ حِبَّـھُمْ
یُمْسِیْ وَیُضْحِیْ بَیْنَھُمْ لِلِقَائِ
شیطانِ رجیم ان کا محبوب بن گیا ہے وہ ان کے درمیان ملاقات کے لئے صبح شام آتا ہے
(الاستفتاء مع اردو ترجمہ صفحہ 224تا226۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ(