افریقہ (رپورٹس)یورپ (رپورٹس)

مختصر عالمی جماعتی خبریں

(فرخ راحیل۔مربی سلسلہ، الفضل انٹرنیشنل،لندن)

اس کالم میں الفضل انٹرنیشنل کو موصول ہونے والی جماعت احمدیہ عالمگیر کی تبلیغی و تربیتی مساعی پرمشتمل رپورٹس کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔

﴿تنزانیہ(مشرقی افریقہ)﴾

تنزانیہ کے ریجن شیانگا کے گاؤں Butibuمیں مسجد بشیر کا بابرکت افتتاح

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ تنزانیہ کو شیانگا ریجن کے گاؤںButibuمیںجو Usheto ڈسٹرکٹ میں واقع ہے مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی جس کا نام’’ مسجد بشیر‘‘ رکھا گیا۔مسجد کی افتتاحی تقریب 11جولائی 2017ء کو منعقد ہوئی۔

Butibuگاؤں میں جماعت احمدیہ کاقیام 2015ء کے آخر میں ہوا۔ایک خاتون نے جماعت کے سینٹر بمقام Wigehe میں جماعت کا پیغام سُنا اور بیعت کر لی نیز جماعت کے معلم سے درخواست کی کہ وہ Butibuگاؤں میں اسلام احمدیت کا پیغام لے کر آئیں کیونکہ وہاں پر جو مسلمان ہیں اُن کا اسلام بالکل مختلف ہے۔چنانچہ جماعت کے معلم گاؤں پہنچے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے تبلیغ کے ذریعہ سے امام مسجد سمیت کُل 93افراد جماعت میں شامل ہو گئے۔ مخالفت کے باوجود گاؤں کے افراد ثابت قدم رہے۔ اوراب افراد جماعت کی تعداد 200 سےزائد ہے۔جو مسجد پہلے موجود تھی وہ خستہ حالت کی اور چھوٹی تھی۔ اس لئےمسجد کے ساتھ ایک اور پلاٹ جولائی 2016ء میں خریدا گیا۔ دسمبر 2016ء میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔جہاں پہلی کچی مسجد تھی وہاں پر معلم ہاؤس تعمیر کیاگیا ہے۔ مسجد کی تعمیر کے دوران ا فراد جماعت نے تعمیر کی نگرانی ، وقارعمل اور احاطے کی صفائی کا کام کیا۔ نیز پانی کی فراہمی بھی یقینی بناتے رہے ۔

مکرم وسیم احمد خان صاحب ریجنل مبلغ موانزہ ،شیانگا و سمیو ریجنز کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق مسجد کا مسقف حصہ 42×23 فٹ ہے اور سامنے دو میٹر چوڑا برآمدہ ہے۔ نیزساتھ ایک مینار بنایاگیاہے جو تقریباً13میٹر بلند ہے۔ مسجد میں 160 نمازیوں کی گنجائش ہے ۔

11 جولائی 2017ء بروز منگل مکرم طاہر محمود چوہدری صاحب امیر جماعت تنزانیہ نے مسجد کا افتتاح کیا۔آپ نے یادگاری تختی کی نقاب کشائی کرکے دعاکروائی۔ نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ نظم کے بعد مکرم صدر جماعت نے مختلف مہمانوں کا تعارف کروایا ۔ جبکہ جماعتی مہمانوں کا تعارف مکرم یوسف Mgelekaصاحب نے کروایا۔

مہمانوں کی نمائندگی میں ایک کونسلرصاحب نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہاکہ اس گاؤں میں مسجد اور مشن ہاؤس تعمیر کرنے پر ہم جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان مقامات میں عبادت کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت نازل ہو اور اس کی طرف سے مدد ملے۔ آجکل جو مصائب ناز ل ہورہے ہیں یہ خداتعالیٰ کے انکار کی وجہ سے ہیں۔

اس کے بعد مکرم امیر جماعت تنزانیہ نے اپنی تقریر میں کہاکہ مساجد اللہ کا گھر ہیںاور اس کے دروازے خدائے واحد کی عبادت کے لئے سب کے لئے کھلے ہیں۔ مسجد کی تعمیر کے بعد ہمارے فرائض بڑھ گئے ہیں اور ہم نے اس کونمازیوں سے آباد رکھناہے۔

بعض تربیتی امور کا ذکر کرنے کے بعد مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی۔بعد ازاں سب حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیاگیا۔پروگرام کی کُل حاضری 250رہی ۔

اس مسجد کا خرچ مکرم فیض احمد زاہد صاحب سابق امیر و مشنری انچارج تنزانیہ حال مبلغ برطانیہ کی والدہ صاحبہ نے ادا کیا ۔ اللہ تعالیٰ ان کو اس کی بہترین جزا عطافرمائے ۔ آمین

٭…٭…٭

﴿کروشیا﴾

نیشنل بُک فیئر میں جماعت احمدیہ کروشیا کی کامیاب شرکت

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کروشیا کو 40ویںنیشنل بُک فیئر (Interliber) منعقدہ7تا12 نومبر 2017ءمیں شرکت کرنے کی توفیق ملی۔

اس بُک فیئر میں تیرہ ممالک کی نمائندگی تھی اور دو بڑے ہالوں میں تین صد سے زائد اسٹال لگائے گئے۔ امسال حاضری ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد تھی۔

مکرم زبیر خلیل خان صاحب صدر جماعت کروشیا کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق تیس مربع میٹر رقبہ پر مشتمل احمدیہ بُک اسٹال کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام اور خلفائے احمدیت کی بڑی تصاویر سے مزیّن کیا گیا۔ کروشیا کے مبلغ سلسلہ مکرم رانا منوّر صاحب نے جماعتی اور ہیومینٹی فرسٹ کی سرگرمیوں پر مشتمل پوسٹرز ڈیزائن کروا کر انہیں آویزاں کیا۔ قرآن کریم کے 28 مختلف زبانوں میں تراجم اسٹال کی زینت رہیں۔اس کے علاوہ کروشین زبان میں پچیس کتب اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ’امن ۔انصاف اور انسانی حقوق‘ کے بارہ میں مختلف خطابات کے کروشین زبان میں تراجم بھی اسٹال پر رکھے گئے۔کروشین زبان کے علاوہ البانین میں بھی لٹریچر دستیاب تھا۔

حال ہی میں حضرت چوہدری محمد ظفراللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ کی کتاب کا کروشین ترجمہ شائع ہوا ہے۔ چنانچہ جماعت کے اسٹال پرآپ کی تصویر کے بڑے پوسٹرز لگائے گئے اور کتاب کی تقریب رونمائی بھی ہوئی۔

جماعت کے تعارف پر مشتمل فلائرز،حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد سے متعلق فلائرز اور دیگر پمفلٹس کی تقسیم کے ذریعہ سے ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریبًاگیارہ ہزار افراد تک جماعت کا تعارف پہنچایا گیا۔

تأثرات

٭… ایک عیسائی دوست جو قرآن مجید کا مطالعہ کر رہے ہیں ہمارے اسٹال پر آئے اور جماعت احمدیہ کے نقطۂ نگاہ سے سورۃ النساء آیت 160 کی تفسیر پوچھی۔ اُن کے ساتھ ایک گھنٹہ گفتگو ہوئی اور آخر پر کہنے لگے کہ جماعت احمدیہ کی طرف سے اسلام اور قرآن کی جو تشریح کی جاتی ہے وہ انتہائی عمدہ اور دل کو بھاتی ہے۔

٭…پمفلٹ کی تقسیم کے دوران ایک دوست نے پمفلٹ لیااور کچھ دیر کے بعد واپس آ کر پمفلٹ دینے والے کو پوچھا کہ کیا تمہارا تعلق جماعت احمدیہ سے ہے۔ مثبت جواب ملنے پر کہا’’ استغفراللہ‘‘ اور پمفلٹ واپس کر دیا۔اس پر ایک عرب دوست لفظِ ’خاتم‘ پر بحث کرنے لگ گئےاور آخر پر خود کہنے لگے کہ اگر اس لفظ پر زبر ہو تو اس کا مطلب آخری نہیں بلکہ بہتر اور اعلیٰ ترین ہوتا ہے۔چنانچہ جب ان کی توجہ قرآنی آیت پر مبذول کرائی تو وہ ہکّا بکّا رہ گیا اور بحث سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے چلا گیا۔

٭…ایک خاتون روزانہ اسٹال پر آتی رہیں۔ دریافت کرنے پر کہنے لگیں کہ پہلے دن سے ہی جماعت احمدیہ کروشیاکی ہر سر گرمی میں شامل ہو کر جائزہ لے رہی ہوں۔ جماعت کی تعلیم بہت ہی پُر اثر، پُر امن اور سچائی پر مبنی ہے۔ امسال مکرم رانا محمد منوّر خان صاحب مبلغ سلسلہ کروشیا نے جماعت احمدیہ کے بُک اسٹال کو ڈیزائن کیا۔ سربیا کے احمدی نوجوان وقف عارضی پر آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے اخلاص و محبت کے ساتھ بہت محنت سے تمام کام سر انجام دیئے۔ان کے علاوہ احباب جماعت نے نہایت محنت اور جانفشانی کے ساتھ بُک اسٹال کی کامیابی میںحصہ لیا۔ اللہ تعالیٰ سب کو جزائے خیر سے نوازے۔

﴿سپین﴾

مسجد بشارت پیدروآباد میں تبلیغی سیمینارکا بابرکت انعقاد

سپین میں بسنے والوں کی اکثر یت اسلام کی اصل حقیقت سے ناآشنا ہے۔ نوجوان طبقہ جو آج کل اسلام کی بگڑی ہوئی حالت اور اسلام کے نام پر دہشت گردی کے واقعات کو دیکھ رہا ہے ان میں خاص طور پر تجسّس پیدا ہورہا ہے کہ اسلام کی اصل تعلیمات کیا ہیں۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سپین کو مورخہ 19؍ نومبر 2017ء مسجد بشارت پیدرو آباد، سپین میں ایک تبلیغی سیمینار منعقد کرنے کی توفیق ملی۔میڈرڈاورقرطبہ کی یونیورسٹی کےاساتذہ اورطلباء کُل72 افراد سیمینار میں شامل ہوئے۔مکرم عبدالرزاق صاحب امیر جماعت احمدیہ سپین نے بذات خود تمام حاضرین کا استقبال کیا۔ مکرم طارق عبدالغالب صاحب نے مسجدبشارت کا وزٹ کروایا اور مسجد کی تاریخ اور اس کی اہمیت کے بارہ میں آگاہ کیا۔یاد رہے کہ مسلمانوں کو سپین سے نکالے جانے کے سات سو سال بعد جماعت احمدیہ کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے پہلی مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی جو یہی مسجد بشارت ہے۔ وزٹ کروائے جانے کے بعد لائبریری میں قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم کے نسخے اور خلفائے احمدیت کی تاریخی تصاویر پر مشتمل نمائش دکھائی گئی جسے طلباء اوراساتذہ نے بہت دلچسپی سے دیکھا۔ قرآن مجید کے تراجم کے حوالہ سے وفد کے ڈائریکٹر کاکہنا تھا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ مختلف زبانوں میں قرآن مجید کے نسخے دیکھے ہیں اور خوشی کا اظہار کیا کہ عربی زبان کے علاہ بھی سپینش زبان اور مختلف زبانوں میں تراجم موجود ہیں ۔مسجد کے وزٹ کے بعدسیمینار کا باقاعدہ آغاز ایک بجےدوپہرمکرم عبدالرزاق صاحب امیر جماعت احمدیہ سپین کی صدرات میں تلاوت قران کریم مع سپینش ترجمہ سے ہوا۔ جماعت احمدیہ کے مختصر تعارف کے بعد خلافت احمدیہ کے بارہ میں ڈاکو منٹری کے ساتھ جماعت احمدیہ کی مساعی پر مشتمل ایک پریزنٹیشن دی گئی۔پروگرام کے آخر پر سوال و جواب بھی ہوئے جس میں طلباء اور اساتذہ نے کثرت سے سوالات کئے ۔شعبہ ٹوریزم کے ڈائریکٹر لوئیس روبیو بھی سیمینار میں شامل تھے۔ مجلس سوال و جواب کے بعد انہوں نے جماعت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آئندہ بھی وہ طلباء کو لے کر آئیں گے۔آخر پرمکرم امیر صاحب نے سب کا شکریہ ادا کیا اور دعا کروائی ۔ یونیورسٹی کی لائبریری کے لئےقرآن مجید اور جماعتی لٹریچراورتمام طلباء کو پِیس کے بارہ میں لیف لیٹس اور مسجد بشارت کا souvenir card تحفہ کے طور پردیاگیا۔ پروگرام کے بعد کھانے کا انتظام تھا۔

مکرم انس احمد صاحب مبلغ سلسلہ سپین کی مرسلہ رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر صاحب نے بعد میں تحریری طور پر اپنے نیک تأثرات کا اظہار کیا اور بتایا کہ طلباء اور اساتذہ کے اسلام کے بارہ میں جو شکوک و شبہات تھے وہ دُور ہو گئے ہیں۔

سیمینار میں قرطبہ کے ایک لوکل اخبار کا نمائندہ بھی شامل ہوا۔

٭…٭…٭

﴿بینن(مغربی افریقہ)﴾

بینن کے ریجن آلاڈا(Allada) کے گائوں ہینوی(Hinvi) میںاحمدیہ مسجد کا بابرکت افتتاح

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بینن کو ریجن آلاڈا ( Allada) کے گائوں ہینوی(Hinvi)میں مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی۔

بینن کا یہ ریجن جنوب میں واقع ہے اور اس کی آبادی تقریباً 90% مشرک اور عیسائیوں پر مشتمل ہے اس لئے 6کلومیٹر کے احاطہ میں کوئی مسجد نہیں ہے۔

مکرم رانا یاسر محمود مبلغ سلسلہ بینن کی محررہ رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے دو دن سوموار اور جمعرات کو ریڈیو پر ایک ایک گھنٹہ کے دو تبلیغی پروگرام کئے جاتے ہیں جن میں لائیو کالزلے کر سوالات کے جوابات بھی دئیے جاتے ہیں۔چنانچہ اس گاؤں کے ایک فرد نے کال کر کے جماعت کے طرزِ تبلیغ کو سراہا اور جماعت کو گاؤں آنے کی دعوت دی ۔اس پر مکرم منتظر احمد صاحب مبلغ سلسلہ اور ایک لوکل مشنری صاحب وہاں گئے۔ چنانچہ گاؤں میں صدر صاحب کے ساتھ سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا اور بالآخر اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ اپنے خاندان سمیت بیعت کر کے جماعت احمدیہ میں داخل ہوئے۔یہ واقعہ 2014ء کا ہے اور اس وقت سے اب تک کئی بیعتیں ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے مسجد تعمیر کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔چنانچہ مسجد کی تعمیر کے لئے جگہ تلاش کی گئی جس پر مکرم ابو بکر صاحب صدر جماعت Hinviنے اپنی زمین تحفۃً پیش کی جو 25×20میٹر کا ایک پلاٹ تھا۔

مسجد کی تعمیر کے لئے خدا م نے بہت محنت سے وقار عمل کیا اور 2ماہ کے عرصہ میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوگئی۔

13ستمبر 2017ء کو افتتاحی تقریب کا انعقاد ہوا۔ پروگرام میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے متعدد مہمانوں نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم مع فرنچ اور لوکل زبان میں ترجمہ سے ہوا۔اس کے بعد شاملین میں سے بعض نے اپنے تأثرات کا اظہار کیا۔

٭…اس گاؤں کے سب سے پہلے چیف نے کہاکچھ عرصہ قبل ایک عرب ملک کی جانب سے عید کے موقع پر لوگوں کو تحائف دئیے گئے جس کی وجہ سے کافی لوگوں نے اسلام قبول کیا مگر اسلام کی تعلیم دینے والا اور سکھانے والا کوئی نہ تھا اس لئے لوگوں نے عارضی طور پر اسلام قبول کیا اور چھوڑدیا۔ مگر جماعت احمدیہ ایک ایسی جماعت ہے جو نہ صرف باقاعدہ پروگرام کرتی ہے بلکہ مستقل رابطہ رکھتی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج یہاں اتنی خوبصورت مسجد بنی ہے اور اس مسجد کی وجہ سے اب یہاں کے لوگ اسلام کی حقیقی تعلیم سے روشناس ہوں گے۔

٭…ہینوی گائوں کے بادشاہ مکرم ہویجو پودالی صاحب نے جو مشرک ہیں کہا کہ

ادھر زے(Zé) علاقہ کے بادشاہ دائود صاحب بیٹھے ہیں جو پہلےمشرکوں کے بادشاہ تھے۔ مجھے پہلے معلوم نہیں تھا کہ وہ اب احمدی مسلمان ہو گئے ہیں۔ ان کا اسلام قبول کرنا مجھے اس بات کی طرف شدّت سے توجہ دلا رہا ہے کہ احمدیت میں کوئی تو خاصیت ہے۔اب انہوں نے اسلام قبول کیا ہے اس لئے اب مَیں مسجد آتا جاتا رہوں گا۔

٭…اہل سنت کے امام مکرم مصطفیٰ صاحب نے کہا کہ امام مہدی کا کام دنیا میں امن پھیلانا ہے اور امن مساجد کی تعمیر سے ہی ہوتا ہے جو کہ خدا کے گھر ہیں۔اور جماعت احمدیہ یہ فریضہ سر انجام دے رہی ہے۔

٭…ڈائریکٹر ڈیپارٹمنٹل نیشنل پولیس کا کہنا تھا کہ میں جماعت احمدیہ کو کافی عرصہ سے جانتا ہوں اور جماعت احمدیہ کی ہمارے ملک میں جو خدمات ہیں وہ جماعت احمدیہ کا صحیح اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ جتنی خوبصورت مسجد بنائی ہے اور جس خرچ میں بنائی ہے یہ بھی جماعت احمدیہ کا ہی طُرّہ ٔ امتیاز ہے۔

مہمانوں کے تأثرات کے بعدمکرم رانا یاسر محمود مبلغ سلسلہ بینن نےآنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا ایک واقعہ بیان کیا جس میں نجران کے عیسائیوں کو مسجد میں عبادت کرنے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے اجازت عطا فرمائی تھی۔اور بتایا کہ مسجد خدائے واحد کی پرستش کے لئے سب لوگوں کے لئے کھلی ہے۔

اس کے بعد مکرم نائب امیر صاحب نے مسجد کا فیتہ کاٹااور اختتامی دعا کروائی۔اس کے بعد سب کو کھانا پیش کیا گیا۔افتتاح کے موقع پر حاضری 150سے زائد تھی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button