خطبہ نکاح
فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 23 جنوری2016ء بروز ہفتہ مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا۔
خطبہ مسنونہ کی تلاوت کےبعدحضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔
اس وقت مَیں چند نکاحوں کے اعلان کروں گا۔پہلا نکاح عزیزہ عنبرین طاہر واقفۂ نو کا ہے جوطاہر احمد صاحب آف مچم کی بیٹی ہیں۔ یہ عزیزم احمد صبور بھٹی مربیٔ سلسلہ کے ساتھ تین ہزار پاؤنڈحق مہر پر طے پایاہے ۔
واقفینِ زندگی اور واقفاتِ زندگی جو ہیں، واقفات نو جو اب اس عمر کو پہنچ کر واقفاتِ زندگی بن چکی ہیں اگر انہوں نے تجدیدِعہد کرلیا ہے۔ ان کو یاد رکھنا چاہئےکے وقف کے تقاضے شادی کے بعدپہلے سے بڑھ کر پورے کرنے ہوں گے۔ نہ صرف اپنے گھر میں،اپنےماحول میں بلکہ جہا ں جہاں بھی ان کی تعیناتی ہو۔ مربی کے ساتھ اس کی بیوی بھی تربیت اور تبلیغ کے کام کے لئے اسی طرح مددگار ہونی چاہئے جس طرح مربی کی ذمہ داریاں ہیں۔ عورتوںمیں خاص طور پرمربی کی بیوی کا بڑا کردار ہوتا ہے۔ اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں اور سب سے بڑی بات ہر احمدی رشتہ جو طے ہوتا ہے اس میں یاد رکھنی چاہئے کہ قناعت پیدا کریں ۔ قناعت ہو تو گھریلو زندگی بڑے آرام سے گزرتی ہے۔بہت سے رشتے اس لئے آخر تک نہیں پہنچتے یا بیچ میں بعض رنجشیں شروع ہو جاتی ہیں کہ قناعت کی کمی ہوتی ہے۔لڑکیاں کچھ توقعات لےکر آتی ہیں، لےکر آنی چاہئیں وہ توقعات جن کا دین اور اسلام سے تعلق ہے کہ خاوند میں یہ خوبیاں ہوں۔ لیکن دنیاوی توقعات نہیں۔یہ نہیںکہ میری مالی ضروریات پوری کی جائیں۔ جیسی،جس جس طرح کی آمدہو کسی کی۔ خاوند کو بھی اپنی بیوی کا اپنی آمدکے لحاظ سے خیال رکھنا چاہئے اور اس کے حق ادا کرنے چاہئیں، لیکن بیوی کو بھی اسی قدر پاؤں پھیلانے چاہئیں جس قدر چادرہوتی ہے۔ضرورت سے زیادہ Demanding اگر ہوں گی تو پھر رشتوں میں دراڑیں پڑتی ہیں۔ اعتماد میں کمی پیدا ہوتی ہے اور یہی پھر آگے جاکےگھریلو مسائل پیدا کر تی ہے۔
اللہ کرےیہ جو رشتے قائم ہونےوالے ہیں ان باتوں کا خیال رکھنےوالے ہوں اور پیار اور محبت سے زندگی گزارنے والے ہوں اور آئندہ ان کی نسلیں بھی اس بات کو یاد رکھیں کہ وہ مقصد حاصل کرنا ہے جو ایک حقیقی احمدی کا مقصد ہونا چاہئے اور وہ یہ کہ خدا تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنا اوراس کے دین کو ہر چیز پر فوقیت اور اہمیت دینا۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا۔
اگلا نکاح عزیزہ صبا شاکر بنت مکرم عبدالواسع شاکر صاحب مرحوم کا ہے جو محمد عمیر احمد کارکن آڈٹ آفس لندن کےساتھ چھ ہزار پاؤنڈحق مہر پر طے پا یا ہے ،جو مبشر احمد خان صاحب کے بیٹے ہیں ۔ لڑکی کے وکیل ڈاکٹرطاہر پرویز صاحب ہیں۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور ایجاب و قبول کے بعد حضور انور نے مکرم عمیر احمد صاحب سے دریافت فرمایا۔انس تمہارا بھائی ہے؟
ان کے مثبت جواب پر حضور انور نے فرمایا۔
اس کا بھی نکاح آج ہونا تھا لیکن کیونکہ اس کی دلہن یا ہونے والی بیوی پاکستان میں ہے اور بعض ویزہ کے مسائل پڑتے ہیں اس لئے اس کو نکال دیا ہے یہا ں سے۔ لیکن یہ بھی مربی سلسلہ ہیں انس احمد، ان کے بھائی اور پاکستان جارہے ہیں۔ اس دفعہ جو جامعہ کی کلا س پاس ہوئی ہے وہ اس میں تھے،کچھ عرصہ کے لئے پاکستان جارہے ہیں وہیں ان کا نکاح ہو گا۔میں نےآج نکاح اس لئے نہیں پڑھایا کہ بعض قانونی پیچیدگیا ں ہوتی ہیں ویزہ کے حصول کے لئےوہ نہ ہوں کہیں۔ اس لئے بہرحال آج کے نکاحوں میں ان کو بھی دعاؤں میں یاد رکھیں ۔ ایک دعا ؤں کا نکاح یہاں ہو گیا اور رسمی نکاح پاکستان جاکے ہو جائے گا ۔
اس کےبعد حضور انور نے اگلے نکاح کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا۔
تیسرا نکاح عزیزہ ثنا ء منیربنت مکرم منیر احمد کھرل صاحب مرحوم لندن کا ہے جوعزیزم اطہر احمد باجوہ واقف نو ابن ریاض احمد باجوہ صاحب کے ساتھ چھ ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے۔دلہن کے ولی ان کے بھائی عبدالوحید صاحب ہیں۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا۔
اگلا نکاح عزیزہ نویدہ امجد بنت مکرم محمد امجد صاحب لندن کا ہے جو عزیزم شہزاد احمد وقف نوابن مکرم اعجاز احمد صاحب کے ساتھ دس ہزار پاؤنڈحق مہر پر طے پایا ہے۔ دلہن کے وکیل مکرم جاوید احمد گوندل صاحب یہاں ہیں ۔
حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا ۔
آخر پر حضور انور نے فرمایا۔
اچھااب دعا کرلیں۔اللہ تعالیٰ ان رشتو ں کوبا برکت فرمائے۔آمین
(مرتبہ۔ظہیر احمد خان مربی سلسلہ۔انچارج شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)
٭…٭…٭