حضرت صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب ناظر اعلیٰ و امیر مقامی ربوہ پاکستان کی وفات۔ مرحوم کا مختصر سوانحی خاکہ۔ نماز جنازہ حاضر اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین کی رپورٹ
(مرسلہ شعبہ تاریخ احمدیت ربوہ)
مکرم و محترم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب کی پیدائش 9مئی 1939ء کولاہور میں ہوئی۔آپ کو اللہ تعالیٰ نے خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک درخشندہ فردہونے کا شرف بخشا تھا۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پڑپوتے،حضرت صاحبزادہ مرزاسلطان احمدصاحب کے پوتے ، حضرت صاحبزادہ مرزاعزیزاحمد صاحب رضی اللہ عنہ کے بیٹے اور ہمارے موجودہ امام حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے بہنوئی تھے۔
آپ کا پہلا نام مرزا سعید احمد رکھا گیاتھا۔ پھر حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے ان کا نام تبدیل کر کے مرزا غلام احمد رکھ دیا اور فرمایا کہ ان کو احمد کہہ کر پکارا جائے۔ اسی نسبت سے آپ میاں احمد کے نام سے معروف تھے۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو جوانی سے وفات تک سلسلہ عالیہ احمدیہ کی بھرپورخدمات سرانجام دینے کی سعادت عطافرمائی۔آپ نے پولیٹیکل سائنس میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی ۔پھر CSSکے امتحان میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد بجائے پبلک سروس کمیشن میں جانے کے 9مئی 1962ء کو زندگی وقف کر دی۔ حضر ت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے آپ کو مینیجنگ ایڈیٹر ریویو آف ریلیجنز کی خدمت سپرد کی۔ آپ مینیجنگ ایڈیٹر ریویو آف ریلیجنزکے علاوہ سیکرٹری ریویو آف ریلیجنز بھی رہے۔
آپ کا نکاح محترمہ صاحبزادی امۃ القدوس صاحبہ ایم اے (پیدائش 21جنوری 1940ء)بنت حضرت صاحبزادہ مرزامنصوراحمد صاحب کے ساتھ28 دسمبر 1964ء کو حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحب نے پڑھااور 7اپریل 1966ءکو شادی ہوئی۔
آپ نے 1973ءکے دورہ یورپ کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے وفد میں شامل ہونے کی سعادت پائی۔
1974ءکے ہنگامی حالات میں مکرم ومحترم صاحبزادہ مرزاخورشید احمدصاحب اور مکرم و محترم صاحبزادہ مرزاغلام احمدصاحب حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کی اندرون خانہ خصوصی معاونت کرتے رہے۔
اکتوبر 1989ءمیں مکرم و محترم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب کو 298-Cکے ایک مقدمہ میں اسیر راہ مولیٰ رہنے کی سعادت ملی۔
28مئی 2010ء کو سانحہ لاہور کے موقع پر جماعتی وفد کی قیادت کی اور تمام شہداء کے گھر گئے اور زخمیوں سے ملاقات کی۔اس دوران ایک ٹی وی چینل پر جماعتی مؤقف کو بہت حسن وخوبی کے ساتھ بیان کرنے کی توفیق پائی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے مکرم و محترم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب اور مکرم ومحترم صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب کے بارے میں فرمایا تھا کہ ’’یہ ہر خلافت کے وفادار ہیں او رمیرے وفادار ہیں‘‘۔
آپ کی دیگر جماعتی خدمات کے بارے میں ایک مختصر خاکہ پیش ہے۔
تنظیمی خدمات
مکرم و محترم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب کو بطور ممبر مجلس عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ مختلف شعبہ جات میں خدمت کا موقع ملا۔ آپ مہتمم مجالس بیرون (1970ء-1971ء)، مہتمم خدمت خلق (1971ء- 1972ء)، نائب صدر (1972ء- 1975ء) اور چار سال صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ (1975ء- 1979ء) رہے۔ اسی دوران حضرت خلیفۃالمسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے عہد خلافت میں آپ کو اس اعزاز سے نوازا کہ آپ سے بطور صدر مجلس خدام الاحمدیہ عہد خدام الاحمدیہ دہروایا اور خود ساتھ کھڑے ہوکر عہد دہرایا۔
آپ کو مجلس عاملہ انصار اللہ مرکزیہ اور مجلس عاملہ انصار اللہ پاکستان میں بھی خدمت کی توفیق ملی۔ آپ قائدذہانت و صحت جسمانی(1980ء)، قائداشاعت (1981ء تا 1986ء، 1997ء)، نائب صدرصف دوم (1982ء-1988ء)، نائب صدر (1997ء- 2003ء) اور پانچ سال تک صدر مجلس انصاراللہ پاکستان (2004ء-2009ء) رہے۔ اس کے بعد 2010ء- 2018ء تک بطور اعزازی رکن ممبر رہے۔
(نوٹ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے تابع 3نومبر 1989ء سے مجلس انصار اللہ مرکزیہ کا دائرہ کار پاکستان تک محدود ہوگیا۔)
صدر انجمن احمدیہ پاکستان میں خدمات
آپ کو دو مرتبہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے پرائیویٹ سیکرٹری (28 مئی 1980ء) رہنے کی توفیق ملی۔ اس کے علاوہ صدر انجمن احمدیہ پاکستان میں بطور ناظرتعلیم(1981ءتا 1986ء)، ایڈیشنل ناظر اصلاح و ارشاد مقامی (1986ءتا1996ء)، ناظر دیوان (1996ء تا 2018ء)اور صدرمجلس کارپرداز (2012ء تا 2018ء)کے طور پر خدمات بجا لاتے رہے۔
اس دوران 1983ءتا 1997ء ڈائریکٹر فضل عمر فاؤنڈیشن اور 1990ء تا 1992ء سیکرٹری فضل عمر فاؤنڈیشن رہے ۔ نیز نائب صدر اور بعد ازاں صدر مجلس وقفِ جدید انجمن احمدیہ (2010ء-2018ء) کے وقیع عہدہ پر خدمت کی توفیق پائی۔
حضرت صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب کی وفات پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آپ کو 19جنوری2018ءکو امیر مقامی، ناظراعلیٰ و صدرصدرانجمن احمدیہ پاکستان مقرر فرمایااور آپ اپنی وفات 5فروری 2018ءتک اس عہدہ پر متمکن رہے۔
دیگر خدمات سلسلہ
آپ 1967ء سے 2017ء تک تقریباً 51سال جلسہ سالانہ ربوہ میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔اس دوران 1967ء سے 1974ءتک آٹھ سال بطور ناظم محنت اور 1975ء سے 2017ء تک بطورنائب افسرجلسہ سالانہ ربوہ خدمات بجالاتے رہے۔اس کے علاوہ آپ کئی اہم اور وقیع کمیٹیوں میں بھی شامل رہے۔ مثلاً صدر خلافت لائبریری کمیٹی ،صدر بیوت الحمد سوسائٹی، صدر تبرکات کمیٹی، نگران مینیجنگ ڈائریکٹر الشرکۃ الاسلامیہ ، ممبررجسٹر روایات صحابہ کمیٹی، ممبر تاریخ احمدیت کمیٹی اور ممبر مجلس افتاء کمیٹی وغیرہ ۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات کے موقعہ پر آپ مجلس انتخاب خلافت کے سیکرٹری تھے۔
اولاد
آپ کی اولاد کے اسماء درج ذیل ہیں۔
1۔ مکرم صاحبزادہ مرزا فضل احمد صاحب
2۔ مکرم صاحبزادہ مرزا نصیراحسان احمد صاحب
3۔ مکرم صاحبزادہ مرزا ناصرانعام صاحب
4۔ مکرمہ صاحبزادی امۃ الولی زبدہ صاحبہ
5۔ مکرمہ صاحبزادی امۃ العلی زہرہ صاحبہ
وفات، جنازہ اور تدفین
5 فروری کی شب مکرم صاحبزادہ صاحب کو ہارٹ اٹیک ہوا۔ آپ کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر آپ جانبر نہ ہوسکے۔ 5 اور 6 کی درمیانی شب تقریباً 12 بجے بعمر 78 سال اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن
طاہر ہارٹ میں آپ کی میّت کو غسل دیا گیا۔غسل دینے کی سعادت مکرم مرزا فضل احمد صاحب،مکرم سید مدثر احمد صاحب، مکرم ڈاکٹر مرزا ثمراحمد صاحب ، مکرم میر محمود احمد صاحب اور طاہر ہارٹ کے چند کارکنان کو حاصل ہوئی ۔ غسل دے کر میّت مورچری میں رکھ دی گئی اور 7 فروری کی صبح میّت گھر لائی گئی اور چہرہ دیکھنے کے لئے 9بجے کا وقت مقرر ہوا جہاں ہزاروں افراد نے قطاروں میں لگ کر زیارت کی۔
وفات کی خبر ملتے ہی تعزیت کے لئے ربوہ اور اس کے گرد و نواح کے اضلاع سے احباب جماعت قافلوں کی شکل میں ربوہ آنے شروع ہو چکے تھے۔
7 فروری بروز بدھ تین بج کر پینتالیس منٹ پر جنازہ آپ کے گھر واقع دارالصدر شمالی سے چارپائی پر روانہ ہوا جس کے دونوں اطراف میں بانس باندھے گئے تھے تاکہ جو احباب کندھا دینا چاہیں ان کو سہولت رہے۔ جنازہ کے گرد خدام نے حصار بنایا ہوا تھا جس کے اندر افراد خاندان کے علاوہ ہر سہ انجمنوں، ذیلی تنظیموں کے عہدیداران اور بعض امرائے اضلاع ہمراہ چل رہے تھے۔جنازہ دار الصدر میں واقع گورنمنٹ نصرت گرلز ہائی سکول کے سامنے سے پرائیویٹ احاطہ میں داخل ہوا۔ پرائیویٹ احاطہ میں حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب مرحوم کے گھر کے سامنےسے ہوتا ہوا احاطہ قصرخلافت کے غربی دروازہ سے اندر داخل ہوا۔
ربوہ کے تمام محلہ جات میں نماز عصر نماز ظہر کے ساتھ جمع کی گئی تھی تاکہ اہالیان ربوہ اپنے محلہ جات میں نمازیں ادا کرنے کے بعد نمازِ جنازہ کے لئے مقررہ وقت پر مسجد مبارک پہنچ جائیں۔ مسجد مبارک میں نماز عصر کا وقت 4 بجے مقرر تھا۔جہاں نماز عصر مکرم و محتر م مولانا مبشر احمدکاہلوں صاحب ناظر دعوت الی اللہ و مفتی سلسلہ نے پڑھائی ۔ بعد نماز آپ نے محتر م صاحبزادہ صاحب مرحوم کی وفات کا اعلان کیا، خدمات دینیہ کی تفصیل بیان کی اور ذکرخیر کے بعد بتایا کہ سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے محترم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحبکی نماز جنازہ پڑھانے کے لئے محترم سید میر محمود احمد ناصر صاحب صدر نور فائونڈیشن و انچارج ریسرچ سیل ربوہ کو مقرر فرمایا ہے۔ چنانچہ نماز کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد پر مکرم و محترم سید میر محمود احمد صاحب ناصر (ابن حضرت میر محمد اسحٰق صاحب رضی اللہ عنہ) نے نمازِجنازہ پڑھائی۔
نماز کی ادائیگی کے بعدخدام کے حصار میں جنازہ تدفین کے لئے لے جایا گیا۔جنازہ مسجد مبارک سے کوارٹرز صدر انجمن احمدیہ اور پھر کوارٹرز کے شمالی گیٹ سےبہشتی مقبرہ دار الفضل لے جایا گیا۔جس کے بعدقطعہ خاص میں تدفین ہوئی۔ تدفین کے بعد مکرم و محترم سید میرمحمود احمد ناصر صاحب نے دعا کروائی۔
حضرت میاں صاحب کے جنازہ میں شرکت کے لئے نہ صرف قریبی اضلاع بلکہ پاکستان بھر کی جماعتوں سے نمائندگان تشریف لائےتھے۔ پاکستان بھر کے مختلف شہروں سے نماز جنازہ و تدفین کی کارروائی میں شرکت کے لئے جو احباب تشریف لائے تھے ان کی رہائش دارالضیافت کے زیر انتظام سرائے محبت،سرائے مسرور، گیسٹ ہاؤسز مجلس انصاراللہ و مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان میں کیا گیا تھا۔نمازجنازہ کی حاضری تقریباًسترہ ہزار تھی۔ اس موقع پر مجلس خدام الاحمدیہ کے اڑھائی ہزار سے زائدرضا کاران نے بھی جنازہ کے انتظامات اور حفاظتی اقدامات کے لئے خدمت کی توفیق پائی ۔
اللہ تعالیٰ محتر م صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب کو غریق رحمت کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ، اہل خانہ و جملہ افراد خاندان مسیح موعود کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔آمین ثم آمین۔