وِنڈسر(کینیڈا) میں یاد گارِامن (Peace Monument) کیشاندار افتتاحی تقریب۔ صوبائی ممبر پارلیمنٹ، میئرسٹی آف ونڈسر اوردیگر معزز شخصیات کی شمولیت۔ ذرائع ابلاغ میں بھرپوراشاعت۔
(پروفیسر محمد اعظم نوید )
ونڈسر کا مختصر تعارف
ونڈسر کو’دی سٹی آف روزز‘ (The City of Roses)بھی کہا جاتاہے۔ یہ کینیڈا کا جنوب مغرب کی طرف آخری شہر ہے۔ جماعت احمدیہ کینیڈا کے مرکز بیت الاسلام پیس ویلج ٹورانٹو سے ونڈسر کا فاصلہ تقریباً ساڑھے تین سو کلومیٹر ہے۔ اس شہر کی کُل آبادی تقریباً ًاڑھائی لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ اس شہر میں جماعت احمدیہ کے افرادکی تعداد تقریباً 300 ہے۔ ونڈسر کوآٹوموٹیو کیپٹل آف کینیڈا ( Automotive Capital of Canada) بھی کہتے ہیں۔ ونڈسر ریئل اسٹیٹس (Real Estates) میں کینیڈا کا دوسرا سستا ترین شہر ہے۔ اس لئے اس کی آبادی میں جماعت احمدیہ کے افراد سمیت تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ونڈسر اور امریکہ کے شہر ڈیٹرائٹ کے درمیان دریائے ڈیٹرائٹ بہتا ہے۔
یادگارِامن کی مختصر تاریخ
جماعت احمدیہ ونڈسر نے 2016 ء میںجماعت کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر یہ یادگارِ امن( Peace Munoment) ونڈسرسٹی کو پیش کر نے کا وعدہ کیا۔ جس کی تکمیل 2017 ء میں ہوئی۔جب کہ کینیڈا کو 150 سال اور ونڈسر کو 125 سال ہوا چاہتے ہیں۔ اس طرح سٹی کی اجازت سے ان تینوں جشنوں کو اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ اور یہ یادگارِ ا من ( Peace Munoment)تینوں سالگرہوں کا ایک شاندار تاریخی تحفہ ہے ۔
یادگارِامن کی تقریب رُونمائی
پروگرام کے مطابق مورخہ 20؍اکتوبر2017 ء کو ونڈسر میںیادگارِ امن کی ایک خوبصورت اور پروقار تقریب رونمائی ہوئی ۔ اس میں شمولیت کے لئے مکرم ملک لال خاں صاحب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا ایک وفد کے ہمراہ ونڈسر تشریف لائے۔
اس یادگارِامن کی رُونمائی کے لئے جناب میئر سٹی آف ونڈسر جناب Drew Dilkens سے درخواست کی گئی تھی۔ وہ اور ان کے آفس سے بہت سے دیگر افراد بھی اس موقع پر تشریف لائے ہوئے تھے۔جن میں Heidi Baillargeon, Landscape Architect نے حاضرین سے خطاب بھی کیا۔
مقامی ایم پی پی پرسی ہاٹ فیلڈ (Percy Hatfield MPP – Windsor – Tecumseh) بھی تشریف لائے۔ ان کے علاوہ ممبران جماعت احمدیہ ونڈسر اور شہر کی کئی معروف شخصیات نے شرکت کی۔
ساڑھے گیارہ بجے اس تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا جومکرم مولانا انعام الرحمان صاحب مربی سلسلہ ونڈسر نے کی۔
مکرم ڈاکٹرعلیم خان صاحب صدر جماعت احمدیہ ونڈسر نے احباب وخواتین کو خوش آمدیدکہا اوریادگارِ امن کی تقریب کے اغراض ومقاصدسے آگاہ کیا۔
مکرم سیدعبدالحی طاہر صاحب کا مختصر خطاب
پراجیکٹ کے انچارج مکرم سید عبدالحی طاہر صاحب نے اس پروجیکٹ کی تفصیلات اور اس کے خد وخا ل بیان کئے اور بتایاکہ اس پراجیکٹ پرانہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ نومبر 2015ء میں کام شروع کیا تھا۔ سٹی کے مختلف دفاتر کے افسران نے اس پر خصوصی طور پر کافی کام کیا ہے۔ ان میں سے بعض اس تقریب میں شامل بھی تھے۔
مکرم سیدعبدالحی طاہر صاحب نے ان سب افراد کو ایک ایک کرکے سٹیج پر بلایا اور ان کاخصوصی شکریہ ادا کیا۔ان کے علاوہ انہوں نے ان سب کمپنیوں کے نمائندگان کو سٹیج پر بلایا جنہوں نے اس پراجیکٹ کو مکمل کرنے میں حصہ لیا۔
آپ نے آخرمیں محترمہ سدرہ طاہر سیدصاحبہ کو سٹیج پر بلایا۔ جو اس یادگارِامن (Peace Monument ) کی ایک ہونہار آرٹسٹ ہیں۔
محترمہ سدرہ طاہر سید صاحبہ کا خطاب
محترمہ سدرہ طاہر سید صاحبہ نے یادگار (sculpture) کے حصوں کی وضاحت کی اور بتایا کہ اس کا بیس (base) ایک سے زیادہ ہاتھوں سے بنا ہے اور ہاتھ ایک سے زیادہ رنگ کے ہیں، جس کا مطلب ایک دوسرے کے اختلافات کو باہر سے دیکھنے کی اہمیت کو پہچاننا ہے،اور اس بات کا احساس کر نا ہے کہ ہم سب باہر سے مختلف نظر آنے کے باوجود دراصل اندر سے ایک ہیں۔ ہم سب مشترکہ مقاصد کے لئے ایک ہی قدر مشترک کے حامل ہیں۔ اورسب مل کر ہی اس دنیا کو پُر امن بنا سکتے ہیں۔اس پر لکھا ہوا جملہ ’’محبت سب کے لئے ، نفرت کسی سے نہیں‘‘ اس کا سب سے اہم حصہ ہے ۔کیونکہ ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے اختلافات سے قطع نظر، ہم سب برابر کی محبت کے مستحق ہیں۔مجھے امید ہے کہ یہ یادگار امن اس خوبصورت شہر میں سب کو امن اور سلامتی کا پیغام دے گی اور محبت کی علامت کے طور پرنہ صرف کام کرے گی بلکہ اپنی پوری قوت اور طاقت کے ساتھ ابھرے گی۔
یاد رہے کہ اس یادگارِ امن (Peace Monument) کے ارد گرد عوام اور سیاحوںکے بیٹھنے اور اس خوبصورت نظارہ سے لطف اندوز ہونے کے لئے دیدہ زیب چاربینچ لگادیئے گئے ہیں جن پر جماعت احمدیہ عالمگیر کے چاروں خلفاء کی محبت بھری یاد کے طور پران کے اسماء گرامی یعنی حضرت مولانا حکیم نورالدین خلیفۃ المسیح الاوّل ، حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی ، حضرت مرزا ناصرا حمد خلیفۃ المسیح الثالث ، حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع درج ہیں ۔
Percy Hatfield ممبر صوبائی اسمبلی کا خطاب
محترمہ سدرہ سیدصاحبہ کے خطاب کے بعدصوبائی اسمبلی کے ممبر Percy Hatfield-Windsor – Tecumsehنے خطاب فرمایا اور کہا کہ ’’مَیں یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اس یادگارِامن (Peace Monument ) کے لئے اس سے بہتر کوئی اور مقام ہو سکتاہے۔ دریا کے اوپر کی طرف امن کا فوارہ (Peace Fountain ) ہے اوراب ادھر ہمارے پاس یہ یادگارِ امن ہے۔یہ ہمارے لئے بہت ہی اہم اور ناگزیرہے۔
میرا خیال ہے کہ ہم ملک میں پانچویں سب سے زیادہ اور محفوظ ترین برادری ہیں۔ یہ یادگارِ امن ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ ملاتی ہے۔ہم اس کے لئے آپ کی کمیونٹی کے صوبہ اونٹاریو کی جانب سے بے حد شکرگزار ہیںکہ آپ کی کمیونٹی نے نہ صرف ونڈسر کو اپنا گھر بنایا ہے بلکہ آپ نے ونڈسر کو اپنایا بھی ہے۔‘‘
میئر سٹی آف ونڈسر Drew Dilkens کا خطاب
ان کے بعد میئر سٹی آف ونڈسرDrew Dilkens اسٹیج پر تشریف لائے اور فرمایا۔
’’یہ ایک ملین ڈالر کا نظارہ ہے۔میں اس یادگارِ امن کے لئے اس سے بہتر جگہ سوچ بھی نہیں سکتا۔میرا خیال ہے کہ ایک یا دو سال پہلے احمدیہ کمیونٹی کی قیادت نے مجھ سے بار بار رجوع کیا اور ملنے کی درخواست کی اور بالآخر ہماری ملاقات طے پاگئی۔ مکرم ڈاکٹر علیم خان، مکرم عبدالحی طاہر کے ساتھ آئے اوریادگارِ امن کے اس نادر خیال کو پیش کیا۔احمدیہ کمیونٹی کے ساتھ کام کرنے کایہ ایک اہم اور خوبصورت موقع تھا، وہ یہ کہ جو وہ کہتے ہیں وہ ہمیشہ پورا کرتے ہیں۔ان کو میرا جواب تھا ہمیں بتائیں کہ ہم کس طرح آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔
ہم نے اکٹھے مل کر کام کیا اور یہاں ہم آج اس خوبصورت یادگارِ امن کے ساتھ ہیں۔ ہم اس کے لئے آپ کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔اس شہر میں بہت سی قو میں آباد ہیں اور ہم ہر ایک کے نقطۂ نظر، ان کی نسل اور مذہب کا احترام کرتے ہیں۔یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہم اس کا جشن منا سکتے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ ملٹی نیشنل ہوناہمیںہم آہنگ کرتا ہے، بہتر، مضبوط اور توانا بناتاہے۔‘‘
دیگر افسران کا شکریہ
پھر سٹی آف ونڈسر کے میئر نے جماعت احمدیہ ، سٹی ونڈسر پارک ڈیپارٹمنٹ ، انجنیئرزاور کنٹریکٹرز حضرات کا شکریہ ادا کیا جن کی مدد سے یہ مضبوط یادگارِامن (Peace Monument) وجود میں آئی اور امید کی جاتی ہے کہ یہ کئی دہائیوں تک کمیونٹی کے لئے امن و سلامتی اورصد عزت وافتخار کی علامت کے طور پر موجود رہے گی۔ انشاء اللہ
مکرم امیر صاحب کینیڈا کا خطاب
آخر پر مکرم ملک لال خاں صاحب امیرجماعت احمدیہ کینیڈا نے خطاب فرمایا۔ اور کہا کہ پچھلا سال جماعت احمدیہ کینیڈا کے لئے بہت اچھا رہا۔ کینیڈا میںہماری جماعت کے قیام کو پچاس سال مکمل ہوئے۔ اس سال میں جہاں بہت سے اوراچھے واقعات ہوئے ان میں سے ایک یہ شاندار واقعہ ونڈسر میںہوا ہے جو ہم اس سے پہلے نہ کر سکے۔اور یہ واقعہ اس خوبصورت یادگارِامن (Peace Monument) کا وجود میں آنا ہے۔ آپ سے امید کی جاتی ہے کہ دوسری communities بھی اس کے نقش قدم پر چلیں گی۔
پھر آپ نے جماعت احمدیہ عالمگیر کے ایک خوبصورت نصب العین ’’ محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں‘‘ کا پس منظر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ 1980ء میں سپین میں مسجد کا افتتاح کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسجد بنانے کا مقصد خدائے واحد ویگانہ کی عبادت ہے۔ خدا تعالیٰ کی نظر میں تمام انسان برابر ہیں اور اسلام ہمیں محبت، اخوّت، ہمدردی، عاجزی اور انکساری کا درس دیتا ہے۔ اور سب کے لئے یہ پیغام ہے کہ ’’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں۔‘‘
اس مختصرسے خطاب کے بعدمکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ کینیڈااور میئر سٹی آف ونڈسر نے یادگارامن (Peace Monument ) کی تختی کی نقاب کشائی کرکے اس کا افتتاح فرمایا۔
بعدازاں محترم امیر صاحب نے اجتماعی دعا کروائی ۔ بعدازاں حاضرین کی خدمت میں ریفریشمنٹ پیش کی گئی۔
ذرائع ابلاغ میں بھرپوراشاعت
ونڈسر اور اونٹاریو کے ذرائع ابلاغ یعنی اخبارات، رسائل وجرائد، ٹی وی،سوشل میڈیا نے اس یادگارِامن (Peace Monument ) کو بڑی اہمیت دی اور اس کا بڑی تفصیل سے ذکر کیا۔ جن میں سی ٹی وی ونڈسر، سٹار سی بی سی اور بہت سے انٹرنیٹ کے میڈیا پر اس خبر کو نشر کیا گیا۔ الحمدللہ
دعاہے اللہ تعالیٰ ہم سب کے لئے اس یادگارِامن (Peace Monument) کو اخوت ومحبت اورامن وسلامتی کا گہوارہ بنادے۔آمین
(بشکریہ احمدیہ گزٹ کینیڈا)