بینن میں جماعت احمدیہ کے 29ویں جلسہ کا کامیاب اور بابرکت انعقاد
جماعت احمدیہ بینن کے قیام پر 50 سال کا عرصہ پورا ہونے پر اس حوالہ سے اہم موضوعات پر خطابات۔ بینن میں خدمت کی سعادت پانے والے سابقہ امراء جماعت کی جلسہ میں شمولیت۔ جلسہ کے انعقاد کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کی غیرمعمولی تائید و نصرت کے نشانات۔ وکیل المال ثانی تحریک جدید کی بطور نمائندہ مرکز جلسہ میں شمولیت۔ گورنمنٹ آفیشلز، مختلف مذہبی، سیاسی و سماجی رہنماؤں اور قبائل کے چیفس اور بادشاہوں اور دیگر معززین علاقہ کی جلسہ میں شرکت۔ جماعت احمدیہ کی ملکی و قومی خدمات کا اعتراف اور دادو تحسین۔
ٹی وی، ریڈیو اور اخبارات میں جلسہ سالانہ کی وسیع پیمانے پر کوریج۔ باجود ٹرانسپورٹ کی دقّتوں اور نامساعد ملکی اقتصادی حالات کے
دُوردراز کے علاقوں سے افراد جماعت کی جلسہ میں آمد۔ گیارہ ہزار سے زائد افراد کی جلسہ میں شمولیت۔
(رپورٹ رانا یاسر محمود۔ مبلغ سلسلہ بینن )
امسال جماعت احمدیہ بینن (BENIN) کو بھی اپنا 29 واں سالانہ جلسہ 22،23 اور 24دسمبر 2017ء کومنعقد کرنے کی توفیق ملی۔الحمد للہ ثم الحمد للہ
بینن (BENIN) میں جماعت کا قیام 1967ء میں ہوا۔ اس مناسبت سے امسال جماعت احمدیہ بینن (BENIN) کے 50 سال مکمل ہونے پر یہ جلسہ انتہائی اہمیت کا حامل بھی تھا۔اس کے لئے سال کے آغاز سے ہی تیاریاں شروع کردی گئی تھیں۔ اس سلسلہ میں حضور انور کی منظوری سے ملک کے طول وعرض میں مختلف قسم کے فلاحی، سماجی اور دینی پروگراموں کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خاص شفقت اور اجازت سے امسال کے جلسہ میں شمولیت کے لئے بینن کے سابقہ امراء جماعت کو بھی مدعو کیا گیا تھا ۔
امسال حضور انور نے مکرم لقمان بصیریو صاحب کی بطور افسر جلسہ سالانہ منظوری عنایت فرمائی تھی۔ جنہوں نے بہت محنت اور جانفشانی سے سب امور انجام دئے۔ گاہے گاہے انتظامات کی بابت میٹنگز ہوتی رہیں۔
جلسہ کی جگہ کی تبدیلی
بینن (Benin) کے دارالحکومت پورتونونو (Porto-Nono) کے قریب ایک جگہ Djerbe میں جماعت کی تقریباً اڑھائی ایکڑ پر مشتمل اراضی ہے جو بینن کے پہلے احمدی مکرم راجی بصیریو صاحب نے تحفۃً جماعت کو دی تھی۔ چند سال اس زمین میں جماعت احمدیہ بینن کا جلسہ منعقد ہوتا رہا۔ البتہ اس دفعہ 50سالہ تقریبات کے پیش نظر حاضری میں خاطرخواہ اضافہ کی امید اوراس پرانی جگہ کی تنگی کےخدشہ کے سبب (جو بعدازاں صحیح ثابت ہوا)۔ جلسہ کے لئےکسی اور جگہ کے انتخاب کی تجویز پیش ہوئی۔
اس بابت کئی جگہوں کے نام تجویز کئے گئے ، البتہ امیر صاحب اور مجلس عاملہ بینن(BENIN) کی منظوری سے بینن کے ریجن آلاڈا جو کہ بینن کے معاشی کیپٹل کوتونو جہاں اب جماعت کا بھی ہیڈ کوارٹر ہے، سے 58 کلومیٹر دور شمال میں واقع ہے۔ یہاں موجود ایک سپورٹس گرائونڈ میں جو لوکل گورنمنٹ کے تحت آتا ہے اس کا انتخاب کیا گیا۔ لیکن یہ سپورٹس گرائونڈ عرصہ دراز سے استعمال میں نہ ہونے کے سبب کافی خستہ حالت میں تھا۔جس وجہ سے اس میں جنگلی درخت اور جڑی بوٹیوں کی کافی بھرمار تھی۔جس وجہ سے یہ چھوٹے جنگل کا سماں پیش کررہا تھا۔ یہ سٹیڈیم 10 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے۔ بینن کی مشہور شاہراہ پر واقع ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے ایک طرف لوکل گورنمنٹ کے دفاتر ہیں اور دوسری طرف پولیس سٹیشن۔ اللہ کے فضل سے لوکل گورنمنٹ سے اس کی اجازت بھی مل گئی۔
جلسہ کے انتظامات اور جلسہ گاہ کی تیاری
جلسہ کے انتظامات کو بخوبی سرانجام دینے کے لئے میٹنگز کا آغاز سال کے شروع سے ہی ہوگیا تھا۔ہر 15دن بعد میٹنگ کا انعقاد کیا جاتا رہا اور مسلسل نگرانی کی جاتی رہی۔ امسال جلسہ نئی جگہ ہونے کی وجہ سے کئی انتظامات بالکل نئے سرے سے کرنے مقصود تھے جن میں بجلی اور پانی وغیرہ سرفہرست ہیں۔علاوہ ازیں حضرت مسیح موعودؑ کے مہمانا ن کی ضروریات کا خاص خیال رکھنا اور ہرقسم کا ممکن آرام مہیا کرنا۔
ان تمام امور کے لئے اتنی بڑی زمین پر کافی کام کی ضرورت تھی۔گزشتہ زمین سے تقریباً 5 گنا بڑی ہونے کی وجہ سے کام کی مقدار بھی خاصی زیادہ تھی ، مگر الحمد للہ ثم الحمد للہ کہ اس الٰہی جماعت کے ہر فرد نے اس کام کی اہمیت کے پیش نظر اس میں حصہ لیا۔ ماہ دسمبر کے آغاز سے ہی وقار عمل شروع کردیئے گئے تھے۔
خدا تعالیٰ کی خاص تائید کا اظہار
جلسہ کی تیاری میں سب سے بڑا مسئلہ جگہ کی ہمواری کا تھا۔اس سلسلہ میں خدام نے کافی محنت بھی کی البتہ زمین کافی ناہموار ہونے کی وجہ سے مارکی لگانے میں اب بھی خاصہ مسئلہ درپیش تھا۔چنانچہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ کرایہ پر مشین لے کر سطح ہموار کی جائے ، جس کے لئے اندازاً ایک ملین فرانک سیفا (تقریباً بارہ صد پاؤنڈز) سے زیادہ کا خرچ متوقع تھا۔ مگر خداتعالیٰ کی تائید و نصرت کا عجیب نظارہ دیکھنے میں ملا۔ وہ اس طرح کہ بینن میں چونکہ مشرکین اور عیسائی کافی بڑی تعداد میں ہیں اس لئے ان میں یہ رواج ہے کہ کسی قریبی رشتہ دار کے مرنے پر اس کی لاش کو سرد خانہ میں رکھا جاتا ہے اور بعد ازاں تمام رشتہ داروں کو اکٹھا کر کے یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کس دن تدفین کی جائے۔ چنانچہ ہر فیملی اپنی حیثیت کے مطابق دعوت کا اہتمام کرتی ہے جس میں سارے خاندان کے افراد شامل ہوتے ہیں۔
خدا کی تقدیر نے کچھ یوں فیصلہ کیا ہوا تھا کہ آلاڈا ریجن کی ایک اعلیٰ شخصیت کی وفات ہوگئی۔یہ شخصیت 58کلومیٹر دُور کوتونو میں رہتی تھی ، مگر اس کے گھر والوں نے کوتونو کی بجائے آلاڈا میں دعوت کا اہتمام کیا اور اس مقصد کے لئے اسی سپورٹس گرائونڈ کو کرایہ پر حاصل کیا۔ ان کی دعوت کی تاریخ ہمارے جلسہ سے 20 دن قبل کی تھی۔ یہ فیملی صاحبِ استطاعت تھی اس لئے اپنی دعوت کے لئے وہ ایک ملین خرچ کرکے مشین کرایہ پر لائے اور جگہ کو بالکل ہموار بنا دیا۔ یوں خدا نے جماعت کو ایک وسیع خرچ سے بچا کر وہی کام کسی اور سے کروادیا۔ الحمد للہ
کس طرح تیرا کروں اےذوالمنن شکر وسپاس
وہ زباں لاؤں کہاں سے جس سے ہو یہ کاروبار
جلسہ سے کچھ دن قبل کسی کوتونو فیملی کا شہر چھوڑ کر 58کلو میٹر دور ایک جگہ کا انتخاب کرنا اور جلسہ کی تاریخ سے قبل کرنا اور جماعت کو درپیش مسئلہ کا خود بخود حل ہوجانا۔ یہ ہمارے خدا کا وہ محبت بھرا سلوک ہے جس کے نظارے ہم تاریخ احمدیت میں بارہا دیکھتے ہیں۔
جلسہ گاہ میں دوسری اہم ضرورت پانی کا بندوبست کرنا تھا۔ عمومی طور پر جب جلسہ کیا جاتا ہےتو بینن میں پانی کے سرکاری محکمہ SONEB کی اجازت سے 7 روز کے لئے میٹر لگوایا جاتا ہے۔ چنانچہ اس دفعہ بھی جب حکومتی ادارے کو ڈیمانڈ لیٹر بھجوایا گیا تو جواباً بتایا گیا کہ حکومت نے عارضی طور پر میٹر لگوانے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔اس لئے اپنا ڈیمانڈ لیٹر واپس لے جائیں۔
اس محکمہ کے افسر نے کہا کہ لیکن کیونکہ میرا اپنا ذاتی تعلق پورتونونو شہر سے ہے اور مجھے معلوم ہے کہ جماعت اپنا جلسہ امسال ادھر کررہی ہے۔میں خود بھی مسلمان ہوں اور جماعت کی اسلام اور انسانیت کی خدمت کا قدردان ہوں اس لئے میں کوشش کروں گا کہ انتظام ہوجائے۔ خاکسار (رانا یاسر محمود) خود بھی کیونکہ اسی ریجن کا مبلغ ہے۔ چنانچہ میں اس بات کا گواہ ہوں۔
تقریباً 3 دن بعد پانی کے ریجنل ڈائریکٹر مکرم فتاوی صاحب کافون آیا کہ میں اسپورٹس گرائونڈکے پاس کھڑا ہوں آپ بھی آجائیں آپ کو کچھ دکھانا ہے۔وہاں پہنچ کر میری حیرانی کافی زیادہ ہوگئی کیونکہ ڈائریکٹر صاحب نے جلسہ گاہ میں پانی کا میڑ لگوا کر مجھے تسلی کے لئے بلوایا تھا۔ خاکسار نے ان کا بے حد شکریہ ادا کیا جس پر انہوں نے کہا کہ جماعت احمدیہ کی خدمات کے مقابل یہ تحفہ تو بہت حقیر سا ہے۔ یہ صاحب جلسہ کے تینوں دن کارروائی میں شامل ہوتے رہے۔اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر دے۔
الغرض خدام نے سارے انتظامات بخوبی انجام دئے جن میں رہائشگاہوں کا انتظام ، مارکی کا بندوبست ، باتھ رومز کی عارضی تعمیر اور لنگر خانےکاانتظام شامل ہے۔
پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا
اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے 2016ء سے بینن (BENIN) میں جماعتی پرنٹنگ پریس کا آغاز ہوچکا ہے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کثیر تعداد میں جلسہ کے پروگرامز ، فولڈرز اور پوسٹرز وغیرہ شائع کئے گئے اور مشن ہاؤسز ، مساجد اور دیگر پبلک مقامات پر آویزاں کئے گئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہوسکیں۔ ان فولڈرز پر جلسہ کے پروگرام کے علاوہ جلسہ کی بابت حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی ہدایات بھی درج تھیں۔
امسال جلسہ کے موقع پر جلسہ سے قبل بینن کے ریڈیو اسٹیشنز کے ذریعہ اعلانات بھی کروائے گئے اور پہلی مرتبہ اس شہر کے بڑے بِل بورڈز پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر اور پیغام آویزاں کرنے کا بھی موقع ملا۔الحمد للہ علی ذلک۔ ان بل بورڈز پر حضرت مسیح موعودؑ کی بڑی تصویر کے ساتھ فرانسیسی زبان میں یہ تحریر تھی ’’مسیح موعود آچکا ہے‘‘۔
علاوہ ازیں ان میں حضور ؑ علیہ السلام کے اقتباسات بھی ساتھ شامل تھے۔اس طرح کے چار بل بورڈز مختلف جگہوں پر لگائے گئے۔اور تقریباً ایک ماہ تک لگادیئے گئے جو تبلیغ کا بہت بڑا ذریعہ بن رہے ہیں کیونکہ یہ بینن (BENIN) کی سب سے مصروف اور اہم شاہراہ پر آویزاں کئے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں جلسہ سالانہ کی کارروائی کے دوران ایک ریڈیو سسٹم کا انتظام کروایا گیا جس کا Radius ایک کلومیٹر تھا۔تمام لوکل زبانوں میں ترجمہ کرنا کیونکہ ممکن نہ تھا اس لئے کوشش کی گئی کہ جن زبانوں میں معمول میں تراجم نہیں کئے جارہے ان زبانوں میں ترجمے کئے جائیں۔ چنانچہ 2 زبانوں میں تراجم کئے گئے جو کافی مؤثر رہے۔ احباب نے بڑی توجہ سےسب کارروائی سنی۔
امسال جلسہ سالانہ کا مرکزی موضوع ’’بینن (BENIN) میں احمدیت کے نفوذ کے 50 سال گزشتہ خدمات اور مستقبل کا لائحہ عمل‘‘ رکھا گیا تھا۔
مہمانان کی آمد
حضور انور کی اجازت سے تمام سابقہ امراء جماعت احمدیہ بینن کو امسال جلسہ کے لئے مدعو کیا گیا۔چنانچہ اسی ضمن میں سب سے پہلے مہمان مکرم صفدر نذیر گولیکی صاحب مع فیملی 18 دسمبر کو بینن تشریف لائے۔ اس کے بعد مکرم حافظ احسان سکندر صاحب بیلجیم سے 20 دسمبر کو ، مکرم آصف عارف صاحب (ایڈووکیٹ) نیشنل سیکرٹری امورخارجہ فرانس بھی اسی دن تشریف لائے۔
امسال مکرم میر رفیق احمد صاحب وکیل المال الثانی تحریک جدید انجمن احمدیہ ربوہ کو حضور انور نے نمائندہ مقرر کر کے بھجوایا تھا۔ جنہوں نے پہلے نائیجریا جانا تھا اور پھر بینن (BENIN) آنا تھا۔ البتہ بعض وجوہات کی بنا پر انہیں پہلے بینن (BENIN) آنا پڑا۔ جس کے لئے حضورانور نے اجازت مرحمت فرمائی۔ چنانچہ یہ بھی 20 دسمبر کو یہاں پہنچے۔ ان تمام مہمانان کرام کا بینن کی جماعت کے ایک وفد نے بینن کے انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے VIP لائونج میں استقبال کیا۔ مکرم امیر صاحب کانگو کنشاسا (سابقہ امیر جماعت بینن) 22 دسمبرکو جلسہ والے روز بینن پہنچے۔
جلسہ کا پہلا دن
جلسہ سالانہ میں شرکت کے لئے جلسہ سے ایک دن قبل ہی شمع احمدیت کے پروانے امڈ کر آنا شروع ہوگئے تھے۔ مختلف علاقوں سے احباب قافلوں کی شکل میں بسوں، ویگنوں ، ذاتی گاڑیوں اور موٹر سائیکل وغیرہ کے ذریعہ آنا شروع ہوگئے۔یہ سلسلہ جمعرات 21 دسمبر سے شروع ہوا۔ رجسٹریشن کے شعبہ نے بھی اسی وقت کام کرنا شروع کردیا اور تمام احباب پہلے اپنی رجسٹریشن کرواتے پھر جلسہ گاہ کی طرف تشریف لے جاتے تھے۔ اس کے ساتھ ہی لنگرخانے نے بھی کام شروع کردیا۔
رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد نماز جمعہ کی تیاری کی گئی۔ نماز جمعہ مکرم میر رفیق احمد صاحب وکیل المال الثانی تحریک جدید انجمن احمدیہ ربوہ نے پڑھائی ۔ خطبہ جمعہ میں انہوں نے جلسہ سالانہ اور خلافت کی اہمیت پر توجہ دلائی ۔ جمعہ کی ادائیگی کے بعد احباب نے کھانا تناول فرمایا جس کے معاً بعد جلسہ کی کارروائی کا آغاز ہوا۔
جلسہ سالانہ کےپہلے سیشن کی صدارت مکرم میر رفیق احمد صاحب وکیل المال الثانی نے کی۔ افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے نمائندہ گورنر صوبہ اٹلانٹک ، کونسل جنرل گیبن میڈم ایتالی مارت، سابق وزیر خارجہ میڈم بونی مریم جیالو، وزیر پانی، وزیر تعلیم کے نمائندگان اس کے علاوہ سپریم کورٹ بینن کے چیف جسٹس کے چیف پروٹوکول، آلاڈا کے مئیر، صوبہ اٹلانٹک کے پولیس ڈپارٹمنٹ کا ہیڈ، مسلمان تنظیموں کے نمائندگان، پادری صاحبان اور زندگی کے دیگر طبقات سے متعلق احباب نے بھی شرکت کی۔
اسی طرح آلاڈا کے بادشاہ (گزشتہ 25 سال سے بادشاہ ہیں) نے بھی شرکت کی ۔ ان کو 2002ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؒ سے لندن میں ملاقات کا بھی شرف حاصل ہے۔سیشن کی ابتدا حسب روایت لوائے احمدیت اور بینن (BENIN) کا جھنڈا لہرا کر کی گئی۔ لوائے احمدیت مکرم میر رفیق صاحب نے جبکہ بینن (BENIN) کا جھنڈا امیر جماعت بینن مکرم رانا فاروق احمد صاحب نے لہرایا۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ جس کا فرنچ زبان میں ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔اس کے بعد ایک مقامی خادم نے خوش الحانی سے نظم پڑھی ۔ نظم کے بعد پھر مختلف مہمانان نے اپنے تأثرات پیش کئے۔اور اظہار خیا ل کیا۔ جن میں سے چند ایک مختصراً پیش ہیں
• گورنر صوبہ اٹلانٹک کے نمائندہ نے کہا کہ میں یہاں گورنر صاحب کا نمائندہ بن کر آیا ہوں مگر میں خود بھی ذاتی طور پر جماعت کو ایک لمبے عرصہ سے جانتا ہوں۔ کیونکہ میں شمال کا رہنے والا ہوں ، وہاں جس طرح جماعت نے لوگوں کی خدمت کی ہے اور کر رہی ہے۔خاص طور پر کنویں اور نلکے لگا کر اس کے لئے میرے پاس شکریہ کے الفاظ نہیں ہیں۔آپ لوگ ایسے ہی انسانیت کی بے لوث خدمت کرتے رہیں۔
• آلاڈا ریجن کے میئر نے کہا کہ جماعت احمدیہ انسانیت کی جس طرح خدمت کر رہی ہے۔ میڈیکل کیمپس کا انعقاد ، کنوؤں اور دیگر فلاحی کاموں کی تکمیل وغیرہ یہ سب کام انتہائی قابل تحسین ہیں۔ اس کی سب سےبڑی اور زندہ مثال جماعت کا اس ریجن میں ماڈل ویلج بنانا ہے۔ ہر گھر کو بجلی ، پانی کی مفت فراہمی ۔ سلائی اور کمپیوٹر کی مفت تعلیم اسی طرح آئندہ مختلف سکول اور ڈسپنسری بنانے کا ارادہ رکھنا ، بہت کم لوگ ایسی محنت اور لگن سے کام کرتے ہیں۔
آلاڈا کے بادشاہ یہ احمدی ہیں اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز سے شرف ملاقات حاصل کرچکے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 2004ء میں اپنے بینن کے دورہ کے دوران ان کے محل کو عزت بخشی تھی اور آپ ان کی دعوت پر ان کے محل میں تشریف لے گئے تھے ۔
جب بادشاہ کو اسٹیج پر دعوت کلام دی گئی تو انہوں نے ’مرزا غلام احمد کی جے‘ اور جماعت احمدیہ کے دیگر نعرے لگوا کر اپنی گزارشات کا آغاز کیا۔ انہوں نے سامعین کو بتایا کہ جب آپ خلیفۃ المسیح کے پاس ہوتے ہیں تو صرف محبت ہی محبت اور رحمتوں کی بارش ہوتی ہے کہ خلیفہ کا وجود ہمارے لئے نمونہ ہے۔ انہوں نے جماعت کی بے لوث خدمات پر جماعت کا بے حد شکریہ بھی ادا کیا۔
گراں پو پو کےمسلمانوں کے ایک امام آلاڈا سے 70 کلومیٹر کے فاصلہ پر ٹوگو کے بارڈر کے قریب ایک علاقہ سے آئے مسلمانوں کے ایک امام نے کہا کہ یہاں آکر میں نے مختلف زبانوں اور علاقوں کے لوگوں کو ایک ساتھ دیکھا ہےاور ان سب میں جو چیز مشترک دیکھی وہ ان کا بھائی چارہ تھا اور محبت تھی۔ وہ صرف 3 ماہ سے جماعت سے واقف ہیں اور جلسہ کے دوران وہ سب باتوں پر نگاہ رکھے ہوئے تھے۔وہ اس روحانی ماحول سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔
• کوتونو سے آئے ایک امام یہ جماعت کو 1982ء سے جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت جو کام کر رہی ہے وہ انتہائی قابل ستائش ہے۔ادھر آنے سے پہلے جب میں نے دوسرے اماموں کو بتایا کہ میں آلاڈا میں احمدیوں کے جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کے لئے جارہا ہوں تو سب نے منع کیا اور برا منایا۔ مگر دیکھ لیں مَیں پھر بھی آپ لوگوں کی نیک نامی کی وجہ سے آپ میں موجود ہوں۔
• عیسائیوں کے فرقہ سیلسٹ (CELESTE) کے پادری صاحب نے جماعت کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایک خیال اورسوچ میر ے ذہن میں ہے کہ ہمارے اور آپ کے فرقہ کو مل کر چرچ اور مساجدبنانے چاہئیں تاکہ محبت کا پیغام مزید وسیع ہو۔
ان معزز مہمانان کی تقریر کے بعد امیر جماعت بینن مکرم رانا فاروق احمد صاحب نے جلسہ کے موضوع ’’بینن (BENIN) میں احمدیت کے نفوذ کے 50 سال گزشتہ خدمات اور مستقبل کا لائحہ عمل‘‘پر تقریر کی۔
مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر کو تین حصص میں تقسیم کیا تاکہ اس موضوع کی اہمیت اور افادیت کو سمجھایا جاسکے۔پہلے حصہ میں جماعت کا تعارف ، جماعتی تاریخ ، حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا مشن بیان کیا گیا۔
دوسرے حصہ میں بینن (BENIN) میں جماعت کے قیام سے لے کر 2017ء تک کی خدمات کا طائرانہ جائزہ پیش کیا گیا جس میں افراد جماعت کی قربانیوں کا بھی تذکرہ شامل تھا۔ مثلاً سیکرہو داؤد ہ صاحب اور مکرم الحاج بصیرو راجی صاحب جنہوں نے نائجیریا سے آکر بینن میں جماعت کو متعارف کروایا ۔ اسی طرح آپ نے بینن میں جماعت کی پہلی مسجد کا بھی ذکر کیا جس کا افتتاح 8 اگست 1972ء میں ہوا تھا۔علاوہ ازیں ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کا بینن کی حکومت کی دعوت پر 23 جنوری 1987ء کو یہاں آنا اور مولانا شمشیر سوکیا صاحب کی اقتدا میں نماز ادا کرنے وغیرہ جیسے واقعات کا ذکر بھی کیا گیا۔ امیر صاحب نے جماعت کی بین المذاہب ہم آہنگی کے متعلق کاوشوں کا بھی ذکر کیا۔
تیسرا حصہ مستقبل کا لائحہ عمل بیان کرنا تھا کہ جماعت جس طرح پہلے بھی خلفائے احمدیت کی ہدایت و رہنمائی کے مطابق انسانیت اور دین کی خدمت کرتی رہی ہے۔ آئندہ بھی جماعت خداتعالیٰ کے فضل وکرم سے اسی طرح خدمات کا سلسلہ جاری رکھے گی اور ساتھ ہی مستقبل کے کچھ پراجیکٹس کے بارے میں بتایا۔
اس کے بعد مکرم وکیل المال ثانی صاحب نے پہلے سیشن کا اختتام دعا کے ساتھ کرایا۔ نمازوں کے بعد کھانا ہوا اور کھانے کے بعد پیارے حضور کے خطبہ جمعہ کی ریکارڈنگ فرنچ زبان میں تمام حاضرین جلسہ کو سنوانے کا انتظام کروایا گیا۔
میڈیا کوریج
پرچم کشائی کی تقریب سے لے کر جلسہ کے تینوں دن تک مختلف نمائندگان ٹی وی چینلز واخبارات نے جلسہ کی بھرپور کوریج کی۔ ان میں بینن کے نیشنل ٹی وی ORTB اور CANAL 3 شامل ہیں ، اسی طرح LA NATION نامی اخبار بھی پیش پیش رہا۔
جلسہ سالانہ کا دوسرا دن
دوسرے دن کا آغاز باقاعدہ نماز تہجد سے ہوا۔ اور فجر کی نماز کے بعد مکرم صفدر نذیر گولیکی صاحب نے ’’امام مہدی ؑ کی بعثت کا مقصد‘‘ کے موضوع پر درس دیا۔
جلسہ کے دوسرے سیشن کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور اس کے فرنچ ترجمہ سے کیا گیا۔جس کی صدارت مکرم گولیکی صاحب نے ہی کی۔ اس دن بھی مختلف سماجی، سیاسی و مذہبی شخصیات نے جلسہ میں شرکت کی۔
صوبہ اٹلانٹک کے ڈائرکٹر پولیس کے نمائندہ نے جماعت کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جماعت کے پروگراموں میں اپنائیت اور محبت کے عنصر کا احساس بہت زیادہ ہے۔ مکرم ڈائریکٹر پولیس خود بھی تشریف لائے اور دیر سے آنے پر معذرت کا بھی اظہار کیا کہ وہ اپنا نمائندہ تو بھجوا چکے تھے مگر خود بھی ساتھ شامل ہوکر دیکھنا چاہتے تھے۔ اسی لئے دوسرے دن تشریف لے آئے۔ انہوں نے فرنچ زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ بھی طلب کیا جو اُن کو دے دیا گیا۔
اس سیشن کی پہلی تقریر مکرم علیو حسینی صاحب لوکل مشنری نے کی جن کا موضوع ’’بینن میں جماعت کا قیام اور پہلے احمدی راجی بصیرو اور داؤدہ سکیرو کی قربانیاں‘‘ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دونوں کس طرح تبلیغ کیا کرتےتھے اور کس طرح پہلے مشن اور مسجد کا قیام عمل میں آیا اور کن کن مصائب سے وہ گزرے۔ مگر پھر بھی وہ مردمجاہد اسلام احمدیت کا جھنڈا ہمیشہ بلند کرنے کی کوشش میں مصروف عمل رہے۔
اس کے بعد دوسری تقریر لوکل مشنری مکرم آسانی یحییٰ نے "نظام خلافت امن کا ضامن ” کے موضوع پر کی اور بتایا کہ آج خلافت ہی ہے جودنیا کو بلا کسی خوف وخطر کے صحیح اور برے میں تمیز کر کے بتاتی ہے اور پھر وہ راستہ بھی بتاتی ہے جس کو اختیار کرکے اس دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے۔مکرم آسانی یحییٰ صاحب نے بہت خوبصورتی سے اور عمدہ انداز میں اس تقریر کو پیش کیا ۔
اس کے بعد دوسرے دن کے پہلے سیشن کا اختتام دعا سے ہوا اور ظہر اورعصر کی نمازیں ادا کرنے کے بعد احباب نےکھانا تناول کیا۔
دوسرے سیشن کا آغاز حسب روایت تلاوت قرآ ن کریم اور نظم سے ہوا۔ اس کی صدارت مکرم خالد محمود شاہد صاحب امیر ومشنری کانگو کنشاسا کی صدارت میں 4 بجے ہوا۔ اس سیشن کی پہلی تقریر مکرم آصف عارف صاحب (ایڈووکیٹ) فرانس جن کو ایم ٹی اے پر پروگرام ہاریزن اسلام میں بطور میزبان خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ آپ نے ’’حضرت مسیح موعودؑ کے عشق رسولﷺ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ اور حضورؑ اور خلفاء کی تحریرات سے بتایا کہ جس قدر عشق حضرت محمدﷺ سے حضرت اقدسؑ کو تھا اس کے عشر عشیر کا بھی کوئی سوچ نہیں سکتا۔ کیونکہ آپؑ نے اس عشق کا نظارہ اپنی عملی زندگی میں ان تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے نمونہ کے طور پر پیش کیا۔
اس سیشن کی دوسری تقریر مکرم افسرصاحب جلسہ سالانہ لقمان بصیرو صاحب نے "جماعت احمدیہ کے مالی وسائل اسلام کا مالی نظام ہے "کے موضوع پر کی ۔آپ نے قرآن وحدیث اورتحریرات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اورخلفائے راشدین کے خطبات کی روشنی میں اس کی برکات اور فیوض کے متعلق بتایا اور واقعات کی روشنی میں بھی چندہ جات کی اہمیت اور ازدیاد ایمان کے واقعات بھی بتائے اور بڑی خوبصورتی سے اپنے موضوع کی اہمیت کو احباب کے سامنے پیش کیا۔
اس کے بعد مکرم امیر صاحب کانگو کنشاسا نے نماز مغرب وعشاء جمع کر کے پڑھائیں جس کے بعد احباب نے کھانا تناول کیا۔
نمازوں کی ادائیگی کے بعد رات 9 بجےجلسہ کا ایک اور اہم پروگرام منعقد ہوا۔ یہ پروگرام ملک کی مختلف زبانوں پر مشتمل تھا۔ بینن میں ہر سال جلسہ میں ملک میں بولی جانے والی مختلف زبانوں میں بھی ایک پروگرام تشکیل دیا جاتا ہے۔ پنڈال میں مختلف زبانیں بولنے والے ٹولیوں کی صورت میں اکٹھے ہوجاتے ہیں اور کسی خاص عنوان پر ان زبانوں پر مہارت رکھنے والے لوکل مشنریز و معلمین تقاریر کرتے ہیں ۔ امسال اس پروگرام کا عنوان ’بچوں کی تعلیم وتربیت میں والدین کا کردار‘ تھا۔ اس کےبعد مجلس سوال جواب بھی منعقد کی گئی جس میں احباب کے سوالوں کے جوابات دئے گئے۔
جلسہ سالانہ کا تیسرا دن
جلسہ سالانہ کے تیسرے دن کا آغاز بھی باجماعت نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد ’’آنحضورﷺ کی امام مہدی کی بعثت کے متعلق پیشگوئیوں کی تکمیل‘‘ کے موضوع پر درس ہوا۔ ناشتہ اور تیاری کے بعد جلسہ سالانہ کے چوتھے اور آخری سیشن کا آغاز وکیل المال الثانی مکرم میر رفیق احمد صاحب کی زیر صدارت ہوا امیر جماعت بینن مکرم رانا فاروق احمد صاحب بھی آپ کے پاس معاونت کے لئے بیٹھے۔ اس سیشن کا آغاز بھی حسب سابق تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کا بعدازاں فرنچ ترجمہ پیش کیا گیا۔ بعدازاں ایک مقامی خادم نے اردو میں خوش الحانی سے نظم پڑھی جو بڑی پسند کی گئی۔
اس سیشن میں بھی مختلف شخصیات نے اپنے تأثرات پیش کئے۔جس میں بینن کی نیشنل اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر مکرم Eric Houndete صاحب ، مکرم نوبیمے صاحب ممبر پارلیمنٹ بینن اور ان کے علاوہ پروٹسٹنٹ فرقہ کے پادری صاحب اورحکومتی عہدیداران اورمختلف علاقوں کے بادشاہوں نے شرکت کی۔
مانیگری اور آبومے کے بادشاہوں نے جماعتی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ جماعت احمدیہ کا بینن میں نفوذ وقیام اللہ تعالیٰ کا فضل ہے تاکہ بینن میں مسلسل کچھ لوگ مل کر امن کے قیام کے لئے جدوجہد کرتے رہیں۔
بعد ازاں مکرم ETNO REBLE ERIC HOUNDETE جو بینن کی نیشنل اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر ہیں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اپنی مصروفیات کی وجہ سے جلسہ کے باقی پروگرام میں شامل نہ ہوسکے۔ مگر میں جماعتی خدمات کا نہ صرف معترف ہوں بلکہ جماعت کے بے لوث کاموں کو دوسروں کے سامنے بطور مثال بھی پیش کرتا ہوں۔ مکرم ڈپٹی اسپیکر صاحب کو جلسہ سالانہ یُو کے 2015ء کے موقع پر حضور انور سے ملاقات کا بھی شرف حاصل ہوچکا ہے۔
جلسہ کی آخری تقریر مکرم حافظ احسان سکندرصاحب مشنری بیلجیم نے ’’حضرت محمدﷺ کے مشن کی تکمیل میں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا کردار‘‘ کے موضوع پر کی۔
اس کے بعد مکرم وکیل المال الثانی صاحب نے جلسہ کے اختتام پر اجتماعی دعا کروائی اور احباب کا شکریہ ادا کیا تو ساتھ ہی پنڈال نعرہ ہائے تکبیر اور خلافت احمدیہ کے نعروں سے گونج اٹھا ۔ تمام حاضرین جلسہ نے بآواز بلند حسب سابقہ روایات لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا ورد کیا۔
لجنہ جلسہ گاہ
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ میں مستورات بڑی کثیر تعداد میں شامل ہوئیں۔ ان کی غیرمعمولی حاضری کے پیش نظر جلسہ گاہ مستورات میں تین بڑی سکرینیں لگائی گئیں تھیں جن کے ذریعہ سے مردانہ جلسہ سے پروگرام کی کارروائی براہ راست لجنہ کی جلسہ گا ہ میں دیکھی اور سنی جا سکتی تھی ۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے لجنہ کی طرف بھی ایک نسبتاً چھوٹا اسٹیج بنایا گیا تھا ۔مستورات نے تمام جلسہ کی کارروائی بڑے انہماک اور نظم و ضبط کے ساتھ سنی۔ ناصرات دورانِ جلسہ پانی پلاتی رہیں جبکہ اطفال یہ ڈیوٹی مردانہ لجنہ گاہ میں ادا کرتے رہے۔الحمدللہ
نمائش کا اہتمام
امسال بھی اللہ کے فضل سے نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جس میں قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم، کتب سلسلہ ، پچاس سالہ جوبلی کی شرٹیں ، جماعتی لٹریچر رکھا گیا جو لوگوں کی توجہ کا مرکز رہا۔اس کے علاوہ ارشادات حضرت اقدس مسیح موعودؑ، خلفائے احمدیت، ہیومینٹی فرسٹ اور IAAAEکے بڑے بڑے پوسٹروز آویزاں کئے گئے۔
امسال اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے بینن کے طُول وعرض سے احباب نے شرکت کی۔ بعض احباب شمال سے دو دن کا کٹھن سفر طے کرکے پہنچے۔ باوجود ملک کے اقتصادی اورمالی حالات کے نامساعد ہونے کے احباب نے سفر خرچ برداشت کر کے جلسہ کا سفر اختیار کیا۔
بینن میں ٹرانسپورٹ کے ذرائع بہت محدود ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ کے فضل سے افراد جماعت نے بڑی کوشش اور دُور کے سفروں کی تکلیف اٹھا کر جن میں سواریوں کے لئے کئی کئی گھنٹے انتظار کی کوفت برداشت کر کے پیدل اور موٹر سائیکلوں کے ذریعہ مین سڑک پر پہنچتے تاکہ کوئی گاڑی حاصل کر سکیں اس طرح الحمدللہ امسال جلسہ سالانہ کی حاضری 11352رہی۔ فالحمدللہ علی ذلک
اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور اخبارات نے جلسہ سالانہ کی جلی حروف میں خبریں شائع کیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام حاضرین جلسہ کو ان دعاؤں کا وارث بنائے جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے شاملین جلسہ کے لئے کی ہیں اوربرکات سے متمتع فرمائے اور تمام کارکنان کو مزید مقبول خدمت دین کی توفیق عطا فرمائے اور اجر عظیم سے نوازے۔آمین اللھم آمین