نمازجنازہ حاضر وغائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ24؍فروری2018ء بروز ہفتہ ساڑھے 10 بجے حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےمسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکرمکرمہ اکبری اسماعیل صاحبہ (نیو مالڈن۔یوکے) اور مکرم مبشر احمد صاحب ابن مکرم ڈاکٹر محمد احمد صاحب مرحوم (جرمنی ) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
1۔ مکرمہ اکبری اسماعیل صاحبہ (نیو مالڈن۔ یوکے)
17 فروری 2018ء کو 87 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ انتہائی نڈر اور بہادر خاتون تھیں۔آپ کی شادی غیر احمدی خاندان میں ہوئی تھی۔ اس لئے مخالفانہ حالات کا بڑی جرأت اور ثابت قدمی سے مقابلہ کرتی رہیں۔ نمازوں کی پابند ، تہجد گزار، چندہ جات میں باقاعدہ، دعوت الی اﷲ کاشوق رکھنے والی، بہت خوش اخلاق ، غریب پرور اور نیک خاتون تھیں۔ حضور انور کا خطبہ بڑی باقاعدگی سے سنتیں اور دوسرے عزیزوں کو بھی اس کی تلقین کیا کرتی تھیں۔ خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود ؑ کے ساتھ بے حد محبت اور عقیدت کا تعلق تھا۔ دو مرتبہ حج کرنے کی توفیق پائی۔ اسی طرح متعدد بار جلسہ سالانہ قادیان اور جلسہ سالانہ ربوہ پر بھی جانے کا موقعہ ملا۔ جلسہ سالانہ یوکے پر مہمان نوازی کے علاوہ لجنہ کے مختلف شعبوں میں خدمت کی توفیق پائی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؒ نے آپ کو ضیافت کی ٹیم میں شامل فرمایا تھا اس پر بہت فخر کیا کرتی تھیں۔ اپنے غیراحمدی رشتہ داروں سے بھی حسن سلوک کیا کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں ۔ آپ مکرم نصیرالدین ہمایو ں صاحب (کارکن حفاظت خاص لندن) کی پھوپھی تھیں۔
2۔ مکرم مبشر احمد صاحب ابن مکرم ڈاکٹر محمد احمد صاحب مرحوم( جرمنی )
17 فروری 2018ء کو ایک شادی میں شرکت کے لئے لندن آئے تھے کہ اچانک طبیعت خراب ہونے پر بقضائے الہٰی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب رضی اللہ عنہ کے پوتے اور مکرم مظفر احمد صاحب( سابق صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی ونیشنل سیکرٹری سمعی بصری جرمنی) کے والد تھے۔ نماز باجماعت کے پابند ، چندوں میں باقاعدہ، بہت نیک ، مخلص اور باوفا انسان تھے ۔مستحق لوگوں کی دل کھول کرمدد کرتے تھے اور اکثر ان کے معاملات کے لئے کورٹ بھی جایا کرتے تھے۔ خلافت کے ساتھ والہانہ عقیدت کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں ۔
نماز جناز ہ غائب
1۔ مکرمہ امتہ الحفیظ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم خواجہ سرفراز احمد صاحب ایڈووکیٹ (کینیڈا)
یکم فروری 2018ء کو مانٹریال میں بقضائے الہٰی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ محترم چوہدری اسد اﷲ خان صاحب کی پوتی اور حضرت سر محمد چوہدری ظفر اللہ خان صاحب ؓ کی بھتیجی تھیں۔ آپ کے میاں محترم خواجہ سرفراز صاحب ایڈووکیٹ کو جماعتی مقدمات میں بھر پور خدمت کی توفیق ملی ۔ مرحومہ اکثر کہتی تھیں کہ میری اصل پہچان تو میرے خاوند کی وجہ سے ہے۔ مرحومہ بہت خوبیوں کی مالک ،شفیق ،ہمدرد اور نیک خاتون تھیں۔ مالی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔خلافت کے ساتھ گہری وابستگی تھی ۔مرحومہ موصیہ تھیں۔
2۔ مکرم عثمان کالونجی صاحب ( کنشاسا۔کانگو)
5 فروری 2018ء کو 80 سال کی عمر میں بقضائے الہٰی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ 1982 ء میں مکرم مولانا صدیق منور صاحب مبلغ سلسلہ کے ذریعہ احمدیت قبول کی ۔ 1984 ء میں کانگو جماعت کے قیام پر پہلے صدر مقرر ہوئے اور بڑے اخلاص کے ساتھ جماعت کی خدمت کرتے رہے ۔ تبلیغی دوروں میں مبلغ سلسلہ کی بہت معاونت کیا کرتے تھے۔ کئی جماعتوں کے قیام کی توفیق پائی۔ آپ کی کوششوں سے کانگو میں سکول ، احمدیہ ہسپتال ، مشن ہاؤس اور مسجد کی قیمتی جائیدادیں بھی خریدی گئی۔ ہر وقت جماعت کی خدمت کے لئے تیار اور مستعد رہتے۔ بڑے مخلص اور نڈر انسان تھے۔ چندوں کی ادائیگی میں باقاعدہ تھے اور دیگر مالی تحریکات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ اپنے غیر مسلم رشتہ دار وں کوبلا کر تاکید کی کہ وفات کے بعد صرف جماعت احمدیہ ہی ان کی تجہیز و تکفین کا حق رکھتی ہے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اورچار بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
3۔ مکرم چوہدری محمد شریف صاحب (سابق صدر جماعت ملیانوالہ ۔تحصیل ڈسکہ)
2فروری2018ء کو 90 سال کی عمر میں وفات پاگئے ۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ 1949 ءمیں جوانی کی عمر میں حضرت مصلح موعود ؓ کے ہاتھ پر بیعت کر کے احمدیت قبول کی ۔ صدر جماعت ملیانوالہ کے علاوہ مختلف حیثیتوں سے جماعتی خدمت کی توفیق پائی۔ جماعت اور خلافت سے گہری وابستگی تھی اور بچوں کو بھی ہمیشہ نظام جماعت اور خلافت سے مضبوط تعلق رکھنے کی تلقین کیا کرتے تھے ۔ مربیان کی بہت عزت اور احترام کرتے تھے۔مرحوم موصی تھے۔ آپ کے دو نواسے جامعہ احمدیہ ربوہ میں زیر تعلیم ہیں۔
4۔ مکرم ملک عبد الرحیم صاحب (کینیڈا)
9 اگست 2017ء کو 75سال کی عمر میں بقضائے الہٰی وفات پا گئے ۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت حافظ نبی بخش صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعود ؑ کے پوتے، مکرم ملک حبیب الرحمٰن صاحب سابق ہیڈ ماسٹر ٹی آئی ہائی سکول ربوہ کے بیٹے اور مکرم ملک عمیر احمد صاحب شہید کے والد تھے۔اسی طرح ویسٹ افریقہ کے ابتدائی مبلغ مکرم حکیم فضل الرحمٰن صاحب آپ کے تایا اور محترم ڈاکٹر عبد السلام صاحب مرحوم آپ کے پھوپھی زاد بھائی تھے۔ مرحوم بڑے مخلص، فدائی اور خلافت سے گہری وابستگی رکھنے والے نیک بزرگ انسان تھے۔
5۔ مکر م چوہدری محمد ظفراللہ گھمن صاحب (موسیٰ والا۔ حال فورس ہائم جرمنی)
21 ستمبر2017 کو اچانک حرکت قلب بند ہونے سے67سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے دادا محترم چوہدری صوبے خان صاحب کے ذریعہ ہوا۔ مرحوم نے پاکستان چپ بورڈ فیکٹری جہلم میں لمبا عرصہ ملازمت کی۔ 1981 میں سعودی عرب چلے گئے۔ وہاں قیام کے دوران کئی دفعہ عمرہ کرنے اور 1982 میں حج کی سعادت حاصل کی ۔ خلافت کے ساتھ گہری وابستگی تھی اور خاندان حضرت مسیح موعود ؑ کے بعض افراد کے ساتھ بڑا قریبی تعلق تھا۔ صوم وصلوۃ کے پابند ،تہجد گزار اور باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے مخلص اور باوفا انسان تھے۔ چندوں کی ادائیگی بڑی فکر اور باقاعدگی سے کیا کرتے تھے۔ جرمنی آنے سے قبل مرحوم کو اپنے گاؤں موسیٰ والا ضلع سیالکوٹ میں بطور زعیم مجلس انصار اللہ خدمت کی توفیق ملی۔آپ کو اسیر راہ مولیٰ ہونے کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ آپ کے چھوٹے بیٹے مکرم طاہر احمد صاحب ظفر معلم وقف جدید کے طور پر ضلع لیّہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
6۔ مکرم آر ایم علیم اللہ شریف صاحب ابن مکرم جی ایم رحمت اللہ صاحب مرحوم ( شموگہ۔ کرناٹک۔ انڈیا )
12 جنوری 2018ء کو 74 کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے ۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے پڑدادا محترم موسیٰ رضا صاحب ( آف بنگلور) کے ذریعہ ہو ا جنہوں نے 1901ء میں بذریعہ خط حضرت مسیح موعود ؑ کی بیعت کی سعادت حاصل کی۔ آپ ہمیشہ حقوق اللہ اور حقوق العباد میں مستعد رہتے۔ خلافت سے بے پناہ محبت کر نے والے نہایت ہی عاجز انسان تھے۔ ہر رشتہ بخوبی نبھا نے کی توفیق پائی ۔ وفات کے بعد اپنے اور غیر ہر کسی نے کہا کہ ’’ہیرا‘‘ آدمی تھے۔ جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے ۔ 2006ء میں اپنی فیملی کے ساتھ عمرہ کی سعادت بھی پائی۔ خلافت سے بے پناہ محبت تھی ۔حضور انور سے جب آخری دفعہ ملاقات ہوئی تو کہا کرتے تھے کہ اب کوئی خواہش باقی نہیں رہی۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ مکرم عمر شریف صاحب (کارکن MTA انٹرنیشنل لندن)کے والد تھے۔
7۔ مکرمہ امتہ الحئی سا رنگ صاحبہ اہلیہ مکرم چوہدری سارنگ خان صاحب (مڑھ بلوچاں ۔ضلع شیخوپورہ)
4 جنوری 2018ء کو 90سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ بے شمار خوبیوں کی مالک تھیں۔ انتہائی مہمان نواز ،ہردلعزیز ، غریبوں کی ہمدرد، پنجوقتہ نمازوں کی پابند اورتہجدگزار تھیں۔بے شمار بچوں اوربچیوں کو قرآن کریم ناظرہ اور با ترجمہ پڑھایا اور ان کی آمین بھی کرواتی تھیں ۔چالیس سال تک بطور صدر لجنہ اماءاللہ مڑھ بلوچاں ضلع شیخوپورہ خدمت کی توفیق پائی۔ جلسہ سالانہ پر ایک دفعہ روٹی بنانے والے مزدوروں نے ہڑتال کردی تو آپ کو آٹا گوندھنے اور پیڑے بنانے کا بھی موقع ملا جس کا ذکر بڑی خوشی سے کیا کرتی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے 1/6 حصہ کی موصیہ تھیں۔آپ مکرم خالد محمود الحسن بھٹی (وکیل دیوان تحریک جدید ) اور مکرم نعیم اللہ خان ملہی صاحب (نائب سیکرٹری مجلس کارپرداز ربوہ) کی ساس تھیں۔
8۔ مکرم محمد دین صاحب ابن مکرم چنن دین صاحب (ربوہ ۔حال جرمنی)
27جنوری 2018ء کو 94سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔خلافت سے والہانہ عشق تھا ۔ نمازوں کے پابند، بہت نیک، مخلص اور فدائی انسان تھے۔ پاکستان بننے کے بعد ربوہ میں آکر آباد ہوئے اور دفاتر صدر انجمن احمدیہ میں خدمت کی توفیق پائی۔ وفات کے وقت جرمنی میں اپنے بیٹے کے پاس رہائش پذیر تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔
9۔ مکرمہ مختاراں بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم اﷲ دتہ صاحب مرحوم ( سادھو کی ضلع گوجرنوالہ ۔حال ربوہ)
18جنوری 2018ء کوبقضائے الہٰی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ صوم و صلوۃ کی پابند، تہجد گزار ، قرآن کریم کی باقاعدگی سے تلاوت کرنے والی ، بہت مخلص ، باوفا اور ملنسار خاتون تھیں۔ خاندان حضرت مسیح موعودؑ کی پرانی خادمہ تھیں اور خلافت احمدیہ سے والہانہ عقیدت کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں آٹھ بیٹے اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔
10۔ مکرمہ زبیدہ خانم صاحبہ اہلیہ مکرم مولوی نور الحق انور صاحب مرحوم (سابق مبلغ افریقہ و امریکہ و الجزائر فجی )
29 دسمبر 2017ء کو81سال کی عمر میں بقضائے الہٰی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ لمبا عرصہ محلہ دارالعلوم غربی میں لجنہ کی سیکرٹری مال کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ صوم و صلوٰۃ کی پابند ،تہجد گزار، بہت ہمدرد،غریب پرور اور نیک خاتون تھیں۔ واقفین زندگی کی بہت عزت اور احترام کرتی تھیں۔ ربوہ میں ہونے والے مرکزی جلسوں پر مہمانوں کی خدمت بڑی خوش دلی سے کیا کرتی تھیں۔میاں کے بیرون ملک خدمت کے عرصہ کے دوران اکیلے ہی بچوں کی تربیت اور پرورش کی ۔ خلافت کے ساتھ گہری وابستگی تھی ۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
11۔ مکرم چوہدری فیض احمد صاحب ملہی (ربوہ)
18 جنوری 2018ء کوتقریباً 92 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے چھوٹی عمر میں احمدیت قبول کی اور خاندان میں اکیلے ہی احمدی تھے ۔ صوم وصلوٰۃ کے پابند، بہت ملنسار، بڑے ہمدرد، غریب پرور، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ چندوں کی ادائیگی میں ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے ۔تبلیغ کا بہت شوق تھا اور بڑے نڈر داعی الی اللہ تھے ۔ 1974ء کے پر آشوب دنوں میں بھی پمفلٹ تقسیم کیا کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ آپ مکرم منور احمد ملہی صاحب مربی سلسلہ کے والد اور مکرم عبدا لقدوس قمر جاوید صاحب (سابق کارکن وکالت مال تحریک جدید ربوہ حال کارکن جنرل سیکرٹری یوکے) کے سسر تھے ۔
12۔ مکرم ماسٹر چوہدری وسیم احمد ناصر صاحب (ربوہ)
12جنوری 2018ء کو بقضائے الہٰی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو کراچی کسٹم میں ملازمت ملی جو آپ نے محض اس وجہ سے چھوڑ دی کہ اس میں زبردستی رشوت دی جاتی ہے۔ پھر ساری عمر سکول ٹیچر رہے اور اپنے قول و عمل سے بتا گئے کہ حلال رزق کی کیا برکات ہوتی ہیں۔مرحوم نمازوں کے پابند ، تہجد گزار اور باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے تھے۔ ڈرگ روڈ کراچی میں مختلف شعبہ جات میں خدمت کی توفیق پائی ۔ ریٹائرمنٹ کے بعد گھٹیالیاں چلے گئے جہاں بطور سیکریٹری مال اور سیکرٹری وقف نو کے علاوہ گھٹیالیاں کی مسجد کی تعمیر میں خدمت بجالاتے رہے۔ مرحوم موصی تھے۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم چوہدری ظہیر احمد صاحب ناصر مربی سلسلہ ،پریم کوٹ حافظ آباد میں اور ایک بیٹے مکرم نصیر احمد صاحب ناصر معلم وقف جدیدکے طورپر ربوہ میں خدمت بجالارہے ہیں۔
13۔ مکرم الطاف قادر خالد صاحب( ہمبرگ جرمنی )
یکم فروری 2018ء کو 55 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ بہت ہمدرد، شفیق اور نیک انسان تھے۔ زندگی بڑی سادگی اور قناعت سے گزاری ۔کبھی کسی کا دل نہیں دکھایا اور ہمیشہ مسکراکر بات کیا کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے ۔ پسماند گان میں دوبیویوں کے علاوہ دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم امتیاز احمد صاحب شاہین (مربی سلسلہ جرمنی ) کے چچا تھے۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔(آمین)