جماعت احمدیہ آئرلینڈ کے 17ویں جلسہ سالانہ کا کامیاب و بابرکت انعقاد
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ کے موقع پر خصوصی پیغام
مختلف موضوعات پر ٹھوس علمی تقاریر۔
مرکزی نمائندہ کی جلسہ میں شرکت
اللہ تعالیٰ کےفضل و کرم سے جماعت احمدیہ آئرلینڈ کو اپنا 17واں جلسہ سالانہ مورخہ یکم جولائی2018ء بروز اتوار منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ جلسہ سالانہ کا انعقاد Glen Royal Hotel میں ہوا جو صوبہ Maynooth میں واقع ہے۔
جلسہ سالانہ کی تیاریوں کا آغاز تین ماہ قبل ہوچکا تھا۔ مکرم ڈاکٹر محمد انور ملک صاحب نیشنل صدرجماعت نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت ِ اقدس میں مرکزی نمائندہ اور جلسہ کے لئے پیغام بھجوانے کی درخواست کی۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہِ شفقت مکرم عزیز بلال احمد صاحب مربیٔ سلسلہ(عملہ دفتر وکالت تبشیر لندن) کا نام منظور فرمایا اور جلسہ کے لئے خصوصی پیغام بھی بھجوایا جو کہ جلسہ کے دوران انگریزی اور اردو میں پڑھ کر سنایا گیا۔اصل پیغام انگریزی زبان میں تھا۔ذیل میں اپنی ذمہ داری پر اس کا اردو ترجمہ ہدیۂ قارئین ہے۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
’’پیارے ممبرانِ جماعت احمدیہ آئرلینڈ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے کہ آپ اپنا جلسہ سالانہ مورخہ یکم جولائی 2018ءکو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اس جلسہ کو کامیاب و کامران فرمائے اور تمام شاملین کو اس منفرد دینی اجتماع میں شرکت کےنتیجہ میں روحانی فوائد اور لا متناہی برکات سے فیضیاب کرے۔
آج کل دنیا کی حالت ایسی بن گئی ہے کہ انسانیت کو خدا تعالیٰ کی طرف متوجّہ ہونے کی اشد ضرورت ہے، جو ہمارا خالق ہے، اور نیز یہ بھی کہ اس دنیا کے تمام باشندے ایک دوسرے کے ساتھ امن و آشتی کے ماحول میں رہیں۔ ایک دوسرے کی عزت و توقیر کریں۔ اور عالمی اخوّت کی رُو کے ساتھ حقوق العباد کے لئے کوشاں رہیں۔
اپنی بعثت کی ابتدا سے ہی حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان دو عظیم الشان بنیادی اغراض کو پیش فرمایا جن کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث فرمایا۔اوّل تو آپ کو اس لئے بھیجا گیا کہ تا انسان اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ایک تعلق قائم ہو۔ آپ کا مدعا یہی تھا کہ انسان کو اپنے خالق کے متعلق آگاہی بخشی جائے جو کہ تمام جہانوں کا رب ہے اور تمام قدرتوں کا مالک ہے۔
غرض حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی تمام زندگی ہمیں اس امر کی طرف یاد دہانی کرواتے رہے کہ ہمیں خدا تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہونے کی ضرورت ہے جو کہ قدیر ہے۔ آپ اس لئے تشریف لائے کہ تا دنیا کے باشندوں کو اس بات سے روشناس فرمائیں کہ دنیا کی تمام طاقتیں اور قوتیں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور طاقت کے مقابل پر ہیچ ہیں۔
دوسری غرض جس کی وجہ سے بانیٔ جماعت احمدیہ کو بھیجا گیا یہ تھی کہ تا انسان کو حقوق العباد کے متعلق اطلاع ملے۔یہ ایسا امر ہے جس کی آپ نے زندگی بھر تاکید فرمائی۔
حقیقت میں تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں اس بات کی عمدہ پیرایہ میں تعلیم دی کہ اگر ایک انسان اپنے ساتھی کے حقوق کا پاس کرتا ہے ، تو اس کا لازمی نتیجہ انسانی اقدار کے قیام کی صورت پر منتج ہوگا۔ جب انسانی اقدار کو قائم کیا جاتا ہے تو پھر انسان خود بخود اپنے ساتھی پر ظلم کرنے سے رک جائے گا۔پس آج حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات ہی ہیں جو امن اور معاشرتی سکون کے حصول کے لئے بنیاد ی ذریعہ ہیں۔
ان اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لئے اللہ تعالیٰ نے خلافت کے الٰہی نظام کے ذریعہ جماعت پر اپنا انعام فرمایا ہے۔اس لئے آپ کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جماعتی ترقی اور عالمی امن کے حصول کی بنیاد خلافت سے وابستہ ہے۔ لہٰذامیں آئرلینڈ کے تمام افرادِ جماعت کو اس امر کی طرف بلاتا ہوں کہ ہمیشہ اخلاص اور وفا کے ساتھ خلافتِ احمدیہ سے وابستہ رہیں۔
ہماری عالمگیر جماعت کے افراد کے لئے یہ بہت اہم بات ہے کہ جن ملکوں میں وہ بستے ہیں ان کے قوانین کے پابند ہوں اور مثالی شہری بننے کے لئے کوشاں رہیں۔ اور نیز یہ بھی کہ وہ اپنے ملک کی فلاح و بہبودی کے لئے، احسن طریق پر اپنے ہم وطنوں کے ساتھ INTEGRATE ہوںاور تعاون کریں۔یہ اس لئے ہونا چاہئےکیونکہ یہ ہمارے آقا آنحضرت ﷺ کی ایک بنیادی تعلیم ہے کہ وطن کی محبت ایمان کا بنیادی جزو ہے۔ اس لئے آئرلینڈ کی جماعت کے افراد کو یاد رکھنا چاہئے کہ اپنی قوم کے لئے غیرت اور اخلاص کا اظہار کرنا آپ کی جانب سے اپنے ہم وطنوں کے لئے امن اور سکون کے استحکام کا ذریعہ ثابت ہوگا۔
مَیں تبلیغ کے متعلق آپ کو اپنے فرائض کے متعلق یاددہانی کروانا چاہتا ہوں جو کہ ہر احمدی کے لئے ضروری ہیں۔ آپ کو اسلام کے خلاف غلط فہمیوں کے ازالہ کے لئے نئے راستے تلاش کرنے چاہئیں اور آئرش قوم میں اس پُر امن پیغام کو پھیلانے کے لئے مسلسل جد و جہد کرنی چاہئے۔
مَیں آپ کو یہ بھی تاکید کرتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ ایم ٹی اے دیکھیں اور خصوصاً میرے خطبات کو بغور سنتے رہیں اور ان کو سمجھنے اور میری ہدایات اور نصائح پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔اس سے نہ صرف آپ کے ایمان میں مضبوطی پیدا ہوگی بلکہ اس سے آپ کی خلافت سے وابستگی اور تعلق میں بھی مزید اضافہ ہو گا۔ مزید برآں ، آپ کو باقاعدگی سے اور باجماعت نمازیں ادا کرنی چاہئیں اور اللہ تعالیٰ سے قرب والا تعلق پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
اللہ تعالیٰ آپ کےاس جلسہ کو کامیابیوں سے ہمکنار کرےاور آپ سب کو تقویٰ اور روحانیت میں ترقی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی زندگیوں میں زُہد میں، نیکی میں اور اپنی قوم کی اور دنیا بھر کی مزید خدمت کرنے میں ایک حقیقی انقلاب پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
والسلام
خاکسار
مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس ‘‘
جلسہ سالانہ کے جملہ امور کی انجام دہی کے لئے افسر جلسہ سالانہ، افسر جلسہ گاہ اور افسر خدمتِ خلق کے ساتھ 18 نظامتیں اور 25معاونین نے انتظامات میں خدمت کی سعادت پائی۔ اسی طرح مستورات کے جلسہ گاہ میں منتظمہ اعلیٰ کے ساتھ 7ناظمات اور 35 معاونات نے جلسہ کے روز خدمت کرنے کی سعادت پائی۔
جلسہ سے ایک دن قبل مرد انہ اور زنانہ جلسہ گاہ کو تیار کیا گیا۔ شام کو مرکزی نمائندہ مکرم عزیز بلال صاحب نے جلسہ کے انتظامات کا معائنہ کیا اور بعد میں تمام ناظمین سے فرداً فرداً ملے۔ بعد ازاں انہوں نے تمام موجود کارکنان کو چند نصائح بھی فرمائیں اوراختتام پر دعا کروائی۔ امسال جلسہ کا موضوع ’’ ضرورۃ المسیح‘‘ تھا۔
اگلے دن جلسہ کا باقاعدہ افتتاح پرچم کشائی کی تقریب سے ہوا جو کہ نوبج کرپچاس منٹ پر ہوئی۔ ہوٹل کے بیرونی حصہ میں اس تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ مرکزی نمائندہ مکرم مولانا عزیز بلال احمد صاحب نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ مکرم نیشنل صدر صاحب نے آئرلینڈ کے جھنڈے کو بلند کیا۔ ان پرچموں کے چاروں اطراف آئرلینڈ کے چار صوبوں کے جھنڈے بھی نصب کئے گئے تھے۔
پہلے اجلاس کی صدارت مرکزی نمائندہ مکرم مولانا عزیز بلال صاحب نے کی ۔ اس اجلاس کی کارروائی کا آغازتلاوتِ قرآن کریم سے ہوا جو کہ مکرم رضوان احمد صاحب نے کی۔ بعد ازاں مکرم کامران زاہد صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کی نظم ’’اے خدا اے کار و سازو عیب پوش و کردگار‘‘ کے چندمصرعے خوش الحانی سے پڑھ کر سنائے۔
بعد ازاں مکرم ابراہیم احمدنونن صاحب مشنری انچارج نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ کے موقع پر خصوصی پیغام انگریزی میں پڑھ کر سنایا۔
اس اجلاس کی پہلی تقریر خاکسار(ربیب مرزا۔ریجنل مبلغ) کی تھی جس کا عنوان ’’عصرِ حاضر کی کشتی نوح‘‘ تھا اور انگریزی زبان میں تھی۔ دوسری تقریر جو اردو زبان میں کی گئی مکرم ڈاکٹر مشہود احمد صاحب (صدر مجلس انصار اللہ ) کی تھی جس کا موضوع تھا ’’ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشرتی برائیوں کا سدّ ِباب‘‘۔اس اجلاس کی تیسری اور آخری تقریر مکرم ڈاکٹر سید حسن احمد صاحب (صدر مجلس خدام الاحمدیہ) کی تھی جس کا عنوان تھا ’’قوموں کی اصلاح نوجوانوں کی اصلاح کے بغیر نہیں ہوسکتی‘‘ اور انگریزی زبان میں تھی۔ اس اجلاس کے بعد چائے کے لئے وقفہ ہوا۔
امسال ہمارے جلسہ میں چار خصوصی مہمان تشریف لائے جن میں مکرمہ Cllr. Emma Murphy ، مکرمہ Ruth Coppinger) TD Dublin West) اور مکرم Sgt. David McInerney شامل تھے۔ہوٹل کی Main Entrance پر تمام مہمانوں کا باقاعدہ استقبال کیا گیا، جس کے بعد ان کو نمائش والے حصہ میں لے جایا گیا۔ جماعت نے ہوٹل کی lobby میں اس نمائش کاانتظام کیا جس میں قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم ، مختلف زبانوں میں جماعتی کتب رکھی گئی تھیںاورمختلف مضامین پر مشتمل pull-up banners بھی آویزاں تھے۔
جلسہ کے دوسرے اجلاس کا آغاز بارہ بجے ہوا۔ خاکسار نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیئے۔ مکرم فواد نونن صاحب نےسورۃالمائدہ کی چند ابتدائی آیات کی تلاوت کی اور بعد میں ان کا انگریزی ترجمہ بھی پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم نیشنل صدر جماعت آئرلینڈ ڈاکٹر محمد انور ملک صاحب نے اپنے استقبالیہ ایڈریس میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور جلسہ سالانہ کا مختصر تعارف بھی پیش کیا۔ بعدہُ مکرم ڈاکٹر حامد احمد صاحب (نیشنل سیکرٹری تبلیغ) نے ایک پریزینٹیشن دی جس میں انہوں نے جماعت کا تعارف اور جماعت کی خدمتِ انسانیت کے لئے کوششوں کے متعلق معلومات دیں۔ آخر پر ایک ڈاکومینٹری The Caliph’s Story بھی دکھائی گئی۔
بعد ازاں معزز مہمانوں نے بھی حاضرین سے ایڈریس کیا۔ سب سے پہلے مکرمہ Cllr. Emma Murphy نےجو کہ میئر صاحب کی نمائندگی کر رہی تھیں، اپنے ایڈریس میں جلسہ میں مدعو کئے جانےپر جماعت کا شکریہ ادا کیا ۔آپ نے جماعت کی خدمات انسانیت کو سراہا اور نوجوانوں کو رضاکارانہ طور پر مختلف ڈیوٹیوں پر دیکھ کر خوشی کا اظہار بھی کیا۔
مکرمہ Ruth Coppinger نے جو Dublin Westکے علاقہ میں ایک سیاسی ورکر ہیں بھی حاضرین کو ایڈریس کیا۔
Sgt. David McInerney نے بھی جو Garda Headquartersکی نمائندگی میں تشریف لائے۔ اپنے ایڈریس میں جماعت کا شکریہ ادا کیا اور جماعت کی خدمات کو سراہا۔
آخر پر مرکزی نمائندہ مکرم مولانا عزیز بلال صاحب نے تمام مہمانوں کی جلسہ میں شمولیت کا اور ان کے جماعت کے متعلق نیک اور ہمدردانہ جذبات پر شکریہ ادا کیا۔ آپ نے انہیں جلسہ سالانہ یُوکے پر آنے کی دعوت بھی دی اور اس خاص جلسہ کی انفرادیت کے بارے میں بھی چند باتیں کیں۔ آپ نے اپنی تقریر میں اسلام کے دو بنیادی پہلوؤں حقوق اللہ اور حقوق العباد پر بھی بات کی ۔ آپ نے آنحضرت ﷺ کے ارشادات کی روشنی میں اسلام کے خلاف اعتراضات کی تردید فرمائی۔ آخر پر آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب Pathway to Peace کا عمومی تعارف بھی پیش فرمایا۔ تمام مہمانوں کو یہ کتاب تحفۃً بھی دی گئی۔ اس اجلاس کے آخر پر مکرم مولانا عزیز بلال صاحب نے دعا کروائی جس کے بعد تمام مہمانوںکے ساتھ ایک گروپ فوٹو ہوا۔
دونوں مہمان خواتین نے لجنہ کی جلسہ گاہ کا وزٹ بھی کیا۔ اس کے بعد ظہرانہ اور نمازوں کیلئے وقفہ ہوا۔ نمازوں سے پہلے لجنہ نے اپنا علیحدہ اجلاس کیا جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
آخری اجلاس مکرم مولانا عزیز بلال احمد صاحب کی زیر صدارت چار بج کر پندرہ منٹ پر تلاوتِ قرآن سے شروع ہوا جو کہ مکرم شہزاد احمد ملک صاحب (نیشنل جنرل سیکرٹری)نے کی۔بعدہٗ مکرم ناصر علی عثمان صاحب ( نیشنل سیکرٹری سمعی بصری)نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے کلام میں سے ’’بہار آئی ہے دل وقفِ یار کر دیکھو…‘‘ کی نظم کے چند اشعار خوش الحانی سے پیش کئے۔
اس اجلاس کی پہلی تقریر انگریزی زبان میں مکرم ابراہیم نونن صاحب مشنری انچارج کی تھی جس کا عنوان تھا’’مذاہبِ عالم میں مسیح کا تصوّر اور حضرت مسیح موعودؑ کا مقام و مرتبہ‘‘۔ اس کے بعد مکرم ڈاکٹر انور ملک صاحب نیشنل صدر جماعت احمدیہ آئرلینڈ نے بھی انگریزی زبان میں تقریر کی جس کا موضوع تھا ’’امامِ وقت کے خطبات کی اہمیت‘‘۔ آپ نے اپنی تقریر کے اختتام پر سیدنا خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے جلسہ کے موقع پر خصوصی پیغام کا اردو ترجمہ پڑھ کر سنایا ۔
اختتامی خطاب سے پہلے مکرم مولانا عزیز بلال احمد صاحب نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلباء کو سندات اور انعامات سے نوازا۔ اسی طرح لجنہ نے بھی اپنے علیحدہ اجلاس میں اس تقریب کا اہتمام کیا۔
بعد ازاں مکرم عزیز بلال احمد صاحب مرکزی نمائندہ نے اختتامی تقریر کی۔ آپ نے دونوں زبانوں اردو اور انگریزی میں خطاب کیا۔ اردو والے حصہ میں آپ نے صحابۂ رسولﷺ کے ایمان و افروز واقعات پیش کئے اور کہا کہ اگر اس رتبہ کو حاصل کرنا ہے تو حضرت مسیح موعودؑ کے مشن سے محبت اور خلافتِ احمدیہ کی اطاعت کے اعلیٰ معیار قائم کرنے ہوں گے۔نیز آپ نے تبلیغ کرنے کے متعلق نصیحت فرمائی۔آپ نے پھر انگریزی میں نوجوانوں کو مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ انہیں خلافت سے گہری وابستگی پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ نیز یہ کہ انہیںاپنی تعلیم کی طرف مکمل توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اپنے وقت کو ضائع کرنے سے بچانا چاہئے۔ آخر پر آپ نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے تازہ ارشاد کی یاد دہانی کرواتے ہوئے احباب جماعت کو کشتی نوح پڑھنے کی تلقین فرمائی۔ اس کے بعد آپ نے اختتامی دعا کروائی اور اس طرح ہمارا یہ جلسہ بے شمار برکات کو سمیٹتے ہوئے اختتام پذیر ہوا۔
الحمدللہ جلسہ کی کل حاضری 353 تھی جن میں 182 مرد ، 165 خواتین اور 6 مہمان شامل تھے۔ گزشتہ سال کی حاضری 314 تھی۔
قارئین سے درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس جلسہ کی برکات سے تمام شاملین کو وافر حصّہ عطا فرمائے اور جماعت احمدیہ آئرلینڈ کو دن دگنی رات چوگنی ترقیات عطا فرمائے۔ آمین۔
٭…٭…٭