نمازجنازہ حاضر وغائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ31؍جولائی2018ءبروز سوموار نماز ظہر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے باہر تشریف لا کر مکرم چوہدری غلام رسول صاحب مہار(والسال۔یُوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرم چوہدری غلام رسول صاحب مہار (والسال۔ یُوکے)
24 جولائی 2018 ء کو77سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے دادا حضرت چوہدری محمد بخش صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے ۔ آپ ایک پُرجوش داعی الی اللہ ، خلافت کے سچے عاشق اور اطاعت گزار انسان تھے۔ مختلف جگہوں پر متعدد جماعتی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔آپ کو طب یونانی میں خاص مہارت حاصل تھی ۔ لمبا عرصہ سندھ میں رہے جہاں سانپ کے کاٹنے کامفت علاج کیا کرتے تھے ۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم محمد داؤد ظفر صاحب (مربی سلسلہ ۔رقیم پریس یُوکے) کے سسر تھے۔
نماز جناز ہ غائب
1۔ مکرم شیخ جبارالدین صاحب (تارا کوٹ اُڈیشہ۔ انڈیا)
21 جون2018ء کو 80سال کی عمر میں وفات پا گئے ۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو خواب میں دیکھنے کے بعد1985ء میں بیعت کی توفیق پائی ۔ آپ جماعت احمدیہ تارا کوٹ کے پہلے احمدی تھے ۔بیعت کے بعد آپ کو بہت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ لوہا گرم کرکے داغا جاتا اور دھوپ میں ڈال دیاجاتا۔ لیکن آپ تمام تکالیف کوبرداشت کرتے ہوئے نہایت صبرسے ایمان پر قائم رہے ۔تبلیغ کا بہت شوق تھا۔اپنی والدہ ، چاربھائیوں اور دو دوستوں کی بیعت کروائی ۔ نماز باجماعت کے پابند ، تہجد گزار ، دعا گو ، مہمان نواز، کفایت شعار اورایک نیک، مخلص انسان تھے۔ چندہ جات بروقت اد ا کرتے تھے ۔ اپنے خرچ پر بہت سے تبلیغی جلسے منعقد کروائے ۔بچوں کو قرآن کریم پڑھانے اور دینی تعلیم دینے کا بہت جذبہ رکھتے تھے ۔چار سال تک بطورزعیم انصار اللہ تارا کوٹ خدمت کی توفیق پائی ۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور سات بیٹیاں ہیں جنہیں پڑھا لکھا کر آپ نے واقفین زندگی کے ساتھ ان کی شادیاں کروائیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم شیخ اسلام الدین صاحب بطور معلم ہریانہ اور دوسرے بیٹے مکرم شیخ علام الدین صاحب شاہد بطور مبلغ سلسلہ کرناٹک خدمت کی توفیق پارہے ہیں ۔
2۔مکر مہ شمیم لطیف صاحبہ اہلیہ مکرم ملک عبد اللطیف صاحب (جرمنی)
5جو ن2018 ء کو 83سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے نانا حضرت صفدر علی صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے ۔آپ 1991ء میں سیالکوٹ سے جرمنی آگئی تھیں۔ سیالکوٹ میں مختلف حیثیتوں سے خدمت کی توفیق پائی اور پھر لمباعرصہ فرینکفرٹ میں بھی اپنے حلقہ کی صدر لجنہ رہیں ۔پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹی اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں ۔ آپ کے میاں 1993ء سے قضا ء جرمنی میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں ۔
3۔ مکرمہ رضیہ سعید صاحبہ
24جون2018 ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کے پڑدادا حضرت عظیم بیگ صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔آپ نے ہومیو پیتھی کے ذریعہ بےشمارلوگوں کی خدمت کی۔صوم وصلوٰۃ کی پابند،بہت نیک اور مخلص خاتون تھیں۔اپنے چندے بروقت ادا کیا کرتی تھیں۔ 35سال کی عمر میں میاں وفات پاگئے تھے جس کے بعد آپ نے چار بچوں کی بہترین رنگ میں پرورش اور تربیت کی ذمہ داری نبھائی جو اَب مختلف حیثیتوں سے جماعت کی خدمت بجالارہے ہیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔آپ کے ایک پوتے مکرم فہد پیر زادہ صاحب اس وقت جامعہ احمدیہ کینیڈا میں زیر تعلیم ہیں ۔
4۔ مکرم ماسٹر محمد شریف صاحب ابن مکرم فقیر محمد صاحب (چک نمبر24-L2۔اوکاڑہ)
25 جون2018 ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے ۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے 1966ءمیں بیعت کی تو گاؤں والوں نے شدید مخالفت کی اورآپ کی فصلیں تباہ کردیں ۔ چھوٹے بھائی کو سخت اذیت دینے کے بعد شہید کردیا گیا ۔مخالفین نے آپ کو احمدیت سے دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی مگر آپ بالکل نہیں گھبرائے۔ احمدیت کو سچے دل سے مانا اور مرتے دم تک ثابت قدمی سے اس پر قائم رہے ۔ تبلیغ کا بہت شوق تھا اوراپنے دو بھانجوں کوبھی احمدیت میں شامل کرنے کی توفیق پائی۔ گاؤں میں جب مخالفت بہت بڑھ گئی تو2000ء میں شیخوپورہ ہجرت کرگئے اور وہاں بھی دعوت الی اللہ کا پیغام پہنچاتےرہے۔پنجوقتہ نمازوںکےپابند،بہت نڈرداعی الی اللہ ، مخلص اور باوفا انسان تھے ۔ مرحوم موصی تھے ۔
5۔ مکرم عبدالرحمان صاحب (فرینکفرٹ ۔جرمنی)
30جون2018ءکو92سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کا تعلق حضرت حافظ حامد علی صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خاندان سے ہے ۔وہ آپ کے سگے تایا تھے۔ ان کے خاندان کے بہت سے لوگ 1974ء میں احمدیت چھوڑ گئے یا مداہنت اختیار کی لیکن آپ ان حالات میں بڑی بہادری کےساتھ احمدیت پر قائم رہے۔ تقسیم ہند کے بعد پہلے ساہیوال اور پھر لاہور شفٹ ہو ئے اور 1984 ء میں اپنے بچوں کے پاس جرمنی آگئے تھے ۔نمازوں کے پابند ، دعا گو، ملنسار، ہمدرد اور باوفا انسان تھے ۔ خلافت کے ساتھ والہانہ عقیدت کا تعلق تھا۔جلسوں اور اجتماعات میں بہت جوش وخروش کے ساتھ شامل ہوتے تھے ۔ پسماندگان میں دوبیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ محترم حسنات احمد صاحب (صدر خدام الاحمدیہ جرمنی) کے دادا تھے ۔
6۔ مکرمہ طاہرہ انور صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹر رائے انور احمد صاحب (احمد نگر)
4 جولائی 2018ء کو 65سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے صدر لجنہ اماء اللہ احمد نگر کے علاوہ تحصیل چنیوٹ اور پھر ضلع چنیوٹ کی صدر لجنہ کے طورپر بھی خدمت کی توفیق پائی ۔ ضلع بھر کی دوردراز کی مجالس میں دورہ جات کرکے اپنی ذمہ داری کو احسن رنگ میں سرانجام دیتی رہیں۔ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار ، بہت حلیم الطبع، صابرہ وشاکرہ ،دین کو دنیا پر مقدم رکھنے والی بہت شفیق اور ملنسار خاتون تھیں۔ مہربان اتنی تھیں کہ گھر میں اکثر ضرورتمندوں کا تانتا بندھا رہتا تھا ۔ حتی المقدور ان کی مدد کرتیں اور کسی کو خالی ہاتھ نہ جانے دیتی تھیں ۔قرآن کریم کی تلاوت اور ترجمہ وتفسیر کا مطالعہ آپ کا روز مرہ کا معمول تھا۔ بچوں کی بھی بہت عمدہ رنگ میں تربیت کی۔ آپ کی ساری اولاد کسی نہ کسی رنگ میں خدمت سلسلہ کی توفیق پارہی ہے ۔ مرحومہ موصیہ تھیں ۔ آپ محترم محمد احمد فہیم صاحب مربی سلسلہ کی ساس تھیں۔
7۔ مکرم سید سعید احمد صاحب ابن مکرم سید محمد شاہ صاحب (کنری)
5جولائی2018ءکو91سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔1944ء میں زندگی وقف کرنے کے بعد کاٹن فیکٹری کنری سندھ میں 37سال تک خدمت کی توفیق پائی۔ قبل ازیں فرقان فورس میں بھی خدمت بجالاتے رہے ۔ 1985 ء میں کلمہ پڑھنے کے جرم میں اسیر راہ مولیٰ ہونے کی سعادت ملی ۔ چندہ جات کے علاوہ دیگر تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے ۔کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے متعدد بار مطالعہ کی توفیق پائی ۔آپ نے کنری میں قائد مجلس اور ناظم مال کے علاوہ مختلف جماعتی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ صوم و صلوۃ کے پابند ،خوش اخلاق بہت نیک اور مخلص انسان تھے۔ خلافت کے ساتھ والہانہ عقیدت کا تعلق تھا۔مرحوم موصی تھے ۔پسماندگان میں چھ بیٹیاں اور چار بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
8۔مکرمہ جمیلہ خاتون صاحبہ اہلیہ مکرم مرتضیٰ چراغ علی صاحب (سرینام۔جنوبی امریکہ)
15جولائی 2018 ء کو 83سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاوند نےمارچ 1981 ء میں جبکہ آپ نے ستمبر 1981ء میں بیعت کی توفیق پائی ۔مخالفت کے باوجود بڑے اخلاص کے ساتھ تادم آخر مضبوطی سے ایمان پر قائم رہیں۔ جون 1981ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے دورہ سرینام کے دوران مختلف امور کی انجام دہی کی توفیق پائی اور حضور ؒسے ملاقات کی سعادت بھی حاصل کی ۔انتہائی مخلص ، شفیق اور ہمدرد خاتون تھیں۔ مبلغین کا بہت احترام کرتی تھیں ۔جنوری 2018 ء میں خاوند کی وفات کا صدمہ بہت حوصلے سے برداشت کیا۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
٭…٭…٭