تاریخ احمدیت

خلافت خامسہ کے مبارک دَورکے پندرہ سال (قسط نمبر 3)

(فضل الرحمان ناصر۔ استاذ جامعہ احمدیہ یوکے, اویس احمد نصیر۔ مربی سلسلہ)

جماعت احمدیہ مُسلمہ عالمگیر کی خدمت دین وخدمت انسانیت کے مختلف میدانوں میں عظیم الشان اورروزافزوں ترقیات اورالٰہی نصرت وتائید کے روشن نشانات سے معمور خلافت خامسہ کے مبارک دَورکے پندرہ سال

(چندجھلکیاں اعدادوشمار کے آئینہ میں )

کتب اورلٹریچر کی اشاعت میں وسعت

حضرت اقد س مسیح موعودعلیہ السلا م نے اپنی تصنیف ’’فتح اسلام ‘‘میں اعلائے کلمہ اسلام کے لئے جومنصوبہ پیش فرمایاتھا اس کی ایک شاخ کتب اورلٹریچر کی اشاعت بھی ہے ۔حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنی 2003ءکے جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کی تقریر میں فتح اسلام کے اس عالمی منصوبہ کی اس شاخ کاذکرکرتے ہوئے فرمایاکہ:

’’ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ شاخ بھی خوب ثمرآورہورہی ہے ۔ تمام عالم اسلام میں جماعت احمدیہ وہ واحد مسلم جماعت ہے جودنیا کی متعدد زبانوں میں اسلام کے حقیقی پیغام کی اشاعت کررہی ہے اوراس کی توفیق پارہی ہے ۔ بنی نوع انسان کواسلام کے محاسن سے آگاہ کرکے ان کے لئے امن وعافیت کاحصارقائم کررہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کواس حصارمیں آنے کی توفیق عطافرمائے ۔خداتعالیٰ کے فضل سے جماعت کالٹریچر اپنے علمی معیاراورپیغام کی صداقت وقوت وشوکت کے اعتبارسے پاک وسعید فطرت دلوں پرغیرمعمولی اثرپیداکرتاہے اوربہت سے لوگوں کی ہدایت کاموجب بنتاہے۔ ‘‘

(الفضل انٹرنیشنل ۔ 5ستمبر 2003)

نیز حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسی موقع پر اہل علم اورزبان دانوں کوکتب کے تراجم کے لئے اپنی خدمات پیش کرنے کی تحریک کرتے ہوئے ارشادفرمایاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت میں زبان دانوں کی کمی نہیں ۔نیز فرمایا

’’آج میں ان لوگوں سے درخواست کرتاہوں جن کی انگریزی زبان اچھی ہے کہ حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کے اس قلمی جہاد میں شامل ہوں اوراپنانام مرکز کوپیش کریں تاکہ آپ کوانگریزی زبان میں تراجم کے لئے کچھ کتب مہیاکی جاسکیں اورپھر وہ مکمل کرکے دیں۔ تاکہ جتنی جلدی اس کی اشاعت ہوسکتی ہے ہوسکے۔ امیدہے لوگ اپنے آپ کواس کے لئے پیش فرمائیں گے ۔ اہل علم اورزبان دانوں سے یہ درخواست ہے ۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل ۔ 5ستمبر 2003)

چنانچہ اس کے نتیجہ میں جماعت احمدیہکے مختلف کتب اورلٹریچرکے تراجم اوران کی اشاعت کے کام میں غیرمعمولی تیزی پیداہوئی۔ 2003ءسے2018ء تک اشاعت کے کام میں کس قدروسعت پیداہوئی اس کامختصرخاکہ پیش خدمت ہے۔

تراجم قرآن کریم کی اشاعت سن 2003 ءتک جماعت احمدیہ مسلمہ کی طرف سے مختلف زبانوں میں شائع ہونے والے تراجم قرآن کی تعداد 56 تھی۔ اس کے بعد اب تک 19زبانوں میں مزید تراجم قرآن شائع ہوچکے ہیں ۔2017 ءتک کی رپورٹ کے مطابق اب تراجم قرآن کریم کی کُل تعداد 75 ہوچکی ہے۔

2017 ءمیں ڈوگری زبان میں ترجمہ قرآن پہلی دفعہ قادیان سے تیارہوکر طبع ہوا۔ یہ زبان ہندوستان کے صوبہ جموں اورکشمیرمیں بولی جاتی ہے۔یہ ترجمہ تفسیرصغیرکے ترجمہ پرمشتمل ہے اوراس طرح اب 75 زبانوں میں قرآن کریم کے مکمل تراجم شائع ہوچکے ہیں۔ اسی طرح 2017 ءمیں چینی زبان میں ترجمہ قرآن کی نظرثانی کرکے اسے دوبارہ شائع کیاگیا۔ اسی طرح قرآن کریم کے جاپانی ترجمہ پر ایک مخلص جاپانی احمدی محمداویس کوبایاشی صاحب نے بڑے اخلاص اور محنت سے پانچ سال نظرثانی کا میںکام مکمل کیاہے۔یہ بھی شائع ہوچکاہے۔

(رپورٹ جلسہ سالانہ 2017)

خلافت خامسہ کے بابرکت دورمیں شائع ہونے والے 19تراجم قرآن کریم کی سال وارفہرست

2003 CATALAN, MAYANMAR (PART 1 TO 10)

2004 KANADA, CREOLE

2005 UZBEC

2006 MORE

2007 FULA, MANDINKA, WOLOF

2008 BOSNIAN, MALAGASY, KYRGIS, ASHANTI, MAURE (NZ) (PART 1 TO 15)

2010 KRIOL

2013 YAO

2015 SINHALESE, BURMESE

2017 DOGRI

جماعت احمدیہ مسلمہ کے شائع کردہ تراجم قرآن کریم کی قبولیت

جماعت احمدیہ مسلمہ کے شائع کردہ تراجم قرآن کریم کواللہ تعالیٰ بہت مقبولیت عطافرمارہاہے۔ اس کا ذکر کرتے ہوئے جلسہ سالانہ 2016ءکے خطاب میں حضورانورایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا
’’قرآن شریف کی بھی اشاعت کی خدمت کی توفیق جماعت احمدیہ کو اللہ تعالیٰ دے رہا ہے۔ امیر صاحب ماریشس لکھتے ہیں کہ ایک غیر احمدی عربی پروفیسر ماریشس میں بک فیئر پر آئے اور بتانے لگے کہ جس ہوٹل میں وہ ٹھہرے ہیں وہاں کمرے میں جماعت احمدیہ کی طرف سے شائع کردہ قرآن کریم دیکھنے کو ملا۔ کہنے لگے کہ میں قرآن کریم دیکھ کر سوچ میں پڑ گیا کہ کتنے مسلمان ملک اور کتنے ہی مسلمان فرقے دنیامیں ہیں لیکن قرآن کریم کی خدمت کی اگر کسی کو توفیق مل رہی ہے تو وہ جماعت احمدیہ ہی ہے۔‘‘

(خطاب جلسہ سالانہ 2016ء)

نیامینا ڈسٹرکٹ گیمبیاکے ایک عالم کو تبلیغ کی گئی اوراس کے ساتھ ملاقاتوں کاسلسلہ لمباچلتارہالیکن اس نے احمدیت قبول نہ کی ۔ایک دن اُسے قرآن کریم کافُولا زبان میں ،جووہاں کی مقامی زبان تھی ،ترجمہ دیاگیا ۔جب اُس نے فولا زبان کے ساتھ قرآن کریم وصول کیا توکہا کہ ہاں اب میں یقین کرتاہوں کہ جماعت احمدیہ سچی ہے کیونکہ ایک جھوٹاقرآن کریم کی خدمت اس طرح نہیں کرسکتا جیسا کہ جماعت احمدیہ کررہی ہے اورپھر اس نے بیعت کرلی۔

(الفضل انٹرنیشنل 3جنوری2014ء)

عراق سے تعلق رکھنے والے ایک پروفیسر جوویانا یونیورسٹی میں استاد ہیں ،اپنی اہلیہ کے ہمراہ سٹال پرتشریف لائے ۔موصوف سعودی حکومت کی طرف سے اس کتاب میلہ میں خصوصی لیکچر کےلئے تشریف لائے تھے ۔ وہ جماعت کی طرف سے شائع کردہ جرمن ترجمہ قرآن کی شان میں رطب اللسان تھے۔ان کاکہناتھاکہ جماعت احمدیہ بہت روشن خیال جماعت ہے ۔ان کاترجمہ قرآن سب سے بہترین ہے اورساٹھ کی دہائی سے وہ اس سے مستفیض ہورہے ہیں ۔ ان کاکہناتھاکہ ساٹھ کی دہائی میں انہوں نے اس ترجمہ کی عمدگی کے پیش نظر اس ترجمہ کاایک بہت بڑاپیکٹ سعودی عرب بھجوایاتھا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایک موقع پر جماعت کی طرف سے شائع ہونے والے جرمن ترجمۃ القرآن کاذکرکرتے ہوئے فرمایا

’’جماعت کاجرمن ترجمہ توبہت پسند کیاجاتاہے ۔ شاید میں نے پہلے بھی بتایاتھاکہ جرمنی میں بعض غیراحمدی مدرسوں والے یاامام اورمساجد والے ہمارے جرمن ترجمہ قرآن کریم کوخریدکرلے جاتے ہیں اوراُس کی جلد اتارکراُس کے اوپر اپنی پرنٹ لائن لگا کر اسی ترجمہ کوشائع کردیتے ہیں ،بلکہ بعض تو پرنٹ لائن بھی نہیں لگاتے صرف کور(cover)بدل دیتے ہیں ۔ ‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 9 اگست 2013)

کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے تراجم اور اشاعت

حضرت اقد س مسیح موعودعلیہ السلام کی کتب کی اشاعت اوران کے مختلف زبانوں میں تراجم کے کام میں بھی بڑی تیزی پیداہوئی اور اب تک اس سلسلہ میں جوکام ہواہے اس کاخلاصہ پیش خدمت ہے

2003ء
اسلامی اصول کی فلاسفی کا چیک(CHEK) ترجمہ ہوا اور جرمنی میں طبع ہوا۔’مسیح ہندوستان میں‘ کے انگریزی ترجمہ Jesus in India کی نظر ثانی کروائی گئی اور یہ ترجمہ کئی سالوں کی محنت کے بعد مکرم چوہدری محمد علی صاحب نے تیار کیا اور یہ طبع ہو ا۔

2004ء
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی تفسیر سورۃفاتحہ کا انگریزی ترجمہ شائع ہوا۔” تذکرہ ”کا انگریزی ترجمہ شائع ہوا۔ التبلیغ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک عظیم الشان تصنیف’”آئینہ کمالات اسلام‘ ” کا ایک حصہ ہے جو عربی میں ہے اور اُسے علیحدہ طور پر ’”التبلیغ‘”کے نام سے شائع کیا گیا۔’ ”توضیح مرام‘” کا انگریزی ترجمہ شائع کیا گیا۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی کتب اور ملفوظات میں سے مختلف موضوعات کے تحت اقتباس لے کر Essence of Islam کے نام سے اُن کے انگریزی ترجمے پہلے کئے گئے تھے اب دوبارہ اُن پر نظرِ ثانی کر کے اور اصل اردو متن سے دوبارہ موازنہ کر کے کچھ درستیاں کی گئیں اور شائع ہوئے۔

2005ء
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی عربی کتب کو علیحدہ طبع کروانے کے پروگرام کے تحت دوسری کتاب ’”اَلْاِسْتِفْتَاء‘” شائع ہو ئی۔ رسالہ الوصیت کو نئے سرے سے ترجمہ کر کے شائع کیا گیا ۔


2006ء
’مواھب الرحمن‘ شائع کی گئی ہے۔’ ‘آسمانی فیصلہ‘ اور ‘’گورنمنٹ انگریزی اور جہاد‘ کا انگریزی ترجمہ طبع ہوا ۔ ’’تجلیاتِ الٰہیہ‘ ‘ Divine Manifestationکے نام سے طبع ہو ئی۔’ ‘القصیدہ‘’ کا یوروبا میں ترجمہ شائع ہوا ۔

2007ء
رسالہ الوصیت کا نارویجین اور برمی زبان میں ترجمہ کر کے شائع کیاگیا۔ ‘’’لیکچر سیالکوٹ‘،’ایک غلطی کاازالہ‘ اور ’معیار المذاہب‘ کا انگریزی ترجمہ شائع ہوا۔ ’”ضرورۃ الامام‘” کا انگریزی ترجمہ The Need for the Imam شائع ہوا۔ ”’برکات الدعا‘ ”کا انگریزی ترجمہ طبع ہوا۔

2008ء
کشتی نوح، الوصیت،برکات الدعا، ضرورۃُ الامام، مکتوبات احمد ، پیغامِ صلح ،’گورنمنٹ انگریزی اور جہاد‘ کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ ہوا۔

2009ء
روحانی خزائن کی پہلی بارہ جلدیں کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن پہلی بار شائع ہوا۔ تذکرۃ انگریزی زبان میں جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الہامات اور رؤیا و کشوف کا مجموعہ ہےنظر ثانی شدہ ایڈیشن بہت خوبصورت جلد اور انڈیکس کے ساتھ شائع کیا گیا ۔

2010ء
نجم الہدیٰ، منن الرحمن،اور حقیقۃ الوحی شائع ہوئیں۔ ’الوصیت‘ اڑیہ اور کنڑ اور سویڈش زبان میں پہلی مرتبہ شائع ہوئی ہیں۔’’برکات الدعا‘’ اور ’’ دافع البلاء‘’ کا سواحیلی زبان میں۔’’ ضرورت الامام‘ کا بوسنین زبان میں۔’’مسیح ہندوستان میں‘ کا بوسنین زبان میں۔’’ تحفۃ الندوہ‘ کا انگریزی زبان میں۔ ’ ‘تریاق القلوب‘ کا عربی زبان میں۔’’ لیکچر لدھیانہ‘ کا رشین زبان میں۔’ ‘لیکچر لاہور‘ اور پیغام صلح کا فرنچ زبان میں ترجمہ شائع ہوا۔

2011ء
رسالہ الوصیت کا رشین ترجمہ شائع ہوا ہے۔ اسی طرح کشتی نوح ، ایک غلطی کا ازالہ تامل میں، ضرورۃ الامام ملیالم میں، شہادۃ القرآن ہندی میں،شائع ہوئیں ۔

2012ء
کتاب براہین احمدیہ کی پہلی اور دوسری جلد کا انگریزی میں ترجمہ شائع ہو ا۔

2013ء
”’ستارہ قیصریہ‘ کا انگریزی ترجمہ شائع ہوا۔”’براہینِ احمدیہ‘” پہلے چار حصے جو روحانی خزائن کی جلد اوّل ہے اور’ ”ایک غلطی کا ازالہ‘” ،’”ضرورۃ الامام‘”،’ ”گورنمنٹ انگریزی اور جہاد‘” اور’ ”کشتی نوح‘’ کے عربی تراجم شائع ہوئے ۔’ ”ایک غلطی کا ازالہ‘” رشین زبان میںشائع کی گئی ۔’”اسلامی اصول کی فلاسفی‘”۔ ’”ضرورۃ الامام‘”۔’ ”تحفہ قیصریہ‘ سواحیلی زبان میں شائع ہوئیں۔’ ”رسالہ الوصیت‘” دورانِ سال تین زبانوںمیںجو وولف اور فولا اور مینڈینکا ہیں، شائع کیا گیا ہے۔

2014ء
انجام آتھم ،آئینہ کمالات اسلام ،نورالقرآن کاعربی زبان میں ترجمہ شائع ہوا۔ براہین احمدیہ حصہ سوئم ، ریویوبرمباحثہ بٹالوی وچکڑالوی کاانگریزی اور جرمن ترجمہ شائع ہوا۔ پیغام صلح کارشین اورمقدونین زبان میں ترجمہ شائع ہوا۔ دعوت الامیر ،سبزاشتہاروغیرہ کابنگالی زبان میں ترجمہ شائع ہوا۔ مواہب الرحمن مع اردو ترجمہ، مکتوبات احمد جلد سوم اردو، اتمام الحجۃ مع اردو ترجمہ ، اعجاز المسیح مع ترجمہ۔ روحانی خزائن جلد پانچ( آئینہ کمالات اسلام)، روحانی خزائن جلد گیارہ( انجام آتھم)۔ نور القرآن ہر دو حصص کی اشاعت ہوئی۔

2015ء
قرآن مجید مع ترجمہ (سنہالی، میانمار)، World Crisis & the Pathway to Peaceبوسنین، کروشین، ڈچ، فولا، منڈنکا، وولف، جرمن، اٹالین، سویڈش، اردو ، کورین زبانوں میں۔محسن انسانیت (عربی۔ جرمن)، دافع البلاء (انگریزی)، Sermon on the Mount(انگریزی)، A Present to the Prince of Wales، The Liberator of Women- Muhammad s.a.، Minorities in an Islamic State، حضرت ابو بکر صدیق (انگریزی)، حضرت صفیہ بنت عبد المطلبؓ (انگریزی)، خطبات محمود جلد 31 تا 35، انوار العلوم جلد 25، رازِ حقیقت (جرمن)، کتاب التجوید(اردو ،جرمن)، رازِحقیقت (فارسی)،فتح اسلام(فارسی)، ضرورۃ الامام (فارسی)، تحفۃ الندوہ(فارسی)، ایک غلطی کا ازالہ (فارسی)، گورنمنٹ انگریزی اور جہاد (فارسی)، اظہار حق(فارسی)۔

2016ء
کشتی نوح (Noah’s Ark) کے نام سے ، کشف الغطاء، The truth unveiled کے نام سے ، راز حقیقت، The Hidden Truth کے نام سے انگریزی زبان میں شائع ہو ئیں ۔ محمود کی آمین کا انگریزی اور اسلامی اصول کی فلاسفی کا صومالین ترجمہ شائع ہوا۔

2017ء
رسالہ البلاغ یا فریاد درد شائع کیاگیا۔ جس کا ایک حصہ اردو میں ہے اور دوسرا حصہ عربی میں۔ پیغام صلح،گورنمنٹ انگریزی اور جہاد،کشتی نوح،الوصیت فرنچ زبان میں شائع ہوئیں۔سواحیلی ڈیسک کے تحت اسلامی اصول کی فلاسفی،استفتاء،لیکچرلاہور،معیارالمذاھب،سناتن دھرم،پیغام صلح شائع کی گئیں۔

2018ء
براہین احمدیہ حصہ پنجم کا انگریزی ترجمہ مکمل ہوا۔حقیقۃ الوحی، روئداد جلسہ دعا ، اورملفوظات جلد اوّل کا انگریزی ترجمہ شائع ہوا۔

کتب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام پر تبصرے اور بیعتیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی کتب اوران کے شائع شدہ تراجم سے مستفید ہونے والوں کاذکرکرتے ہوئے فرمایا۔


’’فرنچ گیانا کے ایک سیرین مہاجر ہیں بہاء الدین صاحب کہتے ہیں کہ میں نے شام کے مخدوش حالات کی وجہ سے اپنا وطن چھوڑ دیا اور طویل اور تھکا دینے والے سفر کے بعد اپنی اہلیہ اور بیٹے کے ہمراہ فرنچ گیانا پہنچا۔ یہاں پہنچ کر میری ملاقات یہاں کے مبلغین سے ہوئی۔ میں نے اپنی مشکلات کے حوالے سے ان سے ذکر کیا تو انہوں نے مجھے مشن ہاؤس میں ہی ایک کمرہ دے دیا۔ یہاں آنے سے پہلے میں نے کبھی جماعت احمدیہ کا نام نہیں سنا تھا۔ چنانچہ مشن ہاؤس میں رہنا شروع کیا تو جماعت احمدیہ کے حوالے سے دلچسپی پیدا ہوئی۔ چنانچہ میں نے عربی زبان میں ترجمہ شدہ کتب کشتی نوح، ضرورۃ الامام، الخلافۃ والنبوۃ، براہین احمدیہ، مکتوبات احمد اور حقیقۃ الوحی کا مطالعہ کیا۔ شروع میں ان تحریرات نے مجھے اپنی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ پھر جلد ہی میں نے دیکھا کہ ان کتب کے مضامین بھی بہت گہرے ہیں۔ میں ویسے تو مسلمان ہوں لیکن میں سچے دل سے کہتا ہوں کہ جو علوم میں نے ان کتب سے سیکھے ہیں وہ کہیں اور نہیں دیکھے۔ یہ کتب پڑھ کر میں کہہ سکتا ہوں کہ جماعت احمدیہ کی تعلیمات کی سچائی میں کوئی بھی شک نہیں ہے اور جماعت احمدیہ کے بانی حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام سچے ہیں۔ موصوف کا تعلق بڑے پڑھے لکھے خاندان سے ہے اور اب یہ اپنے خاندان کو بھی احمدیت کے بارے میں تبلیغ کررہے ہیں۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2016)

مطالعہ کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور بیعت

مکرمہ نسیبہ صاحبہ ازدمشق اپنے بیعت کے تفصیلی واقعہ میں بیان کرتی ہیں:

میں نےجماعت کی ویب سائٹ دیکھی اور اس پر موجود کتابوں کا مطالعہ کیا اور خدا تعالیٰ کی توفیق اور میری خوش قسمتی سے سب سے پہلے مَیں نے کتاب ’’مسیح ہندوستان میں‘’ کا مطالعہ کیا،پھر’’ اسلامی اصول کی فلاسفی‘’ اور’’مکتوب احمد‘’ کا مطالعہ کیا اور اس کے علاوہ ویب سائٹ پر موجود کچھ اورمضامین پڑھے۔ خصوصاً ختم نبوت کے بارہ میں تفصیل سے پڑھا اور خدا تعالیٰ نے اپنے فضل سے میری تسلی کرا دی۔ مَیں نے ان کتب اور مقالات اور قصائد کا مطالعہ جاری رکھا اورایم ٹی اے کے پروگرامزبھی دیکھتی رہی حتی کہ خدا تعالیٰ نے چھ ماہ بعد مجھے اس مبارک جماعت میں شمولیت کی توفیق دے دی۔

(مصالح العرب جلد 2صفحہ369)

بیعت کے بغیر چارہ نہ رہا

مکرمہ حیاۃ حرز اللہ صاحبہ از تیونس بیان کرتی ہیں:

مجھے شروع سے ہی دینی لگاؤ ہے۔ اسی نقطہ نظر سے صوفیاء اور علماء کی کتب پڑھتی رہتی ہوں۔ لیکن کوئی خاص اندرونی تبدیلی پیدا نہیں ہوئی۔ صوفیاء کی جماعت میں چار سال شامل رہی لیکن کوئی روحانی فائدہ نہ ہوا۔ اسی دوران ایم ٹی اے کے ذریعہ جماعت سے تعارف ہوا اورجب انٹرنیٹ پر جماعت کی ویب سائٹ سے حضرت مسیح موعود ؑ کی کتب پڑھیں تو کیفیت بدل گئی اور بیعت کے بغیر چارہ نہ رہا۔ میری سب سے بڑی خواہش وصال الہٰی ہے۔ براہ کرم دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے روحانی ترقی نصیب فرمائے۔

(مصالح العرب جلد 2صفحہ369)

مراکش کے ایک دوست مالکی سعید صاحب جو فرانس میں مقیم ہیں، کہتے ہیں کہ میں ایم ٹی اے دیکھتا تھا لیکن جماعت احمدیہ فرانس کے مشن میں کبھی نہیں گیا تھا۔ ایک دن میں نے مشن ہاؤس جانے کا سوچا۔ مشن ہاؤس میں فرانس میں موجود عرب ڈیسک کے انچارج سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے مجھے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب’ ”حقیقۃ الوحی‘” پڑھنے کے لئے دی۔ جب انہوں نے اس کتاب کو پڑھ لیا تو اُس کے کچھ دنوں کے بعد وہاں کے عرب ڈیسک کے انچارج کا ان کو دوبارہ فون آیا کہ ساری چیزیں پڑھنے اور دیکھنے کے بعد پھر آپ نے ابھی تک بیعت کیوں نہیں کی؟ کہتے ہیں میں نے کہا کہ میں بیعت کرنے والا ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے دکھایا ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام ہی سچےہیں۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2013ء)

روح کا علاج

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے ایک موقع پر بیان فرمایا۔

مراکش سے ہی ایک صاحب لکھتے ہیں، مَیں تاریخ اور جغرافیہ کا استاد ہوں اور باوجودیکہ خدا تعالیٰ نے بڑی نعمتوں سے نوازا، ترقی بھی ہو گئی، مکان بھی ہیں لیکن میں نفس کی ضلالتوں میں پڑا رہا اور گناہوں میں گھرتا گیا۔ حتی کہ خداتعالیٰ نے بیعت کی توفیق دی۔ میں نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ شروع کیا تو احساس ہوا کہ یہی میرے زخموں کا مرہم اور میری روح کا علاج ہے۔ مجھے تزکیۂ نفس کی فکر پیدا ہوئی۔ اور پھر کہتے ہیں مجھے آپ کو اس غرض سے لکھنے کا احساس بیدار ہوا۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2013ء)

اسلام کا صحیح تصور

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے بیان فرمایا کہ

ایک صاحب یمن سے لکھتے ہیں کہ ایک عرصہ سے ایم ٹی اے دیکھتا تھا۔ ایک صحافی اور محقق ہونے کے ناطے حقیقتِ حال جاننے کا شوق تھا لہٰذا جماعت کے مخالفین کی کتب بھی پڑھیں۔ مَیں نے دیکھا کہ ان میں جماعت پر ناروا الزام تراشی کی جاتی ہے، حتی کہ تکفیر کی جاتی ہے۔ مزید تحقیق کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا کہ اس میں وہی پرانے غلط الزامات کے سوا کچھ نہیں جیسا کہ دعوی وحی و نبوت اور انگریزوں کی مدح وغیرہ وغیرہ۔دوسری طرف حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی عربی دانی جیسے معجزات دیکھتا تھا۔ یہ بھی الٰہی معجزہ تھا کہ امام مہدی کو فارسی الاصل پیدا کیا گیا۔ ضروری نہیں کہ عربوں میں ہی مہدی آتا کیونکہ ہدایت اور نبوت صرف عربوں سے ہی مختص نہیں۔ دوسری دنیا کا کیا قصور ہے؟ اسلام کے آخری زمانے میں غریب ہو جانے کا میرے نزدیک ایک یہ بھی مطلب ہے کہ اس کی نشأۃ ثانیہ غیرعرب ملک سے شروع ہو گی۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب پڑھ کر اس نتیجہ پر پہنچا کہ آپ نے اسلام کا صحیح تصور دوبارہ پیش کیا ہے جس کو لوگوں نے بھلا دیا تھا یا بگاڑ دیا تھا۔ اسلام امن اور سلامتی کا نام ہے لیکن مسلمان آپس میں لڑ مر رہے ہیں۔ کوئی خونی مہدی کا انتظار کر رہا ہے تو کوئی مہدی کے غار سے نکلنے کا منتظر ہے۔ لیکن ایک جماعت احمدیہ ہے جو حقیقی مہدی کو مان کر اس کی پیروی کر رہی ہے۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2013 ء)

اسلامی اصول کی فلاسفی کے بارہ میں بعض تبصرے

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی ایک غیرمعمولی اثرانگیز کتاب ہے۔ جس کی روحانی تاثیرات ایک اعجازی رنگ میں ہردورمیں ظاہرہوتی ہیں ۔ آج بھی اس کامطالعہ کرنے والے اس سے متأثرہوتے ہیں اوربے اختیاراس کی تعریف کرتے ہیں ۔ ان میں سے چندایک تبصرے جو حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بیان فرمائے، آپ کے ہی الفاظ میں پیش ہیں۔ ایک موقع پر حضورانورنے فرمایا:

مراکش کے ایک ڈاکٹر عبدو صاحب ہیں وہ امیر صاحب کبابیر کے نام لکھتے ہیں کہ ”مجھے آپ کی طرف سے مرسلہ کتابیں ملی ہیں۔ مَیں نے ’”اسلامی اصول کی فلاسفی‘” ساری کی ساری پڑھ لی ہے۔ یہ بہت ہی گہری ،غیرمعمولی فائدہ بخش اور نہایت اعلیٰ پایہ کی کتاب ہے۔ بلکہ علم المقاصد کے موضوع پر میں نے اسے نہایت خوبصورت اور عظیم ترین پایا ہے۔ کیونکہ اس میں مؤلّف نے شرعی احکام کے مقاصد اور ان کی علّت کے بارہ میں بعض ایسے نکات بیان فرمائے ہیں جو صرف انہی کا حصہ ہیں اور یہ کتاب مجبور کرتی ہے کہ میں مؤلّف کا شمار ان عظیم علماء میں کروں جنہوں نے شریعتِ اسلام کو ایک ملہم من اللہ کی نظر سے دیکھا ہے ،نہ کہ ایک مقلّد کی نظر سے۔ اور کہتے ہیں کہ ”وہ ایک عارف باللہ کے دل کے ساتھ شریعت اسلامیہ کی گہرائیوں تک پہنچے ہیں، نہ کہ ایک ایسے دل کے ساتھ جو شریعت کے مقاصد کو سمجھنے سے عاری ہو۔ میں آپ سے یہ سچ کہنے سے نہیں رُک سکتا کہ اگر احکامِ شریعت کے فن سے بے بہرہ لوگوں کے فتنہ کا ڈر نہ ہو، یعنی ان لوگوں کے فتنہ سے جو اس شخص کی قدرو منزلت سے بے خبر ہیں تومیں اس کتاب کو یو نیورسٹی میں مقاصدِ شریعہ کے طلباء کے نصاب کے طور پر مقرر کردوں۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2007ء)

مالی کے ایک معلم لکھتے ہیں کہ مالی کے ایک دوست عربی پروفیسر ہیں۔ انہوں نے جماعت کا لٹریچر لینے سے انکار کردیا۔ ایک دن خاکسار ان کے مدرسہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتاب ”’اسلامی اصول کی فلاسفی‘” چھوڑ آیا۔ چند دن کے بعد میں دوبارہ مدرسہ گیا تو اس نے کہا کہ اس کتاب کے ایک حصہ نے مجھے احمدیت کی طرف مائل کر دیا ہے۔ پھر اس نے کئی اور کتب مطالعہ کیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی ہو گئے ہیں۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2007ء)

کینیڈا سے ہمارے مربی لکھتے ہیں کہ لیف لیٹس کی تقسیم کے لئے ہم گزشتہ سال گوئٹے مالا گئے تھے۔ پچھلے سال یہ جامعہ کینیڈا سے فارغ ہوئے ہیں۔ وہاں ایک نو احمدی جارج ولز (George Velazqez) نے بتایا کہ میں عیسائیت کے غلط عقائد کی وجہ سے متنفر ہو چکا تھا۔ میرے اندر ہر قسم کی برائی پائی جاتی تھی۔ شراب نوشی کی کثرت کی کوئی انتہا نہیں تھی۔ ان حالات میں عیسائیت نے مجھے دہریہ بننے پر مجبور کر دیا۔ اسی دوران ایک مسلمان عورت سے میری ملاقات ہوئی۔ وہ جب بھی مجھے اسلام کی دعوت دیتی تو میں اس کو دھتکار دیتا۔ ایک دن میں جماعت احمدیہ کی مسجد گیا تو وہاں ایک احمدی دوست داریو (Dario) صاحب سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے مجھے ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘’ پڑھنے کے لئے دی۔ اس کتاب کو پڑھ کر میرا وجود لرز گیا۔ اس کتاب نے مجھے اسلام قبول کرنے پر مجبور کر دیا اور اس کتاب کا مجھ پر احسان ہے کہ میں اس کتاب کو پڑھ کر احمدی مسلمان ہوں اور مجھے اس پر فخر ہے۔(خطاب جلسہ سالانہ 2016ء)
ایک اور موقع پر حضور انور نےفرمایا۔

مصر کے ایک صاحب ہیں انہوں نے بیعت کی۔ کہتے ہیں کہ میں نے ویب سائٹ پر جماعت میں شمولیت کی خواہش کا پیغام بھیجا تو چند روز کے بعد جماعت احمدیہ مصر کے ایک دوست نے مجھ سے رابطہ کیا اور پھر جب ہماری ملاقات ہوئی تو اس نے مجھے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب ‘’اسلامی اصول کی فلاسفی‘’ دی۔ یہ کتاب غیر معمولی تصنیف ہے۔ ایسے روحانی خیالات کو پڑھ کر روح وجد میں آ گئی اور یقین ہو گیا کہ اس کتاب کا مؤلف خدا کا فرستادہ ہے۔ چنانچہ میں نے اس احمدی دوست کو فون کر کے بیعت کا اظہار کیا۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2016ء)

متفرق لٹریچر کی اشاعت

2003ء
رقیم پریس اسلام آباد سے 100229 اور افریقہ کے مختلف پریسوں سے 100270 کی تعداد میں کتب و جرائد شائع ہوئے۔

2004ء
رقیم پریس اسلام آباد سے 2لاکھ 10ہزار سے اوپر اور افریقہ کے مختلف پریسوں سے بھی دولاکھ اکہتّر ہزار کے قریب کتابیں اورپمفلٹ،رسالے وغیرہ شائع ہوئے ۔

2005ء
288 مختلف جماعتی کتب،پمفلٹس اور فولڈرز وغیرہ پندرہ مختلف زبانوں میں 9 لاکھ71 ہزار سے زائد کی تعداد میں شائع ہوئے ۔

2006ء
355مختلف جماعتی کتب، پمفلٹس اور فولڈرز وغیرہ 22زبانوں میں 6لاکھ 52ہزار 350کی تعداد میں شائع ہوئے۔

2007ء
400مختلف جماعتی کتب، پمفلٹس اور فولڈرز وغیرہ 29 زبانوں میں 14 لاکھ 598 کی تعداد میں شائع ہوئے۔

2008ء
621مختلف کتب، پمفلٹ اور فولڈرز وغیرہ 31زبانوں میں طبع ہوئے جن کی تعداد اکیس لاکھ چوبیس ہزار تین سو سڑسٹھ (21,24,367)ہے۔

2009ء
523مختلف کتب،پمفلٹ اور فولڈرز31زبانوں میں 24لاکھ 86ہزارکی تعداد میں شائع ہوئے۔

2010ء
568 مختلف کتب،پمفلٹس ،فولڈرز وغیر ہ 28زبانوں میں 38 لاکھ 30ہزار602کی تعداد میں طبع ہوئے۔

2011ء
549مختلف کتب،پمفلٹ اور فولڈرز وغیرہ 38زبانوں میں طبع ہوئےجن کی تعداد 76لاکھ 78ہزار 844ہے۔

2012ء
569 مختلف کتب، پمفلٹس اور فولڈرز45 زبانوں میں 2 لاکھ 74 ہزار 526 کی تعداد میں طبع ہوئے۔

2013ء
625 مختلف کتب،پمفلٹس ،فولڈرز 57لاکھ 70 ہزار کی تعداد میں شائع ہوئے۔

2014ء
665مختلف کتب، پمفلٹس اور فولڈرز وغیرہ43زبانوں میں 61لاکھ 52ہزار کی تعداد میں طبع ہوئے۔

2015ء
761مختلف کتب، پمفلٹ، فولڈرز وغیرہ 58 زبانوں میں فولڈر ایک کروڑ 23لاکھ 74ہزار 800 کی تعداد میں طبع ہوئے۔

2016ء
891 مختلف کتب، پمفلٹ اور فولڈر وغیرہ 58 زبانوں میںفولڈر ایک کروڑ 56 لاکھ 20 ہزار 68 کی تعداد میں طبع ہوئے.

2017
69 مختلف کتب پمفلٹس ، فولڈرز 59زبانوں میںشائع ہوئے جن کی تعداد ستّر لاکھ بتیس ہزار ایک سو انیس(7032119) ہے۔
رقیم پریس یُوکے سے کل 6لاکھ 26ہزار 330 کتب شائع ہوئیں۔افریقہ سے 3 لاکھ 26 ہزار 330 کتب شائع ہوئیں۔اخبارات اور تربیتی لٹریچر 91 لاکھ 60 ہزار کی تعداد میں شائع ہوا۔

2018ء
784مختلف جماعتی کتب، پمفلٹس اور فولڈرز وغیرہ 63مختلف زبانوں میں ایک کروڑ 62 لاکھ 16ہزار 407کی تعداد میں طبع ہوئے۔

جماعتی لٹریچر کے متعلق تبصرے

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔

ڈینش کارٹونوں پہ جو میرے خطبات تھے اس کے بارہ میں مبلغ نائیجیریا لکھتے ہیں کہ اس کا انگریزی ترجمہ دوستوں کو پڑھنے کے لئے دیا تو ایک دوست ڈاکٹر مشہود کوجب کتاب ملی تو اس نے (اسے) پڑھنا شروع کر دیا۔ (چھوٹی سی کتاب ہے پانچ خطبات ہیں۔) اور کہتے ہیں کہ ختم کر کے مجھے فون کیا کہ مَیں نے ساری کتاب پڑھ لی ہے۔ ان پانچ خطبات نے گہرا اثر چھوڑاہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایسی کتاب میں نے پہلے نہیں دیکھی۔ جو قرآن ،حدیث اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اقتباسات پر مشتمل ہے۔ ہر مسلمان کو یہ کتاب پڑھنی چاہئے اور ہر غیر مسلم تک یہ کتاب پہنچنی چاہئے۔ انہوں نے مزید کتابیں مانگیں کہ میں دوسروں کو دوں گا اور الورین (Ilorin) کا ایک مقامی اخبار ہے، اس میں شائع کروانے کی کوشش کروں گا۔ نائیجیریا کے اخبار New Age نے قسط وار اسے شائع بھی کرنا شروع کردیا اور تین قسطیں شائع بھی ہو چکی ہیں۔

( خطاب جلسہ سالانہ2007ء)

حضور انور ایدہ اللہ بن بنصرہ العزیز نے فرمایا:

میاں قمر احمد مبلغ بینن کہتے ہیں کہ امیر صاحب فلسطین اور صدر صاحب مصر کے دورے کے بعد خاکسار مدرسۃ الاسلامیہ العربیہ کے ڈائریکٹر امام موسیٰ سے ملنے گیا۔ موصوف رمضان کے تیس دن پورتونووکے بڑے ریڈیو پر درس دیتے ہیں۔ موصوف امام نے بہت محبت سے استقبال کیا اور کہاکہ میرے پاس آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔ آپ کے لٹریچر نے میری آنکھیں کھول دی ہیں۔ میں صرف یہ کہوں گا کہ میں زبان سے تو احمدی نہیں مگر دل سے احمدی ہوں۔

( خطاب جلسہ سالانہ 2015ء)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ یُو کے کے موقع پر فرمایا:

جرمنی سے ایک صاحب لکھتے ہیں کہ میں نے جرمنی کے بچوں کے ایک مشہور ڈاکٹر کو کتاب "Life of Muhammad” دی تو کہتے ہیں یہ کتاب پڑھنے کے بعد ڈاکٹر صاحب ایک دن کہنے لگے کہ میں نے ان خوبیوں اور اعلیٰ صفات کے لوگ کبھی نہ سنے اور نہ ہی دیکھے تھے۔ کہتے ہیں میں نے پوچھا آپ کو یہ کس نے بتایا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ میں نے آپ کا دیا ہوا لٹریچر پڑھنے کے بعد آپ لوگوں کے بارے میں سب معلومات انٹرنیٹ سےبھی اکٹھی کی ہیں۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2013ء)

لیف لیٹس کے بارے میں تبصرے

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ یُوکے کے دوسرے دن کے خطاب میں فرمایا۔
کرسٹین لوبن (Christine Laubin ) نے لکھا: آپ کا لیف لیٹ لیٹر بکس سے ملا۔ پہلا صفحہ پڑھا جس پر Loyality, Freedom لکھا ہے۔ پھرلکھتی ہیں کہ روزانہ بیشمار خطوط آتے ہیں جن میں Take Away اور Pizza Hutt وغیرہ کے (یہاں جس طرح رواج ہے) خطوط آتے ہیں۔ لیکن آپ کا لیف لیٹ بہت زبردست اور سب سے علیحدہ اور دل کو چُھو لینے والا ہے۔ اس کو وصول کر کے بہت خوشی ہوئی۔ مجھے امید ہے کہ آپ کی کمیونٹی اس کے ذریعے سے بہت دعائیں حاصل کرے گی اور ہمارے معاشرے میں یہ بہت مبارک کام ہے۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2012ء)

Christina Dreher (ووکنگ) سے لکھتی ہیں کسی نے میرا دروازہ کھٹکھٹایا۔ مَیں نے کھولا تو کسی نے مجھے ایک لیف لیٹ love for all تھما دیا، چونکہ یہ مجھے جنک میل (Junk Mail) سے مختلف لگا، اس لئے حسب معمول ڈائریکٹ بِن میں جانے سے بچ گیا۔ میں نے اُسی وقت اس کو پڑھا۔ میں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ میں نے محسوس کیا ہے کہ یہ بہت اچھا پیغام ہے اور میری خواہش ہے کہ ہر کوئی اس کو پڑھے۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2012ء)

امن کا پیغام

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔

امیر صاحب فرانس لکھتے ہیں کہ ہم فرانس کے شہر Tours میں پمفلٹ تقسیم کر رہے تھے تو الجزائر کے ایک نوجوان کو جب پمفلٹ دیا تو اُس نے ہمارا مذاق اڑانا شروع کر دیا۔ کیا تم بجلی، پانی اور کھانا تقسیم کر رہے ہو؟ خاکسار نے اُسے کہا کہ یہ پانی تم نے پہلے نہیں پیا ہو گا۔ بعد میں ہم پمفلٹ تقسیم کرتے رہے۔ وہی نوجوان کچھ دیر بعد ہمارے پاس آیا، اس کے ساتھ اور بھی لڑکے تھے، وہ آ کر کہنے لگا کہ میں معافی چاہتا ہوں، مَیں آپ کو غلط سمجھاتھا، ہم سب لڑکے اس پمفلٹ کو آپ کے ساتھ تقسیم کریں گے۔ اس طرح اس نوجوان نے دیکھتے دیکھتے سارے پمفلٹ خاکسار کے ساتھ اس شہر میں تقسیم کر دئیےگئے۔ غیروں نے بھی ہاتھ بٹانا شروع کر دیا یہ دیکھ کر کہ امن کا پیغام ہے۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2013ء)

خدا کا خاص فضل

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

امیر صاحب گیمبیا لکھتے ہیں کہ ہمارے ایک معمر داعی الی اللہ ابراہیم صاحب ہیں جن کی عمر 73سال ہو چکی ہے۔ بڑے شوق سے تبلیغ کرتے ہیں۔ کئی کئی میل پیدل سفر کر کے تبلیغ کرتے ہیں اور جماعتی لیف لیٹس لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ دوران سال انہوں نے اکیلے ہی تین ہزار سے زیادہ لیف لیٹس تقسیم کئے۔ موصوف کا کہنا ہے کہ میں نے ساری عمر اپنی فیملی کا پیٹ پالنے کے لئے مختلف نوکریاں کی ہیں لیکن پھر بھی فیملی کا گزارہ نہیں ہو پاتا تھا۔ لیکن جب سے میں نے تبلیغ کے لئے وقت دینا شروع کیا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجھ پر خاص فضل ہوا ہے اور میری ضرورت سے بڑھ کر انعامات سے اللہ تعالیٰ مجھے نواز رہا ہے۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2016ء)

اسلام کا حقیقی پیغام

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

سوئٹزرلینڈ سے ایک سوئس کو جماعتی لٹریچر لیف لیٹ دیا گیا تو وہ کہتے ہیں کہ جب میں نے اس لیف لیٹ کو پڑھا جو میری پوسٹ میں ڈالا گیا تھا تو مجھے بیحد خوشی ہوئی کہ شکر ہے کہ اسلام کے اندر کوئی ایسی جماعت ہے جو اسلام کا اصل پیغام پھیلا رہی ہے۔ یہ تعریف صرف اس ای میل کی حد تک نہیں بلکہ میں آپ کی جماعت کا پیغام اپنے فیس بُک پر بھی شائع کر رہا ہوں۔ آپ لوگوں پر سلامتی ہو۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2016ء)

اسلام کی خوبصورت تعلیم

اسی طرح ہندوستان میں ایک عورت کے ہاتھ ہمارا لیف لیٹ آیا۔ کہنے لگی کہ مجھے لیف لیٹ باہر سڑک پر گرا ہوا ملا ہے۔ میں اس کے مضمون سے بہت متاثر ہوئی ہوں۔ اور اگر آپ لوگ یہ لیف لیٹ تقسیم کر رہے ہیں تو مجھے اس قسم کا مزید لٹریچر دیں۔ میں بھی اسلام کی اس خوبصورت تعلیم کا مطالعہ کرنا چاہتی ہوں۔

(خطاب جلسہ سالانہ 2016ء)

طاہر فاؤنڈیشن

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی وفات کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ یُوکے 2003 ء کے موقع پر دوسرے دن کے خطاب میں اس ادارے کے قیام کااعلان کر تے ہوئے اس ادارے کے درج ذیل مقاصد بیان فرمائے ۔

’’مختلف لوگوں نے توجہ دلائی ہے خود بھی خیال آیا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی جاری فرمودہ تحریکات ہیں اورغلبہ اسلام کے لئے آپ کے مختلف منصوبے تھے ۔آپ کے خطبات ہیں ،تقاریر ہیں ،مجالس عرفان ہیں ۔ان کی تدوین اوراشاعت کاکام ہے ۔تویہ کافی وسیع کام ہے جس کے لئے الگ ادارہ کے قیام کی ضرورت ہے ۔توکافی سوچ کے بعد فیصلہ کیاہے کہ ایک ادارہ ’’طاہر فاؤنڈیشن‘‘ کے نام سے قائم کیاجائے اوراس کے لئے انشاء اللہ ایک مجلس ہو گی،بورڈآف ڈائریکٹر ہوگا،جوکہ بیس ممبران پر مشتمل ہوگااوراس کی ایک سب کمیٹی لندن میں بھی ہوگی۔کیونکہ دنیامیں مختلف جگہوں میں پھیلے ہوئے، مختلف زبانوں کے کام ہیں اورجہاں تک فنڈ کاتعلق ہے مجھے ا میدہے انشاء اللہ تعالیٰ تینوں مرکزی انجمنیں مل کر یہ فنڈ مہیاکریں گی لیکن کچھ لوگوں کی بھی خواہش ہو گی تواس میں کوئی پابندی نہیں ہے جوکوئی اپنی خوشی سے ،اپنی مرضی سے اس تحریک میں حصہ لیناچاہیں،ان منصوبوں کوعملی جامہ پہنانے کے لئے، ان کواجازت ہوگی، دے سکتےہیں اس میں چندہ۔ تودعاکریں جوکمیٹی بنے گی اس کو اللہ تعالیٰ کام کرنے کی توفیق بھی دے اورہر لحاظ سے وہ کام جوحضور کی تحریکات کے ہیں جو دنیاکے سامنے پیش کر نے کی ضرورت ہے ان کو مکمل کرنے کی توفیق ملے۔‘‘

(الفضل انٹر نیشنل 19 ستمبر2003ء)

ا س ادارے نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ 1995ء تک 14جلدیں شائع کی ہیں۔اسی طرح خطابات طاہر جلد اول(تقاریر جلسہ سالانہ قبل از خلافت)،خطابات طاہر جلد دوم(افتتاحی خطابات جلسہ سالانہ 1982ء تا2002)،خطابات طاہر جلد پنجم(اختتامی خطابات 1982ءتا1988)،خطبات طاہر(عیدین)،حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کا دورہ قادیان1991ء، نیز حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے شہدائےاحمدیت کے بارہ میں تمام خطبات کو ’’شہدائے احمدیت‘‘کے نام سے کتابی شکل میں شائع کر دیاہے ۔

نورفاؤنڈیشن

سیدناحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے یہ ادارہ 2005ء میں قائم فرمایا۔جس کےقیام کامقصد حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کی یاد میں کتب احادیث نبوی کااردو ترجمہ کر ناتھا۔
نورفاؤنڈیشن کے تحت اب تک اللہ تعالیٰ کے فضل سے صحیح مسلم کی 15 جلدیں معہ ترجمہ اورسنن ابن ماجہ کی پہلی جلد شائع ہوچکی ہیں ۔اس طرح اس ادارے کے تحت ’’شمائل ترمذی‘‘ کے حصہ کابھی اردو ترجمہ شائع ہوچکا ہے۔کتب احادیث میں سے صحاح ستہ کی دیگر کتب کے تراجم پربھی کام جاری ہے۔الحمدللہ علی ذلک۔

(جاری ہے۔باقی آئندہ)

٭…٭…٭

اگلی قسط کے لیے…

گزشتہ قسط کے لیے…

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button