تاریخ احمدیت

خلافت خامسہ کے مبارک دَورکے پندرہ سال (قسط نمبر4)

(فضل الرحمان ناصر۔ استاذ جامعہ احمدیہ یوکے, اویس احمد نصیر۔ مربی سلسلہ)

جماعت احمدیہ مُسلمہ عالمگیر کی خدمت دین وخدمت انسانیت کے مختلف میدانوں میں عظیم الشان اورروزافزوں ترقیات اورالٰہی نصرت وتائید کے روشن نشانات سے معمور خلافت خامسہ کے مبارک دَورکے پندرہ سال

(چندجھلکیاں اعدادوشمار کے آئینہ میں )

ایم ٹی اے انٹرنیشنل

خداتعالیٰ نے اپنے پیارے امام مہدی علیہ السلام کو اصلاح خلق اللہ کے لئے مبعوث فرمایا تو ساتھ ہی اس فرستادہ کے مشن کی تکمیل کی ذمہ داری اپنے ذمّہ لیتے ہوئے فرمایا کہ ’’مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔‘‘ باوجودبےانتہا رکاوٹوں کے اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیغام کو دنیا کے کناروں تک پہنچانے کے لئے مختلف راہیں کھولتا جا رہا ہے اور انہی اسباب میں دوسری صدی کے آغاز پر خلافت رابعہ کے بابرکت دور میں غیرمعمولی حالت میں ایم ٹی اے جیسی نعمت عظمیٰ کا افتتاح ہوا ۔
پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے مسند خلافت پر متمکن ہوتے ہی جہاں اوربے شمار فتوحات کے نئے سے نئے درکھلنے لگے، ایم ٹی اے بھی نہایت سرعت سے اور حیرت انگیزرفتار سے ترقیات کی بلند ترین منازل پھلانگنے لگا ۔یہ ایم ٹی اے ہے جس نے 22اپریل 2003ء سے ایک کلی کو پھول اور ایک ہلال کو بدر بنتے ہوئے لمحہ لمحہ کا منظر محفوظ کیاہے۔ جس نے ایک کم گو اور شرم و حیاکے پیکر کی زبان سے حکمت اور معرفت کے چشمے سمیٹے ہیں۔ جس نے جانشین مسیح موعود کو بادشاہوں اور سربراہان مملکت کو پیغام حق سناتے ہوئے دکھایا ہے۔ جس نے اس سیاح شہزادے کو یورپ، افریقہ، کینیڈا اور ایشیا کی سرزمین پر اترتے، محبت اور امن کا تحفہ عطا کرتے ہوئے دکھایا ہے۔جس نےدھیمے سروں میں رواں دریا کو تیز آبشار میں ڈھلتے دکھایا ہے۔ یہ ایم ٹی اے ہےجس نے حضور کو دورہ افریقہ کے دوران کچی سڑکوں پر دھول اڑاتی گاڑیوں کے قافلہ میں محو سفر دکھایا، جس نے حضور کو افریقہ کے دور دراز علاقوں میں مساجد اور سکولوں کا سنگ بنیاد رکھتے اور افتتاح کرتے دکھایا۔ جس نےعشاقان خلافت کو حضورسے مصافحہ کرتے اور بغل گیر ہوتے ہوئے دکھایا۔ جس نے اجلے افریقیوں کو سفید براق لباسں میں ملبوس اپنے امام کا بیتابانہ اور والہانہ استقبال کرتے ہوئے اور ‘اِنِّی مَعَکَ یَا مَسرُور’ کی لَے کے ساتھ پاکیزہ نغمات الاپتے دکھایا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒکی وفات اور خلافتِ خامسہ کے انتخاب پر دنیا کے تمام احمدیوں تک اطلاعات کی رسائی پر کارکنان ایم ٹی اے کوخراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا:

”مَیں جماعت انگلستان اور یہاں کے مخلصین کی غیرمعمولی خدمات پر ان کادلی شکریہ ادا کرتاہوں۔ اس پیاری جماعت نے خلیفۃ المسیح الرابع کی ہجرت کے دوران بے انتہا خدمت کی توفیق پائی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بہترین جزا دے۔ جہاںتک میرا علم ہے حضور بھی آپ سے خوش ہی گئے ہیں۔ الحمدللہ۔ پھر حضورکی وفات پر جس نظم وضبط اور جس وفا اور اخلاص اور منجھے ہوئے کارکنان کی طرح تمام عہدیداران اور کارکنان نے حالات کو سنبھالا اوراندازہ سے کئی گنا زیادہ مہمان آنے پر ان کو خوشی سے ہر سہولت جو اس موقع کی مناسبت سے دی جاسکتی تھی دی۔یہ کوئی چھوٹی چیز نہیں،کم حیرت کی چیز نہیں۔ واقعی حیرت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کی اس فدائی جماعت پر، اس کے کاموںپر۔بہرحا ل جب نیت نیک ہو تو الٰہی تائیدات بھی شاملِ حال ہوتی ہیں۔اور ہرکارکن نے اس دوران میں الٰہی تائیدات کے نظارے بھی دیکھے،الحمد للہ۔

اب کثرت سے لوگوں کے خطوط آرہے ہیں کہ سارے منظم انتظام کا ہماری طرف سے جماعت انگلستان کو اور ایم ٹی اے کو شکریہ ادا کریں۔ جو لوگ یہاں نہیں آسکے انہوں نے جس تفصیل سے ایم ٹی اے کے ذریعہ اپنے دلوں کی تسکین کے سامان پائے اس پر دنیا میں کروڑوں احمدی ایم ٹی اے کے کارکنان کے ممنون احسان ہیں کہ انہوں نے نہ آنے والے مجبوروں کو بھی تشنہ نہیں رہنے دیا۔ میری اطلاع کے مطابق جو مجھے پتہ چلاہے کہ بعض کارکنان مسلسل 48گھنٹے تک ڈیوٹی دیتے رہے اور پھر تھوڑا سا آرام کرتے تھے۔یہ سب یقیناً ہماری دعاؤں کے مستحق ہیں۔ تمام جماعت کو ان تمام کارکنان کے لئے جنہوں نے انتظامی لحاظ سے خدمت کی یا ایم ٹی اے میں خدمات سرانجام دیں، دعا کی خصوصی درخواست کرتاہوں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو بہترین جزا دے اور آئندہ بھی اسی وفا اوراخلاص کے ساتھ اسی طرح قربانیاں دیتے ہوئے یہ کام کرتے چلے جائیں۔ آمین ”

(خطبہ جمعہ9مئی 2003ء بحوالہ الفضل انٹر نیشنل 27جون 2003ء)

مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ انٹرنیشنل کی دس سالہ تقریب

2004ءمیں مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ انٹرنیشنل کی نہایت کامیاب موثر اور مفید کارکردگی کے دس سال پورے ہونے کی خوشی میں جماعت احمدیہ انگلستان نے ایم ٹی اے کے کارکنان اور جماعت کے عہدیداران اور معززین کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی۔مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کی دس سالہ تقریب مسجد بیت الفتوح سے ملحق’’ طاہر ہال ‘‘ میں منعقد ہوئی۔اس تقریب کو ہمارے پیارے امام حضرت خلیفتہ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ کی شرکت سے چار چاند لگ گئے۔ دس سال کامیابیوں اور ترقیات کی تصویری جھلکیاں مختصر اور محدود وقت میں پیش کرنا توممکن نہ تھا ۔ تاہم پروگرام کو دلچسپ بنانے کے لئے بعض ایسے مناظر کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں جو ایم ٹی اے کے ابتدائی کارکنوں کی ناتجربہ کاری اور بے ساختگی کی وجہ سے مزاح اور لطائف کا رنگ لئے ہوئے تھیں۔حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اب ہمارے مخالفین بھی اس عظیم الشان منصوبے کی ہمہ گیری اور افادیت کی وجہ سے یہ کہنے اور ماننے پر مجبور ہیں کہ ان کا مقابلہ کرنا مشکل ہے۔اور آپس میں یہ کہتے ہوئے بھی سنے جاتے ہیںکہ اب ہم ان کامقابلہ کس طرح کر سکتے ہیں ۔ان کے تو دو خلیفے ہو گئے ہیں ۔جانے والے کے خطابات ،خطبات اور مجالس سوال و جواب بھی برابر آ رہی ہیں۔اور نئے خلیفہ کے خطبات و ہدایات کا سلسلہ بھی اپنے روایتی طریق پر جاری ہو چکاہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایم ٹی اے کے رضاکاروں کی دس سال کے لمبے عرصہ میں شاندار رضاکارانہ خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ لوگوں کو اس امرکا اندازہ بھی نہیں ہو سکتا کہ ان رضاکاروں نے جن میں جماعت کے مرد ،عورتیں ، چھوٹے، بڑے سب شامل ہیں کس طرح روزانہ اپنے وقت کی قربانی پیش کی اور کسی کو یہ پتہ تک نہیں چلنے دیا کہ یہ کام باقاعدہ تربیت یافتہ لوگوں کے ہاتھوں میں نہیں ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بعض دفعہ مجھے یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ ایم ٹی اے کے لئے باقاعدہ تنخواہ دار کام کرنے والے رکھ لیے جائیں۔ مگر مَیں ان سے یہ کہتا ہوں کہ ہمارے رضاکاروں نے جس طرح بے نفسی اور خلوص سے کام کیا ہے اس طرح کوئی تنخواہ پانے والا کارکن کام نہیں کر سکتااور یہ بھی کہ مجھے ہر گز یہ اندیشہ نہیں ہے کہ یہ لوگ کام کرتے کرتے تھک جائیں گے۔ اور میں ان کو ثواب سے محروم نہیں کرنا چاہتاجو یہ گزشتہ دس سال سے حاصل کر رہے ہیں ۔

(الفضل انٹرنیشنل 13فروری2004ء)

قادیان سے امام وقت کا دنیاسےمخاطب ہونا

16 دسمبر 2005ء کو ایم ٹی اے کی تاریخ میں قادیان سے پیش کی جانے والی پہلی براہ راست نشریات حضور انور کا خطبہ جمعہ تھا۔اس موقع پر حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔

’’”آج محض اور محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے، اس کی دی ہوئی توفیق سے میں اس بستی سے، حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی اس بستی سے، حضرت مسیح موعودؑ کے خلیفہ اور نمائندہ کے طور پر مخاطب ہوں۔ آج کا دن میرے لئے اور جماعت کے لئے دو لحاظ سے اہم ہے۔ ایک تو میرا حضرت مسیح موعودؑ کی اس خوبصورت اور روحانیت سے پُر بستی میں خلیفۃ المسیح کی حیثیت سے پہلی دفعہ آنا۔ اور دوسرے جماعت احمدیہ عالمگیر کے لئے یہ ایک عجیب خوشی اور روحانی سرور کا موقع ہے کہ آج حضرت مسیح موعودؑ کاایک الہام ایک اَور نئی شان کے ساتھ پورا ہو رہاہے۔ گو کہ یہ الہام مختلف پہلوؤں سے بڑی شان کے ساتھ کئی دفعہ پورا ہو چکا ہے۔ لیکن آج یہاں اس بستی سے اللہ تعالیٰ نے اس کو پورا کرنے کا، اس وعدے کو پورا کرنے کا نشان دکھایا ہے۔ آج یہاں سے پہلی دفعہ ایم ٹی اے کے ذریعے حضرت مسیح موعود کا پیغام براہ راست دنیا کے کونے کونے تک پہنچ رہا ہے۔ یہ ایم ٹی اے بھی اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود ؑکی دعاؤں کو قبول فرماتے ہوئے اور فضل فرماتے ہوئے ایک انعام کے طور پر جماعت کو عطا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حضرت مسیح موعودؑ سے کئے گئے وعدوں کا یہ ایک عظیم الشان ثمر ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو ہمیشہ حضرت مسیح موعود ؑکے پیغام کو بڑی شان کے ساتھ دنیا کے کونے کونے میں پہنچانے کا ذریعہ بناتا رہے۔ ہمارا کام ہے کہ نیک نیتی کے ساتھ خالصتاً اللہ کے ہوتے ہوئے دعاؤں اوراستغفار کے ساتھ حضرت مسیح موعود ؑکے اس پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کی کوشش کرتے رہیں۔‘‘

(خطبہ جمعہ 16دسمبر 2005ء بحوالہ الفضل انٹرنیشنل6جنوری2006ء)

دنیا کے آخری کنارے سے

28اپریل2006ءکو حضورانور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے دنیا کے آخری کنارے یعنی فجی سے خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔اس موقع پر آپ نے فرمایا۔

” ’’اللہ تعالیٰ کا یہ شکر و احسان ہے کہ آج مجھے دنیا کے اس خطے اور ملک سے بھی براہ راست خطبہ دینے کی توفیق عطا فرما رہا ہے۔ دنیا کا یہ حصہ دنیا کا آخری کنارہ کہلاتا ہے، یہ سب جانتے ہیں۔ اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت مسیح موعود ؑسے کئے گئے وعدے کا ایک اَور طرح سے نظارہ کروا رہا ہے۔ ایک تو وہ نظارے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں دکھائے اور دکھا رہا ہے کہ د نیا کے کناروں تک آپ کی تبلیغ اور آپ کا پیغام ہم ایم ٹی اے کے ذریعہ سے پہنچتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ اور 2005ء کے جلسہ قادیان اور اس سال کے شروع میں دو خطبات جمعہ اور ایک خطبہ عیدالاضحی بھی قادیان سے براہ راست نشر ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے وہاں سے خطبات دینے کی توفیق دی جو ایم ٹی اے کے ذریعہ سے جیسا کہ میں نے کہا دنیا کے کناروں تک پہنچے۔اور آج جیسا کہ میں نے کہا فجی کے اس شہر سے جو(فجی کا ہی ) ایک دوسرا شہر ہے اور دنیا کا آخری کنارہ ہے یہ خطبہ دے رہا ہوں۔ تو ایک لحاظ سے ہم یہی سمجھتے ہیں کہ دنیا کے آخری کنارے سے حضرت مسیح موعود کا پیغام دنیا کے باقی حصوں میں پہنچانے کا سامان اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے۔ اللہ کرے کہ یہ کوشش جو ہم براہ راست خطبہ نشر کرنے کے لئے کر رہے ہیں، کامیاب بھی ہو اور یوں ہم اس پیشگوئی کو اس طرح بھی پورا ہوتے دیکھیں کہ پہلے یہ پیغام دنیا کے ان کناروں تک پہنچا اور اب دنیا کے کنارے سے پھر تمام دنیا میں پھیل رہاہے۔‘‘

(خطبہ جمعہ 28اپریل 2006ء بحوالہ الفضل انٹرنیشنل 19مئی 2006ء)

ایم ٹی اے کے پچیس سال

سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 15مئی 2017ء کو ازراہ شفقت اس خصوصی تقریب میں شرکت فرمائی جو ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے پچیس سال مکمل ہونے پر طاہر ہال (مسجدبیت الفتوح مورڈن) میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسلم ٹیلی وژن احمدیہ انٹرنیشنل کے اجراء نیز اس کی مسلسل ترقیات کے حوالہ سے مختصراً روشنی ڈالی۔
حضورانور نے فرمایا کہ ایم ٹی اے انٹرنیشنل کا آغاز حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے اس الہام کی صداقت کا واضح ثبوت ہے کہ مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔

حضور انور نے ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے مختلف چینلز کے اجراء کے حوالہ سے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایم ٹی اے کا قدم ہمیشہ آگے کی طرف گامزن رہا ہے اور آج دنیابھر میں اس کے کئی سٹوڈیوز موجود ہیں۔ حضورانور نے فرمایا کہ یہ ترقیات محض خداتعالیٰ کے خاص فضل سے ہی ممکن ہوئی ہیں۔حضورانور نے ایم ٹی اے کے پروگراموں کی دیگر چینلز کے پروگراموں کے مقابلہ میں بعض امتیازی خصوصیات کا بھی ذکر فرمایا اور بتایا کہ کس طرح ایم ٹی اے کے پروگرام معاشرہ میں امن اور اخلاقیات کے حوالہ سے مثبت کردار ادا کررہے ہیں۔ ایم ٹی اے کے آغاز کا ذکر کرتے ہوئے حضورانور نے فرمایا کہ سب سے پہلے ہفتہ وار خطبہ جمعہ سے اس چینل کا آغاز ہوا تھا جو براہ راست نشر کیا جاتا تھا۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد روزانہ سروس شروع کی گئی اور آج کئی زبانوں میں اس کی نشریات دنیابھر میں پیش کی جاتی ہیں۔ چنانچہ جہاں پہلے ایک ہی چینل تھا وہاں آج تین چینلز سرگرم عمل ہیں۔ یعنی MTA2(جو 2004ء میں قائم ہوا اور) براعظم یورپ کی مختلف زبانوں کو cover کر رہا ہے، MTA 3 Al-Arabia(جو 2007ء میں قائم ہوا اور) عرب دنیا میں نشریات پہنچا رہا ہے، نیز MTA Africa(جو 2016ء میں قائم ہوا اور) براعظم افریقہ میں نشریات پہنچا رہا ہے۔

حضورانور نے اپنے خطاب کے اختتام سے قبل فرمایا کہ ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے پچیس سال مکمل ہونے پر میں دعا کرتا ہوں کہ یہ اسی طرح ترقی کی منازل طے کرتا چلا جائے اور زمین کے کناروں تک حضرت مسیح موعودؑ کی دعوت کو پہنچانے کا اپنا مقصد جلد حاصل کرلے۔ہمیں اپنا قدم ایک عزم اور اخلاص کے ساتھ آگے بڑھاتے چلے جانے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ خالق کے ساتھ اس کی مخلوق کا تعلق پیدا کرنے کی کوشش کریں۔

(الفضل انٹرنیشنل 23جون2017ء)

خلافت خامسہ میںMTAانٹرنیشنل کی منزل بہ منزل ترقیات

23جون 2003ء ۔ ایشیا اور آسٹریلیا کے لئے ایشیا سیٹ 3 پر نئی سروس کا آغاز کیا گیا جس کے ذریعے اب فجی بھی ایم ٹی اے کی نشریات کی دسترس میں شامل ہو گیا اور مسیح موعود ؑکا پیغام حق حقیقی اور معنوی لحاظ سے دنیا کے کنارے (ڈیٹ لائن) تک پہنچ گیا۔

اکتوبر 2003ء ۔ خلافت خامسہ کے اس تاریخ ساز دور کا ایک اور اہم واقعہ جب مسجد بیت الفتوح لندن کا افتتاح ہوا جس کے ساتھ ہی حضور انور کی دعاؤں اور رہنمائی کے طفیل بیت الفتوح میں ایم ٹی اے کی ٹرانسمیشن کی نئی سہولت کا آغاز بھی ہوا اور وہاں پروڈکشن کی جدید ترین سہولتیں بھی مہیا ہوگئیں۔ اس طرح بیت الفتوح سے مسجد فضل لندن تک ٹرانسمشن کا مستقل انتظام اللہ تعالیٰ نے عطا فرما دیا۔ جس کے ذریعہ 24 گھنٹے کسی بھی وقت وہاں سے بھی براہ راست پروگرام نشر کئے جاسکتے ہیں۔

مارچ 2004ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے مغربی افریقہ کا دورہ کیا اور ایم ٹی اے نے پہلی مرتبہ افریقہ کی سرزمین گھانا کے جلسہ سالانہ پر حضور انور کے خطابات براہ راست نشر کئے۔
23اپریل 2004ء کو یورپ کے ناظرین کی سہولت کے لئے ایم ٹی اے کے دوسرے چینل ایم ٹی اے الثانیہ کی سروس کا آغاز کیا گیا۔

مارچ 2005ء میں حضور انور مشرقی افریقہ کے دورے پر تشریف لے گئے اور تنزانیہ سے پہلی مرتبہ براہ راست نشریات پیش کی گئیں۔

نومبر 2005ء میں جلسہ سالانہ ماریشس سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطابات براہ راست نشر کئے گئے۔

اس انقلاب آفریں دور کی عالمگیر عظمت کا ایک اور عالمی رنگ دنیا نے اس وقت مشاہدہ کیا جب دسمبر 2005ء میں حضور انور جماعت کے دائمی مرکز قادیان دارالامان تشریف لے گئے اور حضور انور کی لمحہ لمحہ کی مصروفیات کی Coverage کی توفیق ایم ٹی اے کو ملی۔

16 دسمبر 2005ء کو ایم ٹی اے کی تاریخ میں قادیان سے پیش کی جانے والی پہلی براہ راست نشریات حضور انور کا خطبہ جمعہ تھا۔ حضور انور کے قادیان میں ورود مسعود سے لے کر حضور کے تمام خطبات جمعہ اور خطبہ عید الاضحیٰ کے علاوہ جلسہ قادیان کی مکمل Coverage بھی براہ راست نشر کی گئی۔
2006ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مشرق بعید تشریف لے گئے جہاں حضور انور نے سنگاپور، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، فجی اور جاپان کے جلسہ ہائے سالانہ کو اپنے مبارک وجود سے معطر کیا اور ان تمام ممالک سے پہلی مرتبہ ایم ٹی اے پر لائیو نشریات حضور انور کے خطابات کی صورت میں پیش کی گئیں۔

23مارچ 2006ء وہ دن تھا جب حضور انور کی زیرہدایت و نگرانی تیزی سے بدلتی ہوئی براڈ کاسٹ ٹیکنالوجی کے شانہ بشانہ رہتے ہوئے MTA کے Analogue ٹرانسمٹ سسٹم کو ڈیجیٹل کمپیوٹرائزڈ Server سسٹم میں بدل دیا گیا تو خدا کے فضل سے MTA کا براڈکاسٹ سسٹم دنیا کے ماڈرن ترین سسٹمز میں شمار ہونے لگا اور آئندہ آنے والی Defination High ٹیکنالوجی سے بھی Compatible ہے۔
15 جولائی 2006ء کو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کے باقاعدہ ٹیلیوژن چینل کا آغاز کیا گیا اور ایم ٹی اے اُولیٰ کی نشریات انٹرنیٹ پر فُل ٹائم سروس کے طور پر ڈال دی گئیں، لہٰذا دنیا بھر میں اگر کہیں سیٹلائٹ ڈش نہ بھی ہو تو ایم ٹی اے دیکھا جاسکتا ہے۔

23مارچ 2007ء وہ تاریخی دن تھا جب دنیائے عرب کے لئے عربی زبان میں فُل ٹائم چینل ”ایم ٹی اے الثالثہ العربیہ کی سروس کا انعقاد ہوا جوNile Sat پر شروع کیا گیا۔

15جون 2007ء کو ایم ٹی اے العربیۃ کی نشریات کو بھی انٹرنیٹ پر باقاعدہ ٹی وی چینل کے طور پر شروع کر دیا گیا۔

20 جولائی 2009ء کو انٹرنیٹ پر ایم ٹی اے کے دوسرے آڈیو چینل کی سروس کا آغاز ہوا جس پر ناظرین تمام پروگرام انگریزی زبان میں بھی ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

10 دسمبر 2007ء کو بیت الفتوح لندن میں حضور نے خصوصی طور پر تعمیر شدہ ایم ٹی اے کے نئے کمپلیکس کا افتتاح فرمایا جو حضور انور ہی کی زیرنگرانی اور زیرہدایت تیار کیا گیا تھا اور جو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہر قسم کے براڈکاسٹ کے سامان پر مشتمل ہے۔

8جنوری2008ءکو ایم ٹی اے العربیہ کی نشریات ’نائل سیٹ‘ سے بدل کر مقبول تر سیٹلائٹ’ عرب سیٹ‘ پر ڈال دی گئیں۔

29فروری2008ء کو امریکہ اور کینیڈا کے لئے بھی ایم ٹی اے 3 العربیۃ کی سروس AMC3 سیٹلائٹ پر شروع کر دی گئی۔

29فروری 2008ء کو ہی امریکہ کے ویسٹ کوسٹ کے لئے ایم ٹی اے اولیٰ کے پروگراموں کوتین گھنٹے تاخیر سے نشر کرنے کے لئے ’’ایم ٹی اے اُولیٰ پَلَس 3‘‘کا آغاز کر دیا گیا۔ نیز شمالی امریکہ کے لئے ایم ٹی اے ’اِنفوکاسٹ‘ چینل کا اجراء کیا گیا۔

4 مارچ 2008ء کو ایم ٹی اے العربیۃ کی نشریات کا SESAT سیٹلائٹ پر آغاز ہوا۔

8مارچ 2008 ء کو ایم ٹی اے العربیۃ کی نشریات کو عرب دنیا کے لئے وسیع تر کرنے کے لئے’ ہاٹ برڈ سیٹلائٹ‘ پر بھی متوازی سروس کے طور پر شروع کر دیا گیا۔

27مئی 2008ء وہ تاریخی دن تھا جب خلافت احمدیہ صدسالہ جشن تشکر کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس نے ’ایکسل سنٹر‘ لندن سے تمام عالم کو صدسالہ خلافت جوبلی کا خطاب ارشاد فرمایا تو ربوہ اور قادیان میں منعقد ہونے والے اجتماعات کو بھی براہ راست نشریات میں شامل کیا گیا اور یوں تین مقامات سے بیک وقت نعرہ ہائے تکبیر اور غلام احمد کی جے کے فلک بوس اور پُرشگاف نعروں کی گونج تمام عالم میں سنائی دی گئی۔ خداتعالیٰ کے بے انتہا فضل اور حضور انور کی دعاؤں سے بیک وقت سہ طرفہ لائیونشریات کا یہ پہلا تجربہ نہایت کامیاب رہا۔

(الفضل انٹرنیشنل 25جولائی تا7اگست2008)

2009ءایم ٹی اے العربیہ’ ہاٹ برڈ‘ کے ساتھ ساتھ عرب دنیا میں دو انتہائی مقبول سیٹلائٹس اٹلانٹک برڈ 4 (Atlantic Bird 4)اور یورو برڈ 9 اے(Euro Bird 9A) پر شروع ہوا۔

ایم ٹی اے کا یُوٹیوب پر بھی ایک آفیشل چینل کے طور پر اجراء کیا گیا ۔

(حضور انور کادوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2009ء)

2010ء کو ایم ٹی اے پر جو نئے پروگرام شروع ہوئے ان میں اردو میں راہِ ھدیٰ اور تاریخی حقائق، انگریزی میں Faith matters اور Real Talk، بنگلہ میںشوتیرشندھانے (Shotter Shondhane)۔ عربی زبان میں کبابیر سے سبیل الھدٰی، براہِ راست ہفتہ وار پروگرام ہے۔

(حضور انور کادوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2010ء)

2011ءمیں بلیک بَری، آئی فون اور انڈرائیڈ فون پر ایم ٹی اے کا اجراء ہوا۔

(حضور انور کا دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2011)

2013ءمیں ایم ٹی اے کی ترقیات کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیزنے فرمایا۔

31 جولائی سے مارشل آئی لینڈ میں لوکل کیبل چینل پر ایم ٹی اے دکھایا جا رہا ہے۔ مارشل آئی لینڈ نارتھ پیسفک کا ایک ملک ہے۔ غانا کی نیشنل ٹی وی اتھارٹی ’’غانا براڈکاسٹنگ کارپوریشن‘‘ کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا ہے اس میں وہ ہمارے یہاں سے جو پروگرام تیار ہوں گے وہ وہاں دکھایا کریں گے ۔ا ور افریقہ کے بہت سارے ممالک جہاں ایم ٹی اے کاعموماً رُخ اور ہے، اور وہاں جو ایک سیٹلائٹ بہت زیادہ دیکھا جاتا ہے، تو گھانا اُس کو کور(cover) کر لے گا، گھانا کا جو نیشنل ٹیلی ویژن ہے وہ ہمارے پروگرام دکھایا کرے گا۔ faith matters، real talk، press point وغیرہ یہ وہاں دکھائے جائیں گے۔ اس سال یُوکے جلسہ کے لئے بھی انہوں نے ڈیڑھ گھنٹہ کا وقت دیا ہے جس میں جلسہ سالانہ کا تعارف وغیرہ دکھایا جائے گا۔ افریقن ممالک کے لئے اُس کی کافی بڑی کوریج ہے۔

(حضور انور کا دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2013)

23 مارچ 2014ء کو حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے ایم ٹی اے پر عربی میں Live خطاب فرمایا۔

2015ء۔ملک مالی کے میڈیا گروپ Africable نےٹی این ٹی سیٹ افریقہ (TNTSAT AFRICA)کے نام سے پچاس فری چینل پر مشتمل ایک سروس شروع کی ان فری چینلز میں ایم ٹی اے بھی شامل ہوا۔

(حضور انور کا دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2015ء)

یکم اگست 2016ء حضور انور نے ایم ٹی اے انٹرنیشنل افریقہ کا افتتاح فرمایا۔ماریشس میں ایم ٹی اے افریقہ کا پہلا سٹوڈیو مکمل ہو ا۔

برکینا فاسو میں امسال پہلے لوکل جماعتی ٹی وی چینل کا افتتاح ہوا۔ اور 3مارچ 2016ء کو لوکل ایم ٹی اے چینل کی ٹیسٹ ٹرانسمشن کا آغاز کیا اور 3جولائی 2016ء کو اس ٹی وی چینل کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

(حضور انور کادوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2016ء)

15مئی 2017ء کو ازراہ شفقت حضور انور ایدہ اللہ نے اس خصوصی تقریب میں شرکت فرمائی جو ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے پچیس سال مکمل ہونے پر طاہر ہال (بیت الفتوح مورڈن) میں منعقد ہوئی ۔

گھانا میں وہاب آدم سٹوڈیو کے نام سے ایک نیااورجدید سٹوڈیو کمپلیکس قائم ہوا۔

2018ء اس وقت ایم ٹی اے کے 16ڈیپارٹمنٹس کام کر رہے ہیں ۔ایم ٹی اے کی نشریات پوری دنیا میں 12 سیٹلائیٹس کے ذریعہ دیکھی جا سکتی ہیں۔اس سال 5 سیٹلائٹس کی تجدید کی گئی اور ایک سیٹلائٹ کا معاہدہ کیا گیا۔

(حضور انور کا دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2018ء)

ایم ٹی اے انٹرنیشل کے ذریعہدعوت الی اللہ اور بیعتوں کے ایمان افروز واقعات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔

’’حضرت مسیح موعودؑ کا الہام وَسِّعْ مکانک جماعت کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ قادیان کی حدود سے نکل کر دنیا میں بھی اپنی صداقت کا نشان دکھا رہا ہے اور جوں جوں اللہ تعالیٰ تبلیغ میں وسعت پیدا کر رہا ہے، تو ں توں مکانیت میں بھی ہر جگہ وسعت پیدا ہوتی چلی جا رہی ہے۔مکانیت بھی وسعت پذیر ہے۔ بے شمار ایسی مثالیں ہیں…تبلیغ کے لحاظ سے ایم ٹی اے نے وسعت کے نئے دروازے کھولے ہیں ۔‘‘

(خطبہ جمعہ 12جون 2009ء بحوالہ الفضل انٹرنیشنل 23جولائی 2009ء)

٭گیمبیا سے ایک صاحب اپنی خواب کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ایک رات جب وہ سو رہے تھے تو خواب میں انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ آئے اور ان کے ہاتھ کو مضبوطی سے پکڑ کر السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا۔ خواب میں انہوں نے اس شخص کو نہیں پہچانا اور پھر خواب ہی میں وہ لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ یہ کون ہے؟ تو لوگ بتاتے ہیں کہ یہ جماعت احمدیہ کے امام ہیں اور پھر کہتے ہیں میری آنکھ کھل گئی۔ اگلی صبح یہ صاحب ہمارے مشن ہاؤس آئے اور ہمارے معلم کو خواب سنائی تو ہمارے معلم نے ایم ٹی اے لگایا ہوا تھا۔ اس وقت میرا جمعہ کا خطبہ ایم ٹی اے پر چل رہا تھا۔ تو کہتے ہیں مجھے دیکھنے کے بعد انہوں نے کہا کہ کل رات یہی شخص میری خواب میں آیا تھا اور پھر انہوں نے احمدیت قبول کرلی۔

(خطبہ جمعہ 12 ستمبر 2014، الفضل انٹرنیشنل 3اکتوبر2014ء)

٭پھر شمس الدین صدیق صاحب ہیں کردستان کے۔ کہتے ہیں میں نے پچیس سال قبل خواب میں حضرت مسیح موعو د علیہ الصلوٰۃ و السلام کو چاند کے اندر بیٹھے ہوئے آسمان سے اترتے دیکھا تھا۔ اب ایم ٹی اے دیکھ کر مجھے یقین ہو گیا ہے کہ آپ کے چاند سے اترنے کی تعبیر یہی ایم ٹی اے ہے اور میں بیعت کرنا چاہتا ہوں۔

(خطبہ جمعہ 3جون 2011ء بحوالہ الفضل انٹرنیشنل 24جون 2011ء)

٭گیمبیا میں ماہ جون میں ایک احمدی دوست عبداللہ سیسے (Ceasay) صاحب ایک دور دراز گاؤں ”’سارے وُڈ‘” گئے اور وہاں رات ایک گھر میں قیام کیا۔ رات کے وقت گھر کے افراد ایم ٹی اے دیکھ رہے تھے۔ ان کے پوچھنے پر گھر والوں نے بتایا کہ وہ یہ چینل عرصہ دراز سے دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے علاقے میں بجلی نہیں ہے لیکن صرف اس چینل کی خاطر ہم پٹرول خریدتے ہیں کیونکہ یہ چینل ہمیں اسلام کی تعلیم سکھاتا ہے۔ پھر انہوں نے بتایا کہ ایم ٹی اے کے ذریعہ اُن کو اسلام احمدیت کا پتہ لگا لیکن وہ اس جماعت میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔ اس پر ہمارے احمدی دوست نے اُس کی رہنمائی کی۔ چنانچہ اس طرح ایم ٹی اے کی برکات سے وہاں سترہ افراد نے احمدیت قبول کی۔

(دوسرے دن کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 31اگست 2013ءبحوالہ روزنامہ الفضل19اپریل 2014ء)

٭پھر ایک صاحب لکھتے ہیں کہ میری عمر 36 سال ہے۔ میرے ذہن میں کئی قسم کے سوالات و شبہات اُٹھتے تھے لیکن کہیں سے تسلی بخش جواب نہیں ملتا تھا۔ پھر اچانک ایک دن ایم ٹی اے مل گیا اور سارے مفاہیم حل ہو گئے۔ کہتے ہیں اس رات انہوں نے مجھے خواب میں دیکھا کہ ایک گھوڑے پر سوار ہوں اور کہتے ہیں کہ آپ نے بڑی قوت سے اُس کی لگام تھامی ہوئی ہے، آپ کے پیچھے بہت سے نورانی لوگ ہیں اور آپ زمین اور آسمان کے درمیان گھوڑا اُڑا رہے ہیں۔ مجھے معلوم نہیں کہ جاگتا تھا یا سویا تھا، بہر حال میری آنکھ سوتے میں آپ کو دیکھ رہی تھی اور روح جاگتے میں آپ کو دیکھ رہی تھی۔ پھر اچانک میں نے خود سے گفتگو شروع کر دی اور کہا یہ تو کشف ہے۔ اس پر میں نے بیعت کا فیصلہ کیا۔ یہ ایم ٹی اے کی طرف ہی اشارہ تھا۔

(دوسرے دن کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 31اگست 2013ءبحوالہ روزنامہ الفضل19اپریل 2014ء)

٭فرانس کے امیر صاحب کہتے ہیں کہ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے اللہ تعالیٰ نے جو ایم ٹی اے کے ذریعے سے دنیا سے رابطے کی سہولت مہیا فرمائی ہے اور جس طرح میرے خطبے ہر جگہ جاتے ہیں وہ غیر بھی سنتے ہیں۔ اس کے اثر کا ایک واقعہ امیر صاحب بیان کرتے ہیںکہ ایک دوست دانیال صاحب بیعت کرکے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ بیعت سے پہلے وہ مایوٹے آئی لینڈ میں رہتے تھے جو کہ فرانس کا جزیرہ ہے۔ وہاں مایوٹے میں وہ جس مسجد جاتے تھے اس کے امام اکثر ایم ٹی اے پر میرا خطبہ جمعہ سنتے تھے۔ خطبے میں مَیں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بارے میں ذکرکیا تھاجس سے کہتے ہیں میں بہت متاثر ہوا۔مسجد کے امام نے ہمیں جماعت احمدیہ کا تعارف کروایا۔وہاں کا امام شریف تھا۔ذاتی غرض نہیں تھی۔ کہتے ہیں اس نے ہمیں کہا کہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو سیدھا راستہ دکھائے۔ ان باتوں کا کہتے ہیں مجھ پر بڑا اثر ہوا۔ اور امام صاحب نے ہمیں جماعت کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کو کہا۔ چنانچہ میں نے انٹرنیٹ پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنی شروع کیں تو فرنچ زبان میں بعض جماعتی ویڈیو ز سامنے آ گئیں جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بارے میں تھیں۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ کے بارہ میں جو خطبہ تھا اس کا یُوٹیوب پر فرنچ ترجمہ بھی مل گیا۔ چنانچہ کہتے ہیں اس کے بعد مَیں نے بیعت کرلی۔ امیر صاحب لکھتے ہیں کہ موصوف نے فرانس کےمبلغ انچارج کا مایوٹے میں اس امام کے ساتھ رابطہ کروایا ہےچنانچہ اس امام کو فرانس سے جماعتی کتب ارسال کی گئی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے وہ امام بھی 70 افراد کے ساتھ بیعت کرکے جماعت میں داخل ہوگئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فضل کیا اور ہزاروں میل دور بیٹھے اس چھوٹے سے جزیرے میں خطبہ کے ذریعہ سے ہی تبلیغ کا یہ کام ہوگیا اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کا احسان ہے جوہم پر ایم ٹی اے کے ذریعہ سے اس نے فرمایا ہوا ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ 6اکتوبر 2017ء الفضل انٹرنیشنل 27اکتوبر 2017ء)

٭ایک ایرانی فیملی نے سویڈن میں ایم ٹی اے دیکھا تو بہت حیران ہوئے اور کہا کہ باقاعدگی سے بچوں کی کلاس ہم دیکھتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ بچوں کی کلاس بعض لو گوں کو بڑی اچھی لگتی ہے۔ ایران سے ایک صاحب آئے تھے وہ مجھے بتا رہے تھے کہ ان کا ایک ایرانی دوست ہے وہ کہتا ہے کہ ”ہم بچوں کی کلاس دیکھتے ہیں اور ہمیں جو چیز اس میں عجیب لگتی ہے وہ یہ ہے کہ وہاں جو مولانا صاحب بچوں کے ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں وہ ہنستے ہیں۔ اور ہمارے مولوی تو ہنستے ہی نہیں۔ ”

(حضور انور کادوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2007ء)

٭ بینن سے ہمارے مبلغ لکھتے ہیں کہ ‘اوجا ‘(Oja)تبلیغ کرنے کے لئے گئے تو وہاں امام مہدی علیہ السلام اور خلافتِ احمدیت کی برکات کا ذکر کرتے ہوئے فولڈر جَآءَ الْمَسِیْح بھی دیا۔ اس فولڈر پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور میری تصویر تھی۔ وہ دیکھتے ہی امام بڑی تڑپ سے مقامی زبان میں کہنے لگا کہ یہ تو میرے دوست کی تصویر ہے۔ یہ تو میرے دوست کی تصویر ہے۔ امام صاحب نے صحن کے ساتھ ہی کمرے میں پڑے ٹی وی کو آن کیا جہاں ایم ٹی اے آ رہا تھا اور میری تصویر کی طرف اشارہ کر کے کہا۔ یہ روز آ کر ہمیں سکھاتے ہیں۔یہ میرے دوست ہیں۔ تم ان کا پیغام لائے ہو۔اُنہیں کیسے ماننا ہے؟ چنانچہ بیعت فارم لے کر امام صاحب فیملی سمیت احمدی ہو گئے۔

( حضور انور کا دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2011ء)

٭ پھر باسیلا ریجن بینن کے لوکل مشنری بتاتے ہیں کہ ایک علاقے کے گاؤں میں’’پاتاگو ‘‘’کے ایک ٹیچرکا فون آیا کہ آپ کا ایک فولڈر جَآءَ الْمَسِیْح ملا ہے اور میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں۔ گاؤں دور تھا۔ بہر حال ہفتے کے اندر مقررہ وقت پر ہم وہاں پہنچ گئے۔ مختصر سے تعارف کے بعد اُس نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے ایم ٹی اے چینل دیکھ رہا ہوں اور مَیں اس کوشش میں تھا کہ معلوم کروں کہ یہ لوگ کون ہیں جو دین کو اتنا صاف طور پر بیان کرتے ہیں اور تربیت کرتے ہیں۔ بالآخر آپ کے فولڈر سے آپ کا معلوم ہوا اور میں آپ لوگوں کے ساتھ شامل ہونا چاہتا ہوں۔ چنانچہ انہوں نے بیعت کر لی اور ہمارے تبلیغی دورہ جات میں جانے لگے۔ اللہ کے فضل سے انہی صاحب کے ذریعہ سے 123نئے پھل عطا ہو چکے ہیں۔

(حضور انور کا دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2011ء)

ایم ٹی اے کے ذریعہ نمایاں تبدیلیوں کے ایمان افروز واقعات سیدنا امیر المومنین ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا۔

٭اللہ تعالیٰ کے فضل سے بعض نمایاں تبدیلیاں بھی ایم ٹی اے کے ذریعہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ مجیب صاحب مبلغ باسا ریجن بینن لکھتے ہیں کہ ایک شہر کا مولوی عبدالکریم ایک مدرسے کا پڑھا ہوا ہے۔یہ جماعت کا شدید مخالف تھا اور لوگوں کو بتاتا رہتا تھا کہ یہ جماعت کافر ہے۔ اب کچھ عرصے سے اس کی جماعت کے خلاف مخالفانہ سرگرمیاں بہت حد تک ختم ہو چکی تھیں اور کچھ عرصے سے کوئی شور شرابہ نہ سنا تھا۔ چنانچہ اُس سے ملنے گئے کہ خاموشی کی وجہ پوچھیں۔ اُس نے بتایا کہ وہ کوتونو(Kotono) گیا تھا وہاں کسی نے بتایا کہ ایم ٹی اے چینل پر عرب لوگ اسلام کی صحیح تعلیم پیش کرتے ہیں۔ واپس گھر آ کر انہوں نے اپنی ڈش لگائی اور تب سے باقاعدگی سے ایم ٹی اے دیکھ رہے ہیں۔ مزید کہتے ہیں کہ اُنہیں اُس وقت کا بہت افسوس ہے جب وہ جماعت کے مخالف تھے حالانکہ اسلام تو آپ لوگوں کے پاس ہے۔ آپ اسلام کی حقیقی تصویر پیش کر رہے ہیں۔ یہی مولوی صاحب جو پہلے ہمیں کافر کہتے تھے اب دعائیں دیتے رہے۔

( حضور انور کا دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2011ء)

٭گیمبیا کے امیر صاحب لکھتے ہیں کہ ہمارے ایک دوست ‘’سامباباجا‘ صاحب نے اپنے گھر میں ایم ٹی اے کا انتظام کیا اور اُن کے ایک دوست اسومانا(Ansumana) صاحب اکثر ان کے گھر آ کر ایم ٹی اے دیکھتے تھے۔ اُنہی دوست کے ایک بھائی سوئٹزرلینڈ میں زیرِ حراست تھے اور رہائش کے سلسلے میں سخت قسم کی مشکلات کا سامنا تھا۔ ہر قسم کی امید کھو چکے تھے۔ سامبا جا نے اپنے دوست کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے گھر میں ایم ٹی اے کے لئے ڈش لگوا لے ۔ اسومانہ صاحب نے اپنے گھر میں ایم ٹی اے کے لئے ڈش لگوا لی جس سے جماعت کے عقائد کے متعلق ان کے علم میں مزید اضافہ ہوا۔ ایم ٹی اے دیکھنے کے ساتھ انہوں نے دعا کی کہ اے اللہ! اگر احمدیت سچی ہے تو میرے بھائی کو ڈیپورٹ(Deport) ہونے سے بچا لے۔ رات کے وقت اُنہوں نے خواب میں دیکھا کہ انہوں نے میرے ساتھ ملاقات کی ہے اور ملاقات کے دوران وہ بہت خوفزدہ بھی ہیں تو مَیں نے اُن کا ہاتھ پکڑا اور اُن سے کہا کہ وہ مادی چیزوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ان کو احمدیت قبول کر لینی چاہئے۔ اور اُن کو کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں۔ اللہ سب مشکلات کو حل کرنے والا ہے۔ اگلے ہی دن اُن کے بھائی کی سوئٹزرلینڈ کی عدالت میں سماعت تھی۔ عدالت نے اُن کو بری کر دیا اور سوئٹزرلینڈ میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ جاری کر دیا۔ اس کے بعد اُنہوں نے کہا کہ احمدیت ایک سچائی ہے۔ اب وہ اپنے دوستوں کوبھی ایم ٹی اے لگانے کا مشورہ دیتے ہیں۔

(حضور انور کا دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2011ء)

٭برکینا فاسو کے مبلغ واصف صاحب کہتے ہیں کہ اُنہوں نے ایک گاؤں’ زیلاسے‘ کے امام سے گاؤں کے بچوں کے لئے قرآن کلاس شروع کرنے کو کہا تو امام کی طرف سے کوئی خاص جواب نہ ملا۔ مربی صاحب کہتے ہیں کہ اُنہوں نے معلم صاحب کے ذریعہ متعدد دورہ جات کے دوران امام کی اس طرف توجہ مبذول کروائی مگر ہر دفعہ امام کی طرف سے کوئی نہ کوئی بہانہ سننے کو ملا۔ 2010ء سے جب اس گاؤں میں جماعتی طور پر ایم ٹی اے کے لئے ڈش لگائی گئی تو اس گاؤں کے احمدی ممبران کے ایمان میں کافی ترقی نظر آئی۔ چندہ جات اور اجلاسات میں شرکت بڑھ گئی۔ مربی صاحب کہتے ہیں کہ جب وہ دوبارہ معلم صاحب کے ساتھ اس جماعت کے دورہ پر گئے تو امام نے بغیر کسی یاددہانی کے قاعدہ یسرنا القرآن مانگے۔ جب مربی صاحب نے اُن سے پوچھا کہ اب کلاس شروع کرنے کی کیا وجہ ہے تو امام نے کہا کہ ہم ہر روز ایم ٹی اے پر خلیفۃ المسیح کی بچوں کے ساتھ کلاس دیکھتے ہیں۔ جب خلیفۃ المسیح خود چھوٹے چھوٹے بچوں کو قرآن اور دین کی باتیں سکھا رہے ہیں تو میں کیوں پیچھے رہوں۔

(حضور انور کا دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2011ء)

………………………

(باقی آئندہ)

اگلی قسط کے لیے…

گزشتہ قسط کے لیے…

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button