خلافت خامسہ کے مبارک دَورکے ابتدائی پندرہ سال(قسط نمبر 5 )

(فضل الرحمان ناصر+اویس احمد نصیر)

جماعت احمدیہ مُسلمہ عالمگیر کی خدمت دین وخدمت انسانیت کے مختلف میدانوں میں عظیم الشان اورروزافزوں ترقیات اورالٰہی نصرت وتائید کے روشن نشانات سے معمورخلافت خامسہ کے مبارک دَورکے ابتدائی پندرہ سال

ایم ٹی اے3 العربیۃ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو 1902ء میں الہام ہوا تھا کہ یُنَادِی مُنَا دٍمِنَ السَّمَاءِیہ الہام اپنی پوری شان کے ساتھ پورا ہوتا چلا گیا۔ یہ الہام عربی زبان میں تھا تو خلافت خامسہ میں ظاہری طور پر بھی اسی زبان میں اہل عرب تک مسیح الزمان کا پیغام پہنچنا شروع ہوا اور ایک نئے عربی چینل کا اجراء ہوا۔

23مارچ2007ء کا دن اہل عرب کی تاریخ کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے ایم ٹی اے 3 العربیہ کا افتتاح فرمایا اور اس عظیم الشان چینل کے ذریعہ خدائی نور نے سر زمین عرب کو ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک ڈھانپ لیا اور سلطان حرف و حکمت مسیح الزمان کا پیغام عربوں کے گھر گھر پہنچ گیا اور عرب ممالک میں دعوت الی اللہ کی پابندیوں کے باوجود ایم ٹی اے 3 العربیہ نے داعی اعظم کا کام کر دکھلایا اور خدا کے فضل سے سعید فطرت لوگوں نے امام الزمان کو قبول کیا اور آج بھی کرتے جارہے ہیں۔اس طرح23مارچ2014 ء کا دن بھی اہل عرب کے لئے ایک عظیم دن تھا جب جماعت احمدیہ کے قیام پر 125سال پورے ہونے پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے عربی زبان میں ولولہ انگیز، روح پرور، تاریخ ساز اور حد درجہ بصیرت افروز خطاب فرمایا جسے لاکھوں عربوں نے سنا۔(یہ خطاب الفضل انٹرنیشنل 16مئی2014ءمیں شائع ہوا ہے۔)

ایم ٹی اے 3 العربیہ کا افتتاح

23مارچ2007ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے اپنے دست مبارک سے ایم ٹی اے3 العربیہ کا افتتاح فرمایا۔افتتاح کے چند دنوں کے بعد 6مئی2007ء کو باقاعدہ طور پر اس چینل کی نشریات کی مناسبت سے ایک تقریب کا انعقاد ہوا جس کی صدارت پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے فرمائی۔ آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا:

’’” ایم ٹی اے کے ذریعہ سے عرب ممالک کے لئے جو ایک نیا اجراء ہو ا ہے۔یہ بھی اللہ تعالیٰ کی تائیدات کے ساتھ ہو رہا ہے اور اسی کے لئے اللہ تعالیٰ نے مبارک سو مبارک دی ہے۔اس کے لئے تمام عرب دنیا کے احمدی اور تمام وہ لوگ جو MTA پر اپنا وقت دیتے ہیں اور اس خدمت پر مامور ہیں ان کے لئے بھی مبارکباد ہے اور یہ خوشخبری بھی ہے کہ یہ جو تمہاری کوششیں ہیں انشاء اللہ رائیگاں نہیں جائیں گی۔ تمہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبارک ہو کہ یہ کامیابی کی طرف جو قدم چلے ہیں اور جماعت احمدیہ کے لئے اللہ تعالیٰ کی تائیدات کی یہ پروازیں جو چل پڑی ہیں یہ بہت جلد انشاء اللہ تمام دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔‘‘

حضور انور نے فرمایا: ’’پس یہ ایم ٹی اے 3 کا جو چینل ہے یہ بھی خدائی تائیدات کا ایک نشان ہے اور یہ چیزیں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ وہ وقت دور نہیں جب اسلام اور احمدیت کا جھنڈا تمام دنیا پر لہرائے گا۔ پس اس بات کو ہمیں اور زیادہ دعاؤں کی طرف توجہ دلانے والا بنانا چاہئے۔ اللہ کرے کہ ہم ان دعاؤں کی طرف توجہ دیتے ہوئے پہلے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور سربسجود ہوتے ہوئے، اس کا فضل مانگتے ہوئے، ان ترقیات کو جلد سے جلد حاصل کرنے والے بن جائیں۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل21 جنوری 2011 ء صفحہ3)

ایم ٹی اے العربیہ شروع ہونے پرعربوں کے تأثرات

ایم ٹی اے 3 العربیہ کے اجراء کے بعد جن کلمات میں اہل عرب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ان میں سے بعض درج ذیل ہیں۔

٭ مکرم خالد سعید التمیمی صاحب یمن سے لکھتے ہیں: میں قاہرہ میں پڑھ رہا ہوں۔ جماعت احمدیہ کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا تھا۔ لیکن اتفاق سے آپ کا چینل دیکھا۔ پھر وہی میری توجہ کا مرکز بن گیا اور دن رات احمدیت کے بارے میں غور کرتارہتا ہوں۔ میں حق تک پہنچنا چاہتا ہوں۔

٭مکرم عبد اللہ صاحب عراق سے لکھتے ہیں:میں عراق کی ایک غریب سی بستی کا باشندہ ہوں۔Law میں ڈگری کی ہوئی ہے۔الحوار المباشر اور أجوبۃ عن الایمان اور خطابات اور قصائد کے ذریعہ آپ کی جماعت اور حضرت مسیح موعود ؑکی بلندیٔ فکر کا پتہ چلا۔جب مجھے حضرت مسیح موعودؑ کے لائے ہوئے پیغام کو سمجھنے کی توفیق ملی تو میں نے دیکھا کہ میری فطرت نے اسے قبول کیا ہے۔ جب میں نے اس بات کا اظہار سر عام کرنا شروع کیا تو بعض متکبر مولویوں کے ہاتھوں مجھےظلم کا نشانہ بھی بننا پڑا۔ مجھے آپ کے علاوہ اور کہیں جائے رحمت اور جائے پناہ نظر نہیں آتی۔ میری کیفیت اس پیاسے کی سی ہو رہی ہے جو صحرا میں صاف پانی کو ترس رہا ہو۔

٭خالد محمد صاحب اردن سے لکھتے ہیں کہ:میں دو تین ماہ سے آپ کے چینل کے پروگرام دیکھ رہا ہوں۔ جس دن سے ہمیں اس چینل کا پتہ چلا ہے اس دن سے ہمارے گھر میں اس کے علاوہ اور کوئی چینل نہیں دیکھا جاتا۔ میں پورے طور پر جماعت کی صداقت سے مطمئن تھا پھر بھی استخارہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے بتا دیا کہ یہ جماعت حق پر ہے اور خدا گواہ ہے کہ میں نے آپ کے چینل سے سن کر شرائط بیعت لکھ لی ہیں اور ان کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

٭مکرم سامر اسلامبولی صاحب شام سے لکھتے ہیں:آپ کا عربی چینل شروع ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے مشرق اور مغرب میں بسنے والے مسلمانوں کو ایک فتح مبین اورعظیم الشان نصرت نصیب ہوئی ہے… آپ نے وہ کام کردکھایا ہے جس کے کرنے سے بیسیوں مفکرین اور سینکڑوں کتب اور تحقیقات قاصر ہیں۔ اب آپ ہر گھر میں داخل ہو چکے ہیں اور ہر فیملی کا ایک فر دبن گئے ہیں۔

٭ مکرم صابر خمیلہ صاحب آف الجزائراپنے ایک خط میں لکھتے ہیں:آپ میری اس خوشی کا اندازہ نہیں کرسکتے جو مجھے ایم ٹی اے کے پروگرامز اور ان کی کوششوں کو دیکھ کر حاصل ہوتی ہے جو آپ ان غلط اور فرسودہ مفاہیم کو بدلنے کے لئے کررہے ہیں جو دین کی بجائے خرافات کے زیادہ قریب تھے۔

(الفضل انٹرنیشنل 21جنوری2011ءص4)

٭مکرم عبد القاعد احمد صاحب یمن سے لکھتے ہیں کہ دو سال سے ایم ٹی اے دیکھ رہا ہوں۔ان سب سوالوں کے جوابات مل گئے ہیں۔جن کا جواب جماعت احمدیہ کے علاوہ کسی کے پاس نہ تھا۔ پہلی دفعہ ایم ٹی اے پر حضرت مسیح موعود ؑکی تصویر دیکھ کر دل کو تسلی ہوگئی کہ یہ شخص جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد متعدد مبشر خوابیں دیکھیں۔

(خطبہ جمعہ 29 اپریل 2011 ء بحوالہ الفضل انٹرنیشنل 20 مئی2011ص7)

٭پھر ایک عرب ملک کے احمد صاحب ہیں۔ وہ کہتے ہیں میں پہلی مرتبہ آپ سے ہمکلام ہورہاہوں۔پہلی بات جو میں کہنا چاہتاہوں وہ یہ ہے کہ آپ کی تفاسیر احسن ترین تفاسیر ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ میں آپ تک یہ خوشخبری بھی پہنچانا چاہتا ہوں کہ آپ کے اس چینل کو دنیا میں عربی بولنے والے ملینز کی تعداد میں دیکھتے اور سنتے ہیں اور اس بات میں ذرہ بھر بھی شک نہیں ہے کیونکہ میں نے بیشمار لوگوں سے اس بارے میں سنا ہے اور اپنی آنکھوں سےدیکھاہے۔(ایضاً)

٭پھر ایک عرب دوست ہیں عبداللہ صاحب، لکھتے ہیں تقریباً دوسال قبل میں ٹی وی پر مختلف چینل گھما رہا تھاکہ ایم ٹی اے3 العربیہ مل گیا۔ شروع میں تو کوئی توجہ نہیں دی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ’’الحوارالمباشر ‘‘ اور ’’ لقاء مع العرب‘‘ پروگرامز میں مسیح موعود اور امام مہدی کے ظہور کی بات کو سنا اور ایسی عظیم تفسیر قرآن سنی جو سیدھی دل میں جا بیٹھی تھی۔قرآنی آیات کی تفسیر اور احادیث کی شرح سن کر روز بروز بصیرت میں اضافہ ہونے لگا۔اور یوں محسوس ہونے لگا کہ جیسے نئی پیدائش ہورہی ہے۔ دعا اور نماز کا حقیقی ادراک نصیب ہوا اور میرے دل نے گواہی دی کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ ہی مسیح موعود اورامام مہدیؑ ہیں۔ اس کے بعد میں نے اپنے دوستوں اور جاننے والوں میں قرآن و حدیث کی روشنی میں دعوت الی اللہ شروع کر دی۔ مگر وہ بالمقابل قصے کہانیاں اور خرافات پیش کرتے۔ میں نے ایم ٹی اے سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ حقیقت میں یہ سب علوم وہی خزائن ہیں جو مسیح موعودؑ لٹانے آئے تھے۔ پس مبارک ہو اسے جو سنے سمجھے اور قبول کرے۔

حضور انور ایدہ اللہ کی الحوار المباشر میں تشریف آوری

جون 2008ء کا پروگرام الحوارالمباشر 27مئی کو منائے جانے والے صد سالہ یوم خلافت کے فورًا بعد آیا تھا اوراس موقعہ پر حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے تاریخی روحانی خطاب کی عظیم تاثیر ہر احمدی کے قلب و ذہن میں تازہ تھی۔ اس موقع پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ماہ جون کے الحوار المباشر میں ’’خلافت احمدیہ‘‘ کے موضوع پر بات کی جائےاور عربوںکو نظام خلافت، اس کی اہمیت، برکات اور خلفائے احمدیت کی سیرت اور کارناموں کے بارہ میں بتایاجائے۔اس تاریخی موقعہ پرشرکائے اَلْحِوَارُ الْمُبَاشَر کی طرف سے حضور انور کی خدمت میں اس پروگرام میں رونق افروز ہونے اور عربوں کو براہ راست مخاطب فرمانے کی درخواست کی گئی۔صدسالہ خلافت جوبلی کے ان ایام میں حضو ر انور کی مصروفیت عام دنوں سے بہت زیادہ تھی اس لئے اس پروگرام میں حضور انور کی تشریف آوری کی توثیق نہ ہوسکی۔ پروگرام کے پہلے تین دن گزر چکے تھے اوریہ 8؍جون 2008ء کادن تھا جو کہ اس ماہ کے الحوار المباشر کا آخری دن تھا۔ اس دن حضور انورمسجد بیت الفتوح میں کسی فنکشن کے سلسلہ میں تشریف لائے ہوئے تھے۔ اس موقعہ پر مکرم محمد شریف عودہ صاحب نے اپنے بھائی منیر عودہ صاحب کے ذریعہ حضور انور کی خدمت میں دوبارہ درخواست عرض کی جسے قبول فرماتے ہوئے حضور انور اس پروگرام میں تشریف لائے اورتقریباً 16منٹ تک تشریف فرما رہے جس میں عربوں کو خطاب فرمایا اور ایک فون کال بھی سماعت فرمائی۔

(مصالح العرب جلد 2 ص427)

مسلم ٹیلیویژن احمدیہ (افریقہ)

یکم اگست 2016ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے ایم ٹی اے انٹرنیشنل افریقہ کا افتتاح فرمایا ۔ 2016ءمیں ما ریشس میں ایم ٹی اے افریقہ کا پہلا سٹوڈیو مکمل ہو ا۔ 2017ءمیں گھانا میں ’’وہاب آدم سٹوڈیو‘‘ کے نام سے ایک نیااورجدید سٹوڈیو کمپلکس قائم ہوا۔ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعہ بھی دعوت الی اللہ میں کافی وسعت پیدا ہوئی اور خدا کے فضل سے سعید روحوں کو جماعت احمدیہ میں شمولیت کا موقع مل رہا ہے۔

مسلم ٹیلیویژن احمدیہ (افریقہ) کے ذریعہ بیعتیں

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایم ٹی اے افریقہ کے ذریعہ ہونے والی بیعتوں کاذکر کر تے ہو ئے فرمایا کہ:

مبلغ انچارج کیمرون لکھتے ہیں کہ کیمرون کے تیس چھوٹے بڑے شہروں میں ایم ٹی اے کیبل سسٹم کے ذریعہ براہ ست دیکھاجاتاہے۔چھ کروڑ سے زائد افراد ایم ٹی اے سے استفادہ کررہے ہیں اس سے کیمرون میں ایک نئی تبدیلی پیداہورہی ہے ۔دور دراز کے علاقوں میں احمدیت کاپیغا م پہنچ رہاہے ۔

کیمرون سے معلم صاحب لکھتے ہیں کہ ویسٹرن ریجن کے ایک گاؤں مٹاکے چیف سے ملاقات ہوئی توانہوں نے بتایاکہ ان کے قریبی گاؤں ماگبا میں کیبل پرایم ٹی اے چلتاہےاورمیں باقاعدگی سے ایم ٹی اے دیکھنے کے لئے اس گاؤں جاتاہوں۔ ایم ٹی اے دیکھنے سے میرے اندر ایک روحانی اوراخلاقی تبدیلی پیداہوئی ہے اوراب میں اپنے لوگوں کے ساتھ جماعت احمدیہ میں شامل ہوچکاہوں اورباقاعدگی سے ایم ٹی اے کے پروگرام دیکھ رہاہوں۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑی مخلص جماعت ہے یہ ۔ (دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2017ء)

٭ برکینا فاسو سے مبلغ صاحب لکھتے ہیںکہ گورنمنٹ کی ایک سماجی تنظیم کے دفتر کے نمائندے ہمارے پاس آئے اور جماعت کے بارے میں پوچھنے لگے۔انہوں نے بتایا کہ میں آپ کا چینل ایم ٹی اے باقاعدگی سے دیکھتا ہوں۔ میں نےامام جماعت کے تمام پروگرام جو آپ کےچینل پر نشر ہوتے ہیں دیکھےہیں۔ انہوں نے پھر اپنی کاپی کھولی اور دکھایا کہ میں خلیفۃ المسیح کے خطابات اور خطبات کے باقاعدہ نوٹس بھی لیتا ہوں۔کہنے لگے کہ آج دنیا جس تباہی کےدہانے پر کھڑی ہےہر طرف قتل و غارت ہے ان حالات میں ہمارے مذہبی لیڈر اور سیاستدان یہی کہتے پھرتے ہیں کہ یہ بہت براہورہا ہے اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں جبکہ آپ کے خلیفہ ان چیزوں کی صرف باتوں سے ہی مذمت نہیں کرتے بلکہ اسلام کی صحیح تعلیم بھی پیش کرتے ہیں اور اس کی تلقین بھی دوسروں کوکرتے ہیں اورخود بھی اس پر عمل کرکے دکھاتے ہیں۔ کہنے لگے کہ مَیں جب بھی گھر واپس آتا ہوں تو سب سے پہلے ایم ٹی اے ہی لگاتا ہوں باقی چینلز پر تباہی کی خبریں ہیں جبکہ ایم ٹی اے پرامن کا پیغام چل رہا ہے۔(ایضا)

احمدیہ ریڈیو اسٹیشنز

2017ءتک احمدیہ ریڈیوز کی تعداد اکیس تھی جن میں مالی میں پندرہ ،برکینافاسو میں چار ،سیرالیون میں پہلے فری ٹاؤن میں ایک ریڈیو اسٹیشن تھا 2017 ءمیں بومیں دوسرااسٹیشن قائم کیاگیا۔ ان کے ذریعہ سے روزانہ کئی گھنٹےکی نشریات پیش کی جاتی ہیں۔ یہ نشریات فرنچ، جولا، عربی اوردیگر کئی زبانوں میں پیش کی جاتی ہیں۔(ماخوذ از دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2017ء)

ریڈیو کے ذریعہ پاک تبدیلیوں اور بیعتوں کے ایمان افروز واقعات

بورکینا فاسو کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: بوبوجلاسو جہاں ریڈیو ہے اس سے 35کلومیٹر کے فاصلے پر ایک گاؤں میں میاں بیوی کے درمیان جھگڑا ہو گیا اور خاوند نے بیوی کو گھر سے نکال دیا۔ کہتے ہیں کہ اپنے چند ماہ کے بچے کو لے کر وہ عورت سیدھی بوبوجلاسو جہاں ہمارا ریڈیو سٹیشن ہے وہاں آگئی کہ میری مدد کریں۔ تو وہاں سے جماعت کا ایک وفد اس خاتون کو لے کر ان کے گھر پہنچا اور جب اس کے خاوند کو معلوم ہوا کہ جماعت کا وفد آیا ہے تواس نے اس وقت بغیر کچھ کہے صلح صفائی کی اور کہا کہ آپ کا آنا جو ہے یہی میرے لئے کافی ہے۔ آپ کا ریڈیو سنتا ہوں اور مجھے علم ہے کہ آپ سچے لوگ ہیں۔ مجھے معاف کر دیں اور بیوی سے راضی ہو گیا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2005ء)

پھر ہمارے ایک مبلغ صاحب لکھتے ہیں کہ میں ریڈیو کے دفتر میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک بزرگ تشریف لائے جن کی آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے، منہ سے بولنا مشکل تھا۔پانی وغیرہ پلایا توکہنے لگے کہ میںبیعت کرنا چاہتا ہوں اور بیعت فارم پُر کرنے کے بعد کہنے لگے کہ مَیں اس محلہ میں آج سے تقریباً 15سال قبل مشن کے قریب ہی آباد تھا۔ اس وقت یہاں ایک بہت ہی پرانا اور بہت ہی بڑا درخت تھا جو کہ 1994ء میں خود سوکھ کر گر گیا تھا۔ کہتے ہیں اس وقت میں نے ایک خواب دیکھا تھا کہ اس درخت کے قریب ہی ایک بہت اونچا لوہے کا کھمبا لگا ہوا ہے جس کو تاروں کے ذریعہ جکڑا ہوا ہے اور اس کھمبے کے نیچے دو شخص بیٹھے ہوئے ہیں جو کچھ بولتے ہیں اور اس کھمبے میں کچھ روشنی پیدا ہوتی ہے جو نیچے سے اوپر جاتی ہے اور اوپر جا کر سبز شعاعوں میں تبدیل ہو جاتی ہے اور اس سے لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ کی آواز آرہی ہے اور ایک عجیب روحانی کیفیت طاری ہے۔ کہتے ہیں اس کے بعد خواب ختم ہو گیا۔ یہ خود بھی اس عرصہ میں وہاں سے شفٹ کر گئے، کہیں اور چلے گئے۔ کہتے ہیں دو ماہ پہلے جب میں واپس آیا تو دوسرے محلہ میں تھا۔ وہاں اتفاقاً انہوں نے ایک دن احمدیہ ریڈیو سنا لیکن ان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ ریڈیو کس طرف ہے؟ خیر پوچھ پوچھ کر وہ آئے تو جب وہ ہمارے ریڈیو سنٹر کے قریب پہنچے تو ریڈیو کا جو انٹینا تھا، لمبا کھمبا نظر آیا اور وہ کہتے ہیں یہ بالکل اس کے مشابہ تھا جو منظر میں نے دیکھا تھا۔ اور جب وہ ریڈیو سٹیشن میں داخل ہوئے تو وہ چھوٹے سے دو کمرے ہیں کوئی اتنا بڑا ریڈیوسٹیشن نہیں ہے۔ شاید دو کمروں کا کُل سائز 12X12 کا ہو۔ تو بہرحال کہتے ہیں اس کمرے میں دو شخص بیٹھے ہوئے تھے اور اُ س وقت ریڈیو پر یہ نظم لگی ہوئی تھی کہ ’’ہے دستِ قبلہ نما لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہ‘‘۔ کہتے ہیں کہ یہ دیکھ کر مجھ پر رِقّت طاری ہو گئی اور سب سے پہلے انہوں نے مسجد میں جا کر شکرانے کے دو نفل پڑھے اور پھر بیعت کر لی۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2005ء)

ڈنمارک کے اخبار میں جب توہین آمیزکارٹونوں کی اشاعت ہوئی اور جب مَیں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ سیرت پر خطبات کا سلسلہ شروع کیا تھا تو امیر صاحب بورکینافاسو کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کے یہ خطبات لوکل زبان میں ترجمہ کر کے اپنے ریڈیو پر نشر کئے۔ ان خطبات کو سن کر ایک عیسائی شخص نے کہا کہ اگرچہ مذہباً عیسائی ہوں۔ لیکن جس عمدہ انداز سے آج محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سننے کو ملا ہے اِس سے میرا دل اسلام سے قریب ہوا ہے۔ اسلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جو تصویر آج مجھے دکھائی گئی ہے اگر یہ واقعی سچ ہے تو خدا کی قسم اسلام جیسا مذہب دنیا میں کوئی نہیں۔ کہتے ہیں اِن کے گرد بہت سے مسلمان بیٹھے تھے۔ اس عیسائی نے کہا کہ آج اگر میں عیسائیت چھوڑ کر مسلمان ہوتا ہوں تو سوائے احمدیت کے میں کہیں اَور نہیں جاؤں گا۔ کیونکہ جب بھی اِن کا پیغام سنا ہے دل ہمیشہ مطمئن ہوا ہے۔ مولویوں نے اُن کو اتنا پکا کیا ہوا ہے کہ جو مسلمان اُن کے قریب بیٹھے تھے انہوں نے کہا احمدیت تو عیسیٰ علیہ السلام کو مارتی ہے آپ کیسے اُن کو سچا مان رہے ہیں؟ اُس نے کہا کہ جوکچھ آج میں نے سن لیا ہے اِس نے میرے دل کو پھیرا ہے۔ اِس سے قبل میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کو بھی سننا پسند نہیں کرتا تھا اور ہمیشہ اسلام اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم کو terroristسمجھتا تھا۔آج کے پروگرام نے مجھے حقیقی چہرہ دکھایا ہے اور میرا دل بدل دیا ہے۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2006ء)

بینن کے شمال میں 615 کلو میٹر دور ایک شہر داسا پیانکو ہے جہاں کا ریڈیو اس سارے علاقے کو کور کرتا ہے۔ وہاں کے مبلغ ….. ہر جمعہ کے دن میرا خطبہ نشر کرواتے ہیں۔ تبلیغی پروگرام بھی کرتے ہیں ۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک دن ایک غیر احمدی مُلّاں نے ریڈیو سے وقت لے کر ہمارے خلاف زہر اگلا اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے متعلق نازیبا الفاظ استعمال کئے ۔ دورانِ پروگرام ہی اس شہر کے بادشاہ نے چیف نے ریڈیو والوں کو فون کیا کہ ہم جماعتِ احمدیہ کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتے۔ احمدی تو اپنے پروگراموں میں اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرتے ہیں جبکہ مُلّاں فرقہ واریت کو ہوا دے رہا ہے اس کو بند کیا جائے۔ اس پر ریڈیو والوں کو اس مُلّاں کا پروگرام بند کرنا پڑا اور پھر وہ وفد بن کر جماعت کے پاس معافی مانگنے آئے۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2010ء)

بینن کے ریجن پوبے (Pobe)کے ریڈیو پر جماعت احمدیہ کا ہفتہ وار ، تبلیغی تربیتی پروگرام چلتا ہے۔ لوکل مشنری یحییٰ صاحب یہ پروگرام کرتے ہیں۔ چند دن پہلے ہی ایک پروگرام قرآنِ کریم اور بائبل کے حوالوں سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات اور ان کے نبی ہونے اور خدا کا بیٹا نہ ہونے پر ہوا۔ ایک پادری نے ریڈیو والوں کو فون پر دھمکیاں دینی شروع کر دیں کہ یہ پروگرام بند کریں۔ عیسائیت کی ساری عمارت زمین پر آ گری ہے۔ اسے بند کریں ورنہ ریڈیو کو نقصان پہنچائیں گے۔ ریڈیو کے مالک پر اس قدر پریشر تھا کہ ہمارا پروگرام جو ایک گھنٹے کا تھا درمیان میں بند کروا دیا گیا ۔جس پر ہمارے ریجنل مبلغ ….. نے ریڈیو والوں سے اس پادری کا فون نمبر لے کر رابطہ کرنا چاہا تو پادری صاحب نے بات سننے سے انکار کر دیا۔ جب ہم نے ریڈیو کے ڈائریکٹر کو ساری تفصیل بتائی کہ ہم نے جو بھی بات کی ہے قرآنِ کریم اور ان کی مقدس کتاب بائبل سے کی ہے اور اپنا تو کچھ بھی بیان نہیں کیا۔ تو ڈائریکٹر صاحب نے ساری بات سمجھ کر اس پادری صاحب سے خود رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس نے گفتگو کرنے سے انکار کر دیا۔ پادری کے رویّہ اور جماعت احمدیہ کی سچائی کا اس ڈائریکٹر پر اتنا اچھا اثرہوا کہ انہوں نے ہماری اسی قیمت میں وقت ایک گھنٹہ سے بڑھا کر دو گھنٹہ کر دیا۔ بلکہ ڈیڑھ گھنٹے کا پروگرام فری بھی چلایا۔ اور اللہ کے فضل سے پہلے سے بڑھ کر تبلیغ کا موقع مل گیا۔

(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2010)

امیر صاحب مالی لکھتے ہیں کہ اللہ کے فضل سے ہمارے دونوں ریڈیو سٹیشن پر رمضان کے حوالے سے بہت اچھے پروگرام ہو رہے ہیں۔ ججنی (Didieni) کے علاقے میں ریڈیو کے ذریعے ہر طرف احمدیت کا پیغام پہنچ رہا ہے اور اب تک اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس علاقے میں تینتالیس ہزار چار سو بہتّر بیعتیں ہو چکی ہیں اور بہت سے گاؤں اعلان کر چکے ہیں کہ وہ احمدی ہیں لیکن ہم ابھی تک اُن تک نہیں پہنچ سکے۔ اللہ تعالیٰ اُن سب کو ثباتِ قدم عطا فرمائے اور ایمان و اخلاص میں ترقی کرنے والے بنیں۔ ہمارا دوسرا ریڈیو اسٹیشن بماکو (Bamako) میں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ریڈیو کی رینج تین ملین لوگوں تک ہے۔ ہم رمضان میں چوبیس گھنٹے کی نشریات پیش کر رہے ہیں۔ ان کو بہت کثرت سے لوگ سن رہے ہیں اور ان پروگراموں کا بہت گہرا اثر ہو رہا ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ (دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2012ء)

امیر صاحب بورکینا فاسو لکھتے ہیں کہ دِدْگُوریجن کے گاؤں سنابا (Sanaba) میں وہاں کے ریجنل مشنری ….. گئے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا لوگ احمدیہ ریڈیو سنتے ہیں؟ تو وہاں موجود ایک ممبر نے کہا کہ ریڈیو ہماری اور ہمارے بچوں کی بھی تربیت کر رہا ہے۔ اُس نے کہا کہ جب ریڈیو پر اذان لگائی جاتی ہے تو ہمارے بچے ہمیں کہتے ہیں کہ مسجد چلیں، نماز کا وقت ہو گیا ہے احمدیہ ریڈیو پر اذان آ گئی ہے۔ اس طرح ریڈیو ہماری تربیت کررہا ہے۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2012ء)

مالی سے ہمارے معلم لکھتے ہیں کہ ایک دن ریڈیو پر ایک شخص نے فون کیا جو مسلسل روئے جا رہا تھا اور خاکسار سے معافی مانگ رہا تھا۔ جب میں نے اُس سے پوچھا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ اتنے روتے کیوں ہوں؟ جواب دیا کہ میں جماعت کے خلاف بہت بدزبانی کیا کرتا تھا کیونکہ مجھے جماعت احمدیہ کے متعلق بہت بری باتیں بتائی گئی تھیں اور میرے دل میں جماعت کے خلاف شدید نفرت تھی۔ مگر اب آپ کا ریڈیو سننے کے بعد مجھ پر حقیقت کھل گئی ہے۔ مَیں جماعت احمدیہ میں داخل ہو تا ہوں۔ میرے لئے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ میری غلطیوں کو معاف فرمائے۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2013ء)

پھر مالی سے ایک مبلغ لکھتے ہیں کہ ایک خاتون مریم صاحبہ آئیں اور انہوں نے بتایا کہ وہ احمدیہ ریڈیو باقاعدگی سے سنتی ہیں اور جو اسلام ہم پیش کر رہے ہیں وہ ان کے لئے بالکل نیا ہے۔ انہوں نے آج تک ایسی خوبصورت تعلیم نہیں سنی اور انہیں اب پتہ لگا ہے کہ اسلام اتنا خوبصورت مذہب ہے۔ اور اس پر انہوں نے ایک ہزار فرانک سیفا چندہ بھی دیا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2013ء)

ریڈیو پروگراموں کی مخالفت اورمخالفین کی ناکامی

ریڈیو پروگراموں کی مخالفت اور مخالفین کی ناکامی بھی ساتھ ساتھ چل رہی ہوتی ہے۔ مبلغ صاحب لکھتے ہیں، کونگو کنشاسا کے صوبہ باندوندو کے ڈسٹرکٹ اِنَونگو (Inongo)کے دورے پر گئے۔ مقامی ریڈیو پر پینتالیس منٹ کا ایک براہِ راست پروگرام کیا اور اسلام کی تعلیم بیان کی۔ پروگرام کے اگلے روز مقامی ریڈیو کے مالک کے پاس سنی مسلمانوں کا ایک وفد آیا اور اُنہیں پیشکش کی کہ اگر تم جماعت احمدیہ کے مبلغین کو آئندہ اپنے ریڈیو پر نہ آنے دو تو ہم تمہیں تمہارے آن ایئر وقت کی دگنی قیمت دیں گے۔ ریڈیو کے مالک نے کہا کہ چاہے تم ہمیں دس گنا زیادہ دو، تب بھی ہم تمہارے دباؤ اور رقم کے لالچ میں آ کر جماعت کو اسلام کی خوبصورت تعلیم بیان کرنے سے نہیں روکیں گے۔ تم لوگ یہاں ایک عرصہ دراز سے رہ رہے ہو لیکن تمہیں کبھی اسلام کی تعلیم بیان کرنے کا خیال نہیں آیا اور آج جماعت احمدیہ آئی ہے تو تم لوگ پیسے لے کر آ گئے ہو۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2013ء)

پھر مالی کے مبلغ صاحب لکھتے ہیں کہ سیکاسَو میں ریڈیو شروع ہونے کے بعد شدید مخالفت کا سامنا تھا اور مخالفین کی طرف سے ریڈیو بند کروانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔اس صورتحال کے پیشِ نظر ایک دن سیکا سَو جماعت کی عاملہ کی میٹنگ بلوائی گئی۔ صدر صاحب نے بتایا کہ مالی کے ریڈیوز کی ایک تنظیم یو آر ٹی ایل کے نام سے ہے اگر ہمارا ریڈیو اس تنظیم کا ممبر بن جائے تو اس صورتحال میں یہ ریڈیو کے لئے بہت اچھا ہو گا مگر اس کے لئے ہمیں اس تنظیم کو اسّی ہزار فرانک سیفا ممبرشپ کے دینے ہوں گے۔مبلغ لکھ رہے ہیں کہ میٹنگ کے بعد قبل اس کے کہ خاکسار امیر صاحب سے اس خرچ کے بارے میں بات کرتا۔ ہمارے ایک نو مبائع گھر گئے اور پینتالیس ہزار فرانک سیفا لا کر دیااور کہا کہ میرے پاس اس وقت یہی کچھ ہے، یہ رکھ لیں مگر یہ ریڈیو بند نہیں ہونا چاہئے۔

(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2013ء)

ریڈیو اسٹیشن Voice of Islam

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 7 فروری2016 ء بروز اتوار بعد نماز ظہروعصرمسجد بیت الفتوح مورڈن لندن میں دنیا کواسلام کی حقیقی اورامن پسند تعلیمات کی تشہیر کرنے والے DAB ڈیجیٹل ریڈیو اسٹیشن Voice of Islam کاافتتاح تختی کی نقاب کشائی فرمانے کے بعد دعاسے فرمایا۔اس ریڈیو اسٹیشن پر خبروں کے ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر باہمی گفتگو اورسوال وجواب کے ذریعہ حالات حاضرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلام کی امن پسند اورحقیقی تعلیم دنیاکے سامنے پیش کی جائے گی۔حضورانور ایدہ اللہ ازراہ شفقت بارہ بجکر پچپن منٹ پر بعد دوپہر ریڈیو وائس آف اسلام کے سٹوڈیوز میں تشریف لے گئے جہاں پر پہلے یادگار ی تختی کی نقاب کشائی فرمائی۔ بعدازاں حضور انورنے دعاکروائی۔حضورانور اید ہ اللہ نے کمپیوٹر کی سکرین پرایک بٹن دباکر اس کاباقاعدہ افتتاح فرمایا جس کے ساتھ اسٹوڈیو سے سورۃ فاتحہ کی پہلے سے ریکارڈشدہ تلاوت اور اس کا انگریزی ترجمہ نشر کیا گیا۔ بعدازاں ٹھیک ایک بجے حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے تشہدوتعوذاورتسمیہ کی تلاوت کے بعدانگریزی زبان میں اپنے ایک ولولہ انگیزاورتاریخی پیغام میں24 گھنٹے روزانہ چلنے والے اس ریڈیو اسٹیشن کے قیام کامقصد بیان فرمایا۔

اپنے اس پیغام میں حضورانور نے فرمایاکہ اس ریڈیو کے قیام کامقصد لوگوں کو اسلام کی حقیقی تعلیم سے روشناس کر وانانیز یہ ثابت کر ناہے کہ مذہب اسلام ہر دور میں راہنماہےاور اسلام تمام انسانوں کے لئے امن اورمحبت کاپیامبر ہے۔

حضور انور نے فرمایا کہ ہم احمدی مسلمان اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ حضرت اقدس مسیح موعود ومہدی موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے عین مطابق ہوئی۔آپ کی بعثت کامقصدیہ تھاکہ لوگ اپنے خالق کو پہچانیں اورحقوق العباد کی ادائیگی پر زور دیں۔ حضورانور اید ہ اللہ نے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات کی روشنی میںان امور کومزید وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا۔ حضورانور نے فرمایا کہ ریڈیو وائس آف اسلام ’’انسانیت‘‘کاپیغام دنیامیں پھیلائے گا۔ اسلام کاحقیقی پیغام دنیاکو پہنچاتے ہوئےیہ باور کروائے گاکہ مذہب اسلام کی تعلیمات میں یہ بات شامل ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں بھی اوردوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ بھی مل جل کر اور برادرانہ طورپر رہنا چاہئے۔

اپنےپیغام کے آخر میں حضورانورنے ریڈیو وائس آف اسلام کے لئے دعاکر تے ہو ئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس ریڈیو کے کاموں میں ہر لحاظ سے برکت ڈالے اور اسے توفیق دے کہ اسلام احمدیت کی صحیح تعلیمات سے لوگوں کوروشناس کرواسکے ۔اورلوگ اپنے پیدائش کے مقصدحقیقی کوسمجھتے ہوئے اپنے خالق خدائے واحد اللہ سبحانہ‘ و تعالیٰ کے حقوق کو اداکرنے والے بن سکیں ۔آمین

(الفضل انٹرنیشنل 4مارچ2016ء)

اس ریڈیوکی نشریات سے کسی بھی DAB ریڈیو کے ذریعہ لندن اوراس کے گرد ونواح میں جب کہ ان کی ویب سائٹ www.voiceofislam.co.uk پر جاکر دنیابھرمیں کہیں بھی استفادہ کیاجاسکتاہے۔

دیگر ٹی وی پروگرامز اور ریڈیو کے ذریعہ اشاعت اسلام

2003ءمیں 1022ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ قریباً1440گھنٹے وقت ملا اور تین کروڑ20لاکھ سے زائد افراد تک اسلام کا پیغام پہنچا۔احمدیہ ریڈیو سٹیشن کے ذریعہ 2971گھنٹے کے 3960پروگرام نشر کئے گئے۔

(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2003ء)

2004ء میں 1431 ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ 1227 گھنٹے تک یہ پیغام پہنچایا گیاہے جو کروڑہا افراد تک پہنچا۔ (دوسرےروزکاخطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2004ء)

2005ءمیں 1086 ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ 805 گھنٹے کا جماعت کو وقت ملا اور اندازہ ہے کہ یہ پروگرام جو تھے وہ 7کروڑ سے زائد افراد نے دیکھے۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ 2005ء)

2006 ءمیں ایک ہزار دو سو تینتالیس (1243) ٹی وی پروگرام دکھائے گئے جو پانچ سو آٹھ (508) گھنٹے پر مشتمل تھے۔ اس طرح سات کروڑ افراد تک پیغام پہنچانے کا موقع ملا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2006)

2007 ءمیں ایک ہزار تین سو اٹھانوے (1398) ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ آٹھ سو تیرہ (813) گھنٹے اور 45منٹ وقت ملا۔ اور آٹھ کروڑ افراد تک اس ذریعہ سے پیغام پہنچا۔ (دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2007ء)

2008ءمیں 1051 ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ سے 699 گھنٹے وقت ملا اور آٹھ کروڑ سے زائد افراد تک اِس ذریعہ سے پیغام پہنچا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2008ء)

2009ءمیں 1159 ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ 769 گھنٹے اور 40منٹ وقت ملا اور دس کروڑ سے زائد افراد تک اس ذریعہ سے پیغام پہنچا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2009ء)

2010ءمیں 1308 ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ 1441 گھنٹے اور 30 منٹ وقت ملا اور 10 کروڑ سے زائد افراد تک اس ذریعہ سے پیغام پہنچا۔ (دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2010ء)

2011ءمیں اٹھارہ سو گھنٹے کے 1413پروگرام دکھائے گئے۔ دس کروڑ سے زائد افراد تک اس کے ذریعے سے پیغام پہنچا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2011ء)

2012ءمیں پندرہ سو تہتر (1573) ٹی وی پروگراموں کے ذریعے دس سو چورانوے (1094) گھنٹے وقت ملا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2012ء)

2014ءمیں تیرہ سو چھپن(1356) ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ سے چھ سو سینتالیس گھنٹے وقت ملا۔ اس طرح مختلف ممالک کے ملکی ریڈیو اسٹیشنز پر اکتیس ہزار سات سو بیس گھنٹے پر مشتمل پچیس ہزار آٹھ سو اٹھائیس پروگرام نشر ہوئے۔ اور ان ریڈیو اور ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ سے ایک اندازے کے مطابق بیس کروڑ سے زائد افراد تک پیغام حق پہنچا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2014ء)

2015ءمیں اٹھارہ سو بیاسی ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ سے نو سو چوّن گھنٹے وقت ملا۔ اس طرح مختلف ممالک کے ملکی ریڈیو سٹیشنز پر نو ہزار ستّر گھنٹوں پر مشتمل دس ہزار پانچ سو چوالیس پروگرام نشر ہوئے۔ ٹی وی اور ریڈیو کے ان پروگراموں کے ذریعہ محتاط اندازے کے مطابق بیس کروڑ سے زائد افراد تک پیغام حق پہنچا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2015ء)

2016ء میں دو ہزار چھ سو چھتیس (2636) ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ چودہ سو تیس (1430) گھنٹے وقت ملا۔ جماعتی ریڈیو سٹیشنوں کے علاوہ دیگر ریڈیو سٹیشنوں کے ذریعہ سے تیرہ ہزار سے اوپر گھنٹوں کا وقت ملا اور بارہ ہزار سے اوپر پروگرام نشر ہوئے۔ ٹی وی اور ریڈیو کے ان پروگراموں کے ذریعہ محتاط اندازے کے مطابق ساٹھ کروڑ سے زائد افراد تک پیغام حق پہنچا۔(دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2016ء)

2017ءمیں چھہتر ممالک میں ٹی وی اورریڈیو چینلز پر پچانوے گھنٹے اسلام کا پیغام پہنچانے کی توفیق ملی۔ جماعتی ریڈیو سٹیشنز کے علاوہ مختلف ممالک میں ریڈیوسٹیشنز پر تیرہ ہزارآٹھ سوستتر گھنٹے پر مشتمل تیر ہ ہزار دوسواکتالیس پروگرام نشر ہوئے اوراس ٹی وی اور ریڈیو کے پروگراموں کے ذریعہ پینتالیس کروڑ اٹھاون لاکھ سے زائد افراد تک پیغام حق پہنچا ۔ (دوسرے روز کا خطاب برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ2017ء)

2018ء میں 2322 ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ 2356 گھنٹے وقت ملا۔ جماعتی ریڈیو سٹیشنوں کے علاوہ دیگر ریڈیو سٹیشنوں کے ذریعہ سے 15676 گھنٹوں کا وقت ملا اور 16090پروگرام نشر ہوئے۔ ٹی وی اور ریڈیو کے ان پروگراموں کے ذریعہ محتاط اندازے کے مطابق انہتر کروڑ اکتیس لاکھ سےزائد افراد تک پیغام حق پہنچا۔ (باقی آئندہ)

گزشتہ قسط کے لیے…

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button