امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی و بیلجئم ستمبر 2018ء
… … … … … … … …
16؍ ستمبر 2018ء بروز اتوار
(حصہ دوم)
… … … … … … … …
جماعت احمدیہ بیلجئم کا یہ پچیسواں جلسہ سالانہ تھا جس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بنفس نفیس شرکت فرمائی۔ قبل ازیں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے14 سال قبل 2004ء میں بیلجئم کے جلسہ سالانہ میں شرکت فرمائی تھی۔ اس وقت جلسہ سالانہ مشن ہاؤس کے احاطہ میں لگائی جانے والی مارکی میں ہوا تھا اور اس جلسہ کی حاضری 980 تھی۔
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے سال 2018ء کے جلسہ سالانہ بیلجئم میں شامل ہونے والوں کی تعداد چار ہزارکے لگ بھگ تھی اور جلسہ کے انتظامات کے لئے وسیع و عریض ہالز حاصل کئے گئے۔
بیلجئم کی تمام چودہ جماعتوں سے احباب جماعت جلسہ میں شامل ہوئے اس کے علاوہ اس جلسہ میں بیلجئم جماعت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ دنیا کے مختلف ممالک سے تشریف لانے والے احباب جماعت اور فیملیز دو ہزار سے زائد کی تعداد میں شامل ہوئے۔ درج ذیل ممالک سے احباب شامل ہوئے:
کینیڈا، فرانس، جرمنی، ہالینڈ، آئرلینڈ، یوکے، سویڈن، پولینڈ، ناروے، یو ایس اے، انڈونیشیا، پاکستان، غانا، گیمبیا، مالی (MALI) ، نائیجر، لائبیریا، یوگنڈا، ٹوگو (TOGO) ، انڈیا، UAE ، کانگو کنشاسا، کانگو برازاویل۔
جماعت بیلجئم اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر میدان میں آگے بڑھنے کی توفیق پا رہی ہے اور ترقیات کی نئی منازل طے کرتے ہوئے کامیابیوں کے نئے میدانوں میں داخل ہورہی ہے۔
جلسہ سالانہ بیلجئم میں مختلف حکومتی مہمان شامل ہوئے۔ان میں سے بعض مہمانوں نے اپنے تأثرات کا اظہار کیا۔
٭ ممبر آف فلیمش پارلیمنٹ اور Dessel کے میئر Chris Van Dijck نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
احمدیہ مسلم جماعت کے وفد کئی سالوں سے مجھ سے آکر ملاقات کرتے ہیں۔ ہم ہمیشہ انسانیت، مذہب اور اسلام کے بارے میں دلچسپ خیالات کا تبادلہ کرتے ہیں۔ امسال بھی مجھے موقع ملا کہ میں 15؍ستمبر کو آپ کے جلسہ سالانہ میں شرکت کرسکوں اور آپ کے خلیفہ کے ساتھ میری ملاقات بھی ہوئی۔ جب میں آپ کے جلسہ سالانہ پر پہنچا تو اس وقت آپ کے دوسرے دن کا اجلاس ختم ہورہا تھا جس میں 3000 افراد سے زائد نے شرکت کی تھی۔ مجھے اور میری کولیگ کو جلسہ سالانہ کے انتظامات کا مختصر مگر دلچسپ دورہ کروایا گیا۔ آپ کے مذہب سے مزید تعارف کروایا گیا اور بتلایا گیا کہ کس طرح جلسہ کا انتظام کیا جاتاہے۔ حفاظتی انتظامات بھی دیکھے، قرآن کریم کے مختلف تراجم بھی دیکھے، اس کاوش کو بھی دیکھا جو جماعت احمدیہ معاشرے کی بھلائی کے لئے کرتی ہے، نہ صرف ادھر بلکہ مختلف غریب ممالک میں بھی محروم لوگوں کے حالاتِ زندگی کو بہتر کرنے کے لئے ہزاروں رضاکار خدمت کرتے ہیں۔ خلیفہ، جو لندن میں رہائش پذیر ہیں، ان کے ساتھ ملاقات بہت متأثر کن رہی۔ اس میٹنگ میں میرے ساتھ سابق میئر دلبیک، میئر Molenbeek اور Ukkel اور دیگر احباب بھی موجود تھے۔ اس میٹنگ میں وفاداری، آزادی، انصاف پسندی اور ہرقسم کے تشدد کو ردّ کرنے کی جانب زور دیا گیا۔ خلیفہ نے اس بات کو بہت اہمیت دی کہ جس ملک میں رہا جائے اس سے وفاداری اور اس کے قانون کی پاسداری نہایت اہم امر ہے۔ جماعت احمدیہ یکجہتی اور ایک دوسرے کے لئے احترام کی ایک مثال ہے۔ وہ نہ صرف زبانی بلکہ عملاً بھی اس کا اظہار کرتی ہے۔
٭ بیلجئم کے جلسہ میں برسلز کے پولیس کمشنر Christiane de Konick صاحب شامل ہوئے۔ انہوں نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
یہ میرے لئے بہت اعزاز کی بات ہے کہ میں یہاں موجود ہوں۔ میں پہلے آپ کی جماعت کو نہیں جانتا تھا لیکن یہ میرے پڑوسی جو کہ خود بھی احمدی ہیں، انہوں نے مجھے جماعت کا تعارف کروایا۔ یہاں آکر مجھے بہت اچھا لگا کیونکہ میں برسلز میں ہونے والے حملوں کی وجہ سے اسلام سے بہت بیزار ہو چکا تھا۔ یہ بات میری سمجھ سے بالا ہے کہ لوگ مذہب کے نام پر کسی کو کیسے قتل کرسکتے ہیں؟ اس وجہ سے میں اسلام سے بہت بیزار تھا۔ لیکن آپ کی جماعت اور آپ کے Motto ’’محبت سب کے لئے، نفرت کسی سے نہیں‘ ‘ کی بدولت میں نے جان لیا کہ اسلام پُرامن مذہب ہے اور برسلز میں ہونے والے حملوں کا ذمہ دار ’’اسلام‘‘ کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ اس کے ذمہ دار تو چند شدت پسند لوگ ہیں۔ میں ایسا شخص نہیں ہوں کہ تمام مسلمانوں کو بُرا کہوں۔ مجھے اچھے اور برے میں تمیز معلوم ہے۔ جب میں نے یہاں آپ کے جلسہ میں شرکت کی تو مجھے ایک مختلف اسلام دیکھنے کو ملا، ایک ایسا اسلام جو امن پسند ہے۔ اس سے مجھے بہت اطمینان حاصل ہوا۔
٭ ممبر آف ڈچ پارلیمنٹ اور Kasterlee شہر کے میئر Ward Kennes بھی بیلجئم کے جلسہ میں شامل ہوئے۔ انہوں نے کہا:
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہوئی ہے کہ میں ایک مرتبہ پھر آپ کے ساتھ موجود ہوں اور مجھے ایک اور جلسہ سالانہ میں شرکت کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ مجھے مختلف اوقات پر خلیفہ کو ملنے کی بھی توفیق ملی اور خطبات بھی سنے ہیں۔ مجھے یہ بات پسند ہے کہ آپ کے خلیفہ انفرادی، فیملی اور عالمی امن و سکون کے لئے نصائح فرماتے ہیں۔ یہ چیز مجھے بہت ہمت دیتی ہے۔ مجھے خلیفہ کو ملنے کا اعزاز حاصل ہواا جب میں اپنی فیملی کے ساتھ یوکے جلسہ سالانہ پر گیا تھا اور آج بھی مجھے جلسہ کے موقع پر جب خلیفہ سے ملاقات کرنے کا موقع ملا تو میں نے ان کا بیلجئم تشریف لانے پر شکریہ ادا کیا کہ آپ اپنی جماعت کے لوگوں کو امن کی تعلیم دے رہے ہیں۔ میں جب بھی آتا ہوں تو حیران ہوتا ہوں کہ انتظامات بہت اچھے ہوتے ہیں۔ سیکیورٹی، کھانا، استقبال اور مہمان نوازی ہر چیز کا نہایت عمدہ طور پر انتظام کیا جاتا ہے اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایک کثیر تعداد جماعت کی اس میں رضاکارانہ طور پر خدمت کرتی ہے۔ میرے شہر میں اتنے احمدی افراد تو نہیں ہیں لیکن میرے ریجن میں کافی احمدی آباد ہیں اور میرا ان کے ساتھ رابطہ رہتا ہے۔ ہم احمدیوں کے ساتھ مل کر چیریٹی واکس کا بھی انعقاد کرتے ہیں۔
٭ بیلجئم کے شہر ٹرن ہائوٹ کے سابق میئر اور موجودہ کونسلر Francis Stijnen صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
میری جماعت احمدیہ کے لوگوں سے پہلی ملاقات Turnhout میں ہوئی تھی اور اس وقت سے ہی جماعت سے مسلسل رابطہ ہے۔ اس کے ذریعہ سے آپ کی جماعت کے بارے میں تعارف ہوا اور آپ کی تعلیمات کے بارے میں معلوم ہوا۔ جیساکہ آپ کو معلوم ہے کہ بیلجئم میں اکثر احباب Catholic ہیں اور ہمارے ملک میں آہستہ آہستہ مزید مسلمان افراد آرہے ہیں۔ اس لئے ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہمیں معلوم ہو کہ جو مسلمان لوگ ہیں ان کا اصل مذہب کیا ہے تاکہ ان کے ساتھ مل جُل کر رہا جا سکے۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ میں آپ کے جلسہ سالانہ میں شرکت کررہا ہوں۔ میں نے اس سے قبل جلسہ سالانہ یوکے میں بھی شرکت کی تھی اور Antwerpen اور مختلف شہروں میں آپ کی جماعت کے پروگراموں میں شرکت کی ہے۔ مجھے اس بات کی خوشی ہوتی ہے کہ آپ کی جماعت امن کی تعلیم دیتی ہے اور اس طرح کے جلسہ سالانہ پر سب احباب اکٹھے ہوتے ہیں اور مل کر امن کی جانب قدم بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ امن کا پیغام چاہے چھوٹے پیمانہ پر ہو یا بڑے پیمانہ پر، نہایت ضروری ہوتا ہے۔ میں نے آپ کے خلیفہ کی یورپین اسمبلی والی تقریر سنی ہے جس میں آپ کے امام امن کی تعلیم دیتے ہیں۔ جب ہم امن کی تعلیم پھیلائیں گے تب ہی ہم اکٹھے مل کر رہ سکیں گے۔ یہ بات ایک معاشرے کے لئے بہت ضروری ہے اور آپ کی جماعت کے خلیفہ بھی اور آپ کی جماعت کے ممبران بھی امن کی تعلیم کو پھیلاتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں۔
٭ احمدیوں کے اسائیلم کیسز کو دیکھنے والے دو وکلا Mr Robert اور Miss Katrien بھی بیلجئم کے جلسہ میں شامل ہوئے۔ ان کا کہنا ہے:
ہمارا کسی عقیدہ یا مذہب سے تعلق نہیں اور پچھلی دفعہ جماعت کے پیس سمپوزیم میں شرکت کا موقع ملا تھا۔ لیکن اس مرتبہ ہم آدھے گھنٹے کے لئے جلسہ دیکھنے آئے تھے لیکن وہاں پُرامن ماحول دیکھ کر اور لوگوں کی محبت دیکھ کر دل بہت خوش ہوا اور پہلی دفعہ اتنی بڑی تعداد میں کسی مسلم کمیونٹی کے پروگرام میں شرکت کا موقع ملا اور ہم کو چار گھنٹے گزرنے کا بھی پتہ نہیں چلا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب جماعت کے خلیفہ شام کے وقت نماز کے لئے آئے تو ہر ایک شخص خوش تھا اور ان کو دیکھنے کے لئے سب بے تاب تھے۔ اس طرح ہم نے بھی ان کو دور سے دیکھا کہ ایک پُرکشش شخص سٹیج پر آیا۔ ہر شخص اپنے خلیفہ سے محبت کا اظہار کررہا تھا۔
٭ اسی طرح Uccleمسجد کے آرکیٹیکٹ Mr Philip Lammen کو اپنی اہلیہ کے ہمراہ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ ملاقات کی سعادت ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے لئے خلیفہ کے ساتھ ملاقات ایک سحرانگیز تجربہ تھا۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے حقیقت میں Jesus کے سامنے بیٹھا ہوں۔
مزید کہنے لگے کہ جیسے بچپن میں Jesus کا تصور تھا اس کو جماعت کے خلیفہ سے مل کر حقیقت میں محسوس کیا۔
میڈیاکوریج
امسال جلسہ سالانہ بیلجئم کی جس طرح میڈیا میں کوریج ہوئی اس سےقبل کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا۔
٭ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ بیلجئم کی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعہ بڑے وسیع پیمانہ پر کوریج ہوئی۔
جلسہ سالانہ بیلجئم کے حوالہ سے بیلجئم ٹی وی چینلز اور وہاں کے تین اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں جن کے ذریعہ 2 ملین افراد تک پیغام پہنچا۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام اور ٹویٹر کے ذریعہ بھی ہزاروں لوگوں تک پیغام پہنچا۔
بیلجئم کے نیشنل ٹی وی، رِنگ ٹی وی جوکہ فلیمش زبان میں ہے، اس نے بھی جلسہ کی مناسبت سے خبر دی۔ ایک اندازے کے مطابق اس خبر کے ذریعہ 12 لاکھ احباب تک جماعت کا پیغام پہنچا۔
اس میں کہا گیا کہ’’احمدیہ جماعت بیلجئم کے جلسہ سالانہ پر بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔‘‘
٭ بیلجئم کے نیشنل اخبار De Standaard نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصویر کے ساتھ جلسہ سالانہ کی خبر شائع کی۔ یہ اخبار فلیمش زبان میں شائع ہوتا ہے اور اس کی روزانہ سرکولیشن 1 لاکھ 12 ہزار ہے۔ اندازے کے مطابق اس اخبار کے قارئین کی تعداد ساڑھے چارلاکھ سے زائد ہے۔اخبار نے لکھا کہ ہندوپاک کی ایک مذہبی جماعت اگلے سال اس ملک کی پہلی مسجد کا افتتاح کرے گی۔ جماعت احمدیہ مسلمہ اپنا مرکز Uccle منتقل کررہی ہے۔ احمدیہ مسلم جماعت اگلے سال کے شروع میں ہمارے ملک میں اپنی پہلی باقاعدہ مسجد کا افتتاح کرے گی، عمارت تقریباً تیار ہے۔ اب تک اس ملک میں مختلف عبادت گاہیں موجود تھیں لیکن ایک باقاعدہ مسجد کی کمی تھی۔ فی الحال دلبیک(Dilbeek) میں ان کا مرکز موجود ہے لیکن پلان کے مطابق اس جگہ کی توسیع یا ایک مسجد کو تعمیر کرنا ہے جہاں زیادہ احمدی احباب جمع ہوسکیں۔ لیکن ماضی میں اس طرح کے پلان کی مخالفت ہوتی آئی ہے۔ چنانچہ احمدی مسلمانوں کو ایک دوسری جگہ Uccle میں ملی۔ حالانکہ یہ بھی آسانی سے نہیں ملی۔ جب اس مسجد کے پلان پر کام شروع ہوا تب مقامی لوگوں کی طرف سے مخالفت ہوئی لیکن احمدیوں کو کامیابی ہوئی۔
جماعت احمدیہ کے اکثرافراد یہ امید کرتے ہیں کہ ان کے خلیفہ مرزا مسرور احمد مسجد کے افتتاح کے لئے ہمارے ملک دوبارہ تشریف لائیں گے۔
٭ بیلجئم کے ایک دوسرے نیشنل اخبار Het Nieuwsbladنے بھی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصویر کے ساتھ ’’ملک میں پہلی احمدیہ مسجد کا اگلے سال افتتاح‘‘ کی شہ سرخی کے تحت خبر دی۔ یہ اخبار بھی فلیمش میں ہے اور اس کی روزانہ کی سرکولیشن 2 لاکھ 65 ہزار بتائی جاتی ہے جبکہ اس اخبار کے قارئین کی تعداد ایک ملین سے زائد بتائی جاتی ہے۔ اس اخبار نے لکھا کہ :
امن پسند جماعت مسلمہ مرکز دلبیک سے Uccle منتقل کر رہی ہے۔ احمدیہ مسلم جماعت اگلے سال کے شروع میں ہمارے ملک میں اپنی پہلی باقاعدہ مسجد کا افتتاح کرے گی، عمارت تقریباً تیار ہے۔ جماعت احمدیہ کے اکثر افراد یہ امید کرتے ہیں کہ ان کے خلیفہ مرزا مسرور احمد مسجد کے افتتاح کے لئے ہمارے ملک دوبارہ تشریف لائیں گے۔
اس اخبار نے بھی وہی خبردی جو اخبار De Standaardنے دی تھی۔ تاہم اس اخبار نے آخر میں لکھا کہ پولیس کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلمانوں کی جماعت جس کی سو سے زیادہ سال قبل ہندوستان میں حضرت مرزا غلام احمد نے بنیاد رکھی، ہمارے ملک میں انہوں نے کبھی کوئی مسائل پیدا نہیں کئے۔
٭ Bruzz Magazineمیں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ Love for All, Hatred for noneکا پرچار کرنے والی احمدیہ مسلم جماعت بیلجئم نے اپنا 25واں جلسہ سالانہ منعقد کیا۔ اس جماعت کے زیادہ لوگوں کا تعلق پاکستان سے ہے اور یہ بطور Refugee ہمارے ملک میں آئے ہیں اور Dilbeek، ہاسلٹ اور انٹورپن میں ان کے مراکز ہیں۔ 1908 ء میں ان میں خلافت کا نظام جاری ہوا۔ ان کا ایمان ہے کہ امام مہدی اور مسیح موعود ان کی جماعت کے بانی ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی جماعت کو مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ امسال ان کے جلسہ سالانہ کا عنوان’’حضرت محمد رسول اللہ ﷺ بطور امن کے سفیر‘‘ تھا۔
٭مبلغ انچارج لکھتے ہیں: جب بیلجئم ٹی وی اور اخباروں میں جلسہ کے حوالہ سے خبریں نشر ہوئیں تو بعض لوگوں نے فون کرکے حیرت کا اظہار کیا کہ دلبیک میں چارہزار مسلمان جمع ہوئے اور ہمیں پتہ ہی نہیں چلا۔ ہمیں اس اجتماع سے کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں ہوئی اور نہ ہم نے کسی قسم کا شور سنا۔
٭ بیلجئم کی فیڈرل پولیس کے نمائندہ نے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
ہمیں یہاں دو، اڑھائی سو لوگوں کے اجتماع میں پولیس سپورٹ دینی پڑتی ہے لیکن آپ کے جلسہ میں چارہزار سے زائد لوگ جمع تھے۔ پولیس کایہی خیال ہے کہ آپ کی جماعت ایک پُرامن جماعت ہے۔ آپ لوگوں کو پولیس کی ضرورت نہیں ہے۔
ایم ٹی اے افریقہ کے تحت
جلسہ سالانہ جرمنی اور بیلجئم کی کوریج
افریقہ بھر میں مختلف چینلز پر جلسہ سالانہ جرمنی اور جلسہ سالانہ بیلجئم کی کوریج ہوئی۔ ان میں سے بعض چینلز نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے تمام خطابات نشر کئے اور بعض چینلز نے جلسہ کے حوالہ سے تفصیلی خبریں نشرکیں۔
٭ سیرالیون میں نیشنل ٹیلیویژن سمیت تین ٹی وی چینلز پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے تمام خطابات اور بیعت کی تقریب نشر ہوئی۔
٭ گھانا میں دو ٹیلیویژن چینلز پرحضورِانور کے تمام خطابات اور بیعت کی تقریب نشر ہوئی۔
٭ اسی طرح روانڈا میں بھی ایک ٹیلیویژن پر حضورِانور کے خطابات اور بیعت کی کارروائی نشرہوئی۔
ان چینلز کے ذریعہ 20 ملین سے زائد افراد تک پیغام پہنچا۔
ریویوآف ریلیجنز کے ذریعہ سے
جلسہ سالانہ جرمنی کی کوریج
امسال پہلی مرتبہ ریویو آف ریلیجنز نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعہ جلسہ سالانہ جرمنی کو Cover کیا۔ جلسہ سے دو ہفتے قبل ہی ’’Caliph in Germany‘‘ کے نام سے ایک سیریز شروع کی گئی۔ اسی طرح جلسہ کے ایام میں بھی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ جرمنی کے حوالہ سے Documentaries اور مختلف مہمانوں اور شاملین کے دلچسپ واقعات پر مشتمل انٹرویوز اور ویڈیوکلپس سوشل میڈیا پر چلائے گئے۔
٭ سوشل میڈیا کے ذریعہ کل 1.98 ملین افراد نے ان پوسٹس کو دیکھا۔
٭ اسی طرح جلسہ سالانہ بیلجئم کے موقع پر ریویو آف ریلیجنز نے 3 مختصر seriesسوشل میڈیا پر چلائیں جن میں نماز، اذان اور وضو وغیرہ کے طریق کے حوالہ سے ویڈیوز شامل تھیں تاکہ غیرمسلموں کو اسلامی عبادت کے طریق کے بارہ میں آگاہی دی جاسکے۔ یہ ویڈیوز بھی غیرمسلموں میں بہت مقبول ہوئیں اور کافی تعداد میں لوگوں نے ان ویڈیوز کو دیکھا۔
… … … … … … … …
17؍ ستمبر 2018ء بروز سوموار
… … … … … … … …
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بجے مارکی میں تشریف لا کر نمازِفجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے۔ صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دفتری ڈاک اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور مختلف نوعیت کے دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔
انفرادی فیملی ملاقاتیں
پروگرام کے مطابق سوا گیارہ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج صبح کے اس سیشن میں 54 فیملیز اور 20 احباب نے انفرادی طورپر ملاقات کی سعادت پائی۔ ملاقات کرنے والوں کی مجموعی تعداد 221 تھی۔
بیلجئم کی نو جماعتوں سے آنے والے احباب اور فیملیز کے علاوہ بیرونی ممالک اٹلی، کینیڈا اور سعودی عرب سے آنے والے افراد نے بھی شرف ملاقات پایا۔ ان سبھی احباب نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔
اعلانِ نکاح
ملاقاتوں کا یہ پروگرام سوا دو بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مارکی میں تشریف لاکر ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعدحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل تین نکاحوں کا اعلان فرمایا:
٭ عزیزہ کنزہ محمود بنت مکرم ملک بشارت محمود صاحب بیلجئم کا نکاح عزیزم شعیب طاہر قریشی (فن لینڈ) ابن مکرم عبدالصمد قریشی صاحب کے ساتھ طے پایا۔
٭ عزیزہ سارہ بیگ بنت مکرم ریاض احمد بیگ صاحب کا نکاح عزیزم طلحہ رشید ابن مکرم خورشید رشید صاحب کے ساتھ طے پایا۔
٭ عزیزہ شہوال احمد بنت مکرم وحید احمد صاحب کا نکاح عزیزم احسان الحق ابن مکرم انعام الحق صاحب کے ساتھ طے پایا۔
نکاحوں کے اعلان کے بعد حضورِانور نے فرمایا:
’’دعا کرلیں، اللہ تعالیٰ تمام رشتے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے۔ ایک دوسرے کا خیال رکھنے والے ہوں، ان کی نیک اولاد پیدا ہوں، جماعت کی اور دین کی خادم ہوں۔ دعا کرلیں۔‘‘
بعدازاں حضورِانور نے دعا کروائی۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت فریقین کو شرف مصافحہ سے نوازا۔ اس کے بعد حضورِانور اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے
فیملی ملاقاتیں
پچھلے پہر بھی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔ پروگرام کے مطابق چھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج شام کے اس پروگرام میں 47 فیملیز کے 217 افراد نے اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔ بیلجئم کی مختلف جماعتوں سے آنے والی فیملیز کے علاوہ فرانس سے آنے والی ایک فیملی نے بھی ملاقات کی سعادت پائی۔ ان سبھی احباب نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصاویر بنوانے کا شرف بھی پایا۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اورطالبات کو قلم عطافرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطافرمائے۔ آج ملاقات کرنے والوں میں مختلف عرب ممالک سے تعلق رکھنے والی نومبائع فیملیز بھی تھیں۔ بعض فیملیز اپنی زندگی میں پہلی بار اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پارہی تھیں۔ بعضوں نے اس حوالہ سے اپنے تأثرات کا اظہار بھی کیا۔
٭ توفیق الجمعاوی صاحب نے عرض کیا:
مجھے حضورِانور سے پہلی مرتبہ فیملی کے ساتھ ملاقات کرنے کاشرف حاصل ہوا۔ جب میں حضورِانور کے دفتر میں داخل ہوا تو مجھے ایسے محسوس ہوا کہ میں ایک اور دنیا میں داخل ہوا ہوں۔ اتنی روحانیت اور پُرنور چہرہ کو دیکھ کر مجھے اپنی ساری پریشانیاں بھول گئیں اور میں نے محسوس کیا کہ جیسے ہی میں نے حضورکو دیکھا گویا میں نے ایک مردِخدا کو دیکھ لیا جس سے میرے ایمان میں بہت اضافہ ہواہے۔ میری فیملی اور دونوں بیٹیوں کے بھی یہی جذبات تھے۔ حضورِانور نے ہمیں بڑے پیار سے اَلَیْسَ اللہ کی انگوٹھی بھی عطا فرمائی۔ ان کی اہلیہ کہنے لگیں کہ اس سے قبل میں دوسرے لوگوں کے ہاتھوںمیں حضور کی دی ہوئی انگوٹھیاں دیکھ کر یہ خواہش کیا کرتی تھی کہ کاش حضور مجھے بھی کبھی انگوٹھی عطا فرمائیں اور آج میری اس خواہش کا اظہار کئے بغیر ہی حضورِانور نے مجھے ایک انگوٹھی عطافرمادی۔ ہم حضورِانور کے شکرگزار ہیں کہ ہمارے جلسہ میں تشریف لائے اور اللہ کرے کہ حضور باربار ہمارے جلسہ میں شرکت کرنے کے لئے تشریف لائیں۔
٭ مراکش سے تعلق رکھنے والے ایک دوست محمد الغزراوی صاحب بیان کرتے ہیں:
آج مجھے پہلی مرتبہ خلیفۂ وقت سے ملاقات کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ جب 8 بج گئے اور میرا نام ابھی تک نہیں بلایا گیا تو میں نے سوچا کہ شاید آج حضور سے نہیں مل سکوں گا اور میرا دل اس وقت رو رہا تھا۔ لیکن جب میرا نام پکارا گیا تو میرے دل کو سکون ہوگیا کہ میں بھی حضور سے ملاقات کرسکوں گا۔ جب میں حضور کے دفتر میں داخل ہوا تو ایسے لگا کہ میرا دل روحانیت سے بھر گیا ہے۔ خلافت کی اہمیت خلیفہ سے ملنے سے ہی معلوم ہوتی ہے۔ ہم سب کو چاہئے کہ خلیفۂ وقت سے ایک تعلق بنانے کے لئے حضورکو باربار ملا کریں۔ حضورکا روحانی چہرہ دیکھ کر جو دل میں ایک سکون پہنچتا ہے، میں اس کو بیان نہیں کرسکتا۔ملاقات کے بعدمیں الگ ہو کر بیٹھ گیا اور خداتعالیٰ کا شکر اداکرتا رہا کہ اُس نے مجھے یہ موقع دیا ہے کہ میں خلیفۂ وقت سے مل سکوں۔ کوئی بھی جب مجھے خلیفۂ وقت سے ملنے کے بعد ملاقات کی مبارک دیتا ہے تو میرے سامنے وہی نظارہ آجاتا ہے۔
٭ مراکش سے تعلق رکھنے والی مسز سومیہ یاسر (Soumia Yasser) صاحبہ بیان کرتی ہیں:
مجھے امسال پہلی مرتبہ حضورِانور سے ملاقات کرنے کا موقع ملا۔ میں ملاقات سے پہلے بہت فکر مند تھی لیکن حضور کا پرنور چہرہ دیکھ کر میں بہت خوش ہوئی۔ حضورسے مل کر ایسا محسوس ہوا گویا کہ میں اپنے ہی کسی قریبی سے طویل عرصہ بعد مل رہی ہوں۔ حضور نے جس طرح شفقت کا اظہار فرمایا اس کا مجھ پر بہت گہرا اثر ہوا۔
٭ عائشہ مظفر صاحبہ کا تعلق لبنان سے ہے، وہ بیان کرتی ہیں:
حضورکا ایک خاص رعب ہے جس کی وجہ سے مجھے آرام محسوس ہوا۔ میں پہلی مرتبہ حضورانور سے مل رہی تھی، اس لئے بہت فکر مند تھی لیکن جب میں داخل ہوئی اور حضورنے مجھ سے بات شروع کی تو میں نے ایک سکون محسوس کیا گویا کہ میں کسی رشتہ دار سے بات کررہی ہوں اور اس بات نے مجھے حیران کردیا۔ حضورِانور کو دیکھنا ہی اللہ کا بڑا احسان ہے۔
ملاقات سے قبل میں نے بہت سی ذاتی باتیں سوچی ہوئی تھیں، لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے میں نے انہیں نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن میں حیران ہوں کہ حضور مجھ سے وہ باتیں پوچھنے لگے جو میں نے سوچ رکھی تھیں گویا کہ حضور میرے خیالات کو دیکھ رہے ہیں۔ میں حضورِانور سے مل کر بہت بہتر محسوس کررہی ہوں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں خلافت کے اور قریب لے آئے اور ہمیں خلافت کے سائے کے نیچے رکھنے کے فضل کو جاری رکھے۔
٭ عواطف صاحبہ کا تعلق مراکش سے ہے۔ ان کی بیلجئم میں حضورِانور سے پہلی ملاقات ہوئی۔ وہ کہتی ہیں :
میرا تعلق ایک متدیَّن گھرانے سے ہے۔ میرے والد صاحب مولوی اور ایک مسجد کے امام ہیں۔ میں نے 2008ء میں ایک رؤیا میں دیکھا کہ اعلان ہورہاتھا کہ کچھ دیر میں ٹی وی سکرین پر آنحضرت ﷺ نمودار ہوں گے۔ میں بصد شوق سامنے لگی سکرین کو دیکھنا شروع کردیتی ہوں۔ بالآخر اس پر نبی کریم ﷺ نمودار ہوتے ہیں اور میں آپ کو دیکھ کر بہت خوش ہوتی ہوں۔اس رؤیا کے چند روز کے بعد میں گھر میں بیٹھی مختلف ٹی وی چینلز بدل بدل کر دیکھ رہی تھی کہ ایم ٹی اے لگ گیا۔ اس پر اس وقت وہی تصویر آرہی تھی جسے میں نے چند روز قبل خواب میں دیکھا تھا۔ اس تصویر کے نیچے لکھا تھا:المسیح الموعود والامام المہدی۔ میں نے رونا شروع کردیا کہ مسیح موعود اور امام مہدی آکر چلے بھی گئے اور ہمیں خبر نہ ہوئی۔ میں نے چینل دیکھنا شروع کردیا۔ لیکن میرا دل مطمئن نہ ہوتا تھا۔ مجھے زمانے کا خوف تھا کہ لوگ کہیں گے کہ اگر یہ حق ہے تو ہمارے علاقے میں اس کی سمجھ صرف تمہیں ہی آئی ہے۔ گھروالوں کا بھی خوف تھا۔ اس لئے ایم ٹی اے تو دیکھتی رہی لیکن اس سے آگے قدم نہ بڑھا سکی۔
میں پروگرام الحوار المباشر دیکھتی اور بہت محظوظ ہوتی تھی اور مجھے یقین ہوگیا تھا کہ یہی جماعت اسلام کا دفاع کرنے والی سچی جماعت ہے۔ لیکن لوگوں کے خوف نے مجھے آگے نہ بڑھنے دیا۔ میں نے تجربۃً کبھی جماعت کے بارہ میں بات کرنے کی کوشش کی تو بہت سخت تبصرے سننے کو ملے۔ اسی دوران میں نے رؤیا میں دیکھا کہ ایک خنزیر نما شخص مجھے کہتا ہے کہ جسے تم حق سمجھ رہی ہو وہ دراصل جھوٹ ہے۔ اس کے چند روز بعد ہی ایک مشہور مولوی نے ایک ٹی وی چینل پر جماعت کے خلاف فتویٰ دیا اور اسے باطل قرار دے کر اس سے دور رہنے کا کہا۔ جب میں نے اس کی بات سنی تو کہا کہ یہی میرے رؤیا کی تعبیر ہے۔ یہ لوگ مجھے احمدیت سے روکنا چاہتے ہیں۔ بہرحال اس کے باوجود میں بیعت کی طرف قدم نہ بڑھا سکی تاآنکہ ایک رات میں نے خواب میں یہ اشعار سنے:۔
اِنِّی مِنَ اللّٰہِ العَزِیزِ الأَکبَرِ
حق فھل من خائف متدبر
(میں اس خدا کی طرف سے ہوں جو بزرگ اور عزت والا ہے۔ یہی بات سچ ہے پس کوئی ہے! جو ڈرے اور سوچے۔)
جَاءَتْ مَرَابِیْعُ الْھُدٰی وَرِھَامُھَا
نزلَتْ وَجُوْدٌ بَعْدَھَا کَالْعسکر
(ہدایت کے بہاری مینہ آگئے اور ہلکے ہلکے مینہ تو اُتر آئے اور بڑا مینہ اس کے بعد ایک لشکر کی طرح آنے والا ہے۔)
جُعِلت دیارُ الھِندِ ارضَ نُزُولِھا
نَصْراً بِما صارَتْ مَحَلَّ تَنَصُّرِ
(ان مینہوں کے اترنے کی جگہ ہند کی زمین قرار دی گئی۔ مدد کے طورپر، کیونکہ عیسائی دین مسلمانوں میں پھیلنے کی یہی جگہ ہے۔)
یہ شعر ایسے جلال کے ساتھ سنائی دئیے کہ مجھے یاد ہوگئے اور جب اگلے روز ایم ٹی اے پر یہی قصیدہ سنا تو میرا دل یقین سے بھر گیا کہ یہ مسیح موعود علیہ السلام نے مجھے خود کہا ہے کہ میں خدا کی طرف سے ہوں پس کیا کوئی خشیت سے غوروفکر کرنے والا شخص ہے جو میرے دعوے پر غور کرے۔
اس وقت میں نے انٹرنیٹ پر بیعت فارم پُر کرکے ارسال کردیا جس کا مجھے جواب بھی آگیا لیکن میں نے اس کے بارہ میں کسی کو نہ بتایا۔ اس کے بعد میری شادی ہوگئی اور میں بیلجئم آگئی۔ یہاں آکر بھی میرا جماعت سے کوئی رابطہ نہ ہوا۔ پھر ایک روز گھر میں آنے والی ڈاک دیکھ رہی تھی کہ اس میں جماعت کی طرف سے ارسال کیا ہوا ایک leaflet بھی تھا۔ اس کو دیکھا تو فوراً پہچان گئی اور دئیے گئے فون نمبر پر رابطہ کیا۔ یوں میرا یہاں جماعت کے ساتھ رابطہ ہوگیا۔ اب میں یہاں ہر جلسہ اور اجلاس پر آتی ہوں۔
اس کے بعد میں نے دوبارہ رسول اللہ ﷺ کو مسیح موعود علیہ السلام کی شکل میں دیکھا۔ آپ مسکرا رہے تھے اور مجھے محسوس ہوا کہ میری بیعت اور جماعت سے رابطہ کی وجہ سے آپ مجھ سے خوش ہیں۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کے بعد وہ اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگیں:
میں نے حضورِانور کو دیکھنے کے لئے بہت انتظار کیا۔ جب آپ بیلجئم تشریف لائے، مجھے ایسے محسوس ہوا گویا کہ آسمان آپ کی آمد سے خوش ہے۔
جب آپ عورتوں کی مارکی میں داخل ہوئے، میں اپنے جذبات پر قابو نہیں پاسکی اور میں روتی رہی۔ میں اپنے سامنے ایک مردِخدا کو چلتے دیکھ رہی تھی۔ میں نبی کریمﷺ اور امام مہدی علیہ السلام کو یاد کررہی تھی۔ جب میں آپ کے دفتر میں داخل ہوئی تو میں نے روشنی دیکھی اور میں نے ایسی سکینت محسوس کی جو میں نے پہلے کبھی محسوس نہیں کی اور میں نے امن محسوس کیا۔
آپ کے تبسم اور میری نسبت آپ کی توجہ نے میری تمام رکاوٹیں دور کردیں۔ مجھے ایسا لگا جیسے میں آپ کو بہت عرصہ سے جانتی ہوں گویا کہ آپ میرے رشتہ دار ہیں۔ ملاقات کے بعد میرا دل خوشی سے بھر گیا۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بج کر پچیس منٹ تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مارکی میں تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل 20 بچوں اور بچیوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سنی اور آخر پر دعا کروائی۔
عزیزان حاذق محمود، موحد احمد، ایان احمد منان، بُرحا احمد،شعید احسن، اطہر مجتبیٰ، مرزا عظیم، نبیل احمد، عاقب محمود، احمد طٰہٰ، عطاء الغالب، حسیب احمد، صالح حیات۔
عزیزات سبرین احمد، عائزہ بشریٰ، زینہ احمد، انوشہ وسیم، سارہ احمد، جاذبہ وسیم، امۃ النور اختر۔
بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نمازِمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے۔
… … … … … … … …
18؍ ستمبر 2018ء بروز منگل
… … … … … … … …
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بجے مارکی میں تشریف لا کر نمازِفجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے آئے۔
صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دفتری ڈاک ملاحظہ فرمائی اور ہدایات سے نوازا۔ گیارہ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے اور کچھ دیر کے لئے مکرم اسماعیل خان صاحب سابق صدر مجلس خدام الاحمدیہ بیلجئم کے گھر تشریف لے گئے۔
نمازِظہر کی ادائیگی سے قبل تصاویر کا پروگرام تھا۔ جماعت احمدیہ بیلجئم کے درج ذیل عہدیداران اور گروپس نے حضورِانور کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔
٭ نیشنل مجلس عاملہ بیلجئم، حفاظت خاص، ضیافت ٹیم، جلسہ سالانہ آفس ٹیم، وقارِ عمل اور ٹیکنیکل ٹیم، نیشنل مجلس عاملہ انصاراللہ، نیشنل مجلس عاملہ خدام الاحمدیہ اور مبلغین کرام بیلجئم۔
تصاویر کے پروگرام کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تبلیغی پروگراموں کے لئے تیار کئے گئے caravanکا معائنہ فرمایا۔ اس caravan میں کتب، لٹریچر اور پمفلٹس وغیرہ رکھے گئے ہیں اور پوسٹرز آویزاں کئے گئے ہیں۔ اسے مختلف جگہوں پر لے جا کر تبلیغی اغراض کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
بعدازاں دو بج کر بیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مارکی میں تشریف لا کر نمازِظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مشن ہائوس کے بیرونی احاطہ میں زیتون کا پودا لگایا۔ اس کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
برسلز سے لندن کے لئے روانگی کا وقت قریب آرہا تھا۔ احباب جماعت مردوخواتین اور بچے بچیاں مشن ہائوس کے بیرونی احاطہ میں جمع تھے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تین بج کر پندرہ منٹ پر اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ بچے اور بچیاں گروپس کی صورت میں الوداعی نظمیں پڑھ رہی تھیں۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کچھ دیر کے لئے احباب جماعت کے درمیان رونق افروز رہے۔ ہر چھوٹے بڑے نے اپنے پیارے آقا کا دیدار کیا اور زیارت سے فیضیاب ہوئے۔
مکرم اسامہ جوئیہ صاحب مبلغ سلسلہ مایوٹ آئی لینڈ اور مکرم لقمان باجوہ صاحب مبلغ گوادے لوپ نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف مصافحہ حاصل کیا۔ حضورِانور نے ان دونوں سے ان کے اپنے اپنے ممالک میں واپسی کے پروگرام کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ ان دونوں مبلغین کا تعلق بیلجئم سے ہے۔ جلسہ سالانہ بیلجئم میں شمولیت کے لئے یہاں رُکے ہوئے تھے۔
محترم امیر صاحب بیلجئم کے پاس جدید دور میں تیار ہونے والی برقی گاڑیوں میں ایک نئی طرز کی کار Tesla ہے۔ حضورِانور کے استفسار پر امیر صاحب نے اس گاڑی کے بارہ میں کچھ معلومات فراہم کیں۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ازراہِ شفقت کچھ دیر کے لئے گاڑی کی پچھلی سیٹ پر تشریف فرما ہوئے اور اسے برکت بخشی ۔
مکرم ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب (جو جرمنی سے ہی قافلہ کے ساتھ بطور ڈاکٹر ڈیوٹی پر ہیں) اور مکرم عبداللہ سپراء صاحب نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف مصافحہ حاصل کیا۔ تین بج کر بیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی اور سب کو السلام علیکم کہا اور یہاں سے فرانس کی بندرگاہ Calais کے لئے روانگی ہوئی اور قریباً دو گھنٹے کے سفر کے بعد پانچ بج کر بیس منٹ پر Channel Tunnel آمد ہوئی۔
بیلجئم سے مکرم امیر صاحب بیلجئم ڈاکٹر ادریس احمد صاحب، مبلغ انچارج بیلجئم حافظ احسان سکندر صاحب، جنرل سیکرٹری مکرم اسد مجیب صاحب (مبلغ سلسلہ)، افضال طارق صاحب افسر جلسہ سالانہ، ملک ارشد احمد صاحب سیکرٹری رشتہ ناطہ، انورحسین صاحب نائب امیر، وحید ارائیں صاحب سیکرٹری سمعی وبصری، ضیاء اللہ باجوہ صاحب سیکرٹری زراعت، ملک طاہر صاحب زعیم انصاراللہ اور محمد عمران صاحب قائد خدام الاحمدیہ، حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کویہاں Calais سے لند ن کے لئے رخصت کرنے اور الوداع کہنے کے لئے قافلہ کے ساتھ آئے تھے۔ پاسپورٹس، امیگریشن اور دیگر دستاویزات کی کلیئرنس کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ سپیشل لائونج میں تشریف لے آئے۔
چھ بج کر دس منٹ پر قافلہ کی گاڑیاں ٹرین میں بورڈ (Board)ہوئیں اور یہ ٹرین چھ بج کر بیس منٹ پر Calais سے برطانیہ کے ساحلی شہر Dover کی طرف روانہ ہوئی اور قریباً نصف گھنٹہ کے سفر کے بعد ٹرین چینل ٹنل کراس کرکے Dover کے قریب Folkestone کے علاقہ میں داخل ہوئی اور اپنے مخصوص سٹیشن پر رُکی۔ قریباً دس منٹ کے وقفہ کے بعد فرانس کے مقامی وقت کے مطابق سات بجے اور برطانیہ کے وقت کے مطابق چھ بجے قافلہ کی گاڑیاں ٹرین سے باہر آئیں اور موٹروے پر سفر شروع ہوا۔ (برطانیہ کا وقت فرانس کے وقت سے ایک گھنٹہ پیچھے ہے)
مکرم منصور احمد شاہ صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ یوکے، مکرم عطاء المجیب راشد صاحب مبلغ انچارج یوکے، مکرم مبارک احمد ظفر صاحب ایڈیشنل وکیل المال لندن، مکرم مرزا ناصرانعام صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ یوکے، مکرم اخلاق احمد انجم صاحب دفتر وکالت تبشیر لندن، اور مکرم میجرمحمود احمد صاحب افسر حفاظت خاص مع سیکیورٹی ٹیم حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو خوش آمدید کہنے کے لئے موجود تھے۔ قریباً ایک گھنٹہ پینتالیس منٹ کے سفر کے بعد پونے آٹھ بجے مسجد فضل لندن میں ورود مسعود ہوا۔ جہاں احباب جماعت مردوخواتین کی ایک بڑی تعداد نے اپنے پیارے آقا کو خوش آمدید کہا۔ حضورِانور نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا اور اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی معیت میں جن خوش نصیب افراد کو اس سفر پر جانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ ان کے اسماء بغرض ریکارڈ درج ہیں۔
٭حضرت سیّدہ امۃ السبوح صاحبہ مدظلہا العالی (حرم سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز)
٭مکرم منصور احمد ڈاہری صاحب
٭مکرم منیر احمد جاویدصاحب (پرائیویٹ سیکرٹری)
٭مکرم عابدوحید خان صاحب (انچارج پریس اینڈ میڈیا آفس لندن)
٭مکرم سید محمد احمد ناصر صاحب (نائب افسر حفاظت خاص لندن)
٭مکرم ناصر احمد سعید صاحب (شعبہ حفاظت)
٭مکرم سخاوت علی باجوہ صاحب (شعبہ حفاظت)
٭مکرم محسن اعوان صاحب (شعبہ حفاظت)
٭مکرم خواجہ عبدالقدوس صاحب (شعبہ حفاظت)
٭مکرم محمود احمد خان صاحب (شعبہ حفاظت)
٭مکرم مرزا لئیق احمد صاحب (شعبہ حفاظت)
٭خاکسار عبدالماجد طاہر (ایڈیشنل وکیل التبشیر لندن)
٭ مکرم حماد احمد مبین صاحب مبلغ سلسلہ (دفتر پرائیویٹ سیکرٹری) اور عزیزم مشہود احمد خان صاحب طالبعلم درجہ رابعہ جامعہ احمدیہ یوکے کوبھی جرمنی اور بیلجئم میں قیام کے دوران قافلہ میں شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔
٭ علاوہ ازیں مکرم ندیم احمد امینی صاحب، مکرم ناصراحمد امینی صاحب اور مکرم عبدالرحمن صاحب کو قافلہ کی گاڑیاں ڈرائیو کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔
٭ ایم ٹی اے انٹرنیشنل (یوکے) کے درج ذیل ممبران نے جلسہ سالانہ جرمنی اور بیلجئم کے پروگراموں کی Live ٹرانسمیشن اور دیگر مختلف پروگراموں اور وفود کی ملاقاتوں کی ریکارڈنگ کے لئے اس دورہ میں شمولیت کی سعادت پائی۔ مکرم منیر عودہ صاحب، مکرم سفیرالدین قمر صاحب، مکرم عدنان زاہد صاحب، مکرم سعید وسیم صاحب اور مکرم ذکی اللہ احمدصاحب۔
٭ MTA افریقہ کے تحت افریقن ممالک میں جلسہ سالانہ کی کوریج کے لئے درج ذیل ممبران کو دورہ میں شمولیت کی سعادت نصیب ہوئی۔
مکرم عمرسفیر صاحب (انچارج MTA افریقہ)، مکرم لقمان احمد صاحب، مکرم فائز احمد ناصر صاحب، مکرم نبیل احمد صاحب اور مکرم ہمایوں جہانگیر خان صاحب۔
ریویوآف ریلجینز کے تحت اس دورہ کی کوریج اور القلم پراجیکٹ کے لئے درج ذیل ممبران کو اس سفر میں شمولیت کا موقع ملا۔
مکرم عامر سفیر صاحب (ایڈیٹر)، مکرم نورالدین جہانگیر خان صاحب، مکرم عبدالقدوس عارف صاحب، مکرم شمائل احمد صاحب اور مکرم صہیب احمد صاحب۔
علاوہ ازیں مکرم عمیر علیم صاحب انچارج شعبہ مخزن التصاویر نے بھی اس میں شمولیت کی توفیق پائی.
جرمنی سے ڈاکٹر اظہرزبیر صاحب اس سفر کے دوران بطور ڈاکٹر قافلہ کے ساتھ رہے۔ جرمنی سے ہی مکرم عبداللہ سپراء صاحب کو بھی اس سفر میں قافلہ کے ساتھ شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔
اللہ تعالیٰ ان سب احباب کے لئے یہ سعادت مبارک فرمائے۔ آمین۔
٭…٭…٭