نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازجنازہ حاضر وغائب مورخہ10؍اکتوبر2018ء

(پرائیویٹ سیکرٹری)

نمازجنازہ حاضر وغائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ مورخہ 10؍اکتوبر2018ءبروزبدھنماز ظہر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکر مکر مہ سعادت سلطانہ صاحبہ (اہلیہ مکرم رفیع احمد شاہنواز صاحب ۔ والسال،یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر:

مکر مہ سعادت سلطانہ صاحبہ (اہلیہ مکرم رفیع احمد شاہنواز صاحب ۔والسال،یوکے)

25ستمبر 2018ء کو 61سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت شیخ عمر دین صاحب ؓ کی پڑپوتی اور حضرت بابا شیر علی صاحبؓ (عرف یکے والے) کی پڑنواسی تھیں۔ آپ تہجد گزار، پنجوقتہ نمازوں کی پابند، چندہ جات اور زکوٰۃ کی باقاعدگی سے ادائیگی کرنے والی، مہمان نواز،ہمسایوں کا خیال رکھنے اور خدمت خلق کرنے والی ہمدرد اور نیک خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ گہرا محبت کا تعلق تھا۔ لجنہ اماء اللہ کی سرگرمیوں میں بہت دلچسپی سے حصہ لیتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں خاوند کے علاوہ تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

نماز جناز ہ غائب:

1۔ مکرم ڈاکٹر احمد خان صاحب ۔واقف زندگی (انچارج احمدیہ ہسپتال Sayon Town منروویا۔لائیبیریا)

22ستمبر 2018ء کو ہارٹ اٹیک سے آبی جان، آئیوری کوسٹ میں وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے27سال محکمہ صحت میں مختلف حیثیتوں سے کام کیا۔آخری دس سال بطور ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کام کرنے کا موقعہ ملا۔مکرم ڈاکٹر عبد المنان صدیقی صاحب کی شہادت کے بعد سرکاری ملازمت سے رخصت لے کر المہدی ہسپتال مٹھی میں ایک سال تک خدمت کی توفیق پائی۔ وقف سے قبل مقامی و ضلعی عاملہ میں بطور سیکرٹری امور خارجہ خدمت کی توفیق پائی۔مجلس نصرت جہاں کے تحت 16 اگست 2015ء کو آپ کو لائبیریا بھجوایا گیا۔ تین سال کے مختصر عرصہ میں آپ نے محنت ، مہمان نوازی ، اخلاص اور ہمدردی کے جذبہ کی وجہ سے نیک شہرت پائی اور آپ کی وفات پر مقامی لوگ بھی بہت غمگین اور افسردہ تھے۔ طبیعت میں حدر درجہ عاجزی وانکساری تھی اور دعاؤں پر بہت بھروسہ تھا۔ بظاہر لاعلاج مریضوں کی ذمہ داری بھی لے لیتے جو کہ اللہ کے فضل سے شفا یاب ہوکر جاتے تھے۔ہسپتال میں خدمت کے علاوہ اتوار کو وفد لے کر تبلیغ کے لئے بھی نکل جاتے اور پورا دن یہی کام کرتے تھے ۔ آپ نے نہ صرف خود وقف کیا بلکہ بیوی بچوں میں بھی وقف کی روح پیدا کی ۔چنانچہ آپ کی اہلیہ مکرمہ تبسم شیرین صاحبہ نے بھی وقف کرکے وہاں شعبہ گائنی میں خدمت کی توفیق پائی۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔

2۔ مکرم چوہدری نذر حسین صاحب ابن مکرم چوہدری عبدالواحد صاحب (گھٹیالیاں۔حال ٹورانٹو)

گزشتہ دنوں 82سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے دادا حضرت چوہدری محمد طفیل صاحب ؓاور پڑدادا حضرت چوہدری محمد حیات صاحب ؓدونوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے ۔مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار اور باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والےایک نیک اور مخلص انسان تھے ۔آپ کو تبلیغ کا بہت شوق تھا اور بڑے پرجوش داعی الی اللہ تھے۔خلافت کے ساتھ گہرااخلاص اور وفا کا تعلق تھا۔

3۔ مکرمہ زاہدہ پروین صاحبہ اہلیہ مکرم ماسٹر محمد شریف صاحب مرحوم( سابق امیر جماعت ڈسکہ ضلع سیالکوٹ)

10ستمبر 2018ء کوبقضائےالٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ صوم و صلوٰۃ کی پابند ۔ باقاعدگی سے تلاوتِ قرآن کرنے والی، خوش مزاج ، ملنسار ،غریب پرور اور ہمیشہ خدا کی رضا پر راضی رہنے والی ایک نیک خاتون تھیں۔ خلافت سے عشق کی حد تک پیار تھا۔جوانی میں بیوہ ہونے کے باوجود محنت اور صبر سے بچوں کی تربیت اور پرورش کی ۔ پسماندگا ن میں ایک بیٹی اور پانچ بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم طارق اسلام صاحب (مربی سلسلہ کینیڈا ) اور مکرم حافظ طیب احمد صاحب( استاد جامعہ احمدیہ یوکے )کی والدہ اور مکرم مجید احمد صاحب سیالکوٹی مربی سلسلہ اسلام آباد کی خوش دامن تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔

4۔ مکرم خواجہ عبد المنان صاحب ابن مکرم محمد عبد اللہ صاحب (جرمنی)

24 ؍اپریل 2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد اوردادا مکرم خواجہ گلاب صاحب کا شمار صحابہ میں ہوتا ہے ۔آپ اپنے بھائی خواجہ عبد الکریم صاحب کے ساتھ جڑواں پیدا ہوئے ۔آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ کی پیدائش پر حضرت امّاں جان خود تشریف لائیں اور پیدائش کی مبارکباد دی ۔صوم وصلوٰۃ کے پابند، دعا گو ، ملنسار، ہنس مکھ ، خوش اخلاق اور مخلص انسان تھے۔قرآن کریم کی تلاو ت خوش الحانی کے ساتھ کیا کرتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ آپ کے ایک بھتیجے مکرم خواجہ عبدالقدوس صاحب حفاظتِ خاص میں خدمت بجالارہے ہیں۔

5۔مکرمہ سیدہ صفیہ انیس صاحبہ(دارالنصر غربی حلقہ اقبال ربوہ)

29جون 2018ء کوبقضائے الہٰی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ چھوٹی عمر میں جاب شروع کرکے گھروالوں کا مالی بوجھ اٹھایا اور ترقی کرتے کرتے پہلے ڈائریکٹر اور پھر پرنسپل رہیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند، مہربان ، وفا شعار ، ہمدرد ، غریب پرور ، خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ، باہمت ، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ سسرال اور گاؤں کے احمدی اور غیر احمدی سبھی لوگ ان کے حسن اخلاق اور مہمان نوازی کے مداح تھے۔مرحومہ موصیہ تھیں۔

6۔ عزیزم مرتضیٰ مزمل(نصیر آباد غالب ۔ربوہ)

18 اگست2018ء کو 21 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ بہت نیک ، محنتی ، فرض شناس ، ذہین ،ہنس مکھ اور ہونہار طالب علم تھے۔طاہر ہارٹ میں میل نرس کا کورس کررہے تھے اور سخت ڈیوٹی کے باوجود محلہ میں رات کو باقاعدگی سے ڈیوٹی دیا کرتے تھے۔پسماندگان میں والدین کے علاوہ ایک بھائی اور دو بہنیں یادگار چھوڑی ہیں۔

7۔ مکرم خالد لطیف ملک صاحب ابن مکرم ملک رکن الدین صاحب مرحوم ( رضا کار کارکن بک شاپ مسجد فضل لندن)

21ستمبر2018ءکو90سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو بچپن سے ہی تبلیغ کا بڑا شوق تھا۔آپ کے والد گھوڑے پر گاؤں گاؤں جاکر کپڑا بیچا کرتے تھے۔ وہ آپ کو ساتھ لے جاتے اور لوگوں کو نظم سنانے کے بہانے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام پہنچاتے۔ مرحوم بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے حلقۂ احباب میں اردو اور پنجابی اشعار کے ذریعہ جوش وخروش کے ساتھ پیغام پہنچاتے رہے ۔آپ کو سکھ ازم پر بھی عبور حاصل تھا۔ اس وجہ سے سکھ کمیونٹی میں بہت مقبول تھے اور وہ آپ کو بڑی عزت اور احترام دیا کرتے تھے۔خلافت کے ساتھ عقیدت کا تعلق تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے ساتھ ہونے والی اپنی گفتگو کا اکثر ذکر کیا کرتے تھے۔آپ نے لمباعرصہ مسجد فضل کی بک شاپ میں خدمت کی توفیق پائی اور بیماری کے ایام میں بھی ساؤتھ آل سے دوبسیں بدل کر ڈیوٹی پر آیاکرتے تھے ۔صوم وصلوٰۃ کے پابند ،خوش گفتار، نیک اور مخلص انسان تھے۔پسماندگان میں تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

8۔ مکرم ادریس خان صاحب (کلکتہ ۔بھارت)

گزشتہ دنوں 80سال کی عمر میںبقضائے الہٰی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ایک خاموش طبع، درویش صفت اور سادہ مزاج انسان تھے ۔باقاعدہ مسجد جاکر باجماعت نماز ادا کرنے کے پابند تھے۔ خلافت سے محبت اور عقیدت کا تعلق تھا۔ آپ مکرم عبدالخالق صاحب تعلقدار کے خالہ زاد بہنوئی تھے۔آپ کے سب بیٹے کسی نہ کسی رنگ میں جماعتی خدمت بجالارہے ہیں۔

9۔مکرمہ شمیم اختر اعظم صاحبہ اہلیہ مکرم رشید سید اعظم صاحب (یوایس اے)

10اگست 2018ء کوبقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ پہلے پشاوراور پھر انگلستان اور امریکہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بتیس سال تک کالج آف ہوم اکنامکس پشاور نیورسٹی میں پڑھاتی رہیں ۔اس دوران صدر لجنہ پشاور کے طور پر خدمت کی بھی توفیق پائی ۔شادی کے بعد 1988ء میں امریکہ چلی گئیں ۔ لجنہ اماء اللہ کی گولڈن جوبلی کے موقعہ پر Lajna Speaksکے نام سے ایک Booklet تیار کرنے کی توفیق پائی ۔امریکہ میں نیشنل سیکرٹری تعلیم اور نیشنل سیکرٹری اشاعت کے علاوہ عائشہ میگزین اور المہدی میگزین کے ایڈیٹر کے طورپر خدمت بجالاتی رہیں۔ پھرساؤتھ ایسٹ ریجن کی صدر اور ایک نئی لوکل مجلس کی صدر اورتراجم کی ٹیم کی بھی انچار ج رہیں ۔ خدمت کا جذبہ رکھنے والی بہت قابل ،مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے والہانہ لگاؤ تھا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button