پہلے نورڈک جلسہ سالانہ کا بابرکت اور کامیاب انعقاد
منعقدہ مورخہ21تا 23 ستمبر 2018ء بمقام اوسلو۔ ناروے
نورڈک ممالک معاشرتی اور ثقافتی، مذہبی اور علاقائی زبانوں کے لحاظ سے کئی پہلوؤں سے باہمی اشتراک رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان ممالک کے باسیوں اور حکومتوں کے تعلقات بھی صدیوں پر محیط چلے آتے ہیں۔ 1397 تا 1523 ۔ Kalmarunionenنامی ایک معاہدہ کے تحت ناروے، سویڈن، اور ڈنمارک بشمول فن لینڈ اور آئس لینڈ، کی حکمرانی ایک ہی بادشاہ کے تابع رہی۔
جماعتی لحاظ سے سکینڈے نیوین ممالک میں تبلیغ اسلام و احمدیت کا باقاعدہ آغازجرمنی مشن کی نگرانی میں 1956ءمیں ہوا۔ اس ابتدائی دورمیں ایک ہی مبلغ سلسلہ سکینڈے نیوین ممالک کے مشنری انچارج کے طور پر خدمات بجا لاتے رہے۔جماعتی لحاظ سےسیکنڈے نیوین ممالک کے احمدی احباب کے باہمی تعلقات کو فروغ دینے اور تعلیمی، تربیتی اور تبلیغی تجربات سے مستفیض ہونے کے لئے 1990ءکی دہائی تک تمام ذیلی تنظیموں کے سالانہ اجتماعات اکھٹے منعقد ہوتے رہے۔ تاہم بعد میں یہ سلسلہ جاری نہ رہ سکا۔البتہ 2005 ءمیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خلافت پر متمکن ہونے کے بعد سکینڈے نیوین ممالک کے پہلے تاریخی دورہ کے موقع پر پہلا سکینڈے نیوین جلسہ سالانہ گوٹن برگ میں منعقد ہوا۔ جس میں ازراہ شفقت حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے خود شرکت فرمائی اور خطاب سے نوازا۔
امسال نورڈک ممالک کے امرائے کرام مکرم مامون الرشید صاحب امیر جماعت احمدیہ سویڈن، مکرم محمد زکریا خان صاحب امیر و مشنری انچارج ڈنمارک، مکرم چوہدری ظہور احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ ناروے اور مکرم عطاء الغالب صاحب صدر جماعت احمدیہ فن لینڈنے مشترکہ جلسہ کو ازسر نَو جاری کرنے کے لئے اتفاق رائے سے یہ تجویز کیا کہ آئندہ سے نہ صرف سیکنڈے نیویا بلکہ نورڈک ممالک ہر تین سال کے بعد اپنا ایک مشترکہ جلسہ منعقد کیا کریں جس کی مہمان نوازی باری باری مختلف ممالک کریں۔نیز یہ کہ پہلانورڈک جلسہ سالانہ ناروے میں منعقد ہو۔ چنانچہ امرائے کرام کی طرف سے یہ تجویز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں بغرض منظوری پیش کی گئی جسے حضور نے ازراہ شفقت منظور فرمایا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اجازت سے اس میں آئس لینڈ کو بھی شامل کرلیا گیا۔
حضور انور کی منظوری کے بعد امرائےکرام کے باہمی مشوروں سے جلسہ کے تمام انتظامات کا طریق کار اور پروگرام تشکیل پایا۔ جس میں جلسہ کے قریباً ہر شعبہ میں پانچوں ممالک کے رضا کاران نے حصہ لیا۔ اسی طرح اس موقع پر تلاوت قرآن کریم، منظوم کلام اور علمی تقاریر میں بھی ہر ملک کی نمائندگی کو مدّنظر رکھا گیا۔ البتہ بعض شعبہ جات جیسے ٹرانسپورٹ اور رہائش میں خدمات کی توفیق ناروے جماعت کو ملی۔ فجزاہم اللہ
جمعۃ المبارک سے نورڈک جلسہ سالانہ کا آغاز
جمعۃ المبارک کا آغاز اجتماعی نماز تہجد سے ہوا جو صبح پانچ بجے ادا کی گئی۔ نماز تہجداور نماز فجر کے بعد درس القرآن کا سلسلہ جلسہ سالانہ کے باقی ایام میں بھی جاری رہا۔ جس میں مسجد بیت النصر کے قرب وجوار میں مقیم مہمانان کرام اور مقامی احباب کثرت سے شامل ہوتے رہے۔ جبکہ بعض احباب ایک گھنٹہ یا نصف گھنٹہ کی مسافت طے کرکے بھی نماز تہجد میں شامل ہونے کی توفیق پاتے رہے۔
جلسہ کے مہمانوں کی اکثریت جمعرات کی شام تک ناروے پہنچ چکی تھی تاہم بعض مہمانوں کی آمد کا سلسلہ لوائے احمدیت لہرانے کی تقریب تک جاری رہا۔ اور شعبہ آمد و رفت کے کارکنان نہایت مستعدی کے ساتھ مہمانوں کا استقبال کرنے اور انہیں ان کی قیام گاہوں تک پہنچانے میں مصروف عمل رہے۔
پرچم کشائی
جمعۃ المبارک کے روز 12 بج کر پچاس منٹ پر لوائے احمدیت لہرانے کی پُروقار تقریب منعقد ہوئی، جس میں شمولیت کے لئے کثیر تعداد میں احباب مسجد بیت النصر کے خوبصورت لان میں جمع ہوچکے تھے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت اس جلسہ سالانہ کے لئے مکرم اظہر حنیف صاحب مبلغ انچارج و نائب امیر جماعت احمدیہ امریکہ کی منظوری بطور مہمان مقرر عطا فرمائی تھی۔ چنانچہ آپ نے عین وقتِ مقررہ پر لوائے احمدیت فضا میں بُلند کرنے کی سعادت حاصل کی جبکہ مکرم چوہدری ظہور احمد صاحب امیر جماعت ناروے نے ناروے کا جھنڈا بلند کیا۔ اس کے ساتھ ہی دیگر نورڈک ممالک کے جھنڈے بھی لہرائے گئے ۔ مکرم محمد زکریاخان صاحب امیر و مشنری انچارج ڈنمارک، مکرم مامون الرشید صاحب امیر جماعت سویڈن، مکرم عطاء الغالب صاحب صدر جماعت فن لینڈ اور مکرم منصور احمد ملک صاحب صدرجماعت آئس لینڈ نے اپنے اپنے ممالک کے جھنڈے لہرائے۔ ازاں بعد مکرم اظہر حنیف صاحب نے اجتماعی دعا کرائی۔
پرچم کشائی کے بعد تمام حاضرین مسجد میں نماز جمعہ کے لئے پہنچ گئے۔ ایک بج کر پندرہ منٹ پر دوسری اذان کے بعد مکرم اظہر حنیف صاحب نے انگلش اور اردو دونوں زبانوں میں خطبہ جمعہ دیا اور نماز جمعہ اور نماز عصر پڑھائیں۔ خطبہ جمعہ میں آپ نے احباب جماعت کو توجہ دلائی کہ وہ جلسہ کے بابرکت ایام ذکر الٰہی میں گزاریں۔ اور تمام پروگراموں میں شامل ہونے کی بھر پور کوشش کریں۔ جمعہ اور نماز عصر کی ادائیگی کے بعد احباب مسجد میں ہی موجود رہے اور تمام احباب نے حضور انور کا لائیو خطبہ جمعہ سنا جو حضور نے لندن بیت الفتوح میں ارشاد فرمایا تھا۔ حضور انور کا لائیو خطبہ ہمارے اس نورڈک جلسہ سالانہ کے اہم ترین پروگرام میں شامل تھا۔ ایک مختصر وقفہ کے بعد تمام احباب کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ جس کے بعد احباب جماعت نے نماز مغرب و عشا ء تک کا وقت ایک دوسرے سے ملاقات اور تعارف میں صرف کیا۔
اجلاس اوّل
مورخہ 22ستمبر بروز ہفتہ صبح گیارہ بجے مکرم امیر صاحب ناروے کی صدارت میں نورڈک جلسہ سالانہ کے پہلے اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی۔ مکرم بشارت احمد صابرصاحب نے تلاوت قرآن کریم پیش کی اور مکرم ہارون احمد چوہدری صاحب مبلغ سلسلہ ناروے نےان آیات کا اردو ترجمہ پڑھ کر سنایا۔
پیغام حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
یہ ہماری عظیم سعادت اور خوش قسمتی ہے کہ اس پہلے نورڈک جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے ایک خصوصی پیغام موصول ہوا جو اس افتتاحی اجلاس میں مکرم امیرصاحب ناروے نے پڑھ کر سنایا اور تمام حاضرین کو حضور انور کے پیغام پر کما حقہ عمل کرنے کی تلقین کی۔ آخری اجلاس میں بھی یہ پیغام ایک بار پھر پڑھ کر سنایا گیا۔علاوہ ازیں حضور انور کے اس پیغام کومع نارویجئین ترجمہ ایک فولڈر کی صورت میں شائع کرکے حاضرین جلسہ میں تقسیم کردیاگیا۔ (حضور انور کا یہ پیغام اسی شمارہ کے صفحہ 4 کی زینت ہے۔)
بعد ازاں مکرم صلاح الدین یوسف صاحب آف سویڈن نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منظوم کلام بعنوان’محاسن قرآن کریم‘سے چند اشعار ترنم کے ساتھ پیش کئے۔
بعدازاں مکرم امیر صاحب ناروے نے افتتاحی تقریر کی۔ آپ نے جلسہ سالانہ کے قیام کے اغراض و مقاصد پر حضرت مسیح موعودعلیہ اصلوٰۃ و السلام کے ارشادات کے حوالہ سے مفصّل روشنی ڈالی۔
اس کےبعد مکرم شاہد محمود کاہلوں صاحب مبلغ انچارج و نائب امیر ناروے نےہستی باری تعالیٰ سے متعلق ’’خدا ایک پیارا خزانہ ہے‘‘کے عنوان پر تقریر کی۔
اس کے بعد ناروے کے ایک دوست مکرم زین محمود صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اوصاف کے بارے میں کلام محمود سے ایک نظم پیش کی جس کا آغاز اس خوبصورت شعر سے ہوتا ہے ؎
وہ قصیدہ میں کروں وصف مسیحا میں رقم
فخر سمجھیں جسے لکھنا بھی میرے دست و قلم
اس پہلے اجلاس کی آخری تقریر مکرم مامون الرشید صاحب امیر جماعت احمدیہ سویڈن کی تھی۔ آپ نے ’’مالی قربانی کی درخشاں مثالیں‘‘ کے موضوع پر تقریر کی ۔
اجلاس دوم
نماز ظہر و عصر کی ادائیگی اور کھانے کے وقفہ کے بعد اجلاس دوم کی کارروائی تین بج کر بیس منٹ پر شروع ہوئی۔ اس اجلاس کی صدارت مکرم محمد زکریا خان صاحب امیر و مشنری انچارج ڈنمارک نے کی۔ مکرم بلاج محمود بٹر صاحب آف ڈنمارک نے سورہ النور کی آیات 57-52 تلاوت کیں۔ ان آیات کا اردو ترجمہ مکرم رضوان احمد صاحب مبلغ سلسلہ مالمو ، سویڈن نے پیش کیا۔بعد ازاں ڈنمارک کے ہی ایک دوست مکرم مصوّر احمد چیمہ صاحب نے آنحضرت ﷺ کی مدح میں کہا جانے والا نعتیہ کلام ’’ اے شاہ مکّی و مدنی سید الورایٰ ‘‘ترنم کے ساتھ پیش کیا۔
اس اجلاس میں سب سے پہلے صدر اجلاس مکرم محمد زکریا خان صاحب امیر و مشنری انچارج ڈنمارک نے ’’اطاعت ِ نظام کی اہمیت اور اس کی برکات‘‘کے موضوع پر ایک مدلّل اور جامع تقریر پیش کی۔
دوسری تقریر مکرم مصوّر احمد شاہد صاحب مبلغ انچارج فن لینڈ کی تھی۔ آپ نےسوشل میڈیاکے استعمال کے موضوع پر تقریر کی۔
اس کے بعد مکرم طلعت محمود صاحب آف ناروے نے کلامِ محمود سے ایک نظم پیش کی :
ظہورِ مہدیٔ آخر زماں ہے
سنبھل جاؤ کہ وقتِ امتحاں ہے
اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم آغا یحییٰ خان صاحب مبلغ انچارج سویڈن کی تھی ۔ آپ کی تقریر کا عنوان ’’ ذکر حبیب ‘‘ تھا۔
مکرم آغا صاحب کی اس تقریر اور اعلانات کے بعد ایک مختصر وقفہ تھا جس کے بعد تمام حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا اور نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد جلسہ کا پہلا دن اپنے اختتام کو پہنچا۔
اجلاس سوئم
مورخہ 23 ستمبر بروز اتوار نورڈک جلسہ سالانہ کے تیسرے اجلاس کی کارروائی مکرم مولانا سیدکمال یوسف صاحب سابق مبلغ سلسلہ سکینڈے نیوین ممالک کی زیر صدارت صبح دس بجے شروع ہوئی۔ مکرم حافظ عطاء الرزاق صاحب نے سورہ احزاب سے آیات 41تا 48 کی تلاوت کی، جس کا اردو ترجمہ مکرم کاشف محمود ورک صاحب مبلغ سلسلہ سویڈن نے پیش کیا۔بعد ازاں مکرم حبیب اللہ غالب صاحب آف فن لینڈ نے منظوم کلام پیش کیا۔
میئر آف اوسلو Mrs Marianne Borgen آج کے اس اجلاس میں جماعت ناروے کی دعوت پر جلسہ میں شمولیت کے لیے تشریف لائیں اور ایک مختصر تقریرکی۔ آپ نے کہا کہ یہ میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے کہ میں اس موقع پرآپ سب شاملین جلسہ کو اوسلو میں جوایک امن کا شہر ہے، خوش آمدیدکہوں۔ ایسی میٹنگز کا اہتمام ملکوں، شہروں، اور لوکل سطح پر امن قائم کرنے کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ ناروے میں جماعت احمدیہ کا یہ جلسہ 1980 ءکے اوائل سے منعقد ہورہا ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ سویڈن، ڈنمارک، فن لینڈ اور آئس لینڈ کے وفود بھی اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ میں تمام نورڈک مہمانوں کو اوسلو میں خوش آمدیدکہتی ہوں۔آپ نے کہاکہ جماعت احمدیہ کا کردار ہمارے ملک میں امن قائم کرنے کے حوالہ سے بہت اہم ہے۔ آپ اپنی خوبیوں کی وجہ سے پہنچانے جاتے ہیں۔ آپ کا ماٹو’ محبت سب کے لئے ، نفرت کسی سے نہیں‘ امن کے حوالہ سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ نیز آپ نے ملکی سطح پر جلسہ پیشوایان مذاہب، امن کانفرنس، نئے سال کے آغاز پر وقارعمل اور لجنہ اماء اللہ کے تحت منعقد ہونے والے بعض پروگراموں کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے جماعتی خدمات کو سراہا۔
معزز مہمان کی تقریر کے بعد مکرم طاہر محمود خان صاحب مبلغ سلسلہ ناروے نے ’’آنحضرت ﷺ کی عائلی زندگی اور حسن معاشرت ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم منصور ملک صاحب مبلغ سلسلہ آئس لینڈ کی تھی۔ آپ نے’’ خلافت خامسہ اور الٰہی تائیدات ‘‘کے موضوع پر تقریر کی۔
اس تقریر کے بعد ایک نظم مکرم عبد الحیٔ سرمد صاحب نے پیش کی۔ جس کے بعد ’’سیرت و سوانح حضرت مولانا عبد الرحیم نیّر صاحب ‘‘ کے موضوع پر خاکسار (نعمت اللہ بشارت ، مبلغ سلسلہ ڈنمارک) کی تقریر تھی۔
اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم نور احمد بولستاد صاحب کی تھی ۔ آپ نے نوجوانی میں احمدیت قبول کرنے کی توفیق پائی اور اس وقت سے مسلسل مختلف رنگ میں جماعتی خدمات بجا رہے ہیں۔ آپ کا شمار سکینڈے نیویا کے چند ابتدائی احمدیوںمیں ہوتا ہے ۔ آپ نے’’نورڈک ممالک میں جماعت احمدیہ کی ترقی ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
اس اجلاس کے اختتام سے قبل مکرم افتخار حسین اظہر صاحب جنرل سیکرٹری ناروے نے حسبِ روایت جلسہ سالانہ نورڈک ممالک میں دوران سال وفات پانے والے احباب کی مغفرت کی دعا کی غرض سے ان کےاسماء پڑھ کر سنائے۔
اجلاس سوئم کے دوران مستورات نے اپنے الگ جلسہ کا اہتمام کیا جو صبح دس بجے تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا۔اس اجلاس میں چار تقاریر ہوئیں اور تین نظمیں ترنم کے ساتھ پیش کی گئیں جبکہ بچیوں نے ایک ترانہ بھی پیش کیا۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرمہ خالدہ شمیم صاحبہ آف فن لینڈ کی تھی۔ آپ نے ’’ عائلی زندگی اوراسلامی تعلیمات‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ دوسری تقریر مکرمہ طیبہ مبارکہ رضوان صاحبہ ، نیشنل سیکرٹری تعلیم لجنہ اماء اللہ ناروے نے ’’ جو لوگ قرآن کو عزّت دیں گے وہ آسمان پر عزّت پائیں گے‘‘ کے موضوع پر کی۔تیسری تقریر مکرمہ نسرین خان صاحبہ ، نائب صدر و سیکرٹری تربیت لجنہ اماء اللہ ڈنمارک کی تھی۔ آپ کی تقریرکا موضوع تھا ’’مومنات کی نشانیاں‘‘۔ چوتھی تقریر مکرمہ رخشندہ تحسین صاحبہ ، نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ سویڈن کی تھی۔ آپ نے ’’بد رسوم سے اجتناب‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔لجنہ کے اس پروگرا م میں ناروے کی بعض معزز مہمان خواتین بھی تشریف لائی ہوئی تھیں جنہوں نے تقاریر کے بعد اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کیا۔اور لجنہ اماء اللہ کے کاموں کی تعریف کی۔ آخر میں مکرمہ بلقیس اختر صاحبہ نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ ناروےنے مختصر تقریر کی اور معزز مہمانوں اور مقررین اور کارکنات کا شکریہ ادا کیا۔ اور اجتماعی دعا کروائی۔
اجلاس چہارم
نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد اختتامی اجلاس کی کارروائی مکرم مولانا اظہرحنیف صاحب نائب امیر و مبلغ انچارج امریکہ کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوئی ۔مکرم ظہیر احمد صاحب آف سویڈن نے تلاوت قرآن کریم کی ،اور مکرم محمد اکرم محمود صاحب مبلغ سلسلہ ڈنمارک نے ان آیات کا اردو ترجمہ پیش کیا۔ بعدازاں مکرم عبد المنعم صاحب نے منظوم کلام پیش کیا۔پھر مکرم بشارت احمد صاحب صابر سیکرٹری تعلیم القرآن ناروے کے زیر اہتمام تقریب آمین منعقد ہوئی۔ مکرم شاہد محمود کاہلوں صاحب مبلغ انچارج و نائب امیر نارو ے نے بچوں اور بچیوں سے قرآن کریم کا کچھ حصہ سنا۔ اس تقریب میں نورڈک ممالک کے 25 بچے اور بچیاں شامل ہوئیں۔بعدازاں مکرم صدر مجلس نے تقریب آمین میں شامل ہونے والے بچے اور بچیوں میں انعامات تقسیم کئے۔اس موقع پر 31بچوں اور 17 بچیوں میں بھی انعامات تقسیم کئے گئے جنہوں نے امسال رمضان المبارک میں کم از کم ایک بار قرآن کریم کا دَورمکمل کیا ۔ علاوہ ازیں تعلیمی میدان میں اعلیٰ کارکردگی پر طلباء میں ایوارڈ تقسیم کیے گئے۔ جن میں ’ڈاکٹر عبدالسلام ایوارڈ‘ مکرمہ رابعہ قیصرانی صاحبہ کو دیا گیا۔
تقسیم انعامات کی تقریب کے بعد مکرم ظہور احمد چوہدری صاحب امیر جماعت ناروے نے اپنی تقریر میں تمام شاملین جلسہ اور تمام کارکنان اور کارکنات کا شکریہ ادا کیا۔ جنہوں نے اس جلسہ کے انتظامات کو بخوبی ادا کیا۔ جلسہ کے تمام پروگرام برقت منعقد ہوتے رہے۔ الحمدللہ
اختتامی خطاب و دعا
بعدازاں مکرم مولانا اظہر حنیف صاحب نے اپنے اختتامی خطاب میں جلسہ سالانہ کی اہمیت اور برکات پر روشنی ڈالی۔ نیز قادیان اور ربوہ میں منعقد ہونے والے جلسوں میں اپنی شمولیت کے حوالہ سے بعض دلچسپ اور ایمان افروز واقعات بھی بیان کئے۔ آپ نے شاملین جلسہ کو توجہ دلائی کہ وہ حضور انور کے تمام خطبات کو باقاعدہ اور توجہ سے سننے کی عادت ڈالیں ۔ نیز جلسہ کے ان بابرکت ایّام میں جو روحانی ماحول میسر آیا اورجو علمی اور روحانی برکات حاصل کی ہیں انہیں اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں تاکہ ہم میں سے ہر ایک حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ان دعاؤں کا وارث بن سکے جو آپ نے شاملین جلسہ کے لئے کی ہیں۔ آخر میں آپ نے اجتماعی دعا کرائی جس کے ساتھ یہ جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔
ا س جلسہ سالانہ میں نورڈک کے پانچوں ممالک سے 1602کی تعدا د میں مردو خواتین نے شرکت کی توفیق پائی۔ الحمد للہ علیٰ ذالک
٭…٭…٭