جماعت احمدیہ تنزانیہ کے انچاسویں جلسہ سالانہ کا کامیاب وبا برکت انعقاد
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
رپورٹ: خرم شہزاد۔ مبلغ سلسلہ تنزانیہ
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ تنز انیہ کے انچاسویں جلسہ سالانہ کاانعقاد28ستمبر تا 30ستمبر 2018ء بروز جمعہ ہفتہ اور اتوار تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میںKitonga کے مقام پر ہو ا۔
جلسہ سالانہ کی تیاریاں
جلسہ سالانہ کے انعقاد سے تین ماہ قبل اس کی تیاری شروع کردی جاتی ہے ۔ اور جلسہ گاہ میں وقارعمل کرکے گھاس کی کٹائی اور دیگر صفائی نیز تزئین و آرائش وغیرہ کا کام کیا جاتاہے۔ گزشتہ سال کے جلسے کے مثبت و منفی تجربات کو ذہن میں رکھتے ہوئے تمام انتظامات کئے جاتے ہیں ۔
جلسہ سالانہ کے انعقاد کے حوالہ سے لوگوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کے لئے جلسہ کی تشہیر کا کام بھی ساتھ ساتھ جاری رہا۔مکرم امیر صاحب نے جلسہ سالانہ کے لئے ایک promo تیار کروایا جسے فیس بک ، ٹویٹر، یوٹیوب اور وٹس ایپ پر استفادہ عام کے لئے اَپ لوڈ کیا گیا۔ جلسہ سے چنددن قبل الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیامیں جلسہ سالانہ کے انعقاد کے حوالے سے خبر یںشائع کی گئیں۔ اسی طرح جلسہ سالانہ سے دو دن قبل ایک پر یس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔اس پریس کانفرنس کی خبریں مختلف اخبارات میں شائع ہوئیں اور ریڈیو پر بھی نشر کی گئیں۔
جلسہ سالانہ سے تقریباً3روز قبل مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔موزنبیق، ملاوی، یوگنڈا اور برونڈی سے لوگ جلسہ سالانہ کے لئے تشریف لائے ۔
جلسہ سالانہ کاآغاز
28 ستمبر 2018ء کو مکرم طاہر محمود چوہدری صاحب امیر و مشنری انچارج جماعت احمدیہ تنز انیہ نے جمعہ پڑھایا۔آپ نے حضور انو ر ایدہ اللہ تعالیٰ کا جلسہ سالانہ کے لئے موصول ہونے والا خصوصی پیغام انگریزی اور سواحیلی زبان میں پڑھ کر سنایا۔ اصل پیغام انگریزی میں تھا جس کا اردو مفہوم ہدیۂ قارئین ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام
پیارے افراد جماعت احمدیہ تنزانیہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مجھے خوشی ہے کہ آپ اپنا جلسہ سالانہ 28، 29 اور 30؍ستمبر 2018ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو عظیم کامیابیوںکے ساتھ برکت بخشے اور تمام شاملین اس منفرد اور پاک جلسہ سے انتہائی روحانی فوائد اور بےشمار برکات حاصل کریں۔
آپ کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی بعثت کا بنیادی مقصد مومنین کی ایک ایسی جماعت قائم کرنا تھا جو اللہ تعالیٰ سے ایک قریبی تعلق پیدا کرنے والے ہوں اور اُس کی عبادت کو اپنی زندگیوں کا مقصد بنانے والے ہوں۔ وہ بہترین مسلمان بننے کی خواہش رکھتے ہوں اور اس طرح وہ انسانیت کی خدمت کی کوشش کرنے والے ہوں اور اسلام کی اقدار اور شان کو دنیا بھر میں پھیلانے والے ہوں۔
اس حوالہ سے مَیں نے بار بار اپنے خطبات میں ایک حقیقی احمدی مسلمان بننے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ اس کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی تعلیمات کے ہر پہلو پر اخلاص کے ساتھ عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے رہیں۔اس لئے ہم احمدی جنہوں نے آپؑ کو قبول کیا ہے اور اخلاص کے ساتھ آپؑ سے وابستگی ظاہر کی ہےہمیں لازمًااس دنیا میں اسلام کے لئے بہترین نمونہ بننے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔اس لئے یہ ضروری ہے کہ ہم اُس عظیم مقصد کو یاد رکھیں جس کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے جماعت کو قائم کیا ہے اور ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہم بیعت کی شرائط کو پورا کریں جن کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے واضح طور ان الفاظ میں فرمایا ہے کہ :
’’یہ سلسلہ بیعت محض بمراد فراہمی طائفہ متقین یعنی تقویٰ شعار لوگوں کی جماعت کے جمع کرنے کے لئے ہے تا ایسے متقیوں کا ایک بھاری گروہ دنیا پر اپنا نیک اثر ڈالے۔اور ان کا اتفاق اسلام کے لئے برکت و عظمت و نتائج خیر کا موجب ہواور وہ بہ برکت کلمہ واحدہ پر متفق ہونے کے اسلام کی پاک و مقدس خدمات میں جلد کام آسکیں۔‘‘(مجموعہ اشتہارات جلد 1صفحہ196)
اس لئے آپ کو محض زبانی دعویٰ نہیں کرنا چاہئے بلکہ ہر وقت بیعت جو آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے ہاتھ پر کی ہے اس کے اصل مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔آپ کے اندر ایک تبدیلی پیدا ہونی چاہئے۔ اگر آپ اپنے اندر بہتری پیدا نہیں کریں گے اور اپنے اعمال اور اخلاق کو بہتر نہیںبنائیں گے تو آپ میں اور دوسرے مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں ہو گا۔
آپ کا نمونہ ایسا ہونا چاہئے کہ آپ کے گرد و نواح کے سب لوگ آپ کی اچھائیوںاور آپ کی نیکیوں کی تعریف کریں ۔ آپ کی نیکی کا انداز ایسا ہونا چاہئے کہ آپ ہر قسم کی برائی سے کنارہ اختیار کرنے والے ہوں اور ہر قسم کی بدی کو اس حد تک ترک کرنے والے ہوں کہ آپ کو اسلام پر ایمان اور اس کے اعلیٰ ترین اقدار کے مطابق عمل کرنے والے کے طور پر ایک مثال ٹھہرایا جائے۔مزید برآں جس میں آپ رہ رہے ہیں آپ کو اپنے ملک کا مثالی اور باوفا باشندہ ہونا چاہئے۔ اور آپ سےاپنی قوم کے لئے محبت ظاہر ہونی چاہئے۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی بنیادی تعلیمات میں سے وطن سے محبت ایمان کا حصہ بھی ہے۔
میں آپ کو تلقین کرنا چاہتا ہوں کہ تبلیغ اور اسلام احمدیت کے پیغام کو اپنے ملک کے ہر کونے میں پہنچانے کے لئے فعّال ہو جائیں۔ آپ کو خوش اخلاقی، رحمدلی اور حکمت کے ساتھ تبلیغ کرنی چاہئے۔ یہ ضروری ہے کہ ملک کے تمام باشندے احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی خوبصورتی سے آگاہ ہو جائیں جو تمام لوگوں کو ایک سنہری راہ کی طرف لے کر جاتی ہیں جس سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک گہرا اور ذاتی تعلق قائم ہوتا ہے۔
میں آپ کو نظام خلافت سے ایک گہرا تعلق قائم کرنے کی بھی تلقین کرتا ہوں۔ آپ کو میرے خطبات جمعہ کو باقاعدگی سے سننا چاہئے اور میری ہدایات اور رہنمائی کو صحیح طرح سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اور آپ کی فیملی جب بھی ممکن ہو ایم ٹی اے دیکھیں کیونکہ اس طرح اسلام احمدیت کی تعلیمات کے حوالہ سے آپ کے علم میں اضافہ ہو گا۔
اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو کامیابیوں سے ہمکنار کرے اور آپ سب کو تقویٰ اور روحانیت میں ترقی کرنے کی توفیق دے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی زندگیوں میں نیکی، اخلاق اور انسانیت کی خدمت کے لئے حقیقی تبدیلیاں پیداکرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنی رحمتوں سے نوازے۔
والسلام
خاکسار
(دستخط)
مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس
… … … … … …
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کے مطابق جلسہ سالانہ کے دوران حتی الوسع کوشش کی جاتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تربیتی پروگرام منعقدکئے جائیں جن میں نماز تہجدکی ادائیگی اور سوال وجواب کے پروگرامزوغیرہ شامل ہیں۔
نماز جمعہ کے بعدکھانے کا وقفہ ہوا۔ بعدازاں حاضرین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا براہ راست خطبہ جمعہ سنا۔جس کا براہ راست رواں سواحیلی ترجمہ ایم ٹی اے افریقہ نے نشرکیا ۔
پرچم کشائی
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبہ جمعہ کے بعد پرچم کشائی کی تقریب کا انعقاد ہوا۔ مکرم امیر صاحب نے لوائے احمدیت اور مکرم عیسیٰ مواکی تالیما (Mwakitalima) صاحب نائب امیر تنزانیہ نے تنزانیہ کا قومی پرچم لہرایا۔
پہلاسیشن
جلسہ سالانہ کے پہلے سیشن کا آغاز مکرم امیر صاحب کی زیرِ صدارت تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم بشیر الدین رمضان صاحب معلم سلسلہ نے تلاوت کی سعادت پائی اور مکرم محمد حبیب صاحب نے ترنم کے ساتھ نظم پڑھی۔ اس کے بعد مکرم امیر صاحب تنزانیہ نے افتتاحی تقریر کی۔
آپ نے جلسہ سالانہ کی اہمیت ،افادیت و برکات کے بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی تحریرات سے اقتباسات پڑھ کر سنائے۔ اور آخر پر تمام احمدیوں کو حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات سننے کی طرف بھی توجہ دلائی ۔
امیر صاحب کی تقریر کے بعد مکرم جنرل سیکرٹری صاحب نےSeventh Day Adventist Church Msongoloکے پادری کا تعارف کروایا اورانہیں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے جلسہ میں دعوت دئےجانے پر شکریہ ادا کیا ۔ اس کے بعد کہا:
’’ آپ لوگ ہمیشہ ایسے پروگرام منعقد کرتے رہتے ہیں جس سے تمام مذاہب کے نمائندگان اکھٹے ہوکر بیٹھ سکیں اور ایسی راہ تلاش کرسکیں جس سے تمام مذاہب کو ایک دوسرے کے عقائد سمجھنے کا موقع ملے تا وہ ایک دوسرے کے قریب آسکیں۔اور یہ امر نہایت ہی قابل ستائش ہے کیونکہ دور رہنے سے بدظنیاں پھیلتی ہیں اور قریب آنے سے محبت بڑھتی ہے ۔ اس لئے میری آپ سے درخواست ہے کہ ایسی کاوشیں ہمیشہ جاری رکھیں تامعاشرے میں ہم سب پیار، محبت اور بھائی چارے سے رہ سکیں۔ ‘‘
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے اختتامی دعا کروائی۔
جلسہ سالانہ کا دوسرا دن
جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کے پہلے سیشن کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم علی حسن صالح صاحب معلم سلسلہ نے تلاوت کی اور اس کے بعد مکرم ماکارانی حمزہ بالاما صاحب معلم سلسلہ نے ترنم کے ساتھ نظم پڑھی۔بعد ازاں دو تقاریر ’’قبولیت دعا ۔ہستی باری تعالیٰ کی دلیل‘‘ اور ’’حضرت محمد ﷺ امن کے عالمی سفیر‘‘ کے عنوان پر ہوئیں۔ پہلی تقریر مکر م بکری عبیدی صاحب مبلغ سلسلہ ونائب امیر تبلیغ و تربیت اور دوسری تقریر مکرم عیسیٰ Malenge صاحب معلم سلسلہ نے کی ۔
اس کے بعد محترمہ صوفیہ Mjemaصاحبہ ڈسٹرکٹ کمشنر کی نمائندہ کا تعارف کروایاگیا۔ اور انہیں اپنے تأثرات کا اظہار کرنے کے لئے دعوت دی گئی۔ انہوں نے جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا:
’’ جماعت احمدیہ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو ایک کمیونٹی کے طورپر سیاست سے دوررکھتی ہے۔ یہ نہایت ہی قابل ستائش عمل ہے۔ میری جماعت احمدیہ سے درخواست ہے کہ ہمیشہ تنزانیہ کی ترقی کے لئے اپنا کردار اداکرتے رہیں اور اس ملک کوہمیشہ اپنی دعاؤں میں یادرکھیں۔
آپ کے پروگرام کی یہ بھی خوبی ہے کہ آپ نے نوجوانوں کو بھی اور بوڑھوں کو بھی اسی طرح عورتوں کو بھی اپنے اس جلسہ میں شامل کیا ہے۔ یہ دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کیونکہ اس طرح امن کا پیغام ہرطبقے تک پہنچے گا۔‘‘
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے موصوفہ کو قرآن کریم اور دیگر کتب کا تحفہ پیش کیا۔
نومبائعین کے تأثرات
مکرم امیر صاحب نے امسال جماعت احمدیہ میں شمولیت اختیار کرنے والے نو احمدیوں کو اپنے تأثرات کا اظہار کرنے کا موقع دیا۔لنڈی سے ایک نومبائع نے کہا کہ لنڈی FMپر جماعت احمدیہ کی طرف سے ایک لمبے عرصے سے پروگرام نشرہورہے ہیں ،ایک دن خاکسار کو بھی جماعت احمدیہ کا پروگرام سننے کا موقع ملا۔ یہ پروگرام میرے دل کوبہت اچھالگا۔جس پر میں نے جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کی۔ میرے جاننے والوں نے مجھے کہا کہ احمدی مسلمان نہیں ہیںبلکہ تمام مسلمان انہیں کافر سمجھتے ہیں ۔ جس پر مجھے احمدیوں کو دیکھنے کا مزید اشتیاق ہوا۔ میں احمدیوں کی مسجد آیا۔ وہاں نماز پڑھی اور احمدیوں سے بات چیت کی ۔ جس پر مجھے کسی طرح بھی محسو س نہیں ہوا کہ احمدی مسلمان نہیں ہیں۔ پھر میں نے اکثر احمدیوں سے ملنا شروع کیا۔ اور جب انشراح صدر ہواتو میں نے بیعت کرلی۔
سیمیو ریجن سے ایک نومبائع نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے دو مثالوں سے بتایا کہ وہ مسلمانوں کے رویّہ سے بے زار ہو چکے تھے۔لیکن اب جب انہیں احمدیت کا پتہ چلا تو انہوں نے بہت قریب سے احمدیت کا مطالعہ کیا اور جب اُن کے دل کو تسلی ہوگئی کہ احمدی دھوکہ دہی سے کام نہیں لیتے اور بدرسوم پر یقین نہیں رکھتے تو انہوں نے بیعت کرلی اور احمدیت میں شامل گئے۔
اس کے بعد مکرم خواجہ مظفر احمدصاحب مبلغ سلسلہ ڈوڈومہ نے ’’تنزانیہ کے تین معروف ابتدائی احمدیوں کا تعارف‘‘کے موضوع پر تقریر کی ۔ جس کے بعد ناصرات الاحمدیہ نے ایک ترانہ پڑھااورپھر نماز کا وقفہ ہوا۔
دوسرادن دوسرا سیشن
دوسرے سیشن میں دو تقاریر ہوئیں ۔پہلی تقریر مکرم شہاب احمد صاحب مبلغ سلسلہ نے ’تحریک وقف نو ،اس کی برکات اور ہماری ذمہ داریاں‘ کے عنوان پر کی اور دوسری تقریر مکرم کریم الدین شمس صاحب مبلغ سلسلہ نے ’اصل ہدایت ،خلافت احمدیہ سے حقیقی تعلق میں ہے‘ کے عنوان پر کی۔ اس کے بعد جلسہ سالانہ کا تیسرا سیشن اور دوسرا دن اختتام پذیر ہوا۔
جلسہ سالانہ کا تیسر ااورآخری دن
تیسرے دن کے پہلے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جوکہ احمدیہ سیکنڈری سکول کے ایک طالبعلم عزیزم حافظ ظفر اللہ عامے صاحب نے کی۔ نظم مکرم رفیق احمدصاحب نے پڑھی۔ اس سیشن کی پہلی تقریر مکرم رمضان حسنNauja صاحب صدرخدام الاحمدیہ تنزانیہ نے ’’ٹیکنالوجی‘‘کے موضوع پر کی ۔
اس کے بعد نائب صدر مملکت تنزانیہ کے نمائندہ مکرم سلیمان جافو صاحب وزیر مملکت برائے ریجنل ایڈمنسٹریشن و لوکل کونسلز کی آمد ہوئی۔ ان کا نیشنل مجلس عاملہ اور تمام مبلغین سلسلہ سے تعارف کروایا گیا اور انہیں نمائش دکھائی گئی۔جلسہ گاہ میں آمد پر انہوں نے حاضرین سے اپنے تأثرات و جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا:
’’میںسب سے پہلے محترمہ نائب صدر صاحبہ اور اپنی طرف سے آپ سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتاہوں کہ آپ نے ہمیں اپنے سالانہ پروگرام میں شرکت کی دعوت دی ۔ مکرمہ صدر صاحبہ اپنی دفتری مصروفیت کے باعث آپ کے جلسہ میں شریک نہیں ہوسکیں مگر انہوں نے مجھے آپ سب کو سلام پہنچانے کا کہاہے۔
وزیرموصوف نے مزید کہا کہ حکومت تنزانیہ کو بخوبی علم ہے کہ جماعت احمدیہ تنزانیہ میں گزشتہ 80سال سے موجو دہے مگر آج تک اس جماعت کے حوالے سے کبھی بھی ایسی کوئی خبر حکومت کو موصول نہیں ہوئی کہ جماعت احمدیہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی ہو۔ بلکہ ہمیشہ قانون کا احترام کرتی ہے۔
انہوںنے کہاکہ حکومت تنزانیہ جماعت احمدیہ کے سوشل ورک پر شکرگذارہے آپ کی جماعت نے پچھلے دوسال میں شیانگا اور سیمیو میںپینے کے صاف پانی کے تقریباً 100کنویں کھودے ہیں۔ انہوں نے امسال جلسہ کے themeکے حوالے سے کہاکہ جماعت نے اس سال اپنے سالانہ پروگرام کے لئے بہت ہی اچھا موضوع چنا ہے ۔ یعنی Embracing Islamic teachings in the world of Information, Communication Technology advancement۔ انہوںنے کہا کہ مذہبی جماعتوں کو خاص طورپر نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے مثبت استعمال سے آگاہ کرنا ہوگاتاکہ یہ نئی نسل تباہ ہونے سے بچ جائے ۔ آخر میں انہوںنے کہا میری تمام حاضرین سے درخواست ہے کہ وہ حکومت تنزانیہ کے لئے ہمیشہ دعا کرتے رہیں تاکہ ہم تنزانیہ کی عوام کے فلاح و بہبود کے لئے ہمیشہ کام کرسکیں۔ ‘‘
ان کی تقریر کے اختتام پر مکرم امیر صاحب نے ان کااور حکومت تنزانیہ کا شکریہ ادا کیا ۔
اس کے بعد مکرم عبدالرحمٰن عامے صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’نومبائعین ۔پیشگوئی و صداقت حضرت مسیح موعودؑ کی اشاعت کا بہترین طریق ‘‘کے موضوع پر تقریر کی ۔ جس کے بعد اطفال الاحمدیہ نے ایک قصیدہ پڑھ کر سنایا۔
نو مبائعین کے تأثرات
اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے کچھ نومبائعین کو اپنے تأثرات بیان کرنے کا موقع دیا ۔ ایک نو مبائع کے تأثرات درج ذیل ہیں۔
Geita ریجن کے ایک نومبائع نے کہاکہ جماعت احمدیہ کا پیغام گزشتہ سال ہمارے پاس Geita پہنچاجوکہ ہمیں بہت ہی اچھا لگا۔مخالفین یہ کہہ کر ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کرتے کہ جماعت کی تعداد کم ہے اور ان کے پاس مسجد بھی نہیں ہے۔ اگر سچے ہوتے تو تعداد زیادہ ہوتی۔ اس کے باوجود ہم جماعت میں شامل ہوئے ۔ ہماری تعداد بڑھنے لگی اور اس کے بعد مسجد و مشن ہاؤس بھی تعمیر ہو گئی۔
انہوں نے کہاکہ امسال مجھے جلسہ سالانہ میں شرکت کی توفیق مل رہی ہے تومیں آپ سب کو دیکھ کر بہت خوش ہوا ہوں کیونکہ مخالفین جماعت نے جو ہمیں کہاتھا کہ احمدیوں کی تعدا دبہت کم ہے ،یہاں تو اس کے بالکل برعکس ہے۔
… … … … … …
اس اجلاس کی آخری تقریر مکر م آصف محمود بٹ صاحب نے ’انفاق فی سبیل اللہ ‘کے موضوع پر کی۔
اختتامی اجلاس
نمازوں اورکھانے کے وقفہ کے بعد اختتامی اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم موسیٰ عیسیٰ ماشیری صاحب مبلغ سلسلہ نے تلاوت کی جس کے بعدجامعہ احمدیہ کے طالبعلم نے اردو زبان میں نظم پڑھی۔ نظم کا ترجمہ پیش کئے جانے کے بعد سواحیلی زبان میں ایک لوکل معلم صاحب نے نظم پڑھی ۔ نظم کے بعدتعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی حاصل کرنے والوں میں انعامات تقیسم کئے گئے ۔
جلسہ سالانہ کَپ
گزشتہ سال سے جلسہ سالانہ سے قبل جماعت احمدیہ تنزانیہ کے زیر انتظام ایک فٹبال کپ کا انعقاد ہو رہا ہے۔ جس میں دوجماعتی ٹیموں کے علاوہ دارالسلام سے مختلف ٹیمیں شامل ہوتی ہیں۔ اس دفعہ اس ٹورنامنٹ میں کل بارہ ٹیموں نے حصہ لیا۔ اس کَپ کو جلسہ سالانہ کپ کا نام دیا گیا جس کا مقصد جلسہ سالانہ کے حوالے سے جماعت کا پیغام مختلف لوگوں تک پہنچانا ہے۔اوّل اور دوم پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیموں کو مکرم امیر صاحب نے انعام دیا۔ احمدیہ سیکنڈری سکول کی ٹیم دوسرے نمبر پر رہی ۔
تقسیم انعامات کے بعد مکرم امیر صاحب نے اختتامی تقریر کی۔
امیر صاحب نے حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ و السلام اورخلفائے کرام کی کتب سے مختلف تحریرات کی روشنی میںاحباب جماعت کو تربیتی اموراوراپنے اندر پاک تبدیلی پیدا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نے کہا کہ صرف جلسہ میں شریک ہونا ہی کافی نہیں بلکہ جو پروگرام آپ کی تربیت کے لئے جلسہ کے دوران ترتیب دئے گئے ہیں انہیں اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانے کا باعث بنائیں۔ آپ نے جماعت احمدیہ تنزانیہ کے تبلیغی اور تربیتی پروگرام نیز پراجیکٹس یا مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر کا بھی ذکر کیا ۔ اور بتایا کہ کِن علاقوں میں بیعتیں ہو رہی ہیں۔
اس سیشن کے لئے پاکستانی ہائی کمشنر صاحب کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی ۔ مگر صحت کی خرابی کے باعث وہ کچھ تاخیر سے تشریف لائے۔ اور جب امیر صاحب اپنی تقریر ختم کرنے والے تھے تو پاکستانی ہائی کمشنر تشریف لے آئے۔ جس پر ان کا استقبال کیا گیا۔ امیر صاحب نے تقریرکے بعد مکرم ہائی کمشنر صاحب کا تعارف کروایا اورانہیں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی دعوت دی۔
پاکستانی ہائی کمشنر مکرم عامر محمد خان صاحب نے خرابیٔ صحت کی وجہ سے تاخیر سے آنے کی معذرت کی اور کہا کہ چونکہ میں آپ سے وعدہ کرچکاتھا اس لئے میں نے ضروری سمجھا کہ آپ کے پاس حاضر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہائی کمیشن تمام پاکستانیوں کا ہائی کمیشن ہے اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم تمام پاکستانیوں سے غیرامتیازی تعلق رکھیں۔ پاکستانی ہائی کمیشن اورآپ کی جماعت کے تمام ممبران کا آپس میں بہت اچھا تعلق ہے۔ آپ کی کمیونٹی کو جب بھی کسی پروگرام میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے آپ کے نمائندگان شرکت کرتے ہیں۔ اسی طرح امسال سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈیمز بنانے کے لئے ایک فنڈ قائم کیااور تمام پاکستانیوں کو اس میں حصہ ڈالنے کی استدعاکی۔ جب آپ کے ممبران کو بھی اس فنڈ میں شامل ہونے کی درخواست کی گئی تو آپ کے ممبران نے بھرپور شرکت کی۔
… … … … …
اس کےبعد مکرم امیر صاحب نے ان کی تشریف آوری کا شکریہ ادا کیااور اختتامی دعا کروائی۔اس کے ساتھ جلسہ سالانہ اپنے اختتامی کو پہنچا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال جلسہ سالانہ کی حاضری پہلی مرتبہ اتنی زیادہ تھی۔ چار ہزارسات سو سے زائد لوگوں نے اس جلسہ میں شریک ہوئے ۔
نمائش برموقع جلسہ سالانہ تنزانیہ 2018ء
گزشتہ کچھ سالوں سےجلسہ سالانہ تنزانیہ کے موقع پر ایک نمائش کا اہتمام کیا جاتاہے ۔ امسال بھی جلسہ سالانہ کے موقع پر نمائش کا اہتمام کیا گیاجس کے لئے تقریباً ایک ماہ قبل انتظامیہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اور ایک میٹنگ میں مکمل سکیم تیار کی گئی۔نمائش کودرج ذیل حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ 1۔ ہستی باری تعالیٰ۔ 2۔ انبیائے کرام کے حالات۔3۔ سیرت النبی ﷺ ۔4۔ اسلام۔5۔تاریخ احمدیت 6۔ جماعت احمدیہ عالمگیر کی مختلف ممالک میں کی مساجد کی تصاویر۔7۔ جماعت احمدیہ تنزانیہ سے تعلق رکھنے والی تصاویر (سر فہرست حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ تنزانیہ 2005ء کی تصاویر تھیں) ۔8۔ جماعت احمدیہ کی طرف سے شائع کردہ تراجمِ قرآن کریم۔9۔ جماعت احمدیہ تنزانیہ کی طرف سے شائع کردہ کتب ، پمفلٹس اور رسائل۔10۔ ویڈیو ڈاکومنٹری۔ اسسیکشن میں ٹی وی سکرین پر انگریزی اور سواحیلی زبان میں جماعتی ویڈیوز دکھائی جاتی رہیں۔
مندرجہ بالا سیکشنز میں مختلف چارٹس اور بینرز آویزاں کئے گئے جنہیں معلومات ، تصاویر، نسب نامہ ، ارشادات وغیرہ سے سجایا گیا۔
نمائش کو وزٹ کرنے کے لئے مَردوں کے لئے پہلا اور تیسرا دن جبکہ عورتوں کے لئے دوسرا دن مخصوص کیا گیا تھا۔ غیر از جماعت مہمانان اورجلسہ پر آنے والے حکومتی عہدیداران نے بھی نمائش دیکھی۔
الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا میں جلسہ سالانہ کی کوریج
میڈیا کے کُل18 اداروں نے جلسہ کی کوریج کی۔ جلسہ سالانہ سے قبل ،دوران جلسہ اور جلسہ کے بعد مندرجہ ذیل ٹی وی ،ریڈیو چینلز اور اخبارات نے متعد د خبریں شائع اور نشر کیں۔
TVs: CHANNEL TEN,TBC 1
RADIOs: RADIO ONE,UHURU FM,TBC TAIFA,RADIO AHMADIYYA,LINDI FM,MASHUJAA FM
Newspapers:THE GUARDIAN, MAJIRA,NIPASHE,HABARI LEO,UHURU,MTANZANIA,
MWANANCHI,TANZANIA DAIMA,,DAILY NEWS,
Blog:DAR MPYA
یکم اکتوبر کو جلسہ سالانہ تنزانیہ کے بارے میں اخبار Habari Leo نے لکھا:
تمام دینی جماعتوں کو ملک میں امن قائم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور کبھی کسی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں ہوناچاہئے۔یہ بات وزیر مملکت برائے ریجنل ایڈمنسٹریشن ومیونسپل کونسلز سلیمان جافو نے جماعت احمدیہ تنزانیہ کے جلسہ سالانہ میں شرکت کے وقت کہی ۔ وزیر مملکت نے جماعت احمدیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسی جماعت ہے جو کبھی بھی کسی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں پائی گئی ۔ بلکہ ہمیشہ امن کے قیام کے لئے کوشش کرتی رہتی ہے ۔
Tanzania Daima نے اپنے 2؍اکتوبر کے شمارے میں لکھا :
سوشل میڈیا کے استعمال میں ہمیں بہت محتاط رہنا چاہئے ۔کیونکہ اس کے غلط استعمال سے نہ صرف معاشرے میں فساد پھیلانے کا خدشہ ہے بلکہ اس سے ہمارے نوجوانوں کے اخلاق پر بھی برُا اثر پڑسکتاہے ۔یہ بات وزیر مملکت برائے ریجنل ایڈمنسٹریشن ومیونسپل کونسلز سلیمان جافو نے جماعت احمدیہ کے 49ویں جلسہ سالانہ میں شرکت کے وقت کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام دینی گروہوں کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے پیروکارسوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کادرست استعمال کریں۔وزیر موصوف نے جماعت احمدیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جماعت احمدیہ ایسی جماعت ہے جو ہمیشہ امن کے قیام کی کوششوں میں لگی رہتی ہے اور یہ یقیناً ایک قابل تقلید نمونہ ہے ۔
اسی طرح روزنامہUhuruنے اپنے 2 ؍اکتوبر کے شمارے میں لکھا :
وزیر مملکت برائے ریجنل ایڈمنسٹریشن ومیونسپل کونسلز سلیمان جافو نے احمدیہ مسلم جماعت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس جماعت کی یہ بہت بڑی خوبی ہے کہ وہ ایک جماعت کے طورپر ہمیشہ سیاست سے دوررہتی ہے ۔ بلکہ ہمیشہ عوام کی بے لوث خدمت کے لئے تیاررہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت احمدیہ لوگوں کو صاف پانی مہیاکرنے کے میدان میں ہمیشہ آگے آگے رہتی ہے ۔پھرآپ کی کمیونٹی امن کے قیام کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتی ہے ۔امن کا معاملہ نہایت ہی اہم معاملہ ہے۔ اگر امن نہ ہوتا تو دوسرے ملکوں سے لوگ آپ کے جلسہ میں شریک نہ ہوسکتے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو کبھی بھی درست نہیں سمجھا جاسکتا۔ میں تمام احمدیوں کو اسکے صحیح استعمال کی نصیحت کرتاہوں تاکہ ہمارے معاشرے میںامن قائم رہے اورہماری اخلاقیات پر برا اثربھی نہ پڑے۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ جلسہ تمام احباب جماعت کی تربیت کے لئے نہایت ہی مفید رہا۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام منتظمین جلسہ کو جزائے خیر دے اور جلسہ سالانہ کے نتیجے میں ہمیں اپنے اندر نیک اور پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔
٭…٭…٭