نیک تمنّائیں برائے سالِ نَو
ہو مبارک سالِ نَو نَوعِ بشر کے واسطے
باعثِ امن و سکوں ہو خشک و تر کے واسطے
اس طرح گونجے جہاں میں مَہدیٔ برحق کی لَے
گوشے گوشے سے صدا اُٹھے ’’غلام احمد کی جَے‘‘
افتراقِ باہمی ہے آج جن طبقوں کی خُو
جذبۂ اُلفت مِٹادے اُن کا فرقِ ماؤ تُو
باہمی نفرت ہے پیدا آج جن اقوام میں
آ گھریں یا ربّ وہ ازخود اُلفتوں کے دام میں
وہ سکوں ہو زندگی جنت کا گہوارہ بنے
شانتی ہر قوم کی تقدیر کا تارہ بنے
گوش گیتی سُن لے طاہر کی صدائے دلگُداز
فاش ہو چشمِ جہاں پر مقصدِ ہستی کا راز
باغِ ہستی میں کھلیں غنچے دَمِ مسرور سے
دینِ حق کی آئے خوشبو عین نِزد و دُور سے
وہ فضا ہو پیار کی دنیا بنے جنّت نظیر
گورے کالے ، اسود و اَحمر ہوں سب اُلفت اسیر
مقصدِ تخلیقِ ہستی جان لے ہر آدمی
اور مقامِ خویش کو پہچان لے ہر آدمی
مصطفیٰ کا ہو عَلَم ہر ایک پرچم سے بلند
مسند آرائے جہاں ہو میرا شاہِ ارجمند
ہم فِدا ہوں ہر گھڑی اپنے وطن کی آن پر
رحمتیں برسیں خدا کی ارضِ پاکستان پر
ہاں مبارک سالِ نَو ہو احمدیت کے لئے!
نوعِ انساں کے لئے دین و شریعت کے لئے!