کلام امام الزّماں علیہ الصلوٰۃ والسلام
یہ جو فرمایا ہے اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّئَاتِ (ھود115:) یعنی نیکیاں یا نماز بدیوں کو دُور کرتی ہے یا دوسرے مقام پر فرمایا ہے۔ نماز فواحش اور برائیوں سے بچاتی ہے اور ہم دیکھتےہیں کہ بعض لوگ بوجود نماز پڑھنے کے پھر بدیاں کرتے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ وہ نمازیں پڑھتےہیں، مگر نہ روح اور راستی کے ساتھ۔ وُہ صرف رسم اور عادت کے طور پر ٹکریں مارتے ہیں۔ اُن کی روح مردہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا نام حسنات نہیں رکھا اور یہاں جو حسنات کا لفظ رکھا الصلوٰۃ کا لفظ نہیں رکھا۔ باوجودیکہ معنے وہی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ تانماز کی خوبی اور حسن و جمال کی طرف اشارہ کرے کہ وہ نماز بدیوں کو دور کرتی ہے جو اپنے اندر ایک سچائی کی روح رکھتی ہے اور فیض کی تاثیر اُس میں موجودہے۔ وہ نماز یقیناً برائیوں کو دور کرتی ہے۔ نماز نشست و برخاست کا نام نہیں ہے۔ نماز کا مغز اور روح وہ دعا ہے جو ایک لذت اور سُرور اپنے اندر رکھتی ہے۔‘‘
(ملفوظات جلد اوّل صفحہ 164)