رپورٹ دورہ حضور انور

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا دورۂ امریکہ 2018ء (30 ؍اکتوبر)

(عبد الماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر)

(رپورٹ مرتّبہ: عبدالماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر لندن)

… … … … … … … … …
30؍اکتوبر2018ءبروزمنگل
… … … … … … … … …

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح ساڑھے چھ بجے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ میں تشریف لے گئے۔
صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک، خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔

مسجد بیت الرحمٰن سے قریباً پچاس میل کے فاصلہ پر مجلس انصار اللہ یوایس اے کے تحت Japa کے علاقے میں ایک دریا کے کنارے ایک ہائوسنگ سکیم پر کام ہورہا ہے، جہاں تمام گھر احمدی احباب کے ہوں گے۔ یہاں 48 گھروں کی تعمیر کا منصوبہ ہے اور ایک کمیونٹی سینٹر، مسجد بھی ہے۔

آج پروگرام کے مطابق اس جگہ کے وزٹ کا پروگرام تھا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ساڑھے نو بجے اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے اور Japa کے لئے روانگی ہوئی۔ قریباً ایک گھنٹہ کے سفر کے بعد ساڑھے دس بجے یہاں تشریف آوری ہوئی۔

اس وقت یہاں 14 گھر تعمیر ہو چکے ہیں۔ ایک بلاک میں چار گھر ہیں اور دو بلاک میں پانچ پانچ گھر ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان گھروں کی تعمیر کا معائنہ فرمایا اور اس ہائوسنگ کے منصوبہ اور پلاننگ کا جائزہ لیا۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ ازراہِ شفقت اعجاز احمد خان صاحب کے گھر کچھ دیر کے لئے تشریف لے گئے۔ بعدازاں مکرم عطاء الکریم چوہدری صاحب ریجنل ناظم اعلیٰ انصاراللہ نارتھ ویسٹ ریجن کے گھر کا بھی حضورِانور نے وزٹ فرمایا۔ سابق صدر بالٹی مور جماعت ڈاکٹرامین بیگ صاحب کے گھر بھی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کچھ وقت کے لئے تشریف لے گئے۔

بعدازاں مکرم عبدالرفیق جدران صاحب کے گھر بھی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کچھ دیر کے لئے تشریف لے گئے۔ رفیق جدران صاحب مجلس نصرت جہاں کے تحت گھانا میں قریباً 14 سال مختلف احمدیہ ہائی سکولز کے پرنسپل رہے ہیں۔

یہاں پہلے بلاک میں ایک گھر مرکزی گیسٹ ہائوس کے طور پر بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس گیسٹ ہائوس کا بھی تفصیلی معائنہ فرمایا اور اندرونی پارٹیشن کے حوالہ سے بعض ہدایات بھی دیں۔

بعدازاں مجلس انصاراللہ کے ان ممبران نے جو اس وقت موجود تھے، حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ گروپ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

اس کے بعد ساڑھے گیارہ بجے یہاں سے واپسی کے لئے روانگی ہوئی اور ساڑھے بارہ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مسجد بیت الرحمٰن تشریف آوری ہوئی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

فیملی ملاقات

آج صبح کے اس سیشن میں 62 فیملیز کے 294 افراد نے اور 76 احباب نے انفرادی طور پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات کرنے کی سعادت پائی۔ان سبھی احباب اور فیملیز نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطافرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو ازراہِ شفقت چاکلیٹ عطافرمائے۔

آج ملاقات کرنے والے احباب امریکہ کی درج ذیل جماعتوں سے آئے تھے۔ واشنگٹن کی مختلف جماعتوں اور پاکستان سے آنے والے احباب کے علاوہ سنٹرل ورجینیا، نارتھ ورجینیا، Oshkosh، فلاڈلفیا، Richmond، Research Triangle، روچیسٹر، سائوتھ ورجینیا اور Tulsa کی جماعتوں سے احباب ملاقات کے لئے پہنچے تھے۔ جو فیملیز سب سے لمبا فاصلہ بذریعہ سڑک طے کرکے آئیں وہ 1200میل کا فاصلہ قریباً انیس گھنٹوں میں طے کرکے پہنچی تھیں۔

سیّد دائود احمد صاحب جن کا تعلق سینٹرل ورجینیا کی جماعت سے ہے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ حضورِانور سے زندگی کی پہلی ملاقات ہماری زندگی کا ایک سنہری لمحہ تھا۔ حضورِانور سے ملاقات کا شرف نصیب ہونامیرے ایک دیرینہ خواب کی تعبیر تھی۔ یہ دن ہمارے لئے بہت برکتوں والا دن ہے۔

ایک دوست ملک فاروق منیر صاحب ملاقات کا احوال بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جونہی حضورِانور کے چہرہ مبارک پر نظر پڑی تو یوں محسوس ہوا کہ حضورِانور کے بابرکت وجود سے نور کی شعاعیںپھوٹ رہی ہیں۔ میں آج اپنے آپ کو بہت ہی خوش نصیب سمجھتاہوں کہ آج مجھے مدتوں بعد امام الزمان کے خلیفہ کا دیدار اور شرف ملاقات نصیب ہوگیا۔

عطاء الفہیم صاحب جو حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کے لئے اٹلانٹا جارجیا سے بڑا لمبا سفر طے کرکے آئے تھے، بیان کرتے ہیں کہ جب میں ملاقات کے لئے دفتر داخل ہوا تو حضورِانور کے چہرہ مبارک پر اتنا نور تھا کہ میں حضورِانور کی جانب زیادہ دیر تک نہیں دیکھ سکا۔

مکرم عمر خلیل صاحب جوجماعت رچمنڈ، ورجینیا سے ملاقات کے لئے آئے تھے، بیان کرتے ہیں کہ آج میری حضورِانور سے پہلی ملاقات تھی، میں اپنی خوشی کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔میں نے حضورِانور سے انگوٹھی کی درخواست کی تو حضورِانور نے میری انگوٹھی لے کر اُسی کو بابرکت کرکے مجھے واپس لوٹا دیا۔

مکرم علی چوہدری صاحب جو میری لینڈمیں رہتے ہیں ملاقات کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب حضورِانور کے دفتر میں داخل ہوتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے وقت رُک گیا ہے اور آپ ایک نئی روحانی دنیا میں داخل ہورہے ہیں۔ دربارِخلافت کی روحانی روشنی اور نورانی مناظر بیان سے باہر ہے۔ حضورِانور جماعت کے ہر فرد کی فکر رکھتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی آپ کی نظر ہوتی ہے۔ دوران ملاقات آقا نے میری اور میری اہلیہ کی نوکری کے متعلق بھی دریافت فرمایا۔

دائود احمد صاحب اپنی فیملی کے ہمراہ ملاقات کے لئے آئے تھے، آپ بتاتے ہیں کہ ہم اٹھارہ سالوں سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ لیکن یہ حضورِانور سے ہماری پہلی ملاقات تھی۔ ہم نے حضورِانور سے دعا کی درخواست کی۔ ان کی بیٹی نے بتایا کہ حضورِانور کے چہرہ مبارک پر نور ہی نورتھا۔ یہ ملاقات بہت ہی سحر انگیز اور خوبصورت تھی۔ حضورِانور ہم سے اتنے پیار سے ملے کہ اس ملاقات اور اپنے آقا کی محبت کا نقشہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ کے لئے نقش ہوگیاہے۔

ملاقات کا یہ پروگرام ساڑھے تین بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِظہر وعصر جمع کرکے پڑھائی۔ اس کے بعد حضورِانور اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

ملاقات نیشنل عاملہ مجلس انصاراللہ یوایس اے

پروگرام کے مطابق چھ بجکر بیس منٹ پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز میٹنگ روم میں تشریف لائے جہاں نیشنل مجلس عاملہ انصاراللہ، یو۔ایس۔اے کی حضورانور کیساتھ میٹنگ شروع ہوئی۔ میٹنگ کے آغاز میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی۔

٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سب سے پہلے قائد عمومی سے استفسارفرمایاکہ کُل کتنی مجالس ہیں اور کیا سب کی رپورٹس آتی ہیں اور آپ مرکز رپورٹ بھجواتے ہیں؟
اس پر قائد عمومی نے عرض کیاکہ امریکہ میں انصاراللہ کی کُل 73 مجالس ہیں جنہیں 13 ریجنز میں تقسیم کیا گیاہے۔ تمام مجالس کی طرف سے رپورٹس موصول ہوتی ہیں۔ اور باقاعدگی کیساتھ ہر ماہ رپورٹ مرکز بھی بھجواتے ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: صرف رپورٹس موصول کرتے ہیں خواہ کام ہواہو یا نہ ہواہو؟ اس پر قائد عمومی صاحب نے عرض کیاکہ تمام مجالس میں مختلف پروگراموں کاانعقاد ہوتاہے اور اس کا ذکر مجالس کی رپورٹ میں ہوتاہے۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر قائد تعلیم القرآن نے عرض کیاکہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں ہماراہدف ہے کہ سو فیصد انصاراللہ روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کریں۔ اس وقت رپورٹس کے مطابق 62 فیصد انصار روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایاکہ وقفِ عارضی بھی آپ کے شعبہ کی ذمہ داری ہے۔ کتنے انصار نے وقفِ عارضی کی ہے؟

اس پر قائد تعلیم القرآن صاحب نے عرض کیاکہ گزشتہ سال کُل 52 انصارنے وقفِ عارضی کی تھی جبکہ موجودہ سال کے اعدادوشمار اس وقت ہمارے پاس موجود نہیں ہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا: آپ اس طرف بھی توجہ دیں اور وقفِ عارضی کرنے والوں کی تعداد بڑھائیں ۔ یہ بھی آپ کے شعبہ کی ذمہ داری ہے۔

٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے قائد تعلیم سے استفسار فرمایاکہ ان کا دورانِ سال کا تعلیم کے حوالہ سے کیا منصوبہ ہے؟ اس پر قائد تعلیم نے عرض کیاکہ ہم نے اس سال کیلئے ’کشتی نوح‘ اور اس میں مذکورہ قرآنی آیات کو سلیبس میں رکھاتھا۔ پہلے ہم نے یہ کتاب چھ ماہ کیلئے رکھی تھی لیکن حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ’کشتی نوح‘ کے مطالعہ کے حوالہ سے خطبہ جمعہ کے بعد اس کو چھ مہینے کی بجائے پورے سال کیلئے رکھ لیا۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر قائد تعلیم نے عرض کیاکہ اس وقت 1542 انصار اس کا مطالعہ کرچکے ہیں جو کہ پچاس فیصد کے قریب بنتاہے۔ ان انصارنے باقاعدہ اس کا آن لائن امتحان دیاہے۔

٭ بعدازاں قائد تربیت نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر عرض کیاکہ اس سال ہمارے دو بڑے ہدف ہیں۔ ایک تو یہ کہ انصار حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ سنیں اور دوسرانظامِ وصیت میں شامل ہوں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ نماز باجماعت کے قیام پر توجہ کیوں نہیں دے رہے؟ اس طرف بھی خاص توجہ دیں۔

قائد تربیت نے عرض کیاکہ ہم نے خطبہ جمعہ کے حوالہ سے اندازہ لگایاتھاکہ کتنے انصارہیں جو ہر ماہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا کم از کم ایک خطبہ سنتے ہیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آپ صرف ایک خطبہ پر کیوں توجہ دے رہے ہیں؟ سارے خطبوں پر کیوں نہیں دے رہے؟ سو فیصد انصار خطبہ سنیں اور ہر خطبہ سنیں۔ آپ کا ٹارگٹ یہ ہوناچاہئے کہ ہر ناصر باقاعدہ ہرہفتہ خطبہ سنے۔

اس پر صدر مجلس انصاراللہ نے عرض کیاکہ ہم صرف اس بات کا اندازہ لگارہے تھے کہ کتنے انصارہیں جو کم از کم ایک خطبہ سُن کر اس کو اپنے گھروالوں کیساتھ ڈسکس کرتے ہیں۔ ہمارامقصد تھا کہ لوگ خطبہ جمعہ کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنالیں اور خطبہ کو باقاعدہ اپنی فیملی میں ڈسکس کیاکریں۔

قائد تربیت نے وصیت کے حوالہ سے بتایا کہ ہم نے درمیانی مجالس کو تین ممبران کی وصیت اور بڑی مجالس کو پانچ ممبران کی وصیت کا ٹارگٹ دیاہواہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی کہ ایسے انصار جن کی عمریں 65 سال سے زیادہ ہوچکی ہیں انہیں وصیت کے حوالہ سے نہ کہیں۔ لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنی عمرکے پہلے حصوں میں نظامِ وصیت میں شامل ہوں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی کہ نمازباجماعت کے قیام کی طرف خصوصی توجہ دیں۔ انصار کو قرآن کریم کی آیات، احادیث ، حضرت مسیح موعو علیہ السلام اور خلفاء کے اقتباسات کے ذریعہ پنجوقتہ نماز کے التزام کی طرف متوجہ کریں۔ یہ اقتباسات ہر ناصر تک پہنچیں اور وہ انہیں پڑھیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ نیشنل لیول پر اور مقامی سطح پر اس بات کو یقینی بنائیں کہ مجلس عاملہ کا ہر ممبر باقاعدہ پنچوقتہ نماز کی ادائیگی کرتاہو جن میں سے کم از کم تین نمازیں باجماعت ہوں خاص طور پر فجر ، مغرب اور عشاء۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: میں نے مجلس انصاراللہ یوکے کے اجتماع کے موقع پر جو خطاب کیا تھا اسے سنیں اور اس کا انگریزی ترجمہ کرکے ہر انصار ممبر تک پہنچائیں۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر قائد تربیت نومبائعین نے عرض کیا کہ گزشتہ تین سالوں کے 45 نومبائعین ہیں۔ ہم انہیں فری اسلامک آن لائن کورس اور whyahmadi.org کی ویب سائٹ استعمال کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالی ٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ نومبائعین کو نماز آنی چاہئے ، انہیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعاوی اور مقاصد کا علم ہونا چاہئے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر قائد تربیت نومبائعین نے عرض کیاکہ اس سال کے جو 11 نومبائعین ہیںان سے بھی ہمارا باقاعدہ رابطہ ہے۔

٭ قائد تبلیغ نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عرض کیا کہ ان کے دورانِ سال یہ ہدف تھے کہ انصار حضور انور کا خطبہ باقاعدگی سے سنیں ، تبلیغ میں حصہ لیں، گروپ تبلیغ activity کریں اور جلسہ کے موقع پر مہمانوں کو لیکر آئیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر قائد تبلیغ نے عرض کیاکہ ان کے کُل 165 داعیان الی اللہ ہیں اور دورانِ سال انصاراللہ کے ذریعہ 11 بیعتیں ہوئی ہیں۔

٭ قائدتحریکِ جدید نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسارپر عرض کیاکہ امسال تحریکِ جدید میں 1632 انصار ابھی تک حصہ لے چکے ہیں اور ہمارا ہدف ہے کہ کم از کم نوے فیصد انصار تحریک میں حصہ لیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسارفرمانے پر قائد تبلیغ نے عرض کیاکہ ہم ممبرانِ مجلس کو حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر العزیزکے خطبات میں سے اقتباسات اوربزرگان کے واقعات کے ذریعہ تحریک کرتے ہیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ انصاراللہ کو تحریکِ جدید میں شامل ہونے کی ترغیب دلانے کیلئے اور انہیں motivate کرنے کے لئے مختلف طریقے تلاش کرنے ہوں گے اور کوشش کریں کہ وہ ہر ماہ تحریکِ جدید کاچندہ اداکریں۔

حضورانور نے فرمایاکہ اگر آپ تمام مجالس میں اپنے ناظمین کو activate کریں تو آپ اپنا ٹارگٹ حاصل کرسکتے ہیں۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر قائد صاحب وقفِ جدید نے عرض کیاکہ گزشتہ سال 2435 انصار نے وقفِ جدید میں شمولیت اختیارکی تھی اور امسال ابھی تک 1600 انصار شامل ہوچکے ہیں اور ادائیگی کرچکے ہیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ ابھی تک آپ کا پچاس فیصدبھی نہیں ہوا۔ اس پر قائد صاحب وقفِ جدید نے عرض کیاکہ عموماً لوگ آخری دو مہینوں میں ادائیگی کرتے ہیں اس لئے انشاء اللہ تعداد میں اضافہ ہوجائےگا۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ سو فیصد انصارچندہ وقفِ جدید میں کیوں شامل نہیں ہوئے۔ سو فیصد شامل ہونے چاہئیں۔

٭ قائد ذہانت و صحت جسمانی نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عرض کیا کہ 30 فیصد سے زائد انصار ورزش کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہم نے ایک ہیلپ لائن بھی بنائی ہوئی ہے جس کے ذریعہ انصاراللہ کے مسائل وغیرہ سنتے ہیں۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر آڈیٹرصاحب مجلس انصاراللہ نے عرض کیاکہ وہ لوکل جماعتوں کا دورہ نہیں کرتے بلکہ انہیں لوکل جماعتوں سے سہ ماہی رپورٹس موصول ہوتی ہیں۔ ضرورت پڑنے پر بعض مجالس سے مزید تفصیلات بھی منگوالیتے ہیں اور باقاعدہ آڈٹ کا کام کرتے ہیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ آڈیٹر کا یہ بھی کام ہوتاہے کہ وہ باقاعدہ مجالس کا دورہ کرکے وہاں جاکر آڈٹ کرے۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے قائد تجنید سے دریافت فرمایاکہ کیا آپ کی تجنید صحیح ہے۔ اپنی تجنید کومکمل کرنے کیلئے کیا کررہے ہیں؟

اس پر قائدصاحب تجنید نے عرض کیاکہ ہماراہدف ہے کہ ہمارے پاس 100 فیصد انصار کی تجنید مکمل ہو اور اس کیلئے ہم تجنید drives کا انعقاد کرتے ہیں۔مجالس کو کہتے ہیں کہ گھر گھر جاکر تجنید مکمل کریں۔ آن لائن بھی انصار کی تجنید اپ ڈیٹ کررہے ہیں۔ اس طرح تجنید مکمل کررہے ہیں۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے قائد ایثار سے استفسارفرمایاکہ کیا آپ نے ’واٹر فارلائف‘ یا اس قسم کا کوئی دوسرا پراجیکٹ شروع کیاہے؟ اس پر قائد ایثار نے عرض کیا کہ دورانِ سال ہم نے پاکستان میں ایک کنواں لگوایاہے۔ ہمارادس ہزارڈالرز کا بجٹ ہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ اتنی بڑی مجلس جس میں کافی مخیر لوگ بھی ہیں اس کیلئے صرف ایک کنواں کافی نہیں ہے۔ آپ کو چاہئے کہ کوئی بڑا پراجیکٹ لیں۔ ایک کنویں کا خرچ تو صرف ایک آدمی اداکردیتاہے۔

قائد ایثار نے عرض کیاکہ اس سال ہمارا منصوبہ تھاکہ ہم بوڑھے اور بیمارلوگوں سے ملیں ۔ اس کے علاوہ جو ممبران فعال نہیں ہیں ان کے ساتھ بھی رابطے کئے جائیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت دیتے ہوئے فرمایا: انصاراللہ یو۔ایس۔اے افریقہ میں ماڈل ولیج کے اخراجات برداشت کرے۔ انصاراللہ یوکے پانچ لاکھ پاؤنڈز کے اخراجات سے بورکینافاسو میں ایک آئی ہسپتال بنارہے ہیں۔ اس لئے کوئی بڑا منصوبہ رکھیں۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر قائد اشاعت نے عرض کیاکہ ان کے تین periodicalsہیں جس میں ایک bi-weekly ہے، ایک ای نیوز لیٹر اور ایک سالانہ رسالہ ’النحل‘ہے جس میں سالانہ رپورٹ شائع کی جاتی ہے۔ای نیوز لیٹر 3300 انصار میں تقسیم کیاجاتاہےاور اسے 33فیصد انصارپڑھتے ہیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:لوگ رپورٹس وغیرہ میں دلچسپی نہیں لیتے اس لئے اس قسم کا مواد رکھیں جو لوگوں کی دلچسپی کا باعث ہو۔ اسی طرح انصار کو تحریک کریں کہ وہ ’الحکم‘ کا بھی مطالعہ کیاکریں۔

٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار فرمانے پر قائد مال نے عرض کیاکہ گزشتہ سال 2500 انصار چندہ میں شامل ہوئے تھے اور اس سال ہمارا ٹارگٹ ہے کہ 2700 انصار شامل ہوں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر قائد مال نے عرض کیاکہ اوسط چندہ فی ناصر کے حساب سے 303 ڈالرز سالانہ ہے۔ لیکن اگر ان ممبران کو شامل نہ کریں جو کماتے نہیں ہیں تو اوسط 453 ڈالرز بنتی ہے۔ قائد مال نے عرض کیاکہ جن کی اِنکم نہیں ہے ان کیلئے ہم نے کم از کم36 ڈالرز سالانہ چندہ کا معیار مقرر کیاہواہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی کہ چندہ کے حوالہ سے لوگوں کو پیار سے توجہ دلانی ہے، زورزبردستی نہیں کرنی۔چندے کی اہمیت بتاتے رہاکریں۔

٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسارپر معان صدربرائے IT نے عرض کیاکہ ان کے سپرد انصاراللہ کی ویب سائٹ ، رپورٹنگ اور سروے وغیرہ کرنا ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے دریافت فرمایاکہ ہر ماہ کتنے لوگ آپ کی ویب سائٹ پر آتے ہیں۔ اس پر معاون صدر نے عرض کیا کہ اس کا انہیں علم نہیں ہے۔ اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ آجکل تو اس قسم کی معلومات حاصل کرنا بڑا آسان کام ہے۔

٭ اس کے بعد نائب صدردوم نے عرض کیاکہ ان کے ذمہ مال، تحریکِ جدید، وقفِ جدید، آڈٹ اور طاہر سکالرشپ کے ڈیپارٹمنٹس ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر نائب صدر دوم نے عرض کیاکہ طاہر سکالرشپ کے تحت اُن انصار کی مدد کی جاتی ہے جنہیں نوکریوں سے نکال دیاجاتاہے اور وہ بے روزگار ہوتے ہیں اور کوئی نئی skill یا کام سیکھنا چاہتے ہیں۔

٭ نائب صدرصفِ دوم نے عرض کیاکہ ان کے سپرد شعبہ صحت ہے ۔ اس کے علاوہ وہ نیشنل اجتماع کے ناظمِ اعلیٰ بھی ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایاکہ آپ کے کتنے انصار ورزش کرتے ہیں؟ سائیکلنگ کرتے ہیں؟

اس پر موصوف نے عرض کیاکہ 30 فیصد شامل ہوتے ہیں۔ بعض مجالس میں لوکل کلب ہیں وہاں سائیکلنگ وغیرہ کرتے ہیں۔

٭ اس میٹنگ میں ریجنل ناظمینِ اعلیٰ بھی شامل تھے۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے باری باری ان ناظمین سے تعارف حاصل کیا اور ان کے ریجنز کی مجالس اور ہر مجلس کی تجنید کے حوالہ سے دریافت فرمایا۔ نیز دریافت فرمایاکہ کتنی مجالس active ہیں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی کہ سب سے پہلے تو ریجنل ناظمِ اعلیٰ کو چاہئے کہ وہ سب سے زیادہ فعال ہو۔

٭ ایک ریجنل ناظمِ اعلیٰ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایاکہ کیا ان کے ریجن کے انصار نماز باجماعت اداکرتے ہیں؟ اس پر ناظمِ اعلیٰ صاحب نے عرض کیاکہ سارے انصار نہیں کرتے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ ٹمالے میں ایک چھوٹی سی مسجد تھی جو نمازیوں سے بھری ہوئی ہوتی تھی۔اس لئے انصار کو باربار توجہ دلاتے رہاکریں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: نماز باجماعت سب سے اہم چیز ہے۔ ہر ایک کو چاہئے کہ وہ پنچوقتہ نمازیں پڑھے اور ان میں سے کم ازکم تین نمازیں فجر، مغرب اور عشاء باجماعت اداکرے۔ اگر ہر مجلس میں سو فیصد عاملہ ممبرز پانچ نمازیں باجماعت پڑھیں یا کم از کم تین نمازیں فجر ، مغرب و عشاء باجماعت پڑھیں تو آپ کی تعداد بڑھ جائے گی۔ یہ آپ لوگوں کی ڈیوٹی ہے۔ اس پر فوکس کریں اور اس پر کام کریں۔

مجلس عاملہ کیساتھ یہ میٹنگ سات بجکر بیس منٹ پر ختم ہوئی۔

٭ اس کے بعد تمام اراکینِ عاملہ کو حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کیساتھ تصویربنوانے کی سعادت حاصل ہوئی۔

……………………

واقفاتِ نَو کلاس

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے مردانہ ہال میں تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق واقفات نو کی کلاس کا انعقاد ہوا۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو عزیزہ آبیہ شاکر ورک نے کی اور اس کا اردو ترجمہ عزیزہ سیّدہ مہر النساء صباحت نے پیش کیا۔ جبکہ انگریزی ترجمہ عزیزہ ماہرہ ناصر موہر نے پیش کیا۔
بعدازاں عزیزہ فائقہ ماہم سیدہ نے آنحضرت ﷺ کی درج ذیل حدیث پیش کی۔

آنحضرت ﷺ نے فرمایا:

’’خیبر کے زمانہ کے بعد ایسا دور آئے گا جس میں جنگ وجدال اور گمراہی کی خوب ترویج اور تبلیغ ہوگی۔ ایسے وقت میں اگر تو خدا کا کوئی خلیفہ پائے تو اس سے چمٹ جانا اور اس کو نہ چھوڑنا چاہے تمہارا جسم نوچ دیا جائے اور تمہارا سارا مال چھین لیا جائے۔‘‘

(مُسند احمد بن حنبل، باب باقی مسند الانصارحدیث حذیفہؓ)

اس کے بعدعزیزہ ملاحت محمود نے حدیث کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔

بعدازاں عزیزہ عائشہ فاطمہ گوندل نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ السلام کا درج ذیل اقتباس پیش کیا۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام فرماتے ہیں:

’’سو میں نے محض خدا کے فضل سے نہ اپنے کسی ہنر سے اس نعمت سے کامل حصّہ پایا ہے جو مجھ سے پہلے نبیوں اور رسولوں اور خدا کے برگزیدوں کو دی گئی تھی۔ اور میرے لئے اس نعمت کو پانا ممکن نہ تھا اگر میں اپنے سیّد و مولیٰ فخر الانبیاء اور خیر الوریٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کے راہوں کی پیروی نہ کرتا۔ سو میں نے جو کچھ پایا اُس پیروی سے پایا اور میں اپنے سچے اور کامل علم سے جانتا ہوں کہ کوئی انسان بجز پیروی اس نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے خدا تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی معرفتِ کاملہ کا حصہ پا سکتا ہے۔ ‘‘

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22صفحہ 64، 65)

بعدازاں اقتباس کا انگریزی ترجمہ عزیزہ قرۃالعین عبیداللہ نے پیش کیا۔ اس کے بعد اردو نظم عزیزہ شمائلہ احمد اور اس کا انگریزی ترجمہ عزیزہ عروسہ ملک نے پیش کیا۔

اس کے بعد عزیزہ ثمرین شیراز نے اردو زبان میں ’’خلافت کی برکات‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔ بعدازاں عزیزہ مدیحہ عظیم قریشی ، عزیزہ فریدہ اور عزیزہ ثمرین احمد نے ’’خلافت ، ہماری رگِ جان‘‘ کے عنوان پر ایک پریزینٹیشن دی۔

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے واقفات نو بچیوں کو سوالات کرنے کی اجازت عطافرمائی۔

٭ ایک واقفہ نو بچی نے سوال پوچھا کہ اگر سکول میں گریڈ اچھے نہ ہوں تو کیا کرنا چاہئے؟
اس پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ زیادہ محنت کریں۔ اگر آپ محنت کریں گے تو اللہ تعالیٰ اس کا صلہ بھی دیتا ہے۔

٭ ایک واقفہ نو بچی نے سوال کیا کہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں اپنے ملک سے وفادار ی کرنی ہے لیکن یہاں اتنے زیادہ مسائل ہیں ۔ ان مسائل کے ہوتے ہوئے ہم اپنے ملک سے کیسے وفادار رہیں ؟

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے فرمایا: مسائل تو سیاسی پارٹیوں کے اور سیاستدانوں کے ہیں۔ آپ کو تو ملک کے ساتھ وفادار رہناہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ ملک سے وفاداری ایمان کا حصہ ہے۔ اگر آپ کے خیال میں سیاستدان صحیح نہیں ہیں یا پھر وہ معاشرے کے امن کو برباد کر رہے ہیں یا پھر وہ ایمانداری سے لوگوں کی طرف اپنی ذمہ داری نہیں نبھا رہے تو پھر بھی آنحضورﷺ کا ارشاد ہے کہ آپ ایسے رہنماؤں کے خلاف نہ کھڑے ہوں اور معاشرے کے امن کو برباد مت کریں۔ آپ انتظار کریں ، دعا کریں اور جب اگلے انتخابات ہوں تو ایسے لوگوں کو منتخب کریں جو کہ ملک، معاشرے اور انسانیت کے لئے فائدہ مند اور وفادار ہوں۔

٭ اس کے بعد ایک واقفہ نو بچی نے سوال پوچھا کہ ہم جانتے ہیں کہ SURROGATEاسلام میں منع ہے۔ لیکن اگر کوئی DONATE EGG کرنا چاہے تاکہ کوئی اور اپنی فیملی شروع کرسکے تو اس حوالہ سے کیاتعلیم ہے؟

اس پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر جوڑے میں سے کسی ایک میں بانجھ پن ہے ، مرد یا عورت میں تب تو کچھ علاج ہیں جیسے IVF یا ایسے مصنوعی طریقے جس میں کمزور نطفہ کو رحم میں ڈالا جاتا ہے لیکن اسلام کہتا ہے رحم میں انڈہ اور نطفہ میاں اور بیوی کا ہی ہونا چاہئے کسی اور کا نہیں۔

٭ ایک واقفہ نو بچی نے سوال کیا کہ میں نے سکول میں پڑھا ہے کہ اگر کوئی جسمانی طور پر بہت زیادہ معذور ہے تو اسے بغیر درد کے موت کے گھاٹ اتارا جا سکتا ہے تو میں نے پوچھنا تھا کہ کیا یہ اسلام میں جائز ہے؟

اس پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ یہ لوگ اسے Mercy Killingکہتے ہیں ۔ اسلام میں یہ جائز نہیں۔ اسلام کہتا ہے کہ جب تک تمہاری زندگی ہے، تمہارا سانس ہے، جب تک تمہیں اللہ تعالیٰ نے زندہ رکھا ہوا ہے تم زندہ رہو ۔کسی بھی مصنوعی طریقے سے اپنے آپ کو نہیں مارنا۔ نہ زہر سے، نہ گولی سے نہ ہی کسی اور طریقہ سے ۔ یہ خودکشی ہے۔

٭ ایک واقفہ نو بچی نے سوال کیا کہ آپ نے اب تک جتنی بھی دنیا دیکھی ہے آپ کو سب سے اچھی جگہ کون سی لگی ہے؟

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا ساری دنیا ہی اچھی ہے۔ ساری دنیا ہی اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی ہے۔

٭ ایک واقفہ نونے سوال کیا کہ میری بیٹی اب سکول میں جاتی ہے اور سکول میں کرسمس اور Halloween کے پروگرامز ہوتے ہیں تو کیا مجھے اپنی بیٹی کو اس میں شامل ہونے کی اجازت دینی چاہئے؟

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ Halloween تو ویسے ہی غلط ہے تو باقی کرسمس کاکیا پروگرام ہوتا ہے؟

اس پر واقفہ نو نے بتایا کہ پارٹی ہوتی ہے جس میں تحائف کا تبادلہ ہوتا ہے۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ وہاں جا کر عیسیٰؑ خدا کا بیٹاہےکے گانے نہیں گانے۔ ویسے جانا ہو تو چلے جائیں۔ باقی تو تحائف کا ہی تبادلہ ہے۔ آپ بھی اس کی دوستوں کو عید پہ بلا لیا کریں۔ اور Halloween بالکل اَور چیز ہے اس کی بالکل اجازت نہیں ہے۔

٭ ایک واقفہ نو نے سوال کیا کہ اس وقت جماعت کو سب سے زیادہ کون سے ماہرین کی ضرورت ہے؟
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ سب سے زیادہ تو ہمیں ڈاکٹروں اور اساتذہ کی ضرورت ہے۔

٭ ایک بچی نے سوال کیا کہ ہم بحیثیت جماعت کس طرح رئیل ورلڈ مسائل کو بغیر کسی سینسر کے زیر بحث لاسکتے ہیں۔ ہمیں نسلی امتیاز اور عائلی جھگڑوں اور زدوکوب کو زیادہ وضاحت کے ساتھ بیان کرنا چاہئے۔ جماعت کے اندر ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم ان موضوعات پر کھل کر بات نہیں کرتے بلکہ ان موضوعات کوچھوڑ دیتے ہیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا آپ کہہ رہی ہیں کہ عام طور پر عصر حاضر کے مسائل جماعتی پروگرامز میں زیر بحث نہیں آتے اور ہم اسے کیسے حل کریں؟ اسلام تو نسلی امتیاز کے خلاف ہے اور آنحضورﷺ نے خطبہ حجۃالوداع میں واضح طور پر فرمایا کہ کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت نہیں اور نہ ہی کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت ہے۔ سو اسلام میں نسلی امتیاز کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

اگر کوئی تعصب رکھتا ہے تو یہ اس کا انفرادی فعل ہے۔ کیا آپ نے کبھی مجھ سے یا پہلے خلفاء سے یا حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ایسا کچھ سنا ہے جس سے نسلی امتیاز کو فروغ ملے؟ آپ نے بیعت خلیفہ وقت کی کی ہے نہ کہ صدر لجنہ یا صدر جماعت یا سیکرٹری یا اور کسی جماعتی عہدیدار یا کسی جماعتی تنظیم کی ۔اگر ان میں سے کوئی بھی ایسا کر رہا ہے تووہ غلط کر رہا ہے اور ایسا کوئی معاملہ میرے سامنے آتا ہے تو میں سختی سے اس کا رد کرتا ہو۔ اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ اس کی کم علمی ہے نہ کہ جماعتی تعلیم۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اگر کوئی پانچ وقت نماز نہیں ادا کر رہا تو یہ اس کا انفرادی گناہ ہے نہ کہ یہ جماعتی تعلیم ہے۔ اگر جماعت کی ستر فیصد تعداد ایسانہیں کر رہی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ جماعت ان کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے کہ وہ نماز نہ ادا کریں بلکہ یہ تو ان کی اپنی کمزوریاں ہیں۔ کوئی اپنی کمزوریوں کو اسلام کی یا جماعت کی تعلیم قرار نہیں دے سکتا۔

٭ واقفات نو کی یہ کلاس سوا آٹھ بجے تک جاری رہی۔ آخر پر حضورِانور نے تمام بچیوں کو تحائف عطا فرمائے۔

٭ اس کے بعد پروگرام کے مطابق واقفین نو کی کلاس حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ شروع ہوئی۔

واقفینِ نَو کی کلاس

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو عزیزم سجیل حیدرخان نے کی اور اس کا اردو ترجمہ عزیزم خواجہ ثمرفراز نے پیش کیا اور انگریزی ترجمہ عزیزم خالد حسین نے پیش کیا۔
بعدازاں عزیزم ہشام احمد ملک نے آنحضرت ﷺ کی حدیث مبارکہ پیش کی۔

حضرت حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تم میں نبوت قائم رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر وہ اس کو اُٹھا لے گا اور خلافت علیٰ منہاج النبوۃ قائم ہوگی۔ پھر اللہ تعالیٰ جب چاہے گا اس نعمت کو بھی اُٹھا لے گا۔ پھر اس کے بعد تقدیر کے مطابق ایذاء رساں بادشاہت قائم ہوگی (جس سے لوگ دل گرفتہ ہوں گے اور تنگی محسوس کریں گے) جب یہ دور ختم ہوگا تو اس کی دوسری تقدیر کے مطابق اس سے بھی بڑھ کر جابر بادشاہت قائم ہوگی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا رحم جوش میں آئے گا اور اس ظلم وستم کے دور کو ختم کردے گا۔ اس کے بعد پھر خلافت علیٰ منہاج النبوۃ قائم ہوگی۔ یہ فرما کر آپ خاموش ہوگئے۔

اس حدیث کا انگریزی ترجمہ عزیزم ظافر احمد نے پیش کیا۔

اس کے بعد عزیزم منیب احمدنے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا درج ذیل اقتباس پیش کیا۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام رسالہ الوصیت میں تحریر فرماتے ہیں:

’’تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اُس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے۔ جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا۔ اور وہ دوسری قدرت نہیں آسکتی جب تک میں نہ جائوں۔ لیکن میں جب جائوں گا تو پھر خدا اُس دوسری قدرت کو تمہارے لئے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی۔ جیسا کہ خدا کا براہین احمدیہ میں وعدہ ہے اور وہ وعدہ میری ذات کی نسبت نہیں ہے بلکہ تمہاری نسبت وعدہ ہے۔ جیسا کہ خدافرماتا ہے۔ اس جماعت کو جو تیرے پیرو ہیں، قیامت تک دوسروں پر غلبہ دوں گا۔ سو ضرور ہے کہ تم پر میری جدائی کا دن آوے تابعد اس کے وہ دن آوے جو دائمی وعدہ کا دن ہے۔ وہ ہمارا خدا وعدوں کا سچا اور وفادار اور صادق خدا ہے۔ وہ سب کچھ تمہیں دکھائے گا جس کا اُس نے وعدہ کیا۔‘‘

نیز حضورفرماتے ہیں:

’’میں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوا اور میں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں اور میرے بعد بعض اور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہر ہوں گے۔‘‘(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد 20صفحہ 305،306)

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز واقفین نو کی کلاس میں رونق افروز ہیں

اس کے بعد عزیزم اُسامہ احمد گل نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباس کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔

بعدازاں عزیزم احمد سلام نے خوش الحانی کے ساتھ نظم پیش کی۔

عزیزم حارث چوہدری نے اس نظم کا انگریزی میں ترجمہ پیش کیا۔

بعدازاں عزیزم ایقان احمد اور زیرک احمد نے ’خلافت کی برکات‘ کے عنوان پر ایک PRESENTATION دی۔

اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے واقفینِ نو بچوں کو سوالات کرنے کی اجازت عطافرمائی۔

٭ ایک واقف نو بچہ نے سوال کیا کہ حضور کے اس دورہ امریکہ کاخلاصہ کیا ہے؟ اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: جب دورہ ختم ہوگا تو پھربتاؤں گا۔

٭ ایک واقف نو نے سوال کیا کہ قصر نماز کی کیا شرائط ہیں؟

اس پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا قرآن اور حدیث کی رو سے جب آپ سفر میں ہوں ، خطرے کی حالت میں ہوں تو نماز قصر کی جاتی ہے۔ حدیث سے جو ثابت ہوتا ہے چودہ دن تک کا سفر ہے تو دو ہفتے تک نماز قصر کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کسی جگہ دو ہفتے کے لئے ٹھہرتے ہیں تو نماز قصر کریں لیکن اگر پروگرام دو ہفتے سے زیادہ ٹھہرنے کا ہے تو پھر قصر نماز نہیں ہے۔

٭ ایک واقف نو بچے نے سوال کیا کہ اگر اللہ تعالیٰ ہر چیز کو فوراً بنا سکتا ہے تو زمین آسمان بنانےکے لئے چھ یا سات دن کیوں لئے؟

اس کے جواب میں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ یہ ہمارے چھ سات دن نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے دن ہیں۔یہ دراصل مختلف مراحل ہیں، یہ تمثیلی زبان استعمال کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز ایک ارتقاء کے عمل سے گزارتےہوئے بنائی ہے۔ آپ ارتقاء کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پہلے دن بھی عقل دے سکتا تھا لیکن اللہ تعالیٰ کی اسی میں حکمت تھی۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اسی طرح کفار نے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم کو ایک دفعہ ہی کیوں نہیں نازل فرما دیتا؟ تو اللہ تعالیٰ نےفرمایا کہ اس کی حکمت یہ ہے کہ تاکہ تم اس کی تعلیم کوبرداشت کر سکو اور یاد بھی رکھ سکو۔ تو انسان کا ارتقاء آہستہ آہستہ مرحلہ وار ہوا ہے اسی طرح دنیا بنی ہے۔ پہلے زندگی نہیں تھی، آگ تھی جو کہ پانی سے ٹھنڈی ہوئی۔پھر ایک اور پراسیس چلا۔پس ان مختلف مراحل کو دنوں سے تشبیہ دی گئی ہے، یہ نہیں کہ ہمارے دن بلکہ یہ تمثیلی زبان استعمال کی گئی ہے۔

٭ ایک واقف نو بچے نے عرض کیا کہ جب حضورخلیفہ بنے تھے تو آپ کو کیسا محسوس ہوا تھا؟ اور آپ کب سے خلیفہ ہیں؟

حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بچے سے دریافت فرمایا کہ تمہاری عمر کیا ہے؟ تو بچے نے جواب دیا کہ گیارہ سال۔ اس پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب تم پیدا ہوئے تھے اس سے چار سال پہلے خلیفہ منتخب ہواتھا۔ اورجہاں تک یہ بات ہے کہ کیسا لگا تھاتو ایسے لگا تھا کہ بہت زیادہ بوجھ پڑ گیا ہے۔

٭ ایک خادم نے سوال کیا کہ میری پچھلے سال شادی ہوئی ہے۔ نئے شادی شدہ جوڑوں کے لئے کوئی نصیحت فرمادیں۔

اس پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ کو شادی کی مبارک ہواور نصیحت یہ ہے کہ ہر ایک انسان میں کمزوریاں ہوتی ہیں۔ کوئی بھی انسان کامل نہیں ہوتا، نہ خاوند نہ بیوی، نہ لڑکا نہ لڑکی۔ اس لئے اگر ایک دوسرے کی کمیا ں دیکھو تو اپنی زبان اور آنکھیں بند کرلیا کرو ۔ اس سے بڑی آرام سے زندگی گزرے گی۔

٭ ایک بچےنے سوال کیا کہ حضور جب آپ چھوٹے تھے تو آپ کا کیا دل کرتا تھا کہ آپ بڑے ہوکر کیا بنیں گے؟

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ ’جو میرا دل کرتا تھا وہ تو میں نہیں بنا ۔‘

٭ ایک وقف نو نے سوال کیا کہ سونے کے برتن میں کھانا کھانا حرام کیوں ہے؟

حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا کہ سونا دکھاوے کی چیز ہے اور اللہ تعالیٰ کو دکھاوا اور ایسی چیزیں پسند نہیں ۔ ایک طرف تم سونے کے برتن میں کھانا کھا رہے ہو اور غریب آدمی کو مٹی کے برتن میں بھی کھانا نہیں ملتا۔ ایک تو یہ وجہ ہے دوسرا اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا کہ اپنی دولت کا اس طرح اظہار کیا جائے، آج کل دنیا میں ہمارے مسلمان بادشاہ بھی اس طرح کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو یہ پسند نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کو سادگی پسند ہے۔ اس سے بہتر ہے غریبوں کو پیسہ دو خیرات کرو ، لوگ بھوکے مر رہے ہیں ، سوڈان میں، صومالیہ میں اور یمن میں ان کو دو۔ یہ احسا س دلانے کے لئے ہے کہ ایک طرف سونے میں کھانے والے اور دوسری طرف لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو سادگی پسند ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو کہا کہ ’تیری عاجزانہ راہیں اسے پسند آئیں‘ ۔ تو عاجزی اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ایک شعر میں بھی کہا ہے کہ تم اپنے آپ کو لوگوں سے کم تر سمجھو،عاجزی دکھاؤ۔ اگر تم سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا کھاؤ گے تو تمہارے اندر غرور ، لاپرواہی اور تکبر پیدا ہو جائے گا اور غرور وتکبر اچھا نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ سے دور لے جاتا ہے۔

٭ ایک واقف نو نے عرض کیا کہ پیارے حضور میرا سوال نہیں ہے لیکن میں حضور انور کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ حضور انور اتنی زیادہ مصروفیت سے وقت نکال کر ہمارے پاس تشریف لائے ہیں اور ہمارے ساتھ وقت گزارا ہے۔

اس پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا جزاکم اللہ۔ نیز حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ تم یہاں کب آئے تھے تو خادم نے جواب دیا کہ پندرہ سال ہو گئے۔

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ پندرہ سالوں میں تم نے اپنی اردو اور آوازاچھی رکھی ہوئی ہے۔

٭ واقفینِ نو کیساتھ یہ کلاس سوانو بجے تک جاری رہی۔ آخر پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تمام شامل ہونے والے واقفین کو باری باری جائے نماز عطافرمائے۔

بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ تشریف لے گئے۔

باقی آئندہ……

٭…٭…

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button