روح حضرت مصلح موعود ؓسے پیمانِ شاعر
تو نے کی مشعلِ احساس فروزاں پیارے
دل بھلا کیسے بُھلا دے ترا احساں پیارے
روح پژمردہ کو ایماں کی جلائیں بخشیں
اور انوار سے دھو ڈالے دل و جاں پیارے
ولولوں نے تیرے ڈالی مہ و انجم پہ کمند
تو نے کی سطوت اسلام درخشاں پیارے
اب وہی دینِ محمدؐ کی قسم کھاتے ہیں
تھے جو مشہور کبھی دشمن ایماں پیارے
پہلے بخشا مرے بہکے ہوئے نغموں کو گداز
پھر مری روح پہ کی درد کی افشاں پیارے
مجھ کو بھولے گی کہاں وہ تری بھرپور نگاہ
جگمگا اُٹھتا تھا جب فکر کا ایواں پیارے
اب نگاہیں تجھے ڈھونڈیں بھی تو کس جا پائیں
جانے کب پائے سکوں پھر دلِ ویراں پیارے
کون افلاک پہ لے جائے یہ روداد اَلم
تیرا متوالا ابھی تک ہے پریشاں پیارے
روح پھرتی ہے بھٹکتی ہوئی ویرانوں میں
دل ہے نیرنگیٔ افلاک پہ حیراں پیارے
شکر ایزد تیری آغوش کا پالا آیا
اپنے دامن میں لئے دولت عرفاں پیارے
فکر میں جس کی سرایت تری تخییل کی ضَو
گفتگو میں بھی وہی حسن نمایاں پیارے
جس کی ہر ایک ادا ’’نافلۃ لک‘‘ کی دلیل
جس کی ہر ایک نوا درد کا عنواں پیارے
دیکھ کر اُس کو لگی دل کی بجھا لیتا ہوں
آنے والے پہ نہ کیوں جان ہو قرباں پیارے
تیری اس شمع کا پروانہ صفت ہو گا طواف
تیرے ثاقبؔ کا ہے اب تجھ سے یہ پیماں پیارے