امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ امریکہ 2018ء (1 تا 2 ؍نومبر)
… … … … … … … … …
یکم؍نومبر2018ءبروزجمعرات
… … … … … … … … …
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح ساڑھے چھ بجے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِ فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور اپنی رہائشگاہ میں تشریف لے گئے۔
صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک،خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور مختلف نوعیت کے دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دو بجے مسجد بیت الرحمٰن میںتشریف لا کر نمازِظہر وعصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگا پر تشریف لے گئے۔
پروگرام کے مطابق چھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج شام کے اس پروگرام میں 83 فیملیز کے 354 افراد نے اور 18 افراد نے انفرادی طور پر اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔
ہرایک نے حضورِانورکے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ ہر ایک نے اپنے آقا سے دعائیں پائیں۔ تسکین قلب پائی اور ہر ایک دعائوں کے خزانے لیے ہوئے خوشی ومسرت اور عشق ومحبت کے آنسوئوں کے ساتھ باہر آیا ۔ چھوٹاہو یابڑا، عورت ہو یا مرد، ملاقات کرکے جب باہر آتا تو آنکھیں آنسوئوں سے بھری ہوتیں۔ ہر ایک جانتا تھا کہ یہی لمحات جو اپنے پیارے آقا کے قرب میں گزرے، ہماری کامیاب اور پُرسکون زندگی کی ضمانت ہیں۔
ملاقات کرنے والی یہ فیملیز امریکہ کی جماعتوں Albany، بالٹی مور، سینٹرل جرسی، شکاگو ایسٹ، Cleveland، Charlotte،شکاگو نارتھ ویسٹ، شکاگو سائوتھ ویسٹ، Georgia، Carolina، Laurel، نارتھ جرسی، Silicon Valley، Silver Spring، سائوتھ ورجینیا، فلاڈلفیا سے آئی تھیں۔ بعض فیملیز بہت لمبا اور طویل سفر طے کرکے اپنے پیارے آقا کی ملاقات کے لیے پہنچی تھیں۔ بعضوں نے دو ہزار پانچ صد اٹھارہ میل کا طویل سفر بذریعہ جہاز پونے چار گھنٹے میں طے کیا اور بعض جماعتوں سے احباب اور فیملیز دس گھنٹے کا سفر بذریعہ سڑک طے کرکے آئی تھیں۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطافرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔
ملاقات کرنے والوں کے تاثرات
ایک دوست سید سعد صاحب نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ ملاقات کی سعادت پائی۔ موصوف بیان کرتے ہیں کہ پیارے آقا کی ملاقات سے ہمیں ناقابل بیان اطمینان قلب حاصل ہوا ہے۔ ہم حضورِانور کی روحانی برکات محسوس کرسکتے ہیں۔ حضورِانور نے مجھ سے میرے کام کے حوالہ سے دریافت فرمایا۔ ان کی اہلیہ کہتی ہیں کہ حضورِانور نے اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور اب مجھے ایسے محسوس ہورہا ہے کہ جیسے حضورِانور کا وجود میرے ساتھ ہے۔
ایک دوست ملک طاہر نذیر احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی فیملی کو بہت ہی خوش قسمت اور خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ ہمیں یہ موقع ملا کہ ہمیں اپنے پیارے آقا کی ملاقات نصیب ہوئی۔ اس ملاقات نے مجھ پر بہت ہی گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔
ملک جلیل الرحمٰن صاحب جن کا تعلق سینٹرل ورجینیا کی جماعت سے ہے، بیان کرتے ہیں کہ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ ہم سے اس طرح محبت اور شفقت سے ملتے ہیں جیسے حضور ہمارے بچپن کے دوست ہیں۔حضورِانور کی مسکراہٹ ہمارے دلوں کو یکدم روشن کردیتی ہے۔
توقیر نعمان صاحب نے اپنی اہلیہ کے ساتھ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے شرف ملاقات حاصل کیا۔ وہ بتاتے ہیں۔ حضورِانور سے ملاقات بہت ہی خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی۔ حضورِانور نے ہم دونوں سے ہماری پڑھائی کے متعلق پوچھا تو میں نے بتایا کہ میں ماسٹرز کررہا ہوں۔ حضورِانور نے ازراہِ مزاح فرمایا کہ آپ میں سے کون زیادہ کماتا ہے۔
فرخندہ احمد صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے 1992ء میں بیعت کی تھی۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ سے میری پہلی ملاقات تھی۔ حضورِانور بہت شفیق اور حقیقی ہمدرد روحانی والد ہیں اور مجھ سے میری صحت کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ میں کینسر کے مرض سے صحتیاب ہوئی ہوں۔ حضورِانور نے مجھے اس مرض کی وجہ سے ‘‘سُچی بوٹی’’کے استعمال کا ارشاد فرمایا۔ حضورِانور سے ملاقات بہت ہی پیاری اور ناقابل فراموش ہے۔
ذیشان ضیاء صاحب اپنی فیملی کے ساتھ سینٹرل ورجینیا سے ملاقات کے لیے آئے تھے۔ بیان کرتے ہیں کہ حضورِانور نے مجھ سے میرے کاروبار کے متعلق دریافت فرمایا اور مجھے نصیحت فرمائی کہ تمام کاروباری معاملات کو لکھا کروں۔ حضورِانور نے میری اہلیہ کو نصیحت فرمائی کہ اگر تنگی ہے تو ‘‘خرچہ کم کرلو۔’’ان کی اہلیہ بیان کرتی ہیں کہ حضورِانور کے چہرہ پر نور ہی نور تھا۔
منصور احمد صاحب اپنی فیملی کے ساتھ سینٹرل ورجینیا سے ملاقات کے لیے آئے تھے۔ کہتے ہیں کہ میں جتنا بھی خدا تعالیٰ کا شکر ادا کروں کم ہے کہ مجھے خلیفۃ المسیح کے دیدار کی سعادت نصیب ہوئی۔ میں ٹرک ڈائیور ہوں۔ حضورِانور نے مجھ سے میرے پیشہ کے متعلق دریافت فرمایا۔ حضورِانور نے مجھے سگریٹ نوشی چھوڑنے کی نصیحت فرمائی۔
ایک دوست قاضی محمد اکبر صاحب کی اہلیہ بیان کرتی ہیں کہ حضورِانور نے مجھ سے استفسار فرمایا کہ کیا آپ نے اپنے شوہر کو یہاں بلانے کے لیے سپانسر کیا تھا۔ میں نے جواباً عرض کیا کہ جی حضور۔ میں ہی انہیں یہاں لے کر آئی تھی۔ اس پر حضورِانور نے ازراہِ مزاح فرمایا کہ پھر آپ ان کا ویزا ہیں۔ ان کے سُسر قاضی محمد اسلم صاحب پاکستان سے حضورِانور کے لیے امریکہ آئے تھے۔ وہ کہنے لگے کہ میں نے حضورِانور سے درخواست کی کہ میں ایک تصویر علیحدہ بھی بنوانا چاہتا ہوں۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت میری درخواست قبول فرمائی۔
امریکہ کی جماعتوں کے علاوہ جزیرہ ملک Puerto Rico سے آنے والے نومبائعین کے وفد نے بھی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی سعادت پائی۔
پورٹوریکو سے درج ذیل نومبائعین پر مشتمل وفد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ملاقات کے لیے آیا تھا۔Miguel Calizصاحب، Luis Perezصاحب، Bernardo Beleno صاحب اور Alejnadro Ismael Ali صاحب۔ان سبھی احباب کی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ یہ پہلی ملاقات تھی۔حضورِانور نے تمام نومبائعین سے دریافت فرمایا کہ احمدیت سے پہلے مذہب کیا تھا۔
٭ اس پر Alejandroصاحب نے بتایا کہ وہ بچپن سے 8 سال کی عمر میں ہی اسلام کی طرف مائل تھے اوراحمدیت قبول کرنے سے پہلے سنی تھے۔
٭ Luis Perez صاحب نے بتایا کہ وہ اسلام سے پہلے عیسائیت کے فرقہ پروٹیسٹنٹ کے پیروکار تھے اور اس کے علاوہ بھی کافی اور مذاہب کو follow کرکے اب اسلام احمدیت میں شامل ہوئے۔
٭ Bernardo Beleno صاحب نے بتایا کہ اسلام احمدیت سے پہلے وہ کیتھولک اور پھر پروٹیسٹنٹ تھے۔ اس کے بعد پھر سنی اسلام قبول کیا۔ مگر ان کو وہ پسند نہیں آیا کیونکہ ان کا کوئی خاص روحانی لیڈر نہیں ہے اور احمدیت اسی لیے قبول کی ہے کیونکہ جماعت میں ایک خلیفہ ہے اور روحانی لیڈر ہے، جس طرح کیتھولکس میں پوپ ہے۔
٭ Miguel Caliz نے بتایا کہ 2006ء میں رشید احمد صاحب افریقن امریکن احمدی (Milwaukee)کی تبلیغ سے احمدیت قبول کرکے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے اور موصوف Puerto Rico کے پہلے احمدی بھی ہیں۔
٭ اس کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے Alejandro سے دریافت کیا کہ ان کی احمدیت قبول کرنے پر ان کی فیملی کے تاثرات کیا ہیں۔ تو اس پر Alejandro نے بتایا کہ ان کی فیملی ان کے اس فیصلے سے خوش ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اگر تم خوش ہو تو ہم بھی ٹھیک ہیں۔
٭ Luis Perez صاحب نے درخواست کی کہ حضور ان کے لیے کوئی اسلامی نام تجویز کریں تو حضورِانور نے ان کے لیے ‘‘محمود’’ نام تجویز فرمایا۔
٭ Bernardo Beleno(Bashir Salman) صاحب نے حضورِانور کی خدمت میں مزید عرض کیا کہ پہلے وہ عیسائی تھے اور پھر انہوں نے اسلام قبول کیا اور سنی مسجد میں جاتے تھے۔ اس دوران جماعت سپین کی جانب سے کسی نے مجھے قرآن کریم کا ایک نسخہ بطور تحفہ بھجوایاجو مجھے بہت ہی پسند آیا۔ جب یہ قرآن لے کر سنی مسجد گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ احمدیہ جماعت کا قرآن ہے، ٹھیک نہیں ہے، اس کو پھینک دو اور ہمارا قرآن پڑھو۔ اس پر میں نے واضح کہہ دیا کہ تم جو مرضی کرو میں تو اسی قرآن سے پڑھوں گا۔ اس کے بعد میرا رابطہ طارق منعم صاحب انچارج سپینش ڈیسک کے ساتھ سپین میں ہوا اور طارق صاحب نے میرا رابطہ مبلغ سلسلہ پورٹوریکو سے کروایا۔ اس طرح میں نے احمدیت قبول کی۔
بعدازاں حضورِانور نے Miguel Caliz صاحب نے دریافت فرمایا کہ کیا کام کرتے ہیں، تو انہوں نے بتایا کہ وہ Data Analyst کے طور پر ایک انشورنس کمپنی میں کام کرتے ہیں۔
حضورِانور کے استفسار پر موصوف نے عرض کیا کہ ان کی عمر 38 سال ہے اور ان کی ابھی شادی نہیں ہوئی۔ انشاء اللہ اگلے سال کرنے کا ارادہ ہے تو اس پر حضورِانور نے فرمایا کہ شادی کریں تو کسی مسلمان خاتون سے کریں اور کوشش کریں کہ احمدی مسلمان خاتون سے ہو۔
آخر پر وفد کے ممبران نے حضورِانور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔
اسماعیل علی صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: حضورسے ملاقات میری زندگی کا ایک خاص موقع تھا۔ میں جیسے ہی حضورِانور کے دفتر میں داخل ہوا تو مجھے ایک بہت ہی اچھی اور نہایت ہی گرم جوشی والی کیفیت محسوس ہوئی اور میں نے اپنے آپ کو پُرامن اور محفوظ جگہ پر پایا۔ میں نے دیکھا کہ حضور کی شخصیت نہایت پر وقارہے اور حضورِانور بہت اعلیٰ سوچ کے مالک ہیں۔ حضور کی مسکراہٹ بہت ہی متاثر کن ہے۔ میرے لیے یہ بہت خاص اور منفرد تجربہ تھا۔ ایک ایسا تجربہ تھا جو کہ نور اور حکمت سے بھرا ہوا تھا۔
ایک دوست Berdanrdo Beleno جن کا اسلامی نام بشیرسلیمان ہے وہ بیان کرتے ہیں: حضورِانور امن کے سپہ سالار ہیں اور مسلمانوں کے لیے حضور کے دل میں بہت درد ہے۔ میری خواہش ہے کہ ہم اسلام کو مزید سیکھیں اور اس کی حقیقی تعلیمات کے مطابق زندگیاں گزاریں۔ حضورِانورکے لیے میرے دل میں بہت زیادہ عزت اور محبت ہے۔ حضور ایک خدا کے سچے خادم ہیں اور یہ بات میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے۔
وفد میں شامل ایک نومبائع لویزپیرز، جن کا اسلامی نام محمود پیرز ہے، انہوں نے بیان کیا: حضورِانور سے میری ملاقات ایک ایسا تجربہ ہے جو میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ وہ ایک بہت ہی دلنشین تجربہ تھا۔ حضور ایک بہت ہی غیر معمولی شخصیت ہیں۔ حضورِانور کے وجود سے نہ صرف کمرہ روشن تھا بلکہ وہاں بہت زیادہ امن اور سکون محسوس ہوتا تھا۔
حضورکی محبت اور پیار واضح طور پر دکھائی دے رہا تھا۔ حضور کوملنے سے مجھے اپنائیت سی محسوس ہوئی اور ایک خاص خوشی محسوس ہوئی کہ اب میں احمدیہ مسلم کمیونٹی کا حصہ بن گیا ہوں۔ یہ ایک ایسی کیفیت ہے جو میں نے دوسری جماعتوں اور کمیونیٹیز کو ملتے ہوئے کبھی نہیں محسوس کی۔
حضورکے انداز بیان سے مجھے کافی خود اعتمادی اور جوش پیدا ہوا ہے۔ میری کم علمی کی وجہ سے مجھے پتہ نہیں تھا کہ کیسے میںنے اپنا اسلامی نام رکھنا ہے۔ حضورِانور سے پوچھنے پر حضور نے میرانام ‘‘محمود’’تجویز فرمایا۔ میں اس نام کو بہت ہی خوشی اور فخر سے اپنے ساتھ رکھوں گاکیونکہ یہ نام مجھے حضور نے دیا ہے۔
میگیل کالیز صاحب نے اپنے تاثرات کااظہار کرتے ہوئے کہا: حضورکی رائے بہت ہی سادی اور سیدھی محسوس ہوئی۔ حضورِانور دیکھتے ہی بتا دیتے ہیں کہ ایک انسان کہاں پر ہے اور اس کو کہاں پر ہونا چاہیے۔حضورسے ملاقات کرکے مجھے کافی زیادہ خود اعتمادی محسوس ہوئی اور میرے اندر ایک زندگی پیدا ہوئی۔ میں تو یہی کہوں گا کہ جب بھی کوئی بھی انسان حضور سے ملے تو حضور کی ایمانی حرارت سے ضرور فائدہ اُٹھائے۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام رات 9 بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
٭…٭…٭
… … … … … … … … …
2؍نومبر2018ءبروزجمعہ
… … … … … … … … …
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح ساڑھے چھ بجے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِ فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔
آج جمعۃ المبارک کا دن تھا او ر امریکہ کے اس سفر کا یہ آخری جمعہ تھا۔ واشنگٹن DC اور اِردگرد کی قریبی جماعتوں کے علاوہ امریکہ بھر کی مختلف سٹیٹس اور دوردراز کی جماعتوں سے احباب جماعت بڑے لمبے اور طویل فاصلے طے کرکے نمازجمعہ کی ادائیگی کے لیے پہنچے تھے۔ احباب کی ایک بہت بڑی تعداد جمعرات کی شام تک مسجد بیت الرحمٰن پہنچ چکی تھی۔
Arkansas، Lowa اور Miami سے آنے والے ایک ہزار میل سے زائد کا سفر طے کرکے پہنچے تھے۔ Dallas، Kansas، Minnesota اور Houston کی جماعتوں سے آنے والے احباب اور فیملیز 1300 میل سے زائد کا سفر طے کرکے پہنچے تھے۔
جبکہ Austin اور North Dakota سے آنے والے احباب پندرہ صد میل سے زائد کا سفر طے کرکے پہنچے تھے۔ لاس اینجلیز (Los Angeles)سے آنے والے دو ہزار چھ صد میل، Bay Point اور سیاٹل (Seattle) سے آنے والے دو ہزار آٹھ صد میل کا سفر طے کرکے پہنچے تھے جبکہ Silicon Valley سے آنے والے احباب دوہزار آٹھ صد پچاس میل اور Hawaii سے آنے والے چار ہزار آٹھ صد میل کا سفر بذریعہ جہاز قریباً دس گھنٹوں میں طے کرکے پہنچے تھے۔
امریکہ کے علاوہ کینیڈا کی مختلف جماعتوں سے بھی احباب جماعت بہت بڑی تعداد میں اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے پہنچے تھے۔ کینیڈا کی جماعتوں کیلگری سے آنے والے 2300 میل اور وینکوور (Vancouver) سے آنے والے 3000میل کا سفر بذریعہ جہاز چھ گھنٹوں سے زائد وقت میں طے کرکے پہنچے تھے۔
اس طرح مجموعی حاضری ساڑھے چھ ہزار سے زائد تھی۔ جس میں کینیڈا سے آنے والوں کی تعداد قریباً دو ہزار کے لگ بھگ تھی۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مختلف جگہوں پر مارکی لگا کر بڑے وسیع پیمانہ پر انتظام کیا گیا تھا۔
پروگرام کے مطابق ایک بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ‘‘مسجد بیت الرحمٰن’’ میں تشریف لا کر خطبہ جمعہ ارشادفرمایا۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ خطبہ جمعہ MTA انٹرنیشنل پر براہِ راست نشر ہوا۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اِس خطبہ جمعہ کا مکمل متن ہفت روزہ اخبار الفضل انٹرنیشنل لندن کے 16 تا 22 ؍نومبر2018ءکے شمارہ میں شائع ہو چکا ہے۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ خطبہ جمعہ دو بج کر دس منٹ پر ختم ہوا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نمازِجمعہ کے ساتھ نمازِعصر جمع کرکے پڑھائی۔
تقریب بیعت
نمازوں اکی ادائیگی کے بعد بیعت کی تقریب ہوئی جو MTAکے ذریعہ دنیا بھر میں Liveنشر ہوئی۔
ومبائع احباب نے حضورِانور کے دست مبارک پر ہاتھ رکھا اور نمازِجمعہ میں شامل ہونے والے تمام احباب مردوخواتین نے اس بیعت کی تقریب میں شمولیت کی سعادت پائی۔ آخرپر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی۔
بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد میں لجنہ کے ہال میں تشریف لے گئے اور تمام خواتین کو السلام علیکم کہا۔ خواتین شرف زیارت سے فیضیاب ہوئیں۔
اس کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
پروگرام کے مطابق ساڑھے پانچ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز کی ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔آج شام کے اس سیشن میں 72 فیملیز کے 317 افراد نے اپنے پیارے آقاسے ملاقات کی سعادت پائی۔ ان سبھی احباب نے حضورِانور کے ساتھ تصاویر بنوانے کا شرف پایا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تعلیم حاصل کرے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطافرمائے اور چھوٹی عمر کی بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطافرمائے۔
ملاقات کرنے والی یہ فیملیز امریکہ کی درج ذیل نو جماعتوں سے آئی تھیں۔
Detroit، Alabama، Carolina، Georgia، Long Island، Miami Middletown، Queens ny، Willingboro، Silver Spring۔
دور کی جماعتوں سے آنے والی فیملیز بارہ گھنٹے سے زائد کا سفر طے کرکے آئی تھیں۔
آج ملاقات کرنے والوں میں کینیڈا سے آنے والے ایک مہمان Chief Rodger Redman صاحب بھی شامل تھے۔ موصوف کینیڈا کی قدیم اقوام (Aborigines) کے قبائل کے ایک چیف ہیں۔ ان کا تعلق Standing Buffalo First Nation سے ہے۔
موصوف نے اس بات کا متعدد بار اظہار کیا کہ بہت سے لوگوں کو حضورِانور سے ملاقات کا موقع نہیں ملتا لیکن انہیں آج حضورسے ملنے کا موقع ملا ہے وہ اس سعادت پر بہت خوش ہیں۔ موصوف نے حضورِانور کا خطبہ جمعہ سننے اور بیعت کی تقریب کو دیکھنے کے بعد خطبہ مع انگریزی ترجمہ سننے کی خواہش ظاہر کی اور اس کے بعد کہا کہ جوبابرکت الفاظ میں نے حضورِانور کے خطبہ سے سنے ہیں، اس کی پوری دنیا کو ضرورت ہے۔ ایسی راہنمائی اور ہدایت صرف اُس شخص سے ہی مل سکتی ہے جو خداتعالیٰ سے راہنمائی پانے والا ہو۔ اگر آج میری کمیونٹی کے پاس ایسی راہنمائی ہوتی تو مجھے یقین ہے کہ ہم بھی آپ لوگو ں کی طرح ایک مضبوط اور قابل فخر قوم ہوتے۔
بیعت کی تقریب میں موصوف شامل تھے۔ امیر صاحب کینیڈا بیان کرتے ہیں کہ بیعت کی تقریب کے وقت کچھ پریشان نظر آرہے تھے جب ان کو بتایا گیا کہ اسلام میں اس معاملہ میں زبردستی نہیں ہے۔آپ اُس وقت بیعت کریں جب آپ کا دل مطمئن ہو۔ جب بیعت شروع ہوئی تو انہوں نے بلند آواز میں رونا شروع کردیا۔ بعد میں موصوف نے بتایا کہ اس ماحول میں ایک عجیب طاقت تھی جو انہیں محسوس ہوئی اور اس طاقت نے انہیں ایک قابل فخر اور مضبوط قوم کا احساس دلایا جس کا ایک ایسا سربراہ ہے جو اُن کی ہر قدم پر راہنمائی کرتا ہے۔ میں اپنے آپ کو اُس طاقت کے ساتھ ایک ہونے سے روک نہ پایا۔
چیف کی حضورِانور سے ملاقات نے ان پر ایک گہرا اثر چھوڑا۔ چیف نے کہاکہ حضورِانور بھرپور شفقت اور محبت کے ساتھ ملتے ہیں اور سربراہان اور لیڈرز کے ساتھ بہت اچھی طرح پیش آتے ہیں۔ موصوف نے کہاکہ ہماری قوم اس بات کا خوب خیال رکھتی تھی کہ وہ اپنے بزرگان اور چیفس سے ادب واحترام سے پیش آتی تھی۔ لیکن جب سے یورپین لوگ شمالی امریکہ میں آئے ہیں ہماری قوم یہ سب اخلاق کھو بیٹھی ہے۔ لیکن میں نے آج دیکھا ہے کہ حضورِانور ان اخلاق کودوبارہ زندہ کررہے ہیں۔
چیف نے کہا کہ حضورِانور ایک بہت شفیق انسان ہیں۔ حضورِانور نے مجھ سے میری قوم کی فلاح وبہبود کے متعلق استفسار فرمایا۔ حضورِانور کو سیاست وغیرہ میں کوئی دلچسپی نہیں تھی بلکہ حضورِانور نے مجھ سے میری قوم کے بارہ میں سوال کیے۔ میری قوم میں ایک محاورہ پایا جاتا ہے کہ جو چیف ہوتے ہیں وہ قوم کے غلام ہوتے ہیں۔ حضورِانور کے ساتھ ملاقات کے دوران مجھے یہ محاورہ یاد آیا کیونکہ حضورِانور مجھے اس بات کے آئینہ دار نظرآئے۔ حضورِانور نے مجھے آنحضرت ﷺ کی حدیث سے آگاہ کیا جس میں آپؐ نے فرمایا کہ قوم کا سردار قوم کا خادم ہوتاہے۔
چیف Rodger Redman نے جماعت اور خلافت سے بھرپور احترام اور عقیدت کااظہار کیا اور حضورِانور کی نصائح سے بہت متاثر ہوئے۔ موصوف نے کہا کہ اب ان کی خواہش ہے کہ ان کی قوم کا ہر فرد جماعت احمدیہ کی تعلیمات سے آگاہ ہو۔ چیف نے باقاعدہ جماعت سے درخواست کی ہے کہ جماعت ان کے بچوں اور کمیونٹی کے افراد کو جماعت کا تعارف کروانے میں ان کی مدد کرے، ان کے بچوں کی تربیت کرنے میں مدد کرے۔ چیف نے کہاکہ انہوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ احمدی افراد حضورِانور کی تربیت کے نتیجہ میں اعلیٰ اخلاق کے حامل ہیں۔
ملاقاتوں کا یہ پروگرام نو بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور نے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور اپنے دفتر تشریف لے آئے۔ مکرم منیرالدین شمس صاحب مینیجنگ ڈائریکٹر MTA انٹرنیشنل، مکرم منیر عودہ صاحب ڈائریکٹر پروڈکشن اور مکرم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب امیر جماعت یوایس اے نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مشترکہ ملاقات کی سعادت حاصل کی اور MTA ارتھ سٹیشن امریکہ کے ساتھ ملحقہ پلاٹ میں MTA سٹوڈیو کی تعمیر کے حوالہ سے پروگرام اور پلاننگ پیش کرکے ہدایات اور راہنمائی حاصل کی۔
اس کے بعد حضورِانور نے پروگرام کے مطابق مکرم طلحہ احمد صاحب واقف زندگی کی دعوت ولیمہ میں شمولیت فرمائی۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
…………………………(باقی آئندہ)