سیدنا حضرت اقدس مسیح ِموعود و مہدی معہود علیہ السلام کی شانِ اقدس میں منقبت
(ہر بند کے آخر میں بغرضِ برکت حضرت اقدس علیہ السلام کا فارسی مصرعہ درج کیا گیا ہے)
خوشا ظہورِ مہدیٔ آخر زماں ہوا
ظاہر جہاں پہ جلوۂ یارِ نہاں ہوا
سو اُس سے جو الگ ہوا وہ بے اماں ہوا
روئے زمیں پہ آج خدا کا نشاں ہوا
گھیرے ہوئے بشر کو ہیں خطرے ہزارہا
‘‘امن است در مکانِ محبت سرائے ما’’(1)
ہمراہ پھر دعا کی اجابت کا معجزہ
اک ایک لفظ سوز و فصاحت کا معجزہ
اور دائمی نظامِ خلافت کا معجزہ
ہر قوم میں یہ جوشِ اطاعت کا معجزہ
اے فلسفی و شیخ ، یہ کیا ہیں نشان کم؟
‘‘گر طاقت است محوِ کن آں نقشِ داورم’’ (2)
کبر و غرورو عادتِ نخوت سے روکنے
فسق و فجور و ظلم و بغاوت سے روکنے
اور آیا نفس کی وہ شرارت سے روکنے
ہر ظاہری و مخفی خیانت سے روکنے
آتش ہے اور دامنِ آخر زماں بہم
‘‘از بہرِ چارہ اش بخدا نہر کوثرم’’(3)
پیوندِ جاں کو باندھ لے ہریک خدا کے ساتھ
اُس کو غرض اگر تھی تو بس اِک لقا کے ساتھ
اہلِ زمیں کا خالقِ ارض و سما کے ساتھ
آیا بحال کرنے وہ رشتہ دعا کے ساتھ
گریہ کناں تھا ایک بنی نوع کا لے کے غم
‘‘یا رب عنایتے کہ ازیں فکر مضطرم’’(4)
اور ہے نئی زمین نیا آسماں یہی
اب ہے علاجِ گریۂ اہلِ جہاں یہی
اور دشتِ بے اماں کا ہوا سارباں یہی
ہے اوّلیں کے ساتھ جڑا کارواں یہی
بحر گنہ سے اور نہیں اس کے جز فرار
‘‘واللہ ہمچو کشتیٔ نوحم ز کردگار’’(5)
روشن کیے جہاں پہ جمالِ محمدیؐ
عرفاں قرآں کے اور کمالِ محمدیؐ
تشنہ لبوں کو آبِ زُلالِ محمدیؐ
سیراب کر رہے ہیں خصالِ محمدیؐ
فیضِ محمدیؐ کے ہیں نظّارے دم بدم
‘‘ایں چشمۂ رواں کہ بخلقِ خدا دہم’’(6)
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے مصرعوں کا اردو ترجمہ :(1)میرے اس مکانِ محبت میں امن ہے (الہامی مصرعہ) ۔(2) اگر تجھ میں طاقت ہے تو خدا کے لکھے ہوئے کو مٹا دے ۔(3) خدا کی قسم میں اس کے علاج کے لیے نہرِ کوثر ہوں ۔(4) اے میرے رب عنائیت فرما کہ میں اس فکر سے مضطرو بے قرار ہوں ۔(5) میں خدائے کردگار کی طرف سے بخدا نوح کی کشتی کی مانند ہوں ۔(6) یہ چشمہ رواں کہ جس سے میں خلقِ خدا کو سیراب کر رہا ہوں ۔