کلام امام الزّماں علیہ الصلوٰۃ و السلام
درازیٔ عمر کا اصل گُر
ہمارے مکرم مخدوم ڈاکٹر سیّد عبدالستّار شاہ صاحب نے اپنی رخصت کے ختم ہونے پر عرض کی کہ میں صبح جاؤں گا۔ فرمایاکہ ‘خط و کتابت کا سلسلہ قائم رکھنا چاہیے۔’ ڈاکٹر صاحب نے عرض کی کہ حضور میرا ارادہ ہے کہ اگر زندگی باقی رہی تو انشاء اللہ بقیہ حصہ ملازمت پورا کرنے کے بعد مستقل طور پر یہاں ہی رہوں گا۔ فرمایا
یہ سچی بات ہے کہ اگر انسان توبۃ النصوح کر کے اللہ تعالیٰ کے لیے اپنی زندگی وقف کر دے اور لوگوں کو نفع پہنچاوے تو عمر بڑھتی ہے۔ اعلاء کلمۃ الاسلام کرتا رہے اور اس بات کی آرزو رکھے کہ اللہ تعالیٰ کی توحید پھیلے۔ اس کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ انسان مولوی ہو یا بہت بڑے علم کی ضرورت ہے بلکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتا رہے۔ یہ ایک اصل ہے جو انسان کو نافع الناس بناتی ہے اور نافع الناس ہونا درازی عمر کا اصل گُر ہے۔
(البدر میں ہے:)‘‘زندگی کے لمبا کرنے کا ایک ہی گُر ہے اور وہ یہ ہے کہ جیسے کہ قرآن شریف میں لکھا ہے وَ اَمَّا مَا یَنۡفَعُ النَّاسَ فَیَمۡکُثُ فِی الۡاَرۡضِ (الرعد:18) جو شئے انسان کو زیادہ فائدہ رساں ہوتی ہے وہ زمین میں بہت دیر قائم رہتی ہے۔’’
البدر میں ہے: ‘‘قریب 30 سال کا عرصہ گذرا ہے کہ ایک دفعہ مجھے سخت بخار چڑھا یہاں تک کہ مَیں نے سمجھا کہ اب آخری دم ہے اور جب میرا خیال قریب قریب یقین کے ہو گیا تو تفہیم ہوئی اَمَّا مَا یَنۡفَعُ النَّاسَ فَیَمۡکُثُ فِی الۡاَرۡضِ۔
(ملفوظات جلد6 صفحہ 89-90)