امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ امریکہ 2018ء (4 نومبر)
… … … … … … … … …
04؍نومبر2018ءبروزاتوار
(حصہ دوم)
… … … … … … … … …
(گزشتہ سے پیوستہ)بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الرحمٰن تشریف لاکر نماز ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔
نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے چند نکاحوں کا اعلان فرمایا۔حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشہد ، تعوذ اور خطبہ نکاح کی منسونہ آیات کی تلاوت کے بعددرج ذیل گیارہ نکاحوں کا اعلان فرمایا:
1۔ عزیزہ صائمہ نوید بسرا بنت نوید احمد بسرا صاحب آف ورجینیا کا نکاح عزیزم طلحہ ریاض (مربی سلسلہ نظارت اصلاح و ارشاد مرکزیہ ربوہ) ابن مکرم ریاض احمدصاحب بسرا آف ربوہ کے ساتھ طے پایا۔
2۔عزیزہ صوبیہ احمد بنت مکرم ندیم احمد پال صاحب آف ورجینا کا نکاح عزیزم خرم وقار ملک ابن مکرم وقاراحمد ملک صاحب آف فلاڈلفیاجماعت کے ساتھ طے پایا۔
3۔عزیزہ نبیلہ انعام کوثر بنت مکرم انعام الحق کوثرصاحب (امیرجماعت آسٹریلیا) کا نکاح عزیزم فراز احمد ابن مکرم طاہراحمد کھوکھر صاحب کے ساتھ طے پایا۔
4۔عزیزہ عزہ میر بنت مکرم نبراس میرصاحب آف Willingboroکا نکاح عزیزم شہریار سرور ابن مکرم محمد سرور بھٹی صاحب کے ساتھ طے پایا۔
5۔عزیزہ میرال فاطمہ چوہدری بنت مکرم محمد مبشراللہ صاحب آف کینیڈا کا نکاح عزیزم چوہدری نعیم احمد ابن مکرم ندیم اسلم ارشد صاحب کے ساتھ طے پایا۔
6۔عزیزہ حانیہ منصوربنت منصوراحمد قریشی صاحب آف ڈیٹرائٹ کا نکاح عزیزم کامل باسط سلام ابن مکرم عبدالسلام ملک صاحب کے ساتھ طے پایا۔
7۔عزیزہ مریم سعدیہ سوسن ملک بنت مکرم شاہد سعید ملک صاحب آف ورجینیا کا نکاح عزیزم شعیب محمود ملک ابن مکرم خلیل احمد ملک صاحب کے ساتھ طے پایا۔
8۔عزیزہ منصورہ احمد سراجی بنت مکرم معین الدین سراجی صاحب آف واشنگٹن ڈی سی کا نکاح عزیزم عبدالکبیر عادل ابن مکرم عبدالقادر شاجی صاحب کے ساتھ طے پایا۔
9۔ عزیزہ مریم تحسین بنت تحسین احمدباجوہ صاحب آف ورجینیا کا نکاح عزیزم تسلیم احمد مظفرابن مکرم مظفراحمد نجمی صاحب کے ساتھ طے پایا۔
10۔ عزیزہ سجیل جمیل بنت مکرم محمد جمیل صاحب آف ملواکی کا نکاح عزیزم نفیس احمدابن مکرم حفیظ احمد صاحب کے ساتھ طے پایا۔
11۔ عزیزہ مدیحہ شمیم ملک بنت مکرم شمیم احمد ملک صاحب آف نارتھ کیرولینا کا نکاح عزیزم محمود کعکی ابن سعید کعکی صاحب (لبنان) کے ساتھ طے پایا۔
نکاحوں کا اعلان فرمانے کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ ‘‘دعاکرلیں۔ اللہ تعالیٰ یہ تمام نکاح ہرلحاظ سے بابرکت فرمائے۔ ’’
دعاکے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فریقین کو شرفِ مصافحہ سے نوازا۔ بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ تشریف لے گئے۔
پروگرام کے مطابق چھ بجکر پینتیس منٹ پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز میٹنگ روم میں تشریف لائے جہاں نیشنل مجلس عاملہ یو۔ایس۔اے کی حضورانور کے ساتھ میٹنگ شروع ہوئی۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے میٹنگ کا آغاز دعاکے ساتھ فرمایا۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر امیرصاحب نے عرض کیاکہ اس وقت جو یہاں نائب امراء اور سیکرٹریان حاضرہیں ان کی کُل تعداد 32 ہے۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نائب امیرڈاکٹر حمیدالرحمان صاحب سے اُن کے سپرد کام کے متعلق استفسافرمایا۔
ڈاکٹر حمید الرحمان صاحب نے عرض کیاکہ میرے سپرد نارتھ ویسٹرن سٹیٹس کی جماعتیں ہیں۔امیرصاحب کی ہدایات کے مطابق جب بھی ضرورت ہوتی ہے میں ان جماعتوں کا دورہ کرتاہوں۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آپ خود سے ان جماعتوں کا دورہ کرنے کا پروگرام نہیں بناتے؟آپ کو خود ان جماعتوں کے دورہ جات کرنے چاہئیں۔ ان جماعتوں کی تجنید کیا ہے اور ان میں سے چندہ عام اداکرنے والے کتنے ہیں اور ان میں سے کتنے کمانے والے ہیں؟ سب سے بڑی جماعت کونسی ہے اور اس کی تجنید کیاہے؟
ڈاکٹر صاحب نے عرض کیاکہ سب سے بڑی جماعت LA East ہے ۔ چندہ اداکرنے والوں کی تعداد کے حوالہ سے مجھے امیرصاحب کی طرف سے latestڈیٹا مہیانہیں کیاگیا۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:یہ تو آپ کو چاہیے تھاکہ آپ اپنی جماعتوں کا ڈیٹا انہیں مہیاکرتے بجائے اس کے کہ وہ آپ کو مہیا کریں۔ آپ اپنی جماعتوں کے نمائندہ ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ آپ یہ اعدادو شمار مہیا کریں۔
٭ LA Eastمیں کمانے والے احمدیوں کی تعداد کے حوالہ سے نیشنل سیکرٹری مال نے عرض کیاکہ وہاں کمانے والے چندہ دہندگان کی تعداد 155 ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت کرنے پر سیکرٹری مال نے عرض کیاکہ ہم نے چندہ کی ادائیگی کے حساب کو مدِ نظر رکھ کر لوگوں کی انکم کا حساب لگایاہے تو معلوم ہواہے کہ یہ انکم poverty lineسے نیچے ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے فرمایا: ایسے لوگوں کے لیے آپ کو چیریٹی کی ضرورت پڑتی ہوگی۔ آپ کو مرکز کی مدد کی ضرورت ہے تو بتائیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا: لوگوں کو ان کی اصل آمد پر چندہ ادا کرنے کے حوالہ سے آپ نے کیا اقدامات کیے ہیں؟
اس پر سیکرٹری مال نے عرض کیاکہ ہم نے ہر جماعت کو اعداد و شمار مہیاکیے ہیں کہ آپ کے لازمی چندہ جات کی یہ صورتحال ہے۔ پہلا قدم تو یہی ہے کہ ان جماعتوں میں awareness پیداکی جائے۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری تربیت سے دریافت فرمایاکہ LA East جہاں آپ کی مسجد ہے وہاں مغرب و عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کے لیے کتنے لوگ آتے ہیں؟
سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ میرے پا س اس وقت اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ آپ بغیر تلوار کے میدان جنگ میں آگئے ہیں۔
٭ اس کے بعد نائب امیر ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب نے عرض کیاکہ خاکسارنائب امیرکےعلاوہ نیشنل سیکرٹری سمعی و بصری ہے اور میرے سپرد میڈیا ٹیم بھی ہے۔ (اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ نیشنل سیکرٹری امورِ خارجیہ کے قواعد نکال کر رکھیں۔)
٭ اس کے بعدنائب امیر وسیم ملک صاحب نے بتایاکہ ان کے سپرد ملک بھر میں جماعتوں کا دورہ کرکے مسجد فنڈ اکٹھا کرناہے۔ اسی طرح یو۔ایس۔اے جماعت کا IT ڈیپارٹمنٹ بھی ان کے سپرد ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا: مسجد فنڈ کے لیے کتنی رقم اکٹھی کرتے ہیں؟ دورانِ سال کتنی رقم جمع ہوئی ہے؟
اس پر موصوف نے عرض کیا کہ 2018ء – 2019ء کی پہلی سہ ماہی میں ہم نے 2 لاکھ 18 ہزار ڈالرز جمع کیے ہیں۔ جبکہ گزشتہ مالی سال میں 3.9 ملین ڈالرز جمع کیے گئے تھے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایاکہ اس میں سے کتنی رقم خرچ ہوئی ہے۔ امیرصاحب نے عرض کیاکہ ساری رقم خرچ ہوچکی ہے بلکہ ‘مسجد فنڈ’ اس وقت خسارے میں ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اس کا مطلب ہے کہ اس وقت ‘مسجد فنڈ’ میں آپ کے پاس کوئی رقم نہیں ہے۔ آئندہ مساجد بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے؟ آئندہ دو تین سال میں کسی بھی مسجد کا پراجیکٹ نہیں ہے؟
اس پرنائب امیر فلاح الدین شمس صاحب جو شعبہ جائیداد کی نگرانی بھی کرتے ہیں انہوں نے عرض کیاکہ Zion, Ilinois میں ہم نئی عمارت خرید رہے ہیں۔ وہاں نئی مسجد تعمیر ہوگی انشاءا للہ۔ اس کا آغاز ہوچکاہے۔ ہم نے دس ایکڑ کی جگہ خریدی ہے اور اس کی صفائی کا کام شروع ہوچکاہے۔ اگلے سال تک ہمار ا مسجد کی تعمیر مکمل کرنے کا منصوبہ ہے۔ Zion کے لیے سپیشل فنڈ ہے۔ وہاں اس وقت ہمارے پاس تین بلڈنگز ہیں جن میں سے دو پہلے ہی فروخت کی جاچکی ہیں اور ایک مسجد مربی ہاؤس ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر موصوف نے عرض کیاکہ نئی جگہ جو خریدی ہے وہ موجودہ جگہ سے زیادہ دور نہیں ہے۔ تین سے چارمیل کا فاصلہ ہے۔ احمدیوں کی اکثریت بھی اُسی علاقہ میں رہائش پذیر ہے۔ وہاں چھوٹی جماعت ہے اس لیے 5500 مربع فٹ کی مسجد تعمیر کررہے ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر موصوف نے عرض کیا کہ جماعت کی تجنید 189 ہے۔ وہاں اس وقت جمعہ پر 12 سے 15 مرد اور اتنی ہی خواتین شامل ہوتی ہیں۔
حضورانور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: 189 میں سے صرف 25 سے 30 لوگ جمعہ پر حاضر ہوتے ہیں۔ وہاں پر تربیت کی ضرورت ہے۔
٭ امیرصاحب نے عرض کیاکہ ابوبکر سعید صاحب انٹرنل آڈیٹر بھی اسی جماعت سے ہیں۔ اس پر ابوبکر سعید صاحب نے عرض کیاکہ یہ تعداد درست نہیں ہے۔ جمعہ پر 45 کے قریب حاضری ہوتی ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: یہ تعداد بھی کوئی حوصلہ افزا نہیں ہے۔ تیسراحصہ بھی نہیں ہے۔
ابوبکر سعید صاحب نے عرض کیاکہ میں وہاں سے 45 منٹ کی ڈرائیو پر رہتاہوں اس لیے میں جمعہ ملواکی جماعت میں اداکرتاہوں۔ملواکی اور زائن کی جماعت کے ایک ہی مبلغ ہیں۔ وہ مہینہ میں ایک جمعہ Zion میں اداکرتے ہیں۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ آپ کو وہاں مستقل مبلغ کی ضرورت نہیں ہے؟
اس پر امیرصاحب نے عرض کیاکہ مزید مبلغین ملیں گے تو وہاں پر بھی مبلغ کا تقرر کرنے کا پلان ہے۔ Zion ملواکی اور شکاگو کے درمیان ہے۔ ملواکی میں بھی مبلغ موجودہے اور شکاگو میں بھی مبلغ ہے۔ ہماراارادہ ہے کہ Zion میں بھی مربی ہاؤس بنائیں اور اس کے بعد وہاں مبلغ کا تقرر ہوجائے۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر امیرصاحب نے عرض کیاکہ ہماری کُل 74 جماعتو ں میں سے 56 جماعتوں میں مساجد موجود ہیں۔
٭ حضورانور کے استفسار پر سیکرٹری جائیداد نے عرض کیاکہ ان 56 مساجد میں سے 19 باقاعدہ purpose-built مساجد ہیں جبکہ باقی 37 چرچز اور دیگر عمارات ہیں جنہیں مسجد میں تبدیل کیاگیاہے۔
حضورانور کے استفسارپر سیکرٹری جائیداد نے عرض کیاکہ امریکہ میں جماعتی پراپرٹیز جن میں بعض خالی زمین کے قطعات بھی شامل ہیں ان کا کُل رقبہ 1000 ایکڑ سے زائد ہوگا۔ ان کی مالیت 120 سے 122 ملین ڈالرز کے قریب ہوگی۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اس حساب سے آپ کی انشورنس تو بہت کم ہے۔
سیکرٹری جائیداد نے عرض کیاکہ جو خالی زمین ہے جہاں کوئی عمارات وغیرہ تعمیر نہیں ہیں ان کی انشورنس نہیں ہے۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ گزشتہ دوسالوں میں ہم نے چارکتب مکمل کی ہیں جن میں ‘سیرت خاتم النبیین ﷺ’ (Chief of the Prophets) اور ‘کرنہ کر’ شامل ہیں۔ مرکز سے منظوری آچکی ہے۔ سیرت خاتم النبیینؐ تو مرکز سےشائع ہوگی لیکن ‘کرنہ کر’یہاں امریکہ سے شائع ہوگی۔ شاید انصاراللہ شائع کرے گی۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ دس ہزار کی تعداد میں تو ہم شائع نہیں کرسکتے کیونکہ یہاں اتنی بڑی مارکیٹ نہیں ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اس کا انگریزی میں ترجمہ ہورہاہے ۔ انگریزی کتب کی مانگ تو ساری دنیا میں ہے۔ اگر آپ شائع کریں تو یوکے کی جماعت ہی آپ سے دس ہزار کاپی خرید لے گی۔لیکن امریکن انگریزی میں spelling وغیرہ کا فرق ہوتاہے اس لیےآپ وکیل التصنیف صاحب لندن کو بھجوادیں۔ مرکز اسے شائع کرسکتاہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی (یہ نوٹ کرلیں۔ اگر اس کا ترجمہ ہوگیاہے تو اس کو لندن میں شائع کردیں۔)
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نیشنل سیکرٹری تربیت سے جماعتوں کی تعداد اور تجنید کے حوالہ سے دریافت فرمایا۔ اس پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ امریکہ میں 74 جماعتیں ہیں جبکہ کُل تجنید 20 ہزار 394ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: حال ہی میں تھائی لینڈ، سری لنکا اور نیپال وغیرہ سے کافی احمدی ریفیوجیز امریکہ منتقل ہوئے ہیں۔ ان کو بھی تجنید میں شامل کریں۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ جماعت میں نماز سنٹرز کی تعداد 200 سے لیکر 275 تک ہے۔ تعداد تبدیل ہوتی رہتی ہے کیونکہ بہت سے نماز سنٹر لوگوں کے ذاتی گھروں میں بنے ہوئے ہیں۔ جن لوگوں کے گھرمسجد سے دس سے پندرہ منٹ کی ڈرائیو پر ہیں ،وہاں صلوٰ ۃ سنٹر نہیں بنائے جاتے لیکن جن لوگوں کے گھرمسجد سے آدھے گھنٹے کی ڈرائیو یا اس سے زیادہ دوری پر ہیں وہاں صلوٰۃ سنٹر بنائے گئے ہیں۔گزشتہ چند سالوں میں صلوٰۃ سنٹرز کی تعداد 200 سے اوپر ہی رہی ہے۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری تربیت نےعرض کیاکہ خدام ، اطفال اور انصار کو ملا کر تعداد 8500 کے قریب بنتی ہے۔ ہم نے سروے کیاتھا۔ اس سروے کے مطابق 35فیصد لوگ مساجد میں باقاعدگی سے نماز اداکرتے ہیں ۔باقی 22 فیصد کا کہناہے کہ وہ ہفتہ میں دو سے تین مرتبہ مسجد جاتے ہیں۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ سپرنگ ویلی ، بیت الرحمٰن کی جماعت میں نمازپڑھنے والوں کی تعداد کم ہے۔ یہاں ہمیں اس حوالہ سے challenges کا سامناہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسارپر اظہرحنیف صاحب مبلغ انچارج امریکہ نے عرض کیاکہ یہاں پر مردو خواتین کو ملا کر جمعہ پر کُل حاضری 350 کے قریب ہوتی ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: یہ تو پانچویں حصہ سے بھی کم ہے۔ اگر لوگ نہیں آرہے تو اس کے لیے آپ کیا کوشش کررہے ہیں ؟ لوگوں کو مسجد بلانے کے لیے شعبہ تربیت نے کیا اقدامات کیے ہیں؟
حضورانو رایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ بیت الرحمٰن کے پاس تین جماعتیں ہیں اور یہاں ایک مقامی جماعت کے عاملہ ممبرز کی تعداد 20 کے قریب ہوگی اور تین جماعتوں کے عاملہ ممبرز کی تعداد 60 ہوگی۔ اسی طرح تینوں جماعتوں میں خدام الاحمدیہ اور انصاراللہ کی عاملہ ممبرز کی تعداد 60، 60 ہوگی۔ اس طرح 180 تو صرف عاملہ ممبرز ہی بن جاتے ہیں۔ اگر عاملہ ممبرز ہی نمازوں پر آناشروع ہوجائیں توموجودہ تعداد سے تین گنااضافہ ہوجائے گا۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: نماز بنیادی چیز ہے۔ میں تو گاہے بگاہے، اگر مہینہ میں ایک مرتبہ نہیں تو دو مہینہ میں ایک مرتبہ تو ضرور نماز کی طرف توجہ دلاتاہوں۔ یہ بہت ضرور ی ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اگر تربیت ٹھیک ہوگی تو سیکرٹری مال کو چندہ کی وصولی کے حوالہ سے بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اس لیے تربیت بہت اہم ذمہ داری ہے۔ سب سے پہلے نماز کی طرف توجہ دیں اور اسکے بعد مالی قربانی کی طرف توجہ دیں۔ اس کے لیے آئندہ ایک دو ہفتہ میں باقاعدہ ایک منصوبہ بنائیں۔ جو بھی منصوبہ بنائیں اس کی ایک نقل مجھے بھی بھجوائیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ گزشتہ تین سالوں میں انہوں نے 20 سے 30 جماعتوں کا دورہ کیاہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ مبلغین سے بھی مدد لیاکریں۔
حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ گزشتہ دو تین سال سے شعبہ تربیت کے پاس باقاعدہ کوئی مبلغ نہیں ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آپ کے پاس مبلغین کی کمی ہے۔ پاکستان سے مبلغین کو یہاں کا ویزا نہیں ملتا۔ گھانین مبلغین کو تو ویزا مل سکتاہے۔ وہاں سے بھی مبلغ بھجوائے جاسکتے ہیں۔
نیز حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مبلغ انچارج صاحب سے فرمایا:آپ کو چاہیے کہ امریکہ سے بھی زیادہ سے زیادہ لڑکوں کو جامعہ احمدیہ بھجوائیں۔ اس کے لیے باقاعدہ منصوبہ بنائیں اور کوشش کریں کہ افریقن امریکن میں سے اگر دس نہیں تو کم از کم ایک یا دو افریقن امریکن لڑکے ضرور جامعہ جائیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر عاملہ کے ایک ممبر نے عرض کیاکہ ہمیں واقفینِ نو کے دس فیصد بچوں کو جامعہ بھجوانے کا ٹارگٹ ملا تھا۔ دورانِ سال یہاں سے تین واقفینِ نو جامعہ بھجوائے گئے ہیں۔
اس پرحضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ یہ توٹارگٹ کا تیسرا حصہ بنتاہے۔ کوشش کریں کہ امریکہ سے زیادہ سے زیادہ بچوں کو جامعہ بھجوایاجائے۔
حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر افریقن امریکن عاملہ ممبر ابو بکر صاحب نے عرض کیاکہ ان کا ایک بیٹا ہے ۔ اُن کی خواہش ہے کہ وہ ہائی سکول کی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد جامعہ احمدیہ میں داخل ہو۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اور بھی گھانین لوگ جن کے بچے وقفِ نو میں ہیں انہیں جامعہ احمدیہ میں بھجوانے کے حوالہ سے کوشش کی جائے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ابوبکر سعید صاحب سے فرمایا: آپ نے افریقن امریکن واقفین کے علاوہ ویسٹ افریقہ سے تعلق رکھنے والے دس لڑکے مجھےجامعہ کے لیے دینے ہیں۔یہ آپ کا ٹارگٹ ہے اور آپ نے اسے ضرورحاصل کرناہے۔
اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری تربیت سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا:اگر آپ اپنی عاملہ کے ممبران کے پیچھے پڑجائیں اور انہیں نماز باجماعت کی اہمیت کا احساس دلائیں تو اس سے نمازیوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوجائے گا۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر جنرل سیکرٹری نے عرض کیاکہ 60 فیصد جماعتیں اپنی رپورٹس بھجواتی ہیں۔ جو نہیں بھجواتیں انہیں بار بار یاددہانی کروائی جاتی ہے اور اب اس میں اضافہ ہورہاہے۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نیشنل سیکرٹری تبلیغ سے فرمایا: آپ سپینش ایریا پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ پورے امریکہ میں بھی تبلیغ کے حوالہ سے آپ کا کوئی منصوبہ ہے؟
اس پر نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ شوریٰ میں بھی تبلیغ کے حوالہ سے تجاویز تھیں جن کی حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے منظوری عطافرمائی تھی۔ ہم ان پر کام کررہے ہیں ، اسی طرح گاہے بگاہے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے جوبھی ہدایات ملتی ہیں اس پر عمل کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے یوکے میں مبلغین کی میٹنگ کے موقع پر فرمایاتھاکہ ‘اسلام’ کافی اور کیک پر ہی اکتفانہ کریں ۔ اس لیے اب ہم مزید چیزوں پر بھی غور کررہے ہیں۔ اسی طرح ریویوآف ریلیجنز کو تبلیغ کے لیے استعمال کرنے کے حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی تھی۔ ہم نے اس کے لیے ایک ممبر مقرر کیاہے۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےہمسایوںکو تبلیغ کرنے کے حوالہ سے ہدایت فرمائی تھی۔ اس حوالہ سے بھی کوشش کی جارہی ہے۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایاکہ ‘اسلام ، کیک اور کافی’ کے پروگرام کے ذریعہ آپ کے کُل کتنے رابطے قائم ہوئے ہیں؟
اس پر سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ گزشتہ اڑھائی سالوں میں ‘اسلام، کیک اورکافی’ کی کُل 4100 نشستیں منعقد ہوئیں جن کے ذریعہ 11 ہزار 300 لوگوں سے رابطہ ہوا۔ لیکن وہ لوگ جن کو ہم نے اپنے ڈیٹا بیس میں داخل کیاہے اُن کی تعداد 1027 بنتی ہے۔
حضورانو رایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ مسلم کاؤنسل یا مسلم کمیونٹی کی طرف سے مخالفت کا سامنا بھی ہوتاہے؟ ابھی انہوں نے ایک اوپن لیٹر بھی لکھاتھا جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ذات پر کافی اعتراضات کیے تھے۔ آپ نے ان کے جواب بھی دیے ہیں؟
نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ ابھی تک ان کے جوابات نہیں دیے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:ان اعتراضات کے فوری طور پر جوابات دینے چاہئیں ۔ ورنہ بعض مسلمان جو یہ اعتراض پڑھیں گے وہ سوچیں گے کہ یہ اعتراض ٹھیک ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ کم از کم پانچ سو لوگوں کی ایک ٹیم بنائیں جو کہ سوشل میڈیا پر فوری طور پر جوابات دیں۔ اس کے بعد اگر آپ اس حوالہ سے تفصیلی جوابات دینا چاہتے ہیں تو ان کو viral کرنے سے پہلے ان کی منظوری مجھ سے لیں۔ اس لیے غیر احمدیوں نے جو خط لکھاتھااُس کا کل تک کم از کم 100 احمدیوں کو چاہیے کہ جواب دے دیں۔ آج رات اسی کام پر لگائیں۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نیشنل سیکرٹری تعلیم عاطف میاں سے فرمایاکہ آپ سیکرٹری تعلیم ہیں۔ میں توسمجھاتھاکہ آپ جماعت کے اکنامک ایڈوائزر ہوں گے کیونکہ عمران خان نے تو آپ کو ایڈوائزری کمیٹی کا ممبر بنانے سے انکار کردیاتھا۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی : انہیں فنانس کمیٹی کا ممبر بھی ہوناچاہیے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری تعلیم نے عرض کیاکہ ان کے پاس اس وقت یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کا ڈیٹا موجود نہیں ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آپ کے پاس یہ ڈیٹاتو ہونا چاہیے۔ میں نے خدام الاحمدیہ اور لجنہ اماء اللہ کو کہاہے کہ وہ شعبہ امورِ طلباء اور مہتمم امورِ طلباء مقرر کریں جن کا کام ہی طلباء کی نگرانی کرناہو۔ آپ ان سے ڈیٹا حاصل کرلیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری تعلیم نے عرض کیاکہ ہم نے مختلف age groups کے لیے مختلف پروگرام رکھے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم نے نرسری سے لے کر آٹھویں کلاس کے بچوں کے لیے Maths کا ایک پروگرام رکھاہے جو کہ وہ گرمیوں میں مکمل کریں گے۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایاکہ 12گریڈ کے امتحانوں میں بچوں کے نتائج کیسے آرہے ہیں؟
اس پر سیکرٹری تعلیم نے عرض کیاکہ نتائج بہت زیادہ اچھے نہیں ہیں۔ اس حوالہ سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی کہ اس کو شوریٰ میں رکھیں ۔اس پر موصوف نے کہاہم نے خدام الاحمدیہ کے ساتھ بھی اس کو discussکیاہے اورحضورانور کی ہدایت کے مطابق شوریٰ میں بھی رکھیں گے کہ کس طرح ہم اپنے بچوں کے تعلیمی معیار کو بہترکرسکتے ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ سب سے پہلے تو ڈیٹااکٹھا کریں کہ کتنے بچے ، بچیاں ہیں جو یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں اور کتنے سکولوں میں ہیں۔آپ کے پاس یہ ساری معلومات ہونی چاہئیں کہ ان کے نام، ان کی عمریں، ان کی تعلیم، ان کے آگے مستقبل کے پلان کیا ہیں۔پھر ہر جماعت میں ایک کونسلنگ کا سسٹم بھی ہوناچاہیے۔ کم از کم بڑے شہروں کی بڑی بڑی جماعتوں میں یہ سسٹم ضرورموجود ہوناچاہیے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: عام طور پر طلباء مختلف اداروں اور آرگنائزیشنز سے رہنمائی لیتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے۔ بعض تو کمرشل ادارے بھی ہیں جو باقاعدہ فیس لیکر بتاتے ہیں کہ آپ کو کیاکرنا چاہیے۔ اس لیے اگر آپ ہائی سکول کے طلباء کو ان کے مستقبل کے حوالہ سے کونسلنگ مہیاکریں کہ انہیں کونسی فیلڈ اختیار کرنی چاہیے اور کونسی فیلڈ اہم ہے تو اس سے ان کو بہت فائدہ ہوگا۔ ہمارے طلباء کو یہ پتہ ہوناچاہیے کہ انہوں نے آگے کیا کرناہے۔ یہاں تو کافی پڑھے لکھے لوگ موجود ہیں، اس لیے اگر آپ ہر ریجن میں ایسے لوگوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنالیں تووہ طلباء کو کونسلنگ مہیاکر سکتی ہے۔ اگر ہر جماعت یا ہر ریجن میں کمیٹی بنانا ممکن نہیں تو کم از کم ایک سنٹرل کمیٹی تو ہونی چاہیے جوکہ طلباء کی رہنمائی کرسکے۔ بجائے اس کے کہ وہ کہیں اور پیسے خرچ کریں ، وہ کونسلنگ کے لیے آپ کے پاس آئیں۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری اشاعت سے استفسارفرمایاکہ آپ اخباروں میں آرٹیکل وغیرہ لکھنے کے علاوہ اور کیا کیا کام کرتے ہیں؟
اس پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیا:ہم بُک سٹور کو manageکررہے ہیں اور اب Amazon پر کتابیں فروخت کرنا شروع کی ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اب ایڈیشنل وکیل الاشاعت برائے ترسیل کا تقرر ہوچکاہے۔ اس لیے آپ کا اُن کے ساتھ رابطہ ہونا چاہیے۔ جونہی کوئی نئی کتاب چھپے اس کی معلومات آپ کو ملنی چاہئیں اور آپ پھر انہیں بتائیں کہ آپ کو کتنی کتب کی ضرورت ہے؟
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری اشاعت نے عرض کیاکہ جہاں جہاں مبلغین متعین ہیں وہاں لائبریریز موجود ہیں لیکن پبلک کے لیے بعض جگہوں پر لائبریریز نہیں ہیں کیونکہ وہاں جگہیں نہیں ہیں۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی کہ آئندہ جب آپ مسجد وغیرہ کے نقشہ کی ڈرائینگز بناتے ہیں تو اس میں لائبریری کے لیے بھی جگہ مقرر کیاکریں۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیاکہ ہمارے ڈیٹابیس میں تقریباً 450لوگوں کا ڈیٹاہے اور گزشتہ سال 12 رشتے طے ہوئے ہیں۔ 80 لڑکے جبکہ 230 سے زائد لڑکیاں ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیاکہ لڑکوں کی عمریں زیادہ تر 25 سے 35 سال ہیں اور ان کی تعلیم کے معیار بھی مختلف ہیں۔ دوسری طرف لڑکیاں کافی پڑھی لکھی ہیں۔ اس وجہ سے بھی مسائل کا سامنا ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیاکہ اُن کا انٹرنیشنل رشتہ ناطہ کمیٹی کے ساتھ رابطہ ہے اور انہوں نے بعض تجاویز بھی بھیجی ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اس حوالہ سے مرکز سے باقاعدہ رابطہ رکھیں۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ نے عرض کیاکہ ابھی تک دس رشتے طے ہوچکے ہیں۔ ان میں وہ شامل ہیں جن کے نکاح ہوچکے ہیں۔
٭ اس کے بعدحضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نیشنل سیکرٹری امورِ خارجیہ سے استفسار فرمایاکہ آپ کا اس سال کا کیا پلان ہے؟ آپ کے شعبہ کے سپرد کون سے کام ہیں ؟کیا آپ کو ان کاموں کا پتہ ہے؟
اس پر نیشنل سیکرٹری امورِ خارجیہ نے عرض کیاکہ تحریکِ جدید کے قواعد کے مطابق گورنمنٹ اتھارٹیز، مذہبی آرگنائزیشنز اور دیگر اداروں کے ساتھ روابط قائم کرنا۔الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں جماعتی نقطہ نظر کو اُجاگر کرنا ان کے کام ہیں۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کا کام توآپ نہیں کررہے۔
سیکرٹری امورِ خارجیہ نے عرض کیاکہ حضور یہ کام میڈیا ٹیم کے سپرد ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آج سے یہ کام میں آپ کے سپرد کررہاہوں۔ ایک کمیٹی بنائیں یا ٹیم بنائیں جو کہ میڈیا، پریس اور اس سے متعلقہ تمام معاملات سنبھالے۔ آئندہ سے جماعتی نقطہ نظر کو میڈیا میں اُجاگر کرنے کا کام آپ کے سپردہے۔ اگر کہیں جماعتی پالیسی کا کوئی مسئلہ ہوتاہے تو میڈیا یا پریس میں بھجوانے سے پہلے مجھ سے ہدایت لیاکریں۔جماعتی statements اور پریس ریلیز یا انٹرویوز دینے کے لیے آپ جماعتی نمائندہ ہوں گے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب انچارج میڈیا ٹیم سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا:اگر آپ کا میڈیا ٹیم کے حوالہ سے کوئی پلان ہے یا جو بھی ہدایات ہیں وہ سیکرٹری امورِ خارجیہ کو دے دیں۔ آج سے شعبہ امورِ خارجیہ یہ معاملات دیکھے گا۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: شعبہ امورِ خارجیہ ہی دوسری جماعتوں اورکمیونٹیز سے دوستانہ تعلقات رکھنے کی کوشش کرے گا۔ میں آپ کو ایک نئی assignment یہ دے رہاہوں کہ آپ نے نارتھ امریکن مسلم کونسل کے ساتھ دوستانہ تعلقات بنانے ہیں۔ انہوں نے جو جماعت پر اعتراضات وغیرہ لگائے ہیں اُن کے جوابات بھی آپ نے دینے ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آپ ایک ٹیم بنائیں۔ آپ کی بعض statements جو حالاتِ حاضرہ کے مسائل کے حوالہ سے ہوتی ہیں اور کچھ بیانات کا تعلق انٹرنیشنل حالات اور بالخصوص پاکستان میں احمدیوں کے حوالہ سے ہوتاہے۔ ان میں آپ کو احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ جہاں بھی پاکستانی احمدیوں کا معاملہ ہو وہاں آپ نے میری اجازت کے بغیر از خود کوئی بیان نہیں دینا۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آپ براہِ راست امیرصاحب کی ہدایات کے تحت کام کریں گے۔ آپ بالکل آزاد نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ میرے پریس اینڈ میڈیا سیکشن سے بھی رابطہ رکھیں۔ اگر کوئی ایمرجنسی صورتحال ہے تو آپ بذریعہ فون یا ای میل عابدوحید صاحب کے ساتھ رابطہ کرسکتے ہیں۔ یہ دفتر 24گھنٹے کھلاہوتاہے۔ صرف عابد صاحب ہی نہیں ،بلکہ اور بھی سٹاف ممبر وہاں کام کرتے ہیں۔ وہاں کام کرنے والوں کے رابطہ نمبرز حاصل کرلیں ۔
حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: دوسری بات یہ ہے کہ ضروری نہیں اخبارات میں آنے والے ہر ایشو پر ہی بیان جاری کیاجائے۔ بسااوقات بعض معاملات کا تعلق جماعت کے ساتھ نہیں ہوتا، ایسے ایشوز میں دخل اندازی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسی چیزوں کا حصہ نہ بنیں۔ دوسرے مسلمانوں کوخود جواب دینے دیں۔ ہاں اگر پریس خود آپ کے پاس آتا ہے تو پھر آپ ان کے سوالوں کے جوابات دے سکتے ہیں لیکن پالیسی کے معاملات کے حوالہ سے احتیاط کرنی ہوگی۔ اگر کوئی policy matter ہو جس کا جواب دینا نہایت ضروری ہو وہاں آپ کا بیان محتاط ہوناچاہیے اور پھر بعد میں مجھ سے ایسے معاملات کے متعلق ہدایت لے لیں۔ ہدایت لینے کے بعد آپ پھرحتمی بیان جاری کرسکتے ہیں۔
٭ اس کے بعد نیشنل سیکرٹری امورِ عامہ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایاکہ ہمارے زیادہ ترمعاملات شادی بیاہ کے جھگڑوں کے حوالہ سے ہوتے ہیں۔ گزشتہ اڑھائی سال میں ہمارے پاس 42 خلع اور 18 طلاق کے کیسز آئے ہیں۔ ان میں سے 44 کیسز کوحل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 15 کیسز کی صورت میں ہم نے صلح کروائی ہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:صلح تو ہوجاتی ہے لیکن سال بعد بالعموم عورتیں پھر اپنے خاوندوں کی شکایتیں لیکر آجاتی ہیں کہ اُن کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس لیے ان معاملات کو حل کرنے کے بعد ایسے لوگوں کے ساتھ رابطہ بھی رکھنا چاہیے۔ کم ازکم سیکرٹری تربیت کا ایسے لوگوں کے ساتھ ضرور رابطہ ہونا چاہیے۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری تربیت نے عرض کیاکہ نیشنل لیول پر بھی اصلاحی کمیٹی قائم ہے اور اسی طرح مقامی سطح پر 35 اصلاحی کمیٹیاں قائم ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری تربیت کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایاکہ صدرلجنہ بھی اصلاحی کمیٹی کا ممبر ہوتی ہےاس لیے آپ کی پہنچ تو ہر گھر تک ہونی چاہیے۔ جہاں کہیں بھی مسئلہ کا آغاز ہو اُسی وقت آپ کو رپورٹ ملنی چاہیے۔ اس کے لیے آپ پلان بنائیں کہ لجنہ کی طرف سے آپ کومعلومات مل جائیں۔ بجائے اس کے کہ معاملہ اس حدتک چلاجائے جہاں اُس کا حل ہی ممکن نہ ہو، اُسے شروع سے ہی دیکھ لیاجائے۔ یا بجائے اس کے کہ معاملہ قضاء یا امورِ عامہ میں جائے، اصلاحی کمیٹی کوپہلے ہی معاملہ کو سلجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری امورِ عامہ سے استفسارفرمایاکہ ان معاملات کے علاوہ جو ریفیوجیز آئے ہیں، انہیں ملازمتیں وغیرہ دلوانے میں مددکرنابھی آپ کاکام ہے۔ اس حوالہ سے کیا کررہے ہیں؟
اس پر سیکرٹری امورِ عامہ نے عرض کیاکہ ہم نے امریکہ میں چار مختلف جگہوں پر سنٹرز بنائے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ایک یا ڈیڑھ سال میں ہم نے 28 فیملیوں کی مدد کی ہے۔ اس حوالہ سے ہم خدام الاحمدیہ اورشعبہ صنعت و تجارت کے ساتھ مل کرکام کررہے ہیں۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری صنعت و تجارت سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایاکہ آپ اس حوالہ سے کیا کررہے ہیں؟ وہاں سے جوآتے ہیں ان کو زبان کا بھی کافی مسئلہ ہوتاہے۔ مکینک یا کارپینٹنگ یا اس قسم کے کام کرسکتے ہیں لیکن زبان کی وجہ سے انہیں مشکل ہوتی ہے۔
اس پر سیکرٹری صنعت وتجارت نے عرض کیاکہ جب لوگ آتے ہیں تو ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا کرناچاہتے ہیں یا پاکستان میں وہ کیاکرتے تھے۔ اگر وہ construction کا کام کرتے ہوں تو ان کا رابطہ کسی contractorسے کروادیاجاتاہے۔ اس طرح وہ آہستہ آہستہ ماحول کو دیکھ کر بعض اپنا بزنس بھی شروع کردیتے ہیں۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسارفرمایاکہ بعض خواتین ہیں جو نوکریاں کررہی ہیں لیکن وہ یہ نوکریاں چھوڑکر کچھ اور کرنا چاہتی ہیں۔ آپ نے ایسی خواتین کے لیے بھی کوئی منصوبہ بنایاہے؟
اس پر سیکرٹری صنعت و تجارت نے عرض کیاکہ بعض خواتین کےمتعلق پتہ چلتاہے کہ وہ سلائی کڑھائی کا کام جانتی ہیں۔ تو ہم انہیں سلائی مشینیں خرید کر دے دیتے ہیں۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایاکہ بعض اکیلی مائیں بھی بچوں کے ساتھ آئی ہیں جنہوں نے یا تو اپنے خاوندوں کو چھوڑ دیاہے یا بعضوں کے خاوند اُن کے ساتھ نہیں آسکے اور بعض کے خاوندوں کی وفات بھی ہوچکی ہے۔ ان کے لیے کیا کوشش کررہے ہیں؟
اس پر سیکرٹری صنعت و تجارت نے عرض کیاکہ ایسی تین فیملیاں میری جماعت میں بھی ہیں۔ ہم ان کے ساتھ رابطہ میں ہیں۔ جن فیملیوں میں کوئی مرد نہیں ہے اُن کے لیے ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ کوئی ایسی جاب تلاش کی جائے جو ان کے لیے موزوں ہو۔ اگر انہیں سلائی کڑھائی آتی ہوتو شعبہ صنعت وتجارت ان کے لیے سلائی مشینیں بھی خرید کر مہیاکردیتاہے۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نیشنل سیکرٹری تعلیم کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا:
آپ کو ریفیوجیز کے بچوں کی بھی مدد کرنی چاہیے کہ وہ تعلیم حاصل کریں۔ جن کی عمریں زیادہ ہوچکی ہیں اور سکول میں داخلہ نہیں لے سکتے اُن کی رہنمائی ہونی چاہیے کہ وہ کون سا ڈپلومہ کرسکتے ہیں یا کوئی professional skill سیکھ سکتے ہیں۔ آپ شعبہ امورِ عامہ سے ایسے لوگوں کا ڈیٹا حاصل کرلیں اور ان کی رہنمائی کریں۔ اگر وہ پلمبنگ ، مکینک یا اس قسم کی دوسری skills سیکھ لیں تو ان کے لیے کام کے زیادہ اچھے مواقع ہوں گے ورنہ وہ Uber پر ٹیکسی چلانی شروع کردیتے ہیں۔ پتہ نہیں کب تک Uberچلتی ہے۔ ان پر کیسز وغیرہ چلتے رہتے ہیں۔ پتہ نہیں کتنی دیر یہ کمپنی مزید رہتی ہے۔ اس لیے Uber کے علاوہ اور بھی چیزیں ہونی چاہئیں۔ سیکرٹری صنعت و تجارت کو بھی اس حوالہ سے دیکھنا چاہیے۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری امورِ عامہ کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا: عورتوں کی طرف سے شکایات میں اضافہ ہوتاجارہاہے کہ جن جماعتی شعبہ جات میں مرد کام کرتے ہیں وہ مردوں کے حق میں ہوتے ہیں اور عورتوں کے حقوق کو نہیں دیکھاجاتا۔ ایسی شکایتیں بھی دور کریں۔
٭ اس کے بعدحضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری ضیافت نے عرض کیا کہ جمعہ کے روز شعبہ ضیافت نے آٹھ ہزار مہمانوں کے لیے کھانا تیارکیاتھااور لوگوں نے کھانا پسند بھی کیاہے۔ کھانا پورا ہوگیاتھا لیکن بارش کی وجہ سے مارکی میں کافی کیچڑ ہوگیاتھاجس کی وجہ سے مشکل کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس حوالہ سے الحمدللہ مہمانوں کی طرف سے کسی قسم کی کوئی شکایت نہیں ملی۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نیشنل سیکرٹری مال سے استفسارفرمایاکہ جو لوگ چندہ اداکرتے ہیں اس حساب سے آمدن per capita کیا بنتی ہے؟
اس پر سیکرٹری مال نے عرض کیاکہ جو لوگ وصیت کا چندہ اداکررہے ہیں اُس حساب سے آمدنی 47000 ڈالرزسالانہ بنتی ہے۔ اور جو لوگ چندہ عام اداکرتے ہیں ان کی انکم 1518 ڈالرز ماہانہ بن رہی ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر سیکرٹری مال نے بتایاکہ امریکہ میں ویسے اوسط تنخواہ ہرسٹیٹ کے لحاظ سے علیحدہ علیحدہ ہے۔ لیکن بالعموم 32 سے 60 ہزار ڈالرز سالانہ تنخواہ ہوتی ہے۔ ویسے ایک عام مزدور کے لیے 15 ڈالرز فی گھنٹہ ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ اگر 15 ڈالرز فی گھنٹہ اجرت ہے تو پھر ایک ہفتہ میں چالیس گھنٹے کے حساب سے سالانہ تنخواہ تقریباً 30 ہزار ڈالرز بنتی ہے لیکن آپ کی غیر موصیان کی انکم 15 سے 18 ہزار ڈالرز سالانہ ہے جوکہ اصل آمد سے نصف ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: بعض ٹیکسی ڈرائیورز اپنی اصل آمد کے مطابق چندہ اداکرتے ہیں۔ آپ ان کے چندوں سے حساب لگاسکتے ہیں کہ ان کی ہفتہ وار یا ماہانہ آمد کیاہے۔ اس کی بنیاد پر آپ دوسروں کو کہہ سکتے ہیں کہ آپ اپنی انکم کو بڑھائیں۔ مقامی جماعتوں کے سیکرٹریانِ مال کو کہیں کہ وہ اس پر کام کریں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسا رفرمایاکہ آپ لوگ اپنا بجٹ کیسے تیارکرتے ہیں؟ کیا مقامی سیکرٹریان مال گھر گھر جاکر بجٹ لکھتے ہیں ؟
اس پر سیکرٹری مال نے عرض کیاکہ ہم سیکرٹریان مال کو یہی کہتے ہیں کہ وہ ہر ممبر سے رابطہ کرکے بجٹ لکھیں لیکن وہ ہر ممبر تک نہیں جاتے۔ اس لیے جب ہمیں بجٹ ملتاہے تو ہم گزشتہ سال کے بجٹ کے ساتھ موازنہ کرلیتے ہیں۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: یہ درست طریق نہیں ہے اورنہ ہی معلومات درست ہوتی ہیں۔ ہر ایک کے ساتھ انفرادی رابطہ ہونا چاہیے۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نیشنل سیکرٹری وصایا سے استفسار فرمایاکہ کیا آپ نے کمانے والےممبرز کی 50 فیصد وصیتوں کا ٹارگٹ مکمل کرلیاہے؟
اس پر سیکرٹری وصیت نے عرض کیاکہ ابھی ہم اپنے ٹارگٹ سے پیچھے ہیں۔ ابھی 28 فیصد مکمل ہواہے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اگر آپ موصیان کی تعداد میں اضافہ کرلیں تو آپ کی اصل آمد پر چندہ نہ دینے کی مشکل بھی کسی حد تک دور ہوجائے گی۔
سیکرٹری وصیت نے عرض کیاکہ ہم اس پر کام کررہے ہیں۔ حضورانور کی خدمت میں دعاکی درخواست ہے۔ بعض جماعتوں نے یہ ٹارگٹ حاصل کرلیاہے لیکن بعض جماعتیں ابھی پیچھے ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایاکہ کیا آپ کے مقامی سیکرٹریانِ وصیت فعال ہیں؟ کیا آپ ان کے کوئی ریفریشر کورسز وغیرہ کرواتے ہیں یااُن سے پوچھتے ہیں کہ انہیں کن مسائل کا سامناہے؟
اس پر سیکرٹری وصیت نے عرض کیاکہ سب سے بڑی مشکل جو سامنے آئی ہے وہ یہی ہے کہ نوجوان کہتے ہیں کہ ابھی ہمارا تقویٰ کا معیار وہ نہیں ہے اس لیے ہم وصیت نہیں کرسکتے۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: یہ تو صرف بہانہ ہے۔ اس حوالہ سے میں نے ایک خطبہ بھی دیاتھااگر آپ وصیت کریں تو اللہ تعالیٰ آپ کو تقویٰ کا معیار بڑھانے کی توفیق بھی عطافرمادیتاہے۔ ایسے لوگوں کو خطبات کے سرکلر بھجوایاکریں ۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: جرمنی بہت بڑی جماعت ہے اور انہوں نے یہ ٹارگٹ حاصل کرلیاہے۔ اسی طرح یوکے بھی اپنے ٹارگٹ کے قریب پہنچ گئی ہے۔
٭ اس کے بعد ایڈیشنل سیکرٹری مال نے عرض کیاکہ میں فنانس ٹیم کے ساتھ کام کرتاہوں جس کے 10 ممبر ہیں اور ہر ممبر کے سپرد دس کے قریب جماعتیں ہیں۔
٭ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری مال سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایاکہ جو لوگ اپنی اصل آمد پر چندہ ادا نہیں کرتے ان کے لیے کوئی پلان بنائیں۔ اگر وہ کسی وجہ سے اصل آمد پر چندہ ادانہیں کرسکتے تو وہ باقاعدہ لکھ کر چھوٹ لے لیں۔ اس حوالہ سے مربیان سے بھی مدد لیں۔ بعض مبلغین نے مجھے بتایاہے کہ جب ہم لوگوں کو یا بعض عہدیداران کو چندہ کی ادائیگی کے حوالہ سے کہتے ہیں تو ان کا جواب ہوتاہے کہ آپ کے پاس مالی معاملات میں دخل اندازی کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ حالانکہ یہ تو مالی معاملات میں دخل اندازی نہیں ہے ، وہ تو صرف چندہ کی وصولی میں مدد کررہے ہوتے ہیں۔
سیکرٹری مال نے عرض کیاکہ ہم نے بعض بزرگان کے ذمہ بعض جماعتیں لگائی ہیں تاکہ وہ وہاں جاکر لوگوں سے رابطہ کریں اور اس حوالہ سے کام کریں۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: لیکن اس بات کی یقین دہانی کرلیاکریں کہ جن کو جماعتوں میں بھجواناہے اُن کے اپنے چندہ جات اصل آمد کے مطابق ہیں۔
٭ بعد ازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نیشنل سیکرٹری تعلیم القرآن سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایاکہ مجھے امریکہ سے بعض لوگوں کے بالخصوص عورتوں کے خطوط ملتے رہے ہیں کہ جب سے ہم نے پیسے دیکر اپنے بچوں کی کلاسز بند کروائی ہیں اُس وقت سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن اب تو ربوہ میں نظارت تعلیم کی طرف سے ان کلاسز کا آغاز کیاگیاہے۔ ان کی کلاسوں میں طالبعلموں کا کافی اضافہ ہواہے اور طلباء کی تعداد اب 2000تک ہوگئی ہے۔
سیکرٹری تعلیم القرآن نے عرض کیاکہ ربوہ والی کلاس میں بھی 107 طلباء رجسٹرڈ ہوئے ہیں لیکن ہم نے بھی آن لائن کلاسز کا آغاز کیاہے جس میں 1240 طلباء پڑھ رہے ہیں۔ پڑھانے کے لیے 146 خواتین اساتذہ اور 11 مرد اساتذہ ہیں۔ یہ سارے اساتذہ ربوہ سے approveکروائے گئے ہیں۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری تحریکِ جدید نے عرض کیاکہ ہم نے گزشتہ سال اپنا تحریکِ جدید میں شامل ہونے والوں کی تعداد اور بجٹ دونوں کا ٹارگٹ مکمل کرلیاہے۔ گزشتہ سال تحریکِ جدید میں حصہ لینے والوں کی تعداد 13 ہزار تھی جبکہ اس سال یہ تعداد 14400 ہوگئی ہے۔ ہماری وصولی 2.22 ملین ڈالرز تھی۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ تقریباً 2 لاکھ ڈالرز تو پاکستان میں صرف لجنہ اماء اللہ ربوہ نے اداکیاہے۔
٭ بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری وقفِ جدید نے عرض کیاکہ وقفِ جدید میں شامل ہونے والوں کی تعداد کے لحاظ سے گزشتہ سال ہمارا ٹارگٹ 13000کا تھا لیکن 12ہزار74شاملین تھے۔ ٹارگٹ سے تھوڑا پیچھے رہ گئے تھے۔ لیکن اس سال انشاء اللہ ہم 13 ہزار کا ٹارگٹ حاصل کرلیں گے۔
٭ بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسارپر ایڈیشنل سیکرٹری تربیت نومبائعین نے عرض کیاکہ گزشتہ تین سالوں کے نومبائعین کی تعداد 385 ہے۔ سیکرٹری تربیت نومبائعین برائے یو کے کی طرف سے شائع کردہ سلیبس ہم استعمال کررہے ہیں جس میں نماز سکھانا وغیرہ شامل ہے۔
٭ حضورانور کے استفسار پر ایک عاملہ کے ممبر نے عرض کیاکہ گزشتہ تین سالوں میں نومبائعین کی تعداد 385 ہے لیکن 210کو AIMSکارڈ ایشوہوئے ہیں۔ اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ اس کا مطلب ہے کہ 210 نومبائعین mainstreamکا حصہ بنے ہیں۔
٭ حضورانور کے استفسار پرایڈیشنل سیکرٹری تربیت نومبائعین نے عرض کیاکہ نومبائعین کا تعلق مختلف اقوام سے ہے۔ افریقن اور افریقن امریکن کی تعداد 83، امریکن کی تعداد 2،Caucasianکی تعداد 55، ایشین 32، ہسپانوی 48، بنگلہ دیشی 11 ہیں۔ اس کے علاوہ چار Caribbean اورپیسیفک آئی لینڈ سے 10، مڈل ایسٹ سے 4 اور 67 پاکستانی ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےارشاد فرمایا: اس بات کی یقین دہانی کریں کہ ہر نومبائع کو سورۃ فاتحہ اور اس کا ترجمہ آتاہو۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر نیشنل سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیاکہ واقفینِ نو کی کل تعداد 1385 ہے۔ اس میں سے 774 لڑکے اور 611 لڑکیاں ہیں۔ عمر کے لحاظ سے 15 سے 18 سال کی عمر والے واقفین 432 اور 18 سال سے اوپر واقفین میں 345 ہیں۔
حضورانور کے استفسار پر سیکرٹری وقفِ نو نے عرض کیاکہ 327 واقفین نے تجدیدِ وقف کیا ہے۔ان میں سے 4 واقفین جماعت کے مختلف شعبہ جات میں کام کررہے ہیں جبکہ 7 واقفین بطور مبلغ خدمات سرانجام دےرہے ہیں۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیکرٹری زراعت سے استفسار فرمایاکہ آپ کا زراعت کے شعبہ کے ساتھ کوئی تعلق بھی ہے؟
اس پر سیکرٹری زراعت نے عرض کیاکہ میں کولمبس جماعت میں تین سال تک سیکرٹری زراعت رہاہوں ۔اس کے علاوہ میرا زراعت کے پیشہ کے ساتھ کوئی خاص تعلق نہیں ہے۔ لیکن میں نے بعض چیزوں کے حوالہ سے سوچاہے کہ وہ کی جاسکتی ہیں۔
اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اگر آپ کے ذہن میں کوئی پلان ہے تو اسے لکھ کر مجھے بھجوائیں۔ پلان سیدھا سادھا ہونا چاہیے۔
٭ بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر مُحاسب نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں ساری statements تیارکرکے سیکرٹری مال کو دے دیتاہوں۔
٭ اس کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر ‘امین ’نے عرض کیاکہ میں بینک کے ساتھ ہونےوالی transactionsکو دیکھتا ہوں کہ اخراجات کی رپورٹس کے مطابق ہی رقم نکلوائی جارہی ہے۔
٭ بعدازاں حضورانور کے استفسارپر انٹرنل آڈیٹر نے بتایاکہ وہ تین ماہ میں ایک مرتبہ آڈٹ کرتے ہیں۔ اس میں اخراجات اور رسیدیں وغیرہ چیک کرتے ہیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے استفسار فرمایا کہ اگر کوئی شعبہ اپنے مجوزہ بجٹ سے زیادہ خرچ کرے تو اس کے لیے کیا کرتے ہیں؟
انٹرنل آڈیٹر نے عرض کیاکہ میں پھر حالات کے مطابق دیکھتاہوں کہ اگر واقعی ضرورت کے مطابق خرچ ہواہے تو ٹھیک ہے۔
اس پر حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آپ زائد خرچ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ اگر کوئی شعبہ اپنی limit سے زیادہ خرچ کرے تو آپ کو چاہیے کہ امیرصاحب کو مطلع کریں تاکہ وہ یہ معاملہ عاملہ میں رکھیں اور پھر عاملہ اس پر اپنی سفارش کرکے مرکزبھیجے اور پھر مرکزسے حتمی منظوری آنے کے بعد یہ اخراجات ہوں۔ آپ کو چاہیے کہ بحیثیت انٹرنل آڈیٹر اخراجات کی سخت جانچ پڑتال کیاکریں۔ اگر آپ دیکھتے ہیں کہ کوئی چیز اپنے مقررہ بجٹ سے زیادہ لی گئی ہے یا کوئی شعبہ مقرر ہ بجٹ سے زیادہ خرچ کررہاہے تو آ پ اس کو روک دیں۔ آپ کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ آپ کسی شعبہ کو اُس کے مقررہ بجٹ سے زائد خرچ کرنے کی اجازت دیں۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: انٹرنل آڈیٹر کے فرائض بہت وسیع اوراہم بھی ہیں۔ آپ کافرض ہے کہ آپ تمام اخراجات کو دیکھیں کہ آیا وہ منظورشدہ بجٹ کے مطابق ہورہے ہیں۔ اگر منظورشدہ بجٹ کے مطابق نہیں ہورہے تو فوری طور پر امیرصاحب کو اطلاع کریں۔
٭ اس کے بعد نائب امیر ڈاکٹر حمیدالرحمان صاحب نے عرض کیاکہ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 2013ء میں لاس اینجلس تشریف لائے تھے اورحضورانور نے ہسپانوی لوگوں میں تبلیغ کرنے کی ہدایت فرمائی تھی۔ چنانچہ اس کے بعد ہم نے وہاں کافی کام کیاہے اور 31 بیعتیں ہوئی ہیں۔ اب وہاں ہم نے چرچ کی بلڈنگ بھی خریدی ہے جس کےساتھ 26گاڑیوں کے پارک کرنے کی بھی جگہ ہے۔ حضورانور کی خدمت میں اس پراجیکٹ میں کامیابی کے لیے دعاکی درخواست ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر موصوف نے عرض کیاکہ 3800 مربع فٹ مسقف حصہ ہے۔ اس کے دو حصے ہیں ، ایک میں پرانا چرچ ہے جو کہ 1800 مربع فٹ کا ہے جبکہ دوسرا حصہ نیا بناہے جس میں سکول تھا۔ اس پر ساڑھے نولاکھ ڈالرز کے اخراجات آئے ہیں جس میں سے کچھ ہم نے مرکز سے بطور قرض لیے ہیں اور باقی خود اداکیے ہیں۔ انشاء اللہ مرکزکو بھی اُن کی رقم جلد واپس کردیں گے۔
حضورانور کے استفسار پر نائب امیر صاحب نےعرض کیاکہ عمارت کی ایک ہی منزل ہے لیکن ہم دوسری منزل تعمیر کرنے کی اجازت کے لیے کارروائی کررہے ہیں۔ اجازت ملنے کی صورت میں نئے حصہ پر دوسری منزل تعمیر کی جاسکتی ہے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ہدایت فرمائی کہ آپ structural engineers سے پہلے پوچھ لیں کہ نیچے والی منزل upper floorکا وزن اُٹھالے گی۔
نیشنل مجلس عاملہ کی حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ یہ میٹنگ نو بجے تک جاری رہی۔
………………………………………………(باقی آئندہ)