شاہدین جامعہ احمدیہ کینیڈا، جامعہ احمدیہ جرمنی و جامعہ احمدیہ یو کے کی تقریب تقسیم اسناد 2018ء کا بابرکت انعقاد
حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت شمولیت اور نہایت بصیرت افروز خطاب
سیّدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 92؍ اپریل9102ء بروزسوموار جامعہ احمدیہ یو کے (KU)کے ساتویں، جامعہ احمدیہ کینیڈا کے نویںجبکہ جامعہ احمدیہ جرمنی کے چوتھے کانووکیشن میں رونق افروز ہوئے۔ امسال بھی اس کانووکیشن کے لیے جامعہ احمدیہ یُوکے واقع ہیزل میئر (eremelsaH) میں ایک مشترکہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔اِس روز سال 8102ء کے دوران شاہد کی ڈگری کے حقدار قرار پانے والے جامعہ احمدیہ کینیڈا کے 6، جامعہ احمدیہ جرمنی کے 81اورجامعہ احمدیہ یوکے (KU) کے 71 کل 14 فارغ التحصیل طلباء نے اسنادِ شاہد جبکہ جامعہ احمدیہ برطانیہ کے تعلیمی سال 81-7102ء کے دوران تمام درجات کے سالانہ امتحانات میں اعزاز پانے والے خوش نصیب طلباء نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دستِ مبارک سے انعامات و اسناد امتیاز پانے کا اعزاز حاصل کیا۔
جامعہ احمدیہ یو کے اپنی خوش نصیبی پراللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کرے کم ہے کہ اب تک یہاں منعقد ہونے والی تمام تقاریبِ تقسیمِ اسناد میں حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے ازراہِ شفقت بنفس نفیس رونق افروز ہوئے۔ آج بھی حضورِ انور نے دنیا بھر میں خدمات بجا لانے والے مربیان و مبلغین کرام کو نہایت قیمتی نصائح فرما کران لمحات کو تاریخ ساز اور یادگار بنا دیا۔الحمد للہ علیٰ ذالک
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تشریف آوری اور تقریب تقسیم اسناد
امیر المومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مع ممبران قافلہ تقریباً بارہ بجے جامعہ احمدیہ یوکے کے احاطہ میں رونق افروز ہوئے۔ امیر جماعتِ احمدیہ برطانیہ مکرم رفیق احمد حیات صاحب، پرنسپل جامعہ احمدیہ یُوکے محترم صاحبزادہ مرزا ناصر انعام احمد صاحب، پرنسپل جامعہ احمدیہ کینیڈا محترم داؤد حنیف صاحب، پرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ جرمنی محترم شمشاد احمد قمرؔ صاحب اورصدر تعلیمی کمیٹی جامعہ یوکے و ناظم اعلیٰ تقریب تقسیم اسناد محترم ظہیر احمد خان صاحب نے حضورِ انور کے استقبال کا شرف حاصل کیا۔ بعدازاں حضورِ انور 21بجکر 50منٹ پر جامعہ احمدیہ کے آڈیٹوریم میں تشریف لائے جہاں تقریب تقسیم اسناد کا انتظام کیا گیا تھا اور طلباء و اساتذہ جامعہ احمدیہ کے ساتھ ساتھ تقریب میں شامل ہونے والے مہمان بھی حضورِ انور کے لیے چشم براہ تھے۔حضورِ انور کی تشریف آوری پر تمام شاملینِ تقریب نے انتہائی ادب کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنے پیارے امام کا استقبال کیا۔اس تقریب میں اسٹیج پر مذکورہ بالا پانچ افراد کو حضورِ انور کے قدموں میں بیٹھنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے کرسی ٔ صدارت پر رونق افروز ہونے پر تقریب کا باقاعدہ آغازتلاوت قرآن کریم سے ہوا جوعزیز طلعت صیام نے کی۔ تلاوت کی جانے والی سورۃ الفتح کی آیاتِ مبارکہ92تا03کا اردو ترجمہ عزیز عدیل طیّب نے تفسیرِ صغیر سے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔اس کے بعد حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے پاکیزہ منظوم کلام‘‘جو خاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا’’ میں سے منتخب اشعار عزیز دانیا ل تصورنے دلنشین انداز میں پیش کیے۔
اس کے بعد حضورِ انور نے پرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ کینیڈا کو رپورٹ پیش کرنے کا ارشاد فرمایا جس پر محترم داؤد حنیف صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں ‘‘سیّدی پیارے آقا! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ’’عرض کر کے اپنی رپورٹ پیش کی جو درج ذیل ہے۔
رپورٹ جامعہ احمدیہ کینیڈا
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سال کے دوران جامعہ احمدیہ کینیڈا کوجو کچھ کرنے کی سعادت ملی ہےاس کی کارگزاری رپورٹ پیش خدمت ہے۔
عرصہ زیرِ رپورٹ میں کینیڈا اور امریکہ کے علاوہ چھ دیگر ممالک سے کُل 67طلباء زیر تعلیم ہیں۔
حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات و خطابات طلبا٫ جامعہ ہال میں حسب موقع، براہ راست یا نشر مکررکے طور پر بڑی سکرین پر اکٹھے دیکھتے اور سنتے اور نوٹس لیتے رہے ۔ وقتاً فوقتاً ان نوٹس کا جائزہ لیا جاتا رہا ۔
امسال7مختلف ماہرین علوم اور فنون سےجامعہ میں لیکچرزکروائے گئے۔
درجہ خامسہ اور رابعہ کے لیے12 سیمینارزمنعقد ہوئے۔
دو زبانوں عربی اوراردو میں علیحدہ علیحدہ دو مقامات یعنی ونڈسر اوربیری میں کیمپ منعقد کیے گئے جن میں ممہدہ اور اولیٰ کلاسز کو تربیت دی گئی۔
درجہ سادسہ کےطلباء کےلیے جماعتی شعبہ جات سمیت اہم موضوعات مثلا ًکھانا پکانا۔ ہومیو پیتھی اور گاڑی کی دیکھ بھال سے متعلق امور پر20 لیکچرزکروائے گئے۔
دوران سال جامعہ احمدیہ کے 4 ٹیوٹوریل گروپس کے مابین اجتماعی اور انفرادی ورزشی ، تقریری اور تحریری مقابلہ جات کا انعقاد کیا گیا۔
مجلس خدام الاحمدیہ USA کے زیر انتظام منعقد ہونے والے مسرور ٹورنامنٹ میں جامعہ کی فٹبال، والی بال اور باسکٹ بال کی ٹیموں کو مقابلوں میں شرکت کی توفیق ملی اور جامعہ کینیڈا کی والی بال کی ٹیم 2018ء کی فاتح ٹیم قرار پائی ۔
22کلو میٹر پیدل چلنے کا ایک مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں سوائے مریض طلباء کے تمام طلباء جامعہ شریک ہوئے۔
طلباء کے لیے ایک سالانہ پکنک کا اہتمام کیا گیا۔
ماہ فروری میں طلباء کے لیےwinter sportsکا اہتمام کیا گیا۔
سینئر کلاس کے لیےایک چار روزہ کیمپ منعقد کیا گیا۔اس میں طلباء کو کھانا پکانے، اور مختلف النوع مصروفیات کا موقع دیا گیا۔
سیدی!Western Horizon کے نام سے طلباء جامعہ نے ہر دو ماہ بعد جامعہ کی تعلیمی ، تربیتی مصروفیات پر مشتمل ایک نیوز لیٹر تیار کرکےبذریعہ ای میل واقفینِ نو امریکہ و کینیڈاکو ارسال کیا۔
طلباءجامعہ کینیڈا کو خدا تعالیٰ کے فضل سے تبلیغی سٹالز اور symposiums کے انعقاد میں تعاون، تبلیغی دوروں اور فلائرز کی تقسیم اورمباحثوں میں شرکت کی توفیق ملی۔ اسی طرح امریکہ کی وقفِ نَو اور کینیڈا کی تربیتی کلاس کے انتظامی، تدریسی و تربیتی امور کی انجام دہی کی توفیق ملتی رہی۔ طلباء اور اساتذہ جامعہ کو حسب پروگرام جماعت کینیڈا ،خطبات جمعہ ، دروس، ریڈیواورMTA پروگراموں مثلاً Servants of Allah, Roots to branches کی تیاری میں نمایاں خدمات کی توفیق ملتی رہی۔
امریکہ اور کینیڈا کی مختلف جماعتوں کی طرف سے جامعہ احمدیہ میں نوجوان طلبا٫کو داخلے کی ترغیب دینے کی غرض سےمنعقدہ پروگراموں میں سے سات میں طلبا٫ و اساتذہ جامعہ کو شریک ہوکرتلقین کی توفیق ملی ۔
سیّدی!حفظ القرآن سکول کینیڈا جامعہ احمدیہ کے زیر انتظام کام کررہا ہے۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے اب تک اس کے فارغ التحصیل حفاظ کی تعداد 32 ہو چکی ہے۔ اور اب زیر تعلیم حفاظ کی تعداد 22ہے۔
آخر میں سیّدی، حضور کی خدمت میں ان نئے فارغ التحصیل مبلغین کرام کو جوحضور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شاہد کی ڈگری اور قرآن کریم کا تحفہ حاصل کریں گے کے لیے خاص دعا کی درخواست ہے ۔ مولا کریم انہیں علم وفضل اور روحانیت میں ترقی عطا فرمائے اور انہیں اور ہم سب کواحمدیت اور خلافت کے جانثاروں میں سےبنائے۔آمین
پیارے آقا کی خدمت میں جملہ اساتذہ وطلباء جامعہ و مدرسۃ الحفظ نیز دیگر کارکنان جامعہ کے لیے دعاؤں کی عاجزانہ درخواست ہے۔
… … … … … … … …
اس کے بعد حضور پُر نور نے محترم شمشاد احمد قمرؔ صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی کو جامعہ احمدیہ جرمنی کی رپورٹ پیش کرنے کا ارشاد فرمایا۔یہ رپورٹ درج ذیل ہے۔
رپورٹ جامعہ احمدیہ جرمنی
اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
پیارے آقا !
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
سیدی!یہ محض خدا تعالیٰ کا فضل و احسان ہے کہ آج جامعہ احمدیہ جرمنی کی چوتھی کلاس اپنی تعلیم مکمل کر کے اپنے پیارے آقا کے دست مبارک سے اسناد حاصل کرنے کی سعادت پار ہی ہے۔ اس کلاس میں کل 18 مربیان ہیں جن میں سے 17 وقفِ نوَ کی بابرکت تحریک میں شامل ہیں اور ا س طرح جامعہ احمدیہ جرمنی اب تک 61 پھل اپنے پیارے آقا کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر چکا ہے۔ الحمد للہ علیٰ ذٰلک ۔اِس کلاس کے 17 طلبہ کا تعلق جرمنی سے ہےاور ایک کا سوئٹزرلینڈ سے ہے ۔
سیدی!دورانِ سال حضور انور کی طرف سے منظور فرمودہ کیلنڈر کےمطابق عمل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ حضور انور کی راہنمائی میں مقررہ نصاب کی تدریس کے ساتھ ساتھ طلبہ کی علمی استعداد کو بڑھانے کے لیے انفرادی سطح پراورگروپس کے مابین علمی مقابلہ جات کروائے گئے، مختلف ماہرین کےمعلوماتی لیکچرز کا انتظام کیا گیا۔ اورمختلف موضوعات پر سیمینارز اور دیگر پروگرام منعقد کروائے گئے۔ نیز طلبہ کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ڈاکٹرز کے لیکچرز کے ساتھ ساتھ روزانہ ورزش، کھیلوں اور ورزشی مقابلہ جات کا انتظام کیا گیا اور طلبہ کے ایک گروپ نے ہائیکنگ کی اور جامعہ سے باہر کھیلوں کےمختلف مقابلہ جات میں ملکی و غیر ملکی سطح پر حصہ لیا۔
دوران سال طلبہ کو براہ راست معلومات حاصل کرنے کے لیے مختلف مذاہب کے سنٹرز کا دورہ کروایا گیا۔علاوہ ازیں طلبہ کو شعبہ تبلیغ کے تحت پورے ملک کے مختلف سنٹرز میں ڈیوٹیاں دینے، فلائرز کی تقسیم اور آن لائن سوال و جواب اور ایم ٹی اے میں خدمت کے ساتھ ساتھ جرمنی کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی وقف عارضی کرنے کی توفیق ملتی رہی۔
امسال دو مرتبہ جامعہ احمدیہ میںMainz University کے تعاون سے بلڈ ڈونیشن کیمپ منعقد کیے گئے۔اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے شہر کی انتظامیہ اور مقامی پریس سے بھی رابطہ رہا۔
دوران سال مختلف سکولوںاوردیگر اداروں سے غیر احمدی و غیر مسلم احباب اسلام و احمدیت کے تعارف کے لیے جامعہ احمدیہ میں تشریف لاتے رہے جن میں طلبہ، اساتذہ، پروفیسرز، سیاستدان اور اسی طرح عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے بعض مشہور علماء اورسیاستدان بھی شامل ہیں۔ مختلف جماعتوں اور ممالک سے احمدی احباب اور واقفین و واقفات نو کے وفود جامعہ تشریف لاتے رہے ۔امسال احمدی احباب کے علاوہ 400 کے قریب غیر احمدی و غیر مسلم احباب جامعہ میں تشریف لائے۔
درجہ شاہد کے مقالہ جات،امتحانات، پیپرز کی تیاری اور چیکنگ نیز انٹرویوز کے مختلف مراحل کے سلسلے میں حضور انور کی ہدایات پر مکمل عمل کیا گیا او تمام رزلٹس ساتھ ساتھ برائے ملاحظہ و منظوری حضور انور کی خدمت میں پیش کیے جاتے رہے۔امتحانات کے بعد طلبہ کو کھانا پکانا، بجلی کا کام، ہومیوپیھتی کا تعارف اور گاڑی کے متعلق ضروری امور کی آگاہی کے سلسلے میں عملی ٹریننگ دلوائی گئی۔
پیارے آقا!اِن سات سالوںمیںحضور انور ایّد کم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت کے مطابق یہ طلبہ حسبِ توفیق اپنا کورس مکمل کرنےکے بعد اپنے پیارے آقا کے حضور حاضرہیں۔ہم تمام اساتذہ و طلبہ اپنے پیارے آقا کی خدمت میں دُعا کی عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہماری کمزوریوں کی پردہ پوشی فرمائے اور ہمیں اپنی اوراپنے امام کی رضا کے مطابق کماحقہ خدمت کی توفیق عطاء فرماتا چلا جائے۔آمین اللّٰھم آمین
… … … … … … … …
بعد ازاں مکرم ظہیر احمد خان صاحب صدر تعلیمی کمیٹی جامعہ احمدیہ یو کے حضورِ انور کے ارشاد پر سٹیج پر تشریف لائے اور درج ذیل رپورٹ پیش کی :
رپورٹ جامعہ احمدیہ یُو کے
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
سیدی!جامعہ احمدیہ یو کے کی سال 18-2017ء میں ہونے والی کارگزاری کی مختصر رپورٹ نہایت ادب کے ساتھ خدمت اقدس میں پیش ہے:
عرصہ زیر رپورٹ میں 138 طلباء جامعہ احمدیہ یو کے میں زیر تعلیم رہے۔ ان طلباء کو قرآن کریم ناظرہ، ترجمہ ، تفسیر ، حدیث، فقہ، کلام، موازنۂ مذاہب، تصوف، تاریخ و سیرت، اردو، فارسی، عربی اور انگریزی کے مضامین کی تدریس کے علاوہ عربی ، انگریزی اور اردو تقاریر کی مشق کروائی جاتی رہی۔نیز درجہ سادسہ میں معمول کےنصاب کے علاوہ اکاؤنٹس ،ہومیوپیتھک، پریس اینڈ میڈیا ،مغربی فلسفہ، جدید فکری تحریکات اور دہریت کے اسباب کے مضامین بھی پڑھائے گئے۔
مجلس علمی کے تحت طلباء کے پانچ گروپس کے مابین 15 مقابلہ جات کروائے گئے۔ اورسالانہ تقریب تقسیم انعامات منعقد کی گئی۔
مجلس ارشاد کے تحت سالانہ جلسہ جات جن میں جلسہ سیرت النبی ﷺ ،جلسہ یوم مسیح موعود علیہ السلام،جلسہ یوم مصلح موعود رضی اللہ عنہ اور جلسہ یوم خلافت منعقد کروائے گئے۔ نیز سال کے دوران مختلف موضوعات پر لیکچرز بھی کروائے گئے۔
شعبہ کھیل کے تحت طلباء کی جامعہ کے احاطہ میں مختلف کھیلوں کے علاوہ قریبی سپورٹس کمپلکس میں بھی انہیں مختلف کھیلوں کے لیے بھجوایا جاتا رہا۔ نیزورزشی مقابلہ جات پر مشتمل تین روزہ کھیلیں اور سالانہ پیدل سفر کے پروگرام منعقد کرنے کی بھی توفیق ملی۔
تعطیلات موسم گرما میں طلباء جامعہ نے پندرہ روزہ وقفِ عارضی مختلف مرکزی دفاتر اور جماعتی مشن ہاوسز میں انجام دینے کی توفیق پائی۔
مختلف تصنیفات کے سلسلہ میں جامعہ احمدیہ یو کے کو دوران سال مجلہ جامعۃ الاحمدیہ، تصویری کارگزاری پر مشتمل پکٹوریل، پراسپکٹس اور سالانہ ڈائری کے علاوہ کانووکیشن کے مواقع پر حضور انور اید کم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطابات پر مشتمل رسالہ لائحہ عمل شائع کرنے کی توفیق ملی۔
جامعہ احمدیہ یو کےسے ملحقہ مقامی آبادی کے تعلق میں اوپن ہاؤس کا ایک پروگرام منعقد ہوا۔ جس میں50 سے زائد افراد نے جامعہ کا وزٹ کیا، جس میں لوکل میئر، کونسلرز، مقامی اخبار اور چرچ کے نمائندگان شامل تھے۔
مقامی طور پر طلباء جامعہ نےبلڈ ڈونیشن میں حصہ لیا نیز مقامی چیرٹیز کے ساتھ مل کر 500 سے زائد بے گھر افراد کو کھانا کھلانے اور ان کے لیے عطیہ جات جمع کرنے کی توفیق پائی۔ اسی طرح طلباء جامعہ کو مختلف قریبی سکولوں کی درخواست پر قریباً 900؍افراد کو اسلام احمدیت کی حقیقی تصویر پیش کرنے کا موقع بھی ملا۔
لندن میں ہونے والے انٹرنیشنل بک فیئر میں یوکے جماعت کے شعبہ اشاعت کے تحت مختلف ڈیوٹیوں میں طلباء جامعہ کو شامل ہونے اور وہاں موجود سٹالز کا وزٹ کرنے اور انہیں جماعتی لٹریچر دینے کی توفیق ملی۔
سیّدی!جامعہ احمدیہ یو کے کو جو سب سے بڑی سعادت نصیب ہوئی وہ حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی موجودگی میں جلسہ سالانہ یو کے، سالانہ پیس کانفرنس، اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ اور اجتماع واقفین نو جیسے بابرکت مواقع پر مختلف شعبہ جات میں ڈیوٹی کرنے اورایسی دیگر تقریبات میں سیٹ اپ اور سرونگ وغیرہ کی خدمت کی توفیق ملنا ہے۔
علاوہ ازیں طلباء جامعہ یوکے کو حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اقتدامیں نمازیں پڑھنے اور حضور انور سے ملاقات کرنے کی بھی سعادت حاصل ہوتی رہی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک
سیدی!آج کی اس بابرکت تقریب میں جامعہ احمدیہ یوکے سے فارغ التحصیل ہونے والے مربیان کرام کا یہ ساتواں بیچ انشاء اللہ حضور انور ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دست مبارک سے اسناد حاصل کرنے کی سعادت پائے گا۔اس طرح جامعہ احمدیہ یوکے کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب تک کل 131 خدام خلافت حضور کی خدمت میں بطور نذرانہ پیش کرنے کی توفیق مل چکی ہے۔الحمد للہ۔
سیدی!آج کی اس تقریب میں اسناد پانے والے ان خوش نصیب طلباء کا تعلیمی سفر جامعہ احمدیہ یو کے میں2011ء میں شروع ہوا تھا۔ اور آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے پرتگال، ہالینڈ اور بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے یہ سترہ طلباءفارغ التحصیل ہو کر میدان عمل میں جا رہے ہیں۔الحمد للہ علیٰ ذالک
اللہ تعالیٰ جامعہ احمدیہ کے طلباء ،اساتذہ اور کارکنان کو ہمیشہ خلافت احمدیہ کا وفادار بنائے رکھے، ہمیں ایسے رنگ میں خدمت دین کی توفیق دے جس سے ہم حضور انور کی خوشنودی اور دعائیں حاصل کرنے والے ہوں اور ہم سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہو جو حضور انور کے لیے تکلیف کا موجب ہو۔ آمین
ان مختصر گزارشات کے ساتھ حضور انور کی خدمتِ اقدس میں نہایت ادب کے ساتھ درخواست ہے کہ حضور از راہ شفقت ان مربیانِ کرام کو تفسیرِصغیر، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے جامعہ احمدیہ یو کے، جرمنی اور کینیڈا کے کانووکیشنز کے مواقع پر ارشاد فرمودہ خطابات پر مشتمل لائحہ عمل اور شاہد کی ڈگری عطاء فرمائیں۔نیزتدریسی سال 18-2017ء کی باقی 6 کلاسوں میں اوّل، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباءکو انعامات اور اسنادِ امتیاز سے نوازیں۔جزاکم اللہ۔
تقسیم انعامات و اسناد
بعد ازاںحضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت اوّلًادرج ذیل 6 شاہدین جامعہ احمدیہ کینیڈا2018ء کو اسناد ِشاہد، لائحہ عمل اور تفسیرِ صغیر عطا فرمائیں:
1۔ مکرم باسل رضا بٹ صاحب مربی سلسلہ
2۔ مکرم نجیب اللہ ایازصاحب مربی سلسلہ
3۔ مکرم فراست عمر احمدصاحب مربی سلسلہ
4۔ مکرم طلال کاہلوں صاحب مربی سلسلہ
5۔ مکرم صباحت علی صاحب مربی سلسلہ
6۔ مکرم محمد ابراہیم سید صاحب مربی سلسلہ
…………………………………
اس کے بعد جامعہ احمدیہ جرمنی سے فارغ التحصیل ہونے والے حسب ذیل مربّیانِ کرام نے اپنے پیارے امام کے دستِ مبارک سے اپنی اسناد ِشاہد، لائحہ عمل اور قرآنِ کریم وصول پائے:
1۔ مکرم نور الدین اشرف صاحب مربی سلسلہ
2۔ مکرم فہیم احمد خان صاحب مربی سلسلہ
3۔ مکرم انس احمد جاوید صاحب مربی سلسلہ
4۔ مکرم شرجیل احمد خان صاحب مربی سلسلہ
5۔ مکرم نوید الحق شمس صاحب مربی سلسلہ
6۔ مکرم ولید احمد صاحب مربی سلسلہ
7۔ مکرم مصور احمد شمس صاحب مربی سلسلہ
8۔ مکرم برہان احمد کاشف جنجوعہ صاحب مربی سلسلہ
9۔ مکرم عقیل جاوید صاحب مربی سلسلہ
01۔ مکرم اظہر اقبال صاحب مربی سلسلہ
11۔ مکرم مرتضیٰ احمد منان صاحب مربی سلسلہ
21۔ مکرم عبدالواسع باسط صاحب مربی سلسلہ
31۔ مکرم اعجاز احمد ثمران جنجوعہ صاحب مربی سلسلہ
41۔ مکرم جواد احمد صاحب مربی سلسلہ
51۔ مکرم سجیل احمد ملک صاحب مربی سلسلہ
61۔ مکرم احیاء الدین احمد صاحب مربی سلسلہ
71۔ مکرم سلمان احمد صاحب مربی سلسلہ
81۔ مکرم وجیہ الدین چوہدری صاحب مربی سلسلہ
اس کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جامعہ احمدیہ یُوکے (UK)کے تعلیمی سال 18-2017 ء کی چھ کلاسوں درجہ خامسہ، رابعہ، ثالثہ، ثانیہ ، اولیٰ اور ممہدہ کے امتحانات میں اوّل،دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کو انعامات اور اسنادِ امتیاز عطا فرمائیں۔ درج ذیل خوش نصیب طلباء ایک ایک کر کے ان یادگار لمحات میں حضورِ انور کے بابرکت ہاتھوں سے یہ انعامات حاصل کرتے رہے۔
تعلیمی سال 18-2017ء کے دوران درجہ ممہدہ تا درجہ خامسہ میں پہلی تین پوزیشنز حاصل کرنے کا اعزاز پانے والے 18 طلباء کے اسماء یوں ہیں:
درجہ خامسہ: اول: عزیزم سید عدیل احمدشاہ، دوم: عزیزم حافظ طٰہٰ داؤد، سوم:سفیر احمد۔
درجہ رابعہ :عزیزم عدیل طیب، دوم:عزیزم عطاء النور ہادی ، سوم: عزیزم آصف بن اویس۔
درجہ ثالثہ: اول: عزیزم شیخ ثمر احمد ، دوم: عزیزم قاسم محمود، سوم:حافظ اسامہ بٹ۔
درجہ ثانیہ:اول:عزیزم آکاش احمد، دوم:عزیزم وقاص احسان اللہ، سوم:دانیال تصور احمد
درجہ اولیٰ:اول: عزیزم علیم ضیاء، دوم: عزیزم شاہزیب نیّر، سوم: عزیزم اسامہ محمود
درجہ ممہدہ: اول: عزیزم احسان احمد، دوم: عزیزم باسل طاہر منیر، سوم: عزیزم عامر سعید بھٹی
اس کے ساتھ ہی حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت جامعہ احمدیہ یُو کے سے 2018ء میں فارغ التحصیل ہونے والے درج ذیل 17 خوش نصیب مربیان کرام کو اپنے دستِ مبارک سے‘تفسیرصغیر’، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے جامعہ احمدیہ یوکے، کینیڈا اور جرمنی کے کانووکیشنز کے مواقع پر ارشاد فرمودہ خطابات پر مشتمل کتاب ‘لائحہ عمل’ اور شاہد کی اسناد عطا فرمائیں:
1۔ مکرم حافظ احتشام احمد مومن صاحب مربی سلسلہ
2۔ مکرم عمران سلام صاحب مربی سلسلہ
3۔ مکرم مبشر احمد ظفری صاحب مربی سلسلہ
4۔ مکرم نعمان احمد ہادی صاحب مربی سلسلہ
5۔ مکرم نوشیروان احمد صاحب مربی سلسلہ
6۔ مکرم عطاء الفاطر طاہر صاحب مربی سلسلہ
7۔ مکرم عبدالحلیم صاحب مربی سلسلہ
8۔ مکرم فاتح عالم صاحب مربی سلسلہ
9۔ مکرم عبدالمنان صاحب مربی سلسلہ
01۔ مکرم ہمایوں احمد جہانگیر صاحب مربی سلسلہ
11۔ مکرم عمار احمد صاحب مربی سلسلہ
21۔ مکرم صباح الدین احمدی صاحب مربی سلسلہ
31۔ مکرم اسامہ کریم صاحب مربی سلسلہ
41۔ مکرم نبیل احمد صاحب مربی سلسلہ
51۔ مکرم حفیظ احمد صاحب مربی سلسلہ
61۔ مکرم شیخ زکریا صاحب مربی سلسلہ
71۔ مکرم ابراہیم احمد صاحب مربی سلسلہ
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا بصیرت افروز خطاب
تقسیم اسناد اور انعامات کے بعد حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 12 بجکر 48 منٹ پر منبر پر تشریف لائے اور تمام حاضرین کو السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ کا تحفہ پیش کیا ۔بعد ازاں تشہد،تعوذ، تسمیہ اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد فرمایا:
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے مربیان کا ایک اور بیچ جامعات سے فارغ ہو کر نکل رہا ہے۔ ساروں کی رپورٹ آپ سن چکے ہیں۔ آپ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسلام کے حقیقی پیغام کو پھیلانے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کی ہیں۔ جامعہ احمدیہ میں داخل ہوئے، یہاں سات سال تعلیم حاصل کی اور جو محنت آپ نے کی ہے اس کو اب آپ کو مزید بڑھانے اور اس علم کو مزید بڑھانے اور اس کو آگے پھیلانے کے لیے اب کوشش کرنی ہو گی۔ میدانِ عمل میں جب جائیں گے تو صرف اسی پر اکتفا نہ کریں کہ سات سال پڑھ لیا بلکہ اپنے علم کو بڑھاتے رہیں اور علم بڑھانے سے ہی آپ کی علمی ترقی ہو گی اورعلمی ترقی کے ساتھ ساتھ روحانی علم جب بڑھتا ہے تو خدا تعالیٰ کے وجود کا فہم اور ادراک بھی زیادہ بڑھتا ہے۔ آپ کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ بہت ضروری چیز ہے کہ آپ نے اپنے علم کو آگے بڑھاتے چلے جانا ہے کیونکہ اسلام کا حقیقی پیغام پہنچانے کے لیے یہ بہت ضروری ہے اور تبھی آپ اپنے وقف زندگی کے مقصد کو بھی پورا کر سکیں گے۔ آپ لوگوں نے مسیح و مہدی جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدے کے مطابق اسلام کی نشأۃ ثانیہ کے لیے بھیجا تھا اس کے مشن کو پورا کرنے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کی ہیں۔ پس ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جو آپ نے اپنے اوپر لی ہے اور اس ذمہ داری کو سنبھالنا اور اس پر احسن رنگ میں عمل کرنا، اس کے اچھے نتائج پیدا کرنا یہ ایک بہت بڑا کام ہے جو آپ کے ذمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے وعدے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق مسیح موعود اور مہدی معہود کی آمد کے ساتھ جس خلافت حقہ کا آغاز ہونا تھا آپ نے اپنی زندگیاں وقف کر کے اس کا دست و بازو بننے کے لیے بھی اپنے آپ کو پیش کیا ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:پھر ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہ کوئی معمولی چیز نہیں ہے کہ آپ نے اپنے آپ کو اسلام کی نشأۃ ثانیہ کے مشن کو پورا کرنے کے لیے پیش کیا ہے۔ اورا س کے بعدآپ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیم کو پھیلانے کے لیے خلافت کے سپرد جو کام ہیں ان کو آگے پھیلانا ہے، اُس کا دست و بازو بننا ہے تو یہ بہت بڑا کام ہے اور خود آپ نے اپنی مرضی سے اس کام کو سرانجام دینے کے لیے اپنے آپ کو پیش کیا ہے۔ پس ہمیشہ یاد رکھیں کہ اہل وفا کی طرح اس عہد کو پورا کرنے کے لیے آپ نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو لگانا ہے، اپنے علم کو لگانا ہے اور پھر علم میں اضافہ کرتے چلے جانا ہے۔ آپ میں سے بعض، بعض دفعہ میرے پاس اپنی ڈائری لے آتے تھے، یوکے کے خاص طور پر کہ اس پہ کچھ نصیحت لکھ دیں۔ آپ میں سے بعض کی ڈائریوں میں مَیں نے یہ بھی لکھا ہو گا کہ خدا تعالیٰ سے بے وفائی نہ کرنا۔ اپنے اللہ سے وفا کرنا یا قرآن کریم کا ارشاد کہ وَاِبْرَاھِیْم الَّذِیْ وَفّٰی۔ حضرت ابراہیم کی وفا کا خاص طور پر ذکر کیوں کیا ہے اللہ تعالیٰ نے؟ اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے کئی موقع پر وضاحت فرمائی ہے۔ وہ وضاحت میں اس وقت بعض اقتباسات جو ہیںحضرت مسیح موعود علیہ السلام کے آپ کے سامنے رکھتا ہوں جس سے آپ کو پتا لگے کہ وہ کیا معیار تھا وفا کا اور کس طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہم سے بھی وہ وفا چاہتے ہیں۔
اس کے بعد حضور انور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے بعض اقتباس پڑھ کر سنائے جن میں حضرت ابراھیم کی اللہ تعالیٰ سے وفا کا ذکر تھا۔ اس کے بعد حضور انور نے فرمایا:حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خاص طور پر اپنے شاعرانہ کلام میں اس طرف توجہ دلائی ہے۔ ایک مصرع ان کا ہے کہ ؎
عہد شکنی نہ کرو اہل وفا ہو جاؤ
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:واقف زندگی اور پھر مربی اور مبلغ جو ہے اس کا عہد تو ایک عام احمدی کے عہد سے بہت بڑھ کر ہے کہ ایک عہد بیعت بھی آپ نے کیا ہوا ہے جو ہر احمدی نے کیا ہوا ہے اور ایک وقف کا عہد ہے۔ یہ عہد کیا کہ ہم اپنی زندگیاں اسلام کی تعلیم کی اور تبلیغ کے پھیلانے کی خاطر وقف کرتے ہیں۔ اللہ کرے کہ آپ میں سے ہر ایک کے دل سے یہ آواز اٹھے جو حضرت مصلح موعود نے اپنے شاعرانہ کلام میں فرمائی ہے کہ ؎
بے وفاؤں میں نہیں ہوں مَیں وفا داروں میں ہوں
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:دنیاوی آلائشوں سے اپنے آپ کو پاک کرنا بھی بہت ضروری چیز ہے ۔ حضرت مصلح موعودؓ نے آپ سے بڑی نیک توقع رکھی اور اپنی ایک نظم میں یہ اعلان کیا شعر وہاں بھی لکھا ہوا ہے کہ
وہ بھی ہیں کچھ جو کہ تیرے عشق سے مخمور ہیں
دنیوی آلائشوں سے پاک ہیں اور دورہیں
پس اللہ تعالیٰ کے عشق سے مخمور ہونا اور پھر دنیاوی آلائشوں سے پاک ہونا یہ ایک بہت بڑا کام ہے۔ یہ ایک توقع ہے جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے اپنے زمانے میں خاص طور پر واقفین زندگی سے اور افراد جماعت سے کی اور یہی توقع ہے جو مجھے آپ سے ہے۔
اس کے بعد حضور انور نے قرآن کریم پڑھنے، اس پر فکر و تدبر کرنے، تفاسیر کا مطالعہ کرنے، سنت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنانے ، احادیث کا مطالعہ کرنے اور اِن ذرائع سے حاصل ہونے والے علم سے دینی سوالوں کے جوابات دینے کی تلقین فرمائی۔ اس کے بعد فرمایا: اپنے مطالعہ کے لیے اپنے پروگرام میں اپنے ٹائم شیڈول بناتے ہیں جو روزانہ کا اس میں کوشش کریں کہ چند گھنٹے مطالعہ کے لیے ضرور مخصوص کرنے ہیں آپ نے۔ جو بھی مصروفیت ہو۔ عبادت کے لیے بھی مخصوص کرنے ہیں علاوہ فرض نمازوں کے نوافل کے لیے بھی اور کیونکہ دعا کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا اور اسی طرح مطالعہ کے لیے۔ کیونکہ علم کو بڑھانا بھی بہت ضروری ہے اور علم کو بڑھا کر اسے جذب کرنا اور اس کو آگے بیان کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا یہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہوتی ہے اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا بھی ضروری ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:پھر ایک مبلغ اور مربی میں ہمدردیٔ خلق کا جذبہ بھی بہت زیادہ ہونا چاہیے اور ہمدردی یہ نہیں ہے کہ ایک عادی مجرم کی بھی پردہ پوشی کریں اور تمام نظام کو ہی اس کی وجہ سے بگاڑ دیں کہ ہم ہمدردی کر رہے ہیں اس کی پردہ پوشی کر کے۔ اس کو سزا سے بچا کے اس سے ہمدردی کر رہے ہیں۔ ایک عادی مجرم ہے ایک نظام جماعت میں رخنہ ڈالنے والا ہے جماعت میں نفاق پیدا کرنے والا ہے یا جماعت کو کسی بھی طرح نقصان پہنچانے والا ہے یا اپنے معاشرے میں اس کا ظلم اتنا بڑھ گیا ہے کہ اس سے معاشرے کو نقصان پہنچ رہا ہے تو وہاں ہمدردی یہ ہے کہ اس کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے اس کو سمجھائیں یا اگر ایسے موقع پر نظام کو یا قانون کو بھی دینا پڑے تو دینے کی کوشش کریں۔ ہاں اس کے ساتھ ہی ہمدردی اور پردہ پوشی یہ بھی حالات کے مطابق جائزہ لے کے آپ کو کرنے کی ضرورت ہے۔…پس اب میدان عمل میں لوگوں کی آپ کی طرف نظر ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ ہم ابھی چھوٹے ہیں بڑی عمر کے بزرگوں کو کس طرح سمجھائیں گے۔ بچوں کو بھی سمجھانا آپ کا کام ہے نوجوانوں کو بھی سمجھانا آپ کا کام ہے بڑوں کو بھی سمجھانا آپ کا کام ہے۔ لیکن اس کے لیے سب سے پہلے اپنے عمل قرآن اور سنت کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ پس حتی الوسع اپنی اپنی صلاحیتوں کے حساب سے اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں اور نیت نیک ہونی چاہیے۔ جب نیت نیک ہو گی اپنے عمل قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں گے اپنے عمل اسلامی تعلیم کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں گے تو اللہ تعالی پھر فضل بھی فرماتا چلا جائے گا اور آپ کی زبان میں برکت بھی ڈالے گا ۔ لوگ آپ کی باتیں سنیں گے بھی۔ خاص طور پر جہاں شریعت کے احکام کا تعلق ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا تعلق ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ارشادات کا تعلق ہے خلیفہ وقت کی ہدایات پر عمل کروانے کا تعلق ہے کسی قسم کی بزدلی آپ کو نہیں دکھانی چاہیے۔ یہاں وفا کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کے سامنے کوئی بھی ہو مربی کا کام یہ ہے کہ ہر قسم کی مداہنت سے پاک رویہ اختیار کرے۔ ہر ایک قسم کی کمزوری دکھانے سے پاک ہو اور شریعت کے احکام پر عمل کروانے کے لیے ایک مضبوط چٹان کی طرح بن جائے تا کہ کوئی اس کو یہ نہ ہو کہ اس کو توڑ کر کوئی آگے گزر سکے وہاں آپ نے عمل کرنا ہے احکام پر۔ خلیفہ وقت اور نظام خلافت کی عزت کو قائم کرنے کے لیے آپ کو ایک ننگی تلوار کی طرح ہونا چاہیے۔ پس ان باتوں کو ہمیشہ سامنے رکھیں۔
اللہ کرے کہ آپ میں سے ہر ایک حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس شعر کے مصداق بن جائیں کہ ؎
قطب کا کام دو تم ظلمت و تاریکی میں
بھولے بھٹکوں کے لیے رہنما ہو جاؤ
آج جب دنیا کی اکثریت مادیت میں گرفتار ہو کر اپنے خدا کو بھول کر روحانی لحاظ سے ظلمت اور تاریکی میں ڈوبی ہوئی ہے اس میں اپنوں اور غیروں کے لیے قطب بننا آپ کا کام ہے، ان کا کام ہے جنہوں نے اپنی زندگیوں کو اس مقصد کے لیے پیش کیا ہوا ہے۔اس کے بعد حضور انور نے لفظ ‘قطب’ کے معانی بیان فرمائے اور فرمایا کہ اسلامی تعلیم کی روشنی میں دنیا کو آپ نے اپنے پیچھے چلانا ہے نہ کہ دنیا کے پیچھے چلنا ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اصل تہذیب وہی ہے جو خدا تعالیٰ کے حکموں کے مطابق ہے اور جس کو اللہ تعالیٰ نے انبیاء کے ذریعہ سے دنیا میں رائج کیا۔ جنگلی انسان کو انبیاء نے ہی صحیح تہذیب سکھا کر انسان بنایا اور پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے لکھا ہے کہ جانوروں کو انسان بنایا انسان کو تعلیم یافتہ انسان بنایا اور پھر تعلیم یافتہ انسان کو باخدا انسان بنایا۔ پس ہم جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن کو آگے بڑھانے والے ہیں اور اس عہد کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں کہ ہم اسلام کی تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچائیں گے تو ہمیں سب سے پہلے ان باتوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے بغیر کسی خوف کے بغیر کسی ڈر کے ان نام نہاد تعلیم یافتہ یا تہذیب کے علمبردار لوگوں کو آپ نے حقیقی تعلیم دینی ہے اور حقیقی تہذیب سکھانی ہے۔ پس ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جو آج آپ کے کندھوں پر ڈالی جا رہی ہے اس کو سمجھنے والے بنیں۔ یہ کوئی معمولی ذمہ داری نہیں ہے جس کو آپ نے اٹھانے کا عہد کیا اور عزم کیا ہے اور اس عہد و عزم کو وفاداروں کی طرح نبھانے کی اور اٹھانے کی کوشش کریں۔
آخر میں حضرت مصلح موعود کے الفاظ میں میری بھی یہ دعا ہے آپ کے لیے کہ؎
مورَدِفضل و کرم وارث ایمان خدا
عاشق احمد و محبوب خدا ہو جاؤ
اللہ تعالیٰ کرے کہ آپ ہمیشہ اپنے وفا کے معیاروں کو بڑھاتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کو حاصل کرنے والے بنتے چلے جائیں۔ ایمان و ہدایت کے وارث بن کر پھر اس وراثت کو بڑھا کر ،حقیقی وارث تو وہ ہوتا ہے جو اس وراثت میں پھر ترقی بھی کرتا چلا جائے ،اس وراثت کو بڑھاتا چلا جائے نہ کہ وہیں رک جائے۔ آگے تعلیم آگے پھر تقسیم کرنے والے بنتے چلے جائیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں بڑھنے والے ہوں اور اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے والے ہوں اور احمد ؑثانی نے احمدِ ؐاول کی تعلیم کو دنیا میں پھیلانے کا جو کام اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت سے شروع کیا تھا اس کو آپ بھی اور میں بھی دنیا میں پھیلاتے چلے جانے والے بن جائیں اور آپ میں سے ہر ایک خلافت کا سلطان نصیر بنے تا کہ ہم پھر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا دنیا میں لہرا کر خدا تعالیٰ کی وحدانیت اور خدا تعالیٰ کی بادشاہت کو دنیا میں قائم کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنے عہد پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور کبھی آپ عہد شکنی کرنے والے نہ ہوں بلکہ ہمیشہ اہل وفا میں شامل رہیں۔ آمین۔
٭٭٭
یہ خطاب ایک بجکر 28 منٹ تک جاری رہا ۔(حضورِ انور کے اس خطاب کا مکمل متن الفضل انٹرنیشنل کےکسی آئندہ شمارہ کی زینت بنے گا۔ان شاءاللہ) خطاب کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروا کر اس تقریب کا باقاعدہ اختتام فرمایا۔
تصاویر
دعا کے بعد اس تاریخی موقع پر حضورِ انورایدہ اللہ نے اپنے خدام مربیانِ سلسلہ و شاہدین جامعہ احمدیہ کینیڈا، جامعہ احمدیہ جرمنی اور جامعہ احمدیہ یُو کے برائے سال 2018ء کو اپنے ہمراہ الگ الگ گروپس کی صورت میں تصاویر بنوانے کی سعادت بخشی۔ ہر جامعہ کے فارغ التحصیل طلباء کی گروپ فوٹو میں اس ملک کے امیر صاحب اور پرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ نے بھی حضورِ انور کی معیت میں بیٹھنے کی سعادت حاصل کی۔ حضورِ انور نے ازراہِ شفقت جامعہ احمدیہ یُوکے سے فارغ التحصیل طلباء کے ساتھ ایک اور تصویر بھی بنوائی جس میں امیر صاحب جماعت احمدیہ ہالینڈ و بیلجیم کو بھی شامل ہونے کا ارشاد فرمایا جو بطورِ خاص اس یادگار تقریب میں شامل ہونے کے لیے تشریف لائے تھے۔ امسال جامعہ احمدیہ یوکے سےشاہد کی ڈگری حاصل کرنے والے خوش نصیب طلباء میں سے کچھ کا تعلق ہالینڈ ، بیلجیم اور پرتگال سے تھا ۔ پرتگال کے امیر صاحب ویزا نہ لگنے کی وجہ سے اس تقریب میں شامل نہ ہو سکے۔
اس موقع پر بنوائی جانے والی دیگر تصاویر میں جامعہ احمدیہ کے تدریسی سال 18-2017ء کی تمام کلاسوں درجہ ممہدہ تا درجہ سادسہ کی الگ الگ جبکہ اساتذہ جامعہ احمدیہ یوکے، کارکنان جامعہ احمدیہ یوکےکی تصاویر کے علاوہ جامعہ احمدیہ کے تمام طلباء کی ایک گروپ فوٹو بھی شامل ہے۔ ان تمام تصاویر میں محترم امیر صاحب جماعت احمدیہ یُوکے اورمحترم پرنسپل صاحب جامعہ احمدیہ یوکے بھی شامل ہوئے۔
ظہرانہ
تصاویر اتروانے کا یہ سلسلہ پونے دو بجے تک جاری رہا۔ بعد ازاں حضور انور کی اقتدا میں نمازِ ظہر و عصر باجماعت ادا کی گئیں اور پھر حضورانور اور تمام مہمان ظہرانے کے لیے طعامگاہ تشریف لے گئے۔ ظہرانے کے لیے جامعہ احمدیہ کے جنوبی جانب واقع لان میں مارکی لگائی گئی تھی۔ 625؍افراد کے لیے جامعہ احمدیہ میں ہی تیار کیا جانے والالذیذ کھانااپنی روایات کے مطابق جامعہ احمدیہ کے طلباء نے انتہائی مستعدی کے ساتھ مہمانوں کو پیش کیا۔ امسال مہمانوں کی خدمت میں نئے مرکز احمدیت اسلام آباد کی خوشی میں موتی چور کے لڈّو بھی پیش کیے گئے۔ظہرانے کے بعد حضورِ انور جب Stone House تشریف لے جا رہے تھے تو راستہ میں بھی طلباء، اساتذہ و کارکنان جامعہ احمدیہ کو شفقتوں سے نوازتے رہے۔ حضورِ اقدس کچھ دیرجامعہ احمدیہ میں ہی قیام پذیر رہے اور وہاں موجود اپنے خدام کو شرفِ دیدار اور قربت کا فیض بخشتے رہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تین گھنٹوں سے زائد یہاں ٹھہرے اور ٹھیک تین بجکر17 منٹ پر واپس اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے۔
تأثرات والدین فارغ التحصیل طلباء
تقریب تقسیم اسنادسے قبل اور تقریب کے بعد فارغ التحصیل طلباء جامعات کے والدین سے تأثرات معلوم کیے گئے۔ سب ہی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء میں مشغول ایک خاص جذباتی کیفیت سے گزرتے دکھائی دیتے تھے۔ انہوں نے آج کے اس خوبصورت دن کو اپنی زندگی کا یادگار دن قرار دیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر یہ ممکن نہیں ہو سکتا تھا۔ اس سوال پر کہ اپنے بچوں کو جامعہ احمدیہ میں بھجوانے کے لیے والدین کیا کردار ادا کر سکتےہیں جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گھر میں دینی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے نیز نظام جماعت اور بالخصوص خلیفۂ وقت سے پختگی کے ساتھ وابستہ ہونا بہت ضروری ہے۔
فوٹو گرافی و ویڈیو ریکارڈنگ
اس مبارک تقریب کی کوریج کے لیے ایم ٹی اے کی ٹیم موجود تھی۔ نیز ‘‘ریویوآف ریلیجنز’’، ‘‘الحکم’’اور‘‘الفضل انٹرنیشنل’’کے نمائندگان بھی رپورٹنگ کے لیے موجود تھے۔ فوٹوگرافی شعبہ مخزن ِتصاویر اور AMA یو کے نیز شعبہ سمعی بصری جامعہ احمدیہ یو کے کی جانب سے کی جا رہی تھی۔
اس تقریب میں حضرت صاحبزادی امۃ السبوح بیگم صاحبہ مدظلہا العالی(حرم محترم حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز)نے بھی شرکت فرمائی مزید برآں بیگمات امرائے ممالک و اساتذہ جامعہ احمدیہ نیز شاہدین کی اسناد پانے والے خوش نصیب طلباء کی والدات و شادی شدہ طلباء کی بیگمات نے بھی شمولیت اختیار کی۔جامعہ احمدیہ کے احاطہ میں ہی مہمان خواتین کے طعام و صلوٰۃ کے لیے الگ سے انتظامات کیے گئے تھے۔
اس تقریب میں پانچ سو کے قریب افراد نےشرکت کی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ دنیا بھر میں خدمات پر مامور مبلغین و مربیان کرام کو حضور انور کی نصائح پر عمل پیرا ہوتے ہوئے حضورِ انور کی توقعات کے عین مطابق بھر پور خدمت ِ دین کی توفیق عطا فرمائے اور تمام مبلغین کو حضورِ انور کا سلطانِ نصیر بنا دے۔ آمین اللّٰھم آمین۔
(رپورٹ مرتبہ فرّخ راحیل، نائب مدیر الفضل انٹرنیشنل)
٭…٭…٭