جماعت احمدیہ مالٹا کے دوسرے جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقاد
خداتعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ مالٹا کو مورخہ 2 ؍دسمبر2018ء بروز اتوار اپنا دوسرا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ فالحمد للہ علیٰ ذالک۔
جلسہ سالانہ کا انعقاد ایک چرچ کی عمارت Centru Familja Mqaddsa کے ایک ہال میں کیا گیا۔ ہال کو قرآنی تعلیمات پر مشتمل بینرز کے ذریعے سجایا گیا۔ ہال کا ایک حصہ مستورات کے لیے مختص کیا گیا۔ امسال پہلی مرتبہ جلسہ کے انتظامات کو مختلف شعبوں میں تقسیم کیا گیا اور پہلی بار لنگر خانہ کا بھی انتظام کیا گیا۔چنانچہ جماعتی انتظام کے تحت ضیافت ٹیم نے کھانا تیار کیا۔ جلسہ سالانہ کی کارروائی کو دوحصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
پہلااجلاس
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت منظوری سے پہلے اجلاس کی صدارت مکرم مولانا حیدر علی ظفر صاحب مبلغ و نائب امیر جرمنی نے کی جو جلسہ سالانہ مالٹا میں شرکت کے لیے جرمنی سے تشریف لائے تھے۔
جلسہ کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ اس کے بعد حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا منظوم کلام پیش کیا گیا۔اس جلسہ سالانہ کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے انگریزی زبان میںازراہِ شفقت اپنا خصوصی پیغام عطافرمایا جوخاکسار نے پڑھ کر سنایا۔ حضور انور کے پیغام کا اردومفہوم ذیل میں پیش ہے:
………………………………………………………………………
جلسہ سالانہ مالٹا 2018ء کے موقع پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خصوصی پیغام کا اردو ترجمہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ عبدہ المسیح الموعود
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ ۔ ھوالناصر
پیارے افرادِ جماعت احمدیہ مالٹا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ 2 دسمبر کو اپنا جلسہ سالانہ منعقد کررہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو عظیم کامیابی سے نوازے اور جلسہ میں شریک ہونے والوں کو اس منفرد مذہبی اجتماع سے بھرپور روحانی فائدہ اٹھانے اور بے شمار برکات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
مَیں نے اپنے خطبات میں بارہا اس بات کی اہمیت پر زور دیا ہے کہ ہمیں حقیقی احمدی مسلمان بننے کے لیے مسلسل جدوجہد کرنی چاہیے۔ اور شرائطِ بیعت پر کماحقہ عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جن کا عہد ہم نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ کیا ہے ، جنہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ‘‘ہمارے مہدی’’ کے محبت و احترام بھرے لقب سے نوازا ہے۔
اس بارے میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام بیان فرماتے ہیں:
‘‘وہ جو اِس سلسلہ میں داخل ہوکر میرے ساتھ تعلق ارادت اور مریدی کا رکھتے ہیں اِس سے غرض یہ ہے کہ تا وہ نیک چلنی اور نیک بختی اور تقویٰ کے اعلیٰ درجہ تک پہنچ جائیں اور کوئی فساد اور شرارت اور بدچلنی اُن کے نزدیک نہ آسکے۔ وہ پنجوقت نماز باجماعت کے پابند ہوں۔ وہ جھوٹ نہ بولیں۔ وہ کسی کو زبان سے ایذانہ دیں۔ وہ کسی قسم کی بدکاری کے مرتکب نہ ہوں اور کسی شرارت اور ظلم اور فساد اور فتنہ کا خیال بھی دل میں نہ لاویں۔ غرض ہر ایک قسم کے معاصی اور جرائم اور ناکردنی اور ناگفتنی اور تمام نفسانی جذبات اور بیجا حرکات سے مجتنب رہیں اور خداتعالیٰ کے پاک دل اور بے شر اور غریب مزاج بندے ہوجائیں اور کوئی زہریلا خمیر اُن کے وجود میں نہ رہے۔’’
(مجموعہ اشتہارات، جلد3 ۔ صفحہ46۔47)
لہٰذا صرف عقائد کی تبدیلی کافی نہیں بلکہ ایک اچھے اور مخلص احمدی مسلمان بننے کے لیےاپنی تمام تر قوت اور صلاحیت کو بروائے کار لاتے ہوئے شرائط ِ بیعت پر عمل کرنا ضروری ہے۔ بیعت کا مطلب اپنے آپ کو خداتعالیٰ کی خاطر بیچ دینا ہے۔ اور وہ جو بیعت کا عہد کرتا ہےاُسے چاہیے کہ عاجزی اختیار کرے اور اپنے تئیں تکبر اور انانیت سے کلیۃً علیحدہ کرے۔ بیعت کا مطلب احکاماتِ الہٰیہ کی مکمل پیروی کرنا ہے۔ اگر کوئی حقیقت میںایسا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو برباد نہیں کرتا اور ہر طرح سےاُس کی حفاظت فرماتا ہے۔
مَیں آپ کوتوجہ دلاتا ہوںکہ مسلسل ذاتی جائزہ لیتے ہوئے اپنی اندرونی حالتوں کو بہتر بنائیں؛ نیکی اور تقویٰ میں ہمیشہ آگے بڑھتے رہیں؛اپنے ہر کام اور عمل میں بہترین رویّوں اور بہترین طرزِ عمل کو اپنائیں۔ اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوقات اور خاص طور پر بنی نوع انسان کے ساتھ شفقت اور احسان کا سلوک کریں اور ہمیشہ مثالی احمدی مسلمان بنیں۔
میں آپ کو یاددہانی کراتے ہوئے توجہ دلاتا ہوں کہ میرے خطباتِ جمعہ کو نہایت غور سے سنیں اور انہیں سمجھنے کی کوشش کریں اور میری بیان کردہ ہدایات اور رہنمائی کی پیروی کریں۔ یہ آپ کے ایمان اور نظامِ خلافت کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے کا باعث ہوگا۔ اس دور میں، اسلام کی نشا ٔۃ ثانیہ کا کام اور عالمی امن کا حصول صرف نظامِ خلافت کے ساتھ وابستہ رہ کر ہی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا آپ ہمیشہ اس عظیم نعمت کی قدر کریں اور یقینی بنائیں کہ آپ اور آپ کی آئندہ نسلیں ہمیشہ خلافت کی بابرکت رہنمائی، سرپرستی اور حصار میں رہیں۔
اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو عظیم کامیابی سے نوازے اور آپ کو تمام شرائطِ بیعت پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ اور آپ سب کو توفیق عطاکرے کہ آپ تقویٰ اور روحانیت میں مسلسل ترقی کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو توفیق عطافرمائے کہ آپ اپنی زندگیوں میں ایک حقیقی انقلاب لائیں اور آپ پاکیزگی، نیک رویہّ، خدمت اسلام اور خدمت خلق میں ترقی کرتے چلے جائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب پر بہت فضل فرمائے۔
والسلام
خاکسار
مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس
…………………………………………………………………………
بعد ازاں مکرم حسیب رحمان صاحب نے ‘The Beauty and Glory of the Holy Quran’ کے عنوان پر انگریزی زبان میں اورخاکسار نے ‘عبادتِ الٰہی مقصد ِتخلیق انسانیت ’کے عنوان پر اردو زبان میں تقریر کی۔
اس اجلاس کی اختتامی تقریر مکرم مولانا حیدر علی ظفر صاحب کی تھی۔ آپ نے احباب جماعت کو خلافت کی اہمیت و برکات کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور بطور احمدی ہماری ذمہ داریوں کے حوالہ سے نصائح کیں۔ آپ نے اپنے خطاب میں دورِ حاضر کے تربیتی مسائل کا بھی ذکر کیا اور ان کی اصلاح کے طریق بھی بیان فرمائے۔ دعا کے ساتھ پہلے اجلاس کی کارروائی مکمل ہوئی اور اس کے بعد نمازِ ظہر و عصر اداکی گئیں۔
دوسرا اجلاس
جلسہ سالانہ کے موقع پر غیر مسلموں کو اسلام کی خوبصورت تعلیم سے متعارف کرانے کے لیے دوسرے اجلاس میں “Interfaith Session” کا انعقاد کیا گیا اور اس کا عنوان ‘محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں’ رکھا گیا۔بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ اور محبت و احترام کی اقدار کو نمایاں کرنے کے لیے امسال Badges تیار کیے گئے تھے جس پر جماعت کا ماٹو اور ویب سائٹ کا ایڈریس درج تھا۔ تمام حاضرین نے یہ Badges لگائے ہوئے تھے جو نہایت خوبصورت منظر پیش کررہے تھے۔
تلاوت قرآن کریم کے بعد مکرم مولانا حیدر علی ظفر صاحب مبلغ و نائب امیر جرمنی نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات کی روشنی میں حاضرین کے سامنے جلسہ سالانہ کے انعقاد کا مقصد بیان کیا۔
صدرِ مملکت مالٹا کے پیغام کا خلاصہ
جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے عزت مآب میری لوئیس کولیرو پریکا (Marie-Louise Coleiro Preca) صاحبہ صدر مملکت مالٹا کو بھی مدعو کیا گیا تھا اور ان کی خواہش تھی کہ وہ جلسہ میں شریک ہوں لیکن بیرونِ ملک ایک کانفرنس میں شرکت کی وجہ سے وہ جلسہ سالانہ میں شامل نہیں ہوسکیں۔ تاہم انہوں نے اس موقع پر اپنا ویڈیو پیغام ارسال کیا۔
آپ نے اپنے پیغام میں عزت و احترام کی ترویج کے ذریعے بین المذاہب ہم آہنگی اور قیام امن کے لیے جماعت احمدیہ مالٹا کی پرعزم کاوشوں کو بہت سراہا اور کہا کہ جب ہم ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں تو ہم باہمی تعاون کی اقدار کو اجاگر کررہے ہوتے ہیںجو کہ مضبوط اور مؤثر جمہوریت کے اہم عناصر ہیں۔ اور اس مقصد کے حصول کے لیے بین المذاہب مذاکرات کا فروغ اشد ضروری ہے۔ مذاکرات ممالک کے سماجی، اقتصادی اور موحولیاتی شعبوں کی ترقی کی ضمانت ہیں۔
آپ نے بیان کیا کہ تمام مذاہب انسانیت کا درس دیتے ہیں اور مذہب ہمیں مثبت طور پرخدمت انسانیت کے عزم پر متحد کرتا ہے۔ہم تفرقہ ڈالنے والی باتوں کی بجائے ایسی اقدار کی تلاش کریں جو اتحاد کا باعث اور زیادہ باثمر ہوں۔ لہٰذا میں یقین رکھتی ہوں کہ ہمیں اپنے معاشروں میں بین المذاہب ڈائیلاگ کے فروغ اور انعقاد کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ اور مذہبی لوگوں کو انسانی وقار کے محافظ اور امن، احترام اور محبت کے پیامبر بننے کے لیے اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔
اس کے بعد تین مہمان مقررین مکرم Hon Ivan Bartolo صاحب ممبر آف پارلیمنٹ، اس شہر کی میئر مکرمہ Margaret Cefai صاحبہ، کیتھولک چرچ کے کمیشن برائے بین المذاہب ڈائیلاگ کے سیکرٹری پادری مکرم Rev. John Berryاور St. Andrew’s Scots Church کی پادری مکرمہ Rev. Kim Hurst صاحبہ نے تقریر کی۔
اس اجلاس کے اختتام پر خاکسار نے”Inter-Religious Peace” کے عنوان پر تقریر کی اور قرآنی آیات اور سیرت النبی صلّی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں اسلام کی خوبصورت تعلیم پیش کی۔
اختتامی دعا کے بعد تمام حاضرین کی خدمت میں طعام پیش کیا گیا۔ جلسہ کی تمام کارروائی جماعت احمدیہ مالٹا کے بلاگ www.ahmadiyyamalta.orgپر ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔
جلسہ سالانہ کی کُل حاضری امسال اللہ تعالیٰ کے فضل سے 75 رہی۔ جس میں 37 احمدی، 2 غیر از جماعت مسلمان اور 36 عیسائی دوست شامل ہوئے ۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل تھے جن میں ایک ممبر آف پارلیمنٹ، تین شہروں کے میئرز ، مذہبی راہنما اور میڈیا کے نمائندگان شامل ہیں۔اس طرح جرمنی، انگلستان، اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور نائیجیریاسے تعلق رکھنے والے احمدی احباب نے بھی اس جلسہ میں شرکت کی۔ الحمد للہ
میڈیا کوریج
مالٹا کے نیشنل ٹیلیویژن نے دوسرے اجلاس کی کوریج کی اور رات کے خبرنامہ میں Interfaith Session سے متعلق نہایت مثبت خبر نشر کی اور اسی طرح انگریزی اور مالٹی زبان میں اپنی ویب سائیٹ پر بھی upload کی۔نیشنل ٹیلیویژن پر رات کا خبرنامہ تقریبا ہر گھر میں دیکھا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے میڈیا کے توسط سے جماعت کی کاوشوں کی مثبت خبر ہر گھر تک پہنچی۔ فالحمد للہ علیٰ ذلک
اللہ تعالیٰ جلسہ میں شامل ہونے والے تمام افراد، کارکنوں اور رضاکاروں کے حق میں وہ دعائیں پوری فرمائے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جلسہ سالانہ میں شمولیت اختیار کرنے والوں کے حق میں کی ہیں۔ آمین
قارئین الفضل کی خدمت میں جماعت احمدیہ مالٹا کی ترقی اور مضبوطی اور تبلیغی وتربیتی میدان میں اعلیٰ کامیابیوں کے لیے دعا کی درخواست ہے۔
( رپورٹ: لئیق احمد عاطف۔ مبلغ وصدر جماعت احمدیہ مالٹا)
٭…٭…٭