یورپ (رپورٹس)

جماعت احمدیہ مالٹا کی گیارہویں امن کانفرنس اور تیسرے افطار ڈنر کا کامیاب انعقاد

اللہ تعالیٰ عز اسمہٗ وشانہ کے بے پایاں فضل واحسان اور پیارے آقا ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کی برکت سے جماعت احمدیہ مسلمہ مالٹا کو مورخہ 31 مئی 2019ء بروز جمعۃالمبارک‘گیارہویںسالانہ پیس سمپوزیم’ اور ‘بین المذاہب رمضان افطار ڈنر’ کے کامیاب انعقاد کی توفیق ملی۔

فالحمدللہ علیٰ ذلک

امسال یہ دونوں پروگرام مشترکہ طور پر ایک ساتھ منعقد کیے گئے اور اسی مناسبت سے عنوان درج ذیل تھا

Ramadan & Peace
the Concept of Fasting in Religions

اس بین المذاہب پروگرام میں مختلف مذاہب کے راہنماؤں ، سیاسی و سماجی شخصیات اور مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب کو دعوت دی گئی۔ صدرمملکت مالٹا عزت مآب ڈاکٹر جارج ویلا (H.E. Dr George Vella) صاحب کو بطور مہمانِ خصوصی دعوت دی گئی جنہوں نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ خصوصی طور پر شرکت کی اور افتتاحی خطاب فرمایا۔

قرآن کریم کی تلاوت اور انگریزی ترجمہ کے ساتھ اس پروگرام کا آغاز ہوا اور جماعت احمدیہ کا تعارف پیش کیا گیا۔ صدرمملکت مالٹا نے اپنے افتتاحی خطاب میں بین المذاہب ہم آہنگی، باہم تبادلہ خیال اور قیام امن کی ضرورت پر زور دیا۔ عزت مآب صدرِ مملکت نے جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا کہ ‘جماعت احمدیہ اور امام لئیق احمد عاطف کو نہایت وسیع القلبی اور کھلے ذہن کے ساتھ بین المذاہب ہم آہنگی اور اتحاد کے فروغ کے لیے اس بین المذاہب افطار ڈنر کے انعقاد پر مبارک باد پیش کرتا ہوں’۔

موصوف نے اپنے خطاب میں بیان کیا کہ رمضان نظم وضبط اور اپنے نفس پر کنٹرول کرنا سکھاتا ہے۔ رمضان دوسرے کو سمجھنے اور دوسروں کی ضروریات کا خیال رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہ غرباء کا خیال رکھنے اور سخاوت کا مہینہ ہے۔ یہ وقت حقیقی سکون کی تلاش اور اپنی خوبیوں اور کمزوریوں کا جائزہ لینے ، روحانی بیداری کے تجربہ اورزندگی میں بہتر عمل کرنے کے لیے شعور کی مضبوطی کا ذریعہ ہے۔

صدرمملکت مالٹانے مالٹا میں بسنے والے تمام لوگوں کو پرامن اور خوشگوار تعلقات کے فروغ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ‘میں تمام لوگوں سے مضبوط اعتماد، یقین،مذاکرات، باہمی افہام و تفہیم اور inclusion کے فروغ کی از سرِ نو توثیق کرنے کی اپیل کرتاہوں۔ آئیں مل کرسلام (امن)کے حقیقی اور حتمی مقصد کے حصول کے طور پر اس کی توثیق کریں۔ السلام علیکم۔’

صدرِ مملکت کے خطاب کے بعد پادری مکرم Dr Joseph Ellul صاحب نے ‘عیسائیت میں روزہ کے تصور’ اور مکرم Gordhan Mohnani صاحب نے ‘روزہ اور ہندومت’ کے عنوان پر اظہارِ خیال کیا۔ اس کے علاوہ بدھ مت کے نمائندہ نے بھی مختصر خطاب کیا۔

اسلام احمدیت کی نمائندگی میں خاکسار نے اسلامی روزہ کی فلاسفی اور مقصد کے عنوان پر قرآن و سنت ، ارشادات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام و خلفائے عظام سلسلہ عالیہ احمدیہ کی روشنی میں اختتامی گزارشات پیش کیں۔ نیز بوقتِ افطار قرآن و حدیث سے منتخب ادعیہ پڑھ کر روزہ افطار کرایا۔ افطار کے بعد ہال میں تمام مہمانوں کی موجودگی میں نمازِ مغرب ادا کی گئی جس کے بعد تمام حاضرین کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔

عزت مآب صدرمملکت مالٹااس پروگرام کے انعقاد پر بہت زیادہ متاثرہوئے اور جماعتی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ تمام حاضرین نے اس بین المذاہب پروگرام کو بہت سراہا اور آئندہ بھی ایسے پروگراموں کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مختلف عیسائی فرقوں کے نمائندگان بھی شریک ہوئے اور سب ہی نے اس پروگرام کے انعقاد پر جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا۔ سب ہی کے جذبات اسی طرح کے تھے کہ ہمارے لیے اس پروگرام میں شرکت کرنا ایک اعزاز ہے۔ جماعت احمدیہ کا مشن نہایت اعلیٰ ہے۔ آپ اپنے اس عظیم مشن کو جاری و ساری رکھیں۔ خدا تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور آپ پر اپنا فضل نازل فرمائے۔

اللہ تعالیٰ کے ان گنت فضل واحسان سے یہ پروگرام نہایت کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔ حاضری بھی بہت نمایاں رہی ۔ ہوٹل کا ہال مہمانوں سے بھرا ہوا تھا۔ مالٹا کے نیشنل ٹیلیویژن نے اپنی ویب سائیٹ پر اس خبر کو نمایاں طور پر شائع کیا۔ فالحمد للہ علیٰ ذلک

اس تقریب میں نوے افراد شامل ہوئے جن میں پانچ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے ستر سے زائد مہمان شامل ہیں۔

قارئین الفضل سے جماعت احمدیہ مسلمہ مالٹا کی مال ونفوس میں برکت اور تبلیغی میدان میں اعلیٰ کامیابیوں کے لیے دعاؤں کی درخواست ہے۔

(رپورٹ لئیق احمد عاطف۔ مبلغ سلسلہ و صدر جماعت مالٹا)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button