آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019ء آغاز سے اب تک کی صورتحال
تمام شائقینِ کرکٹ اس بات سے آگاہ ہیں کہ 30مئی2019ء سے بارہواں کرکٹ ورلڈ کپ انگلستان اور ویلز میں شروع ہو چکا ہے ۔
گو کہ میزبان انگلستان ، دفاعی چیمپئن آسٹریلیا ، ہندوستان اور نیوزی لینڈ اس ورلڈ کپ کیلیے فیورٹ ہیں،مگر اب تک ہونے والے مقابلوں کے جو نتائج سامنے آئے ہیں، اُن کی بنا ء پر یقینی طور پر کچھ کہنا ممکن نہ ہوگا۔ اس ورلڈ کپ کا آدھا سفر طے ہونے پر ہی یہ بات عیاں ہوسکے گی، کہ کونسی ٹیم اچھی پوزیشن پر ہے۔
اس وقت تک پوائنٹس ٹیبل کی صورتحال کچھ یوں ہے کہ نیوزی لینڈ 6پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر، انگلستان اور آسٹریلیا 4،4پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر،جبکہ سری لنکا اور پاکستان3،3پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں ۔ حیران کُن طور پر جنوبی افریقہ اپنے تینوں مقابلوں میں شکست کے باعث، نَویں نمبر پر ہے ۔
اگر انفرادی کارکردگی کی بات کی جائے تو گیند بازوں میں سے نیوزی لینڈ کے Lockie Fergusonاب تک8 وکٹوں کے ساتھ سرِ فہرست ہیں۔جبکہ بلّے بازوں میں سے بنگلہ دیش کے شکیب الحسن 260رنز کے ساتھ سرِ فہرست ہیں۔
اب تک ہونے والے چودہ مقابلو ں کا مختصر سا ذکرپیش ہے:
اس ایونٹ کا پہلا مقابلہ میزبان انگلستان اور جنوبی افریقہ کے مابین کھیلا گیا ۔جس میں انگلستان نے104 رنز سے فتح حاصل کی۔انگلستانی کپتان Eoin Morganکا انگلستان کی طرف سے یہ 200واں ایک روزہ مقابلہ تھا اور یہ اعزاز پانے والے وہ پہلے انگلستانی بن گئے۔اس سے قبل وہ آئرلینڈ کی جانب سے بھی 23ایک روزہ مقابلے کھیل چکے ہیں۔
دوسرا مقابلہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلا گیا ، جو کہ اپنیUnpredictabilityکے لیے مشہور ہیں اور ایک سنسنی خیز مقابلہ متوقع تھا،مگر ناٹنگھم میں ہونے والا یہ مقابلہ یک طرفہ ثابت ہوا ۔ گو کہ ناٹنگھم کا ٹرینٹ برج کرکٹ گراوَنڈبلّے بازوں کیلیے جنت مانا جاتا ہے اور ایک روزہ کرکٹ میں کسی ٹیم کے سب سے زیادہ رنز کے ریکارڈ کی فہرست میں پہلے 2سب سے زیادہ رنز اِسی گراوَنڈ میں بنے ۔ یعنی 481اور444جو کہ انگلستان نے ہی بالترتیب آسٹریلیا اور پاکستان کے خلاف بنائے تھے ۔ مگر اس بار ہونے والے مقابلہ کے دوران سب کچھ بدل گیا ۔ پاکستانی ٹیم کو اکثرShort-Length گیند بازی کھیلنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہےاور ویسٹ انڈیز نے اسی چیز کا بہترین فائدہ اٹھاتے ہوئے، پاکستان کو صرف 105رنز پر ڈھیر کر لیا ۔ اور پھر 7وکٹوں سے یہ میچ جیت لیا اوراس مقابلہ کا فیصلہ صرف35.2اوورز میں ہی ہو گیا ۔اس دوران،کرس گیل نے ورلڈ کپ مقابلوں میں سب سے زیادہ چھکے لگانے کا بھی ریکارڈ بنایا۔اس وقت اُن کے چھکوں کی تعداد 40ہے۔پاکستان کو مسلسل گیارہویں ایک روزہ میچ میں شکست ہوئی، جو کہ اس فارمیٹ میں اُس کی بدترین کارکردگی ہے۔اس سے قبل 1987-88ء میں پاکستان مسلسل 10ایک روزہ مقابلے ہارا تھا۔رنز کے اعتبار سے، ورلڈکپ کی تاریخ میں پاکستان کی دوسری بدترین کارکردگی ہے ۔ 1992ء میں انگلستان کے خلاف، پاکستان74رنز پر ڈھیر ہو گیا تھا،لیکن بعد میں یہ مقابلہ بارش کی نذر ہوگیا ۔
تیسرا مقابلہ نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے مابین کارڈف میں کھیلا گیا ۔نیوزی لینڈنے سری لنکا کو صرف 136رنز پر ڈھیر کر دیا۔ Dimuth Karunaratneنے ناقابلِ شکست52رنز بناتے ہوئے Bat Carryکیا۔جو کہ ورلڈ کپ تاریخ میں دوسری بار ہوا ہے۔ اس سے قبل ویسٹ انڈیز کے Ridley Jacobs نے 1999ء میں آسٹریلیا کے خلاف 49رنز بنا کر یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔ چیمپئنز ٹرافی2013ء میں بھی اسی میدان میں نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو 138رنز پر ڈھیر کر لیا تھا اور پھر سنسنی خیز مقابلہ کے بعد ایک وکٹ سے فتح پائی تھی۔مگر نیوزی لینڈ نے اِ س بار 10وکٹ سے فتح حاصل کی اورورلڈ کپ تاریخ میں تیسری بار یہ اعزاز حاصل کیا۔جبکہ مجموعی طور پر 12مرتبہ ایسا ہو چکا ہے۔
چوتھا مقابلہ دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور افغانستان کے مابین کھیلا گیا ۔ جس میں آسٹریلیا نے 7وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔
پانچواں مقابلہ جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کے مابین کھیلا گیا ۔ گو کہ جنوبی افریقہ اِس مقابلہ کیلیے فیورٹ تھا، مگر بنگلہ دیش کی مسلسل بہتری اور حالیہ اچھی کارکردگی کودیکھتے ہوئے اچھے مقابلہ کی توقع تھی ۔توقعات کے عین مطابق، بنگلہ دیش نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کو 21رنز سے تاریخی شکست دی۔بنگلہ دیش نے پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے 330رنز بنائے تھے، جو کہ ایک روزہ کرکٹ میں بنگلہ دیش کا سب سے زیادہ سکور ہے۔ ورلڈ کپ تاریخ میں بنگلہ دیش نے دوسری مرتبہ جنوبی افریقہ کو شکست دی ہے۔اس سے قبل 2007ء کے ورلڈ کپ کے سوپر ایٹ مرحلہ میں جنوبی افریقہ کو شکست کا سامنا ہوا تھا۔
چھٹا مقابلہ پاکستان اور میزبان انگلستان کے مابین کھیلا گیا۔ پاکستانی ٹیم پہلے مقابلہ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بد ترین شکست کے بعد بہت دباؤ کا شکارتھی۔ مگر مسلسل گیارہ ایک روزہ مقابلوں میں شکست خوردہ پاکستانی ٹیم نے سب کو حیران کر دیا اوراُس انگلستانی ٹیم کو14رنز سےشکست دے دی، جو کہ نہ صرف دنیا کی بہترین ٹیم ہے بلکہ میزبان ملک ہونے کے لحاظ سے بھی اس ورلڈ کپ کی سب سے بڑی امیدوار ہے۔اور اسی ٹیم کے خلاف پاکستان نے گذشتہ ماہ ہونے والی سیریز میں بھی 4-0سے شکست کھائی تھی۔ستمبر 2015ء کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ انگلستان اپنےہی ملک میں رنز کا تعاقب کرتے ہوئے شکست کھاگیا۔ اس مقابلہ کے دوران ،انگلستان کے Joe Rootنے اس ورلڈ کپ کی پہلی سنچری بنائی ۔
ساتواں مقابلہ سری لنکا اور افغانستان کے مابین تھا۔جس میں افغانستان کو DLSفارمولا کے تحت 34رنز سے شکست کا سامنا ہوا۔
آٹھواں مقابلہ ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے مابین کھیلا گیا۔ جو کہ ہندوستان نے 6وکٹوں سے اپنے نام کر لیا۔اس طرح سے جنوبی افریقہ کو اس ورلڈ کپ میں اپنے پہلے تینوں مقابلوں میں شکست ہوئی۔
نواں مقابلہ نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے مابین کھیلا گیا۔جو کہ ایک سنسنی خیز مقابلہ کے بعد نیوزی لینڈ نے 2وکٹوں سے جیت لیا۔
دسواں مقابلہ دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلا گیا۔جس میں آسٹریلیا نے 15رنز سے فتح حاصل کی۔ آسٹریلیا کے مچل سٹارک اس ورلڈ کپ کے کسی ایک میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے گیند باز بن گئے۔
گیارہواں مقابلہ پاکستان اور سری لنکا کے مابین کھیلا جانا تھا، مگر بارش کے باعث ٹاس بھی ممکن نہ ہوسکا اور دونوں ٹیموں کو ایک،ایک پوائنٹ دے دیا گیا۔پاکستان کو اس مقابلہ کیلیے فیورٹ کہا جارہا تھا۔اسلیے پاکستان کیلیے یہ ایک پوائنٹ باعثِ مسرّت نہیں ہوگا۔
بارہواں مقابلہ انگلستان اور بنگلہ دیش کے مابین کھیلا گیا۔جس میں انگلستان نے106 رنز سے فتح حاصل کی۔
تیرہواں مقابلہ نیوزی لینڈ اور افغانستان کے مابین کھیلا گیا۔جس میں نیوزی لینڈ نے 7وکٹوں سے فتح حاصل کی ۔
چودہواں مقابلہ دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور ہندوستان کے مابین کھیلا گیا۔
٭…٭…٭