تاریخ اسلام کا ایک ورق
جناب ایڈیٹر صاحب الفضل انٹرنیشنل
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الفضل اب ہفتہ میں دوبار شائع ہوتا ہے اس پر آپ کی ٹیم کو مبارک باد ۔اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔ آمین
خاکسار ایک سلسلہ میں آپ سے راہنمائی کا خواستگار ہے کہ جب پروگرام راہِ ھدیٰ میں ایک براہ ِ راست سوال کیا گیا کہ مباحثہ امرت سر کے بعد ایک شخص عیسائی ہو گیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کا تسلی بخش جواب دیا گیا ۔ الحمد للہ
لیکن بہتر ہوتا کہ سوال کرنے والے صاحب اگر کتاب جنگِ مقدس کا مطالعہ کرتے اور پھر کوئی سوال اٹھاتے۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے مباحثہ کی شرائط میں واضح کر دیا تھا کہ ’’جو ہماری طرف سے کوئی سوال اور یا ڈپٹی عبداللہ آتھم کی طرف سے کوئی جواب ہو وہ اپنی طرف سے نہ ہو بلکہ اپنی اپنی الہامی کتاب کے حوالے سے ہو جس کو فریقِ ثانی حجت سمجھتا ہو ا۔ ایسا ہی ہر ایک دلیل اور ہر ایک دعویٰ جو پیش کیا جائے وہ بھی اسی التزام سے ہو۔‘‘
آپؑ نے سختی کے ساتھ اس اصول کی پابندی کی ۔ جو دعویٰ بھی اسلام کے متعلق کیا اسے قرآن سے پیش کیا اور جو دلیل اس ضمن میں دی وہ قرآن سے دی ۔ لیکن عبداللہ آتھم اس اصول کو صائب مان کر بھی اس کی پابندی نہ کرسکا ۔ رہی یہ بات کہ ایک شخص عیسائی ہو گیا تھا تو یہ کوئی دلیل نہیں ہے ۔ ہم تاریخ اسلام کے ابتدائی دور کا مطالعہ کرتے ہیں تو تاریخ کی معتبر کتابوں میں پاتے ہیں کہ چار شخص جو ظہور اسلام سے قبل بت پرستی سے بے زار اور حق کی تلاش میںتھے ان میں ایک شخص عبیداللہ بن جحش تھا۔ اسلام کے ظہور کے بعد یہ شخص اسلام قبول کرکے اپنی زوجہ ام حبیبہؓ کے ساتھ حبشہ ہجرت کر گیا ۔ لیکن وہاں جا کر عیسائی ہو گیا چنانچہ سیرت ابن اسحاق میں درج ہے ۔
Ubeydullah went on searching until Islam came; Then he migrated with the Muslims to Abyssinia taking with him his wife who was a Muslim, Umm Habiba, d. Abu Sufyan. When he arrived there he adopted Christianity, parted from Islam, and died a Christian in Abysinia
The Life of Muhammad: A translation of Ibn Ishaq’s Sirat Rasul Allah A. Guillaume: Oxford page -99
سیرت ابن اسحاق میں لکھا ہے کہ جب بھی عبید اللہ عیسائی ہونے کے بعد صحابہ رضوان اللہ اجمعین کے پاس سے گزرتا تو کہتا ہم واضح طور پر دیکھتے ہیں جبکہ تمہاری آنکھیں آدھی کھلی ہیں۔
(ایضاً صفحہ 99)
؎میخانہ وہی ساقی بھی وہی پھر اس میں کہاں غیرت کا محل
ہے دشمن ِ خدا بھینگا جس کو آتے ہیں نظر خم خانے دو
(نصیر حبیب۔ لندن)
٭…٭…٭