حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جماعت احمدیہ برطانیہ کی چالیسویں مجلسِ شوریٰ میں بابرکت شمولیت، بصیرت افروز اختتامی خطاب
حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مورخہ 16؍ جون 2019ء بروز اتوار قبل نمازِ ظہر دوپہر ایک بج کر سات منٹ پر طاہر ہال مسجد بیت الفتوں مورڈن میں رونق افروز ہوئے اور جماعت احمدیہ برطانیہ کی چالیسویں مجلسِ شوریٰ کے اختتامی اجلاس سے ایک بصیرت افروز خطاب فرمایا۔
جماعتِ احمدیہ برطانیہ کی مجلسِ شوریٰ مورخہ 15؍ اور 16؍ جون بروز ہفتہ اور اتوار کو منعقد ہوئی۔ اس اختتامی تقریب کا باقاعدہ آغاز سورۂ آلِ عمران کی آیت 160؍کی تلاوتِ اور ترجمے سے ہوا جو محترم ابراھیم اِخلف صاحب نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔اس کے بعد حضورِ انور منبر پر تشریف لائے اور انگریزی میں اس مجلسِ شوریٰ کے شاملین سے خطاب فرمایا۔
تشہد، تعوذ اور سورۂ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور نے فرمایا کہ خدا کے فضل سے نیشنل مجلس شورٰ ی اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔ تمام ممبران نے پورے اہتمام سے اس شوریٰ میں شمولیت اختیار کی ہوگی اور پیش کردہ ایجنڈے کے مطابق سب کمیٹیز میں کی گئی بحث کی رپورٹ سب کے سامنے پیش جا چکی ہوگی۔
حضور انور نے فرمایا کہ آج میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ایک مجلس شوریٰ کے موقع پر بیان کردہ خطاب کی روشنی میں ممبران مجلس شوریٰ کی ذمہ داریاں بیان کروں گا۔
حضورِ انور نے فرمایا سب سے پہلے ممبران شوریٰ میں اللہ تعالیٰ کا خوف ہونا بہت ضروری ہے۔ کوئی خواہ کس قدر اچھا مقرر ہی کیوں نہ ہو ترقی تب تک نصیب نہ ہوگی جب تک وہ ربنا للہ کا اقرار نہ کرے اور اس کے مطابق زندگی نہ گزارے۔
اس کے بعد حضور انور نے سورة آل عمران کی درج ذیل آیت پڑھی:
رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِي لِلإِيمَانِ أَنْ آمِنُوْا بِرَبِّكُمْ فَآمَنَّا
رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الأبْرَارِ(93)
اورفرمایا کہ ایک احمدی کو سچی نیکی کے راستے پر اپنے آپ کو چلانا چاہیے۔ اگر ہم اپنی زندگیوں کو نیکی پر نہیں چلا رہے تو ہماری ان تمام دعاوی کا کوئی فائدہ نہیں۔
حضورِ انور نے فرمایاکہ آج جبکہ جماعت احمدیہ کے پیروکار دنیا میں کروڑوں کی تعداد میں بستے ہیں لیکن پھر بھی دیگر مسلمانوں کے مقابلے میں ہماری تعداد نسبتًا بہت تھوڑی ہے۔ ہاں ایک چیز پر ہمیں فخر ہے اور وہ یہ کہ ہم نے پکارنے والے کی آواز پر لبیک کہا ہے اور یہی ہماری ترقی کا راز ہے۔ یہی ایک خاص نعمت ہے جو ہمارے ذہنوں اور دلوں میں مستحضر رہنی چاہیے۔
خدا کے معاملات ہماری تمام سوچوں اور عقائد پر غالب ہونے چاہئیں۔ اگر آج آپ کو اپنا مشورہ پیش کرنے کا موقع ملا ہے تو ہر مرحلہ پر اور ہر قدم پر خدا تعالیٰ کا خوف ہمارے دامنگیر رہنا چاہیے۔
ہمارے تمام مشورے خدا کے خوف اور سچ پر مبنی ہوں نہ کے نفس کی ملونیوں پر۔ اور یہی چیز ہے جو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت کو ہمارے سے مرعوب کرے گی۔ آج اگر ہم اچھے نام سے جانے جاتے ہیں تو اس کی وجہ ہمارا ایک ہاتھ پر جمع ہونا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ یہی ہیں جو دنیا میں اسلام کا حقیقی پیغام پیش کررہے ہیں جو کہ محبت اور امن پر مشتمل ہے۔اسی لیے نیک دل اس تعلیم کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔
شوریٰ ممبران کی یہ ذمہ داری ہے کہ ان کی طرف سے پیش کردہ ہر مشورہ ان کی ذاتی خواہش یا مفاد سے پاک ہو۔ اگر خدا تعالیٰ کا خوف رکھتے ہوئے کوئی غلط فیصلہ بھی ہوگا تو نقصان کا باعث نہ ہوگا۔ اسی طرح صحیح فیصلہ خوفِ خدا کے بغیر کبھی سودمند ثابت نہ ہوگا۔اگر کوئی غلطی خدا کا خوف دل میں رکھتے ہوئے ہوئی تو خدا تعالیٰ خود اس کا ازالہ کردے گا اور خود ہماری حفاظت فرمائے گا۔
دنیاوی نظر سے کوئی سوال کر سکتا ہے کہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک غلط فیصلہ ترقی پر منتج ہواور دوسرا صحیح فیصلہ نقصان پر۔ حضورِ انور نے اس کا جواب دیتے ہوئے حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد کی روشنی میں صلح حدیبیہ کی مثال پیش فرمائی کہ آنحضور ؐ نے خواب دیکھی کہ آپؐ کعبے کا طواف کررہے ہیں لہٰذا آپؐ نے عمرے پر جانے کا فیصلہ کیا جبکہ خواب میں وقت کا تعین نہ تھا۔ اور چونکہ آپؐ کا یہ فیصلہ کسی ذاتی مفاد کے تحت نہ تھا اس لیے بظاہر نظر ایک غلط فیصلہ نظر آنے کے باوجود بالآخر فتح مکہ پر منتج ہوا۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا ساری دنیا نے دیکھا کہ ایک چھوٹی غلطی آپؐ کی ترقی پر منتج ہوئی۔ پھر اس کے مقابل پر جنگ احد کی مثال ہے کہ باوجود ایک اچھے منصوبے کے ہونے کے چونکہ خدا کا خوف اور تقویٰ کچھ لوگوں میں نہ رہا اس لیے وہ نقصان پر منتج ہوگیا۔ حضور ؐکے حکم کی نافرمانی کرنے پر فتح شکست میں تبدیل ہوگئی جبکہ اطاعت اور خدا کے خوف کا یہ تقاضا تھا کہ وہ اپنی جگہ سے نہ ہلتے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ اس لیے آپ سب خدا کا خوف دل میں رکھتے ہوئے ایک دوسرے کی عزت کریں اور مشوروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھیں۔ آپ سب کا مقصد خدا کی رضا کو پانا ہو نا چاہیے۔ نیز آپ کو ہر وقت جان، مال اور وقت کی قربانی کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ کوئی بھی فیصلہ ذاتی مفاد یا سوچ کی بنا پر نہ ہو۔ چندہ سوائے خدا کی رضا کے کسی اور کی رضا کی خاطر نہ دیا جائے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ دنیا کے ہر ادارے کے منصوبے محدود ہوا کرتے ہیں اور اگر ہم ان طریق پر کام کرتے تو آج جماعت کی ترقی رک جاتی۔ اگر یہ سوچ ہوتی کہ چندہ اسی ملک میں خرچ ہو جہاں سے اکٹھا کیا گیا ہے تو ترقی رک جاتی۔ اگریہ سوچا جائے کہ مال صرف تبلیغ پر خرچ ہو اور اشاعت پر خرچ نہ ہو تو بھی ترقی رک جاتی ۔ اگر مساجد کی تعمیر روکنے سے پیسہ بچانے کا خیال ہوتا تب بھی ترقی رک جاتی۔ اس لیےاگر بجٹ کا متعین کرنا خدا کے خوف اور اس کی رضا کے ماتحت ہواسی طرح خلیفة المسیح کی ہدایات کے مطابق ہو تو ہماری معمولی رقوم بھی خدا کے فضل سے کافی ثابت ہوں گی۔
عقلی لحاظ سے اگر جماعت کے بجٹ اور اس کے مقابل پر اس سے کیے جانے والے بڑے بڑے کاموں کو دیکھا جائے تو دنیا کے دوسرے اداروں کے مقابل پر اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ لیکن جو کام ہم اس محدود بجٹ میں کرلیتے ہیں وہ ان کے کاموں سے کئی گنا بڑھ کر ہے۔ اگر آپ کو خود اسلام کی سچائی پر یقین ہے اور آپ اس کی تعلیمات پر سچے دل سے عمل کرتے ہیں تب ہی آپ دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرسکتے ہیں۔
حضور اقدس نے فرمایا کہ اس شوریٰ کے اختتام سے آپ کی ذمہ داریاں ختم نہیں ہوئیں بلکہ آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ احباب جماعت کو مطلع کریں کے مالی قربانی کس قدر ضروری ہے۔ مومنین کا مقصد ہی دوسروں کو جگانا ہے نہ کی خود سستی اختیار کرنا۔ تما م مسلمان ممالک میں جماعت کی مخالفت ہو رہی ہے مگر باوجود اس کے خدا تعالیٰ ہمیں ترقی دے رہا ہے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ آپ میں سے کچھ لوگ ہجرت کرکے یہاں آئے ہیں اور کچھ یہیں پلے بڑھے ہیں۔ آپ کو اب آزادی ٔمذہب میسر ہے۔ تو آپ پر لازم ہے کہ آپ جس جماعت کی ممبر ہیں اس کی درست طور پر نمائندگی بھی کریں۔
ہر وہ تجویز جو خلیفة المسیح سے منظور کروالیں اس پر عمل درآمد کرنا لازم ہے۔ ورنہ کس طرح آپ لوگ شوریٰ کے ممبران کہلائیں گے۔ اس صورت میں تو آپ لوگ صرف نام کے ممبران شورٰی کہلائیں گے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ احباب جماعت کو جماعتی تقریبات میں شمولیت اختیار کرنے کی طرف توجہ دلائیں اور مالی قربانی میں پہلے خود آگے بڑھیں اور پھر لوگو ں کو اس کی تحریک کریں۔ بطور نمائندہ شوریٰ ہر وہ تجویز جسے خلیفة المسیح منظور کرے اس کو پوری ہمت سے نافذ کریں۔ خدا کا خوف ہمیشہ آپ کے دلوں میں قائم رہے اور آپ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے والے ہوں۔
خطاب کے بعد حضورِ انور نے دعا کروائی۔دعا کے بعد ممبرانِ شوریٰ کی حضور انور کے ساتھ کچھ تصاویر ہوئیں۔ جس کے بعد حضور انور نے بیت الفتوح لندن کے Reconstruction Projectکا معائنہ فرمایا۔ اور پھر بعد نماز ظہر و عصر جمع کر کے ادا کی گئیں۔
نمازوں کے بعد حضورِ انور کی معیت میں تمام ممبرانِ شوریٰ نے ظہرانے میں شرکت کی۔
اس شوریٰ میں مجلس عاملہ برطانیہ، مبلغینِ سلسلہ، نمائندگان شوریٰ، نمائندگان از لجنہ اماء اللہ اور زائرین سمیت کل 490؍ افراد نے شمولیت اختیار کی۔
اللہ تعالیٰ اس شوریٰ کا انعقاد جماعتِ احمدیہ برطانیہ کے لیے مبارک فرمائےاور ہم سب کو حضورِ انور کے ارشادات کو سننے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(رپورٹ: راحیل احمد، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل یوکے)