قوم میں جنت ماؤں کے ذریعے ہی آتی ہے
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے ۔یہ کتنا لطیف فقرہ ہے ۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کی کتنی اہمیت بیان فرمائی ہے ۔عام طور پر لوگ اس کے یہ معنے کرتے ہیں کہ ماں کی اطاعت اور فرمانبرداری میں جنت ملتی ہے یہ بھی درست ہے ۔ لیکن اس کے اصل معنے یہ ہیں کہ درحقیقت قوم میں جنت تبھی آتی ہے جب مائیں اچھی ہوں اور اولاد کی صحیح تربیت کرنے والی ہوں ۔ اگر مائیں اچھی نہ ہوں اور اولاد کی صحیح تربیت نہ کریں تو اولاد کبھی بھی اچھی نہیں ہو گی۔ اور جس قوم کی اولاد اچھی نہیں ہو گی اُس قوم میں جنت بھی نہیں آئے گی ۔پس درحقیقت قوم میں جنت مائوں کے ذریعے سے ہی آتی ہے ۔قوم کی مائیں جس رنگ میں بچوں کی تربیت کریں گی اُسی رنگ میں اُ س قوم کے کاموں کے نتائج بھی اچھے یا بُرے پیدا ہوں گے ۔اگر مائیں بچوں کی صحیح تربیت کریں گی تو اُ س قوم کے کاموں کے نتائج بھی اچھے پیدا ہوں گے اور وہ قوم اپنے مقصد میں کامیاب ہو گی ۔اور اگر مائیں بچوں کی صحیح تربیت نہیں کریں گی تو اس قوم کے کاموں کے نتائج بھی اچھے پیدا نہیں ہو ں گے اور وہ قوم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے گی ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے عورتوں کی تعلیم پر خاص زور دیا ہے ۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ وعظ فرما رہے تھے کہ اگر کسی شخص کے ہاں تین لڑکیاں ہوں اور وہ اُن کو اچھی تعلیم دلائے اور اچھی تربیت کرے تو وہ شخص جنت کا مستحق ہو جائے گا ۔ایک صحابیؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ؐ اگر کسی کے ہاں تین لڑکیاں نہ ہوں بلکہ دو ہوں تو آپؐ نے فرمایا کہ اگر کسی کے دو لڑکیاں ہوں اور وہ اُن کو اچھی تعلیم دلائے اور اچھی تربیت کرے تو وہ بھی جنت کا مستحق ہو جائے گا ۔پھر آپؐ نے فرمایا کہ اگر کسی کے ہاں ایک ہی لڑکی ہو اور وہ اس کو اچھی تعلیم دلائے اور اچھی تربیت کرے تو وہ جنت کا مستحق ہو جائے گا ۔
اَب دیکھو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو تعلیم دلانے کی کتنی اہمیت بیان فرمائی ہے ۔ حقیقت یہی ہے کہ عورتوں کی تعلیم کے بغیر کام نہیں چل سکتا ۔ مجھے خدا تعالیٰ نے الہاماً فرمایا ہے کہ اگر پچاس فیصد عورتوں کی اصلاح کر لو تو اسلام کو ترقی حاصل ہو جائے گی ۔گویا خداتعالیٰ نے اسلام کی ترقی کو تمہاری اصلاح کے ساتھ وابستہ کر دیا ہے ۔ جب تک تم اپنی اصلاح نہ کر لو ہمارے مبلغ خواہ کچھ کریں کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا ۔ حقیقت یہی ہے کہ جب تک دنیا پر ظاہر نہ کر دیا جائے کہ اسلام نے عورت کو وہ درجہ دیا ہے اور عورتوں کو ایسے اعلیٰ مقام پر کھڑا کیا ہے دنیاکی کوئی قوم اس میں اسلام کا مقابلہ نہیں کر سکتی اُ س وقت تک ہم غیروں کو اسلام کی طرف لانے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے ۔ کیونکہ ایک غیر مذہب کا آدمی قرآن مجید کا مطالعہ اور اس پر غور اور اس پر عمل تو تب کرے گا جب مسلمان ہو جائے گا ۔ مسلمان ہونے سے پہلے تو وہ ہمارے عمل اور ہمارے نمونہ سے ہی اسلام کی طرف متوجہ ہو سکتا ہے ۔پس عورتوں کی اصلاح نہایت ضروری ہے ۔قادیان میں تو اس کام کے لیے ہر قسم کی جدو جہد ہو رہی ہے ۔یہاں تعلیم کا انتظام بھی موجود ہے ، لڑکیوں کے لیے مدرسہ اور دینیات کالج بھی ہے ،مگر جیسا کہ میں بتا چکا ہوں اور جیسا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنت مائوں کے قدموں کے نیچے ہے یہ کام ہمارے بس کا نہیں بلکہ یہ کام تمہارے ہاتھوں سے ہو سکتا ہے ۔ جب تک ہماری مدد نہ کرو اور ہمارے ساتھ تعاون نہ کرو ۔اور جب تک تم اپنی زندگیوں کو اسلام کے فائدے کے لیے نہ لگائو گی اس وقت تک ہم کچھ نہیں کر سکتے ۔
(’’اُوڑھنی والیوں کے لیے پُھول ‘‘مستورات سے خطابات کا مجموعہ سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ صفحہ 392-391)
عورتوں کو مذہب کی ضرورت ہے
مذہب کا فائدہ تو اخلاص اورحقیت کے جاننے سے ہوتا ہے یہی قرآن کریم کی تعلیم ہے۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ عورتوں کو صرف مردوں کی خوشی کے لیے پیدا کیا گیا ہے لیکن اسلام ایسا نہیں کہتا بلکہ سمجھتا ہے کہ عورتوں پر بھی شریعت ایسی ہی عائد ہوتی ہے جیسے مردوں پر ہے اور جس طرح مردوں کے لیے شریعت کی بجا آوری ضروری ہے اسی طرح عورتوں کے لیے بھی ضروری ہے یہ نہیں کہ جس طرح بھیڑ بکری انسان کے آرام کے لیے ہیں اور ان کی کوئی مستقل غرض پیدائش کی نہیں اسی طرح عورتیں ہیں ۔ پس قرآن کریم جس طرح مردوںکے لیے ہے ویسے عورتوں کے لیے بھی ہے اور نیک عورت جواُس کے حکموں کو مانتی ہے اس کے لیے جنت کا وعدہ ہے اور جو اُس کے خلاف کرتی ہے وہ دوزخ کی سزا پائے گی اس لیے سب پہلی ضرورت یہ ہے کہ عورتوں کے ذہن میں یہ بات ڈالی جائے کہ عورتوں کو بھی مذہب کی ویسی ہی ضرورت ہے جیسی مردوں کو۔تا وہ سمجھیں کہ اسلام کیا ہے کیونکہ جب کسی کو کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ اس کے حاصل کرنے کے طریق سیکھتا ہے اور جب اس کی حقیقت سمجھتا ہے تو اس کے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔پس جیسے مردوں کا حق ہے کہ وہ دین کو حاصل کریں ویسے ہی عورتوں کا بھی حق ہے کیونکہ مذہب کے احکام کا توڑنا جیسے مردوں کو نقصان دیتا ہے ایسے ہی عورتوں کو بھی دیتا ہے۔ پس کیا وجہ ہے عورتیں مردوں کی طرح دین نہ سیکھیں۔ دیکھو اگر کسی کو یہ معلوم ہو کہ مذہب کا کیا فائدہ ہے تو وہ خدا کو مانے گا اور اس کے احکام کی پابندی کرے گا لیکن اگر کسی کو پتہ ہی نہ ہو تو پھر اُسے کیا ضرورت ہے کہ خدا کو مانے اِس سے تو بہتر ہے کہ نہ مانے۔پھر جب تک اُسے یہ معلوم نہ ہو کہ رسولوں کے ماننے نہ ماننے میں کیا فائدہ یا نقصان ہے تو وہ کیوں مانے گا ۔پس ان باتوں کے فائدہ اور حقیقت سے آگاہ ہونا ضروری ہے اور جس طرح مرد دین کی تعلیم حاصل کرتے ہیں اسی طرح عورتوں کو کرنی چاہیے۔
(’’اُوڑھنی والیوں کے لیے پُھول ‘‘مستورات سے خطابات کا مجموعہ سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ صفحہ 15.14)
٭…٭…٭