پپیتا۔ فرحت بخش اور مفید پھل
پپیتا موسم ِگرما کا ایک نہایت مفید پھل ہے۔ یہ پھل ایک ایسا قدرتی ٹوٹکا ہے جو کینسر، دل کی بیماریوں، ہاضمہ کے مسائل ، ذیابیطس اور زخم کی تکلیف سے لڑنے میں آپ کی مدد کرتا ہے۔ پپیتا نارنگی، گلابی اور پیلے رنگ میں دستیاب ہوتا ہے جبکہ اس کے اندر کالے رنگ کے بیج ہوتے ہیں۔یہ خاص پھل کئی طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ اسے سلاد میں استعمال کرتےہیں۔ کچھ کھانا کھانے کے بعد پپیتا کھانا پسند کرتے ہیں اورکچھ لوگ اس کا جوس بنا کر پیتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کو پکا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔پپیتے کے بیج کا ذائقہ کافی کڑوا ہوتا ہے اور اسی وجہ سے لوگ بیجوں کو پھینک دیتے ہیں یا ضائع کردیتے ہیں کیونکہ وہ ان بیجوں کے فوائد کے بارے میں لاعلم ہوتے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ خواہ پپیتا پکا ہوا ہو یا کچا ہو ہر صورت میں اس کا استعمال انسانی صحت کے لیے بیش بہا فوائد کا حامل ہے۔وٹامن اے، وٹامن سی اور بے شمار معدنیات سے بھرے اس پھل کی تھوڑی سی مقدار ہی انسانی جسم کو درکار وٹامن سی کی روزمرہ مقدار کو پورا کرسکتی ہے۔ اس پھل میں سوڈیئم، کیلوریز اور نشاستہ کی مقدار بہت کم ہے لیکن فائبر سے بھر پور ہونے کی وجہ سے قبض کے علاج کے لیے بہترین ثابت ہوسکتا ہے تاہم اس پھل کا زیادہ استعمال صحت مند افراد کو بدہضمی اور ہیضے کا شکار بناسکتا ہے۔ اس پھل میں لیٹیکس نامی ایک جز ہے جو معدے میں جاکر درد کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈینگی کا موسم آتے ہی پپیتے کا چرچا بھی عام ہوجاتا ہے کیونکہ اسے اس بیماری کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ اس حوالہ سے مختلف آراءپائی جاتی ہیں لیکن بعض دوسرے مسائل کے لیے اس کی اہمیت پر اتفاق ہے۔ مندرجہ ذیل مسائل کے لیے کچا سبز پپیتا مفید پایا گیا ہے۔
پپیتا خواتین کے مخصوص ایام میں درد سے نجات دلاتا ہے۔ اس کے پتوں کو املی اور نمک کے ساتھ پانی میں ملا کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
معدے کی جلن، تیزابیت، بدہضمی اور قبض سے نجات کے لیے پپیتے کو بہت کارگر ثابت ہوا ہے۔دوران خون کو متوازن رکھنے اور دل کو صحت مند رکھنے کے لیے پپیتا ایک کارگر نسخہ ہے۔وزن کو کم کرنے کے لیے پپیتے کو ناشتہ میں استعمال کرنا چاہیے، اسے سلاد اور جوس کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس میں وٹامن سی، ای او راے پایا جاتا ہے اور یہ فی 100گرام صرف 39 کیلوریز فراہم کرتا ہے اور یوں وزن کنٹرول کرنے کے لیے بہترین غذا ہے۔پپیتا مشرق اور مغرب میں بے انتہا پسند کیا جاتا ہے ۔ پپیتا چہرے کی جلد کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔پپیتے میں وٹامن اے، بی، سی اور پروٹیولائٹک انزائم ہیں جو جسم میں پروٹین کے ہاضمے میں نہایت اہم کردار اداکرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پھل ذائقے میں بھی بہت مزیدار اور میٹھا ہوتا ہے جسے ہرعمر کے لوگ پسند کرتے ہیں۔
قدرت نے پھلوں اور سبزیوں میں رنگوں کے مطابق بھی ہمارے لیے بیش قدر فوائد رکھے ہیں۔ہر رنگ کے پھلوں اور سبزیوں میں مختلف وٹامنز، معدنیات اور غذائیت موجود ہے۔یہ بات ہمارے لیے باعث تسکین ہے کہ جو پھل اورسبزیاں ہم بطور غذا کھاتے ہیں وہ صرف ہمارا پیٹ ہی نہیں بھر رہی ہوتیں بلکہ ان سے ہمارے جسم کو غذائیت اور بہت سے امراض سے تحفظ بھی مل رہا ہوتا ہے۔ طبّی طور پر پپیتے کے فوائد بہت اہمیت کے حامل ہیں۔پپیتے کی غذائیت اور اس کے فوائد سے کوئی انکار نہیں کر سکتا،لہٰذا غذائیت کے اعتبار سے یہ پھلوں میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ پپیتے میں اینٹی آکسیڈنٹس، کیروٹینائیڈز اور بائیو فلیوونائیڈز کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے۔فائبر کی موجودگی کولیسٹرول لیول کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔صرف پپیتا ہی نہیں اس کے پتوں میں بھی قدرت نے مختلف بیماریوں کا علاج پوشیدہ رکھا ہے۔ ذیابیطس اور دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے بہترین پھل تصور کیا جاتا ہے۔تلی اور جگر کے مریضوں کے لیے اکسیر اور بواسیر میں مفید ہے۔ اس کا شربت سینے کی بلغم نکالنے میں معاون کردار ادا کرتا ہے۔ پپیتے کا چھلکا اور اس کے پتے چوٹ یا زخم کی سوزش ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتے کے پتوں میں بھی ایسے جراثیم کُش اجزا موجود ہوتے ہیں جو ریڑھ کی ہڈی کے کینسر سمیت جگر، لبلبہ اور پھیپھڑوں کے کینسر سے لڑنے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔پپیتا مشرق میں پیدا ہونے والا ایک عام پھل ہے۔ ماہرین کے مطابق اس پھل میں انٹی کینسرخصوصیات پائی جاتی ہیں۔ محققین نے افزودہ رسولیوں کے خلاف پپیتا کی سرطان کش خصوصیات بیان کی ہیںجن میں رحم، چھاتی، جگر، پھیپھڑے اور لبلبے کا سرطان بھی شامل ہے۔ایک تحقیق میں پپیتے کے خشک پتوں کو جوش دے کر اس سے حاصل شدہ عرق سرطانی خلیات پر ڈالا گیا جس سے رسولی کو ختم کرنے والے سالموں کی پیداوار بڑھ گئی تھی اور جسم کے مدافعتی نظام کی مدد سے ٹیومرز کا انسداد ممکن ہو گیا۔ تحقیق کے دوران کینسر کے خلیات کے دس مختلف کلچرز پر پپیتے کے پتوں کے چار مختلف قوتوں والے عروق آزمائے گئے 24گھنٹے بعد حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ تمام کلچرز میں پپیتے کے پتے کے عرق نے ٹیومرز کی افزائش کی رفتار سست کر دی ہے ۔ پپیتے کے پتے ہی باکمال نہیں ہیں اس کا پھل بھی طبی لحاظ سے بے شمار خوبیوں کا حامل ہے۔ پپیتے کی اہم ترین غذائی خصوصیت Papainکہلاتی ہے ۔ پپیتے میں موجود یہ خامرہ ہمارے جسم میں تیار ہونے والے دیگر خامروں کے ساتھ مل کر کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔اس سے تیز ابیت اور سینے کی جلن کا خاتمہ ہوتا ہے ۔کچے پپیتے میں Papian اس وقت دودھ کی صورت میں نظر آتا ہے جب چھلکے کو کاٹا جاتا ہے ۔ اس دودھ کو براہ راست زخم، دانوں، مہاسوں، چہرے کے داغ دھبوں پر لگایا جا سکتا ہے اس پھل میں انٹی آکسیڈنٹ غذائی اجزا کی بھرمار ہوتی ہے جن میں بیٹا کیروٹین، وٹامن اے، سی اور فلیوو نونڈز، وٹامنز بی، فولیٹ اور ینیٹو تھینک ایسڈ شامل ہیں۔ اس پھل میں کیلشیم، کلورین، آئرن فاسفورس، یوٹا شیم، سیلیکون اور سوڈیم کی بھی معمولی مقدار موجود ہوتی ہے ۔ کچے پپیتے کی مٹھاس انتہائی درجہ لذت بخش ہے ۔ اس پھل کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت جوڑوں کے درد اور سوزش کودور کرنے میں مدد دینا ہے۔ قبض اور بواسیر سے محفوظ رکھتا ہے۔
پپیتے کے بیج کےصحت پر پڑنے والے چند فوائد
سوجن کا علاج
پپیتے کے بیجوں میں قدرتی طور پر دافع سوزش خصوصیات موجود ہیں جو جوڑوں کے درد اور سوجن کو دور کرتی ہیں۔
اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی وائرل خصوصیات
پپیتے کے بیجوں کا ایک چمچہ آپ کو وائرل انفیکشن سے لڑنے میں مدد کرتا ہے اور ٹائیفائڈ اور ڈینگی جیسے بیکٹیریا سے آپ کے جسم کو محفوظ رکھتا ہے۔ ٹائیفائڈ کے علاج کے لیے یہ سب سے مفید پھل ہے۔
پیٹ میں کیڑوں کا خاتمہ
یہ بیج پاپین جیسے اینزائمز سے مالا مال ہوتے ہیں جو آنتوں کے کیڑوں کو مار نے میں آپ کی مدد کرتےہیں اور ہضم نہ ہونے والے نقصان دہ پروٹین کا بھی خاتمہ کردیتے ہیں۔
جگر کی حفاظت
پپیتے کے بیجوں میں موجود اہم غذائی اجزا جگر کے لیے انتہائی فائدہ مند ہیں ۔ یہ بیج آپ کے جگر کی تمام بیماریوں سے آپ کو بچاتا ہے۔ آپ کو صرف پپیتے کے5 بیج کولیموں کے جوس کی ایک چمچ کے ساتھ ملادینا ہے اور پورے مہینہ اسے پینا ہے جس کی مدد سے آپ جگر کی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
عمل انہضام
پپیتے میں موجودگلائی سائل، پیپین جیسےانزائمز آپ کے جسم کو صاف کرتے ہیں اور نظامِ انہضام میں معاون و مددگار ہیں ۔
کینسر سے بچاؤ
پپیتے کے غذائی اجزا کینسر کے خلیات اور ٹیو مر کی افزائش کو روکتے ہیں۔ ان بیجوں کو استعمال کرکے اپنی صحت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے اور لمبی زندگی گزاری جاسکتی ہے۔
بلڈ پریشر
پپیتا کارپین جیسے غزائی اجزاسے مالا مال ہوتا ہے جس کی مدد سے ہائی بلڈ پریشر پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
گردے کی بیماریوں سے نجات
پپیتے کے بیج گردے کی صحت کو بہتر کرتے ہیں اورگردہ خراب ہونے سے آپ کو محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ بیج گردے سے متعلق بیماریوں اور پوئزننگ سے لڑنے میں آپ کی مدد کرتا ہے۔
پپیتے کے بیج کھانے کا طریقہ
پپیتے کے بیج کو آپ کچےپھل سے نکال کر کھاسکتے ہیں یا پھر پھل کے ساتھ بھی کھاسکتے ہیں البتہ یہ پیج کیونکہ ذائقے میں کڑوے ہوتے ہیں اس کے لیے آپ ان بیجوں کو سلاد کی ڈریسنگ میں، دودھ یا شہد کے ساتھ بھی ملا کر کھاسکتے ہیں۔
ضرورت سے زیادہ پپیتا کھانے کے ممکنہ نقصانات
کم کیلوریز والے اس پھل کے جہاں ان گنت فائدےہیں وہیں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں جو پپیتے کے شوقین افراد کو معلوم ہونے چاہیے۔ لیکن اس بات کا خیال رہے کہ پپیتے کے منفی اثرات کا اطلاق تمام افراد پر نہیں ہوتابلکہ یہ مختلف لوگوں کے لیے مختلف طرح سے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔پپیتا کھانے سے نظام انہضام میں خرابی کے ساتھ بلڈ پریشر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔الرجی: پپیتے کے اوپری حصے میں لیٹکس نامی خشک مادہ پایاجاتا ہے جوالرجی میں اضافے کاباعث بنتا ہے، لہٰذا وہ افراد جو پہلے ہی الرجی کے مرض کا شکار ہوتے ہیں ان کے مرض میں پپیتا کھانے سے اضافے کا خدشہ ہوتا ہے۔ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین پپیتا یا اس کے بیج استعمال نہ کریں اس کے علاوہ پپیتے کے بیجوں میں طاقتور اینٹی پیراسیٹک اثرات ہوتے ہیں اسی لیے بچوں کو دینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔
پپیتا کھانے سے جسم میں شوگر کا لیول فوری انتہائی کم ہوسکتا ہے ، وہ افراد جن کے خون میں شوگر کی کم مقدار ہوتی ہے انہیں چاہیے کہ پپیتا کھانے سے گریز کریں ۔اس کے علاوہ پپیتے میں موجود لیٹکس حاملہ خواتین کے لیے بھی بے حد نقصان دہ ہے اس سے اسقاط حمل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔پپیتے میں بیٹا کروٹین پایاجاتا ہے جو جلد میں کیروٹینیمیا کی بیماری کا باعث بنتا ہے۔ اس بیماری سے ہتھیلیوں اور تلووں کارنگ پیلا پڑجاتا ہے اور آنکھیں سفید ہوجاتی ہیں، یہاں تک کہ انسان یرقان یا پیلیا جیسی خطرناک بیماری کا شکار بھی ہوسکتا ہے۔پپیتے میں ‘پےپین’ نامی انزائم پایا جاتا ہے ، یہ انزائم انسانی پھیپھڑوں کے لیے انتہائی خطرناک تصور کیاجاتاہے ۔پپیتا زیادہ کھانے سے سانس لینے میں تکلیف ہوسکتی ہے، سانس لینے کے دوران عجیب و غریب آوازیں سنائی دیتی ہیں جس کا واضح مطلب ہے کہ انسان کو سانس لینے میں سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،یہاں تک کہ انسان دمہ کا مریض بھی بن سکتاہے۔ اس کے علاوہ یہ انزائم جسم کا درجہ حرارت بڑھادیتا ہے جسے عام لفظوں میں تیز بخار کہاجاتا ہے۔ایک 5 انچ لمبے پپیتے میں 60 ملی گرام کے قریب وٹامن سی ہوتی ہے۔ وٹامن سی کی اتنی مقدار جسمانی صحت کے لیے فائدے مند ہوتی ہے، تاہم کسی بھی چیز کی زیادتی فائدے کی بجائے نقصان دہ ہوتی ہے ، لہذا وٹامن سی کی زائد مقدار صحت کے لیے خطرناک ہوتی ہے اور گردے میں پتھری کا باعث بن سکتی ہے ، اس لیے زیادہ مقدار میں پپیتا کھانے سے گریز کریں۔زیادہ پپیتا کھانا ہاضمے کے نظام کو متاثر کرسکتا ہے، اس کے علاوہ پیٹ میں درد ، گیس اور الٹی کی شکایت بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔پپیتے میں موجود ‘پے پین’ انزائم کو اکثر جلد کو جوان رکھنے والی کریم بنانے میں استعمال کیاجاتا ہے ،تاہم یہ بات قابل غور ہے کہ ہر انسان کی جلد ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، اور پے پین ہر قسم کی جلد کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا، وہ افراد جن کی جلد زیادہ حساس ہوتی ہے پپیتا کھانے سے یا ‘پے پین’ والی کریم استعمال کرنے سے ان کی جلد میں خارش ہونے کے ساتھ جلد پر خراشیں پڑجاتی ہیں۔وہ افراد جو دل کی بیماری میں مبتلا ہیں وہ پپیتے کا استعمال یاتو بہت کم کریں یا پھر بالکل نہ کریں ، کیونکہ ‘پے پین’دل کی دھڑکن کو کم کرتا ہے جو دل کے مرض میں مبتلا افراد کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ، بعض اوقات پپیتا کھانا ان کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
٭…٭…٭