متفرق مضامین

نیند ایک نعمتِ خدا وندی

آج کل کے تیز رفتار زمانہ میں معیاری نیند کی اہمیت خاصی کم ہوگئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ نیند کی کمی کا مسئلہ ایک بہت خوفناک صورت اختیار کر گیا ہے اور اکثر لوگ نیند کی کمی کا شکار نظر آتے ہیں جبکہ بعض لوگ تو اپنے دوستوں میں کم سونے کو بڑے فخر سے بیان کرتے ہیں ۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم میں سے زیادہ تر لوگ نیند کی اہمیت سے ناواقف ہیں اور اس کو محض وقت کا ضیاع اور ایک ناکارہ عمل ہی سمجھتے ہیں اور تو اور کچھ لوگ تو نیند کو نحوست اور ایک بیماری تصور کرتے ہیں ۔

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

‘‘اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات کو لباس بنایا اور نیند کو آرام کا ذریعہ اور دن کو پھیلاؤ کا’’(الفرقان:48)

انسان اپنی عمر کا تقریبا 36ً فیصد نیند کی حالت میں گزارتا ہے ۔ کہنے کو تو یہ 36فیصد ہمارے قیمتی وقت کا ضیاع لگتا ہے مگر اسی نیند کی حالت میں انسانی دماغ اور جسم وہ اہم کام سرانجام دیتا ہے جو جاگنے کی حالت میں کرنا تقریبا ًناممکن ہوتا ہے ۔ یہاں تک کہ انسانی دماغ کے کچھ حصے بحالت نیند جاگنے کی نسبت زیادہ ایکٹو ہوتے ہیں ۔
نیند وہ قدرتی عمل ہے جس میں انسانی دماغ سے نکلنے والا گروتھ ہارمون انسانی خلیوں کی مرمت اور مزید نئے خلیوں کو بنانے کا کام سرانجام دیتا ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تقریبا ً75فیصد گروتھ ہارمون سونے سے تقریبا ًایک گھنٹے بعد خارج ہوتا ہے اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم بھرپور نیند لیں ۔ اسی طرح سارے دن کی تھکاوٹ کے بعد ذہنی اور جسمانی قوت کی بحالی بھی دوران نیند ہی ہوتی ہے ۔ دورانِ نیند ہمارا دماغ بہت سارے سوچنے سمجھنے اور یادداشت کو محفوظ کرنے کا عمل سرانجام دیتا ہے ۔ اس کے علاوہ دو ہارمون جوکہ گریلن اور لیپٹن کہلاتے ہیں کا بھی اخراج ہوتا ہے جو کہ انسانی بھوک اور قوت کو ہمارے جسم میں بیلنس رکھتے ہیں ۔

نیند کی کمی جہاں ہمارے لیے بہت سارے جسمانی عوارض کا باعث بنتی ہے وہاں یہ ذہنی اور سماجی مسائل بھی پیدا کرتی ہے ۔ سب سے پہلے تو جسمانی امراض کی بات کرلیں ۔ مختلف میڈیکل ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نیند کی کمی وزن بڑھنے کا ایک اہم سبب ہے کیونکہ جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے کہ نیند کی کمی لیپٹن اور گریلن (جو کہ ہمارے جسم میں میٹابولزم کے عمل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ) کی کمی کا باعث بنتی ہے ۔ وزن بڑھنے کے نتیجہ میں ذیابیطس ہونے کا خطرہ اَوربھی بڑھ جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ایک اَور ریسرچ کے مطابق نیند کی کمی سے دل کے امراض اور بلند فشار خون یا بلڈ پریشر کے مسائل بھی ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ جسمانی امراض کے ساتھ ساتھ نیند کی کمی ذہنی مسائل بھی پیدا کرتی ہے مثلاًڈپریشن اور یادداشت کی کمزوری ، اس کے علاوہ نیند کی کمی کا شکار لو گ کسی خاص کام پر فوکس نہیں کر سکتے اور یہی وجہ ہے کہ اکثر حادثات کی وجہ تھکاوٹ اور نیند کی کمی ہی ہوتی ہے۔

بہتر نیند کے لیے ہمیں چند باتوں کو مدِّ نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔

٭ سب سے پہلے تو آج کل لوگ بستر پر لیٹتے ہی فیس بک اور دوسرے سوشل میڈیا کی ویب سائیٹس کھول لیتے ہیں اور گھنٹوں غیرضروری پوسٹ چیک کرتے رہتے ہیں ۔ عموما ًیہ خبریں اور پوسٹ وغیرہ افراتفری اور ذہن کو منتشر کرنے کا باعث ہوتی ہے جس سے جسم میں کورٹیزول جو کہ اسٹریس ہارمون ہے کی مقدار بڑھ جاتی ہے ۔ جس کی وجہ سے نیند اڑ جاتی ہے یا اگر نیند آتی بھی ہے تو کم ازکم پُرسکون نہیں ہوتی ۔ نتیجۃً اگلا سارا دن ذہنی اور جسمانی کو فت میں گزرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک تحقیق کے مطابق موبائل فون اور کمپیوٹر وغیرہ کی سکرین سے نکلنے والی نیلی روشنی نیند میں خلل کا باعث بنتی ہے ۔ یہ شعائیں انسانی دماغ سے نکلنے والے میلاٹونن ہارمون جو کہ نیند لانے کا باعث ہوتا ہے کے اخراج کو روکتی ہے ۔ اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ نیند سے قبل ہر قسم کے گیجٹ (Gadget)وغیرہ سے پرہیز کریں۔

٭ نیند سے کم ازکم تین سے چار گھنٹے قبل ہر قسم کے کیفین (یعنی چائے کافی وغیرہ) سے پرہیز کریں کیونکہ یہ بھی میلاٹونن کے اخراج میں خلل کا باعث بنتی ہیں۔

٭ اپنے سونے والے کمرے کا درجہ حرارت معتدل رکھیں کیونکہ زیادہ گرم اور زیادہ ٹھنڈے کمرے میں نیند میں خلل واقع ہوتا ہے۔
٭ اپنے سونے کے کمرے میں روشنی مدھم رکھیں کیونکہ زیادہ روشنی بھی نیند میں خلل کا باعث ہوتی ہے۔
٭ بھرپور نیند کے لیے جسم کا تھکنا بھی بہت ضروری ہے اس لیے دن میں مناسب ورزش ضرور کریں مگر سونے سے بالکل پہلے ورزش سے اجتناب کریں۔
سونے کی ایک روٹین بنائیں اور کوشش کریں کہ روزانہ ایک ہی وقت پر اپنے بستر پر جائیں۔

کچھ لوگ لیٹ کھانا کھانے کے عادی ہوتے ہیں اور پھر وہ کھانے کے فورا ًبعد سو جاتے ہیں جو کہ صحیح نہیں ہے ۔ یاد رکھیں کھانے کو تقریبا ًتین سے چار گھنٹے ہضم ہونے کو درکار ہوتے ہیں ۔ اس لیے سونے اور کھانے کے درمیان مناسب وقفہ رکھیں۔

صبح جلد اٹھنے کی عادت ڈالیں ۔ وہ لوگ جو رات کو کام کرتے اور دن کو سوتے ہیں وہ بہت جلد مختلف قسم کے امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور اس کی ایک بہت بڑی وجہ دن کے وقت سونا ہوتا ہے کیونکہ دن کی روشنی ، شور وغیرہ سے ہمارا دماغ بے چین رہتا ہے جس کی وجہ سے ہمارے دماغ کو وہ آرام میسر نہیں آتا جس کی اسے ضرورت ہوتی ہے ۔

اپنے بستر کو آفس نہ بنائیں بلکہ اس کو صرف نیند کے لیے مخصوص رکھیں۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سنت سوتے وقت دعائیں کرنا ہے جہاں یہ عمل باعث ِثواب اور انسان کی روحانیت میں اضافے اور اس کے خدا تعالیٰ سے تعلق میں بہتری لانے کا موجب بنتا ہے وہاں طبی طور پر بھی یہ ایک بہت ہی اچھی اور صحت مند عادت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ہماراذہن دیگر جھنجھٹوں سے آزاد ہو جاتا ہے اور صحت مند اور پر سکون نیند لانے کا باعث ہوتا ہے ۔ پس بھرپور نیند ایک نعمت سے کم نہیں اس لیے اس نعمت کی قدر کریں اور اس کو ایک عبادت سمجھ کر بجالائیں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

ایک تبصرہ

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button