حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی 2019ء (02؍جولائی)
02؍جولائی2019ء بروز منگل
آج کا یہ دن اس لحاظ سے ایک تاریخی اہمیت کا حامل دن ہے کہ جماعت احمدیہ کے نئے مرکز ‘‘اسلام آباد’’ (یوکے) سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا کسی بھی ملک کا یہ پہلا دورہ تھا۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جرمنی کے سفر پر روانہ ہونے کے لیے پروگرام کے مطابق صبح دس بجے اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے۔ حضورانور کو الوداع کہنے کے لیے صبح سے ہی احباب جماعت مردو خواتین، رہائشی حصّہ کے بیرونی احاطہ میں جمع تھے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ازراہ شفقت کچھ دیر کے لیے احباب کے درمیان رونق افروز رہے۔ ہر ایک شخص اپنے پیارے آقا کے شرف زیارت سے فیضیاب ہوا۔ حضورانور نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب حاضرین کو السلام علیکم کہا اور اجتماعی دعا کروائی۔ بعدازاںپانچ گاڑیوں پر مشتمل قافلہ برطانیہ کے ایک ساحلی شہر Dover کی طرف روانہ ہوا۔
Dover برطانیہ کی ایک مشہور بندرگاہ ہے۔ لندن اور اس کے اردگرد کے علاقوں اور شہروں میں آباد لوگ یورپ کا سفر بذریعہ Ferries اسی بندرگاہ سے کرتے ہیں۔
Dover شہر سے گیارہ میل قبل Folkestone کے علاقہ میں وہ مشہور Channel Tunnel ہے جو برطانیہ اور فرانس کے ساحلی علاقوں کو آپس میں ملاتی ہے۔ اس Tunnel (سرنگ) کے ذریعہ کاریں اور دیگر بڑی گاڑیاں مع مسافر بذریعہ ٹرین فرانس کے ساحلی شہر Calais تک پہنچتی ہیں۔ آج کا سفر بھی اسی Channel Tunnel کے ذریعہ تھا۔
اسلام آباد (یوکے) سے مکرم منصور شاہ صاحب (نائب امیر یوکے)، مکرم عطاء المجیب راشد صاحب مبلغ انچارج یوکے، مکرم اعجاز الرحمٰن صاحب صدر مجلس انصاراللہ یوکے، مکرم مبارک احمد ظفر صاحب ایڈیشنل وکیل المال لندن، مکرم ناصر انعام صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ یوکے، مکرم اخلاق احمد انجم صاحب وکالت تبشیر اور مکرم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ یوکے اپنی خدّام کی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو الوداع کہنے کے لیے چینل ٹنل تک قافلہ کے ساتھ آئے تھے۔
قریباً ایک گھنٹہ چالیس منٹ کے سفر کے بعد چینل ٹنل آمد ہوئی۔ اسلام آباد سے ساتھ آنے والے احباب نے اپنے پیارے آقا کو الوداع کہا۔
بعدازاں امیگریشن اور دیگر سفری امور کی تکمیل کے بعد کچھ وقت کے لیے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ ایک سپیشل لاؤنج میں تشریف لے آئے۔ قریباً بارہ بج کر 35 منٹ پر قافلہ کی گاڑیاں ٹرین پر بورڈ کی گئیں۔ ٹرین بارہ بج کر پچاس منٹ پر 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے فرانس کے ساحلی شہر Calais کے لیے روانہ ہوئی۔ اس سرنگ کی کُل لمبائی 31 میل ہے اور اِس میں سے 24 میل کا حصّہ سمندر کی تہ کے نیچے ہے۔ اس سرنگ کا گہرا ترین حصہ سمندر کی تہ سے 75 میٹر یعنی 250 فٹ نیچے ہے۔ اب تک کسی سمندر کے نیچے بننے والی سرنگ میں سے یہ دنیا کی سب سے بڑی سرنگ ہے۔
قریباً نصف گھنٹہ کے سفر کے بعد فرانس کے مقامی وقت کے مطابق دو بج کر بیس منٹ پر ٹرین فرانس کے ساحلی شہر Calais پہنچی۔ (فرانس کا وقت برطانیہ کے وقت سے ایک گھنٹہ آگے ہے)۔
ٹرین رکنے کے قریباً پانچ منٹ بعد گاڑیاں ٹرین سے باہر آئیں اور موٹروے پر سفر شروع ہوا۔
پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق یہاں سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ایک پٹرول پمپ کے پارکنگ ایریا میں جماعت فرانس سے آئے ہوئے وفد نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کرنا تھا۔
فرانس سے مکرم اشفاق ربّانی صاحب امیر جماعت فرانس، مکرم محمد اسلم دُوبُوری صاحب نائب امیر فرانس، مکرم نصیر احمد شاہد صاحب مبلغ انچارج فرانس، مکرم فہیم احمد نیاز صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری، مکرم حسنین شاہ صاحب (نومبائع) اور قائمقام صدر خدام الاحمدیہ فرانس مکرم اسد وسیم صاحب اپنے خدا م کے ساتھ اپنے پیارے آقا کو خوش آمدید کہنے کے لیے موجود تھے۔
جبکہ جرمنی سےمکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت جرمنی، مکرم صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج جرمنی، مکرم جری اللہ صاحب نائب جنرل سیکرٹری جرمنی، مکرم یحییٰ زاہد صاحب اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری، مکرم ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب، مکرم عبداللہ سپراء صاحب اور مکرم احمد کمال صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی اپنی خدام کی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ اپنے پیارے آقا کا استقبال کرنے کے لیے موجود تھے۔
یہاں پہنچنے کے بعد بغیر رُکے سفر آگے جاری رہا۔
پروگرام کے مطابق چند کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد موٹروے پر ہی ایک ہوٹل Holiday Inn میں نماز ظہر و عصر کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ جماعت فرانس نے اس کا انتظام کیا تھا۔
دوپہر دو بج کر 40 منٹ پر یہاں تشریف آوری ہوئی۔ جونہی حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز گاڑی سے باہر تشریف لائے تو مکرم امیر صاحب فرانس اشفاق ربّانی صاحب، نائب امیر فرانس اسلم دُوبوری صاحب، مبلغ انچارج فرانس نصیر احمد شاہد صاحب، ایک نومبائع دوست حسنین شاہ صاحب اور مکرم صدر صاحب خدام الاحمدیہ نے اپنے پیارے آقا سے شرف مصافحہ حاصل کیا۔
نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے لیے ہوٹل کے ایک علیحدہ ہال میں انتظام کیا گیا تھا۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تین بجے تشریف لاکر نماز ظہر و عصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کے بعد یہاں سے آگے فرینکفرٹ کے لیے روانگی کا پروگرام تھا۔ روانگی سے قبل حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت کچھ دیر کے لیے امیر صاحب فرانس سے مختلف امور کے حوالہ سے گفتگو فرمائی۔ بعدازاں حضورانور نے اجتماعی دعا کروائی اور تین بجکر پچاس منٹ پر فرینکفرٹ (جرمنی) کے لیے روانگی ہوئی اور یہاں Calaisسے 55 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد فرانس کا بارڈر کراس کرکے ملک بیلجیم میں داخل ہوئے اور راستہ میں آخن (Aachen) کے مقام پر قریباً ساڑھے سات بجے بیلجیم کا بارڈر کراس کرکے جرمنی میں داخل ہوئے۔ پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق آخن شہر میں مقیم مکرم صدیق احمد ڈوگر صاحب کے گھر جانے کا پروگرام تھا۔ سات بج کر چالیس منٹ پر مکرم صدیق احمد ڈوگر صاحب کے گھر تشریف آوری ہوئی۔ مکرم صدیق احمدڈوگر صاحب نے چائے اور ریفریشمنٹ کا انتظام کیا ہوا تھا۔
یہاں کچھ دیر قیام کے بعدآٹھ بج کر 25منٹ پر فرینکفرٹ کے لیے روانگی ہوئی اور آگے سفر جاری رہا۔ اس طرح Calais سے فرینکفرٹ تک مجموعی طور پر قریباً چھ صد کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد رات ساڑھے دس بجے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جماعت جرمنی کے مرکز ‘‘بیت السبوح’’ فرینکفرٹ میں ورودمسعود ہوا۔
بیت السبوح میں تشریف آوری کے بعد جونہی حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کار سے باہر تشریف لائے تو فرینکفرٹ شہر اور اس کے اردگرد کی جماعتوں اور جرمنی بھر کے مختلف شہروں سے آئے ہوئے احباب جماعت مردو خواتین اور بچوں، بچیوں نے بڑے والہانہ اور پُرجوش انداز میں اپنے پیارے آقا کا استقبال کیا۔ فرط عقیدت اور محبت سے ہر طرف ہاتھ بلند تھے اور اھلاً و سھلاً و مرحبا کی صدائیں بلند ہورہی تھیں۔
ایک طرف احباب بڑے پُرجوش انداز میں اپنے آقا کو خوش آمدید کہہ رہے تھے تو دوسری طرف بچے اور بچیاں مختلف گروپس کی صورت میں خیرمقدمی گیت اور دعائیہ نظمیں پڑھ رہی تھیں۔ خواتین شرف زیارت سے فیضیاب ہو رہی تھیں۔
مکرم ادریس احمد صاحب لوکل امیر فرینکفرٹ، مکرم حیدرعلی ظفر صاحب نائب امیر جرمنی، مکرم امتیاز شاہین صاحب مبلغ فرینکفرٹ اور مکرم مبارک جاوید صاحب جنرل سیکرٹری لوکل امارت فرینکفرٹ نے حضورانور کو خوش آمدید کہتے ہوئے شرف مصافحہ حاصل کیا۔
اپنے پیارے آقاکا استقبال کرنے والے یہ احباب فرینکفرٹ شہر کے مختلف حصوں کے علاوہ Rüsselsheim, Raunheim, Eschborn, Bad Vilbel, Butzbach, Mörfelden, Steinheim, Usingen, Oberursel, BadHomburg, Mannheim, Kassel, Fulda, Karlsruhe, Darmstadt, Rüdesheim, Hanau, Friedberg، ویزبادن، گیزن اور ہائیڈل برگ سے آئے تھے۔
اپنے آقا کے استقبال کے لیے آنے والے بعض احباب اور فیملیز بڑے لمبے سفر طے کرکے پہنچے تھے۔
کولون (Köln) سے آنے والے 200کلومیٹر، Dortmund اور Düsseldorf سے آنے والے 250 کلومیٹر، Aachen اور Hannover سے آنے والے 300کلومیٹر، جبکہ ہمبرگ (Hamburg) سے آنے والے 550کلومیٹر اور برلن (Berlin) سے آنے والے چھ صد کلومیٹر کا لمبا سفر طے کرکے پہنچے تھے۔
جلسہ سالانہ جرمنی میں شرکت کے لیے بیرونی ممالک سے مہمانوں اور وفود کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
اب تک رشیا، قرغیزستان، بورکینافاسو،مالی، Congo، سیرالیون، Niger، غانا، نائجیریا، بنین، البانیا، سینیگال، انڈونیشیا اور بعض مشرقی یورپ کے ممالک سے بعض ممبران اور وفود جرمنی پہنچ چکے ہیں اور یہ سب اپنے پیارے آقا کا استقبال کرنے والوں میں شامل تھے۔
حضورانور کا استقبال کرنے والوں کی تعداد دو ہزار تین صد تھی۔
دس بجکر پچاس منٹ پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لاکر نماز مغرب و عشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استقبال کے لیے جرمنی کی مختلف جماعتوں سے جو احباب مردوخواتین پہنچے تھے ان سبھی نے اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز مغرب و عشاء ادا کرنے کی سعادت پائی۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد ایسے خوش نصیب احباب اور نوجوانوں کی تھی جو گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان سے ہجرت کرکے کسی ذریعہ سے یہاں پہنچے تھے اور ان کی زندگی میں پیارے آقا کی اقتدا میں یہ پہلی نماز تھی۔ یہ سبھی لوگ اپنی اس خوش نصیبی اور سعادت پر بے حد خوش تھے اور ان انتہائی مبارک لمحات سے فیضیاب ہو رہے تھے جو اُن کی زندگیوں میں پہلی مرتبہ آئے تھے۔
اللہ تعالیٰ یہ برکتیں اور سعادتیں ہم سب کے لیے مبارک کرے اور ہماری آئندہ نسلیں اور اولادیں بھی ان انعامات سے ہمیشہ فیضیاب ہوتی رہیں۔ آمین
٭…٭…٭