جلسہ سالانہ
اللہ کے فضلوں سے بھرا ایک خزانہ
ہر جلسۂ سالانہ ہے اب رشکِ زمانہ
پھر آئے وہ دن عشق کا اظہار کریں گے
اے روحِ وفا پھر وہی اقرار کریں گے
اقرار کریں گے یہ غلامانِ خلافت
چھوٹے گا نہ ہم سے کبھی دامانِ خلافت
اک ہاتھ پہ ہم وقت کو ہموار کریں گے
آئیں گے درِ یار پہ، دیدار کریں گے
یہ جلسۂ سالانہ تو ہے آئینہ خانہ
اک زندہ حقیقت ہے نہیں کوئی فسانہ
افضالِ خداوند کے درشن کا جھروکہ
ایماں کا رجز، ملّتِ احمد کا ترانہ
سب اس کے لیے دشت و دمن پار کریں گے
آئیں گے درِ یار پہ، دیدار کریں گے
بیمارِ محبت کو گھڑی بھر میں شفا دے
یہ جلسہ انوکھا ہے کہ مُردوں کو جِلا دے
قرآنی معارف کی پلائے مئے عرفاں
اعجازِ مسیحائی زمانے کو دکھا دے
چھلکیں گے جو ساغر یہاں سرشار کریں گے
آئیں گے درِ یار پہ، دیدار کریں گے
زیتون کے باغوں کی مہک اس میں ہے رقصاں
ہر فاختۂ امن ہے اب اس میں غزل خواں
آشوبِ زمانہ میں یہ دنیا ہی عجب ہے
آلائشِ دنیا سے جہاں سب ہیں گریزاں
بس اپنے ہی مولیٰ سے جہاں پیار کریں گے
آئیں گے درِ یار پہ، دیدار کریں گے