حیا عورت کا زیور ہے اور یہی وہ زینت ہے جس پر عورت کو فخر ہونا چاہیے
جلسہ سالانہ برطانیہ 2019ء کے موقع پر مستورات کے اجلاس سےحضور انور کا خطاب
تعلیمی میدانوں میں اعزاز پانے والی طالبات میں انعامات کی تقسیم
(حدیقۃ المہدی، الفضل انٹرنیشل) سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آج مؤرخہ 3؍ اگست 2019ء بروزہفتہ مستورات کے جلسہ گاہ سےایک نہایت بصیرت افروز خطاب فرمایا۔
ایم ٹی اے کی سکرین پر حضور انور کے قافلے کی آمد کا نظارہ 12بجکر 2منٹ پر دکھائی دینا شروع ہوا۔
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز12بجکر 4منٹ پر خواتین کی جلسہ گاہ میں رونق افروز ہو کر کرسیٔ صدارت پر تشریف فرماہوئےاور اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغازفرمایا۔
تلاوت قر آن کریم مکرمہ ھبۃ النور جابی صاحبہ نے کی۔تلاوت کی جانے والی سورۃ الحجرات کی آیات 12 تا 14 کا اردو ترجمہ تفسیر صغیر سے مکرمہ قرۃ العین طاہر صاحبہ نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔بعد ازاںکلامِ محمود سےحسب ذیل نظم مکرمہ امتہ النور باجوہ صاحبہ نے ترنم کے ساتھ پڑھنے کی سعادت حاصل کی:
ایمان مجھ کو دے دے عرفان مجھ کو دے دے
قربان جاؤں تیرے قرآن مجھ کو دے دے
اس کے بعد حضورِ انور نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی بچیوں کو اعزازات سے نوازا۔
سیکرٹری صاحبہ تعلیم لجنہ اماء اللہ برطانیہ نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کی اجازت سے تعلیمی میدان میں مختلف اعزاز پانے والی طالبات کے اسماء باری باری پکارے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت ان خوش نصیب طالبات کو اپنے دستِ مبارک سے اسناد عطا فرمائیں جبکہ حضرت صاحبزادی سیّدہ امۃ السبوح بیگم صاحبہ مدّ ظلہا العالی حرم محترم حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان طالبات کو میڈلز پہنائے۔
12بجکر 50منٹ پرحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے منبر پر تشریف لاکر ایم ٹی اے کے توسّط سے پوری دنیا کے حاضرین،سامعین اور ناظرین کوالسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کی دعا دی اور خطاب کا آغاز فرمایا۔
تشہد،تعوّذ اور سورہ فارتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سورۃالحدید کی آیت 21 اور سورۃ الحشر کی آیت 19کی تلاوت فرمائی اور ان آیات کے ترجمےپڑھے۔
حضورِ انور نے خطاب کے اصل مضمون بیان کرنے سے قبل اس بات کا ذکرفرمایا کہ مجھے رپورٹ ملی ہے کہ بعض عورتیں تقریروں کے دوران باتیں کرتی ہیں خاص طور پرجو کرسیوں پر بیٹھی ہیں۔حضور انور نے فرمایا آئندہ ان کو احتیاط کرنی چاہیے ۔
اس کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطاب کے اصل مضمون کی طرف آتے ہوئے بیان فرمایا کہ آج دنیا اس قدر مادیت میں گر چکی ہے کہ دین کی کوئی اہمیت نہیں۔دنیا کے اس حصے میں 20سے25فیصد سےزیادہ لوگ دین سے اپنے آپ کو منسوب نہیں کرتے۔حضور نے فرمایا کہ یہ خدا سے دور ہی نہیں جا رہےبلکہ خدا کے وجود کے ہی انکاری ہیں۔
مسلم دنیا کے حوالے سے حضور نے فرمایا کہ ان کی اکثریت دینی تعلیم سے دور ہےاور بدعات میں گری ہوئی ہے۔کہنے کو مسلمان ہیں، بڑے زور سے کہتے الحمدللہ مسلمان ہیں مگر عمل نہیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ جہاں احمدیت کی مخالفت کی بات آئےتو کٹ مرنےپر تیار ہو جاتے ہیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہمیں ان کے عمل سے غرض نہیں ہمیں اس سے غرض ہے کہ ہم دنیا کو تباہی سے بچائیں ۔اور اس بات کو دیکھیں کہ کیا ہم اپنے آپ کے اس کام کے لیے تیار پاتے ہیں؟ کیا ہمارے عمل خدا تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے والے ہیں؟کیا ہم حضرت مسیح موعودؑ کو ماننے کے باوجودکھیل کود، لہو و لعب کو دین پر ترجیح تو نہیں دے رہے؟
حضورِ انور نے جلسہ سالانہ پر آنے کے مقصد کی طرف دوبارہ توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں اپنے آپ سے یہ سوال کرنا ہو گا کہ کیا ہم جلسے کے نام پر ایک سوشل Gatheringکے لیے جمع تو نہیں ہوئے ۔
یا صرف کپڑے اور زیور دکھانے کے لیے جمع ہوئےہیں یاکیا مرد محفل جمانے کے لیے آئے ہیں؟حضور انور نے فرمایا کہ اگر ایسا ہے توپھر ہماری حالت بھی ان لوگوں کی طرح ہے جو دنیا کو سب کچھ سمجھتے ہیں۔
سورۃ الحدید کی تلاوت کردہ آیت کے حوالے سے حضور انور نے فرمایا کہ اس میں فرمایا گیا ہے کہ یہ دنیا عارضی ہے اس لیے اسےمقصود با الذات نہ بناؤ۔ یہ محض کھیل کود ہے، بہلاوے کے سامان ہیں۔حضور انور نے فرمایا کہ دین کی طرف توجہ نہ دینا یہ بھی لہو و لعب ہے۔اس حوالے سے حضور انور نےفرمایا کہ ہم احمدیوں کو ہوش کرنی چاہیےاورخدا تعالیٰ کے حق ادا کرنے کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔
حضورِ انور نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد کے حوالے سے توجہ دلائی کہ آپؑ نے اپنے ماننے والوں کو یہ فرمایا ہوا ہے کہ میرے ساتھ اگر بیعت کا اقرار ہے تو اپنے عمل بھی اس تعلیم کے مطابق بناؤ۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ ایک احمدی عورت اس بات کو واضح کرے کہ میری توجہ اللہ تعالیٰ کے حق ادا کرنے کی طرف ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بیعت میں آکرہم نے ان لوگوں میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے جو آخرین کو پہلوں سے ملا رہے ہیں۔اس لیے پہلوں کے نمونے پر چلنے کی ضرورت ہے۔
حضور انور نے حیا اختیار کرنے کے حوالے سے خصوصی توجہ دلائی اور فرمایا کہ حیا عورت کا زیور ہے اوریہی وہ زینت ہے جس پر عورت کو فخر ہونا چاہیے۔مزید حضور انور نے فرمایا کہ جب حجاب کھلتے ہیں تو بے حیائیاں پیدا ہوتی ہیں۔ حضور انور نے اس بات کی حوصلہ شکنی فرمائی کہ بچیاں اپنی سہیلیوں وغیرہ کے گھروں میں رات بسر کریں نیز یہ بھی فرمایا کہ چھوٹے عمر کے لڑکوں کا راتوں کو باہر رہنا بھی اسی طرح لغو ہے جس طرح لڑکیوں کا رہنا۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ یہاں پر آیا ہوا میڈیا شاید کہے کہ یہ عورتوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن اپنی لڑکیوں پر پابندیاں لگاتے ہیں۔حضور انور نے فرمایا کہ وہ جو مرضی کہیں ہم نے وہی کرنا ہے جو ہمیں ہمارا دین سکھاتا ہے۔
حضورِ انور نے رشتے کے وقت نیکی اور تقویٰ کو ترجیح دینے کی نصیحت کی اور فرمایا کہ اگر اس بات کا خیال ہمارے لڑکیاں لڑکے رکھیں تو دیندار گھروں میں رشتے ہوں گے۔اس سے ایسامعاشرہ وجود میں آئے گاجہاںدنیا کے پیچھے دوڑنہیں ہو گی مگر دین میں بڑھنے کی دوڑ ہو گی۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحشر کی تلاوت کردہ آیت کے حوالے سے فرمایا کہ یہ آیت نکاح کے خطبے میں بھی پڑھی جاتی ہے ۔حضور انور نے فرمایا کہ ایمان تقویٰ کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔اور فرمایا کہ اس آیت میں فرمایا گیا ہے کہ کَل پر نظررکھی جائے ۔
حضور انور نے فرمایا کہ کل کام آنے والی چیز تقویٰ ہے۔دولت ،دنیاوی عزت یا فیشن کے بارے میں خدا تعالیٰ سوال نہیں کرے گا۔اسی طرح کَل سے مراد تمہاری نسل بھی ہے، اس کی تقویٰ کے مطابق تربیت کروگے تو وہ تمہارے لیے دعا کرنے والی ہو گی جس سے تمہارے درجات کی بلندی ہوتی رہے گی۔اگر مائیں بچوں کی صحیح تربیت بچپن سے کریں تو نیک اولاد پروان چڑھے گی۔
حضورِ انور نے خواتین کو توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ وہ دینی علم کو بڑھائیں اور دین کو دنیا پر مقدم کرنے کے لیے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔
آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہر احمدی عورت اور مرد کو یہ توفیق عطا فرمائےکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکموں پر چلتے ہوئے اپنے عملوں کو اس طرح ڈھالیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بنیں۔ اس دنیا کے عارضی سامانوں کے بجائےاس بات پر نظر رکھنے والے ہوں کہ ہم نے اپنے کل کے لیے کیا آگے بھیجا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا یہ خطاب1بجکر 37منٹ پرختم ہوا۔ خطاب کے بعد حضور نے اجتماعی دعا کروائی۔
اجلاس کے بعد متعدد گروپس میں بچیوں اور خواتین نے اپنے پیارے امام کے حضور اخلاص و وفا کے ترانے پیش کیے۔ یہ ترانے متعدّد زبانوں میں تھے۔
حضور انور 1بجکر 56منٹ پر السلام علیکم ورحمتہ اللہ کہہ کہ خواتین کے جلسہ گاہ سے مردانہ جلسہ گاہ میں تشریف لے گئے جہاں نمازِ ظہر و عصر پڑھائیں۔ نمازوں کے بعد وقفہ ہو گیا۔ ان شاء اللہ ساڑھے تین بجے جلسے کی کارروائی کا دوبارہ آغاز ہو گا۔
(جلسہ سالانہ کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے الفضل کی ویب سائیٹ www.alfazl.com سے استفادہ کیجیے۔ اور موبائل فون پر الفضل کی ایپلیکیشن انسٹال کرنے کے لیے Google Play Store یا Apple App Store پر جا کر alfazl لکھ کر تلا ش؍ سرچ کیجیے اور جلسے کے متعلق تازہ بتازہ خبروں سے لطف اندوز ہوئیے۔)
(رپورٹ: سیّد احسان احمد)