ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود اور فارسی ادب (قسط 12)

مسئلہ کفارہ اور عملی دنیا

‘‘اگر کوئی یہ کہے کہ کفّارہ پر ایمان لانے سے انسان گناہ کی زندگی سے نجات پاسکتاہے اور گناہ کی قوت اس میں نہیں رہتی ۔تو یہ ایک ایسی بات ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ اس لئے کہ یہ اصول ہی اپنی جڑھ میں گناہ رکھتا ہے ۔گناہ سے بچنے کی قوت پیدا ہوتی ہے مؤاخذہ الٰہی کے خوف سے۔لیکن وہ موأخذہ کا خوف کیونکر ہوسکتا ہے جبکہ یہ مان لیا جاوےکہ ہمارے گناہ یسوع نے اٹھا لئے اس سے ہم یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ ایسے اصول کا انسان کبھی متقی نہیں ہوسکتاکیونکہ وہ ہر ایک کام کو جس کی بناتقوی ٰ کے اصولوں پر ہو ضروری نہ سمجھے گا۔ یہ خوب یاد رکھو کہ پاک باطنی ہمیشہ اصولوں ہی سے شروع ہوتی ہے۔ورنہ

خُبث نفس نہ گردد بسالہا معلوم

پھر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کفارہ کا مسئلہ ماننے والو ں نے پاک باطنی کی عملی نظیریں کیا قائم کی ہیں ؟یورپ کی بد اعمالیاں سب کو معلوم ہیں ۔شراب جو اُمّ الخبائث ہے اس کی یورپ میں اس قدر کثرت ہے کہ اُس کی نظیرکسی دوسرے ملک میں نہیں ملتی ۔میں نے کسی اخبار میں پڑھا تھا کہ اگر لندن کی شراب کی دوکانوں کوایک لائن میں رکھا جائے ۔ تو پچھتر میل تک چلی جاویں ۔جس حالت میں ان کو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ ہر ایک گناہ کی معافی کا سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے اور جس قدر گناہ کوئی کرے معاف ہیں تو اب سوچ کر عیسائی ہم کو جواب دیں کہ اس کا اثر کیا پڑے گا ۔’’

(ملفوظات جلداول صفحہ 175-176)

*۔اس میں حضر ت مسیح موعود علیہ السلام نےفارسی کا یہ مصرع استعمال کیا ہے

‘‘خُبثِ نَفْس نَہْ گَرْدَدْبِسَالہَامَعْلُوم’’

ترجمہ:‘‘ دلوں کا گند بعض اوقات سالوں تک معلوم نہیں ہوتا۔’’ دراصل یہ سعدی کے ایک شعر کا دوسرا مصرع ہے مکمل شعر مع تفصیل ذیل میں در ج ہے ۔

سیرت کے بارہ میں سعدی کا قول ہے ۔

نَہ ھَرْکِہْ بِہ صُوْرَتْ نِیکُوْست، سِیْرَتِ زِیْبَادَرْاُوْست

کار،اَنْدرُوْن دَارَدْ، نَہْ پُوْست

یعنی ہر کوئی جو خوبصورت ہے لازمی نہیں کہ خوب سیرت بھی ہو۔عمل کا تعلق باطن سے ہے نہ کہ ظاہر سے۔

تَوَان شَنَاخْت بِہ یِک رُوْزدَرْشَمَایلِ مَرْد

کِہْ تَاکُجَاشْ رَسِیْدِہ اَسْت پَایِگَاہِ عُلُوْم

آدمی کے علمی معیار کاتو ایک دن پتا لگایا جاسکتاہے ۔

وَلِیْ زِبَاطِنَش اَیْمَنْ مَبَاشْ وَغَرِّہْ مَشَوْ

کِہْ خُبثِ نَفْس نَہْ گَرْدَدْ بِسَالْھَا مَعْلُوم

لیکن کسی کے باطن سے اپنے آپ کو محفوظ نہ سمجھ اور فریب میں نہ آ کیونکہ دلوں کا گند بعض اوقات سالوں تک معلوم نہیں ہو تا ۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button