نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
ہے کتنا دل نشیں اُس رحمتِ انوار کا سایہ
زمیں پر آکے جس نے آسماں کا نور پھیلایا
مبارک وہ جو اِس عالم میں آبِ زندگی لایا
خدا کا چہرۂ زیبا زمانے بھر کو دکھلایا
خِرد کی کم نگاہی کو جنوں کا راز سکھلایا
نگاہ و دل کو تڑپایا تو روح و جاں کو گرمایا
وہ تنہا تھا مگر تنہا ہر اک دشمن سے ٹکرایا
نہ کچھ باطل سے وہ جھجکا نہ کچھ ظلمت سے گھبرایا
ہر اک سختی گوارا کی، ہر اک بیداد کو جھیلا
ہر اک مشکل کو اپنایا، ہر اک الجھن کو سلجھایا
ہزاروں آندھیوں کے سامنے اُس بندۂ حق نے
ہر اک سیلاب کو روکا، ہر اک طوفان پر چھایا
گُلوں کو نکہتیں، قلب و نظر کو طلعتیں بخشیں
گلستانوں کو نکھرایا، بیابانوں کو مہکایا
وہ جس کی چشمِ سحر انگیز سے تابانیاں پھوٹیں
وہ جس کے حُسن سے عالم کا ہر اک پھول شرمایا
یہ اس کی تابشِ حسنِ کرامت تھی کہ کیا شے تھی
جھکایا اپنا سر خورشید نے اور چاند گہنایا
جہاں پر بُت پرستی کی وبا شدت سے جاری تھی
وہاں توحید کا پرچم بڑی عظمت سے لہرایا
ہر اک ملت پر اپنی شفقتوں کے پھول برسائے
ہر اک وادی پہ ابرِ سرمدی کا رنگ ٹپکایا
سلام اُس پر سدا جو خانۂ دل کا اُجالا ہے
سلام اس پر کہ جس سے ذاتِ حق کا بول بالا ہے