جلسہ سالانہ اٹلی کے موقع پر امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ و نصلی علیٰ رسولہ الکریم و علیٰ عبدہ المسیح الموعود
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ
ہو النَّاصر
پیارے احبابِ جماعت احمدیہ اٹلی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ کہ جماعت احمدیہ اٹلی کو اپنا جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے اس جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے اور آپ لوگوں کو اس کی روحانی برکات سے پوری طرح مستفید ہونے کی توفیق دے ۔ یاد رکھیں کہ یہ جلسہ ایک دینی اجتماع ہے اور اس میں شامل ہونے والوں کو ذکرِ الٰہی اور تسبیح و تحمید کی طرف خاص توجہ دینی چاہیے۔ حال ہی میں آپ کو رمضان کے بابرکت مہینہ میں روزے رکھنے اور عبادات بجا لانے کی توفیق ملی ہے ۔ میرا آپ لوگوں کے لیے یہی پیغام ہے کہ رمضان کی ان عبادتوں اور نیک تبدیلیوں کو اپنی آئندہ زندگی کا مستقل حصہ بنائیں ۔ اپنے نمونے بہتر کریں۔ صرف نام کا احمدی کہلانا کافی نہیں ہے۔ اپنے اندر تقویٰ پیدا کریں اور تقویٰ صرف نام سے نہیں بلکہ اعمال صالحہ سے پیدا ہوتا ہے ۔
سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:‘‘اللہ تعالیٰ نے ہمیں جس بات پر مامور کیا ہے وہ یہی ہے کہ تقویٰ کا میدان خالی پڑا ہے ۔ تقویٰ ہونا چاہیے………اگر تم تقویٰ کرنے والے ہو گے تو ساری دنیا تمہارے ساتھ ہو گی ۔ پس تقویٰ پیدا کرو ۔ جو لوگ شراب پیتے یا جن کے مذہب کے شعائر میں شراب جزواعظم ہے ان کو تقویٰ سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔ وہ لوگ نیکی سے جنگ کر رہے ہیں ۔ پس اگر اللہ تعالیٰ ہماری جماعت کو ایسی خوش قسمت دے اور انہیں تو فیق دے کہ وہ بدیوں سے جنگ کرنے والے ہوں اور تقویٰ اور طہارت میں ترقی کریں۔ یہی بڑی کامیابی ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی چیز مؤثر نہیں ہو سکتی۔’’
(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 361تا 364)
پھر نماز ہے ۔ اس کی پابندی بہت ضروری ہے ۔ اس کی طرف میں باربار توجہ دلاتا رہتا ہوں ۔ خدا تعالیٰ کی عبادت کا حق تبھی ادا ہوسکتا ہے جب ہم نمازوں کو قائم کرنے والے ہوں گے۔ ہر احمدی کو اپنی نمازوں کی حفاظت کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:‘‘وہ اندر جو گناہوں سے بھرا ہوا ہے اور جو خدا تعالیٰ کی معرفت اور قرب سے دور جا پڑا ہے اس کو پاک کرنے اور دور سے قریب کرنے کے لیے نماز ہے ۔ اس ذریعہ سے ان بدیوں کو دور کیا جاتا ہے اور اس کی بجائے پاک جذبات بھر دیے جاتے ہیں۔ یہی سر ہے جو کہا گیا ہے کہ نماز بدیوں کو دور کرتی ہے ۔’’
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ 93،92)
پس آپ لوگ خود بھی اپنی نمازوں کی حفاظت کریں اور اپنی اولادوں کو بھی نمازوں پر قائم کریں۔ جب تک آپ خود نمازوں پر کاربند نہیں ہوں گے، اپنا عملی نمونہ پیش نہیں کریں گے اس وقت تک آپ کی اولادیں بھی نمازوں پر قائم نہیں ہوں گی۔ اگر آپ خود نماز کو قائم کرنے والے بن جاتے ہیں اور اپنی اولادوں کو بھی نماز پر قائم کرنے والے بنا دیتے ہیں تو آپ کے تمام تربیتی مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔
نفس کی اصلاح باقاعدہ ایک جہاد ہے جو مسلسل کرتے رہنا چاہیے۔ ہمیشہ اپنا محاسبہ کرتے رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آپ کو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کا وارث بنائے اور آپ ہمیشہ اپنے دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے ہوں ۔ آمین
والسلام ، خاکسار
(مرزا مسرور احمد )دستخط
خلیفۃ المسیح الخامس
٭…٭…٭