بنگلہ دیش کے شہر نیترو کونا میں احمدیہ سنٹر پر شر پسندوں کا حملہ
گذشتہ سال جماعت احمدیہ بنگلہ دیش کے شہر نیتروکونا میں ایک چھوٹا سا قطعۂ زمین خریدا گیا تھا۔ اس میں Tin Shade سے بنا ایک پرانا مکان بنا ہوا ہے۔ خریدنے کے بعد سے ہی جماعت احمدیہ کے مخالف ملاں اس کے خلاف بہت پُرجوش تھے اور شور مچاتے تھے۔ اس کے بعد Security کے نام پر پولیس نے اس مکان کی چابی کافی دیر اپنے قبضہ میں رکھی۔ 7/6ماہ قبل پولیس نے وہ چابی جماعت کو واپس دیتے ہوئے اس مکان میں اپنے کام وغیرہ کرنے کی اجازت دے دی۔
اس اجازت کے ملنے کے بعد پُر حکمت انداز میں خاموشی کے ساتھ اس کی مرمّت کے کام کا آغاز کیا گیا۔ سیمنٹ کا پلستر کیا گیا اور اس وقت اس کے فرش کو پکا کرنے کا کام جاری تھا۔
مورخہ 13؍ستمبر2019ء بروز جمعہ ،نماز ِ جمعہ کے بعد آس پاس کے مدرسوں سے تعلق رکھنے والے ملاں اور طلباء نے ایک ہجوم کی صورت میں اس مکان پر ہلہ بول دیا اور دروازوں اور کھڑکیوں کی توڑ پھوڑ کی۔ جب پولیس موقعہ پر پہنچی تو ہلہ بولنے والے اپنی کارروائی مکمل کر چکے تھے اور ملحقہ ضلع میمن سنگھ سے مربی سلسلہ مکرم زبیر احمد صاحب وہاں پہنچ کر ضروری معلومات اکٹھی کرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی اور مقامی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کی کوشش میںتھے۔
اس حملے میں مکان کی کھڑکیاں توڑ دی گئیں اور عمارت کو نقصان پہنچایا گیا۔ ابھی تک اس مکان میں نماز کی ادائیگی ممکن نہیں ہو سکی جبکہ قریب ہی واقع ہمارے نماز سنٹر پر احمدیوں نے نماز جمعہ ادا کی تھی۔ خدا کے فضل سے اس حملہ میں کوئی احمدی زخمی نہیں ہوا۔
14؍ستمبر کو پولیس میں زیر حوالہ :736/14-09-2019۔ رپورٹ درج کروائی گئی ۔ اس وقت علاقے میں امن و امان کی صورتِ حال بہترہے۔ احبابِ جماعت سے دعا کی درخواست ہےکہ اللہ تعالیٰ احباب جماعت کو ہر ایک شریر کی شرارت سے محفوظ رکھے ۔ آمین
(رپورٹ : نوید احمد لیمن، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)