عورت کس طرح کسی معاشرے میں امن کی ضامن ہوسکتی ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
‘‘اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :اے لوگو !مردو اور عورتو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔اس سے ڈرو اور اس کے احکامات کی تعمیل کرو۔ اللہ تعالیٰ کے حقوق بھی ادا کرو اور بندوں کے حقوق بھی ادا کرو۔ حقوق اللہ ادا کرنے سے تمہارے دل میں اُس کی خشیت قائم رہے گی، تمہارا ذہن اِدھر اُدھر نہیں بھٹکے گا، تم دین پر قائم رہو گی، شیطان تم پر غالب نہیں آسکے گا،حقوق العباد ادا کرو گے۔ تم دونوں مردوں اور عورتوں کے لئے یہ حکم ہے۔ سب سے پہلے تو یہی ہے کہ عورت اور مرد ایک دوسرے کی ذمہ داریاں ادا کریں۔ ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں۔ ایک دوسرے کے حقوق کا پاس رکھیں ۔ اپنے گھروں کو محبت اور پیار کا گہوارہ بنائیں اور اولاد کے حق ادا کریں ۔ان کو وقت دیں ان کی تعلیم و تربیت کی طرف توجہ کریں ۔بہت ساری چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی ہیں جو ماں باپ دونوں کو بچوں کو سکھانی پڑتی ہیں، بجائے اس کے کہ بچہ باہر سے سیکھ کر آئے۔ ایک دوسرے کے ماں باپ بہن بھائی سے پیار و محبت کا تعلق رکھیں ۔ان کے حقوق ادا کریں اور یہ صرف عورتوں ہی کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ مردوں کی بھی ذمہ داری ہے۔ اور اس طرح جو معاشرہ قائم ہوگا وہ پیار و محبت اور رواداری کا معاشرہ قائم ہوگا۔ اس میں لڑ بھڑکر حقوق لینے کا سوال ہی نہیں ہے۔ تو اس میں ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی طرف توجہ ہوگی۔ ہر عورت ہر مرد ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کے لئے قربانی کی کوشش کر رہا ہوگا۔
تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ میری تعلیم ہے ۔ یہ ایک دوسرے کے حقوق ہیں۔ یہ عورت اور مرد کی ذمہ واریاں ہیں۔ یہی ہیں جو فطرت کے عین مطابق ہیں۔ مَیں نے تمہیں چھوڑا نہیں بلکہ مَیں تم پر نگران بھی ہوں۔ مَیں دیکھ رہا ہوں ۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں دیکھ رہا ہوںکہ کس حد تک تم اس پر عمل کرتے ہو۔ اگر صحیح رنگ میں عمل کرو گے تو میرے فضلوں کے وارث بنوگے۔ تمہیں قطعًا مغربی معاشرے سے متاثرہونے کی، ان کی نقل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بلکہ وہ تمہارے سے متاثر ہوںگے اور کچھ سیکھیں گے، اسلام کی خوبیاں اپنائیں گے۔
اور پھر یہ ہے کہ یہ حقوق ادا کرنے کے طریق کیا ہوںگے، کس طرح اپنی ذمہ واریاں ادا کرنی ہوںگی۔؟ دوسری جگہ اللہ تعالیٰ اس بارے میں فرماتا ہے کہ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَھُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً۔ وَلَنَجْزِیَنَّھُمْ اَْجَرَھُمْ بِاَحْسَنِ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ( النحل:98)جو کوئی مومن ہونے کی حالت میں مناسبِ حال عمل کرے، مرد ہو یا عورت ،ہم ان کو یقینا ًایک پاکیزہ زندگی عطا کریں گے اور ہم ان تمام لوگوں کو ان کے بہترین عمل کے مطابق ان کے تمام اعمالِ صالحہ کا بدلہ دیں گے۔’’
(جلسہ سالانہ جرمنی کے موقع پر خواتین سے خطاب۔مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 18؍نومبر 2005ء)