کعبہ کی طرف منہ کرنے میں کیا حکمت ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :‘‘کعبہ کی طرف مُنہ کرنا اس وجہ سے نہیں ہےکہ اسے مسلمان قابلِ عبادت قرار دیتے ہیں بلکہ اس لیے ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی تعمیر کے وقت یہ دعا کی تھی کہ الٰہی اس ملک میں ایک نبی مبعوث کرجو ان کی ہدایت کرے اور ان کو پاک کرے ۔سوچونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دعویٰ تھا کہ ا ٓپ وہ نبی ہیں اس لیے نماز میں اس طرف منہ کرنے کی یہ حکمت ہے کہ مسلمانوں کو وہ وعدہ یاد آتا رہے اور وہ اپنے اعمال کو درست کرتے رہیں۔ ورنہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
ترجمہ:۔… نیکی یہ نہیں کہ تم مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرو (یعنی کعبہ کی طرف منہ کرنے کو نیکی سمجھو)بلکہ نیکی اس کام میں ہے جو اللہ پر اور قیامت پراور ملائکہ پر اورکتاب پراور سب نبیوں پر ایمان لاتاہے اور باوجود مال کی محبت کے رشتہ داروں یتیموں، مسکینوں ،مسافروں،سوالیوں اور قیدیوں کی دستگیری کرتاہے اور خدا تعالیٰ کے لیے بدنی عبادتیں بجا لاتاہے اورا س کے راستہ میں مال دیتا ہے اور ان کے کاموں میں جو لوگ جب عہد کرتے ہیں تو انہیں پورا کرتے ہیں اور جو لوگ مالی تنگیوں ،بیماریوں اور جنگوں میں صبر سے کام لیتے ہیںیہی لوگ ہیں جو اپنے دعویٰ میں سچے ہیں اور یہی لوگ خدا تعالیٰ سے ڈرنے والے ہیں ۔(البقرۃ:176)’’
(انوارالعلوم جلد1صفحہ641،حاشیہ)