رپورٹ دورہ حضور انور

امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ ہالینڈ،ستمبر،اکتوبر2019ء (25؍ستمبر)

اس رپورٹ کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:

مرکز احمدیت اسلام آباد ٹلفورڈ سے روانگی اور مسجد بیت النور(نن سپیت) ہالینڈ میں ورودِ مسعود

………………………………………………

25؍ستمبر2019ء بروز بدھ

………………………………………………

جماعت احمدیہ کے نئے مرکز اسلام آباد (یوکے) سے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ دوسرا دورہ تھا۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہالینڈ، فرانس اور جرمنی کے سفر پر روانہ ہونے کے لیے پروگرام کے مطابق صبح نو بج کر پچاس منٹ پر اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ حضورِانور کو الوداع کہنے کے لیے صبح سے ہی مرد وخواتین رہائشی حصہ کے بیرونی احاطہ میں جمع تھے۔

حضورِانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کچھ دیر کے لیے احباب کے درمیان رونق افروز رہے۔ ہر ایک نے اپنے پیارے آقا کا دیدار کیا اور شرف زیارت پایا۔

حضورِانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اجتماعی دعا کروائی اور اپنا ہاتھ بلند کرکے سب حاضرین کو السلام علیکم کہا۔ بعدازاں پانچ گاڑیوں پر مشتمل قافلہ برطانیہ کے ایک ساحلی شہر Dover کی طرف روانہ ہوا۔

Dover برطانیہ کی ایک مشہور بندرگاہ ہے۔ لندن اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں آباد لوگ یورپ کا سفر بذریعہ ferries اِسی بندرگاہ سے کرتے ہیں۔

Dover شہر سے گیارہ میل قبل Folkstone کے علاقہ میں وہ مشہور Channel Tunnel ہے جو برطانیہ اور فرانس کے ساحلی علاقوں کو آپس میں ملاتی ہے۔ اس سرنگ کے ذریعہ کاریں اور دیگر گاڑیاں بذریعہ ٹرین فرانس کے ساحلی شہر Calais تک پہنچتی ہیں۔ آج اسی چینل ٹنل کے ذریعہ سفر کا پروگرام تھا۔ اسلام آباد (یوکے) سے مکرم منصور احمد شاہ صاحب نائب امیر یوکے، مکرم عطاء المجیب راشد صاحب مبلغ انچارج یوکے، مکرم مبارک احمد ظفرصاحب ایڈیشنل وکیل المال، مکرم ناصر انعام صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ یوکے، مکرم اخلاق احمد انجم صاحب (وکالت تبشیر) اور مکرم نائب صدرصاحب مجلس خدام الاحمدیہ یوکے، مہتمم عمومی مجلس خدام الاحمدیہ یوکے اپنی خدام سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکو الوداع کہنے کے لیے چینل ٹنل تک قافلہ کے ساتھ آئے تھے۔ قریباً ایک گھنٹہ چالیس منٹ کے سفر کے بعد ساڑھے گیارہ بجے چینل ٹنل آمد ہوئی۔ اسلام آباد سے ساتھ آنے والے احباب نے اپنے پیارے آقا کو الوداع کہا۔

بعدازاں امیگریشن اور دیگر سفری امور کی تکمیل کے بعد کچھ وقت کے لیے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزسپیشل لاؤنج میں تشریف لے آئے۔ قریباً بارہ بج کر پندرہ منٹ پر قافلہ کی گاڑیاں ٹرین پر بورڈ کی گئیں۔ ٹرین بارہ بج کر تیس منٹ پر 140کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے فرانس کے ساحلی شہر Calais کے لیے روانہ ہوئی۔ اس سرنگ کی لمبائی 31میل ہے۔ جس میں سے 24میل کا حصہ سمندر کی تہ کے نیچے ہے۔ اس سرنگ کا گہرا ترین حصہ سمندر کی تہ سے 75 میٹر یعنی 250 فٹ نیچے ہے۔ اب تک کسی بھی سمندر کے نیچے بننے والی ٹنل میںسے یہ دنیا کی سب سے بڑی ٹنل (tunnel) ہے۔ قریباً نصف گھنٹہ کے سفر کے بعد فرانس کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے فرانس کے شہر Calais پہنچے۔ فرانس کا وقت برطانیہ کے وقت سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔

ٹرین رُکنے کے بعد قریباً پانچ منٹ کے وقفہ سے گاڑیاں ٹرین سے باہر آئیں اور موٹروے پر سفر شروع ہوا۔
پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق یہاں سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع ایک پٹرول پمپ کے پارکنگ ایریا میں جماعت فرانس سے آنے والے وفد نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کرنا تھا۔ اس علاقہ سے گزرتے ہوئے بغیر رُکے سفر آگے جاری رہا۔

پروگرام کے مطابق چند کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد موٹروے پر ہی Calais کےنواحی علاقہ Coquelles کے ایک ہوٹل The Orignals Human Hotel & Resorts میں نمازِظہروعصر کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ جماعت فرانس نے اس کا انتظام کیا ہوا تھا۔

دوبج کر بیس منٹ پر یہاں تشریف آوری ہوئی۔ جونہی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزگاڑی سے باہر تشریف لائے تو مکرم امیر صاحب فرانس اشفاق ربانی صاحب نے اپنے پیارے آقا کو خوش آمدید کہا اور شرف مصافحہ حاصل کیا۔

فرانس سے حضورِانور کے استقبال کے لیے اور یہاں کے جملہ انتظامات کےلیے آنے والے وفد میں امیر صاحب فرانس کے علاوہ مکرم اسلم دوبوری صاحب نائب امیر جماعت فرانس، مکرم فہیم احمد نیاز صاحب جنرل سیکرٹری، مکرم عین الہادی صاحب شعبہ سمعی وبصری، مکرم جمیل الرحمٰن صدرمجلس خدام الاحمدیہ فرانس، مکرم اسد امتیازصاحب نائب صدرخدام الاحمدیہ فرانس اور مکرم امتیاز افتخار صاحب مہتمم عمومی خدام الاحمدیہ فرانس اپنی خدام کی سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ موجود تھے۔

نمازِظہروعصر کی ادائیگی کے لیے ہوٹل کے ایک علیحدہ ہال میں انتظام کیا گیا تھا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے دو بج کر پینتیس منٹ پر تشریف لا کر نمازِظہروعصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کے بعد یہاں سے آگے نن سپیت (Nunspeet) ہالینڈ کے لیے روانگی تھی۔

ہالینڈ سے مکرم امیر صاحب ہالینڈ مکرم ھبۃ النور فرحاخن صاحب، مکرم عبدالحمید فاندرفیلدن صاحب نائب امیر ہالینڈ، مکرم نعیم احمد وڑائچ صاحب مبلغ انچارج ہالینڈ، مکرم مظفر حسین صاحب جنرل سیکرٹری، مکرم ناصر احمد ڈوگر صاحب سیکرٹری صنعت وتجارت، مکرم زبیر اکمل صاحب سیکرٹری تعلیم القرآن و وقف عارضی اور صدرمجلس خدام الاحمدیہ عثمان علی صاحب اپنی سیکیورٹی ٹیم کےساتھ ہوٹل میں حضورِانورکے استقبال کے لیے پہنچے تھے۔

پروگرام کے مطابق اب یہاں سے ہالینڈ سے آنے والے وفد نے قافلہ کو escort کرتے ہوئے نن سپیت (ہالینڈ) لے کر جانا تھا۔ تین بج کر چالیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزہوٹل سے باہر تشریف لائے اور اجتماعی دعاکروائی۔ بعدازاں قافلہ نن سپیت ہالینڈ کے لیے روانہ ہوا۔

یہاں سے نن سپیت کافاصلہ390کلومیٹر ہے۔ 55کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد فرانس کا بارڈر کراس کرکے ملک بیلجیم کی حدود میں داخل ہوئے۔ بیلجیم میں 190 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد بیلجیم کا بارڈر عبور کرکے قافلہ ہالینڈ میں داخل ہوا۔ ہالینڈ میں مزید 145 کلومیٹر کاسفر طے کرکے قریباً آٹھ بج کر پانچ منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا جماعت نن سپیت کے مرکز بیت النور میں ورود مسعود ہوا۔

جونہی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزگاڑی سے باہر تشریف لائے تو نن سپیت اور ہالینڈ کی مختلف جماعتوں اور شہروں سے آئے ہوئے احباب جماعت مردوخواتین اور بچوں، بچیوں نے اپنے پیارے آقا کا بڑا پُرجوش استقبال کیا۔ بچیاں اور بچے مختلف گروپس کی صورت میں دعائیہ نظمیں اور خیرمقدمی گیت پیش کررہے تھے۔ فرط عقیدت اور محبت سے ہر طرف ہاتھ بلند تھے۔ ‘‘اھلاً و سھلاً و مرحباً یا امیرالمومنین’’ کی صدائیں ہر طرف سے بلند ہورہی تھیں۔

مکرم امیر صاحب ہالینڈ، مکرم مبلغ انچارج صاحب ہالینڈ، مکرم حامد کریم صاحب مبلغ نن سپیت، مکرم اظہر علی نعیم صاحب سیکرٹری امورِخارجیہ، مکرم چوہدری مبشراحمد صاحب افسر جلسہ سالانہ ہالینڈ نے حضورِانور کو خوش آمدید کہا۔

اِس موقع پر نن سپیت کےنائب لارڈمیئر Mr.Van De Berg بھی حضورِانور کے استقبال کے لیے آئے ہوئے تھے۔ اسی طرح جماعتی مرکز بیت النور کے ہمسایہ میں رہنے والے Mr.Jaap بھی حضورِانور کو خوش آمدید کہنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔ موصوف ڈچ آرمی میں میجر ہیں۔ ان دونوں نے حضورِانور سے شرف مصافحہ حاصل کیا۔

نائب لارڈمیئر نے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور عرض کیا کہ میئر نے خود بھی آنا تھا لیکن وہ ایک ضروری میٹنگ میں شرکت کی وجہ سے نہیں آسکے۔ موصوف نے عرض کیا کہ ہم ہفتہ کے دن ہونے والے پروگرام میں بھی شامل ہوں گے۔

اس موقع پر ایک طفل عزیزم ذیشان ولید نے حضورِانور کی خدمت میں پھول پیش کیے اور ایک بچی عزیزہ ناجیہ اسلم نے حضرت بیگم صاحبہ مدظلہا العالی کی خدمت میں پھول پیش کیے۔

بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا اور اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔

اپنے پیارے آقا کےا ستقبال کے لیے ہالینڈ کی مختلف جماعتوں سے احباب جماعت مردوخواتین، نوجوان، بوڑھے، بچے اور بچیاں دوپہر سے ہی جماعتی مرکز بیت النور پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔

نن سپیت (Nunspeet)کی مقامی جماعت کے علاوہ Zwolle،Den Haag،Amsterdam، Utrecht، Amstelveen، Zuidoost، Arnhem، Lieden، Rotterdam، Eindhoven، Maastricht، Denbosch، Leuwaarden اور Groningen کی جماعتوں سے احباب جماعت سفر کرکے نن سپیت پہنچے تھے اور سبھی اپنے پیارے آقا کی آمد کے منتظر تھے۔ ان سبھی نے شرف زیارت پایا اور سبھی ان مبارک اور بابرکت لمحات سے فیضیاب ہوئے۔

ساڑھے آٹھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے بیت النور میں تشریف لا کر نمازمغرب وعشاءجمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

حضورِانور کے استقبال کے لیے ہالینڈ کی مختلف جماعتوں سے جو احباب مردوخواتین یہاں بیت النور پہنچے تھے، ان سبھی نے نمازِمغرب وعشاء اپنے آقا کی اقتدا میں پڑھنے کی سعادت پائی۔ ان میں سے بعض پاکستان سے کسی ذریعہ سے یہاں پہنچےتھے اور ان کی زندگی میں اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں یہ پہلی نماز تھی۔ یہ لوگ اپنی اس سعادت پر بے حد خوش تھے اور ان مبارک لمحات سے فیضیاب ہورہے تھے اور انہیں ایک نئی زندگی عطاہورہی تھی۔ اللہ تعالیٰ یہ سعادتیں ہم سب کے لیے بابرکت فرمائے۔آمین

نن سپیت (Nunspeet) میں جماعتی مرکز ‘‘بیت النور’’ وسیع وعریض عمارات پر مشتمل ہے۔ اس کارقبہ سوا ایکڑہے۔ اس کمپلیکس میں تین بڑی عمارات ہیں جو تین بلاکس کی صورت میں ہیں۔

بلاک اے (A) تین منزلہ ہے۔ اس کی پہلی منزل پر ایک بڑا ہال ہے جو 1985ء سے 2014ء تک یعنی قریباً تیس سال بطور مسجد استعمال ہوتارہا ہے اور اس کے علاوہ اس عمارت کی پہلی، دوسری اور تیسری منازل پر بائیس کمرے ہیں اور ان کمروں کی ایک بڑی تعداد مہمانوں کی رہائش کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ غسل خانے اور جماعتی کچن اس کے علاوہ ہیں۔ لنگرخانہ کا انتظام بھی اسی عمارت کے ساتھ منسلک ہے۔ جماعتی لائبریری بھی اسی عمارت میں ہے۔

دوسرا بلاک بی (B) بھی تین منزلہ ہے۔ اس کی پہلی دو منازل میںتین ہال ہیں اور تیسری منزل پر سات گیسٹ ہاؤسز یعنی رہائشی اپارٹمنٹس ہیں۔

تیسرا بلاک سی (C) ہے جس کے ایک حصہ کو سال 2014ء سے مسجد کی شکل میں تبدیل کیا گیا ہے اور باقاعدہ محراب وغیرہ بنایاگیا ہے۔ اس کے علاوہ اس بلاک میں دو دفاتر اور ایک رہائشی حصہ بھی ہے۔ اس کمپلیکس میں ان تین بلاکس کے علاوہ ایک رہائشی بنگلہ بھی ہے۔ یہ کمپلیکس 1985ء میں خریدا گیا تھا۔ نن سپیت کا علاقہ بہت خوبصورت ہے۔ ایک جھیل کے اردگرد نہایت خوبصورت جنگلات سے گھرا ہوا ہے اور ایک پُرسکون پُرفضا مقام ہے۔

سال 1985ء میں جب یہ جگہ خریدی گئی تھی تو اُس وقت یہاں نن سپیت میں صرف ایک احمدی فیملی مقیم تھی۔ نن سپیت میں آہستہ آہستہ جماعت کی تجنید بڑھتی رہی۔ سال 2014ء میں نن سپیت کی تجنید 155سے تجاوز کرگئی تو اس کو دو جماعتوں نن سپیت اور Zwolle میں تقسیم کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب یہ جماعت تیزی سے ترقی کررہی ہے اور اب صرف جماعت نن سپیت کی تعداد 140سے تجاوز کرگئی ہے۔ جبکہ دوسری قریبی جماعت Zwolleکی تجنید 90 سے اوپر ہے۔ ان دونوں جماعتوں کے علاوہ ملک بھر کی جماعتوں سے لوگ یہاں جمع ہیں اور ایک عید کا سماں نظرآتا ہے۔ ہردل خوشی و مسرت سے معمور ہے۔ یہ دن بڑے ہی مبارک اور برکتوں والے دن ہیں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button