جلسہ سالانہ

جماعت احمدیہ ہالینڈکے 39ویں جلسہ سالانہ کا انعقاد (قسط نمبر 2۔ آخری)

اس رپورٹ کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت شمولیت اور چار بصیرت افروز خطابات

غیر از جماعت مہمانوں سے اسلام کی بے مثال تعلیمات پر مبنی بصیرت افروز خطاب، جلسہ سالانہ ہالینڈ کے اختتامی اجلاس سے خطاب اور اختتامی دعا

…………………………………………………………………………

28؍ستمبر2019ء جلسہ سالانہ کا دوسرا روز

……………………………………………………………………………

آج کے دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ صبح پانچ بجے سے پونے چھے بجے تک احباب انفرادی طور پر نوافل ادا کرتے رہے۔ پونے چھے بجے سے سوا چھے بجے تک مکرم عبدالباسط صاحب(سیکرٹری تبلیغ)کی امامت میں اجتماعی تہجد ادا کی گئی جس میں افراد جماعت ایک بڑی تعداد شامل ہوئی۔ سوا چھے بجے مکرم نعیم الرشید صاحب نے فجر کی اذان دی۔ ساڑھے چھے بجے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ گاہ میں تشریف لا کر نمازِ فجر پڑھائی ۔ حضور پُر نور کے واپس تشریف لے جانے کے بعد مکرم نعیم احمد وڑائچ صاحب (مبلغ انچارج) نے درس دیا۔

آج ہفتے کے دن خراب موسم ، تیز جھکڑ چلنے اور شدید بارش کی پیشگوئی کی گئی تھی۔ حتیٰ کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات کو جلسہ گاہ میں خیمے لگانے والی کمپنی کی ٹیم خیموں کی مضبوطی دیکھنے کے لیے آئی اور انشورنس کمپنی کے لیے رپورٹ تیار کی۔ ان کا اصرار تھا کہ چھوٹے خیمہ جات اتار دیے جائیں۔ چونکہ ایسا کرنے سے انتظامات میں دشواری پیش آنی تھی اس لیے کمپنی کو یقین دہانی کروائی گئی کہ خیموں کو سہارا دینے والے ہر بانس کو انفرادی طور پر مضبوط کرنے کا انتظام رکھا جائے گا تاکہ تیز ہوا چلنے کی صورت میں بانس اور خیمے اکھڑ نہ جائیں۔

غیر از جماعت مہمانوں کے اجلاس میں امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطاب

اس صورتِ حال کو انتظامیہ نے دعا کی درخواست کے ساتھ حضورِاقدس کی خدمت میں پیش کیا۔ جس پر حضورِ انور نے صدقہ دینے کا ارشاد فرمایا۔ چنانچہ تعمیلِ ارشاد میں فوری طورربوہ میں سات بکرے صدقہ کروانے کا انتظام کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے خلیفہ کی دعاؤں کو قبول کرتے ہوئے دن کے اکثر حصے میں موسم کو ٹھیک رکھا اور تیز بارش اور ہوا کے باوجود جلسے کے انتظامات اور پروگرامز میں کوئی خلل پیدا نہ ہوا۔

ہفتہ کے روز صبح کا اجلاس مکرم صداقت احمد صاحب (مبلغ انچارج جرمنی) کی صدارت میں ساڑھے دس بجے تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا جو مکرم حافظ مظفراحمد ظفر نے کی – حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا زرّیں کلام مکرم مسرور احمد نے خوش الحانی سے پیش کیا۔ اجلاس کے پہلے مقرر مکرم سفیر احمد صدیقی (مبلغ ہالینڈ) تھے جنہوں نے ذکرِ حبیب۔سوانح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عنوان پر تقریر کی۔ دوسرے مقرر مکرم سعید احمد جٹ (مبلّغ سلسلہ ہالینڈ) نے خلافت کی برکات کے موضوع پر اظہار خیال کیا۔ جس کے بعد صدر اجلاس مکرم صداقت احمد صاحب نے دونوں مقررین کی تقاریر کو سراہتے ہوے دونوں موضوعات کی اہمیت کے حوالے سے چند نصائح کیں اور بارہ بجے دوپہر جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس اختتام پذیر ہوا ۔

دوسری جانب مستورات کے جلسہ گاہ میں اجلاس جاری تھا۔ ساڑھے بارہ بجے کے قریب حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز وہاں رونق افروز ہوئے اور مستورات سے خطاب فرمایا۔ (اس کی تفصیل گذشتہ شمارے میں شائع ہو چکی ہے)

غیر از جماعت مہمانوں سے خطاب

جلسہ سالانہ ہالینڈ کے دوسرے روز بعد دوپہر غیر از جماعت مہمانوں کے ساتھ پروگرام تھا۔ جلسہ سالانہ کے اس اجلاس میں دو سو کے قریب مہمان حضورِ انور کے منتظر تھے جن میں ہالینڈ اور جرمنی سے ایک سو کے قریب احباب، 65؍ عرب اور دیگر افریقی اور پاکستانی احباب شامل تھے۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مقامی وقت کے مطابق 4بج کر 33 منٹ پر جلسہ گاہ میں رونق افروز ہوئے اور تمام حاضرین کو ‘السلام علیکم و رحمۃ اللہ’ کا تحفہ عطا فرمایا۔

حضورِ انور کے کرسیٔ صدارت پر تشریف فرما ہونے کے بعدپروگرام کا آغاز ہوا۔ مکرم اظہر نعیم صاحب(سیکرٹری امور خارجہ ہالینڈ)نے میزبانی کے فرائض سر انجام دیے۔مکرم عطاءاللطیف صاحب نے سورۃ الحجرات کی آیت 14کی تلاوت کرنے اور اس آیت کا ڈچ زبان میں ترجمہ پڑھنے کی سعادت پائی۔اس کے بعد تین مہمانوں نے اپنے تأثرات کا اظہار کیا۔

٭…مکرم Dhr. L. KLappe صاحب (کونسل آف Ermeloکے ممبر)نے جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں مدعو کیا گیا۔ اور کہا کہ ان کی خوش قسمتی ہے کہ اُن کی کونسل میں جماعت احمدیہ کے افراد آتے رہتے ہیں ۔ افراد جماعت امن پسند ہیں، فراخ دل ہیں۔ افراد جماعت نہ صرف شہر کی صفائی کے لیے آتے ہیں بلکہ ہم آہنگی، دوستی اور پیار پیدا کرنے کے لیے بھی آتے ہیں۔ ہم اس بات کی بہت قدر کرتے ہیں۔ ہم افراد جماعت کو اپنے شہر میں آنے کی دعوت دیتے ہیں۔

٭…مکرم Dhr. Harry van Bommelصاحب (سابق ممبر آف پارلیمنٹ )نے السلام علیکم سے اپنے تأثرات کا آغاز کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایک بین الاقوامی کمیٹی کے ممبر ہیںجس نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ وہ احمدی جو پاکستان سے تھائی لینڈ اور ملائیشیا مہاجرین کے طور پر گئے ہیں اُن کے لیے وہاں رہنے کے کیا حالات ہیں۔موصوف نےکمیٹی کے جائزے کے نتائج پڑھ کر سنائے۔جن کا خلاصہ یہ ہے کہ احمدی اچھے حالات میں نہیں رہ رہے۔ نیز یہ کہ مغربی ممالک کو انہیں اپنے پاس بلانے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔

٭…مکرم Dhr. B. van de Weerd صاحب (میئرآف نن سپیت)نے تمام احمدیوں کو نن سپیت میں خوش آمدید کہا۔ انہوںنے کہا کہ افراد جماعت شہر کے لوگوں میں ہم آہنگی پیدا کررہے ہیں۔ آپ وہ لوگ ہیں جو معاشرے میں پیار اور محبت پھیلا رہے ہیں۔ یہ ایسا کام ہے جس کی اس زمانہ میں اشد ضرورت ہے۔ آج ہم ایک خاص مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ معاشرے میں بہتری اور پیار محبت پیدا کرنے کے لیےہر مذہب میں تعلیمات ہیں۔ ان کے مطابق ہمیں معاشرے میں بہتر کردار ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

بعد ازاں 4 بج کر 53 منٹ پر حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز منبر پر رونق افروز ہوئے اور حاضرینِ مجلس سےخطاب فرمایا۔

جلسہ سالانہ ہا لینڈ 2019ء کے اختتامی اجلاس کا ایک منظر

اس خطاب میں حضور انور نے دنیا میں قیام امن کے لیے مذہبی تعلیمات پر عمل کی ضرورت پر زور دیا نیز فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ کا بیان فرمودہ زریں اصول ‘ہر مسلمان اپنے بھائی کے لیے بھی وہی پسند کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے’پر انفرادی، اجتماعی، ملکی اور بین الاقوامی سطح پر عمل کرنے سے ہی دنیا میں انصاف ، امن اور حقیقی ذہنی سکون پیدا ہو سکتا ہے ۔

حضور انور نے فرمایا کہ مذہب اور بالخصوص اسلام آج دنیا کے حالات کا قطعاً ذمہ دار نہیں اور نہ ہی بانیٔ اسلام ﷺ کی بیان فرمودہ تعلیمات پر عمل کرنے والے شدت پسند ہو سکتے ہیں۔ مسلمانوں پر جب جنگیں مسلط کی گئیں تب بھی بانی ٔ اسلام نے بوڑھوں ، بچوں، عورتوں اور مذہبی عمارتوں کو نقصان اور تکلیف پہنچانے سے منع فرمایا ۔حضور انور نے فرمایا کہ مذہب کا اختیار ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے ۔ ہمیں آپس میں اختلافات کو بھلا کر مل جل کر اپنی آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کے بارے میں سوچنا اور کام کرنا چاہیے۔

(حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اس خطاب کا اردو ترجمہ کسی آئندہ شمارہ میں شائع کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ)

اس معرکہ آرا خطاب کے بعد حضور کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہوئے اور 5 بج کر 30 منٹ پر دعا کروائی۔ بعد ازاں حضور انور نے مکرم امیر صاحب ہالینڈ سے مختصرگفتگو فرمائی اور معزز مہمانوں کو جنہوں نے اپنے تأثرات کا اظہار کیا تھا شرف مصافحہ بخشا اور اُن کی تشریف آوری پر ان کاشکریہ ادا کیا۔
بعد ازاں حضور پُر نور اور تمام مہمان بیت النور کے لان میں تشریف لے گئے جہاں مارکی میں ان کی خدمت میں عشائیہ پیش کیا گیا۔ کھانے کے بعد تمام مہمانوں کو حضورِ انورسے شرفِ ملاقات حاصل ہوا۔ حضورِ انور نے ہر ایک سے تعارف حاصل کیا اور گفتگو فرمائی۔ اس تقریب میں شامل ہونے والے معزز مہمانوں میں سے بعض کے اسماء درج ذیل فہرست میں ملاحظہ فرمائیں۔

حضورِ انورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز شام سات بج کر دس منٹ تک وہاں رونق افروز رہے اور پھراندرونِ خانہ تشریف لے گئے۔

اسلام اور بانیٔ اسلام کے خلاف آواز اٹھانے میں اپنی پہچان رکھنے والے اس ملک سے نبی اکرمﷺ کے بابرکت اسوے اور اسلام کی بے مثال امن پسند تعلیمات کا پرچار ایک انتہائی خوش آئند بات تھی۔ اللہ تعالیٰ دنیا میں اپنے پیارے خلیفہ کی اس بابرکت موجودگی کے مثبت اثرات پیدا فرمائے اور دنیا کو پریشانیوں سے نجات دلاتے ہوئے حقیقی امن و سکون کی نعمت سے مالامال فرما دے۔آمین۔

کوریج

یہ خطاب ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے ذریعہ پوری دنیا میں براہِ راست سنا اور دیکھا گیا۔ مزید برآں سیرالیون کے ٹی وی چینلز SLBC, AYV اور FTN نے حضورِ انور کا یہ خطاب براہِ راست نشر کیا۔
غیر ملکی مہمانوں کے اجلاس کے بعد جلسہ سالانہ کے پروگرام کے تحت ‘تبلیغی نشست’کا اہتمام کیا گیا تھا۔ یہ بھی اس اعتبار سے خصوصی سیشن تھا کہ اس کی کارروائی عربی زبان میں ہوئی۔ اجلاس کے انعقاد کے لیے ہالینڈ اور بیلجیم کے عربی ڈیسک نے خاص محنت کی تھی۔ اجلاس میں عام شرکاء کے علاوہ 85 عرب احمدی مرد و خواتین شامل تھے جن کو سٹیج کے قریب کرسیوں پر بٹھایا گیا تھا۔ ان میں سے60عرب مردوں اور خواتین پر مشتمل وفد بیلجیم سے آیا تھا۔ اجلاس کی صدارت مکرم نعیم احمد وڑائچ صاحب (مبلغ انچارج ہالینڈ) نے کی جبکہ ان کی معاونت کے لیے مکرم احسان سکندرصاحب (مبلغ انچارج بیلجیم) اور مکرم خالد الخرباشی صاحب انچارج عربی ڈیسک ہالينڈ سٹیج پرموجود تھے۔ اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا جو مکرم سعید اخلف صاحب نے کی۔ مکرم مصطفٰے شفقی صاحب نے عربی قصیدہ پیش کیا۔ اس اجلاس میں ڈاکٹر ایمن فضل عودہ صاحب نے عربی زبان میں “خلافت علی منہاج النبوۃ وقت کی ضرورت ہے” کے موضوع پر تقریر کی پھر مکرم احسان سکندر صاحب کی تقریر بزبان انگریزی ہوئی اور اختتامی تقریر مکرم نعیم احمد وڑائچ صاحب نے (بزبان انگریزی) کی۔ انگریزی تقاریر کا عربی ترجمہ بھی کیا گیا۔ یہ تبلیغی نشست شام سات بج کر دس منٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔

اس کے بعد وقفہ برائے طعام ہوا۔ بعد ازاں رات آٹھ بجے مغرب وعشاء کی نمازیں حضورِ انور کی اقتدا میں جلسہ گاہ میں ادا کی گئیں۔

……………………………………………………

29؍ستمبر2019ء جلسہ سالانہ کا تیسراروز

…………………………………………………

آج سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورۂ یورپ کا پانچواں جبکہ جلسہ سالانہ ہالینڈ کا تیسرا اور آخری روز تھا۔ جلسہ سالانہ کے تیسرے روز کے آغاز پر بھی کل کی طرح علی الصبح سات بکرے بطور صدقہ ذبح کروائے گئے۔ نماز تہجد کے لیے 5:50کا وقت مقرر تھا لیکن صبح پانچ بجے سے لوگ انفرادی طور پر نوافل کی ادائیگی کے لیے جلسہ گاہ پہنچنا شروع ہو گئے۔ مکرم نعیم احمد وڑائچ صاحب (مبلغ انچارج) نے وقتِ مقرّرہ یعنی 5:50 پر باجماعت نمازِ تہجد پڑھائی ۔ سواچھے بجے مرزا لیاقت علی صاحب نے فجر کی اذان دی اور ساڑھے چھے بجے جبکہ شدید بارش ہو رہی تھی حضور انور کی اقتدا میں نماز فجر ادا کی گئی۔ نمازِ فجر کے بعد مبلغ انچارج صاحب نے درس دیا۔

پروگرام کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے جلسہ سالانہ کے چوتھے اجلاس کی کارروائی مکرم عبد الحمید Van Den Velden صاحب کی صدارت میں شروع ہوئی ۔ تلاوتِ قرآن کریم سفیر احمد طاہر نے کی اور رانا بلال احمد صدیقی نے درثمین میں سے کلام امام -‘اسلام سے نہ بھاگو راہ ہدیٰ یہی ہے’ترنم سے سنایا۔ آج کے اجلاس کے پہلے مقرر مبلغ سلسلہ ہالینڈ مکرم حامد کریم صاحب تھے جنہوں نے عائلی مسائل کے حوالے سے اردو میں تقریر کی۔ انہوں نے عائلی زندگی میں پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں اسلامی تعلیمات کا ذکر کیا۔ اس حوالے سے آپ نے نکاح کے موقعے پر تلاوت کی جانے والی آیات میں پانچ جگہ تقوٰی کے ذکر کے تناظر میں نصیحت کی کہ میاں بیوی کا ہر فعل، قول اورعمل صرف ذاتی غرض کے لیے نہیں بلکہ خدا کے خوف کے زیرِ اثر ہونا چاہیے۔ آپ نے حسنِ معاشرت میں بیویوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت خلیفتہ المسیح کے ارشادات پیش کرنے کے علاوہ صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کی مبارک سیرت سے مثالیں بھی پیش کیں۔ آپ نے کہا کہ رشتے کی تلاش سے لے کر بعد کے تمام مراحل تک دعا ہی مومن کا سہارا ہونا چاہیے۔

اجلاس کے دوسرے مقرر مکرم صداقت احمد صاحب (مبلغ انچارج)جرمنی نے ‘الصلوٰۃ عِمادُالدین’یعنی نماز دین کا ستون ہے کے موضوع پر تقریر کی۔ آپ نے نماز کی اہمیت بیان کرنے کے بعد صحابہؓ کے متعدد واقعات بیان کیے کہ کس طرح نامساعد حالات میں بھی انہوں نے نماز کی باجماعت ادائیگی کو ترجیح دی۔ آپ نے مختلف مواقع پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جماعت کو کی جانے والی نصائح کی روشنی میں بتایا کہ نماز خدا کا حق ہے جس کو بہت سنوار کر ادا کرنا چاہیے۔

اس کے بعد مکرم عبدالباسط بٹ صاحب نے مسجد فنڈ کے حوالے سے مختصر گزارشات میں بتایا کہ حضورِ انور نے 5 جنوری 2007ء کو جماعت احمدیہ ہالینڈ کو نصیحت کی تھی کہ مساجد توحید کو قائم کرنے کا ذریعہ ہیں۔ ہالینڈ جماعت ان کی تعمیر کی طرف توجہ کرے۔ حضورِ انور کے ارشاد کی روشنی میں اس سلسلے میں جماعت نے جو سکیم بنائی اور جس طرح اس پر عمل کیا گیا آپ نے اس کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ احبابِ جماعت کی قربانیوں کو اللہ تعالیٰ نے جو برکت بخشی اس سے تعمیر ہونے والی مسجد کا افتتاح ان شا ءاللہ منگل کے روز ہالینڈ کے شہر المیرے میں ہو گا ۔ یہ اجلاس سوا بارہ بجے اختتام پذیر ہوا۔

اختتامی اجلاس سے حضورِ انور کا خطاب

آج دوپہر بعد نمازِ ظہر و عصر جلسہ سالانہ ہالینڈ کا اختتامی اجلاس ہونا قرار پایا تھا۔ حضورِ انور نے تین بجے بعد دوپہر کے بعد جلسہ گاہ میں رونق افروز ہو کر نمازِ ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں جس کے فوراً بعد اختتامی اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہوا۔

تلاوت قرآنِ کریم سے جلسہ سالانہ ہالینڈ کے اختتامی اجلاس کا آغاز ہوا جو محترم ڈاکٹر ایمن عودہ صاحب نے کی۔ تلاوت کی جانے والی سورۃ المومنون کی ابتدائی آیات کا اردو ترجمہ مکرم سعید احمد جٹ صاحب (مبلّغ سلسلہ) نے پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم حمّاد عبّاسی صاحب نے منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ‘کس قدر ظاہر ہے نور اس مبدء الانوار کا ’سے منتخب اشعار پڑھے۔ اس کے بعد حضورِ انور نے تعلیمی میدان میں اعزاز حاصل کرنے والے 15؍ طلباء کو اسناد اور میڈلز سے نوازا جن میں سے 2؍ طلباء نے یہ اعزاز پاکستان میں دورانِ تعلیم حاصل کیے تھے۔ ذیل میںان خوش نصیب طلباء کے نام ملاحظہ فرمائیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مقامی وقت کے مطابق 3 بج کر 40 منٹ پر منبر پر تشریف لائے اور حاضرین کو ‘السلام علیکم’کا تحفہ عطا فرمایا۔ پیارے حضور نے حاضرین سے ازراہِ شفقت دریافت فرمایا کہ اس وقت یہاں ہالینڈ کی جماعت کے کتنے ممبرجلسہ گاہ میں موجود ہیں۔ (اس پر جلسہ گاہ کے اندر موجود ہالینڈ کے مقامی افراد نے ہاتھ کھڑا کیا۔) اس پر حضور انور ایّدہ اللہ نے ان کی دل داری فرمائی۔

بعد ازاں 3 بج کر 41 منٹ پر حضور انور نے تشہد، تعوذ اور سورہ ٔالفاتحہ کی تلاوت کے بعد سورۂ الصف کی آیت 9 کی تلاوت کی اور فرمایا:

وہ چاہتے ہیں کہ اپنے مونہوں سے اللہ کے نور کو بجھا دیں۔ اور اللہ اپنے نور کو پورا کر کے چھوڑے گا۔خواہ کافر لوگ کتنا ہی ناپسند کریں۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا جب یہ دعویٰ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی پیش گوئی کے مطابق اس زمانے میں اسلام کے احیا کے لیے بھیجے گئے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی غلامی میں آپﷺ کے دین کو دنیا میں پھیلانے کا کام اللہ تعالیٰ نے آپ کے سپرد کیا ہے تو پھر ضروری تھا اور ہے کہ اللہ تعالیٰ آپؑ کے حق میں اپنی تائیدات اور نصرت کے نظارے بھی دکھاتا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ نظارے دکھائے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کو بھی اپنے آقا و مطاع حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے فیض کے طفیل متعدد بار اس بات کی تسلی کروائی گئی بلکہ 1882ء میں بھی جبکہ آپؑ نے ابھی دعویٔ مسیحیت اور مہدویت نہیں کیا تھا اس وقت بھی اور پھر اس کے بعد بھی متعدد بار اور 1902ء تک یہ آیت آپ کو بھی الہام ہوئی۔ اس زمانہ میں جب اسلام مخالف طاقتیں اسلام کو ختم کرنے کے درپَے تھیں۔ آپؑ نے اعلان فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے مجھے یہ فرمایا ہے کہ دشمن چاہے جتنا زور لگا لیں اب اسلام کا پھیلنا، پھولنا اور پھلنا اللہ تعالیٰ نے مقدر کیا ہو اہے۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کا آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے کیا گیا یہ وعدہ آج بھی قائم ہے۔ اور اپنی تمام تر شان و شوکت سے پورا ہونے والاہے ۔ جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں تھا۔ اور اب یہ ترقی جس مسیح و مہدی کے ذریعہ سے ہونی ہے وہ میں ہی ہوں۔

اس بات کے اثبات میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کےمتعدد اقتباس پڑھ کر سنائے۔اور پھر فرمایا:

اسلام مخالف طاقتیں تو اپنے کام کر ہی رہی تھیں لیکن یہ بد قسمتی ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ سے یہی پتا لگتا ہے کہ ان لوگوں کو بھی جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں، اور پھر عالم دین بھی کہتے ہیں، ان میں سے بہت سے، بجائے اس کے کہ کافروں کی ان کوششوں پر جو اسلام کو مٹانے کے لیے کی جا رہی تھیں، اور اب تک کی جا رہی ہیں مسیح موعودؑ کا ساتھ دیتے، انہوں نے آپ علیہ السلام کی مخالفت شروع کر دی۔ اور کرتے چلے جا رہے ہیں۔ لیکن ان کی مخالفتیں اب کچھ نہیں کر سکتیں۔ جس طرح پہلے زمانہ میں مخالفتیں کچھ نہیں کر سکتی تھیں یا پھر ایک ہزار سال کےاندھیرے زمانہ کے بعد مخالفتیں اسلام کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں اور اسلام اللہ تعالیٰ کے فضل سے محفوظ رہا۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنی اصلی حالت میں رہا۔ اس طرح اب بھی یہ قائم رہنا ہے۔ اور جس طرح کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے اللہ تعالیٰ کاوعدہ ہے آپ کے زمانہ میں اور آپ کے ذریعہ سے احیائے دین اور اسلام ہونا ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اب اسلام کی خوبصورت تعلیم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے ذریعہ سے ہی دنیا پر ظاہر ہونی ہے ۔اور ہو بھی رہی ہے۔ جس کام کو اللہ تعالیٰ مکمل کرنا چاہے اس میں روکیں ڈالنے کی یہ نام نہاد عالموں یا مخالفین کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ یہ عالم جو کہلاتے ہیں وہ عالم کہاں مقدرت رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کو ٹال سکیں یا اس میں روکیں ڈال سکیں۔ پس آج بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ ولسلام سے اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے کہ ان کے مقابلے میں بھی اللہ تعالیٰ آپؑ کی مدد فرمائے گا جو اسلام کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور ان کے خلاف بھی اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی مدد فرمائے گا جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے مشن کو پورا کرنے میں روکیں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور آپؑ کے خلاف فتوے دے رہے ہیں۔

اس حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے متعدد اقتباسات پڑھ کر سنائے۔ ان اقتباسات میں اس بات کی بھی وضاحت تھی کہ حضرت مسیح موعودؑ کے ظہور کا وقت کیا تھا۔ بعد ازاں حضور انور نے فرمایا:

چونکہ اسلام کی سخت توہین کی گئی تھی اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اسی توہین کے لحاظ سے اس سلسلے کی عظمت کو دکھایا ہے۔ لیکن جن کی عقلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں، جن کی آنکھوں پر پٹیاں پڑی ہوئی ہیں انہیں نہ سمجھ آتی ہے نہ نظر آتا ہے اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے اپنے مفادات اس سے متأثر ہوتے ہیں، ان نام نہاد علما کے۔ ان کو خطرہ ہے کہ اگر مسیح موعود کو مان لیا تو ہماری روٹی کے ذرائع ختم ہو جائیں گے۔ ہم نے جو لوگوں کودین کی غلط تشریح کر کے اپنے پیچھے لگایا ہو اہے ہمارے راز فاش ہو جائیں گے۔ اس لیے نئے نئے طریقوں سے یہ لوگوں کو بھڑکاتے ہیں۔کبھی ختم نبوت کے نام پر کہ احمدی نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے اور کبھی کسی اور بہانے سے ۔جبکہ سب سے زیادہ اس بات پہ یقین اور ایمان احمدیوں کا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم خاتم النبیین ہیں اور آپ کے بعد کوئی اَور شرعی نبی نہیں آ سکتا۔

اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جماعت احمدیہ میں داخل ہونے کی ضرورت پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے متعدد اقتباسات پڑھ کر سنائے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

پس اس زمانہ میں یہ راہ جو خدا تعالیٰ تک لے جائے مسیح موعود کے ساتھ جڑنے سے ہی ملتی ہے۔

اس کے بعد حضور انور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا ایک اقتباس پڑھ کر سنایا جس میں اس بات کا ذکر تھا کہ حضرت مسیح موعود کے پاس وہی آتا ہے جس کی فطرت میں حق ہے۔

بعد ازاں حضور انور نے دنیا کے مختلف خطّوں اور قوموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے متعدد واقعات بیان فرمائے جن سے پتا چلتا ہے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کی جماعت میں آنے کے لیے یا شامل ہو کر کس طرح اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی رہ نمائی فرمائی ہے۔ اور کس طرح ان کے ایمانوں کو ترقی دینے کے لیے نشانات دکھائے ہیں اور کس طرح مخالفین کے سر اللہ تعالیٰ نے نیچے کیے۔

حضور انور نے فرمایا کہ یہ واقعات اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مدد حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے ساتھ ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کا ایک اور اقتباس سنانے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

پس ہم علیٰ وجہ البصیرت اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ سلسلہ اللہ تعالیٰ کا قائم کردہ ہے۔اور اس نور کو پھیلانے کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ لیا ہے۔ اور وہ پھیلا رہا ہے۔ چاہے مخالفین جتنی بھی کوشش کر لیں۔ اب کوئی نہیں جو اس ترقی کو روک سکے۔ یہ سلسلہ پھلنا ہےاور پھولنا ہے اور پھیلنا ہے ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اور یہ خدا تعالیٰ کا اٹل فیصلہ ہے جو پورا ہو کر رہے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسیح موعود کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے کے لیےہمارا یہ بھی کام ہے کہ جہاں ہم اپنی حالتوں کی بہتری کی طرف توجہ دیں اللہ تعالیٰ کے اس فیصلہ سے فیض پانے کے لیے کہ وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام کے پیغام کو خود دنیا میں پھیلائے گا اس سے فیض پانے کے لیے اور اس سے کچھ حصہ دار بننے کے لیے ہم بھی اپنا حصہ ڈالیں اور وہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب ہم تبلیغ کی طرف بھی کچھ توجہ کریں۔ اور اس سے جہاں ہم اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے والے ہوں گے وہاں دنیا کو بھی صحیح راستہ دکھانے والے بن سکیں گے۔اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے والے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ اب دعا کر لیں۔

دعا کے بعد حضورِ انور نے جلسہ سالانہ کی حاضری بیان فرمائی جس کے مطابق کل حاضری 5839 ہے جن میں 1576 مقامی احمدی (795مرد، 781 خواتین)اور 132 مہمان شامل ہیں نیز 17 ممالک کی نمائندگی ہے۔

اس کے بعد متعدد گروپس میں احباب نے ترانے پیش کیے جن میں اطفال الاحمدیہ ہالینڈ، مجلس خدام الاحمدیہ ہالینڈ، بنگلہ، عرب اور افریقن شامل ہیں۔

………………………………………………………………

جلسہ سالانہ کے اختتام کے ساتھ ہی شعبہ خدمتِ خلق نے وائنڈ اَپ کا کام شروع کر دیا۔ ان شاء اللہ یہ کام دو روز میں مکمل کر لیا جائے گا۔

(رپورٹ:عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برائے دورۂ یورپ ستمبر، اکتوبر 2019)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button