ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط 18)
اس مضمون کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:
مبارک ہیں وہ جو آخر بین ہیں۔
‘‘عقلمند وہ ہے جو عذاب آنے سے پیشتر اس کی فکر کرتا ہے اور دور اندیش وہ ہے جو مصیبت سے پہلے اس سے بچنے کی فکر کرے۔
انسان کو یہی لازم ہے کہ آخرت پر نظر رکھ کر برے کاموں سے توبہ کرے،کیونکہ حقیقی خوشی اور سچی راحت اسی میں ہے۔یہ ایک یقینی امر ہے کہ کوئی بد کاری اور گناہ کا کام ایک لحظہ کے لیے بھی سچی خوشی نہیں دے سکتا۔بدکار،بدمعاش کو تو ہر دم اظہار راز کا خطرہ لگا ہوا ہے۔پھر وہ اپنی بدعملیوں میں راحت کا سامان کہاں دیکھے گا۔آخرت پر نظر رکھنے والے ہمیشہ مبارک ہیں۔ ع
مرد آخر بیں مبارک بندہ ایست
دیکھو ان قوموں کا حال جن پر وقتاً فوقتاً عذاب آئے۔ہر ایک کو یہی لازم ہے کہ اگر دل سخت بھی ہو تو اسے ملامت کر کے خشوع خضوع کا سبق دے۔رونا اگر نہیں آتاتو رونی صورت بنا وے۔پھر خود بخود آنسو بھی نکل آئیں گے۔’’
(ملفوظات جلد اول صفحہ 240)
*۔اس میں حضرت مسیح موعو دعلیہ السلام نے فارسی کا یہ مصرع استعمال کیا ہے ‘‘ مَردِآخِرْبِیْں مُبَارَکْ بَنْدہ اِیْست۔’’ یعنی ‘‘انجام پر نظر رکھنے والا شخص خوش قسمت ہوتا ہے’’ یہ اصل میں مولانا روم کے ایک شعر کا دوسرا مصرع ہے۔اور ملفوظات جلد اول میں دوجگہوں پر آیا ہے ایک تو زیر بحث حوالہ میں جبکہ دوسری مرتبہ ملفوظات جلد اول صفحہ نمبر 151پر۔
مولانا روم کا مکمل شعر اس طرح ہے۔
آخِرِھَرْگِرْیِہْ آخِرِخَنْدِہْ اِیْست
مَرْدِآخِرْبِیْن مُبَارَکْ بَنْدِہ اِیْست
ترجمہ:ہرگریہ کو آخری گریہ اور ہر ہنسی کو آخری ہنسی سمجھتا ہے۔انجام پر نظر رکھنے والا شخص خوش قسمت ہوتا ہے۔
٭…٭…٭